حضرت ام سلمہ کی مرویات

حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ سُبَيْعَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ وَأَرَادَتْ التَّزْوِيجَ فَقَالَ لَهَا أَبُو السَّنَابِلِ لَيْسَ لَكِ ذَلِكَ حَتَّى يَأْتِيَ عَلَيْكِ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَزَوَّجُ إِذَا شَاءَتْ-
حضرت ابوالسنابل سے مروی ہے کہ سبیعہ کے یہاں اپنے شوہر کی وفات کے صرف ٢٣ یا ٢٥ دن بعد ہی بچے کی ولادت ہوگئی اور وہ دوسرے رشتے کے لئے تیار ہونے لگیں ، نبی علیہ السلام کے پاس کسی نے آکر اس کی خبردی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر وہ ایسا کرتی ہے تو (ٹھیک ہے کیونکہ) اس کی عدت گزر چکی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَمَاتَ بِأَرْضِ غُرْبَةٍ فَأَفَضْتُ بُكَاءً فَجَاءَتْ امْرَأَةٌ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي مِنْ الصَّعِيدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا قَدْ أَخْرَجَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ قَالَتْ فَلَمْ أَبْكِ عَلَيْهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ جب میرے شوہر حضرت ابوسلمہ فوت ہوگئے تو یہ سوچ کر کہ وہ مسافر تھے اور ایک اجنبی علاقے میں فوت ہوگئے میں نے خواب آہ وبکاء کی اسی دوران ایک عورت میرے پاس مدینہ منورہ کے بالائی علاقے سے میرے ساتھ رونے کے لئے آگئی نبی علیہ السلام نے یہ دیکھ کر فرمایا کیا تم اپنے گھر میں شیطان کو داخل کرنا چاہتی ہو جسے اللہ نے یہاں سے نکال دیا تھا حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ پھر میں اپنے شوہر پر نہیں روئی۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ نَبْهَانَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ذَكَرَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتَبٌ فَكَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم خواتین میں سے کسی کا کوئی غلام مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا بدل کتابت ہو کہ وہ اسے اپنے مالک کے حوالے کر کے خود آزادی حاصل کر سکتے تو اس عورت کو اپنے غلام سے پردہ کرنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ فَأَرَادَ رَجُلٌ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ بَشَرِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے اور کسی شخص کا قربانی کا ارادہ ہو تو اسے اپنے (سرکے) بال یا جسم کے کسی حصے (کے بالوں ) کو ہاتھ نہیں لگانا (کاٹنا اور تراشنا) چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ سُوقَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَيْشَ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِمْ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَعَلَّ فِيهِمْ الْمُكْرَهَ فَقَالَ إِنَّهُمْ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے اس لشکرکا تذکرہ کیا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی علیہ السلام نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمَّارٍ يَعْنِي الدُّهْنِيَّ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُخْبِرُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوَائِمُ مِنْبَرِي رَوَاتِبُ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے منبرکے پائے جنت میں گاڑے جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي الْمَقْبُرِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ وَهُوَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ كَذَا قَالَ سُفْيَانُ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي قَالَ يُجْزِئُكِ أَنْ تَصُبِّي عَلَيْهِ الْمَاءَ ثَلَاثًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا یا رسول اللہ میں ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کے بال(زیادہ لمبے ہونے سے) چوٹی بنا کر رکھنے پڑتے ہیں (تو کیا غسل کرتے وقت انہیں ضرور کھولا کروں ؟) نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ اس پر تین مرتبہ اچھی طرح پانی بہا لو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِيلًا لِلظُّهْرِ مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِيلًا لِلْعَصْرِ مِنْهُ-
حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نبی علیہ السلام تم لوگوں کی نسبت ظہر کی نماز جلدی پڑھ لیا کرتے تھے اور تم لوگ ان کی نسبت عصر کی نماز زیادہ جلدی پڑھ لیتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سُئِلَتْ عَائِشَةُ وَأُمُّ سَلَمَةَ أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَعْجَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا دَامَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ-
حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے کسی نے پوچھا کہ نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کون سا تھا انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنْ الصِّيَامِ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلُهَا الِاثْنَيْنِ وَالْجُمُعَةُ وَالْخَمِيسُ-
ہنیدہ کی والدہ کہتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس حاضر ہوئی اور ان سے روزے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام مجھے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے جن میں سے پہلا روزہ پیر کے دن ہوتا تھا پھر جمعرات اور جمعہ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ وَهُوَ جُنُبٌ ثُمَّ يَصُومُ-
ابوبکر بن عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان دونوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا نَسِيتُ قَوْلَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يُعَاطِيهِمُ اللَّبَنَ وَقَدْ اغْبَرَّ شَعْرُ صَدْرِهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ قَالَ فَرَأَى عَمَّارًا فَقَالَ وَيْحَهُ ابْنُ سُمَيَّةَ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ فَقَالَ عَنْ أُمِّهِ قُلْتُ نَعَمْ أَمَا إِنَّهَا كَانَتْ تُخَالِطُهَا تَلِجُ عَلَيْهَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نبی علیہ السلام کی وہ بات نہیں بھولتی جو غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ نبی علیہ السلام سینہ مبارک پر موجود بال غبارآلود ہوگئے تھے نبی علیہ السلام لوگوں کو اینٹیں پکڑاتے ہوئے کہتے جارہے تھے کہ اے اللہ اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرمادے پھر نبی علیہ السلام نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ مِنْ آخِرِ وَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ حَتَّى جَعَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَجْلِجُهَا فِي صَدْرِهِ وَمَا يَفِيصُ بِهَا لِسَانُهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی علیہ السلام کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ وَعَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ رَبِّهِ فِي رَمَضَانَ-
ابوبکربن عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں والد کے ساتھ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان دونوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَدِمَتْ وَهِيَ مَرِيضَةٌ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ قَالَتْ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ يَقْرَأُ بِالطُّورِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ پہنچیں تو بیمار تھیں انہوں نے نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کیا نبی علیہ السلام نے فرمایا تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے رہتے ہوئے طواف کر لوحضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کو خانہ کعبہ کے قریب سورت طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔
-
حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِسَبْعٍ وَبِخَمْسٍ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِسَلَامٍ وَلَا بِكَلَامٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام سات یا پانچ رکعتوں پر وتر پڑھتے تھے اور ان کے درمیان سلام یا کلام کسی طرح بھی فصل نہیں فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ قَالَ دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ وَأَنَا مَعَهُمَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَاهَا عَنْ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ وَكَانَ ذَلِكَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْحِجْرِ فَيَبْعَثُ اللَّهُ جَيْشًا فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ أُخْرِجَ كَارِهًا قَالَ يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ وَلَكِنَّهُ يُبْعَثُ عَلَى نِيَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي جَعْفَرٍ فَقَالَ هِيَ بَيْدَاءُ الْمَدِينَةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک پناہ گزین حطیم میں پناہ لے گا اللہ ایک لشکر بھیجے گا جب وہ لوگ مقام بیداء میں پہنچیں گے تو اسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی علیہ السلام نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَتْ كُنْتُ أَجُرُّ ذَيْلِي فَأَمُرُّ بِالْمَكَانِ الْقَذِرِ وَالْمَكَانِ الطَّيِّبِ فَدَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ-
ابراہیم بن عبدالرحمن کی ام ولدہ کہتی ہیں کہ میں اپنے کپڑوں کے دامن کو زمین پر گھسیٹ کر چلتی تھی اس دوران میں ایسی جگہوں سے بھی گزرتی تھی جہاں گندگی پڑی ہوتی اور ایسی جگہوں سے بھی جو صاف ستھری ہوتیں ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کے یہاں گئی تو ان سے یہ مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعد والی جگہ اسے صاف کردیتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَالَ فَقَالَ يَا أُمَّهْ قَدْ خِفْتُ أَنْ يُهْلِكَنِي كَثْرَةُ مَالِي أَنَا أَكْثَرُ قُرَيْشٍ مَالًا قَالَتْ يَا بُنَيَّ فَأَنْفِقْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أُفَارِقَهُ فَخَرَجَ فَلَقِيَ عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ فَجَاءَ عُمَرُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ لَهَا بِاللَّهِ مِنْهُمْ أَنَا فَقَالَتْ لَا وَلَنْ أُبْلِيَ أَحَدًا بَعْدَكَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهَا مُخَنَّثٌ وَعِنْدَهَا أَخُوهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ وَالْمُخَنَّثُ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَيْكَ بِابْنَةِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ قَالَ فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِأُمِّ سَلَمَةَ لَا يَدْخُلَنَّ هَذَا عَلَيْكِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے تو وہاں ایک مخنث اور عبداللہ بن ابی امیہ جو حضرت ام سلمہ کے بھائی تھے بھی موجود تھے وہ ہیجڑا عبداللہ سے کہہ رہا تھا کہ اے عبداللہ بن ابی امیہ اگر کل کو اللہ تمہیں طائف پر فتح عطاء فرمائے تو تم بنت غیلان کو ضرور حاصل کرنا کیونکہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ واپس جاتی ہے نبی علیہ السلام نے اس کی یہ بات سن لی اور حضرت ام سلمہ سے فرمایا آئندہ یہ تمہارے گھر میں نہیں آنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَقْضِي لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَإِنَّمَا هُوَ نَارٌ فَلَا يَأْخُذْهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر تے ہو ، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت وبلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شص کی بات تسلیم کرکے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لوکہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہاہوں لہذا اسے چاہئے کہ اسے نہ لے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تُوَافِيَ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ يَوْمَ النَّحْرِ بِمَكَّةَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے انہیں حکم دیا کہ قربانی کے دن (دس ذی الحجہ کو) فجر کی نماز نبی علیہ السلام کے ساتھ مکہ مکرمہ میں پڑھیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي قَالَ فَأَصْنَعُ بِهَا مَاذَا قَالَتْ تَزَوَّجُهَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحِبِّينَ ذَلِكَ فَقَالَتْ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَقُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَتْ تَحِلُّ لِي لَمَا تَزَوَّجْتُهَا قَدْ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ مَوْلَاةُ بَنِي هَاشِمٍ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ أَخَوَاتِكُنَّ وَلَا بَنَاتِكُنَّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَتْ قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَزَوَّجُ أُخْتِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ ابْنَةَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبِي وَوَافَقَهُ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَقَالَ عُقَيْلٌ إِنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام حبیبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ کو میری بہن میں کوئی دلچسپی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا مطلب انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس سے نکاح کرلیں ، نبی علیہ السلام نے پوچھا کیا تمہیں یہ بات پسند ہے انہوں نے عرض کیا جی ہاں میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اس لئے اس خیر میں میرے ساتھ جو لوگ شریک ہوسکتے ہیں میرے نزدیک ان میں سے میری بہن سب سے زیادہ حقدار ہے ، نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے لئے وہ حلال نہیں ہے ( کیونکہ تم میرے نکاح میں ہو) انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ کے لئے پیغام نکاح بھیجنے والے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر وہ میرے لئے حلال ہوتی تب بھی میں اس سے نکاح نہ کرتا کیونکہ مجھے اور اس کے باپ(ابوسلمہ) کو بنوہاشم کی آزاد کردہ باندی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا بہرحال تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو میرے سامنے پیش نہ کیا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَيِّتَ أَوْ الْمَرِيضَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ فَقَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب تم کسی قریب المرگ یا بیمار آدمی کے پاس جایا کرو تو اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرو کیونکہ ملائکہ تمہاری دعاء پر آمین کہتے ہیں جب حضرت ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ابوسلمہ فوت ہوگئے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم یہ دعاء کرو کہ اے اللہ مجھے اور انہیں معاف فرما اور مجھے ان کانعم البدل عطاء فرما میں نے یہ دعاء مانگی تو اللہ نے مجھے ان سے زیادہ بہترین بدل خود نبی علیہ السلام کی صورت میں عطاء فرمادیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا كَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنْ الْجَنَابَةِ وَكَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ وہ اور نبی علیہ السلام ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رات کا کھانا اور نماز کا وقت جمع ہوجائیں تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ فَمَا تَرَيْنَ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ-
ایک عورت نے حضرت ام سلمہ سے پوچھا کہ میرا شوہر روزے کی حالت میں مجھے بوسہ دیدیتا ہے جبکہ میرا بھی روزہ ہوتا ہے اس میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام بھی مجھے روزے کی حالت میں بوسہ دیدیتے تھے جب کہ میں بھی روزے سے ہوتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا فَاشْتَكَتْ عَيْنَهَا فَذَكَرُوهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرُوا الْكُحْلَ قَالُوا نَخَافُ عَلَى عَيْنِهَا قَالَ قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي بَيْتِهَا فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا أَوْ فِي أَحْلَاسِهَا فِي سِتْرِ بَيْتِهَا حَوْلًا فَإِذَا مَرَّ بِهَا كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعْرَةٍ أَفَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا تھا کی آنکھوں میں شکایت پیدا ہوگئی انہوں نے نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کیا اور اس کی آنکھوں میں سرمہ لگانے کی اجازت چاہی اور کہنے لگے کہ ہمیں اس کی آنکھوں کے متعلق ضائع ہونے کا اندیشہ ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا (زمانہ جاہلیت میں ) تم میں سے ایک عورت ایک سال تک اپنے گھر میں گھٹیاترین کپڑے پہن کررہتی تھی پھر اس کے پاس سے ایک کتا گزراجاتا تھا اور وہ مینگنیاں پھینکتی ہوئی باہر نکلتی تھی تو کیا اب چار مہینے دس دن نہیں گزار سکتی؟
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفًا فَجَاءَهُ بِلَالٌ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ قَالَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِمَ يُشْبِهُ الْوَلَدُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتاہے؟
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَهَا أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ وَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے جب ان سے نکاح کیا تو تین دن ان کے پاس قیام فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تمہارے اہل خانہ کے سامنے اس میں کمی کا کوئی پہلو نہیں ہونا چاہئے اگر تم چاہو تو میں سات دن تک تمہارے پاس رہتا ہوں لیکن اس صورت میں دیگرازواج مطہرات کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي رَيْطَةُ عَنْ كَبْشَةَ ابْنَةِ أَبِي مَرْيَمَ قَالَتْ قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ أَخْبِرِينِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَهُ قَالَتْ نَهَانَا أَنْ نَعْجُمَ النَّوَى طَبْخًا وَأَنْ نَخْلِطَ الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ-
کبشہ بنت ابی مریم کہتی ہیں کہ میں نے حضرت ام سلمہ سے پوچھا کہ یہ بتائیے نبی علیہ السلام نے اپنے اہل خانہ کو کس چیز سے منع کیا تھا انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں کھجور کو اتنا پکانے سے منع فرمایا تھا کہ اس کی گٹھلی بھی پگھل جائے نیز اس بات سے کہ ہم کشمس اور کھجور ملاکرنبیذ بتائیں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَوَائِمُ الْمِنْبَرِ رَوَاتِبُ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے منبرکے پائے جنت میں گاڑے جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُسَاوِرٌ الْحِمْيَرِيُّ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ لَا يُبْغِضُكَ مُؤْمِنٌ وَلَا يُحِبُّكَ مُنَافِقٌ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو حضرت علی سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی مؤمن تم سے نفرت نہیں کرسکتا اور کوئی منافق تم سے محبت نہیں کرسکتا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ تَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَيْتِهَا فَأَتَتْهُ فَاطِمَةُ بِبُرْمَةٍ فِيهَا خَزِيرَةٌ فَدَخَلَتْ بِهَا عَلَيْهِ فَقَالَ لَهَا ادْعِي زَوْجَكِ وَابْنَيْكِ قَالَتْ فَجَاءَ عَلِيٌّ وَالْحُسَيْنُ وَالْحَسَنُ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَجَلَسُوا يَأْكُلُونَ مِنْ تِلْكَ الْخَزِيرَةِ وَهُوَ عَلَى مَنَامَةٍ لَهُ عَلَى دُكَّانٍ تَحْتَهُ كِسَاءٌ لَهُ خَيْبَرِيٌّ قَالَتْ وَأَنَا أُصَلِّي فِي الْحُجْرَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا قَالَتْ فَأَخَذَ فَضْلَ الْكِسَاءِ فَغَشَّاهُمْ بِهِ ثُمَّ أَخْرَجَ يَدَهُ فَأَلْوَى بِهَا إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَخَاصَّتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَخَاصَّتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا قَالَتْ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي الْبَيْتَ فَقُلْتُ وَأَنَا مَعَكُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّكِ إِلَى خَيْرٍ إِنَّكِ إِلَى خَيْرٍ قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ وَحَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ مِثْلَ حَدِيثِ عَطَاءٍ سَوَاءً قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ وَحَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ أَبُو الْحَجَّافِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِهِ سَوَاءً-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے گھر میں تھے کہ حضرت فاطمہ ایک ہنڈیا لے کر آ گئیں جس میں خزیرہ تھا ، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلالاؤ چنانچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے اور بیٹھ کروہ خزیرہ کھانے لگے نبی علیہ السلام اس وقت ایک چبوترے پر نیند کی حالت میں تھے نبی علیہ السلام کے جسم مبارک کے نیچے خیبر کی ایک چادر تھی اور میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی کہ اسی دوران اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی اے اہل بیت اللہ تو تم سے گندگی کو دور کر کے تمہیں خوب صاف ستھرا بنانا چاہتاہے۔ اس کے بعد نبی علیہ السلام نے چادرکا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت اور میرا خام مال ہیں تو ان سے گندگی کو دور کر کے انہیں خوب صاف ستھرا کردے ، دو مرتبہ یہ دعاکی اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سرداخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم بھی خیر پر ہو، تم بھی خیر پر ہو۔گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ قَالَ نَعَمْ فِيهِمْ أَجْرٌ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں ابوسلمہ کے بچوں پر کچھ خرچ کردوں تو کیا مجھے اس پراجرملے گا کیونکہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ نہیں سکتی کہ وہ میرے بھی بچے ہیں ۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں تم ان پر جو کچھ خرچ کرو گی تمہیں اس کا اجرملے گا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ تُهَرَاقُ الدَّمَ فَقَالَ تَنْتَظِرُ قَدْرَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ وَقَدْرَهُنَّ مِنْ الشَّهْرِ فَتَدَعُ الصَّلَاةَ ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ وَلْتَسْتَثْفِرْ ثُمَّ تُصَلِّي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے اس عورت کا حکم دریافت کیا جس کا خون مسلسل جاری رہے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ اتنے دن رات تک انتظار کرے جتنے دن تک اسے پہلے ناپاکی کا سامنا ہوتا تھا اور مہینے میں اتنے دنوں کا اندازہ کرلے اوراتنے دن تک نماز چھوڑے رکھے، اس کے بعد غسل کرکے کپڑا باندھ لے اور نماز پڑھنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ فَكَيْفَ بِالنِّسَاءِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُرْخِينَ شِبْرًا قُلْتُ إِذَنْ يَنْكَشِفَ عَنْهُنَّ قَالَ فَذِرَاعٌ لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنا لٹکائیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکاسکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا پھر ایک گز لٹکا لو اس سے زیادہ نہیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَيْلِ عَنْ رُمَيْثَةَ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَلَّمَنِي صَوَاحِبِي أَنْ أُكَلِّمَ رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ فَيُهْدُونَ لَهُ حَيْثُ كَانَ فَإِنَّهُمْ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدِيَّتِهِ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّهُ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ صَوَاحِبِي كَلَّمْنَنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ لِتَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا لَكَ حَيْثُ كُنْتَ فَإِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّمَا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّ عَائِشَةُ قَالَتْ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُرَاجِعْنِي فَجَاءَنِي صَوَاحِبِي فَأَخْبَرْتُهُنَّ أَنَّهُ لَمْ يُكَلِّمْنِي فَقُلْنَ لَا تَدَعِيهِ وَمَا هَذَا حِينَ تَدَعِينَهُ قَالَتْ ثُمَّ دَارَ فَكَلَّمْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ صَوَاحِبِي قَدْ أَمَرْنَنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ تَأْمُرُ النَّاسَ فَلْيُهْدُوا لَكَ حَيْثُ كُنْتَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ تِلْكَ الْمَقَالَةِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَسْكُتُ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِي غَيْرَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَسُوءَكَ فِي عَائِشَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُخْتِهِ رُمَيْثَةَ ابْنَةِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لَهَا إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (نبی علیہ السلام کی ازواج مطہرات) میری سہیلیوں نے مجھ سے کہا کہ میں نبی علیہ السلام سے اس موضوع پر بات کروں کہ نبی علیہ السلام لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ نبی علیہ السلام جہاں بھی ہوں وہ انہیں ہدیہ بھیج سکتے ہیں دراصل لوگ ہدایا پیش کرنے کے لیے حضرت عائشہ کی باری کا انتظار کرتے تھے کیونکہ ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں چنانچہ میں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ مجھ سےمیری سہیلیوں نے آپ کی خدمت میں یہ درخواست پیش کرنے کے لئے بات کی کہ آپ لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ آپ جہاں بھی ہوں وہ آپ کو ہدیہ بھیج سکتے ہیں کیونکہ لوگ اپنے ہدایاپیش کرنے کے لئے عائشہ کی باری کا خیال رکھتے ہیں اور ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں اس پر نبی علیہ السلام خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔میری سہلیاں آئیں تو میں نے انہیں بتادیا کہ نبی علیہ السلام نے اس حوالے سے مجھ سے کوئی بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ تم یہ بات ان سے کہتی رہنا اسے چھوڑنا نہیں چنانچہ نبی علیہ السلام جب دوبارہ آئے تو میں نے گذشتہ درخواست دوبارہ دوہرادی ، دو تین مرتبہ ایسا ہی ہوا اور نبی علیہ السلام ہر مرتبہ خاموش رہے بالآخر نبی علیہ السلام نے ایک مرتبہ فرمادیا کہ اے ام سلمہ عائشہ کے حوالے سے مجھے ایذاء نہ پہنچاؤ بخدا عائشہ کے علاوہ کسی بیوی کے گھر میں مجھ پروحی نہیں ہوتی انہوں نے عرض کیا کہ میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں کہ عائشہ کے حوالے سے آپ کو ایذاء پہنچاؤں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاهِمُ الْوَجْهِ قَالَتْ فَحَسِبْتُ أَنَّ ذَلِكَ مِنْ وَجَعٍ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا لَكَ سَاهِمُ الْوَجْهِ قَالَ مِنْ أَجْلِ الدَّنَانِيرِ السَّبْعَةِ الَّتِي أَتَتْنَا أَمْسِ أَمْسَيْنَا وَهِيَ فِي خُصْمِ الْفِرَاشِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تو چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا میں سمجھی کہ شاید کوئی تکلیف ہے سو میں نے پوچھا اے اللہ کے نبی کیا بات ہے آپ کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل میرے پاس سات دینار رہ گئے ہیں جو کل ہمارے پاس آئے تھے شام ہوگئی اور اب تک وہ ہمارے بستر پر پڑے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ مَا كُنْتَ تُصَلِّيهَا قَالَ قَدِمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ فَحَبَسُونِي عَنْ رَكْعَتَيْنِ كُنْتُ أَرْكَعُهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام عصر کی نماز کے بعد میرے پاس آئے تو دو رکعتیں پڑھیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ أَبُو تَمَّامٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ بَلَى يَا أُمَّهْ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْفَقَ عَلَى ابْنَتَيْنِ أَوْ أُخْتَيْنِ أَوْ ذَوَاتَيْ قَرَابَةٍ يَحْتَسِبُ النَّفَقَةَ عَلَيْهِمَا حَتَّى يُغْنِيَهُمَا اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ يَكْفِيَهُمَا كَانَتَا لَهُ سِتْرًا مِنْ النَّارِ-
