حضرت ام منذربنت قیس انصایہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهَا وَقَامَ عَلِيٌّ يَأْكُلُ مِنْهَا فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ مَهْ إِنَّكَ نَاقِهٌ حَتَّى كَفَّ قَالَتْ وَصَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا فَجِئْتُ بِهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ مِنْ هَذَا أَصِبْ فَهُوَ أَنْفَعُ لَكَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ الْعَدَوِيَّةِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ جَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا قَالَ أَبِي وَكَذَلِكَ قَالَ فَزَارَةُ بْنُ عَمْرٍو سِلْقًا-
حضرت ام منذر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے یہاں تشریف لائے ان کے ہمراہ حضرت علی بھی تھے جن پر بیماری کی وجہ سے نقاہت کے آثارباقی تھے، ہمارے یہاں کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، نبی علیہ السلام ان میں سے کھجوریں تناول فرمانے لگے، حضرت علی نے بھی کھجوریں کھانا چاہیں لیکن نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا علی! رک جاؤ تم پر نقاہت کے آثار ابھی واضح ہیں ، حضرت علی رک گئے، پھر میں نے جو کی روٹی اور چقندر کا سالن بنایا اور نبی علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا، نبی علیہ السلام نے حضرت علی سے فرمایا یہ کھاؤ کہ یہ تمہارے لئے زیادہ نفع بخش ہے۔گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ قَالَتْ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيٌّ يَأْكُلَانِ مِنْهَا فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَهْلًا فَإِنَّكَ نَاقِهٌ حَتَّى كَفَّ عَلِيٌّ قَالَتْ وَقَدْ صَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا فَلَمَّا جِئْنَا بِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ مِنْ هَذَا أَصِبْ فَهُوَ أَوْفَقُ لَكَ فَأَكَلَا ذَلِكَ-
حضرت ام منذر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے یہاں تشریف لائے ان کے ہمراہ حضرت علی بھی تھے جن پر بیماری کی وجہ سے نقاہت کے آثارباقی تھے، ہمارے یہاں کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، نبی علیہ السلام ان میں سے کھجوریں تناول فرمانے لگے، حضرت علی نے بھی کھجوریں کھانا چاہیں لیکن نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا علی! رک جاؤ تم پر نقاہت کے آثار ابھی واضح ہیں ، حضرت علی رک گئے، پھر میں نے جو کی روٹی اور چقندر کا سالن بنایا اور نبی علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا، نبی علیہ السلام نے حضرت علی سے فرمایا یہ کھاؤ کہ یہ تمہارے لئے زیادہ نفع بخش ہے۔
-