TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ام سلیم کی حدیثیں
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَهِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ امْرَأَيْنِ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُمْ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا وہ مسلمان آدمی جس کے تین نابالغ بچے فوت ہو گئے ہوں اللہ ان بچوں کے ماں باپ کو اپنے فضل وکرم سے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَكَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَضَحْتِ النِّسَاءَ قَالَتْ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَأَى ذَلِكَ مِنْكُنَّ فَلْتَغْتَسِلْ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح خواب دیکھے جیسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جو عورت ایسا خواب دیکھے اور اسے انزال ہوجائے تو اسے غسل کرنا چاہئے، ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں تو ام سلیم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا نبی علیہ السلام نے فرمایا تم میں سے جو عورت ایسا خواب دیکھے اسے غسل کرنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنِ الْبَرَاءِ ابْنِ ابْنَةِ أَنَسٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَفِي بَيْتِهَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ قَالَتْ فَشَرِبَ مِنْ الْقِرْبَةِ قَائِمًا قَالَتْ فَعَمَدْتُ إِلَى فَمِ الْقِرْبَةِ فَقَطَعْتُهَا-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے یہاں تشریف لائے ان کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی علیہ السلام نے کھڑے کھڑے اس مشکیزے سے منہ لگا کرپانی پیا بعد میں میں نے اس مشکیزے کا منہ (جس سے نبی علیہ السلام نے منہ لگا کر پانی پیا تھا ) کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ يَسُوقُ بِهِنَّ سَوَّاقٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ أَنْجَشَةُ رُوَيْدَكَ سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام سفر پر تھے اور حدی خوان امہات المؤمنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانورں کو تیز سے ہانکنا شروع کردیا اس پر نبی علیہ السلام نے فرمایا انجشہ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا فَتَبْسُطُ لَهُ نِطَعًا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ فَتَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ قَالَتْ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ان کے گھرتشریف لا کر ان کے بستر پر سوجاتے تھے وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں ایک دن نبی علیہ السلام حسب معمول آئے اور ان کے بستر پر سو گئے، وہ گھر آئیں تو دیکھا کہ نبی علیہ السلام پسنے میں بھیگے ہوئے ہیں وہ روئی سے اس پسینے کو اس میں جذب کرکے ایک شیشی میں نچوڑنے لگیں اور اپنی خوشبو میں شامل کر لیا۔وہ کہتی ہیں کہ نبی علیہ السلام چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ سُلَيْمٍ قَالَتْ كَانَتْ مُجَاوِرَةَ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ تَدْخُلُ عَلَيْهَا فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّ زَوْجَهَا يُجَامِعُهَا فِي الْمَنَامِ أَتَغْتَسِلُ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ تَرِبَتْ يَدَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ فَضَحْتِ النِّسَاءَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحِي مِنْ الْحَقِّ وَإِنَّا إِنْ نَسْأَلْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا أَشْكَلَ عَلَيْنَا خَيْرٌ مِنْ أَنْ نَكُونَ مِنْهُ عَلَى عَمْيَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ بَلْ أَنْتِ تَرِبَتْ يَدَاكِ نَعَمْ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ عَلَيْهَا الْغُسْلُ إِذَا وَجَدَتْ الْمَاءَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ لِلْمَرْأَةِ مَاءٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنَّى يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا هُنَّ شَقَائِقُ الرِّجَالِ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح خواب دیکھے جیسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جو عورت ایسا خواب دیکھے اور اسے انزال ہوجائے تو اسے غسل کرنا چاہئے ام المؤمنین حضرت ام سلمہ نے فرمایا ام سلیم! تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں تم نے تو نبی علیہ السلام کے سامنے ساری نزدیک اس کے متعلق ناواقف رہنے سے بہتر ہے، نبی علیہ السلام نے حضرت ام سلمہ سے فرمایا بلکہ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ، ہاں ام سلیم! اگر عورت ایسا خواب دیکھے تو اس پر غسل واجب ہوتا ہے، حضرت ام سلمہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا عورت کا بھی پانی ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا پھر بچہ عورت کے مشابہ کیوں ہوتا ہے؟ عورتیں مردوں کا جوڑا ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسٌ خَادِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ قَالَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ أَخْبَرَنِي بَعْضُ وَلَدِي أَنَّهُ قَدْ دُفِنَ مِنْ وَلَدِي وَوَلَدِ وَلَدِي أَكْثَرُ مِنْ مِائَةٍ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! انس آپکا خادم ہے، اس کے لئے اللہ سے دعاء کر دیجئے نبی نے فرمایا اے اللہ ! اس کے مال و اولاد میں اضافہ فرما ، اور جو کچھ اس کو عطاء فرما رکھا ہے اس میں برکت عطاء فرما ، حضرت انس کہتے ہیں کہ مجھے اپنی اولاد میں سے کسی نے بتایا ہے کہ اب تک میرے بیٹوں اور پوتوں میں سے سو سے زیا دہ افراد دفن ہو چکے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّهُ كَانَ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَمَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ مُقَاوَلَةٌ فِي ذَلِكَ فَقَالَ زَيْدٌ لَا تَنْفِرُ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا طَافَتْ يَوْمَ النَّحْرِ وَحَلَّتْ لِزَوْجِهَا نَفَرَتْ إِنْ شَاءَتْ وَلَا تَنْتَظِرُ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّكَ إِذَا خَالَفْتَ زَيْدًا لَمْ نُتَابِعْكَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَلُوا أُمَّ سُلَيْمٍ فَسَأَلُوهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَتْ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ أَصَابَهَا ذَلِكَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ الْخَيْبَةُ لَكِ حَبَسْتِينَا فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْفِرَ وَأَخْبَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ أَنَّهَا لَقِيَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَنْفِرَ-