مطلب بن عبداللہ مخزومی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا بیٹا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی علیہ السلام سے سنی ہے؟ میں نے عرض کیا اماں جان کیوں نہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنی دو بیٹیوں یا بہنوں یا قریبی رشتہ دار عورتوں پر ثواب کی نیت سے اس وقت تک خرچ کرتا رہے کہ فضل خداوندی سے وہ دونوں بے نیا ز ہوجائیں یا وہ ان کی کفایت کرتا رہے تو وہ دونوں اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ماہ شعبان و رمضان کے روزے رکھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هَارُونُ النَّحْوِيُّ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَهَا إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے سورت ہود کی یہ آیت اس طرح پڑھی (آگے آیت ہے)۔انہ عمل غیر صالح۔الخ
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام یہ دعا فرماتے تھے کہ اے دلوں کو ثابت قدم رکھنے والے میرے دل کو اپنے دین پرثابت قدمی عطا فرما۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجُّ جِهَادُ كُلِّ ضَعِيفٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ الْفَجْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا وَرِزْقًا طَيِّبًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نماز فجر کے بعد یہ دعا فرماتے تھے اے اللہ میں تجھ سے علم نافع ، عمل مقبول اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَلَمْ تَخْتَمِرْ فَقَالَ لَيَّةً لَا لَيَّتَيْنِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں ( تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے)
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي حُجْرَةِ أُمِّ سَلَمَةَ فَمَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ أَوْ عُمَرُ فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا قَالَ فَرَجَعَ قَالَ فَمَرَّتْ ابْنَةُ أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا قَالَ فَمَضَتْ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُنَّ أَغْلَبُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے حجرے میں نماز پڑھ رہے تھے کہ سامنے سے عبداللہ بن عمرگزرنے لگے نبی علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئے، پھر حضرت ام سلمہ کی بیٹی گزرنے لگی تو نبی علیہ السلام نے اسے بھی روکا لیکن وہ آگے سے گزرگئی، نماز سے فارغ ہو کر نبی علیہ السلام نے فرمایا عورتیں غالب آجاتی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَوْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ وَكِيعٌ شَكَّ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِإِحْدَاهُمَا لَقَدْ دَخَلَ عَلَيَّ الْبَيْتَ مَلَكٌ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ قَبْلَهَا فَقَالَ لِي إِنَّ ابْنَكَ هَذَا حُسَيْنٌ مَقْتُولٌ وَإِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مِنْ تُرْبَةِ الْأَرْضِ الَّتِي يُقْتَلُ بِهَا قَالَ فَأَخْرَجَ تُرْبَةً حَمْرَاءَ-
حضرت عائشہ یا ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا میرے گھر میں ایک ایسا فرشتہ آیا جو اس سے پہلے میرے پاس کبھی نہیں آیا اور اس نے مجھے بتایا کہ آپ کا یہ بیٹا حسین شہید ہوجائے گا، اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس زمین کی مٹی دکھا سکتا ہوں جہاں اسے شہید کیا جائے گا، پھر اس نے سرخ رنگ کی مٹی نکال کر دکھائی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ حِضْتُ وَأَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ قَالَتْ فَانْسَلَلْتُ فَقَالَ أَنُفِسْتِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ قَالَ ذَاكَ مَا كُتِبَ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَأَصْلَحْتُ مِنْ شَأْنِي فَاسْتَثْفَرْتُ بِثَوْبٍ ثُمَّ جِئْتُ فَدَخَلْتُ مَعَهُ فِي لِحَافِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی علیہ السلام کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے، میں کھسکنے لگی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تمہیں ایام آنے لگے، میں نے کہا یا رسول اللہ مجھے بھی وہی کیفیت پیش آرہی ہے جو دوسری عورتوں کو پیش آتی ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ وہی چیز ہے جو حضرت آدم علیہ السلام کی تمام بیٹیوں کے لئے لکھ دی گئی ہے پھر میں وہاں سے چلی گئی اپنی حالت درست کی اور کپڑا باندھ لیا پھر آکر نبی علیہ السلام کے لحاف میں گھس گئی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنِي لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَقِرَاءَتِهِ فَقَالَتْ مَا لَكُمْ وَلِصَلَاتِهِ وَلِقِرَاءَتِهِ كَانَ يُصَلِّي قَدْرَ مَا يَنَامُ وَيَنَامُ قَدْرَ مَا يُصَلِّي وَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا-
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کی رات کی نماز اور قرات کے متعلق حضرت ام سلمہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا تم کہاں اور نبی علیہ السلام کی نماز اور قرأت کہاں ؟ نبی علیہ السلام جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی علیہ السلام کی قرأت کی جو کیفیت انہوں نے بیان فرمائی وہ ایک ایک حرف کی وضاحت کے ساتھ تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ هِيَ حَيَّةٌ الْيَوْمَ إِنْ شِئْتَ أَدْخَلْتُكَ عَلَيْهَا قُلْتُ لَا حَدِّثْنِي قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ غَضْبَانُ فَاسْتَتَرْتُ مِنْهُ بِكُمِّ دِرْعِي فَتَكَلَّمَ بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَأَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقَالَتْ نَعَمْ أَوَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ قُلْتُ وَمَا قَالَ قَالَتْ قَالَ إِنَّ الشَّرَّ إِذَا فَشَا فِي الْأَرْضِ فَلَمْ يُتَنَاهَ عَنْهُ أَرْسَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَأْسَهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَفِيهِمْ الصَّالِحُونَ قَالَتْ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِمْ الصَّالِحُونَ يُصِيبُهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ ثُمَّ يَقْبِضُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَغْفِرَتِهِ وَرِضْوَانِهِ أَوْ إِلَى رِضْوَانِهِ وَمَغْفِرَتِهِ-
حسن بن محمد کہتے ہیں کہ مجھے انصار کی ایک عورت نے بتایا ہے وہ اب بھی زندہ ہیں اگر تم چاہو تو ان سے پوچھ سکتے ہو اور میں تمہیں ان کے پاس لے چلتاہوں راوی نے کہا نہیں آپ خود ہی بیان کردیجئے کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس گئی تو اسی دوران نبی علیہ السلام بھی ان کے یہاں تشریف لے آئے اور یوں محسوس ہو رہا تھا کہ نبی علیہ السلام غصے میں ہیں ، میں نے اپنی قمیص کی آستین سے پردہ کرلیا، نبی علیہ السلام نے کوئی بات کی جو مجھے سمجھ نہ آئی میں نے حضرت ام سلمہ سے کہا کہ ام المؤمنین میں دیکھ رہی ہوں کہ نبی علیہ السلام غصے کی حالت میں تشریف لائے ہیں انہوں نے فرمایا ہاں کیا تم نے ان کی بات سنی ہے میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا فرمایا ہے انہوں نے بتایا کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے جب زمین میں شرپھیل جائےگا تو اسے روکانہ جاسکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب بھیج دے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئے گی جو عام لوگوں پر آئے گی پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ سَتَكُونُ أُمَرَاءُ تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا لَكُمْ الْخَمْسَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کروگے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أُمَّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي تَعْنِي شَاهِدًا فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ يَكْرَهُ ذَلِكَ فَقَالَتْ يَا عُمَرُ زَوِّجْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَزَوَّجَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنِّي لَا أَنْقُصُكِ مِمَّا أَعْطَيْتُ أَخَوَاتِكِ رَحْيَيْنِ وَجَرَّةً وَمِرْفَقَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِيهَا لِيَدْخُلَ بِهَا فَإِذَا رَأَتْهُ أَخَذَتْ زَيْنَبَ ابْنَتَهَا فَجَعَلَتْهَا فِي حِجْرِهَا فَيَنْصَرِفُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلِمَ ذَلِكَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ وَكَانَ أَخَاهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ فَأَتَاهَا وَقَالَ أَيْنَ هَذِهِ الْمَشْقُوحَةُ الْمَقْبُوحَةُ الَّتِي قَدْ آذَيْتِ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهَا فَذَهَبَ بِهَا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَجَعَلَ يَضْرِبُ بِبَصَرِهِ فِي نَوَاحِي الْبَيْتِ فَقَالَ مَا فَعَلَتْ زَنَابُ فَقَالَتْ جَاءَ عَمَّارٌ فَأَخَذَهَا فَذَهَبَ بِهَا فَدَخَلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهَا إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرا تو کوئی ولی یہاں موجود نہیں ہے ، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا، انہوں نے اپنے بیٹے عمربن ابی سلمہ سے کہا کہ تم نبی علیہ السلام سے میرا نکاح کرا دو چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ کو نبی علیہ السلام کے نکاح میں دیدیا۔پھر نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہاری بہنوں (اپنی بیویوں ) کو جو کچھ دیا ہے تمہیں بھی اس سے کم نہیں دوں گا، دوچکیاں ، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اس کے بعد نبی علیہ السلام جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی علیہ السلام کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی علیہ السلام یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی علیہ السلام کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس مرتبہ نبی علیہ السلام تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ يُحَدِّثَانِهِ ذَلِكَ جَمِيعًا عَنْهَا قَالَتْ كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَاءَ يَوْمِ النَّحْرِ قَالَتْ فَصَارَ إِلَيَّ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي أُمَيَّةَ مُتَقَمِّصَيْنِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَهْبٍ هَلْ أَفَضْتَ بَعْدُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِعْ عَنْكَ الْقَمِيصَ قَالَ فَنَزَعَهُ مِنْ رَأْسِهِ وَنَزَعَ صَاحِبُهُ قَمِيصَهُ مِنْ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالُوا وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمْ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا يَعْنِي مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلَّا مِنْ النِّسَاءِ إِذَا أَنْتُمْ أَمْسَيْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا بِهَذَا الْبَيْتِ عُدْتُمْ حُرُمًا كَهَيْئَتِكُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطُوفُوا بِهِ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ وَحَدَّثَتْنِي أُمُّ قَيْسٍ ابْنَةُ مِحْصَنٍ وَكَانَتْ جَارَةً لَهُمْ قَالَتْ خَرَجَ مِنْ عِنْدِي عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مُتَقَمِّصِينَ عَشِيَّةَ يَوْمِ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيَّ عِشَاءً قُمُصُهُمْ عَلَى أَيْدِيهِمْ يَحْمِلُونَهَا قَالَتْ فَقُلْتُ أَيْ عُكَّاشَةُ مَا لَكُمْ خَرَجْتُمْ مُتَقَمِّصِينَ ثُمَّ رَجَعْتُمْ وَقُمُصُكُمْ عَلَى أَيْدِيكُمْ تَحْمِلُونَهَا فَقَالَ أَخْبَرَتْنَا أُمُّ قَيْسٍ كَانَ هَذَا يَوْمًا قَدْ رُخِّصَ لَنَا فِيهِ إِذَا نَحْنُ رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ حَلَلْنَا مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْنَا مِنْهُ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ النِّسَاءِ حَتَّى نَطُوفَ بِالْبَيْتِ فَإِذَا أَمْسَيْنَا وَلَمْ نَطُفْ بِهِ صِرْنَا حُرُمًا كَهَيْئَتِنَا قَبْلَ أَنْ نَرْمِيَ الْجَمْرَةَ حَتَّى نَطُوفَ بِهِ وَلَمْ نَطُفْ فَجَعَلْنَا قُمُصَنَا كَمَا تَرَيْنَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر جس رات نبی علیہ السلام نے میرے پاس آنا تھا وہ یوم النحر (دس ذی الحجہ) کی رات تھی، چنانچہ نبی علیہ السلام میرے پاس آگئے، اسی دوران میرے یہاں وہب بن زمعہ بھی آگئے جن کے ساتھ آل ابی امیہ کا ایک اور آدمی بھی تھا اور ان دونوں نے قمیصیں پہن رکھی تھیں ، نبی علیہ السلام نے وہب سے پوچھا کہ اے ابو عبداللہ کیا تم نے طواف زیارت کرلیا ہے، انہوں نےعرض کیا یا رسول اللہ ابھی تو نہیں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا پھر اپنی قمیص اتاردو، چنانچہ ان دونوں نے اپنے سر سے کھینچ کر قمیص اتادری، پھر کہنے لگے یا رسول اللہ اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس دن جب تم جمرات کی رمی کر چکو تو عورتوں کے علاوہ ہر وہ چیز جو تم پر حرام کی گئی تھی حلال ہوجاتی ہے لیکن اگر شام تک تم طواف زیارت نہ کرسکو تو تم اسی طرح محرم بن جاتے ہو جیسے رمی جمرات سے پہلے تھے تاآنکہ تم طواف زیارت کرلو۔ام قیس کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عکاشہ بنواسد کے کچھ لوگوں کے ہمراہ میرے یہاں سے نکلے انہوں نے دس ذی الحجہ کی شام کو قمیصیں پہن رکھی تھیں ، پھر رات کو وہ میرے پاس واپس آئے تو انہوں نے اپنی قمیص اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھی تھیں ، میں نے عکاشہ سے پوچھا کہ اے عکاشہ جب تم یہاں سے گئے تھے تو قمیصیں پہن رکھی تھیں اور جب واپس آئے تو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس دن ہمیں یہ رخصت دی گئی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس دن جب تم جمرات کی رمی کرچکو تو عورتوں کے علاوہ ہر وہ چیز جو تم پر حرام کی گئی تھی حلال ہوجاتی ہے لیکن اگر شام تک تم طواف زیارت نہ کرسکو تو تم اسی طرح محرم بن جاتے ہو جیسے رمی جمرات سے پہلے تھے تاآنکہ تم طواف زیارت کرلو ہم نے چونکہ طواف نہیں کیا تھا اس لئے تم ہماری قمیصیں اس طرح دیکھ رہی ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُيُولُ النِّسَاءِ شِبْرٌ قُلْتُ إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذِرَاعٌ لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنالٹکائیں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکا سکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ پھر ایک گزلٹکا لو اس سے زیادہ نہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي قَيْسٍ قَالَ أَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ أَسْأَلُهَا هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ فَإِنْ قَالَتْ لَا فَقُلْ لَهَا إِنَّ عَائِشَةَ تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَ فَسَأَلَهَا أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَتْ لَا قُلْتُ إِنَّ عَائِشَةَ تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَتْ لَعَلَّهُ إِيَّاهَا كَانَ لَا يَتَمَالَكُ عَنْهَا حُبًّا أَمَّا إِيَّايَ فَلَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ بَعَثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
ابوقیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت عبداللہ بن عمرو نے حضرت ام سلمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ کیا نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں بوسہ دیتے تھے؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان سے کہنا کہ حضرت عائشہ تو لوگوں کو بتاتی ہیں کہ نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا کرتے تھے؟ چنانچہ ابوقیس نے یہ سوال ان سے پوچھا تو انہوں نے نفی میں جواب دیا ابوقیس نے حضرت عائشہ کا حوالہ دیا تو حضرت ام سلمہ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ نبی علیہ السلام نے انہیں بوسہ دیا ہو کیونکہ نبی علیہ السلام ان سے بہت جذباتی محبت فرمایا کرتے تھے البتہ میرے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْرَجَتْ إِلَيْنَا مِنْ شَعْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مَخْضُوبٌ أَحْمَرُ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ-
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی علیہ السلام کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کی وجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
-
حَدَّثَنَا سَيَّارٌ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَبِيبٍ خَتَنُ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ الْمَدِينَةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْلِحِي لَنَا الْمَجْلِسَ فَإِنَّهُ يَنْزِلُ مَلَكٌ إِلَى الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ إِلَيْهَا قَطُّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا ہماری بیٹھک کو خوب صاف ستھرا کرلو کیونکہ آج زمین پر ایک ایسا فرشتہ اترنے والا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں اترا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ نَبْهَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةُ فَأَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ أَمَرَنَا بِالْحِجَابِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبَا مِنْهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا قَالَ أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا لَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت میمونہ نبی علیہ السلام کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ اسی اثناء میں حضرت ابن ام مکتوم آگئے، یہ اس وقت کا واقعہ ہےجب کہ حجاب کا حکم نازل ہوچکا تھا نبی علیہ السلام نے فرمایا ان سے پردہ کروہم نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ نابینا نہیں ہیں ؟ یہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی پہچان سکتے ہیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تو کیا تم دونوں بھی نابیناہو؟ کیا تم دونوں انہیں نہیں دیکھ رہی ہو؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ تَخْتَمِرُ فَقَالَ لَيَّةً لَا لَيَّتَيْنِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں (تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہو جائے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْرَجَتْ إِلَيْنَا شَعْرًا مِنْ شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخْضُوبًا بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ-
