TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي مِنْ كِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب مسجد حرام کو نکال کر دیگر مساجد کی نسبت ایک ہزار درجے زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ-
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ كَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا فَكَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى أَطْلَقْتُهُمْ يَعْنِي أُسَارَى بَدْرٍ-
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتے اور مجھ سے ان مرداروں (بدر کے قیدیوں ) کے متعلق بات کرتے تو میں ان سب کو آزاد کردیتا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَى بِيَ الْكُفْرُ وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت جبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے کئی نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں حاشر ہوں جس کے قدموں میں لوگوں کو جمع کیا جائے گا، میں ماحی ہوں جس کے ذریعے کفر کو مٹا دیا جائے گا، اور میں عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ-
حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت طور پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُنَّ أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أَوْ صَلَّى أَيَّ سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ-
حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے بنی عبدمناف! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي بِعَرَفَةَ فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ قُلْتُ إِنَّ هَذَا مِنْ الْحُمْسِ مَا شَأْنُهُ هَاهُنَا وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَطْلُبُ بَعِيرًا لِي بِعَرَفَةَ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا قُلْتُ هَذَا مِنْ الْحُمْسِ مَا شَأْنُهُ هَاهُنَا-
حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کیے ہوئے ہیں ، میں نے اپنے دل میں سوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو حمس (قریش) میں سے ہیں لیکن ان کی یہاں کیا کیفیت ہے؟ حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کیے ہوئے ہیں ، میں نے اپنے دل میں سوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو حمس (قریش) میں سے ہیں لیکن ان کی یہاں کیا کیفیت ہے؟ فائدہ : دراصل قریش کے لوگ میدان عرفات میں نہیں جاتے تھے اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسم کو توڑ ڈالا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى فَقَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِمْ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ وَالنَّصِيحَةُ لِوَلِيِّ الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میدان منی میں مسجد خیف میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے، اسے اچھی طرح محفوظ کرے، پھر ان لوگوں تک پہنچادے جو اسے براہ راست نہیں سن سکے، کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فقہ اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں لیکن فقیہ نہیں ہوتے، اور بہت سے حاملین فقیہ اس شخص تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ سمجھدار ہوتا ہے۔ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرسکتا۔ (١) عمل میں اخلاص، (٢) حکمرانوں کے لئے خیر خواہی (٣) جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا کیونکہ جماعت کی دعاء اسے پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي التَّطَوُّعِ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثَلَاثَ مِرَارٍ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثَ مِرَارٍ وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثَ مِرَارٍ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَمْزُهُ وَنَفْثُهُ وَنَفْخُهُ قَالَ أَمَّا هَمْزُهُ فَالْمُوتَةُ الَّتِي تَأْخُذُ ابْنَ آدَمَ وَأَمَّا نَفْخُهُ الْكِبْرُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ-
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قَالَ قُلْتُ مَا هَمْزُهُ قَالَ فَذَكَرَ كَهَيْئَةِ الْمُوتَةِ يَعْنِي يَصْرَعُ قُلْتُ فَمَا نَفْخُهُ قَالَ الْكِبْرُ قُلْتُ فَمَا نَفْثُهُ قَالَ الشِّعْرُ-
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَ الْقُرْبَى مِنْ خَيْبَرَ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ جِئْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلَاءِ بَنُو هَاشِمٍ لَا يُنْكَرُ فَضْلُهُمْ لِمَكَانِكَ الَّذِي وَصَفَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مِنْهُمْ أَرَأَيْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ قَالَ إِنَّهُمْ لَمْ يُفَارِقُونِي فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَإِنَّمَا هُمْ بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ قَالَ ثُمَّ شَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کے مال غنیمت میں اپنے قریبی رشتہ داروں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے درمیان حصہ تقسیم فرمایا تو میں اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جو بنوہاشم ہیں ، ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، کیونکہ آپ کا ایک مقام ومرتبہ ہے جس کے ساتھ اللہ نے آپ کو ان میں سے متصف فرمایا ہے لیکن یہ جو بنو مطلب ہیں ، آپ نے انہیں تو عطاء فرمادیا اور ہمیں چھوڑ دیا؟ لیکن وہ اور ہم آپ کے ساتھ ایک جیسی نسبت اور مقام رکھتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دراصل یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں مجھ سے جدا ہوئے اور نہ زمانہ اسلام میں ، اور بنو ہاشم اور بنومطلب ایک ہی چیز ہیں یہ کہہ کر آپ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھائیں ۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلْقُرَشِيِّ مِثْلَيْ قُوَّةِ الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ قُرَيْشٍ فَقِيلَ لِلزُّهْرِيِّ مَا عَنَى بِذَلِكَ قَالَ نُبْلَ الرَّأْيِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک قریشی کو غیر قریشی کے مقابلے میں دو آدمیوں کے برابر طاقت حاصل ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَابَيْهِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ عَطَاءٍ هَذَا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ وَيَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنْ كَانَ لَكُمْ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ فَلَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ أَحَدًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ أَيَّ سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف! اور اے بنوعبدالمطلب! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ قَالَ فَقَالَ لَا أَدْرِي فَلَمَّا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ يَا جِبْرِيلُ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ قَالَ لَا أَدْرِي حَتَّى أَسْأَلَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَانْطَلَقَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ سَأَلْتَنِي أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ فَقَالَ أَسْوَاقُهَا-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! شہر کا کون سا حصہ سب سے بدترین ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے معلوم نہیں جب جبریل آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہی سوال پوچھا، انہوں نے بھی جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں ، البتہ میں اپنے رب سے پوچھتا ہوں ، یہ کہہ کر وہ چلے گئے، کچھ دیر بعد وہ واپس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! آپ نے مجھے سے یہ سوال پوچھا تھا اور میں نے کہا مجھے معلوم نہیں اب میں اپنے پروردگار سے پوچھ آیا ہوں ، اس نے جو جواب دیا ہے کہ شہر کا سب سے بدترین حصہ اس کے بازار ہوتے ہیں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اسے عطاء کروں؟ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کردوں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ قَالَ مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدُ عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَالَ بِلَالٌ أَنَا فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوا فَأَدَّوْهَا ثُمَّ تَوَضَّئُوا فَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے، ایک پڑاؤ میں فرمایا کہ آج رات پہرہ کون دے گا تاکہ نماز فجر کے وقت ہم لوگ سوتے ہی نہ رہ جائیں ؟ حضرت بلال نے اپنے آپ کو پیش کردیا اور مشرق کی جانب منہ کر کے بیٹھ گئے، لوگ بے خبر ہو کر سو گئے، اور سورج کی تپش ہی نے انہیں بیدار کیا، وہ جلدی سے اٹھے اس جگہ سے کوچ کیا، وضو کیا، حضرت بلال نے اذان دی، لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں پھر نماز فجر پڑھی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اسے عطاء کروں؟ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کردوں؟
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَقَالَ أَحَدُهُمَا جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْحَاشِرُ وَالْمَاحِي وَالْخَاتِمُ وَالْعَاقِبُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کئی نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں حاشر ہوں ، میں ماحی ہوں ، میں خاتم ہوں ، اور میں عاقب ہوں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ تَذَاكَرْنَا غُسْلَ الْجَنَابَةِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَنَا فَآخُذُ مِلْءَ كَفِّي ثَلَاثًا فَأَصُبُّ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أُفِيضُ بَعْدُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِي-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غسل جنابت کا تذکرہ کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور اپنے سر پر بہا لیتا ہوں ، اس کے بعد بقیہ جسم پر پانی ڈالتا ہوں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَارَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً عَلَى هَذَا الْجَبَلِ وَفِرْقَةً عَلَى هَذَا الْجَبَلِ فَقَالُوا سَحَرَنَا مُحَمَّدٌ فَقَالُوا إِنْ كَانَ سَحَرَنَا فَإِنَّهُ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْحَرَ النَّاسَ كُلَّهُمْ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں چاند شق ہو کر دو ٹکڑوں میں بٹ گیا، ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر اور دوسرا ٹکڑ ا اس پہاڑ پر، مشرکین مکہ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ محمد نے ہم پر جادو کردیا ہے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا اگر انہوں نے ہم پر جادو کردیا ہے تو ان میں اتنی طاقت تو نہیں ہے کہ وہ سب ہی لوگوں پر جادو کردیں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ عَرَفَاتٍ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ بَطْنِ عُرَنَةَ وَكُلُّ مُزْدَلِفَةَ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ وَكُلُّ فِجَاجِ مِنًى مَنْحَرٌ وَكُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَقَالَ كُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عرفات کا سارا میدان وقوف کی جگہ ہے، البتہ بطن عرنہ سے ہٹ کر وقوف کرو، اسی طرح پورا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے البتہ وادی محسر سے ہٹ کر وقوف کرو، اور منی کا ہر سوراخ قربان گاہ ہے، اور تمام ایام تشریق ایام ذبح ہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ مَوْلَى آلِ حُجَيْرِ بْنِ أَبِي إِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ طَائِفًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ سَاعَةً مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف! اور اے بنوعبدالمطلب! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ فَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِالْخَيْفِ نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا ثُمَّ أَدَّاهَا لِمَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ وَطَاعَةُ ذَوِي الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِ و عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ شِهَابٍ لَمْ يَزِدْ وَلَمْ يَنْقُصْ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میدان منی میں مسجد خیف میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے، اسے اچھی طرح محفوظ کرے، پھر ان لوگوں تک پہنچادے جو اسے براہ راست نہیں سن سکے، کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فقہ اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں لیکن فقیہ نہیں ہوتے، اور بہت سے حاملین فقیہ اس شخص تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ سمجھدار ہوتا ہے۔ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کر سکتا۔ (١) عمل میں اخلاص، (٢) حکمرانوں کے لئے خیر خواہی (٣) جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا کیونکہ جماعت کی دعا اسے پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّ أَبَاهُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ فَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْكَ قَالَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی معاملے میں کوئی بات کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دے دیا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! یہ بتایئے کہ اگر آپ نہ ملیں تو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَّاسُ مُقْبِلًا مِنْ حُنَيْنٍ عَلِقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ فَوَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَعْطُونِي رِدَائِي فَلَوْ كَانَ عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا كَذَّابًا وَلَا جَبَانًا-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین سے واپسی پر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، دوسرے لوگ بھی ہمراہ تھے کہ کچھ دیہاتیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو راستے میں روک کر مال غنیمت مانگنا شروع کردیا، حتی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کر دیا، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر بھی کسی نے کھینچ لی، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور فرمایا کہ مجھے میری چادر واپس دے دو، اگر ان کانٹوں کی تعداد کے برابر بھی میرے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے درمیان ہی انہیں تقسیم کردوں اور تم مجھے پھر بھی بخیل، جھوٹا یا بزدل نہ پاؤں گے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَمِّهِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَوَاقِفٌ عَلَى بَعِيرٍ لَهُ بِعَرَفَاتٍ مَعَ النَّاسِ حَتَّى يَدْفَعَ مَعَهُمْ مِنْهَا تَوْفِيقًا مِنْ اللَّهِ لَهُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نزول وحی کے زمانے سے پہلے دیکھا ہے، آپ عرفات میں اپنے اونٹ پر لوگوں کے ساتھ وقوف کیے ہوئے تھے اور انہی کے ساتھ واپس جارہے تھے، یہ بھی اللہ کی توفیق سے تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ كَقِطَعِ السَّحَابِ خَيْرُ أَهْلِ الْأَرْضِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ عِنْدَهُ وَمِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً إِلَّا أَنْتُمْ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا تمہارے پاس بادلوں کے ٹکڑوں کی طرح اہل زمین میں سب سے بہتر لوگ یعنی اہل یمن آرہے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا وہ ہم سے بھی بہتر ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں آہستہ سے فرمایا سوائے تمہارے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ أَخْبَرَنِي عَنْ رَجُلٍ سَمَّاهُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أُرَاهُ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا أُجُورٌ بِمَكَّةَ قَالَ فَأَحْسَبُهُ قَالَ كَذَبُوا لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں ، تمہیں تمہارا اجر وثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثَلَاثًا الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قَالَ حُصَيْنٌ هَمْزُهُ الْمُوتَةُ الَّتِي تَأْخُذُ صَاحِبَ الْمَسِّ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ-
