TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِأَعْلَى مَكَّةَ فَأَتَيْتُهُ فَجَاءَ أَبُو ذَرٍّ بِجَفْنَةٍ فِيهَا مَاءٌ قَالَتْ إِنِّي لَأَرَى فِيهَا أَثَرَ الْعَجِينِ قَالَتْ فَسَتَرَهُ يَعْنِي أَبَا ذَرٍّ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَذَلِكَ فِي الضُّحَى-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا، اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذر نے آڑ کی اور نبی علیہ السلام نے غسل فرمالیا پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ دَخَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ اغْتَسَلَ بِمَاءٍ كَانَ فِي صَحْفَةٍ إِنِّي لَأَرَى فِيهَا أَثَرَ الْعَجِينِ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي ضُحًى قُلْتُ إِخَالُ خَبَرَ أُمِّ هَانِئٍ هَذَا ثَبَتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ الضُّحَى-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا، اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذرنے آڑ کی اور نبی علیہ السلام نے غسل فرمالیا پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَكَانَ نَازِلًا عَلَيْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ سُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ فِي الضُّحَى فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ لَا يُدْرَى أَقِيَامُهَا أَطْوَلُ أَمْ سُجُودُهَا-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، حضرت ابوذر نے آڑ کی اور نبی علیہ السلام نے غسل فرمالیا، پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، یہ معلوم نہیں کہ ان کا قیام لمبا تھا یا سجدہ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مَرَّةً وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو اس وقت نبی علیہ السلام کے بالوں کے چار حصے چار مینڈھیوں کی طرح تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَرَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ قَالَ رَوْحٌ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَتْنِي أُمُّ هَانِئٍ فَقَالَتْ لِي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمْ الْمُنْكَرَ قَالَ كَانُوا يَخْذِفُونَ أَهْلَ الطَّرِيقِ وَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ فَذَاكَ الْمُنْكَرُ الَّذِي كَانُوا يَأْتُونَ قَالَ رَوْحٌ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمْ الْمُنْكَرَ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا کہ اس ارشاد باری تعالیٰ وتاتو ن فی نادیکم المنکر سے کیا مراد ہے؟ تو نبی علیہ السلام نے فرمایا قوم لوط کا یہ کام تھا کہ وہ راستے میں چلنے والوں پر کنکریاں اچھالتے تھے، اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے، یہ ہے وہ ناپسندیدہ کام جو وہ کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا زيدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ فَاخِتَةَ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِذْ طَلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ رَهْجَةُ الْغُبَارِ فِي مِلْحَفَةٍ مُتَوَشِّحًا بِهَا فَلَمَّا رَآنِي قَالَ مَرْحَبًا بِفَاخِتَةَ أُمِّ هَانِئٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ وَأَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ ثُمَّ أَمَرَ فَاطِمَةَ فَسَكَبَتْ لَهُ مَاءً فَتَغَسَّلَ بِهِ فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ فِي الثَّوْبِ مُتَلَبِّبًا بِهِ وَذَلِكَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ضُحًى-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی علیہ السلام گرد وغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی علیہ السلام نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید کہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی علیہ السلام نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَعْدَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَا بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا فَشَرِبَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِيرُ نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ قَالَ قُلْتُ لَهُ سَمِعْتَهُ أَنْتَ مِنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ لَا حَدَّثَنِيهِ أَبُو صَالِحٍ وَأَهْلُنَا عَنْ أُمِّ هَانِئٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ كُنْتُ أَسْمَعُ سِمَاكًا يَقُولُ حَدَّثَنَا ابْنَ أُمِّ هَانِئٍ فَأَتَيْتُ أَنَا خَيْرَهُمَا وَأَفْضَلَهُمَا فَسَأَلْتُهُ وَكَانَ يُقَالُ لَهُ جَعْدَةُ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا پھریاد آیا تو کہنے لگیں یا رسول اللہ! میں تو روزے سے تھی نبی علیہ السلام نے فرمایا نفلی روزہ رکھنے والا اپنی ذات پر خود امیر ہوتا ہے چاہے تو روزہ برقرار رکھے اور چاہے تو روزہ ختم کردے۔ابن ام ہانی کہتے ہیں کہ میں ان دونوں میں سے بہترین اور سب سے افضل کے پاس گیا اور ان سے مذکورہ حدیث کی تصدیق کی ان کا نام جعدہ تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا هِلَالٌ يَعْنِي ابْنَ خَبَّابٍ قَالَ نَزَلْتُ أَنَا وَمُجَاهِدٌ عَلَى يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ بْنِ أُمِّ هَانِئٍ فَحَدَّثَنَا عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ أَنَا أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي هَذَا وَهُوَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ-