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثاقب اور حضرت ابن عباس کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اسکے فوراًبعد ہی اسے " ایام " شروع ہو جائیں ، حضرت زید کی رائے یہ تھی کہ جب تک وہ طواف وداع نہ کرلے واپس نہیں جا سکتی ، اور حضرت ابن عباس کی رائے یہ تھی کہ اگر وہ دس دی الحجہ کو طواف کر چکی ہے اور اپنے خاوند کے لئے حلال ہو چکی ہے تو وہ اگر چاہے تو واپس جا سکتی ہے، اور انتظار نہ کرے، انصار کہنے لگے اے ابن عباس ! اگر آپ کسی مسئلے میں زید سے اختلاف کریں گے تو ہم اس میں آپ کی پروی نہیں کریں گے، حضرت ابن عباس نے فرمایا اس کے متعلق حضرت ام سلیم سے پوچھ لو ، چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت حیی کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا جس پر حضرت عائشہ نے فرمایا افسوس! تم ہمیں روکو گی، نبی سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی نے انہیں کوچ کا حکم دیا اور خود حضرت ام سلیم نے اپنے متعلق بتایا کہ انہیں بھی یہی کیفیت پیش آ گئی تھی، اور نبی نے انہیں بھی کوچ کا حکم دے دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ زَيْدِ ابْنِ بِنْتِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَقِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِيهَا مَاءٌ فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا مِنْ فِي الْقِرْبَةِ فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى فِي الْقِرْبَةِ فَقَطَعَتْهُ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ان کے یہاں تشریف لائے ، ان کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی نے کھڑے کھڑے اس مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پیا، بعد میں میں نے اس مشکیزے کا منہ (جس سے نبی نے منہ لگا کر پانی پیا تھا) کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى وَمُحَمَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَهِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ مُحَمَّدٌ أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ قَالَهَا ثَلَاثًا قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا وہ مسلمان آدمی جس کے تین نابالغ بچے فوت ہو گئے ہوں ، اللہ ان بچوں کے ماں باپ کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر دو ہوں تو؟ فرمایا دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيُّ عَنِ الْبَرَاءِ ابْنِ بِنْتِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَشَرِبَ مِنْهَا قَائِمًا فَقَطَعْتُ فَاهَا وَإِنَّهُ لَعِنْدِي-
حضرت ام سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ان کے یہاں تشریف لائے ، ان کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی نے کھڑے کھڑے اس مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پیا، بعد میں میں نے اس مشکیزے کا منہ (جس سے نبی نے منہ لگا کر پانی پیا تھا) کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ وَقَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ زَيْدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِزَيْدٍ فَاسْأَلْ نِسَاءَكَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَصَوَاحِبَهَا هَلْ أَمَرَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُنَّ زَيْدٌ فَقُلْنَ نَعَمْ قَدْ أَمَرَنَا بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَابْنَ عَبَّاسٍ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الزِّيَارَةِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ بَعْدَمَا طَافَتْ بِالْبَيْتِ فَقَالَ زَيْدٌ يَكُونُ آخِرَ عَهْدِهَا الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَنْفِرُ إِنْ شَاءَتْ فَقَالَ الْأَنْصَارُ لَا نُتَابِعُكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَنْتَ تُخَالِفُ زَيْدًا وَقَالَ وَاسْأَلُوا صَاحِبَتَكُمْ أُمَّ سُلَيْمٍ فَقَالَتْ حِضْتُ بَعْدَمَا طُفْتُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْفِرَ وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ الْخَيْبَةُ لَكِ إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرُوهَا فَلْتَنْفِرْ-
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثاقب اور حضرت ابن عباس کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اسکے فوراً بعد ہی اسے " ایام " شروع ہو جائیں ، حضرت ابن عباس نے فرمایا اس کے متعلق حضرت ام سلیم سے پوچھ لو چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہاں نبی نے ہمیں یہی حکم دیا تھا عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثاقب اور حضرت ابن عباس کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اسکے فوراً بعد ہی اسے " ایام " شروع ہو جائیں ، حضرت زید کی رائے یہ تھی کہ جب تک وہ طواف ِ وداع نہ کرلے واپس نہیں جا سکتی ، اور حضرت ابن عباس کی رائے یہ تھی کہ اگر وہ دس دی الحجہ کو طواف کر چکی ہے اور اپنے خاوند کے لئے حلال ہو چکی ہے تو وہ اگر چاہے تو واپس جا سکتی ہے، اور انتظار نہ کرے، انصار کہنے لگے اے ابن عباس ! اگر آپ کسی مسئلے میں زید سے اختلاف کریں گے تو ہم اس میں آپکی پروی نہیں کریں گے، حضرت ابن عباس نے فرمایا اس کے متعلق حضرت ام سلیم سے پوچھ لو ، چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت حیی کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا جس پر حضرت عائشہ نے فرمایا افسوس! تم ہمیں روکو گی، نبی سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی نے انہیں کوچ کا حکم دیا۔
-