TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا عَلَى حِرَاءٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَتَحَرَّكَ الْجَبَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حراء پہاڑ لرزنے لگا جس پر اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان غنی رضی اللہ عنہم موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حراء تھم جا تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ يَعْنِي ابْنَ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ الصَّلَاةُ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارے مشرکین کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے لہٰذا جو شخص نماز چھوڑ دیتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حِبَّانَ الْبَجَلِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ الْكَمْأَةُ دَوَاءُ الْعَيْنِ وَإِنَّ الْعَجْوَةَ مِنْ فَاكِهَةِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ قَالَ ابْنُ بُرَيْدَةَ يَعْنِي الشُّونِيزَ الَّذِي يَكُونُ فِي الْمِلْحِ دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا الْمَوْتَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی آنکھوں کے لئے علاج ہے عجوہ جنت کا میوہ ہے اور یہ کلونجی جو نمک میں ہو موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ سَيِّدَنَا فَإِنَّهُ إِنْ يَكُ سَيِّدَكُمْ فَقَدْ أَسْخَطْتُمْ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا منافق کو اپنا آقا اور سردار مت کہا کرو کیونکہ اگر وہی تمہارا آقا ہو تو تم اپنے رب کو ناراض کرتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ مِنْهُمْ ثَمَانُونَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً أَنْتُمْ مِنْهُمْ ثَمَانُونَ صَفًّا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَجْلَسَنَا عَلَى الْفُرُشِ ثُمَّ أُتِينَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلْنَا ثُمَّ أُتِينَا بِالشَّرَابِ فَشَرِبَ مُعَاوِيَةُ ثُمَّ نَاوَلَ أَبِي ثُمَّ قَالَ مَا شَرِبْتُهُ مُنْذُ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُعَاوِيَةُ كُنْتُ أَجْمَلَ شَبَابِ قُرَيْشٍ وَأَجْوَدَهُ ثَغْرًا وَمَا شَيْءٌ كُنْتُ أَجِدُ لَهُ لَذَّةً كَمَا كُنْتُ أَجِدُهُ وَأَنَا شَابٌّ غَيْرُ اللَّبَنِ أَوْ إِنْسَانٍ حَسَنِ الْحَدِيثِ يُحَدِّثُنِي-
حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے انہوں نے ہمیں بستر پر بٹھایا پھر کھانا پیش کیا جو ہم نے کھایا پھر پینے کی لئے (نبیذ) لائی گئی جسے پہلے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نوش فرمایا پھر میرے والد کو اس کا برتن پکڑا دیا تو وہ کہنے لگے کہ جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے میں نے اسے نہیں پیا پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں قریش کا خوبصورت ترین نوجوان تھا اور سب سے زیادہ عمدہ دانتوں والا تھا مجھے دودھ یا اچھی باتیں کرنے والے انسانوں کے علاوہ اس سے بڑھ کر کسی چیز میں لذت نہیں محسوس ہوتی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَاهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ فَقَالَ لَهُمْ مَا تَعْلَمُونَ مِنْ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيِّ هَلْ تَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا أَوْ تُنْكِرُونَ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئَا قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا نَرَى بِهِ بَأْسًا وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا ثُمَّ عَادَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّالِثَةَ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا أَيْضًا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ أَيْضًا فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا لَهُ الْمَرَّةَ الْأُولَى مَا نَرَى بِهِ بَأْسًا وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّابِعَةَ أَيْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَفَرْنَا لَهُ حُفْرَةً فَجُعِلَ فِيهَا إِلَى صَدْرِهِ ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهُ وَقَالَ بُرَيْدَةُ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَنَا أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ جَلَسَ فِي رَحْلِهِ بَعْدَ اعْتِرَافِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ لَمْ يَطْلُبْهُ وَإِنَّمَا رَجَمَهُ عِنْدَ الرَّابِعَةِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ماعز بن مالک نامی ایک آدمی آیا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! مجھ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کر دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس چلے جاؤ اگلے دن وہ دوبارہ حاضر ہوا اور دوبارہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ واپس بھیج دیا پھر ایک آدمی کو اس کی قوم میں بھیج کر ان سے پوچھا کہ تم لوگ ماعز بن مالک اسلمی کے متعلق کیا جانتے ہو؟ کیا تم اس میں کوئی نامناسب چیز دیکھتے ہو یا اس کی عقل میں کچھ نقص محسوس ہوتا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم اس میں کوئی نامناسب بات نہیں دیکھتے اور اس کی عقل میں کوئی نقص بھی محسوس نہیں کرتے۔ پھر وہ تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پھر بدکاری کا اعتراف کیا اور کہا کہ اے اللہ کے نبی ! مجھے پاک کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اس کی قوم کی طرف ایک آدمی کو وہی سوال دے کر بھیجا تو انہوں نے حسب سابق جواب دہرایا پھر جب اس نے چوتھی مرتبہ اعتراف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کے لئے ایک گڑھا کھود دیا گیا اور اسے سینے تک اس گڑھے میں اتار دیا گیا پھر لوگوں کو اس پر پتھرم ارنے کا حکم دیا۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں یہ باتیں کیا کرتے تھے کہ اگر ماعز تین مرتبہ اعتراف کرنے کے بعد بھی اپنے گھر میں بیٹھ جاتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تلاش نہ کرواتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ اعتراف کے بعد ہی انہیں رجم فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنْ حَارِثِ بْنِ حَصِيرَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَإِذَا رَجُلٌ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ بُرَيْدَةُ يَا مُعَاوِيَةُ فَائْذَنْ لِي فِي الْكَلَامِ فَقَالَ نَعَمْ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ سَيَتَكَلَّمُ بِمِثْلِ مَا قَالَ الْآخَرُ فَقَالَ بُرَيْدَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَشْفَعَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدَدَ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ وَمَدَرَةٍ قَالَ أَفَتَرْجُوهَا أَنْتَ يَا مُعَاوِيَةُ وَلَا يَرْجُوهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے وہاں ایک آدمی بات کر رہا تھا حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا معاویہ ! کیا آپ مجھے بولنے کی اجازت دیتے ہیں انہوں نے فرمایا ہاں ! ان کا خیال یہ تھا کہ وہ بھی پہلے آدمی کی طرح کوئی بات کریں گے لیکن حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میں اتنے لوگوں کی سفارش کروں گا جتنے زمین پر درخت اور مٹی ہے اے معاویہ ! تم اس شفاعت کی امید رکھ سکتے ہو اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کی امید نہیں رکھ سکتے ؟
-
حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ وَهُوَ أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَحْمَرَ اسْمُهُ جِبْرِيلُ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ الْأَزْدِ فَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا الْتَمِسُوا لَهُ ذَا رَحِمٍ قَالَ فَلَمْ يُوجَدْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْفَعُوهُ إِلَى أَكْبَرِ خُزَاعَةَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ ازد کا ایک آدمی فوت ہوگیا اور پیچھے کوئی وارث چھوڑ کر نہیں گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا کوئی وارث تلاش کرو اسکا کوئی قریبی رشتہ دار تلاش کرو لیکن تلاش کے باوجود کوئی نہ مل سکا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا مال خزاعہ کے سب سے بڑے آدمی کو دے دو۔
-
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ عَلِيٍّ الْيَمَنَ فَرَأَيْتُ مِنْهُ جَفْوَةً فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ عَلِيًّا فَتَنَقَّصْتُهُ فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ يَا بُرَيْدَةُ أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں یمن میں جہاد کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کےساتھ شریک تھا مجھے ان کی طرف سے سختی کا سامنا ہوا لہٰذا جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی شان میں کوتاہی کی میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ تبدیل ہو رہا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بریدہ ! کیا مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے زیادہ حق نہیں ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جس کا محبوب ہوں تو علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ وَلَكِنَّهُ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةً سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا فَإِنْ كَانَ حَسَنًا رُئِيَ الْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَانَ قَبِيحًا رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَكَانَ إِذَا بَعَثَ رَجُلًا سَأَلَ عَنْ اسْمِهِ فَإِنْ كَانَ حَسَنَ الِاسْمِ رُئِيَ الْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَانَ قَبِيحًا رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے شگون بد نہیں لیتے تھے البتہ جب کسی علاقے میں جانے کا ارادہ فرماتے تو پہلے اس کا نام پوچھتے اگر اس کا نام اچھا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک پر بشاشت کے اثرات دیکھے جاسکتے تھے اور اگر اس اس کا نام اچھا نہ ہوتا تو اس کے اثرات بھی چہرہ مبارک پر نظر آجاتے تھے اسی طرح جب کسی آدمی کو کہیں بھیجتے تھے تو پہلے اس کا نام پوچھتے تھے ، اگر اس کا نام اچھا ہوتا تو بشاشت کے اثرات روئے مبارک پر دیکھے جاسکتے تھے اور اگر نام برا ہوتا تو اس کے اثرات بھی نظر آجاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ جَمِيعًا إِنْ كَادَتْ لَتَسْبِقُنِي-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے اور قیامت کو ایک ساتھ بھیجا گیا ہے قریب تھا کہ وہ مجھ سے پہلے آجاتی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَنَادَى ثَلَاثَ مِرَارٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تَدْرُونَ مَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ مَثَلُ قَوْمٍ خَافُوا عَدُوًّا يَأْتِيهِمْ فَبَعَثُوا رَجُلًا يَتَرَايَا لَهُمْ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ أَبْصَرَ الْعَدُوَّ فَأَقْبَلَ لِيُنْذِرَهُمْ وَخَشِيَ أَنْ يُدْرِكَهُ الْعَدُوُّ قَبْلَ أَنْ يُنْذِرَ قَوْمَهُ فَأَهْوَى بِثَوْبِهِ أَيُّهَا النَّاسُ أُتِيتُمْ أَيُّهَا النَّاسُ أُتِيتُمْ ثَلَاثَ مِرَارٍ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور تین مرتبہ پکار کر فرمایا لوگو! کیا تم جانتے ہو کہ میری اور تمہاری کیا مثال ہے ؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں فرمایا کہ میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جسے اس کی قوم نے ہراول کے طور پر بھیجا ہو جب اسے اندیشہ ہو کہ دشمن اس سے آگے بڑھ جائے گا تو وہ اپنے کپڑے ہلا ہلا کر لوگوں کو خبردار کرے کہ تم پر دشمن آپہنچا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ آدمی میں ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَلَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ تَحْمِلُهُ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ وَلَدْتُ قَالَ فَاذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ فَطَمْتُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ فَدَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا حُفْرَةٌ فَجُعِلَتْ فِيهَا إِلَى صَدْرِهَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهَا فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَنَضَحَ الدَّمُ عَلَى وَجْنَةِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا خَالِدُ بْنَ الْوَلِيدِ لَا تَسُبَّهَا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ فَأَمَرَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ " غامد" سے ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ! مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کر دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بھیج دیا اگلے دن وہ پھر آگئی اور دوبارہ اعتراف کرتے ہوئے کہنے لگی کہ شاید آپ مجھے بھی ماعز کی طرح واپس بھیجنا چاہتے ہیں بخدا میں تو" امید" سے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا واپس چلی جاؤ یہاں تک کہ بچہ پیدا ہو جائے چنانچہ جب اس کے یہاں بچہ پیدا ہوچکا تو وہ بچے کو اٹھائے ہوئے پھر آگئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ! یہ بچہ پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ چنانچہ جب اس نے اس کا دودھ بھی چھڑا دیا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس وقت بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی ! میں نے اس کا دودھ بھی چھڑا دیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ ایک مسلمان کے حوالے کر دیا، اور اس عورت کے لئے گڑھا کھودنے کا حکم دے دیا پھر اسے سینے تک اس میں اتارا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس پر پتھر مارنے کا حکم دیا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا اس سے خون نکل کر حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے رخسار پر گرا انہوں نے اسے سخت سست کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا رکو خالد! اسے برا بھلا مت کہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ٹیکس وصولی میں ظلم کرنے والا کر لے تو اس کی بھی بخشش ہو جائے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے نماز جنازہ پڑھ کر دفن کیا گیا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ ثُمَّ مَكَثَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ يُظِلَّانِ صَاحِبَهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ وَإِنَّ الْقُرْآنَ يَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يَنْشَقُّ عَنْهُ قَبْرُهُ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ أَنَا صَاحِبُكَ الْقُرْآنُ الَّذِي أَظْمَأْتُكَ فِي الْهَوَاجِرِ وَأَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَإِنَّ كُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَتِهِ وَإِنَّكَ الْيَوْمَ مِنْ وَرَاءِ كُلِّ تِجَارَةٍ فَيُعْطَى الْمُلْكَ بِيَمِينِهِ وَالْخُلْدَ بِشِمَالِهِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ وَيُكْسَى وَالِدَاهُ حُلَّتَيْنِ لَا يُقَوَّمُ لَهُمَا أَهْلُ الدُّنْيَا فَيَقُولَانِ بِمَ كُسِينَا هَذِهِ فَيُقَالُ بِأَخْذِ وَلَدِكُمَا الْقُرْآنَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِي دَرَجَةِ الْجَنَّةِ وَغُرَفِهَا فَهُوَ فِي صُعُودٍ مَا دَامَ يَقْرَأُ هَذًّا كَانَ أَوْ تَرْتِيلًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت میں سایہ کریں گی اور قیامت کے دن جب انسان کی قبر شق ہوگی تو قرآن اپنے پڑھنے والے سے " جو لاغر آدمی کی طرح ہوگا ملے گا اور اس سے پوچھے گا کہ کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا کہ میں تمہیں نہیں پہچانتا، قرآن کہے گا کہ میں تمہارا وہی ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرم دو پہروں میں پیاسا رکھا اور راتوں کو جگایا ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہوتا ہے آج بھی اپنی تجارت کے پیچھے ہوگے چنانچہ اس کے دائیں ہاتھ میں حکومت اور بائیں ہاتھ میں دوام دے دیا جائے گا اور اس کے سر پر وقار کا تاج رکھاجائے گا اور اس کے والدین کو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی ادا نہ کرسکیں گے اس کے والدین پوچھیں گے کہ ہمیں یہ لباس کس بنا پر پہنایا جا رہا ہے ؟ تو جواب دیا جائے گا کہ تمہارے بچے کے قرآن حاصل کرنے کی برکت سے پھر اس سے کہا جائے کا کہ قرآن پڑھنا اور جنت کے درجات اور بالاخانوں پر چڑھنا شروع کر دو چنانچہ جب تک وہ پڑھتا رہے گا چڑھتا رہے گا خواہ تیزی کے ساتھ پڑھے یا ٹھہر ٹھہر کر۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ مُهَاجِرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أُمَّتِي يَسُوقُهَا قَوْمٌ عِرَاضُ الْأَوْجُهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْحَجَفُ ثَلَاثَ مِرَارٍ حَتَّى يُلْحِقُوهُمْ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ أَمَّا السَّابِقَةُ الْأُولَى فَيَنْجُو مَنْ هَرَبَ مِنْهُمْ وَأَمَّا الثَّانِيَةُ فَيَهْلِكُ بَعْضٌ وَيَنْجُو بَعْضٌ وَأَمَّا الثَّالِثَةُ فَيُصْطَلُونَ كُلُّهُمْ مَنْ بَقِيَ مِنْهُمْ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ هُمْ قَالَ هُمْ التُّرْكُ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَرْبِطُنَّ خُيُولَهُمْ إِلَى سَوَارِي مَسَاجِدِ الْمُسْلِمِينَ قَالَ وَكَانَ بُرَيْدَةُ لَا يُفَارِقُهُ بَعِيرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ وَمَتَاعُ السَّفَرِ وَالْأَسْقِيَةُ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْهَرَبِ مِمَّا سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَلَاءِ مِنْ أُمَرَاءِ التُّرْكِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کو چوڑے چہروں اور چھوٹی آنکھوں والی ایک قوم ہانک دے گی جس کے چہرے ڈھال کی طرح ہوں گے (تین مرتبہ فرمایا) حتیٰ کہ وہ انہیں جزیرہ عرب میں پہنچا دیں گے۔ سابقہ اولیٰ کے وقت تو جو لوگ بھاگ جائیں گے وہ بچ جائیں گے سابقہ ثانیہ کے وقت کچھ لوگ ہلاک ہو جائیں گے اور کچھ بچ جائیں گے اور سابقہ ثالثہ کے وقت بچ جانے والے تمام افراد کھیت ہو رہیں گے لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی وہ کون لوگ ہوں گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ترکی کے لوگ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ اپنے گھوڑوں کو مسلمانوں کی مسجدوں کے ستونوں سے ضرور باندھیں گے ترکوں کے اس آزمائشی فتنے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سننے کے بعد حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اپنے ساتھ دو تین اونٹ سامان سفر اور مشکیزے تیار رکھتے تھے تاکہ فوری طور پر وہاں سے روانہ ہوسکیں ۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ بُرَيْدَةُ عِشَاءً فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَوْتُ رَجُلٍ يَقْرَأُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرَاهُ مُرَائِيًا فَأَسْكَتَ بُرَيْدَةُ فَإِذَا رَجُلٌ يَدْعُو فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ قَالَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْقَابِلَةِ خَرَجَ بُرَيْدَةُ عِشَاءً فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَوْتُ الرَّجُلِ يَقْرَأُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَقُولُهُ مُرَاءٍ فَقَالَ بُرَيْدَةُ أَتَقُولُهُ مُرَاءٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ لَا بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ فَإِذَا الْأَشْعَرِيُّ يَقْرَأُ بِصَوْتٍ لَهُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَشْعَرِيَّ أَوْ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أُعْطِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ دَاوُدَ فَقُلْتُ أَلَا أُخْبِرُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَلَى فَأَخْبِرْهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَنْتَ لِي صَدِيقٌ أَخْبَرْتَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ رات کو نکلے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور مسجد میں داخل ہوگئے اچانک اس آدمی کی تلاوت قرآن کی آواز آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ رضی اللہ عنہ خاموش رہے وہ آدمی یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اکیلا ہے بے نیاز ہے اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جائے تو ضرور قبول فرماتا ہے۔ اگلی رات حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ پھر عشاء کے بعد نکلے اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر مسجد میں داخل ہوگئے اور اسی طرح ایک آدمی کے قرآن پڑھنے کی آواز آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ رضی اللہ عنہ نے عرض یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ اسے ریاکار سمجھتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا نہیں بلکہ یہ رجوع کرنے والا اور مومن ہے یہ آواز حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی تھی جو مسجد کے ایک کونے میں قرآن پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اشعری کو حضرت داؤد علیہ السلام کے خوبصورت لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں انہیں یہ بات بتا نہ دوں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں بتا دو چنانچہ میں نے انہیں یہ بات بتا دی وہ کہنے لگے کہ آپ میرے دوست ہیں کہ آپ نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بتائی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ أَبَاهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ عَشْرَةَ غَزْوَةً-
عبداللہ بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سولہ غزوات میں شرکت کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ كَهْمَسٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ عَشْرَةَ غَزْوَةً-
عبداللہ بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سولہ غزوات میں شرکت کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ فَأَمَرَ بِلَالًا حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَذَّنَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ فَصَلَّى ثُمَّ أَمَرَهُ مِنْ الْغَدِ فَأَقَامَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ أَخَّرَهَا فَوْقَ ذَلِكَ الَّذِي كَانَ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ قَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گذشتہ دن کی عصر کے قریب ہوگئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کر دیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کر دیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ الْمَكِّيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ فَمَاتَتْ وَإِنَّهَا رَجَعَتْ إِلَيَّ فِي الْمِيرَاثِ قَالَ آجَرَكِ اللَّهُ وَرَدَّ عَلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ قَالَتْ فَإِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ فَيُجْزِئُهَا أَنْ أَحُجَّ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَتْ فَإِنَّ أُمِّي كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ فَيُجْزِئُهَا أَنْ أَصُومَ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اپنی والدہ کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی والدہ کا انتقال ہوگیا اس لئے وراثت میں وہ باندی دوبارہ میرے پاس آگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کا ثواب دے گا اور باندی بھی تمہیں وراثت میں مل گئی اس نے کہا کہ میری والدہ حج کئے بغیر ہی فوت ہوگئی ہیں کیا میرا ان کی طرف سے حج کرنا ان کی لئے کفایت کر سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اس نے کہا کہ میری والدہ کے ذمے ایک ماہ کے روزے بھی فرض تھے کیا میرا ان کی طرف سے سے روزے رکھنا ان کے لئے کفایت کر سکتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں !
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي مَلِيحٍ قَالَ كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي غَزَاةٍ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ فَقَالَ بَكِّرُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُهُ-
ابو ملیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے اس دن ابر چھایا ہوا تھا انہوں نے فرمایا جلدی نماز پڑھ لو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا ضِرَارٌ يَعْنِي ابْنَ مُرَّةَ أَبُو سِنَانٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تُمْسِكُوهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوهَا مَا بَدَا لَكُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا-
حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا اب چلے جایا کرو نیز میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی ممانعت کی تھی اب جب تک چاہو رکھو نیز میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ دوسرے برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي مَلِيحٍ عَنْ بُرَيْدَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوَلَةَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ بِالْأَهْوَازِ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ يَسِيرُ بَيْنَ يَدَيَّ عَلَى بَغْلٍ أَوْ بَغْلَةٍ فَإِذَا هُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ ذَهَبَ قَرْنِي مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَأَلْحِقْنِي بِهِمْ فَقُلْتُ وَأَنَا فَأَدْخِلْ فِي دَعْوَتِكَ قَالَ وَصَاحِبِي هَذَا إِنْ أَرَادَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي مِنْهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ وَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لَا ثُمَّ تَخْلُفُ أَقْوَامٌ يَظْهَرُ فِيهِمْ السِّمَنُ يُهْرِيقُونَ الشَّهَادَةَ وَلَا يَسْأَلُونَهَا قَالَ وَإِذَا هُوَ بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ-
عبداللہ بن مولہ کہتے کہ ایک دن میں " اہواز " میں چل رہا تھا کہ ایک آدمی پر نظر پڑی جو مجھ سے آگے ایک خچر پر سوار چلا جا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اے اللہ ! اس امت میں سے میرا دور گذر گیا ہے تو مجھے ان ہی میں شامل فرما میں نے کہا کہ مجھے بھی اپنی دعاء میں شامل کر لیجئے انہوں نے کہا کہ میرے ساتھی کو بھی اگر یہ چاہتا ہے پھر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے میرے سب سے بہترین امتی میرے دور کے ہیں پھر ان کے بعد والے ہوں گے (تیسری مرتبہ کا ذکر کیا یا نہیں مجھے یاد نہیں ) ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جن میں موٹاپا غالب آجائے گا وہ مطالبہ کے بغیر گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے وہ صحابی حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا قَالَ كَيْفَ رَأَيْتُمْ صَحَابَةَ صَاحِبِكُمْ قَالَ فَإِمَّا شَكَوْتُهُ أَوْ شَكَاهُ غَيْرِي قَالَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَكُنْتُ رَجُلًا مِكْبَابًا قَالَ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ احْمَرَّ وَجْهُهُ قَالَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ كُنْتُ وَلِيَّهُ فَعَلِيٌّ وَلِيُّهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں یمن میں جہاد کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شریک تھا مجھے ان کی طرف سے سختی کا سامنا ہوا جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی شان میں کوتاہی کی میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ تبدیل ہو رہا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بریدہ ! کیا مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے زیادہ حق نہیں ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جس کا محبوب ہوں ، تو علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَلَا أُرَاهُ سَمِعَهُ مِنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُخْرِجُ رَجُلٌ شَيْئًا مِنْ الصَّدَقَةِ حَتَّى يَفُكَّ عَنْهَا لَحْيَيْ سَبْعِينَ شَيْطَانًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان جو بھی صدقہ نکالتا ہے وہ اسے ستر شیطانوں کے جبڑوں سے چھڑا دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ خَرَجْتُ ذَاتَ يَوْمٍ لِحَاجَةٍ فَإِذَا أَنَا بِالنَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيَّ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي جَمِيعًا فَإِذَا نَحْنُ بَيْنَ أَيْدِينَا بِرَجُلٍ يُصَلِّي يُكْثِرُ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُرَاهُ يُرَائِي فَقُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَتَرَكَ يَدِي مِنْ يَدِهِ ثُمَّ جَمَعَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يُصَوِّبُهُمَا وَيَرْفَعُهُمَا وَيَقُولُ عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا فَإِنَّهُ مَنْ يُشَادَّ هَذَا الدِّينَ يَغْلِبْهُ-
حضرت ابوبریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ ایک دن میں ٹہلتا ہوا نکلا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانب چہرے کا رخ کیا ہوا ہے میں سمجھا کہ شاید قضاء حاجت کے لئے جا رہے ہیں اس لئے میں ایک طرف کو ہو کر نکلنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم دونوں ایک طرف چلنے لگے اچانک ہم ایک آدمی کے قریب پہنچے جو نماز پڑھ رہا تھا اور کثرت سے رکوع وسجود کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ چھوڑ کر دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کیا اور کندھوں کے برابر اٹھانے اور نیچے کرنے لگے اور تین مرتبہ فرمایا اپنے اوپر درمیانہ راستہ لازم کرلو کیونکہ جو شخص دین کے معاملہ میں سختی کرتا ہے وہ مغلوب ہو جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان آدمی کی موت پیشانی کے پسینے کی طرح (بڑی آسانی سے ) واقع ہو جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ قَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِ اللَّهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ رات کو نکلے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور مسجد میں داخل ہوگئے اچانک اس آدمی کی تلاوت قرآن کی آواز آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ رضی اللہ عنہ خاموش رہے وہ آدمی یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اکیلا ہے بے نیاز ہے اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے اور جب دعاکی جائے تو ضرور قبول فرماتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ إِنَّكَ صَنَعْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ عَمْدًا صَنَعْتُهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے وہ کام کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى حَلْقَةٍ فِيهَا أَبُو مِجْلَزٍ وَابْنُ بُرَيْدَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي أَبِي بُرَيْدَةُ قَالَ أَبْغَضْتُ عَلِيًّا بُغْضًا لَمْ يُبْغَضْهُ أَحَدٌ قَطُّ قَالَ وَأَحْبَبْتُ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ لَمْ أُحِبَّهُ إِلَّا عَلَى بُغْضِهِ عَلِيًّا قَالَ فَبُعِثَ ذَلِكَ الرَّجُلُ عَلَى خَيْلٍ فَصَحِبْتُهُ مَا أَصْحَبُهُ إِلَّا عَلَى بُغْضِهِ عَلِيًّا قَالَ فَأَصَبْنَا سَبْيًا قَالَ فَكَتَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْعَثْ إِلَيْنَا مَنْ يُخَمِّسُهُ قَالَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا عَلِيًّا وَفِي السَّبْيِ وَصِيفَةٌ هِيَ أَفْضَلُ مِنْ السَّبْيِ فَخَمَّسَ وَقَسَمَ فَخَرَجَ رَأْسُهُ مُغَطًّى فَقُلْنَا يَا أَبَا الْحَسَنِ مَا هَذَا قَالَ أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْوَصِيفَةِ الَّتِي كَانَتْ فِي السَّبْيِ فَإِنِّي قَسَمْتُ وَخَمَّسْتُ فَصَارَتْ فِي الْخُمُسِ ثُمَّ صَارَتْ فِي أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَارَتْ فِي آلِ عَلِيٍّ وَوَقَعْتُ بِهَا قَالَ فَكَتَبَ الرَّجُلُ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ ابْعَثْنِي فَبَعَثَنِي مُصَدِّقًا قَالَ فَجَعَلْتُ أَقْرَأُ الْكِتَابَ وَأَقُولُ صَدَقَ قَالَ فَأَمْسَكَ يَدِي وَالْكِتَابَ وَقَالَ أَتُبْغِضُ عَلِيًّا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا تَبْغَضْهُ وَإِنْ كُنْتَ تُحِبُّهُ فَازْدَدْ لَهُ حُبًّا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَنَصِيبُ آلِ عَلِيٍّ فِي الْخُمُسِ أَفْضَلُ مِنْ وَصِيفَةٍ قَالَ فَمَا كَانَ مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ بَعْدَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ عَلِيٍّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَا بَيْنِي وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرُ أَبِي بُرَيْدَةَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء مجھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اتنی نفرت تھی کہ کسی سے اتنی نفرت کبھی نہیں رہی تھی اور صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفرت کی وجہ سے میں قریش کے ایک آدمی سے محبت رکھتا تھا ایک مرتبہ اس شخص کو چند شہسواروں کا سردار بنا کر بھیجا گیا تو میں بھی اس کے ساتھ چلا گیا اور صرف اس بنیاد پر کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفرت کرتا تھا ہم لوگوں نے کچھ قیدی پکڑے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ خط لکھا کہ ہمارے پاس کسی آدمی کو بھیج دیں جو مال غنیمت کا خمس وصول کر لے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیج دیا۔ ان قیدیوں میں " وصیفہ " بھی تھی جو قیدیوں میں سب سے عمدہ خاتون تھی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خمس وصول کیا اور اسے تقسیم کر دیا پھر وہ باہر آئے تو ان کا سر ڈھکا ہوا تھا ہم نے ان سے پوچھا اے ابوالحسن ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا تم نے وہ " وصیفہ " دیکھی تھی جو قیدیوں میں شامل تھی میں نے خمس وصول کیا تو وہ خمس میں شامل تھی پھر وہ اہل بیت نبوت میں آگئی اور وہاں سے آل علی میں آگئی اور میں نے اس سے مجامعت کی ہے اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھ کر اس صورت حال سے آگاہ کیا میں نے اس سے کہا یہ خط میرے ہاتھ بھیجو چنانچہ اس نے مجھے اپنی تصدیق کرنے کے لئے بھیج دیا میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر خط پڑھنے لگا اور کہنے لگا کہ انہوں نے سچ کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خط پر سے میرے ہاتھ کو اٹھا کر فرمایا کیا تم علی سے نفرت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس سے نفرت نہ کرو بلکہ اگر محبت کرتے ہو تو اس میں مزید اضافہ کر دو کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے خمس میں آل علی کا حصہ " وصیفہ " سے بھی افضل ہے چنانچہ اس فرمان کے بعد میری نظروں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہ رہا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ مِنْ أَصْحَابِي أَرْبَعَةً أَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ وَأَمَرَنِي أَنْ أُحِبَّهُمْ قَالُوا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ عَلِيًّا مِنْهُمْ وَأَبُو ذَرٍّ الْغِفَارِيُّ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ وَالْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْكِنْدِيُّ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے چار لوگوں سے محبت کرتا ہے اور اس نے مجھے بتایا ہے کہ وہ ان سے محبت کرتا ہے اور مجھے بھی ان سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں سے سے ایک تو علی ہیں دوسرے ابوذر غفاری تیسرے سلمان فارسی اور چوتھے مقداد بن اسود کندی ہیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔
-
حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيَّ أُعْطِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ بن قیس اشعری کو آل داؤد کے لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي دَاوُدَ عَنْ بُرَيْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا كَانَ لَهُ كُلَّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ وَمَنْ أَنْظَرَهُ بَعْدَ حِلِّهِ كَانَ لَهُ مِثْلُهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی تنگدست (مقروض ) کو مہلت دیدے تو اسے روزانہ صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جو شخص وقت مقررہ گذرنے کے بعد اسے مہلت دے دے تو اسے روزانہ اتنی ہی مقدار (جو اس نے قرض میں دے رکھی ہے) صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ آجَرَكِ اللَّهُ وَرَدَّ عَلَيْكِ الْمِيرَاثَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے اپنی والدہ کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی والدہ کا انتقال ہوگیا اس لئے وراثت میں وہ باندی دوبارہ میرے پاس آگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کا ثواب دے گا اور باندی بھی تمہیں وراثت میں مل گئی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اثْنَيْنِ وَأَرْبَعِينَ مِنْ أَصْحَابِهِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الْمَقَامِ وَهُمْ خَلْفَهُ جُلُوسٌ يَنْتَظِرُونَهُ فَلَمَّا صَلَّى أَهْوَى فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ كَأَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَثَارُوا وَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ أَنْ اجْلِسُوا فَجَلَسُوا فَقَالَ رَأَيْتُمُونِي حِينَ فَرَغْتُ مِنْ صَلَاتِي أَهْوَيْتُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ كَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ آخُذَ شَيْئًا قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الْجَنَّةَ عُرِضَتْ عَلَيَّ فَلَمْ أَرَ مِثْلَ مَا فِيهَا وَإِنَّهَا مَرَّتْ بِي خَصْلَةٌ مِنْ عِنَبٍ فَأَعْجَبَتْنِي فَأَهْوَيْتُ إِلَيْهَا لِآخُذَهَا فَسَبَقَتْنِي وَلَوْ أَخَذْتُهَا لَغَرَسْتُهَا بَيْنَ ظَهْرَانِيكُمْ حَتَّى تَأْكُلُوا مِنْ فَاكِهَةِ الْجَنَّةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ الْكَمْأَةَ دَوَاءُ الْعَيْنِ وَأَنَّ الْعَجْوَةَ مِنْ فَاكِهَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ الَّتِي تَكُونُ فِي الْمِلْحِ اعْلَمُوا أَنَّهَا دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا الْمَوْتَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ٢٤صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شامل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے قریب نماز پڑھ رہے تھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پیچھے بیٹھے انتظار کر رہے تھے نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کی جانب اس طرح بڑھے جیسے کوئی چیز پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں پھر واپس آئے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دست مبارک سے بیٹھنے کا اشارہ کیا وہ لوگ بیٹھ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تم نے مجھے نماز سے فارغ ہو کر خانہ کعبہ کی طرف اس طرح بڑھتے ہوئے دیکھا تھا جیسے کوئی چیز پکڑنے کی کوشش کر رہا ہوں ؟ انہوں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا جس کی نعمتوں جیسی کوئی چیز میں نے کبھی نہیں دیکھی میرے سامنے سے انگوروں کا ایک خوشہ گذرا جو مجھے اچھا لگا میں اسے پکڑنے کے لئے آگے بڑھا تو وہ مجھ سے آگے نکل گیا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو اسے تمہارے سامنے گاڑ دیتا تاکہ تم جنت کے میوے کھاتے اور جان رکھو کہ کھنبی آنکھوں کا علاج ہے اور عجوہ جنت کا میوہ ہے اور یہ کلونجی جو نمک میں ہوتی ہے موت کے علاوہ ہربیماری کا علاج ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحُ مَكَّةَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَأَيْتُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَنَعْتَ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ عَمْدًا صَنَعْتُهُ يَا عُمَرُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے وہ کام کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُتْبِعْ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّمَا لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نامحرم عورت پر ایک مرتبہ نظر پڑ جانے کے بعد دوبارہ نظر مت ڈالا کرو کیونکہ پہلی نظر تمہیں معاف ہے لیکن دوسری نظر معاف نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ مُهَاجِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا الْبَقَرَةَ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ تَعَلَّمُوا الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا هُمَا الزَّهْرَاوَانِ يَجِيئَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُجَادِلَانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں، سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت میں سایہ کریں گی اور اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ لِصَاحِبِهِ أَنَا الَّذِي أَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَأَظْمَأْتُ هَوَاجِرَكَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جب انسان کی قبر شق ہوگی تو قرآن اپنے پڑھنے والے سے " جو لاغر آدمی کی طرح ہوگا ملے گا اور اس سے کہے گا کہ میں تمہارا وہی ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرم دوپہروں میں پیاسا رکھا اور راتوں کو جگایا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنْ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنْ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ فَيَخُونُهُ فِيهَا إِلَّا وَقَفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَأْخُذُ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ فَمَا ظَنُّكُمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجاہدین کی عورتوں کی حرمت انتظار جہاد میں بیٹھنے والوں پر ان کی ماؤں جیسی ہے اگر ان بیٹھنے والوں میں سے کوئی شخص کسی مجاہد کے پیچھے اس کے اہل خانہ کا ذمہ دار بنے اور اس میں خیانت کرے تو اسے قیامت کے دن اس مجاہد کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کے اعمال میں سے جو چاہے گا لے لے گا اب تمہارا کیا خیال ہے؟
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْ جَيْشٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا وَقَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ فَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَعْلِمْهُمْ إِنْ هُمْ فَعَلُوا ذَلِكَ أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ أَبَوْا وَاخْتَارُوا دَارَهُمْ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ نَصِيبٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَادْعُهُمْ إِلَى إِعْطَاءِ الْجِزْيَةِ فَإِنْ أَجَابُوا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ اللَّهَ ثُمَّ قَاتِلْهُمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو کسی دستہ یا لشکر کا امیر مقرر کر کے روانہ فرماتے تو اسے خصوصیت کے ساتھ اس کو اپنے متعلق تقوی کی وصیت فرماتے اور اس کے ہمراہ مسلمانوں کے ساتھ بہترین سلوک کی تاکید فرماتے پھر فرماتے کہ اللہ کا نام لے کر راہ خدا میں جہاد کرو اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں کےساتھ قتال کرو اور جب دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو تو اسے تین میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کی دعوت دو وہ ان میں سے جس بات کو بھی قبول کر لیں تم اسے ان کی طرف سے تسلیم کرلو اور ان سے اپنے ہاتھ روک لو سب سے پہلے اسلام کی دعوت ان کے سامنے پیش کرو اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو تم بھی اسے قبول کرلو پھر انہیں اپنے علاقے سے دارالمہاجرین کی طرف منتقل ہونے کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اگر انہوں نے ایسا کرلیا تو ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اور وہی فرائض ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اگر وہ اس سے انکار کر دیں اور اپنے علاقے ہی میں رہنے کو ترجیح دیں تو انہیں بتانا کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی مانند شمار ہوں گے ان پر اللہ کے احکام تو ویسے ہی جاری ہوں گے جیسے تمام مسلمانوں پر ہوتے ہیں لیکن مال غنیمت میں مسلمانوں کے ہمراہ جہاد کئے بغیر ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا اگر وہ اس سے انکار کر دیں تو انہیں جزیہ دینے کی دعوت دو اگر وہ اسے تسلیم کرلیں تو تم اسے ان کی طرف سے قبول کرلینا اور ان سے اپنے ہاتھ روک لینا لیکن اگر وہ اس سے بھی انکار کر دیں تو پھر اللہ سے مدد چاہتے ہوئے ان سے قتال کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَكَأَنَّمَا غَمَسَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ وَلَمْ يُسْنِدْهُ وَكِيعٌ مَرَّةً-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بارہ ٹانی کے ساتھ کھیلتا ہے وہ گویا اپنے ہاتھ خنزیر کے خون اور گوشت میں ڈبو دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَفَ بِالْأَمَانَةِ وَمَنْ خَبَّبَ عَلَى امْرِئٍ زَوْجَتَهُ أَوْ مَمْلُوكَهُ فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو امانت پر قسم اٹھا لے اور جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر کے خلاف بھڑکائے یا غلام کو اس کے آقا کے خلاف تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا دَلْهَمُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ شَيْخٍ يُقَالُ لَهُ حُجَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْكِنْدِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نجاشی شاہ حبشہ نے سیاہ رنگ کے دو سادہ موزے ہدیہ میں پیش کئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہن لیا اور وضو کرتے ہوئے ان پر مسح فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ فَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ قَالَ إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَاءُ أَنْ تَرْكَبَ فَرَسًا مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ تَطِيرُ بِكَ فِي أَيِّ الْجَنَّةِ شِئْتَ إِلَّا رَكِبْتَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفِي الْجَنَّةِ إِبِلٌ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ كَانَ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھے گھوڑوں سے بہت محبت ہے تو کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کر دیا اور تمہاری یہ خواہش ہوئی کہ تم سرخ یاقوت کے ایک گھوڑے پر سوار ہو جنت میں جہاں چاہو گھومو تو وہ بھی تمہیں سواری کے لئے ملے گا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا جنت میں اونٹ ہوں گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ خدا! اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کر دیا تو وہاں تمیں ہر چیز ملے گی جس کی خواہش تمہارے دل میں پیدا ہوگی اور تمہاری آنکھوں کو اس سے لذت حاصل ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا ثَوَّابُ بْنُ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفِطْرِ لَا يَخْرُجُ حَتَّى يَطْعَمَ وَيَوْمَ النَّحْرِ لَا يَطْعَمُ حَتَّى يَرْجِعَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے پئے بغیر نہیں نکلتے تھے اور عیدالاضحی کے دن نماز عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے پیتے نہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ وَلَا يَأْكُلُ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يَرْجِعَ فَيَأْكُلَ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے پئے بغیر نہیں نکلتے تھے اور عیدالاضحی کے دن نماز عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے پیتے نہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو أَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ فَكَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ قَالَ مُعَاوِيَةُ فِي حَدِيثِهِ إِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ أَنْتُمْ فَرَطُنَا وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ وَنَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمْ الْعَافِيَةَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہاکریں کہ مؤمنین ومسلمین کی جماعت والو! تم پر سلامتی ہوہم بھی ان شاء اللہ تم سے آکرملنے والے ہیں تم ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں اور ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ شکم مادر میں کیا ہے ؟ (خوش نصیب یا بدنصیب) کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس علاقے میں مرے گا؟ بیشک اللہ ہر چیز سے واقف اور باخبر ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدٌ هُوَ ابْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ احْتَبَسَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مَا حَبَسَكَ قَالَ إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے میں تاخیر کر دی حاضر ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے تاخیر کی وجہ پوچھی تو عرض کیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَبِي دَاوُدَ الْأَعْمَى عَنْ بُرَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ وَبَرَكَاتِكَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا جَعَلْتَهَا عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ-
حضرت بریدہ خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ تو ہمیں معلوم ہوگیا ہے کہ آپ کو سلام کیسے کریں یہ بتائیے کہ آپ پر درود کس طرح پڑھیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر اپنی عنایات 'رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرما جیساکہ آل ابراہیم علیہ السلام پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف اور بزرگی والا ہے۔"
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَمَةً سَوْدَاءَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رَجَعَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَتْ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّكَ اللَّهُ صَالِحًا أَنْ أَضْرِبَ عِنْدَكَ بِالدُّفِّ قَالَ إِنْ كُنْتِ فَعَلْتِ فَافْعَلِي وَإِنْ كُنْتِ لَمْ تَفْعَلِي فَلَا تَفْعَلِي فَضَرَبَتْ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ وَدَخَلَ غَيْرُهُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ قَالَ فَجَعَلَتْ دُفَّهَا خَلْفَهَا وَهِيَ مُقَنَّعَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَفْرَقُ مِنْكَ يَا عُمَرُ أَنَا جَالِسٌ هَاهُنَا وَدَخَلَ هَؤُلَاءِ فَلَمَّا أَنْ دَخَلْتَ فَعَلَتْ مَا فَعَلَتْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو ایک سیاہ فام عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں نے منت مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں خوشی کے اظہار میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے یہ منت مانی تھی تو اپنی منت پوری کرلو اور اگر نہیں مانی تھی تو نہ کرو چنانچہ وہ دف بجانے لگی اسی دوران حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آگئے اور وہ دف بجاتی رہی پھر کچھ اور لوگ آئے لیکن وہ بجاتی رہی تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو اس نے اپنا دف اپنے پیچھے چھپا لیا اور اپناچہرہ ڈھانپ لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے میں بھی یہاں بیٹھا تھا اور یہ لوگ بھی آئے تھے لیکن جب تم آئے تو اس نے وہ کیا جو اس نے کیا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحْسَابَ أَهْلِ الدُّنْيَا الَّذِي يَذْهَبُونَ إِلَيْهِ هَذَا الْمَالُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل دنیا کا حسب نسب " جس کی طرف وہ مائل ہوتے ہیں " یہ مال و دولت ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ يَا عَلِيُّ لَا تُتْبِعْ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا علی! نامحرم عورت پر ایک مرتبہ نظر پڑ جانے کے بعد دوبارہ نظر مت ڈالا کرو کیونکہ پہلی نظر تمہیں معاف ہے لیکن دوسری نظر معاف نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدٌ هُوَ ابْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ مَعَهُ حِمَارٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ فَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ مِنِّي إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي قَالَ فَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ قَالَ فَرَكِبَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چلے جا رہے تھے کہ ایک آدمی گدھے پر سوار آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس پر سوار ہو جائیے اور خود پیچھے ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی سواری کے اگلے حصے پر بیٹھنے کے زیادہ حقدار ہو، الا یہ کہ تم مجھے اس کی اجازت دے دو اس نے کہا کہ میں نے آپ کو اجازت دے دی چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي أَبِي بُرَيْدَةُ قَالَ حَاصَرْنَا خَيْبَرَ فَأَخَذَ اللِّوَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَانْصَرَفَ وَلَمْ يُفْتَحْ لَهُ ثُمَّ أَخَذَهُ مِنْ الْغَدِ فَخَرَجَ فَرَجَعَ وَلَمْ يُفْتَحْ لَهُ وَأَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ شِدَّةٌ وَجَهْدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي دَافِعٌ اللِّوَاءَ غَدًا إِلَى رَجُلٍ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَيُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَا يَرْجِعُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ فَبِتْنَا طَيِّبَةٌ أَنْفُسُنَا أَنَّ الْفَتْحَ غَدًا فَلَمَّا أَنْ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْغَدَاةَ ثُمَّ قَامَ قَائِمًا فَدَعَا بِاللِّوَاءِ وَالنَّاسُ عَلَى مَصَافِّهِمْ فَدَعَا عَلِيًّا وَهُوَ أَرْمَدُ فَتَفَلَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَفَعَ إِلَيْهِ اللِّوَاءَ وَفُتِحَ لَهُ قَالَ بُرَيْدَةُ وَأَنَا فِيمَنْ تَطَاوَلَ لَهَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے خیبر کا محاصرہ کیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا لیکن وہ مخصوص اور اہم قلعہ فتح کئے بغیر واپس آگئے اگلے دن پھر جھنڈا پکڑا اور روانہ ہوگئے لیکن آج بھی وہ قلعہ فتح نہ ہوسکا اور اس دن لوگوں کو خوب مشقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جسے اللہ اور اس کا رسول محبوب رکھتے ہوں گے اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آئے گا۔ چنانچہ ساری رات ہم اس بات پر خوش ہوتے رہے کہ کل یہ قلعہ بھی فتح ہوجائے گا جب صبح ہوئی تو نماز فجر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور جھنڈا منگوایا لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا جنہیں آشوب چشم تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کر دیا اور ان کے ہاتھوں وہ قلعہ فتح ہوگیا حالانکہ اس کی خواہش کرنے والوں میں میں بھی تھا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ بِالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَأَشْبَاهِهَا مِنْ السُّوَرِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء میں سورت الشمس اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا فَجَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمِنْبَرِ فَحَمَلَهُمَا فَوَضَعَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ نَظَرْتُ إِلَى هَذَيْنِ الصَّبِيَّيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قَطَعْتُ حَدِيثِي وَرَفَعْتُهُمَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ہمارے سامنے خطبہ دے رہے تھے کہ امام حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سرخ رنگ کی قمیضیں پہنے ہوئے لڑکھڑاتے چلتے نظر آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اترے اور انہیں اٹھا کر اپنے سامنے بٹھا لیا پھر فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا کہ تمہارا مال اور تمہاری اولاد آزمائش کا سبب ہیں میں نے ان دونوں بچوں کو لڑکھڑا کر چلتے ہوئے دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے اپنی بات درمیان میں چھوڑ کر انہیں اٹھا لیا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ يَا بِلَالُ بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَطُّ إِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي إِنِّي دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ فَأَتَيْتُ عَلَى قَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ مُرْتَفِعٍ مُشْرِفٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ قُلْتُ أَنَا عَرَبِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ قُلْتُ فَأَنَا مُحَمَّدٌ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا غَيْرَتُكَ يَا عُمَرُ لَدَخَلْتُ الْقَصْرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كُنْتُ لِأَغَارَ عَلَيْكَ قَالَ وَقَالَ لِبِلَالٍ بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ مَا أَحْدَثْتُ إِلَّا تَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے پوچھا بلال ! تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے؟ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے سے تمہاری آہٹ سنی ابھی آج رات ہی میں جنت میں داخل ہوا تو تمہاری آہٹ پھر سنائی دی پھر میں سونے سے بنے ہوئے ایک بلند و بالا محل کے سامنے پہنچا اور لوگوں سے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ایک عربی آدمی کا ہے میں نے کہا کہ عربی تو میں بھی ہوں یہ محل کس کا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ امت محمدیہ کے ایک مسلمان آدمی کا ہے میں نے کہا کہ پھر میں تو خود محمد ہوں (صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ محل کس کا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب کا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! اگر مجھے تمہاری غیرت کا خیال نہ آتا تو میں اس محل میں ضرور داخل ہوتا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا میں آپ کے سامنے غیرت دکھاؤں گا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں جب بھی بے وضو ہوا تو وضو کر کے دو رکعتیں ضرور پڑھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی اس کا سبب ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ بُرَيْدَةَ يَقُولُ جَاءَ سَلْمَانُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ بِمَائِدَةٍ عَلَيْهَا رُطَبٌ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ قَالَ صَدَقَةٌ عَلَيْكَ وَعَلَى أَصْحَابِكَ قَالَ ارْفَعْهَا فَإِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ فَرَفَعَهَا فَجَاءَ مِنْ الْغَدِ بِمِثْلِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ يَحْمِلُهُ فَقَالَ مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ فَقَالَ هَدِيَّةٌ لَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ ابْسُطُوا فَنَظَرَ إِلَى الْخَاتَمِ الَّذِي عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَكَانَ لِلْيَهُوَدِ فَاشْتَرَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا وَكَذَا دِرْهَمًا وَعَلَى أَنْ يَغْرِسَ نَخْلًا فَيَعْمَلَ سَلْمَانُ فِيهَا حَتَّى يَطْعَمَ قَالَ فَغَرَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ إِلَّا نَخْلَةً وَاحِدَةً غَرَسَهَا عُمَرُ فَحَمَلَتْ النَّخْلُ مِنْ عَامِهَا وَلَمْ تَحْمِلْ النَّخْلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالَ عُمَرُ أَنَا غَرَسْتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَنَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ غَرَسَهَا فَحَمَلَتْ مِنْ عَامِهَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ جب مدینہ منورہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تر کھجوروں کی ایک طشتری لے کر حاضر ہوئے اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا سلمان ! یہ کیا ہے ؟ عرض کیا کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے لئے صدقہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جاؤ ہم صدقہ نہیں کھاتے وہ اسے اٹھا کر لے گئے اور اگلے دن اسی طرح کھجوریں لا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھیں (وہی سوال جواب ہوئے اور وہ تیسرے دن پھر حاضر ہوئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا سلمان ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یہ آپ کے لئے ہدیہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس میں شامل کر لیا۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت " جو پشت مبارک پر تھی " دیکھی اور ایمان لے آئے چونکہ وہ ایک یہودی کے غلام تھے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنے دراہم اور اس شرط پر انہیں خرید لیا کہ مسلمان ایک باغ لگا کر اس میں محنت کریں گے یہاں تک کہ اس میں پھل آجائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باغ میں پودے اپنے دست مبارک سے لگائے سوائے ایک پودے کے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لگایا تھا اور اسی سال درخت پر پھل آگیا سوائے اسی ایک درخت کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اسے میں نے لگایا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اکھیڑ کر خود لگایا تو وہ بھی ایک ہی سال میں پھل دینے لگا۔ فائدہ ۔ اس کی مکمل تفصیل حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایات میں دیکھئے ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدٌ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْإِنْسَانِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ مَفْصِلٍ فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهَا صَدَقَةً قَالُوا فَمَنْ الَّذِي يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا أَوْ الشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنْ الطَّرِيقِ فَإِنْ لَمْ تَقْدِرْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُ عَنْكَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر انسان کے تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور اس پر ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ کرنا ضروری ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طاقت کس میں ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر مسجد میں تھوک نظر آئے تو اس پر مٹی ڈال دو راستے میں تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو اگر یہ سب نہ کر سکو تو چاشت کے وقت دو رکعیتں تمہاری طرف سے کفایت کر جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدٌ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِالْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ وَهِيَ الشُّونِيزُ فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس کلونجی کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس میں شفاء ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِي زُهَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّفَقَةُ فِي الْحَجِّ كَالنَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر حج میں کچھ خرچ کرنا ایسا ہے جیسے میدان جہاد میں سات سو گنا خرچ کرنا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کی جانب سے عقیقہ فرمایا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ضِرَارٌ يَعْنِي ابْنَ مُرَّةَ أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ هَذِهِ الْأُمَّةُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَانُونَ صَفًّا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَاتَ بِشْرُ بْنُ الْحَارِثِ وَأَبُو الْأَحْوَصِ وَالْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ فِي سَنَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا زُبَيْدُ بْنُ الْحَارِثِ الْيَامِيُّ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَهُ قَرِيبٌ مِنْ أَلْفِ رَاكِبٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ فَقَامَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَفَدَاهُ بِالْأَبِ وَالْأُمِّ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ قَالَ إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الِاسْتِغْفَارِ لِأُمِّي فَلَمْ يَأْذَنْ لِي فَدَمَعَتْ عَيْنَايَ رَحْمَةً لَهَا مِنْ النَّارِ وَإِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا لِتُذَكِّرَكُمْ زِيَارَتُهَا خَيْرًا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا وَأَمْسِكُوا مَا شِئْتُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ الْأَشْرِبَةِ فِي الْأَوْعِيَةِ فَاشْرَبُوا فِي أَيِّ وِعَاءٍ شِئْتُمْ وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ایک جگہ پہنچ کر پڑاؤ کیا اس وقت ہم لوگ ایک ہزار کے قریب شہسوار تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں اور ہماری طرف رخ کر کے متوجہ ہوئے تو آنکھیں آنسوؤں سے بھیگی ہوئی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اپنے ماں باپ کو قربان کرتے ہوئے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لئے بخشش کی دعاء کرنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن مجھے اجازت نہیں ملی تو شفقت کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا ، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ فِي الْحُرْمَةِ كَفَضْلِ أُمَّهَاتِهِمْ وَمَا مِنْ قَاعِدٍ يَخْلُفُ مُجَاهِدًا فِي أَهْلِهِ فَيُخَبِّبُ فِي أَهْلِهِ إِلَّا وَقَفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ لَهُ إِنَّ هَذَا خَانَكَ فِي أَهْلِكَ فَخُذْ مِنْ عَمَلِهِ مَا شِئْتَ قَالَ فَمَا ظَنُّكُمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجاہدین کی عورتوں کی حرمت انتظار جہاد میں بیٹھنے والوں پر ان کی ماؤں جیسی ہے اگر ان بیٹھنے والوں میں سے کوئی شخص کسی مجاہد کے پیچھے اس کے اہل خانہ کا ذمہ دار بنے اور اس میں خیانت کرے تو اسے قیامت کے دن اس مجاہد کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کے اعمال میں سے جو چاہے گا لے لے گا اب تمہارا کیا خیال ہے؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَانْتَبِذُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ وَاجْتَنِبُوا كُلَّ مُسْكِرٍ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا ، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ أَنَّهُ بَرِيءٌ مِنْ الْإِسْلَامِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَإِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ سَالِمًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس بات کی قسم کھائے کہ وہ اسلام سے بری ہے اگر وہ جھوٹی قسم کھا رہا ہو تو وہ ایسا ہی ہوگا جیسے اس نے کہا اور اگر وہ سچا ہو تو پھر وہ اسلام کی طرف کبھی بھی صحیح سالم واپس نہیں آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ تَرْكُ الصَّلَاةِ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے لہٰذا جو شخص نماز چھوڑ دیتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ إِنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَقُولُ صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فَقَرَأَ فِيهَا اقْتَرَبَتْ السَّاعَةُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَفْرُغَ فَصَلَّى وَذَهَبَ فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ قَوْلًا شَدِيدًا فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَعْمَلُ فِي نَخْلٍ فَخِفْتُ عَلَى الْمَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلِّ بِالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَنَحْوِهَا مِنْ السُّوَرِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز عشاء پڑھائی تو اس میں سورت قمر پوری تلاوت کی ایک آدمی ان کی نماز ختم ہونے سے پہلے اٹھا اور اپنی نماز تنہا پڑھ کر واپس چلا گیا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق سخت باتیں کہیں وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں باغات میں کام کرتا ہوں اور مجھے پانی ختم ہو جانے کا اندیشہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے معاذ) سورت الشمس اور اس جیسی سورتیں نماز میں پڑھا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ الرَّايَةَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ يَوْمَ خَيْبَرَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ أَبُو تُمَيْلَةَ أَخْبَرَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ بُرَيْدَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِنْ الْإِسْلَامِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَإِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس بات کی قسم کھائے کہ وہ اسلام سے بری ہے اگر وہ جھوٹی قسم کھا رہا ہو تو وہ ایسا ہی ہوگا جیسے اس نے کہا اور اگر وہ سچا ہو تو پھر وہ اسلام کی طرف کبھی بھی صحیح سالم واپس نہیں آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِيهِ فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّكَ اللَّهُ تَعَالَى سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ عَلَى رَأْسِكَ بِالدُّفِّ فَقَالَ إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَافْعَلِي وَإِلَّا فَلَا قَالَتْ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ قَالَ فَقَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَتْ بِالدُّفِّ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو ایک سیاہ فام عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں خوشی کے اظہار میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے یہ منت مانی تھی تو اپنی منت پوری کرلو اور اگر نہیں مانی تھی تو نہ کرو چنانچہ وہ دف بجانے لگی۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِي أَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثَيْنِ إِلَى الْيَمَنِ عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَ إِذَا الْتَقَيْتُمْ فَعَلِيٌّ عَلَى النَّاسِ وَإِنْ افْتَرَقْتُمَا فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا عَلَى جُنْدِهِ قَالَ فَلَقِينَا بَنِي زَيْدٍ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَاقْتَتَلْنَا فَظَهَرَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَقَتَلْنَا الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَيْنَا الذُّرِّيَّةَ فَاصْطَفَى عَلِيٌّ امْرَأَةً مِنْ السَّبْيِ لِنَفْسِهِ قَالَ بُرَيْدَةُ فَكَتَبَ مَعِي خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُهُ بِذَلِكَ فَلَمَّا أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعْتُ الْكِتَابَ فَقُرِئَ عَلَيْهِ فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا مَكَانُ الْعَائِذِ بَعَثْتَنِي مَعَ رَجُلٍ وَأَمَرْتَنِي أَنْ أُطِيعَهُ فَفَعَلْتُ مَا أُرْسِلْتُ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَعْ فِي عَلِيٍّ فَإِنَّهُ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بَعْدِي وَإِنَّهُ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بَعْدِي-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف دو دستے روانہ فرمائے جن میں سے ایک پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کرتے ہوئے فرمایا جب تم لوگ اکٹھے ہو تو علی سب کے امیر ہوں گے اور جب جدا ہو تو ہر ایک اپنے دستے کا امیر ہوگا چنانچہ ہماری ملاقات اہل یمن میں سے بنو زید سے ہوئی ہم نے ان سے قتال کیا تو مسلمان مشرکین پر غالب آگئے ہم نے لڑنے والوں کو قتل اور بچوں کو قید کرلیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک قیدی عورت اپنے لئے منتخب کرلی ۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خط لکھا جس میں انہیں اس سے مطلع کیا گیا تھا اور وہ خط مجھے دے کر بھیج دیا میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور خط پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ خط پڑھ کر سنایا گیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر غصے کے آثار دیکھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آپ نے مجھے ایک آدمی کے ساتھ بھیجا تھا اور مجھے اس کی اطاعت کا حکم دیا تھا میں نے اس پیغام پر عمل کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم علی کے متعلق کسی غلط فہمی میں نہ پڑنا وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے بعد تمہارا محبوب ہے (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)
-
حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خط لکھا جس میں انہیں اس سے مطلع کیا گیا تھا اور وہ خط مجھے دی کربھیج دیا میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور خط پیش کیا اور خط پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ خط پڑھ کرسنایا گیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انورپرغصے کے آثار دیکھے میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! میں اللہ کی پناہ میں آتاہوں آپ نے مجھے ایک آدمی کے ساتھ بھیجا تھا اور مجھے اس کی اطاعت کاحکم دیا تھا میں نے اس پیغام پر عمل کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم علی کے متعلق کسی غلط فہمی میں نہ پڑناوہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے بعدتمہارامحبوب ہے (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص صبح شام کے وقت یوں کہہ لیا کرے کہ اے اللہ توہی میرا رب ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تونے ہی مجھے پیدا کیا میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک ممکن ہو تجھ سے کئے گئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں میں اپنے گناہوں کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اپنے اوپر تیرے احسانات کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اقرار کرتا ہوں پس تو میرے گناہوں کو معاف فرما کیونکہ تیرے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا اور اس دن یا رات کو مر گیا تو جنت میں داخل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَرَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ مِنْ أَصْحَابِي أَرَى شَرِيكًا قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ عَلِيٌّ مِنْهُمْ وَأَبُو ذَرٍّ وَسَلْمَانُ وَالْمِقْدَادُ الْكِنْدِيُّ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے چار لوگوں سے محبت کرنے کا مجھے حکم دیا ہے ان میں سے ایک تو علی ہیں دوسرے ابوذر غفاری تیسرے سلمان فارسی اور چوتھے مقداد بن اسود کندی ہیں ۔ رضی اللہ عنہم
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا عِظَةً وَعِبْرَةً وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ النَّبِيذِ فِي هَذِهِ الْأَسْقِيَةِ فَاشْرَبُوا وَلَا تَشْرَبُوا حَرَامًا-
حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا اب چلے جایا کرو نیز میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی ممانعت کی تھی اب جب تک چاہو رکھو نیز میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ دوسرے برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ وَعَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تُحْبَسَ فَوْقَ ثَلَاثٍ وَعَنْ الْأَوْعِيَةِ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ لِيُوسِعْ ذُو السَّعَةِ عَلَى مَنْ لَا سَعَةَ لَهُ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ وَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ أُذِنَ لَهُ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ الظُّرُوفِ وَإِنَّ الظُّرُوفَ لَا تُحَرِّمُ شَيْئًا وَلَا تُحِلُّهُ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ-
حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا اب چلے جایا کرو نیز میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی ممانعت کی تھی اب جب تک چاہو رکھو نیز میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ دوسرے برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِوَدَّانَ قَالَ مَكَانَكُمْ حَتَّى آتِيَكُمْ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَنَا وَهُوَ سَقِيمٌ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُ قَبْرَ أُمِّ مُحَمَّدٍ فَسَأَلْتُ رَبِّي الشَّفَاعَةَ فَمَنَعَنِيهَا وَإِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَكُلُوا وَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ هَذِهِ الْأَشْرِبَةِ فِي هَذِهِ الْأَوْعِيَةِ فَاشْرَبُوا فِيمَا بَدَا لَكُمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ایک جگہ پہنچ کرپڑاؤ کیا اس وقت ہم لوگ ایک ہزار کے قریب شہسوار تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں اور ہماری طرف رخ کر کے متوجہ ہوئے تو آنکھیں آنسوؤں سے بھیگی ہوئی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اپنے ماں باپ کو قربان کرتے ہوئے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لئے بخشش کی دعاء کرنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن مجھے اجازت نہیں ملی تو شفقت کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا ، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى مِنْ أَهْلِ مَرْوَ حَدَّثَنَا أَوْسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَخِي سَهْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتَكُونُ بَعْدِي بُعُوثٌ كَثِيرَةٌ فَكُونُوا فِي بَعْثِ خُرَاسَانَ ثُمَّ انْزِلُوا مَدِينَةَ مَرْوَ فَإِنَّهُ بَنَاهَا ذُو الْقَرْنَيْنِ وَدَعَا لَهَا بِالْبَرَكَةِ وَلَا يَضُرُّ أَهْلَهَا سُوءٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میرے بعد بہت سے لشکر روانہ ہوں گے تم خراسان کی طرف جانے والے لشکر میں شامل ہو جانا اور " مرو" نامی شہر میں پڑاؤ ڈالنا کیونکہ اسے ذوالقرنین نے بنایا تھا اور اس میں برکت کی دعا کی تھی اس لئے وہاں رہنے والوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَتَكِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا قَالَهَا ثَلَاثًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وتر کی نماز برحق ہے اور جو شخص وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے تین مرتبہ فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ مَا أَسْلَمُوا عَلَيْهِ مِنْ أَرَضِيهِمْ وَرَقِيقِهِمْ وَمَاشِيَتِهِمْ وَلَيْسَ عَلَيْهِمْ فِيهِ إِلَّا الصَّدَقَةُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن زمینوں، جانوروں اور غلاموں کی ملکیت پر وہ اسلام قبول کریں ان پر ان کی ملکیت برقرار رہے گی اور اس میں ان پر زکوۃ کے علاوہ کوئی چیز واجب نہ ہوگی ۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ وَأَبِي رَبِيعَةَ الْإِيَادِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ يَا عَلِيُّ لَا تُتْبِعْ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّمَا لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نامحرم عورت پر ایک مرتبہ نظر پڑ جانے کے بعد دوبارہ نظر مت ڈالا کرو کیونکہ پہلی نظر تمہیں معاف ہے لیکن دوسری نظر معاف نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا مُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّه كَانَ بِخُرَاسَانَ فَعَادَ أَخًا لَهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَوَجَدَهُ بِالْمَوْتِ وَإِذَا هُوَ يَعْرَقُ جَبِينُهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَوْتُ الْمُؤْمِنِ بِعَرَقِ الْجَبِينِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان آدمی کی موت پیشانی کے پسینے کی طرح (بڑی آسانی سے ) واقع ہوجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ بِالْمُثَنَّاةِ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ الْأَزْدِيُّ أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو عِصَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَوْضِعٍ بِالْبَادِيَةِ قَرِيبًا مِنْ مَكَّةَ فَإِذَا أَرْضٌ يَابِسَةٌ حَوْلَهَا رَمْلٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَخْرُجُ الدَّابَّةُ مِنْ هَذَا الْمَوْضِعِ فَإِذَا فِتْرٌ فِي شِبْرٍ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مکہ مکرمہ کے قریب دیہات کے ایک مقام پر لے گئے جو ایک خشک زمین تھی اور اس کے گرد ریت تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دابۃ الارض کا خروج یہاں سے ہوگا وہ ایک بالشت چوڑی اور ایک انچ لمبی جگہ تھی ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوَلَةَ قَالَ كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْقَرْنُ الَّذِينَ بُعِثْتُ أَنَا فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَكُونُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ وَأَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً الْقَرْنُ الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ-