ابن خباب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور مجاہد یحیی بن جعدہ کے پاس گئے تو انہوں نے حضرت ام ہانی کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث سنائی کہ میں رات کے آدھے حصے میں نبی علیہ السلاکی قرات سن رہی تھی اسوقت میں اپنے اسی گھر کی چھت پر تھی اور نبی علیہ السلام خانہ کعبہ کے قریب تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ اغْتَسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ قَصْعَةٍ فِيهَا أَثَرُ الْعَجِينِ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام اور حضرت میمونہ نے ایک ہی برتن سے غسل فرمایا وہ ایک پیالہ تھا جس میں آٹے کے اثرات واضح تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُرَّةَ وَكَانَ شَيْخًا قَدْ أَدْرَكَ أُمَّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي فَزَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتَلَهُ تَعْنِي عَلِيًّا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ وَصُبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءٌ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبٍ عَلَيْهِ وَخَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ فَصَلَّى الضُّحَى ثَمَانِي رَكَعَاتٍ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے،، پناہ دیدی اسی دوران نبی علیہ السلام گرد وغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی علیہ السلام نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دودیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں ، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی علیہ السلام نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ حَتَّى قَعَدَتْ عَنْ يَسَارِهِ وَجَاءَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَقَعَدَتْ عَنْ يَمِينِهِ وَجَاءَتْ الْوَلِيدَةُ بِشَرَابٍ فَتَنَاوَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَتْ لَقَدْ كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ لَهَا أَشَيْءٌ تَقْضِينَهُ عَلَيْكِ قَالَتْ لَا قَالَ لَا يَضُرُّكِ إِذًا-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن حضرت فاطمہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور نبی علیہ السلام کی بائیں جانب بیٹھ گئیں پھر ام ہانی آکر دائیں جانب بیٹھ گئیں ، ایک بچی پانی لے کر آئی نبی علیہ السلا نے اس سے پانی لے کرپی لیا پھر اپنی دائیں جانب بیٹھی ہوئی ام ہانی کو دیدیا، انہوں نے (پانی پینے کے بعد یاد آنے پر) عرض کیا کہ میں تو روزے سے تھی نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھی؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ حَجَبُوهُ وَأُتِيَ بِمَاءٍ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ صَلَّى الضُّحَى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مَا رَآهُ أَحَدٌ بَعْدَهَا صَلَّاهَا-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا، اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذرنے آڑ کی اور نبی علیہ السلام نے غسل فرمالیا پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، جو اس کے بعد میں نے انہیں کبھی پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى بَعْدَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ فَأَمَرَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ أَوْ رُكُوعُهُ أَوْ سُجُودُهُ كُلُّ ذَلِكَ مِنْهُ مُتَقَارِبٌ قَالَتْ فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، حضرت ابوذرنے آڑ کی اور نبی علیہ السلام نے غسل فرمالیا پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، اب یہ یاد نہیں کہ اس میں قیام لمبا یا رکوع سجدہ، تقریبا سب ہی برابر تھے اور اس کے بعد یہ اس سے پہلے میں نے نبی علیہ السلام کو کبھی یہ نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرَ أُمِّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مَا رَأَتْهُ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، نبی علیہ السلام نے غسل فرمالیا پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، میں نے انہیں اس سے زیادہ ہلکی نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا بس وہ رکوع سجود مکمل کر رہے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ عَنْ صَلَاةِ الضُّحَى فَقَالَ أَدْرَكْتُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ مُتَوَافِرُونَ فَمَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرَ أُمِّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ صَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، نبی علیہ السلام نے غسل فرمایا پھر نبی علیہ السلام نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْجَحْشِيِّ عَنْ مُوسَى أَوْ فُلَانِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخِذِي غَنَمًا يَا أُمَّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا تَرُوحُ بِخَيْرٍ وَتَغْدُو بِخَيْرٍ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا ام ہانی (چاشت کی نماز کو) غنیمت سمجھو، کیونکہ یہ شام کو بھی خیر لاتی ہے اور دن کو بھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي مُرَّةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهَا رَأَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفَيْهِ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ بِمَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن انہوں نے نبی علیہ السلام کو دیکھا کہ انہوں نے ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں اور کپڑے کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال لئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ لَمْ يُخْبِرْنَا أَحَدٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الضُّحَى إِلَّا أُمَّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي فَاغْتَسَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ثُمَّ صَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُخِفُّ فِيهِنَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام میرے یہاں آئے،غسل فرمایا پھر مختصر رکوع وسجود کے ساتھ آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْعَبْدِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ میں رات کے آدھے حصے میں نبی علیہ السلام کی قرأت سن رہی تھی، اس وقت میں اپنے اسی گھر کی چھت پر تھی اور نبی علیہ السلام خانہ کعبہ کے قریب تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى فَاخِتَةَ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ فَاخِتَةَ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَجَرْتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَحْمَائِي فَأَدْخَلْتُهُمَا بَيْتًا وَأَغْلَقْتُ عَلَيْهِمَا بَابًا فَجَاءَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَفَلَّتَ عَلَيْهِمَا بِالسَّيْفِ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَجِدْهُ وَوَجَدْتُ فَاطِمَةَ فَكَانَتْ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ زَوْجِهَا قَالَتْ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ الْغُبَارِ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ يَا أُمَّ هَانِئٍ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ وَأَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی علیہ السلام گرد وغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی علیہ السلام نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ قَالَتْ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ وَذَلِكَ ضُحًى فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَيْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی علیہ السلام گرد وغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی علیہ السلام نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں پھر نبی علیہ السلام نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی علیہ السلام نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَعْدَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَهِيَ جَدَّتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُتَطَوِّعَ أَمِيرٌ عَلَى نَفْسِهِ فَإِنْ شِئْتِ فَصُومِي وَإِنْ شِئْتِ فَأَفْطِرِي-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا پھریاد آیا تو کہنے لگیں یا رسول اللہ میں تو روزے سے تھی، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر یہ رمضان کا قضاء روزہ تھا تو اس کی جگہ قضاء کرلو اور اگر نفلی روزہ تھا تو تمہاری مرضی ہے چاہے تو قضاء کر لو اور چاہے تونہ کرو۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ هَارُونَ ابْنِ بِنْتِ أُمِّ هَانِئٍ أَوْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ شَرَابًا فَنَاوَلَهَا لِتَشْرَبَ فَقَالَتْ إِنِّي صَائِمَةٌ وَلَكِنْ كَرِهْتُ أَنْ أَرُدَّ سُؤْرَكَ فَقَالَ يَعْنِي إِنْ كَانَ قَضَاءً مِنْ رَمَضَانَ فَاقْضِي يَوْمًا مَكَانَهُ وَإِنْ كَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتِ فَاقْضِي وَإِنْ شِئْتِ فَلَا تَقْضِي-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کر لیا کروں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو کہ یہ اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا، سومرتبہ الحمد للہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرانے کے برابر ہے، اور سومرتبہ اللہ اکبر کہا کرو، کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا جو قبول ہوچکے ہوں ، اور سومرتبہ لا الہ الا اللہ کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضاء کو بھر دیتا ہے ، اور اس دن کی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الا یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔
-
قَالَ عَبْد اللَّهِ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَتْ مَرَّ بِي ذَاتَ يَوْمٍ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ أَوْ كَمَا قَالَتْ فَمُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ وَأَنَا جَالِسَةٌ قَالَ سَبِّحِي اللَّهَ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِائَةَ رَقَبَةٍ تُعْتِقِينَهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَاحْمَدِي اللَّهَ مِائَةَ تَحْمِيدَةٍ تَعْدِلُ لَكِ مِائَةَ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُلْجَمَةٍ تَحْمِلِينَ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَكَبِّرِي اللَّهَ مِائَةَ تَكْبِيرَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِائَةَ بَدَنَةٍ مُقَلَّدَةٍ مُتَقَبَّلَةٍ وَهَلِّلِي اللَّهَ مِائَةَ تَهْلِيلَةٍ قَالَ ابْنُ خَلَفٍ أَحْسِبُهُ قَالَ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَا يُرْفَعُ يَوْمَئِذٍ لِأَحَدٍ عَمَلٌ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ بِمِثْلِ مَا أَتَيْتِ بِهِ-
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کر لیا کروں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو، کہ یہ اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا سو مرتبہ الحمد للہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرانے کے برابر ہے، اور سومرتبہ اللہ اکبر کہا کرو، کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا جو قبول ہوچکے ہوں اور سومرتبہ لا الہ الا اللہ کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضاء کو بھردیتا ہے ، اور اس دن کی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الا یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔
-