TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت جابربن سلیم ھجیمی کی حدیثیں
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ أَوْ سُلَيْمٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ أَصْحَابِهِ قَالَ فَقُلْتُ أَيُّكُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِمَّا أَنْ يَكُونَ أَوْمَأَ إِلَى نَفْسِهِ وَإِمَّا أَنْ يَكُونَ أَشَارَ إِلَيْهِ الْقَوْمُ قَالَ فَإِذَا هُوَ مُحْتَبٍ بِبُرْدَةٍ قَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجْفُو عَنْ أَشْيَاءَ فَعَلِّمْنِي قَالَ اتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَإِيَّاكَ وَالْمَخِيلَةَ فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِأَمْرٍ يَعْلَمُهُ فِيكَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِأَمْرٍ تَعْلَمُهُ فِيهِ فَيَكُونَ لَكَ أَجْرُهُ وَعَلَيْهِ إِثْمُهُ وَلَا تَشْتُمَنَّ أَحَدًا-
حضرت جابر بن سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف خود اشارہ کیا یا لوگوں نے اشارے سے بتایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کے ساتھ احتباء کیا ہوا تھا جس کا پھندنا (کونا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آگیا تھا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں ا سکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لیے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی )
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا أَبُو جُرَىٍّ الْهُجَيْمِيُّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَعَلِّمْنَا شَيْئًا يَنْفَعُنَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ قَالَ لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَلَوْ أَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْبَسِطٌ وَإِيَّاكَ وَتَسْبِيلَ الْإِزَارِ فَإِنَّهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ وَالْخُيَلَاءُ لَا يُحِبُّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ امْرُؤٌ سَبَّكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تَسُبَّهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّ أَجْرَهُ لَكَ وَوَبَالَهُ عَلَى مَنْ قَالَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا سَلَّامٌ حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ الْهُجَيْمِيِّ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالُوا إِنَّا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَلَا تَشْتُمْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّ أَجْرَ ذَلِكَ لَكَ وَوَبَالَهُ عَلَيْهِ-
حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں ا سکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لیے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)۔ حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں ا سکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لیے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ الْهُجَيْمِيُّ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْتَبٍ بِشَمْلَةٍ لَهُ وَقَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ فَقُلْتُ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ أَوْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى نَفْسِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ وَفِيَّ جَفَاؤُهُمْ فَأَوْصِنِي فَقَالَ لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَوَجْهُكَ مُنْبَسِطٌ وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تَشْتُمْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّهُ يَكُونُ لَكَ أَجْرُهُ وَعَلَيْهِ وِزْرُهُ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّ إِسْبَالَ الْإِزَارِ مِنْ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ وَلَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ أَحَدًا وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا-
حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف خود اشارہ کیا یا لوگوں نے اشارے سے بتایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کے ساتھ احتباء کیا ہوا تھا جس کا پھندنا (کونا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آگیا تھا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں ا سکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لیے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَاهُ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْهُجَيْمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَامَ تَدْعُو قَالَ أَدْعُو إِلَى اللَّهِ وَحْدَهُ الَّذِي إِنْ مَسَّكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَ عَنْكَ وَالَّذِي إِنْ ضَلَلْتَ بِأَرْضٍ قَفْرٍ دَعَوْتَهُ رَدَّ عَلَيْكَ وَالَّذِي إِنْ أَصَابَتْكَ سَنَةٌ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَ عَلَيْكَ قَالَ قُلْتُ فَأَوْصِنِي قَالَ لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا وَلَا تَزْهَدَنَّ فِي الْمَعْرُوفِ وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَاتَّزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّ إِسْبَالَ الْإِزَارِ مِنْ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے؟ وہ کون ہے جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار کو ظاہر کردیتا ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے؟ یہ سن کر وہ مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یارسول اللہ مجھے کوئی وصیت کیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کو گالی نہ دینا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے اور نیکی سے بے رغبتی ظاہر نہ کرنا اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا ہی ہو پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
-