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی علیہ السلام کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کیوجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي الْمُعَدِّلِ عَطِيَّةَ الطُّفَاوِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ قَالَتْ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي يَوْمًا إِذْ قَالَتْ الْخَادِمُ إِنَّ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ بِالسُّدَّةِ قَالَتْ فَقَالَ لِي قُومِي فَتَنَحَّيْ لِي عَنْ أَهْلِ بَيْتِي قَالَتْ فَقُمْتُ فَتَنَحَّيْتُ فِي الْبَيْتِ قَرِيبًا فَدَخَلَ عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَمَعَهُمَا الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ وَهُمَا صَبِيَّانِ صَغِيرَانِ فَأَخَذَ الصَّبِيَّيْنِ فَوَضَعَهُمَا فِي حِجْرِهِ فَقَبَّلَهُمَا قَالَ وَاعْتَنَقَ عَلِيًّا بِإِحْدَى يَدَيْهِ وَفَاطِمَةَ بِالْيَدِ الْأُخْرَى فَقَبَّلَ فَاطِمَةَ وَقَبَّلَ عَلِيًّا فَأَغْدَفَ عَلَيْهِمْ خَمِيصَةً سَوْدَاءَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِلَيْكَ لَا إِلَى النَّارِ أَنَا وَأَهْلُ بَيْتِي قَالَتْ فَقُلْتُ وَأَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَأَنْتِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے گھر میں تھے کہ خادم نے آکر بتایا کہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ دروازے پر ہیں نبی علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا تھوڑی دیرکے لئے میرے اہل بیت کو میرے پاس تنہا چھوڑ دو، میں وہاں سے اٹھ کر قریب ہی جا کر بیٹھ گئی، اتنی دیر میں حضرت فاطمہ حضرت علی، اور حضرات حسنین بھی آگئے وہ دونوں چھوٹے بچے تھے، نبی علیہ السلام نے انہیں پکڑ کر اپنی گود یں بٹھالیا اور انہیں چومنے لگے پھر ایک ہاتھ سے حضرت علی کو اور دوسرے سے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب کرکے دونوں کو بوسہ دیا۔اس کے بعد نبی علیہ السلام نے چادرکا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اے اللہ تیرے حوالے نہ کہ جہنم کے میں اور میرے اہل بیت، اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سرداخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم بھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ هِنْدِ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ قَامَ النِّسَاءُ حِينَ يَقْضِي تَسْلِيمَهُ وَيَمْكُثُ فِي مَكَانِهِ يَسِيرًا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سلام پھیرتے تو نبی علیہ السلام کا سلام ختم ہوتے ہی خواتین اٹھنے لگتی تھیں ، اور نبی علیہ السلام کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی رک جاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنِي عَمْرٌو عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنِ السَّائِبِ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَيْرُ مَسَاجِدِ النِّسَاءِ قَعْرُ بُيُوتِهِنَّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عورتوں کی سب سے بہترین مسجد ان کے گھرکا آخری کمرہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ افْسَحْ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام حضرت ابوسلمہ کی میت پر تشریف لائے، ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں ، نبی علیہ السلام انہیں بند کیا اور فرمایا جب روح قبض ہوجاتی ہے تو آنکھیں اس کا تعاقب کرتی ہیں ، اسی دوران گھرکے کچھ لوگ رونے چیخنے لگے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنے متعلق خیر کی ہی دعا مانگا کرو، کیونکہ ملائکہ تمہاری دعا پر آمین کہتے ہیں ، پھر فرمایا اے اللہ ابوسلمہ کی بخشش فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں ان کا درجہ بلند فرما، پیچھے رہ جانیوالوں میں اسکا کوئی جانشین پیدا فرما اوراے تمام جہانوں کو پالنے والے ہماری اور اس کی بخشش فرما، اے اللہ اس کی قبر کوکشادہ فرما اور اسے اس کے لئے منور فرما۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرَ صَلَاتِهِ جَالِسًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا جس وقت وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ هِنْدِ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَكَانَ لِهِنْدٍ أَزْرَارٌ فِي كُمِّهَا عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَا فُتِحَ اللَّيْلَةَ مِنْ الْخَزَائِنِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنْ الْفِتْنَةِ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجَرِ يَا رُبَّ كَاسِيَاتٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَاتٍ فِي الْآخِرَةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام رات کو نیند سے بیدار ہوئے تو یہ فرما رہے تھے لا الہ الا اللہ آج رات کتنے خزانے کھولے گئے ہیں لا الہ الا اللہ آج رات کتنے فتنے نازل ہوئے ہیں ، ان حجرے والیوں کو کون جگائے گا ہائے دنیا میں کتنی ہی کپڑے پہننے والی عورتیں ہیں جو آخرت میں برہنہ ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ قَالَ كَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهِيَ تَمْتَشِطُ أَيُّهَا النَّاسُ فَقَالَتْ لِمَاشِطَتِهَا لُفِّي رَأْسِي قَالَتْ فَقَالَتْ فَدَيْتُكِ إِنَّمَا يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ قُلْتُ وَيْحَكِ أَوَلَسْنَا مِنْ النَّاسِ فَلَفَّتْ رَأْسَهَا وَقَامَتْ فِي حُجْرَتِهَا فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ بَيْنَمَا أَنَا عَلَى الْحَوْضِ جِيءَ بِكُمْ زُمَرًا فَتَفَرَّقَتْ بِكُمْ الطُّرُقُ فَنَادَيْتُكُمْ أَلَا هَلُمُّوا إِلَى الطَّرِيقِ فَنَادَانِي مُنَادٍ مِنْ بَعْدِي فَقَالَ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ فَقُلْتُ أَلَا سُحْقًا أَلَا سُحْقًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو برسرمنبریہ فرماتے ہوئے سنا اے لوگو اس وقت وہ کنگھی کر رہی تھیں انہوں نے اپنی کنگھی کرنیوالی سے فرمایا میرے سرکے بال لپیٹ دو اس نے کہا کہ میں آپ پر قربان ہوں نبی علیہ السلام تو لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ، حضرت ام سلمہ نے فرمایا اری کیا ہم لوگوں میں شامل نہیں ہیں ؟ اس نے ان کے بال سمیٹے اور وہ اپنے حجرے میں جا کر کھڑی ہوگئیں ، انہوں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا اے لوگو جس وقت میں حوض پر تمہارا منتظر ہوں گا اور تمہیں گروہ درگروہ لایا جائے گا اور تم راستوں میں بھٹک جاؤگے، میں تمہیں آواز دے کر کہوں گا کہ راستے کی طرف آجاؤ تو میرے پیچھے سے ایک منادی پکار کر کہے گا انہوں نے آپ کے بعد دین کو تبدیل کردیا تھا ، میں کہوں گا کہ یہ لوگ دور ہو جائیں یہ لوگ دور ہو جائیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مَمْلَكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ قَالَتْ كَانَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ ثُمَّ يُسَبِّحُ ثُمَّ يُصَلِّي بَعْدَهَا مَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَرْقُدُ مِثْلَ مَا صَلَّى ثُمَّ يَسْتَيْقِظُ مِنْ نَوْمَتِهِ تِلْكَ فَيُصَلِّي مِثْلَ مَا نَامَ وَصَلَاتُهُ الْآخِرَةُ تَكُونُ إِلَى الصُّبْحِ-
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کی رات کی نماز اور قرات کے متعلق حضرت ام سلمہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا نبی علیہ السلام عشاء کی نماز اور نوافل پڑھ کر جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی علیہ السلام کی نماز کا اختتام صبح پر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ أَنَّهُ قَالَ حَجَجْتُ مَعَ مَوَالِيَّ فَدَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَعْتَمِرُ قَبْلَ أَنْ أَحُجَّ قَالَتْ إِنْ شِئْتَ اعْتَمِرْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ وَإِنْ شِئْتَ بَعْدَ أَنْ تَحُجَّ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَنْ كَانَ صَرُورَةً فَلَا يَصْلُحُ أَنْ يَعْتَمِرَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ قَالَ فَسَأَلْتُ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فَقُلْنَ مِثْلَ مَا قَالَتْ فَرَجَعْتُ إِلَيْهَا فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِنَّ قَالَ فَقَالَتْ نَعَمْ وَأَشْفِيكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَهِلُّوا يَا آلَ مُحَمَّدٍ بِعُمْرَةٍ فِي حَجٍّ-
ابوعمران اسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے مالکوں کے ساتھ حج کے لئے گیا میں نبی علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ کیا میں حج سے پہلے عمرہ کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا حج سے پہلے عمرہ کرنا چاہو توحج سے پہلے کرلو اور بعد میں کرنا چاہو تو بعد میں کر لو، میں نے عرض کیا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے حج نہ کیا ہو اس کے لئے حج سے پہلے عمرہ کرنا صحیح نہیں ہے پھر میں نے دیگر امہات المؤمنین سے یہی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا، چنانچہ میں حضرت ام سلمہ کے پاس واپس آیا اور انہیں ان کا جواب بتایا، انہوں نے فرمایا اچھا میں تمہاری تشفی کر دیتی ہوں میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ساتھ عمرے کا احرام باندھ لو۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا أَرَاهُ وَلَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أَمُوتَ أَبَدًا قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ قَالَ فَأَتَاهَا يَشْتَدُّ أَوْ يُسْرِعُ شَكَّ شَاذَانُ قَالَ فَقَالَ لَهَا أَنْشُدُكِ بِاللَّهِ أَنَا مِنْهُمْ قَالَتْ لَا وَلَنْ أُبَرِّئَ أَحَدًا بَعْدَكَ أَبَدًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہونگے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس تیزی سے پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ نَعْيُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ لَعَنَتْ أَهْلَ الْعِرَاقِ فَقَالَتْ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمْ اللَّهُ غَرُّوهُ وَذَلُّوهُ قَتَلَهُمْ اللَّهُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ فَاطِمَةُ غَدِيَّةً بِبُرْمَةٍ قَدْ صَنَعَتْ لَهُ فِيهَا عَصِيدَةً تَحْمِلُهُ فِي طَبَقٍ لَهَا حَتَّى وَضَعَتْهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ لَهَا أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ قَالَتْ هُوَ فِي الْبَيْتِ قَالَ فَاذْهَبِي فَادْعِيهِ وَائْتِنِي بِابْنَيْهِ قَالَتْ فَجَاءَتْ تَقُودُ ابْنَيْهَا كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِيَدٍ وَعَلِيٌّ يَمْشِي فِي إِثْرِهِمَا حَتَّى دَخَلُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَسَهُمَا فِي حِجْرِهِ وَجَلَسَ عَلِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ وَجَلَسَتْ فَاطِمَةُ عَنْ يَسَارِهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَاجْتَبَذَ مِنْ تَحْتِي كِسَاءً خَيْبَرِيًّا كَانَ بِسَاطًا لَنَا عَلَى الْمَنَامَةِ فِي الْمَدِينَةِ فَلَفَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا فَأَخَذَ بِشِمَالِهِ طَرَفَيْ الْكِسَاءِ وَأَلْوَى بِيَدِهِ الْيُمْنَى إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَهْلِي أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا اللَّهُمَّ أَهْلُ بَيْتِي أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا اللَّهُمَّ أَهْلُ بَيْتِي أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَسْتُ مِنْ أَهْلِكَ قَالَ بَلَى فَادْخُلِي فِي الْكِسَاءِ قَالَتْ فَدَخَلْتُ فِي الْكِسَاءِ بَعْدَمَا قَضَى دُعَاءَهُ لِابْنِ عَمِّهِ عَلِيٍّ وَابْنَيْهِ وَابْنَتِهِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ جب انہیں حضرت امام حسین کی شہادت کا علم ہوا تو انہوں نے اہل عراق پر لعنت بھیجتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے حسین کو شہید کردیا ان پر خدا کی مار ہو انہوں نے حسین کو دھوکہ دے کرتنگ کیا ان پر خدا کی مار ہو، میں نے وہ وقت دیکھاہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے گھر میں تھے کہ حضرت فاطمہ ایک ہنڈیا لے کر آگئیں جس میں خزیرہ تھا ، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلالاؤ چنانچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے اور بیٹھ کروہ خزیرہ کھانے لگے نبی علیہ السلام اسوقت ایک چبوترے پر نیند کی حالت میں تھے نبی علیہ السلام کے جسم مبارک کے نیچے خیبر کی ایک چادر تھی اور میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی کہ اسی دوران اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی اے اہل بیت اللہ تو تم سے گندگی کو دور کر کے تمہیں خوب صاف ستھرا بنانا چاہتا ہے۔اس کے بعد نبی علیہ السلام نے چادر کا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت اور میرا خام مال ہیں تو ان سے گندگی کو دور کر کے انہیں خوب صاف ستھرا کردے ، دو مرتبہ یہ دعاکی اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کر کے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں آپ کے اہل خانہ میں سے نہیں ہوں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کیوں نہیں تم بھی چادر میں آجاؤ چنانچہ میں بھی نبی علیہ السلام کی دعاء کے بعد اس میں داخل ہوگئی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنِي شَهْرٌ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ زَعَمَتْ أَنَّ فَاطِمَةَ جَاءَتْ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْتَكِي إِلَيْهِ الْخِدْمَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ مَجِلَتْ يَدَيَّ مِنْ الرَّحَى أَطْحَنُ مَرَّةً وَأَعْجِنُ مَرَّةً فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَرْزُقْكِ اللَّهُ شَيْئًا يَأْتِكِ وَسَأَدُلُّكِ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ إِذَا لَزِمْتِ مَضْجَعَكِ فَسَبِّحِي اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَذَلِكَ مِائَةٌ فَهُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ الْخَادِمِ وَإِذَا صَلَّيْتِ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقُولِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَعَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَإِنَّ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ تُكْتَبُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَتَحُطُّ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَكُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَلَا يَحِلُّ لِذَنْبٍ كُسِبَ ذَلِكَ الْيَوْمَ أَنْ يُدْرِكَهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ الشِّرْكُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَهُوَ حَرَسُكِ مَا بَيْنَ أَنْ تَقُولِيهِ غُدْوَةً إِلَى أَنْ تَقُولِيهِ عَشِيَّةً مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَمِنْ كُلِّ سُوءٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں ایک خادمہ کی درخواست لے کر آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ چکی پر آٹا پیس پیس کر اور اسے گوندھ گوندھ کرہاتھوں میں گٹے پڑ گئے ہیں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر اللہ نے تمہیں کچھ دینا ہوا تو وہ تمہیں مل کر رہے گا، البتہ اس وقت میں تمہیں اس سے بہترین چیز بتاتا ہوں جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ،٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور٣٤ مرتبہ الحمد للہ کہہ لیا کرو یہ کل سو ہو گئے یہ کلمات تمہارے حق میں خادم سے بھی بہتر ہیں ، اور جب فجر کی نماز پڑھا کرو تو دس مرتبہ نماز فجر کے بعد اور دس مرتبہ نماز مغرب کے بعد یہ کہہ لیا کرو لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت بیدہ الخیروہوعلی کل شئی قدیر تو ان میں سے ہر کلمے کے بدلے تمہارے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی ، دس گناہ مٹادیئے جائیں گے اور ان میں سے ہر ایک کا ثواب اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا، اور شرک کے علاوہ اس دن کا کوئی گناہ تمہیں پکڑنہ سکے گا، اور صبح جس وقت تم یہ کلمات کہوگی تو شام تک ہرشیطان اور برائی سے تمہاری حفاظت کا ذریعہ بن جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْنِبُ ثُمَّ يَنَامُ ثُمَّ يَنْتَبِهُ ثُمَّ يَنَامُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام پر اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا پھر نبی علیہ السلام یوں ہی سوجاتے پھر آنکھ کھلتی اور پھر سوجاتے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ مُوسَى الْمَرَائِيُّ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ وَهُوَ جَالِسٌ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام وترکے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أُمِّ الْحَسَنِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَّرَ لِفَاطِمَةَ شِبْرًا مِنْ نِطَاقِهَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ان کے کمربند میں سے ایک بالشت کے برابر کپڑا حضرت فاطمہ کو دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ نَاعِمٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ أَوْ يُجَصَّصَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے قبر پر پختہ عمارت بنانے یا اس پر چونا لگانے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ نَاعِمٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُجَصَّصَ قَبْرٌ أَوْ يُبْنَى عَلَيْهِ أَوْ يُجْلَسَ عَلَيْهِ قَالَ أَبِي لَيْسَ فِيهِ أُمُّ سَلَمَةَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے قبر پر پختہ عمارت بنانے یا اس پر چونا لگانے (یا اس پر بیٹھنے ) سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْرَمَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص بیت المقدس سے احرام باندھ کر آئے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ مَوْلَى آلِ جُبَيْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْأَخْنَسِيِّ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ حَكِيمٍ ابْنَةِ أُمَيَّةَ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَهَلَّ مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى بِعُمْرَةٍ أَوْ بِحَجَّةٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ فَرَكِبَتْ أُمُّ حَكِيمٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْحَدِيثِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ حَتَّى أَهَلَّتْ مِنْهُ بِعُمْرَةٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص بیت المقدس سے حج یا عمرے کا احرام باندھ کر آئے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، اسی حدیث کی بناء پرام حکیم نے بیت المقدس جا کر عمرے کا احرام باندھا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَزْوَاجِهِ إِنَّ الَّذِي يَحْنُو عَلَيْكُنَّ بَعْدِي لَهُوَ الصَّادِقُ الْبَارُّ اللَّهُمَّ اسْقِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اپنی ازواج مطہرات سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر جو شخص مہربانی کرے گا وہ یقینا سچا اور نیک آدمی ہوگا، اے اللہ عبدا لرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل کے پانی سے سیراب فرما۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي يَعْنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ أَجْمَعَ أَبِي عَلَى الْعُمْرَةِ فَلَمَّا حَضَرَ خُرُوجُهُ قَالَ أَيْ بُنَيَّ لَوْ دَخَلْنَا عَلَى الْأَمِيرِ فَوَدَّعْنَاهُ قُلْتُ مَا شِئْتَ قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَى مَرْوَانَ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَذَكَرُوا الرَّكْعَتَيْنِ الَّتِي يُصَلِّيهِمَا ابْنُ الزُّبَيْرِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ مِمَّنْ أَخَذْتَهُمَا يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ أَخْبَرَنِي بِهِمَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى عَائِشَةَ مَا رَكْعَتَانِ يَذْكُرُهُمَا ابْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ عَنْكِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ مَا رَكْعَتَانِ زَعَمَتْ عَائِشَةُ أَنَّكِ أَخْبَرْتِيهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَتْ يَغْفِرُ اللَّهُ لِعَائِشَةَ لَقَدْ وَضَعَتْ أَمْرِي عَلَى غَيْرِ مَوْضِعِهِ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَقَدْ أُتِيَ بِمَالٍ فَقَعَدَ يَقْسِمُهُ حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرِ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيَّ وَكَانَ يَوْمِي فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ فَقُلْتُ مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُمِرْتَ بِهِمَا قَالَ لَا وَلَكِنَّهُمَا رَكْعَتَانِ كُنْتُ أَرْكَعُهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَشَغَلَنِي قَسْمُ هَذَا الْمَالِ حَتَّى جَاءَنِي الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُمَا فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ اللَّهُ أَكْبَرُ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا مَرَّةً وَاحِدَةً وَاللَّهِ لَا أَدَعُهُمَا أَبَدًا وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهُمَا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا-
ابوبکربن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میرے والد نے عمرے کا ارادہ کیا جب روانگی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا بیٹا آؤ امیر کے پاس چل کر ان سے رخصت لیتے ہیں ، میں نے کہا جیسے آپ کی مرضی چنانچہ ہم مروان کے پاس پہنچے اس کے پاس کچھ اور لوگ بھی تھے جن میں حضرت عبداللہ بن زیر بھی موجود تھے اور ان دو رکعتوں کا تذکرہ ہو رہا تھا جو حضرت عبداللہ بن زیبر نماز عصرکے بعد پڑھا کرتے تھے مروان نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت ابوہریرہ نے حضرت عائشہ کے حوالے سے بتایا ہے۔مروان نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کرپوچھا کہ ابن زیبر حضرت ابوہریرہ سے آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے یہ کیسی دو رکعتیں ہیں؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا کہ حضرت عائشہ کے مطابق آپ نے انہیں بتایا ہے کہ نبی علیہ السلام نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی رکعتیں ہیں؟ حضرت ام سلمہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عائشہ کی مغفرت فرمائے، انہوں نے میری بات کو اس کے صحیح محمل پر محمول نہیں کیا، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی علیہ السلام اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو مختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی علیہ السلام نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ بخدا میں نہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا اور حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ اس واقعے سے پہلے میں نے نبی علیہ السلام کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کے بعد۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ يَعْنِي زُهَيْرَ بْنَ مُعَاوِيَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي سَهْلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ مُسَّةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْعُدُ بَعْدَ نِفَاسِهَا أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً شَكَّ أَبُو خَيْثَمَةَ وَكُنَّا نَطْلِي عَلَى وُجُوهِنَا الْوَرْسَ مِنْ الْكَلَفِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے دور باسعادت میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملاکرتی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو دوماہ کے مسلسل روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، البتہ نبی علیہ السلام شعبان کو رمضان کے روزے سے ملا دیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ أَوْ أَيُّوبَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّنَا عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَمَّارٍ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ا یک باغی گروہ قتل کردے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَقِرَاءَتِهِ قَالَتْ مَا لَكُمْ وَلِصَلَاتِهِ وَلِقِرَاءَتِهِ قَدْ كَانَ يُصَلِّي قَدْرَ مَا يَنَامُ وَيَنَامُ قَدْرَ مَا يُصَلِّي وَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا قِرَاءَةٌ مُفَسَّرَةٌ حَرْفًا حَرْفًا-
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کی رات کی نماز اور قرات کے متعلق حضرت ام سلمہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا تم کہاں اور نبی علیہ السلام کی نماز اور قرأت کہاں ؟ نبی علیہ السلام جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی علیہ السلام کی قرأت کی جو کیفیت انہوں نے بیان فرمائی وہ ایک ایک حرف کی وضاحت کے ساتھ تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ أُمِّ مُوسَى عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ إِنْ كَانَ عَلِيٌّ لَأَقْرَبَ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ عُدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً بَعْدَ غَدَاةٍ يَقُولُ جَاءَ عَلِيٌّ مِرَارًا قَالَتْ وَأَظُنُّهُ كَانَ بَعَثَهُ فِي حَاجَةٍ قَالَتْ فَجَاءَ بَعْدُ فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ حَاجَةً فَخَرَجْنَا مِنْ الْبَيْتِ فَقَعَدْنَا عِنْدَ الْبَابِ فَكُنْتُ مِنْ أَدْنَاهُمْ إِلَى الْبَابِ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ عَلِيٌّ فَجَعَلَ يُسَارُّهُ وَيُنَاجِيهِ ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ فَكَانَ أَقْرَبَ النَّاسِ بِهِ عَهْدًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ جس ذات کی قسم کھائی جاسکتی ہے میں اس کی قسم کھا کر کہتی ہوں کہ دوسرے لوگوں کی نسبت حضرت علی کا نبی علیہ السلام کے آخری وقت میں زیادہ قرب رہا ہے، ہم لوگ روزانہ نبی علیہ السلام کی عیادت کے لئے حاضر ہوتے تو نبی علیہ السلام بارباریہی پوچھتے کہ علی آ گئے؟غالبا نبی علیہ السلام نے انہیں کسی کام سے بھیج دیا تھا تھوڑی دیر بعد حضرت علی آگئے، میں سمجھ گئی کہ نبی علیہ السلام ان سے خلوت میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں چنانچہ ہم لوگ گھر سے باہر آکر دروازے میں بیٹھ گئے، اور ان میں سے دروازے کے سب سے زیادہ قریب میں ہی تھی، حضرت علی نبی علیہ السلام کی طرف جھک گئے نبی علیہ السلام نے انہیں اپنی بائیں جانب بٹھالیا اور ان سے سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اور اسی دن نبی علیہ السلام کا وصال ہوگیا، اس اعتبار سے آخری لمحات میں حضرت علی کو نبی علیہ السلام کا سب سے زیادہ قرب حاصل رہا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ قَالَ سَمِعْنَا مِنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمِّي قَالَتْ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمِيلَةِ فَحِضْتُ فَانْسَلَلْتُ مِنْ الْخَمِيلَةِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنُفِسْتِ فَقُلْتُ نَعَمْ فَلَبِسْتُ ثِيَابَ حَيْضَتِي فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ قَالَتْ وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ قَالَتْ وَكَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بِنَحْوِهِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنْ الْجَنَابَةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے میں کھسکنے لگی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تمہیں ایام آنے لگے میں نے کہا جی یا رسول اللہ پھر میں وہاں سے چلی گئی اپنی حالت درست کی اور کپڑا باندھا پھر آکر نبی علیہ السلام کے لحاف میں گھس گئی اور میں نبی علیہ السلام کے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل کرلیا کرتی تھی اور نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں بوسہ بھی دیدیتے تھے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَشْرَبُ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْأَشْيَبُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنِ السَّائِبِ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ نِسْوَةً دَخَلْنَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ فَسَأَلَتْهُنَّ مِمَّنْ أَنْتُنَّ قُلْنَ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَزَعَتْ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِهَا خَرَقَ اللَّهُ عَنْهَا سِتْرًا-
