حضرت ام سلمی کی حدیث

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّهِ سَلْمَى قَالَتْ اشْتَكَتْ فَاطِمَةُ شَكْوَاهَا الَّتِي قُبِضَتْ فِيهِ فَكُنْتُ أُمَرِّضُهَا فَأَصْبَحَتْ يَوْمًا كَأَمْثَلِ مَا رَأَيْتُهَا فِي شَكْوَاهَا تِلْكَ قَالَتْ وَخَرَجَ عَلِيٌّ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَتْ يَا أُمَّهْ اسْكُبِي لِي غُسْلًا فَسَكَبْتُ لَهَا غُسْلًا فَاغْتَسَلَتْ كَأَحْسَنِ مَا رَأَيْتُهَا تَغْتَسِلُ ثُمَّ قَالَتْ يَا أُمَّهْ أَعْطِينِي ثِيَابِيَ الْجُدُدَ فَأَعْطَيْتُهَا فَلَبِسَتْهَا ثُمَّ قَالَتْ يَا أُمَّهْ قَدِّمِي لِي فِرَاشِي وَسَطَ الْبَيْتِ فَفَعَلْتُ وَاضْطَجَعَتْ وَاسْتَقْبَلَتْ الْقِبْلَةَ وَجَعَلَتْ يَدَهَا تَحْتَ خَدِّهَا ثُمَّ قَالَتْ يَا أُمَّهْ إِنِّي مَقْبُوضَةٌ الْآنَ إِنِّي مَقْبُوضَةٌ الْآنَ وَقَدْ تَطَهَّرْتُ فَلَا يَكْشِفُنِي أَحَدٌ فَقُبِضَتْ مَكَانَهَا قَالَتْ فَجَاءَ عَلِيٌّ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرَكَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ مِثْلَهُ-
حضرت ام سلمی سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ مرض الوفات میں مبتلا ہوئیں تو میں ان کی تیماداری کرتی تھی، ایک دن میں ان کے پاس پہنچی تو میں نے انہیں ایسی بہتریں حالت میں پایا جو میں نے بیماری کے ایام میں نہیں دیکھی تھی ، حضرت علی اس وقت کسی کام سے باہر نکلے ہوئے تھے ، حضرت فاطمہ نے مجھ سے فرمایا اما جان! میرے لئے غسل کا پانی رکھ دو، میں نے ان کے لئے غسل کا پانی رکھا، انہوں نے اتنا عمدہ طریقے سے غسل کیا کہ اس سے پہلے بیماری کے ایام میں میں نے انہیں اس طرح غسل کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا ، پھر وہ کہنے لگیں کہ اماں جان ! مجھے میرے نئے کپڑے دے دو ، میں نے انہیں وہ کپڑے دے دئیے انہوں نے وہ کپڑے زیب تن کیے اور فرمایا اماں جان! میرا بستر گھر کے درمیان میں کردو ، میں نے ایسا ہی کیا اور وہ وہاں آکر قبلہ رخ لیٹ گئیں اور اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھ کر فرمایا اماں جان! اب میری روح قبض ہونے والی ہے ، میں غسل کر چکی ہوں لہذا اب کوئی میرے جسم سے کپڑے نہ اتارے، چنانچہ اسی جگہ ان کی روح قبض ہوگئی اور حضرت علی آئے تو میں نے انہیں بتا دیا۔ فائدہ : علامہ ابن جوزی نے اس حدیث کو موضوع روایات میں شمار کیا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-