حضرت بسر بن حجاش رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَقَ يَوْمًا فِي كَفِّهِ فَوَضَعَ عَلَيْهَا أُصْبُعَهُ ثُمَّ قَالَ قَالَ اللَّهُ ابْنَ آدَمَ أَنَّى تُعْجِزُنِي وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ مِثْلِ هَذِهِ حَتَّى إِذَا سَوَّيْتُكَ وَعَدَلْتُكَ مَشَيْتَ بَيْنَ بُرْدَيْنِ وَلِلْأَرْضِ مِنْكَ وَئِيدٌ فَجَمَعْتَ وَمَنَعْتَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ التَّرَاقِيَ قُلْتَ أَتَصَدَّقُ وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ ثَنَا حَرِيزٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ قَالَ بَزَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَفِّهِ فَقَالَ ابْنَ آدَمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ پر تھوکا اور اس پر انگلی رکھ کر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم! تو مجھے کس طرح عاجز کرسکتا ہے جبکہ میں نے تجھے اس جیسی چیز سے پیدا کیا ہے؟ جب میں نے تجھے برابر اور معتدل بنا دیا تو تو دو چادروں کے درمیان چلنے لگا اور زمین پر تیری چاپ سنائی دینے لگی، تو جمع کر کے روک کر رکھتا رہا، جب روح نکل کر ہنسلی کی ہڈی میں پہنچی تو کہتا ہے کہ میں یہ چیز صدقہ کرتا ہوں ، لیکن اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں رہا؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَاه أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَقَ يَوْمًا فِي يَدِهِ فَوَضَعَ عَلَيْهَا أُصْبُعَهُ ثُمَّ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَنِي آدَمَ أَنَّى تُعْجِزُنِي وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ مِثْلِ هَذِهِ حَتَّى إِذَا سَوَّيْتُكَ وَعَدَلْتُكَ مَشَيْتَ بَيْنَ بُرْدَيْنِ وَلِلْأَرْضِ مِنْكَ وَئِيدٌ فَجَمَعْتَ وَمَنَعْتَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ التَّرَاقِيَ قُلْتَ أَتَصَدَّقُ وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ ثَنَا حَرِيزٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ فَذَكَرَهُ وَلَمْ يَقُلْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ-
حضرت بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ پر تھوکا اور اس پر انگلی رکھ کر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم! تو مجھے کس طرح عاجز کرسکتا ہے جبکہ میں نے تجھے اس جیسی چیز سے پیدا کیا ہے؟ جب میں نے تجھے برابر اور معتدل بنا دیا تو تو دو چادروں کے درمیان چلنے لگا اور زمین پر تیری چاپ سنائی دینے لگی، تو جمع کر کے روک کر رکھتا رہا، جب روح نکل کر ہنسلی کی ہڈی میں پہنچی تو کہتا ہے کہ میں یہ چیز صدقہ کرتا ہوں ، لیکن اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں رہا؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-