TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ام درداء کی حد یثیں
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ يُسْتَجَابُ لِلْمَرْءِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ لِأَخِيهِ فَمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِدَعْوَةٍ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ وَلَكَ بِمِثْلٍ-
حضرت ام درداء بحوالہ ابودرداء نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کی غیرموجودگی میں اسکی پیٹھ پیچھے جو دعاء کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے ، اور اسکے سر کے پاس ایک فرشتہ اس مقصد کے لئے مقرر ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے خیر کی دعاء مانگے تو وہ اس پر آمین کہتا ہے ، اور یہ کہتا ہے کہ تہمیں بھی یہی نصیب ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَتْ تَحْتَهُ أُمُّ الدَّرْدَاءِ فَأَتَاهُمْ فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ فَقَالَتْ لَهُ أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ فَقَالَ نَعَمْ قَالَتْ فَادْعُ لَنَا بِخَيْرٍ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ دَعْوَةَ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِهِ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ قَالَ فَخَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَحَدَّثَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ-
صفوان بن عبداللہ " جن کے نکاح میں " درداء " تھیں کہتے ہیں کی ایک مرتبہ میں شام آیا اور حضرت ابودرداء کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن وہ گھر پر نہیں لے البتہ ان کی اہلیہ موجود تھیں ، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اس سال تمہارا حج کا ارداہ ہے ؟ میں نے اثبات میں جواب دیا، انہوں نے فرمایا کہ ہمارے لیے بھی خیر کی دعاء کرنا کیونکہ نبی فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان اپنے بھائی کی غیرموجودگی میں اسکی پیٹھ پیچھے جو دعاء کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے ، اور سکے سر کے پاس ایک فرشتہ اس مقصد کے لئے مقرر ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے خیر کی دعاء مانگے تو وہ اس پر آمین کہتا ہے ، اور یہ کہتا ہے کہ تہمیں بھی یہی نصیب ہو۔ پھر میں بازار کی طرف نکلا تو حضرت ابودرداء سے بھی ملاقات ہو گئی ، انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا اور یہی حدیث انہوں نے بھی نبی کے حوالے سے سنائی ۔
-