TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت بشیر بن خصاصیہ کی حدیثیں۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي أَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ بَشِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَمْشِي فِي نَعْلَيْنِ بَيْنَ الْقُبُورِ فَقَالَ يَا صَاحِبَ السَّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا-
حضرت بشیر بن خصاصیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قبرستان میں جوتیاں پہن کر چلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ اے سبتی جوتیوں والے انہیں اتار دو۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَدُوسٍ يُقَالُ لَهُ دَيْسَمٌ قَالَ قُلْنَا لِبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ قَالَ وَمَا كَانَ اسْمُهُ بَشِيرًا فَسَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشِيرًا إِنَّ لَنَا جِيرَةً مِنْ بَنِي تَمِيمٍ لَا تَشُدُّ لَنَا قَاصِيَةٌ إِلَّا ذَهَبُوا بِهَا وَإِنَّهَا تَجِيءُ لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ أَشْيَاءُ أَفَنَأْخُذُهَا قَالَ لَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بَنِي سَدُوسٍ يُقَالُ لَهُ دَيْسَمٌ عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ وَكَانَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّاهُ بَشِيرًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
بنوسدوس کے ایک آدمی دیسم کا کہنا ہے کہ ہم نے حضرت بشیر بن خصاصیہ جن کا اصل نام بشیر نہیں تھا ان کا یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا سے پوچھا کہ ہمارے کچھ بنوتمیم کے ہمسایہ ہیں ہماری جو بکری بھی ریوڑ سے جدا ہوتی ہے وہ اسے پکڑ کر لے جاتے ہیں بعض اوقات ان کے مال میں سے کچھ ان کی نظروں سے چھپ کر ہمارے پاس آجاتا ہے تو کیا ہم بھی اس کو پکڑ سکتے ہیں انہوں نے کہا نہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ بَشِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُنْتُ أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِذًا بِيَدِهِ فَقَالَ لِي يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَهُ قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ آخِذًا بِيَدِهِ قَالَ قُلْتُ مَا أَصْبَحْتُ أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ خَيْرٍ قَالَ فَأَتَيْنَا عَلَى قُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَتَيْنَا عَلَى قُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهَا قَالَ فَبَصُرَ بِرَجُلٍ يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ فَقَالَ وَيْحَكَ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِ سِبْتِيَّتَكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَنَظَرَ الرَّجُلُ فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَعَ نَعْلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سُمَيْرٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ نَهِيكٍ قَالَ حَدَّثَنِي بَشِيرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمَ بْنَ مَعْبَدٍ فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ زَحْمٌ قَالَ لَا بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ فَكَانَ اسْمَهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو شَيْبَانَ وَهُوَ الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ أَحْسَبُهُ قَالَ آخِذًا بِيَدِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي وَأُمِّي مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِ سِبْتِيَّتَكَ-
حضرت بشیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام کر چل رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابن خصاصیہ تم نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ تم اللہ سے ناراض ہو تم نے اس حال میں صبح کی ہے کہ تم اللہ کے پیغمبر کے ساتھ چل رہے ہو میں نے عرض کیا واقع ہی میں نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ میں اللہ سے ناراض ہوں کیونکہ اللہ نے مجھے ہر خیر عطا فرما رکھی ہے پھر ہم لوگ مشرکین کی قبروں کے پاس پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا ان لوگوں سے بہت ساری خیر آج بڑھ گئی تو پھر مسلمانوں کی قبروں کے پاس پہنچے تو تین مرتبہ فرمایا کہ ان لوگوں نے بہت ساری خیر حاصل کرلی اسی دوران آپ کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتیاں پہنے چل رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بھائی سبتی جوتیوں والے اپنی جوتیاں اتاردو دو تین مرتبہ فرمایا کہ اس آدمی نے مڑ کر دیکھا جونہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نظریں پڑیں تو اس نے اپنی جوتیاں اتار دیں۔ حضرت بشیر جن کا زمانہ جاہلیت میں نام زحم بن معبد تھا جب انہوں نے ہجرت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کا نام پوچھا انہوں نے فرمایا کہ زحم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں تمہارا نام بشیر ہے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام کر چل رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابن خصاصیہ تم نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ تم اللہ سے ناراض ہو تم نے اس حال میں صبح کی ہے کہ تم اللہ کے پیغمبر کے ساتھ چل رہے ہو میں نے عرض کیا واقعی میں نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ میں اللہ سے ناراض ہوں کیونکہ اللہ نے مجھے ہر خیر عطا فرما رکھی ہے پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ارے بھائی سبتی جوتیوں والے اپنی جوتیاں اتار دو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فَقَدِمَتْ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَحَدَّثَتْ أَنَّ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً قَالَتْ أُخْتِي غَزَوْتُ مَعَهُ سِتَّ غَزَوَاتٍ قَالَتْ كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ تَخْرُجَ فَقَالَ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا وَلْتَشْهَدْ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ فَسَأَلْتُهَا أَوْ سَأَلْنَاهَا هَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا إِلَّا قَالَتْ بَيْبًا فَقَالَتْ نَعَمْ بَيْبًا قَالَ لِيَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ قَالَتْ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ وَيَعْتَزِلْنَ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى فَقُلْتُ لِأُمِّ عَطِيَّةَ الْحَائِضُ فَقَالَتْ أَوَلَيْسَ يَشْهَدْنَ عَرَفَةَ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا-
حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں کہ ہم اپنی نوجوان لڑکیوں کو باہر نکلنے سے روکتے تھے اسی زمانہ میں ایک عورت آئی اور قصر بن خلف میں قیام پذیر ہوئی اس نے بتایا کہ اس کی بہن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے نکاح میں تھی جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ غزوات میں حصہ لیا تھا جن میں سے میری بہن کہتی ہے میں نے بھی حصہ لیا ہے میری بہن کا کہنا ہے کہ ہم لوگ زخمیوں کا علاج کرتیں تھیں اور مریضوں کی دیکھ بھال کرتیں تھیں پھر ایک مرتبہ میری بہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کیا اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو اور وہ نماز عید کے لئے نہ نکل سکے تو کیا اس پر کوئی گناہ ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی سہیلی کوچاہئے کہ اسے اپنی چادر میں شریک کرلے اور وہ بھی خیر اور مسلمانوں کی دعاء کے موقع پر حاضرہو۔حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں پھر جب حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ آئیں تو ہم نے ان سے پوچھا تو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کچھ فرماتے ہوئے سناہے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ جب بھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتیں تویوں ضرورکہتیں میر اباپ ان پر قربان ہو چنانچہ انہوں نے اب بھی فرمایا جی ہاں میر اباپ ان پر قربان ہو انہوں نے فرمایا نوجوان پردہ نشین لڑکیوں اور ایام والی عورتوں کو بھی نماز کے لئے نکلنا چاہئے تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا کے موقع پر شریک ہوسکیں البتہ ایام والی عورتیں نمازیوں کی صفوں سے دور رہیں میں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے ایام والی عورت کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا یہ عورتیں عرفات میں نہیں جاتیں اور فلاں فلاں موقع پر حاضر نہیں ہوتیں۔
-