حضرت ام قیس بنت محصن کی حدیثیں

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لِي لَمْ يَطْعَمْ فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّهُ عَلَيْهِ-
حضرت ام قیس بنت محصن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھانا پینا شروع نہ کیا تھا اس نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کردیا، نبی علیہ السلام نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک لیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أُخْتِ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ قَالَتْ دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ الطَّعَامَ فَبَالَ فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّهُ وَدَخَلْتُ بِابْنٍ لِي قَدْ أَعْلَقْتُ عَنْهُ وَقَالَ مَرَّةً عَلَيْهِ مِنْ الْعُذْرَةِ فَقَالَ عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُسْطِ وَقَالَ مَرَّةً سُفْيَانُ الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ بِهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنْ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ-
حضرت ام قیس بنت محصن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھاناپینا شروع نہ کیا تھا اس نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کردیا، نبی علیہ السلام نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک لیا، پھر جب میں اپنے بیٹے کو لے کر حاضر ہوئی تو میں نے اس کے گلے اٹھائے ہوئے تھے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم اس طرح گلے اٹھا کر اپنے بچوں کو گلا دبا کر تکلیف کیوں دیتی ہو؟قسط ہندی استعمال کیا کرو کہ اس میں سات بیماریوں کی شفاء رکھی گئی ہے، جن میں سے ایک بیماری ذات الجنب بھی ہے، گلے ورم آلود ہونے کی صورت میں قسط ہندی کو ناک میں ٹپکایا جائے اور ذات الجنب کی صورت میں اسے منہ کے کنارے سے ٹپکایا جائے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ أَبُو الْمِقْدَامِ قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الثَّوْبِ يُصِيبُهُ دَمُ الْحَيْضِ قَالَ حُكِّيهِ بِضِلَعٍ وَاغْسِلِيهِ بِالْمَاءِ وَالنَّدِّ وَسِدْرٍ-
حضرت ام قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام سے اس کپڑے کے متعلق دریافت کیا جسے دم حیض لگ جائے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اسے پسلی کی ہڈی سے کھرچ دو اور پانی اور بیری کے ساتھ دھولو۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وهَاشِمٌ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ أَنَّها قَالَتْ تُوُفِّيَ ابْنِي فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لِلَّذِي يَغْسِلُهُ لَا تَغْسِلْ ابْنِي بِالْمَاءِ الْبَارِدِ فَتَقْتُلَهُ فَانْطَلَقَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهَا فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ مَا قَالَتْ طَالَ عُمْرُهَا قَالَ فَلَا أَعْلَمُ امْرَأَةً عُمِّرَتْ مَا عُمِّرَتْ-
حضرت ام قیس سے مروی ہے کہ میرا ایک بیٹا فوت ہو گیا، جس کی وجہ سے میں بہت بے قرار تھی میں نے بے خبری کے عالم میں اسے غسل دینے والے سے کہہ دیا کہ میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل نہ دو ورنہ یہ مر جائے گا، حضرت عکاشہ (جوان کے بھائی تھے) نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی بات سنائی، نبی علیہ السلام نے مسکرا کر فرمایا جس نے یہ جملہ کہا ہے اس کی عمر لمبی ہو، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ عمر رسیدہ عورت کوئی نہیں دیکھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أُمِّْ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيَّةِ أُخْتِ عُكَّاشَةَ قَالَتْ جِئْتُ بِابْنٍ لِي قَدْ أَعْلَقْتُ عَنْهُ أَخَافُ أَنْ يَكُونَ بِهِ الْعُذْرَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذِهِ الْعَلَائِقِ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ قَالَ يَعْنِي الْكُسْتَ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ ثُمَّ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيَّهَا فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَكُنْ الصَّبِيُّ بَلَغَ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَمَضَتْ السُّنَّةُ بِأَنْ يُرَشَّ بَوْلُ الصَّبِيِّ وَيُغْسَلَ بَوْلُ الْجَارِيَةِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَيُسْتَسْعَطُ لِلْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ لِذَاتِ الْجَنْبِ-
حضرت ام قیس بنت محصن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھاناپینا شروع نہ کیا تھا اس نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کردیا، نبی علیہ السلام نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک لیا، پھر جب میں اپنے بیٹے کو لے کر حاضر ہوئی تو میں نے اس کے گلے اٹھائے ہوئے تھے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم اس طرح گلے اٹھا کر اپنے بچوں کو گلا دبا کر تکلیف کیوں دیتی ہو؟قسط ہندی استعمال کیا کرو کہ اس میں سات بیماریوں کی شفاء رکھی گئی ہے، جن میں سے ایک بیماری ذات الجنب بھی ہے، گلے ورم آلود ہونے کی صورت میں قسط ہندی کو ناک میں ٹپکایا جائے اور ذات الجنب کی صورت میں اسے منہ کے کنارے سے ٹپکایا جائے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلُ عَنْ ثَابِتٍ أَبِي الْمِقْدَامِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَ حُكِّيهِ وَلَوْ بِضِلَعٍ-
حضرت ام قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام سے اس کپڑے کے متعلق دریافت کیا جسے دم حیض لگ جائے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اسے پسلی کی ہڈی سے کھرچ دو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَ اغْسِلِيهِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَحُكِّيهِ بِضِلَعٍ-
حضرت ام قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام سے اس کپڑے کے متعلق دریافت کیا جسے دم حیض لگ جائے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اسے پسلی کی ہڈی سے کھرچ دواور بیری کے ساتھ دھولو۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ إِحْدَى بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ وَكَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّائِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَقَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أُمِّْ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّهَا جَاءَتْ بِابْنٍ لَهَا وَقَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنْ الْعُذْرَةِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذِهِ الْعُلُقِ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ ثُمَّ أَخَذَ الصَّبِيَّ فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ مَضَتْ السُّنَّةُ بِذَلِكَ-
حضرت ام قیس بنت محصن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھانا پینا شروع نہ کیا تھا پھرراوی نے پوری حدیث ذکر کی۔حضرت ام قیس بنت محصن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھاناپینا شروع نہ کیا تھا اس نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کردیا، نبی علیہ السلام نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک لیا، پھر جب میں اپنے بیٹے کو لے کر حاضر ہوئی تو میں نے اس کے گلے اٹھائے ہوئے تھے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم اس طرح گلے اٹھا کر اپنے بچوں کو گلا دبا کر تکلیف کیوں دیتی ہو؟قسط ہندی استعمال کیا کرو کہ اس میں سات بیماریوں کی شفاء رکھی گئی ہے، جن میں سے ایک بیماری ذات الجنب بھی ہے، گلے ورم آلود ہونے کی صورت میں قسط ہندی کو ناک میں ٹپکایا جائے اور ذات الجنب کی صورت میں اسے منہ کے کنارے سے ٹپکایا جائے۔
-