عبداللہ بن مولہ کہتے کہ ایک دن میں " اہواز " میں چلا جا رہا تھا کہ ایک آدمی پر نظر پڑی جو مجھ سے آگے ایک خچر پر سوار چلا جا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اے اللہ ! اس امت میں سے میرا دور گذر گیا ہے تو مجھے ان ہی میں شامل فرما میں نے کہا کہ مجھے بھی اپنی دعاء میں شامل کر لیجئے انہوں نے کہا کہ میرے ساتھی کو بھی اگر یہ چاہتا ہے پھر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے میرے سب سے بہترین امتی میرے دور کے ہیں پھر ان کے بعد والے ہوں گے (تیسری مرتبہ کا ذکر کیا یا نہیں مجھے یاد نہیں ) ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جن میں موٹاپا غالب آجائے گا وہ مطالبہ کے بغیر گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَكَأَنَّمَا يَغْمِسُ يَدَيْهِ فِي لَحْمِ الْخِنْزِيرِ وَدَمِهِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بارہ ٹانی کے ساتھ کھیلتا ہے وہ گویا اپنے ہاتھ خنزیر کے خون اور گوشت میں ڈبو دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ أَبَا مَلِيحٍ حَدَّثَهُ قَالَ كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي غَزْوَةٍ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ فَقَالَ بَكِّرُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ-
ابوملیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے اس دن ابر چھایا ہوا تھا انہوں نے فرمایا جلدی نماز پڑھ لو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو فُلَانَةَ كَذَا قَالَ أَبِي لَمْ يُسَمِّهِ عَلَى عَمْدٍ و حَدَّثَنَاه غَيْرُهُ فَسَمَّاهُ يَعْنِي أَبَا حُنَيْفَةَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ أَتَاهُ اذْهَبْ فَإِنَّ الدَّالَّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا جاؤ کہ نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى مَجْلِسٍ وَهُمْ يَتَنَاوَلُونَ مِنْ عَلِيٍّ فَوَقَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ كَانَ فِي نَفْسِي عَلَى عَلِيٍّ شَيْءٌ وَكَانَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ كَذَلِكَ فَبَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ عَلَيْهَا عَلِيٌّ وَأَصَبْنَا سَبْيًا قَالَ فَأَخَذَ عَلِيٌّ جَارِيَةً مِنْ الْخُمُسِ لِنَفْسِهِ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ دُونَكَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلْتُ أُحَدِّثُهُ بِمَا كَانَ ثُمَّ قُلْتُ إِنَّ عَلِيًّا أَخَذَ جَارِيَةً مِنْ الْخُمُسِ قَالَ وَكُنْتُ رَجُلًا مِكْبَابًا قَالَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَغَيَّرَ فَقَالَ مَنْ كُنْتُ وَلِيَّهُ فَعَلِيٌّ وَلِيُّهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی ایسی مجلس سے گذرے جہاں پر لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق کچھ باتیں کر رہے ہیں وہ ان کے پاس کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ ابتداء میں میرے دل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق بوجھ تھا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی بھی یہی صورت حال تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مجھے ایک دستے کے ساتھ روانہ کر دیا جس کے امیر حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے ہمیں وہاں قیدی ہاتھ لگے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خمس میں سے ایک باندی اپنے لیے رکھ لی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا ٹھہرو، پھر جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں پیش آمدہ واقعہ بیان کرنے لگا اور کہا کہ علی نے خمس میں سے باندی لی ہے میں نے اس وقت سر جھکا رکھا تھا اچانک سر اٹھا کر دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور متغیر ہو رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ وَصَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ قَالَ إِنِّي عَمْدًا فَعَلْتُ يَا عُمَرُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے وہ کام کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ إِنْ هُمْ فَعَلُوا أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ وَإِنْ هُمْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَسَلْهُمْ الْجِزْيَةَ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ وَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّكَ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَبِيكَ وَذِمَمَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ إِنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ آبَائِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو کسی دستہ یا لشکر کا امیر مقرر کر کے روانہ فرماتے تو اسے خصوصیت کے ساتھ اس کے اپنے متعلق تقوی کی وصیت فرماتے اور اس کے ہمراہ مسلمانوں کے ساتھ بہترین سلوک کی تاکید فرماتے پھر فرماتے کہ اللہ کا نام لے کر راہ خدا میں جہاد کرو اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں کےساتھ قتال کرو اور جب دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو تو اسے تین میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کی دعوت دو وہ ان میں سے جس بات کو بھی قبول کر لیں تم اسے ان کی طرف سے تسلیم کر لو اور ان سے اپنے ہاتھ روک لو سب سے پہلے اسلام کی دعوت ان کے سامنے پیش کرو اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو تم بھی اسے قبول کرلو پھر انہیں اپنے علاقے سے دارالمہاجرین کی طرف منتقل ہونے کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اگر انہوں نے ایسا کرلیا تو ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اور وہی فرائض ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اگر وہ اس سے انکار کر دیں اور اپنے علاقے ہی میں رہنے کو ترجیح دیں تو انہیں بتانا کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی مانند شمار ہوں گے ان پر اللہ کے احکام تو ویسے ہی جاری ہوں گے جیسے تمام مسلمانوں پر ہوتے ہیں لیکن مال غنیمت میں مسلمانوں کے ہمراہ جہاد کئے بغیر ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا اگر وہ اس سے انکار کر دیں تو انہیں جزیہ دینے کی دعوت دو اگر وہ اسے تسلیم کرلیں تو تم اسے ان کی طرف سے قبول کر لینا اور ان سے اپنے ہاتھ روک لینا لیکن اگر وہ اس سے بھی انکار کر دیں تو پھر اللہ سے مدد چاہتے ہوئے ان سے قتال کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَوْحٌ الْكُرْدِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِصْنِ أَهْلِ خَيْبَرَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللِّوَاءَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَنَهَضَ مَعَهُ مَنْ نَهَضَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَلَقُوا أَهْلَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ اللِّوَاءَ غَدًا رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ دَعَا عَلِيًّا وَهُوَ أَرْمَدُ فَتَفَلَ فِي عَيْنَيْهِ وَأَعْطَاهُ اللِّوَاءَ وَنَهَضَ النَّاسُ مَعَهُ فَلَقِيَ أَهْلَ خَيْبَرَ وَإِذَا مَرْحَبٌ يَرْتَجِزُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَهُوَ يَقُولُ لَقَدْ عَلِمَتْ خَيْبَرُ أَنِّي مَرْحَبُ شَاكِي السِّلَاحِ بَطَلٌ مُجَرَّبُ أَطْعَنُ أَحْيَانًا وَحِينًا أَضْرِبُ إِذَا اللُّيُوثُ أَقْبَلَتْ تَلَهَّبُ قَالَ فَاخْتَلَفَ هُوَ وَعَلِيٌّ ضَرْبَتَيْنِ فَضَرَبَهُ عَلَى هَامَتِهِ حَتَّى عَضَّ السَّيْفُ مِنْهَا بِأَضْرَاسِهِ وَسَمِعَ أَهْلُ الْعَسْكَرِ صَوْتَ ضَرْبَتِهِ قَالَ وَمَا تَتَامَّ آخِرُ النَّاسِ مَعَ عَلِيٍّ حَتَّى فُتِحَ لَهُ وَلَهُمْ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے خیبر کا محاصرہ کیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا لیکن وہ مخصوص اور اہم قلعہ فتح کئے بغیر واپس آگئے اگلے دن پھر جھنڈا پکڑا اور روانہ ہوگئے لیکن آج بھی وہ قلعہ فتح نہ ہوسکا اور اس دن لوگوں کو خوب مشقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جسے اللہ اور اس کا رسول محبوب رکھتے ہوں گے اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آئے گا۔ چنانچہ ساری رات ہم اس بات پر خوش ہوتے رہے کہ کل یہ قلعہ بھی فتح ہوجائے گا جب صبح ہوئی تو نماز فجر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور جھنڈا منگوایا لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا جنہیں آشوب چشم تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کر دیا اور ان کے ہاتھوں وہ قلعہ فتح ہوگیا حالانکہ اس کی خواہش کرنے والوں میں میں بھی تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جب اہل خیبر سے آمنا سامنا ہوا تو مرحب ان کے سامنے رجزیہ اشعار پڑھتا ہوا آیا کہ سارا خیبر جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں اسلحہ پہنے ہوئے بہادر اور تجربہ کار ہوں ، کبھی نیزے سے لڑتا ہوں اور کبھی تلوار سے جب شیر دھاڑتے ہوئے سامنے آجائیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اس کا مقابلہ ہوا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی کھوپڑی پر ایسی ضرب لگائی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار اس کی ڈاڑھ کاٹتی ہوئی نکل گئی اور لشکر والوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ضرب کی آواز سنی بالآخر انہیں فتح نصیب ہوئی ۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ فَمَاتَتْ أُمِّي وَبَقِيَتْ الْجَارِيَةُ فَقَالَ قَدْ وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَجَعَتْ إِلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ قَالَتْ فَإِنَّهُ كَانَ عَلَى أُمِّي صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَتْ فَإِنَّ أُمِّي لَمْ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ حُجِّي عَنْ أُمِّكِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اپنی والدہ کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی والدہ کا انتقال ہوگیا اس لئے وراثت میں وہ باندی دوبارہ میرے پاس آگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کا ثواب دے گا اور باندی بھی تمہیں وراثت مل گئی اس نے کہا کہ میری والدہ حج کئے بغیر ہی فوت ہوگئی ہیں کیا میرا ان کی طرف سے حج کرنا ان کی لئے کفایت کر سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! تم اپنی والدہ کی طرف سے حج کرلو۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَدَخَلْتُ مَعَهُ فَإِذَا رَجُلٌ يَقْرَأُ وَيُصَلِّي قَالَ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ وَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأُخْبِرُهُ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ لَمْ تَزَلْ لِي صَدِيقًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو میرا ہاتھ پکڑ لیا میں بھی ان کے ساتھ مسجد میں داخل ہوگیا وہاں ایک آدمی قرآن پڑھ رہا تھا اور نماز پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو آل داؤد علیہ السلام کے خوبصورت لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے دیکھا تو وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں انہیں یہ بات بتا دوں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتا دو چنانچہ میں نے انہیں بتا دیا اور وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیشہ میرے دوست ہی رہے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ وَهُوَ أَبُو تُمَيْلَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِ رَجُلٍ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ مَا لَكَ وَلِحُلِيِّ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ فَجَاءَ وَقَدْ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ صُفْرٍ فَقَالَ أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ أَهْلِ الْأَصْنَامِ قَالَ فَمِمَّ أَتَّخِذُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مِنْ فِضَّةٍ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اس سے فرمایا کہ تم اہل جنت کا زیور دنیا میں کیوں پہنے ہو؟ اگلی مرتبہ وہ آیا تو اس نے پیتل کی انگوٹھی پہن رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تم سے بتوں کے بچاریوں جیسی بو آتی ہے " اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم پھر میں کس چیز کی انگوٹھی بناؤں ؟ فرمایا چاندی کی ۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا إِلَى خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ لِيَقْسِمَ الْخُمُسَ وَقَالَ رَوْحٌ مَرَّةً لِيَقْبِضَ الْخُمُسَ قَالَ فَأَصْبَحَ عَلِيٌّ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ قَالَ فَقَالَ خَالِدٌ لِبُرَيْدَةَ أَلَا تَرَى إِلَى مَا يَصْنَعُ هَذَا لِمَا صَنَعَ عَلِيٌّ قَالَ وَكُنْتُ أُبْغِضُ عَلِيًّا قَالَ فَقَالَ يَا بُرَيْدَةُ أَتُبْغِضُ عَلِيًّا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا تُبْغِضْهُ قَالَ رَوْحٌ مَرَّةً فَأَحِبَّهُ فَإِنَّ لَهُ فِي الْخُمُسِ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے اپنا پیغام نکاح بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شادی کا ولیمہ ہونا ضروری ہے حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے ذمے ایک مینڈھا ہے دوسرے نے کہا کہ میرے ذمے اتنا جو ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا إِلَى خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ لِيَقْسِمَ الْخُمُسَ وَقَالَ رَوْحٌ مَرَّةً لِيَقْبِضَ الْخُمُسَ قَالَ فَأَصْبَحَ عَلِيٌّ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ قَالَ فَقَالَ خَالِدٌ لِبُرَيْدَةَ أَلَا تَرَى إِلَى مَا يَصْنَعُ هَذَا لِمَا صَنَعَ عَلِيٌّ قَالَ وَكُنْتُ أُبْغِضُ عَلِيًّا قَالَ فَقَالَ يَا بُرَيْدَةُ أَتُبْغِضُ عَلِيًّا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا تُبْغِضْهُ قَالَ رَوْحٌ مَرَّةً فَأَحِبَّهُ فَإِنَّ لَهُ فِي الْخُمُسِ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس خمس تقسیم کرنے کے لئے بھیج دیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ صبح ہوئی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے بریدہ سے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہو کہ علی نے کیا کیاہے ؟ مجھے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم علی سے نفرت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس سے نفرت نہ کرو بلکہ اگر محبت کرتے ہو تو اس میں مزید اضافہ کر دو کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے خمس میں آل علی کا حصہ " وصیفہ " سے بھی افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِنْسَانِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ مَفْصِلًا فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ بِصَدَقَةٍ قَالُوا وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النُّخَاعَةُ تَرَاهَا فِي الْمَسْجِدِ فَتَدْفِنُهَا أَوْ الشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنْ الطَّرِيقِ فَإِنْ لَمْ تَقْدِرْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُكَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر انسان کے تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور اس پر ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ کرنا ضروری ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طاقت کس میں ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر مسجد میں تھوک نظر آئے تو اس پر مٹی ڈال دو راستے میں تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو اگر یہ سب نہ کر سکو تو چاشت کے وقت دو رکعیتں تمہاری طرف سے کفایت کر جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا غَزْوَةَ الْفَتْحِ فَخَرَجَ يَمْشِي إِلَى الْقُبُورِ حَتَّى إِذَا أَتَى إِلَى أَدْنَاهَا جَلَسَ إِلَيْهِ كَأَنَّهُ يُكَلِّمُ إِنْسَانًا جَالِسًا يَبْكِي قَالَ فَاسْتَقْبَلَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَا يُبْكِيكَ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَأْذَنَ لِي فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّ مُحَمَّدٍ فَأَذِنَ لِي فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَأْذَنَ لِي فَأَسْتَغْفِرُ لَهَا فَأَبَى إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تُمْسِكُوا بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَكُلُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَعَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَمَنْ شَاءَ فَلْيَزُرْ فَقَدْ أُذِنَ لِي فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّ مُحَمَّدٍ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ وَعَنْ الظُّرُوفِ تَشْرَبُونَ فِيهَا الدُّبَّاءَ وَالْحَنْتَمَ وَالْمُزَفَّتَ وَأَمَرْتُكُمْ بِظُرُوفٍ وَإِنَّ الْوِعَاءَ لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ فَاجْتَنِبُوا كُلَّ مُسْكِرٍ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ایک جگہ پہنچ کر پڑاؤ کیا اس وقت ہم لوگ ایک ہزار کے قریب شہسوار تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں اور ہماری طرف رخ کر کے متوجہ ہوئے تو آنکھیں آنسوؤں سے بھیگی ہوئی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اپنے ماں باپ کو قربان کرتے ہوئے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لئے بخشش کی دعاء کرنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن مجھے اجازت نہیں ملی تو شفقت کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا ، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو سُفْيَانَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ يَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ فَنَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمْ الْعَافِيَةَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہا کریں کہ مؤمنین و مسلمین کی جماعت والو! تم پر سلامتی ہو ہم بھی ان شاء اللہ تم سے آکر ملنے والے ہیں تم ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں اور ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ وَهُوَ ابْنُ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَقَالَ يَا بِلَالُ بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ إِنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ الْبَارِحَةَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي فَأَتَيْتُ عَلَى قَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ مُرَبَّعٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ قُلْتُ فَأَنَا مُحَمَّدٌ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُو لِرَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ قُلْتُ أَنَا عَرَبِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ قُلْتُ فَأَنَا قُرَشِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ بِلَالٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ وَمَا أَصَابَنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے پوچھا بلال ! تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے؟ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے سے تمہاری آہٹ سنی ابھی آج رات ہی میں جنت میں داخل ہوا تو تمہاری آہٹ پھر سنائی دی پھر میں سونے سے بنے ہوئے ایک بلند و بالا محل کے سامنے پہنچا اور لوگوں سے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ایک عربی آدمی کا ہے میں نے کہا کہ عربی تو میں بھی ہوں یہ محل کس کا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک مسلمان آدمی کا ہے میں نے کہا کہ پھر میں تو خود محمد ہوں (صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ محل کس کا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب کا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! اگر مجھے تمہاری غیرت کا خیال نہ آتا تو میں اس محل میں ضرور داخل ہوتا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں آپ کے سامنے غیرت دکھاؤں گا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں جب بھی بے وضو ہوا تو وضو کر کے دو رکعتیں ضرور پڑھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی اس کا سبب ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ آدمی یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اکیلا ہے بے نیاز ہے اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جائے تو ضرور قبول فرماتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنِي ثَوَابُ بْنُ عُتْبَةَ الْمَهْرِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْفِطْرِ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى يَأْكُلَ وَإِذَا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ لَمْ يَأْكُلْ حَتَّى يَذْبَحَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے پئے بغیر نہیں نکلتے تھے اور عیدالاضحی کے دن نماز عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے پیتے نہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوَلَةَ عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيَكْفِ أَحَدَكُمْ مِنْ الدُّنْيَا خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے دنیا کی چیزوں میں سے ایک خادم اور ایک سواری کافی ہونی چاہئے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ وَمُؤَمَّلٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا قَالَ فِي الْمَسْجِدِ مَنْ دَعَا لِلْجَمَلِ الْأَحْمَرِ بَعْدَ الْفَجْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَجَدْتَهُ لَا وَجَدْتَهُ لَا وَجَدْتَهُ إِنَّمَا بُنِيَتْ هَذِهِ الْبُيُوتُ قَالَ مُؤَمَّلٌ هَذِهِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا اور اعلان کرنے لگا کہ نماز فجر کے بعد میرا سرخ اونٹ گم ہوگیا ہے مجھے اس کے بارے میں کون بتائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا تجھے تیرا اونٹ نہ ملے یہ گھر (مساجد) اس مقصد کے لئے ہی بنائے گئے ہیں جس کے لئے بنائے گئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مُتَعَمِّدًا أَحْبَطَ اللَّهُ عَمَلَهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلِهِ صَدَقَةٌ قَالَ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَيْهِ صَدَقَةٌ قُلْتُ سَمِعْتُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلِهِ صَدَقَةٌ ثُمَّ سَمِعْتُكَ تَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَيْهِ صَدَقَةٌ قَالَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ قَبْلَ أَنْ يَحِلَّ الدَّيْنُ فَإِذَا حَلَّ الدَّيْنُ فَأَنْظَرَهُ فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَيْهِ صَدَقَةٌ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی تنگدست مقروض کو مہلت دیدے اسے ہر دن کے عوض اتنا ہی صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا پھر ایک اور مرتبہ سنا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی تنگدست مقروض کو مہلت دے دے اسے ہر دن کے عوض دو گنا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم پہلے میں نے آپ کو ایک گنا اور پھر دو گنا ثواب کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی سے قبل اسے روزانہ ایک گنا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا اور قرض کی ادائیگی کے بعد مہلت دینے پر دو گنا ثواب ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ وَأَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي الضُّبَعِيَّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ عَادَ أَخًا لَهُ فَرَأَى جَبِينَهُ يَعْرَقُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان آدمی کی موت پیشانی کے پسینے کی طرح (بڑی آسانی سے) واقع ہو جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ وَإِسْمَاعِيلَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي مَلِيحٍ قَالَ كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي غَزْوَةٍ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ قَالَ بَكِّرُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُهُ-
ابو ملیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے اس دن ابر چھایا ہوا تھا انہوں نے فرمایا جلدی نماز پڑھ لو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ يَجِيئَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ يُحَاجَّانِ وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً يُجَادِلَانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں، سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت سایہ کریں گی اپنے پڑھنے والے کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ وَهُوَ أَبُو سِنَانٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ مَنْ دَعَا لِلْجَمَلِ الْأَحْمَرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَجَدْتَ إِنَّمَا بُنِيَتْ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا اور اعلان کرنے لگا کہ نماز فجر کے بعد میرا سرخ اونٹ گم ہو گیا ہے مجھے اس کے بارے میں کون بتائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا تجھے تیرا اونٹ نہ ملے یہ گھر (مساجد) اس مقصد کے لئے ہی بنائے گئے ہیں جس کے لئے بنائے گئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں پہلے قبرستان جانے سے منع کیا تھا اب چلے جایا کرو البتہ بیہودہ بات نہ کہنا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا فَإِنَّهُ مَنْ يُشَادَّ هَذَا الدِّينَ يَغْلِبْهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر درمیانہ راستہ لازم کرلو کیونکہ جو شخص دین کے معاملے میں سختی کرتا ہے وہ مغلوب ہوجاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَقَالَ آجَرَكِ اللَّهُ وَرَدَّ عَلَيْكِ الْمِيرَاثَ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اپنی والدہ کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی والدہ کا انتقال ہوگیا اس لئے وراثت میں وہ باندی دوبارہ میرے پاس آگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کا ثواب دے گا اور باندی بھی تمہیں وراثت مل گئی ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ كُنَّا مَعَهُ فِي غَزَاةٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَكِّرُوا بِالصَّلَاةِ فِي الْيَوْمِ الْغَيْمِ فَإِنَّهُ مَنْ فَاتَهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ-
ابو ملیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے اس دن ابر چھایا ہوا تھا انہوں نے فرمایا جلدی نماز پڑھ لو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے اس کے سارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَكَأَنَّمَا غَمَسَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بارہ ٹینی کے ساتھ کھیلتا ہے وہ گویا اپنے ہاتھ خنزیر کے خون اور گوشت میں ڈبو دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كُنْتُ وَلِيَّهُ فَعَلِيٌّ وَلِيُّهُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جس کا محبوب ہوں تو علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ وَهُوَ ابْنُ شَقِيقٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کی جانب سے عقیقہ فرمایا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ هُوَ ابْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحْسَابَ أَهْلِ الدُّنْيَا هَذَا الْمَالُ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل دنیا کا حسب نسب " جس کی طرف وہ مائل ہوتے ہیں " وہ مال و دولت ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي رَجُلٌ رَقِيقٌ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ فَأَمَّ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد رقیق القلب آدمی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تم لوگ حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس آنے والی خواتین مصر کی طرح ہو چنانچہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ضِرَارٌ أَبُو سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ وَهَذِهِ الْأُمَّةُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَانُونَ صَفًّا-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہوں گی۔
-