حضرت ام سلیمان بن عمروبن احوص کی حدیثیں

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ الْأَزْدِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا رَأَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَخَلْفَهُ إِنْسَانٌ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ أَنْ يُصِيبُوهُ بِالْحِجَارَةِ وَهُوَ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ لَا يَقْتُلْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا وَإِذَا رَمَيْتُمْ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ ثُمَّ أَقْبَلَ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا ذَاهِبُ الْعَقْلِ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ قَالَ لَهَا ائْتِينِي بِمَاءٍ فَأَتَتْهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ فَتَفَلَ فِيهِ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ دَعَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ اذْهَبِي فَاغْسِلِيهِ بِهِ وَاسْتَشْفِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَقُلْتُ لَهَا هَبِي لِي مِنْهُ قَلِيلًا لِابْنِي هَذَا فَأَخَذْتُ مِنْهُ قَلِيلًا بِأَصَابِعِي فَمَسَحْتُ بِهَا شِقَّةَ ابْنِي فَكَانَ مِنْ أَبَرِّ النَّاسِ فَسَأَلْتُ الْمَرْأَةَ بَعْدُ مَا فَعَلَ ابْنُهَا قَالَتْ بَرِئَ أَحْسَنَ بَرْءٍ-
حضرت ام سلیمان سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا نبی علیہ السلام کے پیچھے ایک آدمی تھا جو انہیں لوگوں کے پتھر لگنے سے بچارہا تھا اور نبی علیہ السلام فرما رہے تھے لوگو! تم میں سے کوئی کسی کو قتل نہ کرے اور جب تم رمی کرو تو ٹھیکری کی کنکریوں جیسی کنکریوں سے رمی کرو، پھر نبی علیہ السلام آگے کی طرف متوجہ ہوئے تو ایک عورت اپنا ایک بیٹا لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میرے اس بیٹے کی عقل زائل ہو گئی ہے آپ اللہ سے اس کے لئے دعا فرمادیجئے نبی علیہ السلام نے اس سے فرمایا میرے پاس پانی لاؤ ، چنانچہ وہ پتھر کے ایک برتن میں پانی لے کر آئی، نبی علیہ السلام نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور اس میں اپنا چہرہ دھودیا اور دعاء کے بعد فرمایا جاؤ اور اسے اس پانی سے غسل دو، اور اللہ سے شفاء کی امید ودعا کا سلسلہ جاری رکھو۔راوی کہتے ہیں کہ میں نے ام سلیمان سے عرض کیا کہ اس کا تھوڑا ساپانی مجھے بھی اپنے اس بیٹے کے لئے دے دیجئے! چنانچہ میں نے اپنی انگلیاں ڈال کر تھوڑا سا پانی لیا اور اس سے اپنے بیٹے کے جسم کو تربتر کردیا تو وہ بالکل صحیح ہوگیا ام سلیمان کہتی ہیں کہ بعد میں میں نے اس عورت کے متعلق پوچھا تو بتایا کہ اسکا بچہ بالکل تندرست ہو گیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا يَقْتُلَنَّ بَعْضُكُمْ بَعْضًا وَإِذَا رَمَيْتُمْ الْجِمَارَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ قَالَتْ فَرَمَى سَبْعًا ثُمَّ انْصَرَفَ وَلَمْ يَقِفْ قَالَتْ وَخَلْفَهُ رَجُلٌ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقَالُوا هُوَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ-
حضرت ام سلیمان سے مروی ہے کہ میں نے دس ذی الحجہ کے دن نبی علیہ السلام کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اے لوگو! ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچانا اور جب جمرات کی رمی کرو تو اس کے لئے ٹھیکری کی کنکریاں استعمال کرو، پھر نبی علیہ السلام نے اسے سات کنکریاں ماریں اور وہاں رکے نہیں نبی علیہ السلام کے پیچھے ایک آدمی تھا جو آپ کے لئے آڑ کا کام کر رہا تھا میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے بتایا کہ یہ فضل بن عباس ہیں۔
-