سائب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حمص کی کچھ عورتیں حضرت ام سلمہ کے پاس آئیں انہوں نے پوچھا کہ تم لوگ کہاں سے آئی ہو انہوں نے بتایا کہ شہرحمص سے حضرت ام سلمہ نے فرمایا میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے گھرکے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارتی ہے اللہ اس کا پردہ چاک کردیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنِ السَّائِبِ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي قَعْرِ بُيُوتِهِنَّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عورتوں کی سب سے بہترین نماز ان کے گھرکے آخری کمرے میں ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ الْجُنْدُعِيِّ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ عَلْقَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أُكَيْمَةَ أَنَّهُ قَالَ إِنْ كَانَ قَالَهُ كَذَا قَالَ أَبِي فِي الْحَدِيثِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يُقَلِّمْ أَظْفَارًا وَلَا يَحْلِقْ شَيْئًا مِنْ شَعْرِهِ فِي الْعَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے اور کسی شخص کا قربانی کا ارادہ ہو تو اسے اپنے (سرکے) بال یا جسم کے کسی حصے (کے بالوں ) کو ہاتھ نہیں لگانا (کاٹنا اور تراشنا) چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامِ بْنِ طَلْقٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُثْمَانَ الْوَرَّاقُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا ابْنُ أَخٍ لَهَا فَصَلَّى فِي بَيْتِهَا رَكْعَتَيْنِ فَلَمَّا سَجَدَ نَفَخَ التُّرَابَ فَقَالَتْ لَهُ أُمُّ سَلَمَةَ ابْنَ أَخِي لَا تَنْفُخْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِغُلَامٍ لَهُ يُقَالُ لَهُ يَسَارٌ وَنَفَخَ تَرِّبْ وَجْهَكَ لِلَّهِ-
ابوصالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اسی دوارن وہاں ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا اور اس نے ان کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں ، دوران نماز جب وہ سجدہ میں جانے لگا تو اس نے مٹی اڑانے کے لئے پھونک ماری تو حضرت ام سلمہ نے اس سے فرمایا بھیتجے پھونکیں نہ مارو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلا کو بھی ایک مرتبہ اپنے غلام جس کا نام یسار تھا اور اس نے بھی پھونک ماری تھی سے فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اپنے چہرے کو اللہ کے لئے خاک آلود ہونے دو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَكْثَرُ مَا عَلِمْتُ أُتِيَ بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَالِ بِخَرِيطَةٍ فِيهَا ثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میری معلومات کے مطابق نبی علیہ السلا کے پاس کسی تھیلی میں زیادہ سے زیادہ آٹھ سو درہم آئے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَدَقَةُ كَذَا وَكَذَا قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَإِنَّ فُلَانًا تَعَدَّى عَلَيَّ قَالَ فَنَظَرُوهُ فَوَجَدُوهُ قَدْ تَعَدَّى عَلَيْهِ بِصَاعٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَيْفَ بِكُمْ إِذَا سَعَى مَنْ يَتَعَدَّى عَلَيْكُمْ أَشَدَّ مِنْ هَذَا التَّعَدِّي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے گھر میں تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ اتنے مال پر کتنی زکوۃ واجب ہوتی ہے؟ نبی علیہ السلام نے اس کی مقداربتا دی اس نے کہا کہ فلاں آدمی نے مجھ پر زیادتی کی ہے، دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس پر ایک صاع کے برابر زیادتی ہوئی ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہارا کیا بنے گا جب کہ تم پر اس سے زیادہ زیادتی کی جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا لَا نُذْكَرُ فِي الْقُرْآنِ كَمَا يُذْكَرُ الرِّجَالُ قَالَتْ فَلَمْ يَرُعْنِي مِنْهُ يَوْمًا إِلَّا وَنِدَاؤُهُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَالَتْ وَأَنَا أُسَرِّحُ رَأْسِي فَلَفَفْتُ شَعْرِي ثُمَّ دَنَوْتُ مِنْ الْبَابِ فَجَعَلْتُ سَمْعِي عِنْدَ الْجَرِيدِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ هَذِهِ الْآيَةَ قَالَ عَفَّانُ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ جس طرح مردوں کا ذکر قرآن میں ہوتا ہے ہم عورتوں کا ذکر کیوں نہیں ہوتا ابھی اس بات کو ایک ہی دن گزرا تھا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو منبر پر اے لوگو کا اعلان کرتے ہوئے سنا میں اپنے بالوں میں کنگھی کررہی تھی میں نے اپنے بال لپیٹے اور دروازے کے قریب ہو کر سننے لگی، میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان المسلمون والمسلمات والمؤمنین و المؤمنات ہذہ الآیۃ قال عفان اعد اللہ لہم مغفرۃ واجراعظیما۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكْثِرُ فِي دُعَائِهِ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَإِنَّ الْقُلُوبَ لَتَتَقَلَّبُ قَالَ نَعَمْ مَا مِنْ خَلْقِ اللَّهِ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ بَشَرٍ إِلَّا أَنَّ قَلْبَهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَقَامَهُ وَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَزَاغَهُ فَنَسْأَلُ اللَّهَ رَبَّنَا أَنْ لَا يُزِيغَ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا وَنَسْأَلُهُ أَنْ يَهَبَ لَنَا مِنْ لَدُنْهُ رَحْمَةً إِنَّهُ هُوَ الْوَهَّابُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تُعَلِّمُنِي دَعْوَةً أَدْعُو بِهَا لِنَفْسِي قَالَ بَلَى قُولِي اللَّهُمَّ رَبَّ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَأَذْهِبْ غَيْظَ قَلْبِي وَأَجِرْنِي مِنْ مُضِلَّاتِ الْفِتَنِ مَا أَحْيَيْتَنَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام اکثریہ دعاء فرمایا کرتے تھے، اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ میرے دل کو اپنے دین پرثابت قدمی عطاء فرما میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا دلوں کو بھی پھیراجاتاہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں ، اللہ نے جس انسان کو بھی پیدا فرمایا اس کا دل اللہ کی دوانگلیوں کے درمیان ہوتا ہے پھر اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو وہ اسے سیدھا رکھتا ہے اور اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو اسے ٹیڑھا کر دیتا ہے اس لئے ہم اللہ سے دعاء کرتے ہیں کہ پروردگار ہمیں ہدایت عطا فرمانے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کیجئے گا اور ہم اس سے دعا کرتے ہیں کہ اپنی جان سے ہمیں رحمت عطاء فرمائیے، بیشک وہ رحمت عطا فرمانیوالا ہے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا آپ مجھے کوئی ایسی دعا نہیں سکھائیں گے جو میں اپنے لئے مانگ لیا کروں نبی علیہ السلام نے فرمایا کیوں نہیں تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ اے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب میرے گناہوں کو معاف فرما میرے دل کے غصے کو دور فرما اور جب تک زندگی عطاء فرما ہرگمراہ کن فتنے سے حفاظت فرما۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ وَبَهْزٌ قَالُوا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ قَالَ عَفَّانُ وَبَهْزٌ الْعَنَزِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهَا سَتَكُونُ أُمَرَاءُ تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ أَنْكَرَ سَلِمَ وَمَنْ كَرِهَ بَرِئَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ فَقَالَ أَلَا نَقْتُلُهُمْ فَقَالَ لَا مَا صَلَّوْا وَقَالَ بَهْزٌ فَمَنْ عَرَفَ بَرِئَ وَقَالَ بَهْزٌ أَلَا نَقْتُلُهُمْ وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ وَقَالَ عَفَّانُ وَبَهْزٌ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا سَتَكُونُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عنقریب کچھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کرو گے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائے گا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہو جائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ قَالَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائیے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَزْوَاجِهِ إِنَّ الَّذِي يَحْنُو عَلَيْكُنَّ مِنْ بَعْدِي لَهُوَ الصَّادِقُ الْبَارُّ اللَّهُمَّ اسْقِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اپنی ازواج مطہرات سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر جو شخص مہربانی کرے گا وہ یقینا سچا اور نیک آدمی ہوگا اے اللہ عبدا لرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل کے پانی سے سیراب فرما۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي بُدَيْلٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا لَا تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَةَ مِنْ الثِّيَابِ وَلَا الْمُمَشَّقَةَ وَلَا الْحُلِيَّ وَلَا تَخْتَضِبُ وَلَا تَكْتَحِلُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے وہ عصفریا گہرا رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے نہ ہی کوئی زیور پہنے، خضاب لگائے اور نہ ہی سرمہ لگائے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي السَّرَّاجَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَرِبَ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَإِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اسے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ كَانَ يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ آيَةً آيَةً بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ-
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ حضرت ام سلمہ سے نبی علیہ السلام کی قرأت کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام ایک ایک آیت کو توڑ توڑ کر پڑھتے تھے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑتوڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پروقف کر کے) دکھایا۔
-
حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَتْ النُّفَسَاءُ تَجْلِسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا وَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنْ الْكَلَفِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے دورباسعات میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملاکرتی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجُّ جِهَادُ كُلِّ ضَعِيفٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ لَقَدْ ذَكَرْتَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ أُنَاسًا يُصَلُّونَهَا وَلَمْ نَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهُمَا وَلَا أَمَرَ بِهِمَا قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ذَاكَ مَا يَقْضِي النَّاسَ بِهِ ابْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَقَالَ مَا رَكْعَتَانِ قَضَى بِهِمَا النَّاسُ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ رَجُلَيْنِ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ وَيَقُولُ مَا رَكْعَتَانِ زَعَمَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّكِ أَمَرْتِيهِ بِهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ ذَاكَ مَا أَخْبَرَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرْنَاهَا مَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَتْ يَرْحَمُهَا اللَّهُ أَوَلَمْ أُخْبِرْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْهُمَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ وَعَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أَوَلَا يَشُدُّ لَكَ هَذَا الْأَثَرُ إِفَاضَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ خَالِدٍ مَوْلَى الزُّبَيْرِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ ابْنَةُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ هَذَا الْحَدِيثَ-
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت ابن عباس حضرت امیر معاویہ کے یہاں گئے تو وہ کہنے لگے اے ا بن عباس! آپ نے عصرکے بعد کی دو رکعتوں کا ذکر کیا تھا مجھے پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگ یہ دو رکعتیں پڑھتے ہیں حالانکہ ہم نے نبی علیہ السلام کو یہ پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ اس کا حکم دیتے ہوئے سنا، انہوں نے فرمایا کہ لوگوں کو یہ فتوی حضرت ابن زبیر دیتے ہیں ، تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابن زبیر بھی آگئے انہوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے حضرت عائشہ نے نبی علیہ السلام کے حوالے سے یہ بات بتائی ہے، حضرت معاویہ نے حضرت عائشہ کے پاس دو قاصد بھیج کرپوچھا کہ ابن زبیر آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام عصرکے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی دو رکعتیں ہیں ؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا حضرت معاویہ نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا کہ حضرت عائشہ کے مطابق آپ نے انہیں بتایا ہے کہ نبی علیہ السلام نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی رکعتیں ہیں ؟ حضرت ام سلمہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عائشہ پر رحم فرمائے کیا میں نے انہیں یہ نہیں بتایا تھا کہ بعد میں نبی علیہ السلام نے ان دو رکعتوں کی ممانعت فرمادی تھی۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُهَا تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَحَضَرَ الْعَشَاءُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رات کا کھانا اور نماز کا وقت جمع ہو جائیں تو پہلے کھانا کھالیا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ فَزَعَمَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهِيَ شَاكِيَةٌ فَقَالَ أَلَا تَخْرُجِينَ مَعَنَا فِي سَفَرِنَا هَذَا وَهُوَ يُرِيدُ حَجَّةَ الْوَدَاعِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي شَاكِيَةٌ وَأَخْشَى أَنْ تَحْبِسَنِي شَكْوَايَ قَالَ فَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَقُولِي اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ایک مرتبہ ضباعہ بنت زبیربن عبد المطلب کے پاس آئے، وہ بیمار تھیں نبی علیہ السلا م نے ان سے پوچھا کیا تم اس سفر میں ہمارے ساتھ نہیں چلو گی؟ نبی علیہ السلام کا ارادہ حجۃ الوداع کا تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بیمار ہوں مجھے خطرہ ہے کہ میری بیماری آپ کو روک نہ دے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم حج کا احرام باندھ لو اور یہ نیت کرلو کہ اے اللہ! جہاں تو مجھے روک دے گا، وہی جگہ میرے احرام کھل جانے کی ہو گی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي لِلطَّرِيقِ الْأَقْوَمِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام یہ دعا کیا کرتے تھے کہ پروردگار! مجھے معاف فرما مجھ پر رحم فرما اور سیدھے راستے کی طرف میری راہنمائی فرما۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْأَحْوَلُ يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ مُسَّةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْعُدُ بَعْدَ نِفَاسِهَا أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَكُنَّا نَطْلِي عَلَى وُجُوهِنَا الْوَرْسَ مِنْ الْكَلَفِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے دور باسعادت میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملا کرتی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَاءَتْ فَاطِمَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَيْسَ ذَلِكَ بِالْحَيْضِ إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ لِتَقْعُدْ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ وَلْتُصَلِّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ بنت حبیش نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا خون ہمیشہ جاری رہتاہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا وہ حیض نہیں ہے وہ تو کسی رگ کا خون ہوگا تمہیں چاہئے کہ اپنے ایام کا اندازہ کرکے بیٹھ جایا کرو پھر غسل کر کے کپڑا باندھ لیا کرو اور نماز پڑھ لیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی علیہ السلام روزہ رکھ لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرِبَ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَإِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا ظَهَرَتْ الْمَعَاصِي فِي أُمَّتِي عَمَّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا فِيهِمْ يَوْمَئِذٍ أُنَاسٌ صَالِحُونَ قَالَ بَلَى قَالَتْ فَكَيْفَ يَصْنَعُ أُولَئِكَ قَالَ يُصِيبُهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ ثُمَّ يَصِيرُونَ إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب زمین میں شرپھیل جائے گا تو اسے روکا نہ جاسکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب بھیج دے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئیگی جو عام لوگوں پر آئے گی پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَّلَ عَلَى عَلِيٍّ وَحَسَنٍ وَحُسَيْنٍ وَفَاطِمَةَ كِسَاءً ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَخَاصَّتِي اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا مِنْهُمْ قَالَ إِنَّكِ إِلَى خَيْرٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے حضرت علی حضرات حسنین اور حضرت فاطمہ کو ایک چادر میں ڈھانپ کر فرمایا اے اللہ! یہ میرے اہل بیت اور میرے خاص لوگ ہیں اے اللہ ان سے گندگی کو دور فرما اور انہیں خوب پاک کردے حضرت ام سلمہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں بھی ان میں شامل ہوں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم بھی خیر پر ہو۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَإِنَّهُ جَاءَ وَفْدٌ فَشَغَلُوهُ فَلَمْ يُصَلِّهِمَا فَصَلَّاهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ظہر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، ایک مرتبہ بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں نبی علیہ السلام پڑھتے تھے وہ رہ گئی تھیں اور انہیں نبی علیہ السلام نے عصرکے بعد پڑھ لیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ وَالَّذِي تَوَفَّى نَفْسَهُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تُوُفِّيَ حَتَّى كَانَتْ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ وَكَانَ أَعْجَبُ الْعَمَلِ إِلَيْهِ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا جس وقت وصال ہوا تو فرائض کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي الْمُعَدِّلِ عَطِيَّةَ الطُّفَاوِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي إِذْ قَالَتْ الْخَادِمُ إِنَّ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ بِالسُّدَّةِ قَالَ قُومِي عَنْ أَهْلِ بَيْتِي قَالَتْ فَقُمْتُ فَتَنَحَّيْتُ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ قَرِيبًا فَدَخَلَ عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَمَعَهُمْ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ صَبِيَّانِ صَغِيرَانِ فَأَخَذَ الصَّبِيَّيْنِ فَقَبَّلَهُمَا وَوَضَعَهُمَا فِي حِجْرِهِ وَاعْتَنَقَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ ثُمَّ أَغْدَفَ عَلَيْهِمَا بِبُرْدَةٍ لَهُ وَقَالَ اللَّهُمَّ إِلَيْكَ لَا إِلَى النَّارِ أَنَا وَأَهْلُ بَيْتِي قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا فَقَالَ وَأَنْتِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے گھر میں تھے کہ خادم نے آکر بتایا کہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ دروازے پر ہیں نبی علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا تھوڑی دیرکے لئے میرے اہل بیت کو میرے پاس تنہا چھوڑ دو، میں وہاں سے اٹھ کر قریب ہی جا کر بیٹھ گئی، اتنی دیر میں حضرت فاطمہ حضرت علی، اور حضرات حسنین بھی آگئے وہ دونوں چھوٹے بچے تھے، نبی علیہ السلام نے انہیں پکڑ کر اپنی گود یں بٹھالیا اور انہیں چومنے لگے پھر ایک ہاتھ سے حضرت علی کو اور دوسرے سے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب کرک ے دونوں کو بوسہ دیا۔اس کے بعد نبی علیہ السلام نے چادرکا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ تیرے حوالے نہ کہ جہنم کے میں اور میرے اہل بیت، اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم بھی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ إِنِّي سَائِلُكِ عَنْ أَمْرٍ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْهُ فَقَالَتْ لَا تَسْتَحْيِي يَا ابْنَ أَخِي قَالَ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا لَا يُجِبُّونَ النِّسَاءَ وَكَانَتْ الْيَهُودُ تَقُولُ إِنَّهُ مَنْ جَبَّى امْرَأَتَهُ كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ نَكَحُوا فِي نِسَاءِ الْأَنْصَارِ فَجَبُّوهُنَّ فَأَبَتْ امْرَأَةٌ أَنْ تُطِيعَ زَوْجَهَا فَقَالَتْ لِزَوْجِهَا لَنْ تَفْعَلَ ذَلِكَ حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَتْ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ اجْلِسِي حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ أَنْ تَسْأَلَهُ فَخَرَجَتْ فَحَدَّثَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ادْعِي الْأَنْصَارِيَّةَ فَدُعِيَتْ فَتَلَا عَلَيْهَا هَذِهِ الْآيَةَ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ صِمَامًا وَاحِدًا-