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ انگیزی کے کسی معاہدے کی اسلام میں کوئی حیثیت نہیں ، البتہ نیکی کے کاموں کے لئے معاہدے کی تو اسلام نے زیادہ ہی تاکید کی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ إِخْوَتِي عَنْ أَبِي عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَاءِ بَدْرٍ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ وَمَا أَسْلَمَ يَوْمَئِذٍ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ بِالطُّورِ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ عَنْ قَلْبِي حِينَ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حَيْثُ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت تک انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا ، وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی، جب قرآن کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرا دل لرزنے لگا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ حَدَّثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا أَجْرٌ بِمَكَّةَ قَالَ لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ قَالَ فَأَصْغَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسِهِ فَقَالَ إِنَّ فِي أَصْحَابِي مُنَافِقِينَ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں ، تمہیں تمہارا اجروثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سر جھکا کر فرمایا کہ میرے ساتھیوں میں کچھ منافقین بھی شامل ہیں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَاءِ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَامَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ فَقَرَأَ بِالطُّورِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلْقُرَشِيِّ مِثْلَيْ قُوَّةِ الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ قُرَيْشٍ فَقِيلَ لِلزُّهْرِيِّ مَا يَعْنِي بِذَلِكَ قَالَ نُبْلَ الرَّأْيِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک قریشی کو غیر قریشی کے مقابلے میں دو آدمیوں کے برابر طاقت حاصل ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ شَيْئًا فَقَالَ لَهَا ارْجِعِي إِلَيَّ فَقَالَتْ فَإِنْ رَجَعْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُعَرِّضُ بِالْمَوْتِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ رَجَعْتِ فَلَمْ تَجِدِينِي فَالْقَيْ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی معاملے میں کوئی بات کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دے دیا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! یہ بتایئے کہ اگر آپ نہ ملیں تو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقْسِمْ لِعَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ الْخُمُسِ شَيْئًا كَمَا كَانَ يَقْسِمُ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُعْطِيهِمْ وَعُثْمَانُ مِنْ بَعْدِهِ مِنْهُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح بنو ہاشم اور بنو مطلب کے لئے حصے تقسیم فرماتے تھے، بنو عبدشمس اور بنو نوفل کے لئے اس طرح خمس میں کوئی حصہ نہیں لگاتے تھے، حضرت صدیق اکبر بھی خمس کی تقسیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق کرتے تھے، البتہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ان کے قریبی رشتہ داروں کو نہیں دیتے تھے، پھر حضرت عمر اور حضرت عثمان ان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ داروں کو بھی دینے لگے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ قَالَ سَمِعْتُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَعْرِفَنَّ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ مَا مَنَعْتُمْ طَائِفًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ سَاعَةً مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ-
حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے بنی عبدمناف! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْحَاشِرُ وَالْمَاحِي وَالْخَاتِمُ وَالْعَاقِبُ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کئی نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں حاشر ہوں ، میں ماحی ہوں ، میں خاتم ہوں ، اور میں عاقب ہوں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ قَالَ مَعْمَرٌ قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ مَا الْعَاقِبُ قَالَ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت جبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے کئی نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں حاشر ہوں جس کے قدموں میں لوگوں کو جمع کیا جائے گا، میں ماحی ہوں جس کے ذریعے کفر کو مٹا دیا جائے گا، اور میں عاقب ہوں میں نے امام زہری سے عاقب کا معنی پوچھا تو انہوں نے فرمایا جس کے بعد کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ جَاءَ فِي فِدَاءِ الْأُسَارَى يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَابَاهُ يُخْبِرُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَطَاءِ هَدَايَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ إِنْ كَانَ إِلَيْكُمْ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ فَلَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ أَحَدًا يُصَلِّي عِنْدَ هَذَا الْبَيْتِ أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ أَنْ يَطُوفَ بِهَذَا الْبَيْتِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف! اور اے بنو عبدالمطلب! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَاسٌ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ عَلِقَهُ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَوَقَفَ فَقَالَ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي أَتَخْشَوْنَ عَلَيَّ الْبُخْلَ فَلَوْ كَانَ عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذَّابًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَخْطَأَ مَعْمَرٌ فِي نَسَبِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین سے واپسی پر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، دوسرے لوگ بھی ہمراہ تھے کہ کچھ دیہاتیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو راستے میں روک کر مال غنیمت مانگنا شروع کردیا حتی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کر دیا، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر بھی کسی نے کھینچ لی اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور فرمایا کہ مجھے میری چادر واپس دے دو اگر ان کانٹوں کی تعداد کے برابر بھی میرے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے درمیان ہی انہیں تقسیم کردوں اور تم مجھے پھر بھی بخیل، جھوٹا یا بزدل نہ پاؤں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَضْلَلْتُ جَمَلًا لِي يَوْمَ عَرَفَةَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَرَفَةَ أَبْتَغِيهِ فَإِذَا أَنَا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ فِي النَّاسِ بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَذَلِكَ بَعْدَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ يَعْنِي نَحْوَ حَدِيثِ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کیے ہوئے ہیں ، یہ اس وقت کی بات ہے جب ان پر نزول وحی کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا. فائدہ۔ دراصل قریش کے لوگ میدان عرفات میں نہیں جاتے تھے اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسم کو توڑ ڈالا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ إِذْ قَالَ يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ كَأَنَّهُمْ السَّحَابُ هُمْ خِيَارُ مَنْ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ قَالَ وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ قَالَ وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ كَلِمَةً ضَعِيفَةً إِلَّا أَنْتُمْ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا تمہارے پاس بادلوں کے ٹکڑوں کی طرح اہل زمین میں سب سے بہتر لوگ یعنی اہل یمن آرہے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا وہ ہم سے بھی بہتر ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں آہستہ سے فرمایا سوائے تمہارے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ تَذَاكَرْنَا الْغُسْلَ مِنْ الْجَنَابَةِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ذُكِرَتْ الْجَنَابَةُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَآخُذُ بِكَفِّي ثَلَاثًا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غسل جنابت کا تذکرہ کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور تین مرتبہ اپنے سر پر بہا لیتا ہوں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ إِنْسَانًا لَا أَحْفَظُ اسْمَهُ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَتْ لَنَا أُجُورٌ بِمَكَّةَ قَالَ لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كَانَ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں ، تمہیں تمہارا اجروثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ جَاءَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ حُنَيْنٍ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ وَبَنِي عَبْدِ مَنَافٍ وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَى هَاشِمًا وَالْمُطَّلِبَ شَيْئًا وَاحِدًا قَالَ جُبَيْرٌ وَلَمْ يَقْسِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کے مال غنیمت میں اپنے قریبی رشتہ داروں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے درمیان حصہ تقسیم فرمایا تو میں اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جو بنو ہاشم ہیں ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، کیونکہ آپ کا ایک مقام ومرتبہ ہے جو اللہ نے آپ کو ان کے ساتھ بیان فرمایا ہے لیکن یہ جو بنو مطلب ہیں آپ نے انہیں تو عطاء فرمادیا اور ہمیں چھوڑ دیا؟ لیکن وہ اور ہم آپ کے ساتھ ایک جیسی نسبت اور مقام رکھتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دراصل یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں مجھ سے جدا ہوئے اور نہ زمانہ اسلام میں ، اور بنو ہاشم اور بنومطلب ایک ہی چیز ہیں یہ کہہ کر آپ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھائیں ۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنِي حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِالطُّورِ فِي الْمَغْرِبِ وَقَالَ حَمَّادٌ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ-
حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت طور پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ و قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ فِي صَلَاةٍ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا الْحَمْدُ لِلَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ قَالَ عُمَرُ وَهَمْزُهُ الْمُوتَةُ وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ-
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، عمرو کہتے ہیں کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ إِخْوَتِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ وَقَالَ بَهْزٌ فِي فِدَاءِ أَهْلِ بَدْرٍ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمَا أَسْلَمَ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ وَهُوَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالطُّورِ قَالَ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حَيْثُ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حِينَ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت تک انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا ، وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی، جب قرآن کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرا دل لرزنے لگا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ الْغُسْلُ مِنْ الْجَنَابَةِ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا-
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غسل جنابت کا تذکرہ کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور تین مرتبہ اپنے سر پر بہا لیتا ہوں۔
-