عبد الرحمن بن سابط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے یہاں حفصہ بنت عبدالرحمن آئی ہوئی تھیں میں نے ان سے کہا میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں لیکن پوچھتے ہوئے شرم آرہی ہے، انہوں نے کہا بھتیجے شرم نہ کرو میں نے کہا کہ عورتوں کے پاس پچھلے حصے میں آنے کا کیا حکم ہے، انہوں نے بتایا کہ مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے ، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا، اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی علیہ السلام سے اسکا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔چنانچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی علیہ السلام آتے ہی ہوں گے، جب نبی علیہ السلام تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی علیہ السلام کو یہ بات بتائی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ! چنانچہ اسے بلایا گیا اور نبی علیہ السلام نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ سَمِعْتُ مَوْلًى لِأَبِي سَلَمَةَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ سَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا وَاسِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نماز فجر کے بعد یہ دعاء فرماتے تھے اے اللہ! میں تجھ سے علم نافع ، عمل مقبول اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا لَا نُذْكَرُ فِي الْقُرْآنِ كَمَا يُذْكَرُ الرِّجَالُ قَالَتْ فَلَمْ يَرُعْنِي مِنْهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا وَنِدَاؤُهُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَتْ وَأَنَا أُسَرِّحُ شَعْرِي فَلَفَفْتُ شَعْرِي ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى حُجْرَةٍ مِنْ حُجَرِ بَيْتِي فَجَعَلْتُ سَمْعِي عِنْدَ الْجَرِيدِ فَإِذَا هُوَ يَقُولُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! جس طرح مردوں کا ذکر قرآن میں ہوتا ہے ہم عورتوں کا ذکر کیوں نہیں ہوتا؟ ابھی اس بات کو ایک ہی دن گزرا تھا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو منبر پر اے لوگو! کا اعلان کرتے ہوئے سنا میں اپنے بالوں میں کنگھی کررہی تھی میں نے اپنے بال لپیٹے اور دروازے کے قریب ہو کر سننے لگی میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان المسلمین والمسلمت والمؤمنین والمؤمنت الی آخر الآیۃ اعد اللہ لہم مغفرۃ واجراعظیما۔گذشتہ حدیث اس دوسری روایت سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قُلْتُ وَالَّذِي تَوَفَّى نَفْسَهُ مَا مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَتْ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا جس وقت وصال ہوا تو فرائض کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں اور نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَكُونُ أُمَرَاءُ تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَغِبَ وَتَابَعَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا الصَّلَاةَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھوگے اور بعض پر نکیر کرو گے سوجونکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ عَلَى مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقُولُ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ صَالِحَةً قَالَتْ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب تم کسی قریب المرگ یا بیمار آدمی کے پاس جایا کرو تو اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرو کیونکہ ملائکہ تمہاری دعاء پر آمین کہتے ہیں جب حضرت ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ابوسلمہ فوت ہوگئے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم یہ دعاء کرو کہ اے اللہ مجھے اور انہیں معاف فرما اور مجھے ان کا نعم البدل عطاء فرما میں نے یہ دعاء مانگی تو اللہ نے مجھے ان سے زیادہ بہترین بدل خود نبی علیہ السلام کی صورت میں عطاء فرمادیا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرٍ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ قَالَ فَرَدَّ أَبُو هُرَيْرَةَ فُتْيَاهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی علیہ السلام روزہ رکھ لیتے تھے، یہ حدیث سن کر حضرت ابوہریرہ نے اپنے فتوی سے رجوع کرلیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى وَوَكِيعٌ قَالَا حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ أَهْلَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی علیہ السلام روزہ رکھ لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَشْرَبُ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ مَرْوَانَ قَالَ تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ قَالَ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا فَقَالَتْ نَهَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدِي كَتِفًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً و قَالَ أَبِي لَمْ يَسْمَعْ سُفْيَانُ مِنْ أَبِي عَوْنٍ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ فَقَالَ إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ قَالَتْ قُلْتُ فَضَحْتِ النِّسَاءَ وَهَلْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ فَقَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرِبَتْ يَمِينُكِ فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا إِذًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتاہے؟
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى سَمِعْتُهُ مِنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ شُغِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَصَلَّاهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکے تھے، سو نبی علیہ السلام نے وہ عصرکے بعد پڑھ لی تھیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے، نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ أَوْ نَظْلِمَ أَوْ نُظْلَمَ أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے، اللہ کے نام سے میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اے اللہ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ پھسل جائیں یا گمراہ ہوجائیں یا ظلم کریں یا کوئی ہم پر ظلم کرے یا ہم کسی سے جہالت کا مظاہرہ کریں یا کوئی ہم سے جہالت کا مظاہرہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ تَخْتَمِرُ فَقَالَ لَيَّةً لَا لَيَّتَيْنِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں ( تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے)
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ تَحْتَكِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ وَإِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ يَأْتِي بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو ، ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت وبلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لوکہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں لہذا اسے چاہئے کہ اسے نہ لے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُخْبِرُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّها لَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ أَخْبَرَتْهُمْ أَنَّهَا ابْنَةُ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ فَكَذَّبُوهَا وَيَقُولُونَ مَا أَكْذَبَ الْغَرَائِبَ حَتَّى أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْهُمْ إِلَى الْحَجِّ فَقَالُوا مَا تَكْتُبِينَ إِلَى أَهْلِكِ فَكَتَبَتْ مَعَهُمْ فَرَجَعُوا إِلَى الْمَدِينَةِ يُصَدِّقُونَهَا فَازْدَادَتْ عَلَيْهِمْ كَرَامَةً قَالَتْ فَلَمَّا وَضَعْتُ زَيْنَبَ جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنِي فَقُلْتُ مَا مِثْلِي نُكِحَ أَمَّا أَنَا فَلَا وَلَدَ فِيَّ وَأَنَا غَيُورٌ وَذَاتُ عِيَالٍ فَقَالَ أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ وَأَمَّا الْغَيْرَةُ فَيُذْهِبُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا الْعِيَالُ فَإِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَتَزَوَّجَهَا فَجَعَلَ يَأْتِيهَا فَيَقُولُ أَيْنَ زُنَابُ حَتَّى جَاءَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ يَوْمًا فَاخْتَلَجَهَا وَقَالَ هَذِهِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ تُرْضِعُهَا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ زُنَابُ فَقَالَتْ قَرِيبَةُ ابْنَةِ أَبِي أُمَيَّةَ وَوَافَقَهَا عِنْدَهَا أَخَذَهَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي آتِيكُمْ اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَقُمْتُ فَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ كَانَتْ فِي جَرٍّ وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُهُ لَهُ قَالَتْ فَبَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَصْبَحَ فَقَالَ حِينَ أَصْبَحَ إِنَّ لَكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ فَإِنْ أُسَبِّعْ لَكِ أُسَبِّعْ لِنِسَائِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَالَتْ فَوَضَعْتُ ثِفَالِي فَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ الشَّعِيرِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ جب وہ مدینہ منورہ آئیں تو انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ وہ ابوامیہ بن مغیرہ کی بیٹی ہیں لیکن لوگوں نے ان کی بات تسلیم نہ کی اور کہنے لگے کہ یہ کتنا بڑا جھوٹ ہے پھر کچھ لوگ حج کے لئے روانہ ہونے لگے تو ان سے کہا کہ تم اپنے گھر والوں کو کچھ لکھنا چاہتی ہو؟ انہوں نے ایک خط لکھ کر ان کے ذریعے بھجوادیا وہ لوگ جب مدینہ واپس آئے تو حضرت ام سلمہ کی تصدیق کرنے لگے اور ان کی عزت میں اضافہ ہوگیا وہ کہتی ہیں کہ جب میرے یہاں زینب پیدا ہوچکی تو نبی علیہ السلام میرے یہاں آئے اور مجھے پیغام نکاح دیا، میں نے عرض کیا کہ میری جیسی عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے ؟ میری عمر زیادہ ہوگئی ہے میں غیور بہت ہوں اور صاحب عیال بھی ہوں نبی علیہ السلام نے فرمایا میں تم سے عمر میں بڑا ہوں رہی غیرت تو اللہ اسے دور کردے گا اور رہے بچے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں چنانچہ نبی علیہ السلام نے ان سے نکاح کرلیا۔ اس کے بعد نبی علیہ السلام جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی علیہ السلام کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی علیہ السلام یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی علیہ السلام کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس مرتبہ نبی علیہ السلام تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ لَهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ يُفَارِقَنِي قَالَ فَأَتَى عُمَرَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ قَالَ فَأَتَاهَا عُمَرُ فَقَالَ أُذَكِّرُكِ اللَّهَ أَمِنْهُمْ أَنَا قَالَتْ اللَّهُمَّ لَا وَلَنْ أُبْلِيَ أَحَدًا بَعْدَكَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا قَرَّبَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ أُسَبِّعْ لَكِ أُسَبِّعْ لِنِسَائِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے جب ان سے نکاح کیا تو فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ وَحَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فَيَصُومُ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ زَوْجَتَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مَمْلَكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ ثُمَّ يُسَبِّحُ ثُمَّ يُصَلِّي بَعْدَهَا مَا شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَرْقُدُ مِثْلَ مَا يُصَلِّي ثُمَّ يَسْتَيْقِظُ مِنْ نَوْمَتِهِ تِلْكَ فَيُصَلِّي مِثْلَ مَا نَامَ وَصَلَاتُهُ تِلْكَ الْآخِرَةُ تَكُونُ إِلَى الصُّبْحِ-
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کی رات کی نماز اور قرات کے متعلق حضرت ام سلمہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا نبی علیہ السلام نماز عشاء اور اس کے بعد نوافل پڑھ کر سو جاتے تھے نبی علیہ السلام جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی علیہ السلام کی نماز کا اختتام صبح کے وقت ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَجَبَةَ خَصْمٍ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَعْلَمَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِيَ لَهُ بِمَا أَسْمَعُ مِنْهُ فَأَظُنُّهُ صَادِقًا فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَإِنَّهَا قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں، اب اس کی مرضی ہے کہ لے لےیا چھوڑ دے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَهْدَتْ لَهَا رِجْلَ شَاةٍ تُصُدِّقَ عَلَيْهَا بِهَا فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَقْبَلَهَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے ا نہیں بکری کی ایک ران ہدیہ کے طور پر بھیجی نبی علیہ السلام نے انہیں اسے قبول کر لینے کی اجازت دی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي نَبْهَانُ مُكَاتَبُ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ إِنِّي لَأَقُودُ بِهَا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ قَالَ بِالْأَبْوَاءِ فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كَانَ عِنْدَ الْمُكَاتَبِ مَا يُؤَدِّي فَاحْتَجِبِي مِنْهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم خواتین میں سے کسی کا کوئی غلام مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا بدل کتابت ہو کہ وہ اسے اپنے مالک کے حوالے کر کے خود آزادی حاصل کرسکے، تو اس عورت کو اپنے اس غلام سے پردہ کرنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَهُ الصُّبْحُ جُنُبًا فَلَا صَوْمَ لَهُ قَالَ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِي فَدَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ فَسَأَلْنَاهُمَا عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَتَانَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ ثُمَّ يَصُومُ فَلَقِينَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَحَدَّثَهُ أَبِي فَتَلَوَّنَ وَجْهُ أَبِي هُرَيْرَةَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَهُنَّ أَعْلَمُ-
ابوبکر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے جس شخص کی صبح وجوب غسل کی حالت میں ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، کچھ عرصہ بعد میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے بتایا کہ نبی علیہ لسلام اختیاری طور پر وجوب غسل کی حالت میں صبح کر لیتے اور روزہ رکھ لیتے پھر ہم حضرت ابوہریرہ سے ملے تو میرے والد صاحب نے ان سے یہ حدیث بیان کی ان کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور وہ کہنے لگے کہ مجھے یہ حدیث فضل بن عباس نے بتائی تھی، البتہ ازواج مطہرات اسے زیادہ جانتی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ قَالَ حَجَّاجٌ امْرَأَةَ أَبِي طَلْحَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْمَرْأَةُ تَرَى زَوْجَهَا فِي الْمَنَامِ يَقَعُ عَلَيْهَا أَعَلَيْهَا غُسْلٌ قَالَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ بَلَلًا فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَوَتَفْعَلُ ذَلِكَ فَقَالَ تَرِبَتْ يَمِينُكِ أَنَّى يَأْتِي شَبَهُ الْخُؤُولَةِ إِلَّا مِنْ ذَلِكِ أَيُّ النُّطْفَتَيْنِ سَبَقَتْ إِلَى الرَّحِمِ غَلَبَتْ عَلَى الشَّبَهِ وَقَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ تَرِبَ جَبِينُكِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتاہے؟ جو نطفہ رحم پر غالب آجاتا ہے مشابہت اسی کی غالب آجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي ابْنَةِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ فَأَفْعَلُ مَاذَا قَالَتْ تَنْكِحُهَا قَالَ وَذَاكَ أَحَبُّ إِلَيْكِ قَالَتْ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي قَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قُلْتُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ ابْنَةُ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي لَمَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام حبیبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ کو میری بہن میں کوئی دلچسپی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا مطلب انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس سے نکاح کرلیں ، نبی علیہ السلام نے پوچھا کیا تمہیں یہ بات پسند ہے انہوں نے عرض کیا جی ہاں میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اس لئے اس خیر میں میرے ساتھ جو لوگ شریک ہوسکتے ہیں میرے نزدیک ان میں سے میری بہن سب سے زیادہ حقدار ہے ، نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے لئے وہ حلال نہیں ہے ( کیونکہ تم میرے نکاح میں ہو) انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ کے لئے پیغام نکاح بھیجنے والے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر وہ میرے لئے حلال ہوتی تب بھی میں اس سے نکاح نہ کرتا کیونکہ مجھے اور اس کے باپ(ابوسلمہ) کو بنو ہاشم کی آزاد کردہ باندی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا بہرحال تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو میرے سامنے پیش نہ کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَ زَعَمَ لِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا هَلْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ شَيْئًا قَالَتْ أَمَّا عِنْدِي فَلَا وَلَكِنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْنِي أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ فَأَرْسِلْ إِلَيْهَا فَاسْأَلْهَا فَأَرْسَلَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ نَعَمْ دَخَلَ عَلَيَّ بَعْدَ الْعَصْرِ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أُنْزِلَ عَلَيْكَ فِي هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ قَالَ لَا وَلَكِنْ صَلَّيْتُ الظُّهْرَ فَشُغِلْتُ فَاسْتَدْرَكْتُهَا بَعْدَ الْعَصْرِ-
حضرت امیر معاویہ نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس قاصد بھیج کر دریافت کیا کہ کیا نبی علیہ السلام نے عصر کے بعد کوئی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے فرمایا میرے پاس تو نہیں ، البتہ حضرت ام سلمہ نے مجھے بتایاہے کہ نبی علیہ السلام نے اس طرح کیا ہے اس لئے آپ ان سے دریافت کرلیجئے! چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ سے یہ سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہاں ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے یہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا)۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ الْحَكَمِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ وَمُفْتِرٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ہرنشہ آور چیز اور عقل کو فتور میں ڈالنے والی ہر چیز سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ كَثِيرٍ عَنِ ابْنِ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْنِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَجَرَهُ اللَّهُ فِي مُصِيبَتِهِ وَخَلَفَ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ مَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ ثُمَّ عَزَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِي فَقُلْتُهَا اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ! مجھے اس مصیبت پراجرعطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پراجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے پھر بھی اللہ تعالی نے مجھے عزت دی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی چنانچہ میری شادی نبی علیہ السلام سے ہو گئی۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَي قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذُيُولِ النِّسَاءِ فَقَالَ شِبْرًا فَقُلْتُ إِذَنْ تَخْرُجَ أَقْدَامُهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذِرَاعٌ لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنا لٹکائیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکاسکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا پھر ایک گز لٹکا لو، اس سے زیادہ نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ قَالَ دَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالُوا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ حَدِّثِينَا عَنْ سِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ سِرُّهُ وَعَلَانِيَتُهُ سَوَاءً ثُمَّ نَدِمْتُ فَقُلْتُ أَفْشَيْتُ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ أَخْبَرَتْهُ فَقَالَ أَحْسَنْتِ-
یحی بن جزار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ صحابہ حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے ام المومنین ہمیں نبی علیہ السلام کے کسی اندرونی معاملے کے متعلق بتایئے انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام کا پوشدیہ اور ظاہری معاملہ دونوں برابر ہوتے تھے، پھر انہیں ندامت ہوئی اور سوچا کہ میں نے نبی علیہ السلام کا راز فاش کردیا اور جب نبی علیہ السلام تشریف لائے تو ان سے عرض کیا نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے ٹھیک کیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ مُظَفَّرُ بْنُ مُدْرِكٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي سَهْلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ مُسَّةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْعُدُ بَعْدَ نِفَاسِهَا أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً قَالَتْ وَكُنَّا نَطْلِي عَلَى وُجُوهِنَا الْوَرْسَ مِنْ الْكَلَفِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے دور باسعادت میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملاکرتی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الذَّهَبِ يُرْبَطُ بِهِ أَوْ يُرْبَطُ بِهِ الْمِسْكُ قَالَ اجْعَلِيهِ فِضَّةً وَصَفِّرِيهِ بِشَيْءٍ مِنْ زَعْفَرَانٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہم تھوڑا ساسونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں ، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کر لیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہو جائیگی۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا هُنَيْدَةُ الْخُزَاعِيُّ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنْ الصِّيَامِ فَقَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلُهَا الِاثْنَيْنِ وَالْجُمُعَةُ وَالْخَمِيسُ-
ہنیدہ کی والدہ کہتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس حاضر ہوئی اور ان سے روزے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام مجھے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے جن میں سے پہلا روزہ پیر کے دن ہوتا تھا پھر جمعرات اور جمعہ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ أَوْ سَبْعٍ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِكَلَامٍ وَلَا تَسْلِيمٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام سات یا پانچ رکعتوں پر وتر پڑھتے تھے اور ان کے درمیان سلام یا کلام کسی طرح بھی فصل نہیں فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَنِي أَبِي سَلَمَةَ فِي حِجْرِي وَلَيْسَ لَهُمْ شَيْءٌ إِلَّا مَا أَنْفَقْتُ عَلَيْهِمْ وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ كَذَا وَلَا كَذَا أَفَلِي أَجْرٌ إِنْ أَنْفَقْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفِقِي عَلَيْهِمْ فَإِنَّ لَكِ أَجْرَ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں ابوسلمہ کے بچوں پر کچھ خرچ کر دوں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا کیونکہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ نہیں سکتی کہ وہ میرے بھی بچے ہیں ۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں تم ان پر جو کچھ خرچ کرو گی تمہیں اس کا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ ابْنِ سَابِطٍ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبِي وَفِي مَوْضِعٍ آخَرَ مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْهَا عَنْ الرَّجُلِ يَأْتِي امْرَأَتَهُ مُجَبِّيَةً فَسَأَلَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ صِمَامًا وَاحِدًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ان سے ایک عورت نے پوچھا کہ عورتوں کے پاس پچھلے حصے میں آنے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا تو نبی علیہ السلام نے ا ن کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو آسکتے ہو، اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنِ هِنْدِ ابْنَةِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ مَكَثَ قَلِيلًا وَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ ذَلِكَ كَيْمَا يَنْفُذُ النِّسَاءُ قَبْلَ الرِّجَالِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سلام پھیرتے تو نبی علیہ السلام کا سلام ختم ہوتے ہی خواتین اٹھنے لگتی تھیں اور نبی علیہ السلام کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی رک جاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ قَطُّ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً جَاءَهُ نَاسٌ بَعْدَ الظُّهْرِ فَشَغَلُوهُ فِي شَيْءٍ فَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَ الظُّهْرِ شَيْئًا حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ قَالَتْ فَلَمَّا صَلَّى الْعَصْرَ دَخَلَ بَيْتِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام عصر کی نماز کے بعد میرے پاس آئے تو دو رکعتیں پڑھیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَا يَغْتَسِلَانِ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ وہ اور نبی علیہ السلام ایک ہی برتن سے غسل جنابت کر لیا کرتے تھے اور نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِيلًا لِلظُّهْرِ مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِيلًا لِلْعَصْرِ مِنْهُ-
حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نبی علیہ السلام تم لوگوں کی نسبت ظہر کی نماز جلدی پڑھ لیا کرتے تھے اور تم لوگ ان کی نسبت عصر کی نماز زیادہ جلدی پڑھ لیتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرٍ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ يَوْمَهُ قَالَ فَتَرَكَ أَبُو هُرَيْرَةَ فُتْيَاهُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ أُمَّ سَلَمَةَ مِثْلَهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام پر اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی علیہ السلام روزہ رکھ لیتے تھے اس پر حضرت ابوہریرہ نے اپنے فتوی سے رجوع کرلیا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدًا يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَمَّارٍ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ا یک باغی گروہ قتل کردے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ كُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ فَحَدَّثَ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا فَأَرْسَلَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ وَأَنَا فِيهِمْ فَسَأَلْنَاهَا فَقَالَتْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا فَحَدَّثَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أُتِيَ بِشَيْءٍ فَجَعَلَ يَقْسِمُهُ حَتَّى حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ فَلَمَّا صَلَّاهَا قَالَ هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ كُنْتُ أُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَلَقَدْ حَدَّثْتُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا قَالَ فَأَتَيْتُ مُعَاوِيَةَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا لَا أَزَالُ أُصَلِّيهِمَا فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ إِنَّكَ لَمُخَالِفٌ لَا تَزَالُ تُحِبُّ الْخِلَافَ مَا بَقِيتَ-
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ حضرت معاویہ کے پاس تھے کہ حضرت ابن زبیر نے حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی علیہ السلام عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، حضرت معاویہ نے حضرت عائشہ کے پاس کچھ لوگوں کو بھیج دیا جن میں ، میں بھی شامل تھا، ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے خود تو نبی علیہ السلام سے یہ بات نہیں سنی البتہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا، حضرت معاویہ نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا دراصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی علیہ السلام اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دومختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی علیہ السلام نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ بخدا میں نہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت کرتے ہیں اور جب تک زندہ رہیں گے مخالفت ہی کو پسند کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهَا أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا فَخَافُوا عَلَى عَيْنِهَا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنُوهُ فِي الْكُحْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَكُونُ فِي بَيْتِهَا فِي أَحْلَاسِهَا أَوْ فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا فِي بَيْتِهَا حَوْلًا فَإِذَا مَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعْرَةٍ فَخَرَجَتْ فَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک عورت جس کا خاوند فوت ہو گیا تھا کی آنکھوں میں شکایت پیدا ہوگئی انہوں نے نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کیا اور اس کی آنکھوں میں سرمہ لگانے کی اجازت چاہی اور کہنے لگے کہ ہمیں اس کی آنکھوں کے متعلق ضائع ہونے کا اندیشہ ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا (زمانہ جاہلیت میں ) تم میں سے ایک عورت ایک سال تک اپنے گھر میں گھٹیا ترین کپڑے پہن کر رہتی تھی پھر اس کے پاس سے ایک کتا گزرا جاتا تھا اور وہ مینگنیاں پھینکتی ہوئی باہر نکلتی تھی تو کیا اب چار مہینے دس دن نہیں گزار سکتی؟
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ السَّنَةِ شَهْرًا تَامًّا يُعْلَمُ إِلَّا شَعْبَانَ يَصِلُ بِهِ رَمَضَانَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو دوماہ کے مسلسل روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، البتہ نبی علیہ السلام ماہ شعبان کو رمضان کے روزے سے ملادیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمَرَ أَوْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنْحَرَ فِي هِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ أُكَيْمَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے اور کسی شخص کا قربانی کا ارادہ ہو تو اسے اپنے (سر کے) بال یا جسم کے کسی حصے (کے بالوں ) کو ہاتھ نہیں لگانا (کاٹنا اور تراشنا) چاہئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ نَبْهَانَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا وَجَدَ الْمُكَاتَبُ مَا يُؤَدِّي فَاحْتَجِبْنَ مِنْهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم خواتین میں سے کسی کا کوئی غلام مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا بدل کتابت ہو کہ وہ اسے اپنے مالک کے حوالے کرکے خود آزادی حاصل کرسکتے تو اس عورت کو اپنے غلام سے پردہ کرنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حُضِرَ جَعَلَ يَقُولُ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِهَا وَمَا يَكَادُ يَفِيضُ بِهَا لِسَانُهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی علیہ السلام کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ رَبِّهِ بْنَ سَعِيدٍ أَخَا يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ اخْتَلَفَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ تُزَوَّجُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَبْعَدَ الْأَجَلَيْنِ قَالَ فَبَعَثُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ تُوُفِّيَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَوَلَدَتْ بَعْدَ وَفَاتِهِ بِخَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ قَالَ فَحَطَّتْ بِنَفْسِهَا إِلَى أَحَدِهِمَا فَلَمَّا خَشُوا أَنْ تَفْتَاتَ بِنَفْسِهَا إِلَى أَحَدِهِمَا قَالُوا إِنَّكِ لَمْ تَحِلِّي فَانْطَلَقَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ-
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہو گیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہو جائے، حضرت ابوہریرہ کہتے تھے کہ وضع حمل کے بعد وہ نکاح کر سکتی ہے ، حضرت ابن عباس کا کہنا تھا کہ وہ دو میں سے ایک طویل مدت کی عدت گزارے گی، پھر انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہو گئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہو گیا پھر دو آدمیوں نے سبیعہ کے پاس پیغام نکاح بھیجا، اور ایک آدمی کی طرف ان کا جھکاؤ بھی ہوگیا، جب لوگوں کو محسوس ہوا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوجائے گی تو وہ کہنے لگے کہ ابھی تم حلال نہیں ہوئیں ، وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو گئیں نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہو نکاح کر سکتی ہو۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي لَمَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أَمُوتَ أَبَدًا قَالَ فَخَرَجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مِنْ عِنْدِهَا مَذْعُورًا حَتَّى دَخَلَ عَلَى عُمَرَ فَقَالَ لَهُ اسْمَعْ مَا تَقُولُ أُمُّكَ فَقَامَ عُمَرُ حَتَّى أَتَاهَا فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَسَأَلَهَا ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكِ بِاللَّهِ أَمِنْهُمْ أَنَا فَقَالَتْ لَا وَلَنْ أُبَرِّئَ بَعْدَكَ أَحَدًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ وَاللَّهِ مَا نُرَى هَذَا إِلَّا رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلَا رَائِينَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی تمام ازواج مطہرات اس بات سے انکار کرتی ہیں کہ بڑی عمر کے کسی آدمی کو دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے اور ایسا کوئی آدمی ان کے پاس آ سکتا ہے، ان سب نے حضرت عائشہ سے بھی کہا تھا کہ ہمارے خیال میں یہ رخصت تھی جو نبی علیہ السلام نے صرف سالم کو خصوصیت کے ساتھ دی تھی لہذا اس رضاعت کی بنیاد پر ہمارے پاس کوئی آ سکتا ہے اور نہ ہی ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا عِيَاضٍ حَدَّثَ أَنَّ مَرْوَانَ بَعَثَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَوْلَاهَا فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا فَيَصُومُ وَلَا يُفْطِرُ قَالَ فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَأَخْبَرَهُ قَالَ فَبَعَثَ إِلَى عَائِشَةَ فَبَعَثَ إِلَيْهَا مَوْلَاهَا أَوْ غُلَامَهَا ذَكْوَانَ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ حُلُمٍ فَيَصُومُ وَلَا يُفْطِرُ فَقَالَ لَهُ ائْتِ أَبَا هُرَيْرَةَ فَأَخْبِرْهُ فَانْطَلَقَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَأَخْبَرَهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَعَنْ عَائِشَةَ فَقَالَ هُمَا أَعْلَمُ-
ابوعیاض کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک مسئلہ معلوم کرنے کے لئے ایک قاصد کو بھیجا، اس نے حضرت ام سلمہ کے پاس ان کا آزاد کردہ غلام بھیج دیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر نبی علیہ السلام پر اختیاری طور پر وجوب غسل ہوتا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تھے، ناغہ نہیں کرتے تھے غلام نے واپس آکر یہ بات بتادی پھر مروان نے حضرت عائشہ کے پاس اپنا قاصد بھیج دیا، اس نے بھی حضرت عائشہ کے پاس ان کے غلام کو بھیجا، انہوں نے بھی وہی جواب دیا، تو مروان نے قاصد سے کہا کہ حضرت ابوہریرہ کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بتادو چنانچہ حضرت ابوہریرہ کے پاس گیا اور انہیں حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ بَعَثَهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ قَالَ فَلَقِيتُ غُلَامَهَا نَافِعًا فَأَرْسَلْتُهُ إِلَيْهَا فَسَأَلَهَا قَالَ فَرَجَعَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا وَيُصْبِحُ صَائِمًا قَالَ ثُمَّ بَعَثَنِي إِلَى عَائِشَةَ فَلَقِيتُ غُلَامَهَا ذَكْوَانَ فَأَرْسَلْتُهُ إِلَيْهَا فَرَجَعَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا قَالَ فَأَتَيْتُ مَرْوَانَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتَأْتِيَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ فَلَتُخْبِرَنَّهُ بِهِ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ هُنَّ أَعْلَمُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ بَعَثَهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ لَقِيَ غُلَامَ عَائِشَةَ ذَكْوَانَ أَبَا عَمْرٍو وَقَالَ لَقِيتُ نَافِعًا غُلَامَ أُمِّ سَلَمَةَ-
ابوعیاض کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک مسئلہ معلوم کرنے کے لئے ایک قاصد کو بھیجا، اس نے حضرت ام سلمہ کے پاس ان کا آزاد کردہ غلام بھیج دیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر نبی علیہ السلام پر اختیاری طور پر وجوب غسل ہوتا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تھے، ناغہ نہیں کرتے تھے غلام نے واپس آکر یہ بات بتادی پھر مروان نے حضرت عائشہ کے پاس اپنا قاصد بھیج دیا، اس نے بھی حضرت عائشہ کے پاس ان کے غلام کو بھیجا، انہوں نے بھی وہی جواب دیا، تو مروان نے قاصد سے کہا کہ حضرت ابوہریرہ کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بتادو چنانچہ حضرت ابوہریرہ کے پاس گیا اور انہیں حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ-
حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا صَالِحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ-
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ فَلَا يَصُومُ فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَتَّى دَخَلَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ فَكِلْتَاهُمَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَيَا مَرْوَانَ فَحَدَّثَاهُ ثُمَّ قَالَ عَزَمْتُ عَلَيْكُمَا لَمَا انْطَلَقْتُمَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَحَدَّثْتُمَاهُ فَانْطَلَقَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَأَخْبَرَاهُ قَالَ قَالَتَاهُ لَكُمَا فَقَالَا نَعَمْ قَالَ هُمَا أَعْلَمُ إِنَّمَا أَنَبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ-
ترجمہ موجود نہیں
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا صَالِحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ يَصُومُ يَوْمَهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام رمضان کے مہینے میں صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے پھر غسل کر لیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فَلَا يَصُومُ فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَتَّى دَخَلَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ فَكِلْتَاهُمَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَيَا مَرْوَانَ فَحَدَّثَاهُ ثُمَّ قَالَ عَزَمْتُ عَلَيْكُمَا لَمَا انْطَلَقْتُمَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَحَدَّثْتُمَاهُ فَانْطَلَقَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَأَخْبَرَاهُ قَالَ هُمَا قَالَتَاهُ لَكُمَا فَقَالَا نَعَمْ قَالَ هُمَا أَعْلَمُ إِنَّمَا أَنَبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ-
عروہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو اس کا روزہ نہیں ہے، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے؟ دونوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا کہ یہ بات حضرت ابوہریرہ کو بتادو، حضرت ابوہریرہ نے فرمایا مجھے تو یہ بات فضل بن عباس نے بتائی تھی البتہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ بِمِنًى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي وَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا فَلَمَّا احْتُضِرَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ اللَّهُمَّ اخْلُفْنِي فِي أَهْلِي بِخَيْرٍ فَلَمَّا قُبِضَ قُلْتُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا قَالَتْ وَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ وَأَبْدِلْنِي خَيْرًا مِنْهَا فَقُلْتُ وَمَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ فَمَا زِلْتُ حَتَّى قُلْتُهَا فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا خَطَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَرَدَّتْهُ ثُمَّ خَطَبَهَا عُمَرُ فَرَدَّتْهُ فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَرْحَبًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِرَسُولِهِ أَخْبِرْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى وَأَنِّي مُصْبِيَةٌ وَأَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدًا فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي مُصْبِيَةٌ فَإِنَّ اللَّهَ سَيَكْفِيكِ صِبْيَانَكِ وَأَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي غَيْرَى فَسَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُذْهِبَ غَيْرَتَكِ وَأَمَّا الْأَوْلِيَاءُ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ إِلَّا سَيَرْضَانِي قُلْتُ يَا عُمَرُ قُمْ فَزَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنِّي لَا أَنْقُصُكِ شَيْئًا مِمَّا أَعْطَيْتُ أُخْتَكِ فُلَانَةَ رَحَيَيْنِ وَجَرَّتَيْنِ وَوِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِيهَا فَإِذَا جَاءَ أَخَذَتْ زَيْنَبَ فَوَضَعَتْهَا فِي حِجْرِهَا لِتُرْضِعَهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيِيًّا كَرِيمًا يَسْتَحْيِي فَرَجَعَ فَفَعَلَ ذَلِكَ مِرَارًا فَفَطِنَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ لِمَا تَصْنَعُ فَأَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ وَجَاءَ عَمَّارٌ وَكَانَ أَخَاهَا لِأُمِّهَا فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَانْتَشَطَهَا مِنْ حِجْرِهَا وَقَالَ دَعِي هَذِهِ الْمَقْبُوحَةَ الْمَشْقُوحَةَ الَّتِي آذَيْتِ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ فَجَعَلَ يُقَلِّبُ بَصَرَهُ فِي الْبَيْتِ وَيَقُولُ أَيْنَ زَنَابُ مَا فَعَلَتْ زَنَابُ قَالَتْ جَاءَ عَمَّارٌ فَذَهَبَ بِهَا قَالَ فَبَنَى بِأَهْلِهِ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتِ أَنْ أُسَبِّعَ لَكِ سَبَّعْتُ لِلنِّسَاءِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ مُرْسَلٌ-
حضرت ام سلمہ سے بحوالہ ابوسلمہ مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو کوئی مصیبت پہنچے تو اسے انا للہ وانا الیہ راجعون کہہ کریوں کہنا چاہئے اے اللہ میں تیرے سامنے اس مصیبت پرثواب کی نیت کرتا ہوں تو مجھے اس پر اجرعطاء فرما اور اس کا نعم البدل عطاء فرمایا جب حضرت ابوسلمہ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے دعاء کی کہ اے اللہ میرے شوہر کے ساتھ خیر کا فیصلہ فرما جب وہ فوت ہو گئے تو میں نے مذکورہ دعاء پڑھی اور جب میں نے یہ کہنا چاہا کہ مجھے اس کا نعم البدل عطاء فرما تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتاہے؟ لیکن پھر بھی میں یہ کہتی رہی، جب عدت گزر گئی تو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے پے درپے پیغام نکاح بھیجے لیکن انہوں نے اسے رد کردیا پھر نبی علیہ السلام نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرا تو کوئی والی یہاں موجود نہیں ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا انہوں نے اپنے بیٹے عمربن ابی سلمہ سے کہا کہ تم نبی علیہ السلام سے میرا نکاح کرادو چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ کو نبی علیہ السلام کے نکاح میں دیدیا۔ پھر نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہاری بہنوں (اپنی بیویوں ) کو جو کچھ دیا ہے تمہیں بھی اس سے کم نہیں دوں گا، دوچکیاں ، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اس کے بعد نبی علیہ السلام جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی علیہ السلام کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی علیہ السلام یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی علیہ السلام کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس مرتبہ نبی علیہ السلام تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ هَكَذَا وَهَكَذَا إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ قَالَ نَعَمْ لَكِ فِيهِمْ أَجْرٌ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں ابوسلمہ کے بچوں پر کچھ خرچ کردوں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا کیونکہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ نہیں سکتی کہ وہ میرے بھی بچے ہیں ۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں تم ان پر جو کچھ خرچ کرو گی تمہیں اس کا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاهِمُ الْوَجْهِ قَالَتْ فَحَسِبْتُ ذَلِكَ مِنْ وَجَعٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَاكَ سَاهِمَ الْوَجْهِ أَفَمِنْ وَجَعٍ فَقَالَ لَا وَلَكِنَّ الدَّنَانِيرَ السَّبْعَةَ الَّتِي أُتِينَا بِهَا أَمْسِ أَمْسَيْنَا وَلَمْ نُنْفِقْهَا نَسِيتُهَا فِي خُصْمِ الْفِرَاشِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تو چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا میں سمجھی کہ شاید کوئی تکلیف ہے سو میں نے پوچھا اے اللہ کے نبی کیا بات ہے آپ کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل میرے پاس سات دینار رہ گئے ہیں جو کل ہمارے پاس آئے تھے شام ہوگئی اور اب تک وہ ہمارے بستر پر پڑے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَتْ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَفَّتِ وَعَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ-
ایک خاتون نے حضرت ام سلمہ سے نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر نشہ آورچیز حرام ہے اور نبی علیہ السلام نے مزفت دباء اور حنتم سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجُّ جِهَادُ كُلِّ ضَعِيفٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ اجْتَمَعَ هُوَ وَابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَبَعَثُوا كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَذَكَرَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَنُفِسَتْ بَعْدَهُ بِلَيَالٍ فَذَكَرَتْ سُبَيْعَةُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ-
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہو جائے، انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہو گئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگیا ، وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوگئیں نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہو نکاح کر سکتی ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَحَضَرَ الْعَشَاءُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رات کا کھانا اور نماز کا وقت جمع ہوجائیں تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَفَأَنْقُضُهُ عِنْدَ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ فَقَالَ إِنَّمَا يَكْفِيكِ ثَلَاثُ حَفَنَاتٍ تَصُبِّينَهَا عَلَى رَأْسِكِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا یا رسول اللہ میں ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کے بال(زیادہ لمبے ہونے سے) چوٹی بنا کر رکھنے پڑتے ہیں (تو کیا غسل کرتے وقت انہیں ضرور کھولا کروں ؟) نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ اس پر تین مرتبہ اچھی طرح پانی بہا لو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ بَيْتِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّيْتَ صَلَاةً لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهَا فَقَالَ قَدِمَ عَلَيَّ مَالٌ فَشَغَلَنِي عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ كُنْتُ أَرْكَعُهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَصَلَّيْتُهُمَا الْآنَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَنَقْضِيهِمَا إِذَا فَاتَتَا قَالَ لَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی علیہ السلام اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو مختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم بھی ان کی قضاء کرسکتے ہیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو كَعْبٍ صَاحِبُ الْحَرِيرِ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ مَا كَانَ أَكْثَرَ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ عِنْدَكِ قَالَتْ كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ قَالَتْ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَكْثَرَ دُعَاءَكَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ قَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ مَا مِنْ آدَمِيٍّ إِلَّا وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا شَاءَ أَقَامَ وَمَا شَاءَ أَزَاغَ قَالَ عَبْد اللَّهِ سَأَلْتُ أَبِي عَنْ أَبِي كَعْبٍ فَقَالَ ثِقَةٌ وَاسْمُهُ عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ عُبَيْدٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام اکثریہ دعاء فرمایا کرتے تھے، اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ میرے دل کو اپنے دین پرثابت قدمی عطاء فرما میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا دلوں کو بھی پھیرا جاتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں اللہ نے جس انسان کو بھی پیدا فرمایا اس کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے پھر اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو وہ اسے سیدھا رکھتا ہے اور اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو اسے ٹیڑھا کردیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا نَسِيتُهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَقَدْ اغْبَرَّ صَدْرُهُ وَهُوَ يُعَاطِيهِمُ اللَّبَنَ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ قَالَ فَأَقْبَلَ عَمَّارٌ فَلَمَّا رَآهُ قَالَ وَيْحَكَ ابْنَ سُمَيَّةَ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ قَالَ فَحَدَّثْتُهُ مُحَمَّدًا فَقَالَ عَنْ أُمِّهِ أَمَا إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ تَلِجُ عَلَى أَمِّ الْمُؤْمِنِينَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نبی علیہ السلام کی وہ بات نہیں بھولتی جو غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ نبی علیہ السلام سینہ مبارک پر موجود بال غبارآلود ہوگئے تھے نبی علیہ السلام لوگوں کو اینٹیں پکڑاتے ہوئے کہتے جارہے تھے کہ اے اللہ اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرمادے پھر نبی علیہ السلام نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِالنِّسَاءِ قَالَ يُرْخِينَ شِبْرًا قُلْتُ إِذَنْ يَنْكَشِفَ عَنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذِرَاعٌ لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنا لٹکائیں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکا سکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ پھر ایک گز لٹکا لو اس سے زیادہ نہیں۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ جَعَلَتْ شَعَائِرَ مِنْ ذَهَبٍ فِي رَقَبَتِهَا فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرَضَ عَنْهَا فَقُلْتُ أَلَا تَنْظُرُ إِلَى زِينَتِهَا فَقَالَ عَنْ زِينَتِكِ أُعْرِضُ قَالَ زَعَمُوا أَنَّهُ قَالَ مَا ضَرَّ إِحْدَاكُنَّ لَوْ جَعَلَتْ خُرْصًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ جَعَلَتْهُ بِزَعْفَرَانٍ-
حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے گلے میں سونے کا ہارلٹکالیا، نبی علیہ السلام ان کے یہاں گئے تو ان سے اعراض فرمایا، انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس زیب و زینت کو نہیں دیکھ رہے؟ نبی علیہ السلا م نے فرمایا میں تمہاری زینت ہی سے تو اعراض کر رہا ہوں پھر فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائیگی۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَفَ أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ شَهْرًا فَلَمَّا مَضَى تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا غَدَا عَلَيْهِمْ أَوْ رَاحَ فَقِيلَ لَهُ حَلَفْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهِمْ شَهْرًا فَقَالَ إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے یہ قسم کھالی کہ اپنی ازواج کے پاس ایک مہینے تک نہیں جائیں گے، جب ٢٩دن گزر گئے تو صبح یا شام کے کسی وقت ان کے پاس چلے گئے کسی نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہیے تک ان کے پاس نہ جائیں گے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩دن کا بھی ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ سَفِينَةُ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ عَامَّةُ وَصِيَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِهِ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ حَتَّى جَعَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَجْلِجُهَا فِي صَدْرِهِ وَمَا يَفِيضُ بِهَا لِسَانُهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی علیہ السلام کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاهْدِنِي السَّبِيلَ الْأَقْوَمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام یہ دعاء کیا کرتے تھے، کہ پروردگا مجھے معاف فرما مجھ پر رحم فرما اور سیدھے راستے کی طرف میری راہنمائی فرما۔
-
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ وَلَدٍ لِابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَتْ كُنْتُ امْرَأَةً لِي ذَيْلٌ طَوِيلٌ وَكُنْتُ آتِي الْمَسْجِدَ وَكُنْتُ أَسْحَبُهُ فَسَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ قُلْتُ إِنِّي امْرَأَةٌ ذَيْلِي طَوِيلٌ وَإِنِّي آتِي الْمَسْجِدَ وَإِنِّي أَسْحَبُهُ عَلَى الْمَكَانِ الْقَذِرِ ثُمَّ أَسْحَبُهُ عَلَى الْمَكَانِ الطَّيِّبِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّتْ عَلَى الْمَكَانِ الْقَذِرِ ثُمَّ مَرَّتْ عَلَى الْمَكَانِ الطَّيِّبِ فَإِنَّ ذَلِكَ طَهُورٌ-
ابراہیم بن عبد الرحمن کی ام ولدہ کہتی ہیں کہ میں اپنے کپڑوں کے دامن کو زمین پر گھسیٹ کر چلتی تھی، اس دوران میں ایسی جگہوں سے بھی گزرتی تھی جہاں گندگی پڑی ہوتی اور ایسی جگہوں سے بھی جوصاف ستھری ہوتیں ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کے یہاں گئی تو ان سے یہ مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعد والی جگہ اسے صاف کردیتی ہے۔ (کوئی حرج نہیں )
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ تَاجِرًا إِلَى بُصْرَى وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ وَكِلَاهُمَا بَدْرِيٌّ وَكَانَ سُوَيْبِطٌ عَلَى الزَّادِ فَجَاءَهُ نُعَيْمَانُ فَقَالَ أَطْعِمْنِي فَقَالَ لَا حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ نُعَيْمَانُ رَجُلًا مِضْحَاكًا مَزَّاحًا فَقَالَ لَأَغِيظَنَّكَ فَذَهَبَ إِلَى أُنَاسٍ جَلَبُوا ظَهْرًا فَقَالَ ابْتَاعُوا مِنِّي غُلَامًا عَرَبِيًّا فَارِهًا وَهُوَ ذُو لِسَانٍ وَلَعَلَّهُ يَقُولُ أَنَا حُرٌّ فَإِنْ كُنْتُمْ تَارِكِيهِ لِذَلِكَ فَدَعُونِي لَا تُفْسِدُوا عَلَيَّ غُلَامِي فَقَالُوا بَلْ نَبْتَاعُهُ مِنْكَ بِعَشْرِ قَلَائِصَ فَأَقْبَلَ بِهَا يَسُوقُهَا وَأَقْبَلَ بِالْقَوْمِ حَتَّى عَقَلَهَا ثُمَّ قَالَ لِلْقَوْمِ دُونَكُمْ هُوَ هَذَا فَجَاءَ الْقَوْمُ فَقَالُوا قَدْ اشْتَرَيْنَاكَ قَالَ سُوَيْبِطٌ هُوَ كَاذِبٌ أَنَا رَجُلٌ حُرٌّ فَقَالُوا قَدْ أَخْبَرَنَا خَبَرَكَ وَطَرَحُوا الْحَبْلَ فِي رَقَبَتِهِ فَذَهَبُوا بِهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأُخْبِرَ فَذَهَبَ هُوَ وَأَصْحَابٌ لَهُ فَرَدُّوا الْقَلَائِصَ وَأَخْذُوهُ فَضَحِكَ مِنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر تجارت کے سلسلے میں بصری کی طرف روانہ ہوئے ان کے ساتھ دو بدری صحابہ نعیمان اور سویبط بن حرملہ بھی تھے، زادراہ کے نگران سویبط تھے ایک موقع پر ان کے پاس نعیمان آئے اور کہنے لگے کہ مجھے کچھ کھانے کے لئے دیدو سویبط نے کہا کہ نہیں جب تک حضرت صدیق اکبر نہ آجائیں نعیمان بہت ہنس مکھ اور بہت حس مزاح رکھنے والے تھے، انہوں نے کہا کہ میں بھی تمہیں غصہ دلا کر چھوڑوں گا۔پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس گئے جو سواریوں پر بیرون ملک سے سامان لاد کر لا رہے تھے اور ان سے کہا کہ مجھ سے غلام خریدو گے جو عربی ہے، خوب ہوشیار ہے، بڑا زبان دان ہے، ہوسکتا ہے کہ وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر اس بنیاد پر تم اسے چھوڑنا چاہو تو مجھے ابھی سے بتادو میرے غلام کو میرے خلاف نہ کردینا، انہوں نے کہا ہم آپ سے دس اونٹوں کے عوض اسے خریدتے ہیں ، وہ ان اونٹوں کو ہانکتے ہوئے لے آئے، اور لوگوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے، جب اونٹوں کو رسیوں سے باندھ لیا تو نعیمان کہنے لگے یہ رہا وہ غلام لوگوں نے آگے بڑھ کر سویبط سے کہا کہ ہم نے انہیں خرید لیا ہے سویبط نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے، میں تو آزاد ہوں ان لوگوں نے کہا کہ تمہارے آقا نے ہمیں پہلے ہی تمہارے متعلق بتادیا تھا اور یہ کہہ کر ان کی گردن میں رسی ڈال دی اور انہیں لے گئے۔ادھر حضرت ابوبکر واپس آئے تو انہیں اس واقعے کی خبر ہوئی وہ اپنے ساتھ کچھ ساتھیوں کو لے کر ان لوگوں کے پاس گئے اور انکے اونٹ واپس لوٹاکر سویبط کو چھڑا لیا، نبی علیہ السلام کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اس واقعے کے یاد آنے پر ایک سال تک ہنستے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي هِنْدُ ابْنَةُ الْحَارِثِ الْقُرَشِيَّةُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ النِّسَاءَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ مِنْ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ قُمْنَ وَثَبَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبَتَ مَنْ صَلَّى مِنْ الرِّجَالِ مَا شَاءَ اللَّهُ فَإِذَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ الرِّجَالُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سلام پھیرتے تو نبی علیہ السلام کا سلام ختم ہوتے ہی خواتین اٹھنے لگتی تھیں ، اور نبی علیہ السلام کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی رک جاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَحَرَمِيٌّ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ صَاحِبٍ لَهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ الْمَدِينَةِ هَارِبٌ إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ فَيُبْعَثُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ مِنْ الشَّامِ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَتْهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِ الْمَكِّيُّ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيُعْمِلُ فِي النَّاسِ سُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ إِلَى الْأَرْضِ يَمْكُثُ تِسْعَ سِنِينَ قَالَ حَرَمِيٌّ أَوْ سَبْعَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ایک خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں نئے خلیفہ کے متعلق اختلاف پیدا ہوجائے گا اس موقع پر ایک آدمی مدینہ منورہ سے بھاگ کرمکہ مکرمہ چلا جائے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اسے اس کی خواہش کے بر خلاف اسے باہر نکال کر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کر لیں گے، پھر ان سے لڑنے کے لئے شام سے ایک لشکر روانہ ہوگا جسے مقام بیداء میں دھنسا دیا جائے گا جب لوگ یہ دیکھیں گے تو ان کے پاس شام کے ابدال اور اعراض کے عصائب (اولیاء کا ایک درجہ) آ کر ان سے بیعت کر لیں گے۔پھرقریش میں سے ایک آدمی نکل کر سامنے آئے گا جس کے اخوال بنوکلب ہوں گے، وہ مکی اس قریشی کی طرف ایک لشکربھیجے گا جو اس قریشی پر غالب آجائے گا اس لشکر یاجنگ کو بعث کلب کہا جائے گا اور وہ شخص محرم ہوگا جو اس غزوے کے مال غنیمت کی تقسم کے موقع پر موجود نہ ہو گا وہ مالت ودولت تقسم کرے گا اور نبی علیہ السلام کی سنت کے مطابق عمل کرے گا اور اسلام زمین پر اپنی گردن ڈال دے گا اور وہ آدمی نوسال تک زمین میں رہے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ وَهُوَ يَسْتَرْجِعُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُكَ قَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُخْسَفُ بِهِمْ ثُمَّ يُبْعَثُونَ إِلَى رَجُلٍ فَيَأْتِي مَكَّةَ فَيَمْنَعُهُ اللَّهُ مِنْهُمْ وَيُخْسَفُ بِهِمْ مَصْرَعُهُمْ وَاحِدٌ وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يَكُونُ مَصْرَعُهُمْ وَاحِدًا وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى قَالَ إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ يُكْرَهُ فَيَجِيءُ مُكْرَهًا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام اپنی نیند سے بیدار ہوئے تو انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ رہے تھے، میں نے پوچھا یا رسول اللہ کیا ہوا نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت کے ایک گروہ کو زمین میں دھنسادیا جائے گا پھر وہ لوگ ایک لشکر مکہ مکرمہ میں ایک آدمی کی طرف بھیجیں گے، اللہ اس آدمی کی ان سے حفاظت فرمائے گا اور انہیں زمین میں دھنسا دے گا، وہ سب ایک ہی جگہ پچھاڑے جائیں گے، لیکن ان کے اٹھائے جانے کی جگہیں مختلف ہوں گی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیسے ہوگا؟ فرمایا ان میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہوں گے جنہیں زبردستی لشکر میں شامل کیا گیا ہوگا تو اسی حال میں آئیں گے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَتْ لَا قُلْتُ فَإِنَّ عَائِشَةَ تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَتْ قُلْتُ لَعَلَّهُ أَنْ كَانَ لَا يَتَمَالَكُ عَنْهَا حُبًّا أَمَّا أَنَا فَلَا-
ابوقیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت عبداللہ بن عمرو نے حضرت ام سلمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ کیا نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں بوسہ دیتے تھے؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان سے کہنا کہ حضرت عائشہ تو لوگوں کو بتاتی ہیں کہ نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا کرتے تھے؟ چنانچہ ابوقیس نے یہ سوال ان سے پوچھا تو انہوں نے نفی میں جواب دیا ابوقیس نے حضرت عائشہ کا حوالہ دیا تو حضرت ام سلمہ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ نبی علیہ السلام نے انہیں بوسہ دیا ہو کیونکہ نبی علیہ السلام ان سے بہت جذباتی محبت فرمایا کرتے تھے البتہ میرے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا سَمِعْنَا يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ قَالَ قَالَتْ لِي أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا آلَ مُحَمَّدٍ مَنْ حَجَّ مِنْكُمْ فَلْيُهِلَّ فِي حَجِّهِ أَوْ فِي حَجَّتِهِ شَكَّ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تم میں سے جس نے حج کرنا ہو وہ حج کا احرام باندھ لے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أَخْشَى أَنْ أَكُونَ قَدْ هَلَكْتُ إِنِّي مِنْ أَكْثَرِ قُرَيْشٍ مَالًا بِعْتُ أَرْضًا لِي بِأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِينَارٍ فَقَالَتْ أَنْفِقْ يَا بُنَيَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أُفَارِقَهُ فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَتَاهَا فَقَالَ بِاللَّهِ أَنَا مِنْهُمْ قَالَتْ اللَّهُمَّ لَا وَلَنْ أُبَرِّئَ أَحَدًا بَعْدَكَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمُؤْمِنِ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ ثَوْبٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَمِيصٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے نزدیک قمیص سے زیادہ اچھا کوئی کپڑا نہ تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ قَالَ مَرْوَانُ كَيْفَ نَسْأَلُ أَحَدًا وَفِينَا أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَنَشَلَتْ لَهُ كَتِفًا مِنْ قِدْرٍ فَأَكَلَهَا ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا، اسی دوران نبی علیہ السلام پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ بِمِنًى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُهَا فَجَعَلْتُ كُلَّمَا بَلَغْتُ وَأَبْدِلْنِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا قُلْتُ فِي نَفْسِي وَمَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ ثُمَّ قُلْتُهَا فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا بَعَثَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ يَخْطُبُهَا فَلَمْ تَزَوَّجْهُ فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَخْطُبُهَا عَلَيْهِ فَقَالَتْ أَخْبِرْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى وَأَنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدًا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَقُلْ لَهَا أَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى فَأَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَيُذْهِبُ غَيْرَتَكِ وَأَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ فَسَتُكْفَيْنَ صِبْيَانَكِ وَأَمَّا قَوْلُكِ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدًا فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ يَكْرَهُ ذَلِكَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ! مجھے اس مصیبت پراجرعطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پراجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہو سکتا ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت کی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی، عدت گزرنے کے بعد حضرات ابوبکر اور عمر نے باری باری پیغام نکاح بھیجا لیکن انہوں نے حامی نہ بھری، پھر نبی علیہ السلام نے حضرت عمر کو ان کے پاس اپنے لئے پیغام نکاح دے کربھیجا انہوں نے عرض کیا کہ نبی علیہ السلام کو بتا دیجئے کہ میں بہت غیور عورت ہوں ، میرے بچے بھی ہیں اور میرا تو کوئی ولی بھی یہاں موجود نہیں ہے، حضرت عمر نے آ کریہ باتیں نبی علیہ السلام کو بتادیں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ میں اللہ سے دعا کردوں گا اور تمہاری غیرت دور ہو جائیگی باقی رہے بچے تو تم ان کی کفایت کرتی رہنا اور باقی رہا ولی تو تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى الْأَنْصَارِ تَزَوَّجُوا مِنْ نِسَائِهِمْ وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يُجَبُّونَ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ لَا تُجَبِّي فَأَرَادَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ امْرَأَتَهُ عَلَى ذَلِكَ فَأَبَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَتَتْهُ فَاسْتَحْيَتْ أَنْ تَسْأَلَهُ فَسَأَلَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَنَزَلَتْ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَالَ لَا إِلَّا فِي صِمَامٍ وَاحِدٍ و قَالَ وَكِيعٌ ابْنُ سَابِطٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے ، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا، اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی علیہ السلام سے اسکا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔چنانچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی علیہ السلام آتے ہی ہوں گے، جب نبی علیہ السلام تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی علیہ السلام کو یہ بات بتائی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ! چنانچہ اسے بلایا گیا اور نبی علیہ السلام نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سوتم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا قَالَتْ قَالَ مُخَنَّثٌ لَأَخِيهَا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ الطَّائِفَ غَدًا دَلَلْتُكَ عَلَى بِنْتِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ فَسَمِعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخْرِجُوا هَؤُلَاءِ مِنْ بُيُوتِكُمْ فَلَا يَدْخُلُوا عَلَيْكُمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے تو وہاں ایک مخنث اور عبداللہ بن ابی امیہ جو حضرت ام سلمہ کے بھائی تھے بھی موجود تھے وہ ہیجڑا عبداللہ سے کہہ رہا تھا کہ اے عبداللہ بن ابی امیہ اگر کل کو اللہ تمہیں طائف پر فتح عطاء فرمائے تو تم بنت غیلان کو ضرور حاصل کرنا کیونکہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ واپس جاتی ہے نبی علیہ السلام نے اس کی یہ بات سن لی اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا آئندہ یہ تمہارے گھر میں نہیں آنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِهِ عَمَّنْ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ الْفَجْرِ إِذَا صَلَّى اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا وَرِزْقًا طَيِّبًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ فَذَكَرَهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نماز فجر کے بعد یہ دعاء فرماتے تھے، اے للہ میں تجھ سے علم نافع عمل مقبول اور اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي يُونُسَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مُهَاجِرًا الْمَكِّيَّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو جَيْشٌ البَيْتَ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الْمُكْرَهَ مِنْهُمْ قَالَ يُبْعَثُ عَلَى نِيَّتِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے اس لشکر کا تذکرہ کیا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی علیہ السلام نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ بَيْنَا أَنَا مُضْطَجِعَةٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمِيلَةِ إِذْ حِضْتُ فَانْسَلَلْتُ فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حَيْضَتِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنُفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ فَدَعَانِي فَاضْطَجَعْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ وَكَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلَانِ مِنْ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ مِنْ الْجَنَابَةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَاه هُدْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ وَمَعْنَاهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی علیہ السلام کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے، میں کھسکنے لگی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تمہیں ایام آنے لگے، میں نے کہا جی یا رسول اللہ پھر میں وہاں سے چلی گئی اپنی حالت درست کی اور کپڑا باندھ لیا پھر آ کر نبی علیہ السلام کے لحاف میں گھس گئی، اور میں نبی علیہ السلام کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتی تھی اور نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں بوسہ بھی دیدیتے تھے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ بِاسْمِكَ رَبِّي إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے، اللہ کے نام سے میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اے اللہ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ پھسل جائیں یا گمراہ ہوجائیں یا ظلم کریں یا کوئی ہم پر ظلم کرے یا ہم کسی سے جہالت کا مظاہرہ کریں یا کوئی ہم سے جہالت کا مظاہرہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَوَائِمُ الْمِنْبَرِ رَوَاتِبُ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے منبر کے پائے جنت میں گاڑھے جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ ابْنِ سَابِطٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ قَالَ صِمَامًا وَاحِدًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے اس آیت کی تفسیر میں تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سوتم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو آ سکتے ہو، فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام روزہ کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرَ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ الْعَبْدُ عَلَيْهِ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا جس وقت وصال ہوا تو فرائض کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَوْنٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ أَوْ ذَكَرَ ذَلِكَ لِمَرْوَانَ فَقَالَ مَا أَدْرِي مَنْ نَسْأَلُ كَيْفَ وَفِينَا أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَنِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَتَنَاوَلَ عَرْقًا فَانْتَهَسَ عَظْمًا ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَعْتَقَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ أَنْ أَخْدُمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَاشَ-
حضرت سفینہ سے مروی ہے کہ حضرت ام سلمہ نے مجھے آزاد کردیا اور یہ شرط لگادی کہ تاحیات نبی علیہ السلام کی خدمت کرتا رہوں گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي مُعَاوِيَةَ الْبَجَلِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ وہ اور نبی علیہ السلام ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْرَجَتْ إِلَيْنَا شَعْرًا مِنْ شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخْضُوبًا بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ-
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی علیہ السلام کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کی وجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَدِمَتْ وَهِيَ مَرِيضَةٌ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ قَالَتْ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ يَقْرَأُ بِالطُّورِ قَالَ أَبِي وَقَرَأْتُهُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُصَلِّي بِجَنْبِ الْبَيْتِ وَهُوَ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ پہنچیں تو بیمار تھیں انہوں نے نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کیا نبی علیہ السلام نے فرمایا تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے رہتے ہوئے طواف کر لوحضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کو خانہ کعبہ کے قریب سورت طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔
-
قَالَ قُرَّأتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ كَهْلٌ فَحَطَّتْ إِلَى الشَّابِّ فَقَالَ الْكَهْلُ لَمْ تَحِلَّ وَكَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا وَرَجَا إِذَا جَاءَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ-
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہو گیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہو جائے، حضرت ابوہریرہ کہتے تھے کہ وضع حمل کے بعد وہ نکاح کرسکتی ہے ، حضرت ابن عباس کا کہنا تھا کہ وہ دو میں سے ایک طویل مدت کی عدت گزارے گی، پھر انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہوگئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگیا پھر دو آدمیوں نے سبیعہ کے پاس پیغام نکاح بھیجا، اور ایک آدمی کی طرف ان کا جھکاؤ بھی ہوگیا، جب لوگوں کو محسوس ہوا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوجائے گی تو وہ کہنے لگے کہ ابھی تم حلال نہیں ہوئیں ، وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوگئیں نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہونکاح کرسکتی ہو۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِتَنْظُرْ عِدَّةَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ مِنْ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا فَلْتَتْرُكْ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنْ الشَّهْرِ فَإِذَا بَلَغَتْ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ تَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّي-
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ بنت حبیش رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا خون ہمیشہ جاری رہتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حیض نہیں ہے، وہ تو کسی رگ کا خون ہوگا، تمہیں چاہئے کہ اپنے ایام کا اندازہ کر کے بیٹھ جایا کرو، پھر غسل کر کے کپڑا باندھ لیا کرو اور نماز پڑھا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَاءَ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ يَخْتَصِمَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوَارِيثَ بَيْنَهُمَا قَدْ دُرِسَتْ لَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ أَوْ قَدْ قَالَ لِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَإِنِّي أَقْضِي بَيْنَكُمْ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ يَأْتِي بِهَا إِسْطَامًا فِي عُنُقِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَبَكَى الرَّجُلَانِ وَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَقِّي لِأَخِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِذْ قُلْتُمَا فَاذْهَبَا فَاقْتَسِمَا ثُمَّ تَوَخَّيَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَهِمَا ثُمَّ لِيَحْلِلْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا صَاحِبَهُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دوانصاری میراث کے مسئلے میں اپنا مقدمہ لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا جس پر ان کے پاس گواہ بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو ، ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت وبلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لوکہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں، جسے وہ قیامت کے دن اپنے گلے میں لٹکا کر لائے گا، یہ سن کر وہ دونوں رونے لگے اور ہر ایک کہنے لگا کہ یہ میرے بھائی کا حق ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر یہ بات ہے تو جا کر اسے تقسیم کرلو اور حق طریقے سے قرعہ اندازی کرلو اور ہر ایک دوسرے سے اپنے لئے حلال کروالو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دَامَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ-
حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے کسی نے پوچھا کہ نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کونسا تھا انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام مجھے روزہ کی حالت میں بوسہ دیدیتے تھے جب کہ میں بھی روزے سے ہوتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى الصَّهْبَاءِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ قَالَ النَّوْحُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ولا یعصینک فی معروف سے مراد یہ ہے عورتیں اس شرط پریعت کریں کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الصُّفَيْرَا قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ ابْنُ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَنْهَا وَانْقَضَتْ عِدَّتُهَا خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فِيَّ ثَلَاثَ خِصَالٍ أَنَا امْرَأَةٌ كَبِيرَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ قَالَتْ وَأَنَا امْرَأَةٌ غَيُورٌ قَالَ أَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَيُذْهِبُ عَنْكِ غَيْرَتَكِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ قَالَ هُمْ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ قَالَ فَتَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَاهَا فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ ثُمَّ أَتَاهَا فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ فَأَتَاهَا فَقَالَ حُلْتِ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِ هَلُمَّ الصَّبِيَّةَ قَالَ فَأَخَذَهَا فَاسْتَرْضَعَ لَهَا فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ زُنَابُ يَعْنِي زَيْنَبَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَهَا عَمَّارٌ فَدَخَلَ بِهَا وَقَالَ إِنَّ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً قَالَ فَأَقَامَ عِنْدَهَا إِلَى الْعَشِيِّ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي وَإِنْ شِئْتِ قَسَمْتُ لَكِ قَالَتْ لَا بَلْ اقْسِمْ لِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ابوسلمہ کی وفات اور ان کی عدت گزرنے کے بعد نبی علیہ السلام نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں تین خصلتیں ہیں ، میں عمر میں بڑی ہوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں تم سے بھی بڑا ہوں انہوں نے کہا کہ میں غیور عورت ہوں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں اللہ سے دعا کردوں گا وہ تمہاری غیرت دور کردے گا، انہوں نے کہا میرے بچے بھی ہیں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں ، چنانچہ نبی علیہ السلام نے ان سے نکاح فرمالیا۔پھر نبی علیہ السلام جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی علیہ السلام کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی علیہ السلام یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی علیہ السلام کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس مرتبہ نبی علیہ السلام تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ انہوں نے عرض کیا نہیں آپ باری مقرر کرلیجئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الصُّفَيْرَا قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ ابْنُ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَنْهَا وَانْقَضَتْ عِدَّتُهَا خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فِيَّ ثَلَاثَ خِصَالٍ أَنَا امْرَأَةٌ كَبِيرَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ قَالَتْ وَأَنَا امْرَأَةٌ غَيُورٌ قَالَ أَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَيُذْهِبُ غَيْرَتَكِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ قَالَ هُمْ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَتَزَوَّجَهَا قَالَ فَأَتَاهَا فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ ثُمَّ أَتَاهَا فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ فَأَتَاهَا فَقَالَ حُلْتِ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِ هَلُمَّ الصَّبِيَّةَ قَالَ فَأَخَذَهَا فَاسْتَرْضَعَ لَهَا فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ زُنَابُ يَعْنِي زَيْنَبَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَهَا عَمَّارٌ فَدَخَلَ بِهَا فَقَالَ إِنَّ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً قَالَ فَأَقَامَ عِنْدَهَا إِلَى الْعَشِيِّ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي وَإِنْ شِئْتِ قَسَمْتُ لَكِ قَالَتْ لَا بَلْ اقْسِمْ لِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ابوسلمہ کی وفات اور ان کی عدت گزرنے کے بعد نبی علیہ السلام نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں تین خصلتیں ہیں ، میں عمر میں بڑی ہوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں تم سے بھی بڑا ہوں انہوں نے کہا کہ میں غیور عورت ہوں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں اللہ سے دعا کردوں گا وہ تمہاری غیرت دور کردے گا، انہوں نے کہا میرے بچے بھی ہیں ، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں ، چنانچہ نبی علیہ السلام نے ان سے نکاح فرمالیا۔پھر نبی علیہ السلام جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی علیہ السلام کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی علیہ السلام یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی علیہ السلام کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس مرتبہ نبی علیہ السلام تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں ، پھر نبی علیہ السلام نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ انہوں نے عرض کیا نہیں آپ باری مقرر کرلیجئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ابْنِ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهُ بَلَغَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ فَيَقُولُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ عَلَيَّ بِخَيْرٍ مِنْهَا إِلَّا فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ قَالَتْ فَقُلْتُ هَذَا فَآجَرَنِي اللَّهُ فِي مُصِيبَتِي فَمَنْ يَخْلُفُ عَلَيَّ مَكَانَ أَبِي سَلَمَةَ فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ! مجھے اس مصیبت پراجرعطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پراجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہو سکتا ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت کی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی اور عدت گزرنے کے بعد نبی علیہ السلام نے ان کے پاس پیغام نکاح بھیج دیا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ إِنَّ ظِئْرَكَ سُلَيْمًا لَا يَتَوَضَّأُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ قَالَ فَضَرَبَ صَدْرَ سُلَيْمٍ وَقَالَ أَشْهَدُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْهَا كَانَتْ تَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ-
محمد بن طحلاء کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے کہا کہ آپ کی دائی کا شوہر سلیم آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد نیا وضو نہیں کرتا، تو انہوں نے سلیم کے سینے پرہاتھ مار کر کہا کہ میں حضرت ام سلمہ جو کہ نبی علیہ السلام کی زوجہ محترمہ تھیں کے متعلق شہادت دیتا ہوں کہ وہ نبی علیہ السلام کے متعلق آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کرنے کی شہادت دیتی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِسَبْعٍ أَوْ خَمْسٍ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِكَلَامٍ وَلَا تَسْلِيمٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام سات یا پانچ رکعتوں پروتر پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان سلام یا کلام کسی طرح بھی فصل نہیں فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ وَالَّذِي ذَهَبَ بِنَفْسِهِ مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ وَكَانَ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَيْهِ الْعَمَلُ الصَّالِحُ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا جس وقت وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں بیٹھ کرہوتی تھیں ، اور نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِهَا وَمَا يَفِيضُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی علیہ السلام کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَكُونُ أُمَرَاءُ يَعْرِفُونَ وَيُنْكِرُونَ فَمَنْ عَرَفَ بَرِئَ وَمَنْ أَنْكَرَ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُقَاتِلُ مَجَارَّهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کروگے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ قَالَ شُعْبَةُ أَكْبَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَدْ قَالَهَا قَالَ وَقَدْ ذَكَرَهُ سُفْيَانُ عَنْهُ وَلَيْسَ فِي بَقِيَّتِهِ شَكٌّ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أَزِلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے، اللہ کے نام سے میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اے اللہ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ پھسل جائیں یا گمراہ ہوجائیں یا ظلم کریں یا کوئی ہم پر ظلم کرے یا ہم کسی سے جہالت کا مظاہرہ کریں یا کوئی ہم سے جہالت کا مظاہرہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرَ صَلَاتِهِ قَاعِدًا غَيْرَ الْفَرِيضَةِ وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ أَدْوَمَهُ وَإِنْ قَلَّ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا جس وقت وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں ، اور نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَيِّبًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نماز فجر کے بعد یہ دعاء فرماتے تھے اے اللہ! میں تجھ سے علم نافع ، عمل مقبول اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هَارُونُ النَّحْوِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے سورت ہود کی یہ آیت اس طرح پڑھی ہے انہ عمل غیرصالح۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هَارُونُ النَّحْوِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ میرا بستر نبی علیہ السلام کے مصلی کے بالکل سامنے بچھا ہوتا تھا اور میں نبی علیہ السلام کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور نبی علیہ السلام نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الذَّهَبِ يُرْبَطُ بِهِ الْمِسْكُ أَوْ تُرْبَطُ قَالَ اجْعَلِيهِ فِضَّةً وَصَفِّرِيهِ بِشَيْءٍ مِنْ زَعْفَرَانٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہم تھوڑا سا سونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں ، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائیگی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ لَبِسْتُ قِلَادَةً فِيهَا شَعَرَاتٌ مِنْ ذَهَبٍ قَالَتْ فَرَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَقَالَ مَا يُؤَمِّنُكِ أَنْ يُقَلِّدَكِ اللَّهُ مَكَانَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَعَرَاتٍ مِنْ نَارٍ قَالَتْ فَنَزَعْتُهَا-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک ہار پہن لیا جس میں سونے کی دھاریاں بنی ہوئی تھیں ، نبی علیہ السلام نے اسے دیکھ کرمجھ سے اعراض کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہیں اس بات سے کس نے بے خوف کردیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن اس کی جگہ آگ کی دھاریاں پہنائے گا؟چنانچہ میں نے اسے اتاردیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَغْزُو الرِّجَالُ وَلَا نَغْزُو وَلَنَا نِصْفُ الْمِيرَاثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ-
مجاہد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ مرد جہاد میں شرکت کرتے ہیں لیکن ہم اس میں شرکت نہیں کرسکتے، پھر ہمیں میراث بھی نصف ملتی ہے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اس چیز کی تمنا مت کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دے رکھی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَتْنِي شَعْرًا مِنْ شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخْضُوبًا بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ-
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی علیہ السلام کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کی وجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ پہلے نبی علیہ السلام تیرہ رکعتوں پروتربناتے تھے لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمربڑھ گئی اور کمزوری ہوگئی تو نبی علیہ السلام سات رکعتوں پر وتربنانے لگے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَيِّتَ أَوْ الْمَرِيضَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب تم کسی قریب المرگ یا بیمار آدمی کے پاس جایا کرو تو اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرو کیونکہ ملائکہ تمہاری دعاء پر آمین کہتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافَعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ اسْتُحِيضَتْ وَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ لَهَا فَتَخْرُجُ وَهِيَ عَالِيَةُ الصُّفْرَةِ وَالْكُدْرَةِ فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَنْتَظِرُ أَيَّامَ قُرْئِهَا أَوْ أَيَّامَ حَيْضِهَا فَتَدَعُ فِيهِ الصَّلَاةَ وَتَغْتَسِلُ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ وَتَسْتَثْفِرُ بِثَوْبٍ وَتُصَلِّي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کا دم استحاضہ جاری رہتا تھا ، وہ اپنے ٹب میں غسل کرکے جب نکلتیں تو اس کی سطح پر زردی اور مٹیالاپن غالب ہوتا تھا حضرت ام سلمہ نے نبی علیہ السلام سے اس کا حکم دریافت کیا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ اتنے دن رات تک انتظار کرے جتنے دن تک اسے پہلے ناپاکی کا سامنا ہوتا تھا اور مہینے میں اتنے دنوں کا اندازہ کرلے، اوراتنے دن تک نماز چھوڑے رکھے اس کے بعد غسل کر کے کپڑا باندھ لے اور نماز پڑھنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَوْنٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ مَرْوَانُ كَيْفَ نَسْأَلُ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ وَفِينَا أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا فَقَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَشَلْتُ لَهُ كَتِفًا مِنْ قِدْرٍ فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ فَوَصَفَتْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ حَرْفًا حَرْفًا قِرَاءَةً بَطِيئَةً قَطَّعَ عَفَّانُ قِرَاءَتَهُ-
حضرت ام سلمہ سے نبی علیہ السلام کی قرات کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑتوڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْحَذَّاءَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافٍ فَأَصَابَهَا الْحَيْضُ فَقَالَ قُومِي فَاتَّزِرِي ثُمَّ عُودِي-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی علیہ السلام کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے میں کھسکنے لگی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جا کر ازارباندھو اور واپس آجاؤ!
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَأَتْ نَسِيبًا لَهَا يَنْفُخُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ فَقَالَتْ لَا تَنْفُخْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِغُلَامٍ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ تَرِّبْ وَجْهَكَ يَا رَبَاحُ-
ابوصالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اسی دوارن وہاں ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا اور اس نے ان کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں ، دوران نماز جب وہ سجدہ میں جانے لگا تو اس نے مٹی اڑانے کے لئے پھونک ماری تو حضرت ام سلمہ نے اس سے فرمایا بھیتجے پھونکیں نہ مارو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلا کو بھی ایک مرتبہ اپنے غلام جس کا نام یسار تھا اور اس نے بھی پھونک ماری تھی سے فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اپنے چہرے کو اللہ کے لئے خاک آلود ہونے دو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ أُخْتِهِ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا فَيَصُومُ وَلَا يُفْطِرُ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی علیہ السلام پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی علیہ السلام روزہ رکھ لیتے تھے اور ناغہ نہ کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِفَاطِمَةَ ائْتِينِي بِزَوْجِكِ وَابْنَيْكِ فَجَاءَتْ بِهِمْ فَأَلْقَى عَلَيْهِمْ كِسَاءً فَدَكِيًّا قَالَ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ هَؤُلَاءِ آلُ مُحَمَّدٍ فَاجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَبَرَكَاتِكَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَرَفَعْتُ الْكِسَاءَ لِأَدْخُلَ مَعَهُمْ فَجَذَبَهُ مِنْ يَدِي وَقَالَ إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلال اؤ چنانچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے۔ نبی علیہ السلام نے فدک کی چادرلے کر ان سب پر ڈال دی اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں تو محمد و آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرما بیشک تو قابل تعریف بزرگی والا ہے، اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں نبی علیہ السلام نے فرمایا تم بھی خیر پر ہو، تم بھی خیر پر ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ الْمُهَاجِرِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيُخْسَفَنَّ بِقَوْمٍ يَغْزُونَ هَذَا الْبَيْتَ بِبَيْدَاءَ مِنْ الْأَرْضِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ فِيهِمْ الْكَارِهُ قَالَ يُبْعَثُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ عَلَى نِيَّتِهِ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے اس لشکرکا تذکرہ کیا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہو سکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی علیہ السلام نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ لِي أَيُسَبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيكُمْ قُلْتُ مَعَاذَ اللَّهِ أَوْ سُبْحَانَ اللَّهِ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَبَّ عَلِيًّا فَقَدْ سَبَّنِي-
ابو عبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کیا تمہاری موجودگی میں نبی علیہ السلام کو برابھلا کہا جارہا ہے؟ میں نے کہا معاذ اللہ! یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو علی کو برا بھلا کہتا ہے وہ مجھے برا بھلا کہتاہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ أَبُو شُجَاعٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الْأَعْرَجَ يَقُولُ حَدَّثَنِي نَاعِمٌ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ سُئِلَتْ أَتَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ مَعَ الرَّجُلِ فَقَالَتْ نَعَمْ إِذَا كَانَتْ كَيِّسَةً رَأَيْتُنِي وَرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ مِرْكَنٍ وَاحِدٍ نُفِيضُ عَلَى أَيْدِينَا حَتَّى نُنْقِيَهَا ثُمَّ نُفِيضُ عَلَيْنَا الْمَاءَ-
حضرت ام سلمہ سے کسی نے سوال پوچھا کہ کیا عورت مرد کے ساتھ غسل کرسکتی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں جبکہ وہ باشعور ہو (مراد بیوی ہونا ہے) میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ میں اور نبی علیہ السلام ایک ہی ٹب سے غسل کرلیا کرتے تھے، پہلے ہم اپنے ہاتھوں پر پانی بہا کر انہیں اچھی طرح صاف کرتے تھے پھر اپنے جسم پر پانی بہا لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ كُرَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ يَوْمَ السَّبْتِ وَيَوْمَ الْأَحَدِ أَكْثَرَ مِمَّا يَصُومُ مِنْ الْأَيَّامِ وَيَقُولُ إِنَّهُمَا عِيدَا الْمُشْرِكِينَ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أُخَالِفَهُمْ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام عام دنوں کی نسبت ہفتہ اور اتوار کے دن کثرت کے ساتھ روزے رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ مشرکین کی عید کے دن ہیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ ان کے خلاف کروں ۔
-