حضرت ام الفضل بنت حارث کی حدیثیں

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو نماز مغرب میں سورہ مرسلات کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ أُتِيَ بِرُمَّانٍ فَأَكَلَهُ وَقَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْفَضْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ أَتَتْهُ بِلَبَنٍ فَشَرِبَهُ-
حضرت ابن عباس کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے میدان عرفہ میں روزہ نہ رکھنے کا اظہار اس طرح کیا کہ ان کے پاس ایک انار لایا گیا جو انہوں نے کھالیا اور فرمایا کہ مجھے (میری والدہ) حضرت ام الفضل نے بتایا ہے کہ نبی علیہ السلام نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا تھا کیونکہ وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں دودھ لے کر حاضر ہوئی تھیں جسے نبی علیہ السلام نے نوش فرمایا لیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ عَبَّاسٍ وَهِيَ فَوْقَ الْفَطِيمِ قَالَتْ فَقَالَ لَئِنْ بَلَغَتْ بُنَيَّةُ الْعَبَّاسِ هَذِهِ وَأَنَا حَيٌّ لَأَتَزَوَّجَنَّهَا-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ام حبیب بنت عباس کو دیکھا، اس وقت وہ دودھ پیتی بچی سے کچھ بڑی تھی، تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر عباس کی یہ بیٹی میری زندگی میں جوان ہو گئی تو میں اس سے شادی کر لوں گا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ مُتَوَشِّحًا فِي ثَوْبِ الْمَغْرِبِ فَقَرَأَ الْمُرْسَلَاتِ مَا صَلَّى صَلَاةً بَعْدَهَا حَتَّى قُبِضَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ہمیں اپنے گھر میں ایک کپڑے میں لپیٹ کر مغرب کی نماز پڑھائی اور اس میں سورت مرسلات کی تلاوت فرمائی نبی علیہ السلام اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھا سکے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ أُمِّ بَنِي الْعَبَّاسِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ شَكُّوا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَقَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ أَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ فَبَعَثَتْ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی علیہ السلام کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کر کے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی علیہ السلام نے اسے نوش فرما لیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْهَاشِمِيِّ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا امْرَأَةً أُخْرَى فَزَعَمَتْ امْرَأَتِي الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتْ امْرَأَتِي الْحُدْثَى إِمْلَاجَةً أَوْ إِمْلَاجَتَيْنِ وَقَالَ مَرَّةً رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ فَقَالَ لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ أَوْ قَالَ الرَّضْعَةُ أَوْ الرَّضْعَتَانِ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے گھر میں تھے کہ ایک دیہاتی آگیا، اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میری ایک بیوی تھی جس کی موجودگی میں ، میں نے ایک اور عورت سے نکاح کر لیا لیکن میری پہلی بیوی کا کہنا ہے کہ اس نے میری اس دوسری نئی بیوی کو ایک دوگھونٹ دودھ پلایا ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ وَيُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ هِنْدَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ وَهُوَ يَشْتَكِي فَتَمَنَّى الْمَوْتَ فَقَالَ يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ لَا تَتَمَنَّ الْمَوْتَ إِنْ كُنْتَ مُحْسِنًا تَزْدَادُ إِحْسَانًا إِلَى إِحْسَانِكَ خَيْرٌ لَكَ وَإِنْ كُنْتَ مُسِيئًا فَإِنْ تُؤَخَّرْ تَسْتَعْتِبْ خَيْرٌ لَكَ فَلَا تَتَمَنَّ الْمَوْتَ قَالَ يُونُسُ وَإِنْ كُنْتَ مُسِيئًا فَإِنْ تُؤَخَّرْ تَسْتَعْتِبْ مِنْ إِسَاءَتِكَ خَيْرٌ لَكَ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ایک مرتبہ حضرت عباس کی عیادت کے لئے تشریف لائے وہ بیمار تھے اور نبی علیہ السلام کے سامنے موت کی تمنا کرنے لگے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اے عباس! اے پیغمبر خدا کے چچا! موت کی تمنا نہ کریں اس لئے کہ اگر آپ نیکو کار ہیں تو آپ کی نیکیوں میں اضافہ ہونا آپ کے حق میں بہتر ہے اور اگر آپ گنہگار ہیں اور آپ کو توبہ کی مہلت دی جا رہی ہو تو یہ بھی آپ کے حق میں بہتر ہے اس لئے موت کی تمنانہ کیا کریں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ رَأَيْتُ كَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَجَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ خَيْرًا تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا فَتَكْفُلِينَهُ بِلَبَنِ ابْنِكِ قُثَمٍ قَالَتْ فَوَلَدَتْ حَسَنًا فَأُعْطِيتُهُ فَأَرْضَعْتُهُ حَتَّى تَحَرَّكَ أَوْ فَطَمْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَسْتُهُ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ فَضَرَبْتُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ فَقَالَ ارْفُقِي بِابْنِي رَحِمَكِ اللَّهُ أَوْ أَصْلَحَكِ اللَّهُ أَوْجَعْتِ ابْنِي قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اخْلَعْ إِزَارَكَ وَالْبَسْ ثَوْبًا غَيْرَهُ حَتَّى أَغْسِلَهُ قَالَ إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ وَيُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی علیہ السلام کا کوئی عضو میرے گھر میں آ گیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیداہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔پھر میں انہیں لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی علیہ السلام کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتار دیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی علیہ السلام نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے ، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لئے جاتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ وَهِيَ أُمُّ وَلَدِ الْعَبَّاسِ أُخْتُ مَيْمُونَةَ قَالَتْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلْتُ أَبْكِي فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ قُلْتُ خِفْنَا عَلَيْكَ وَمَا نَدْرِي مَا نَلْقَى مِنْ النَّاسِ بَعْدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْتُمْ الْمُسْتَضْعَفُونَ بَعْدِي-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے مرض الوفات میں ایک دن میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور رونے لگی، نبی علیہ السلام نے سر اٹھا کر فرمایا کیوں روتی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ ہمیں آپ کے متعلق(دنیا سے رخصتی کا اندیشہ ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ آپ کے بعد لوگوں کا ہمارے ساتھ کیسا رویہ ہوگا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا میرے بعد تم لوگ کمزور سمجھے جاؤ گے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ لُبَابَةَ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّهَا كَانَتْ تُرْضِعُ الْحَسَنَ أَوْ الْحُسَيْنَ قَالَتْ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاضْطَجَعَ فِي مَكَانٍ مَرْشُوشٍ فَوَضَعَهُ عَلَى بَطْنِهِ فَبَالَ عَلَى بَطْنِهِ فَرَأَيْتُ الْبَوْلَ يَسِيلُ عَلَى بَطْنِهِ فَقُمْتُ إِلَى قِرْبَةٍ لِأَصُبَّهَا عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ الْفَضْلِ إِنَّ بَوْلَ الْغُلَامِ يُصَبُّ عَلَيْهِ الْمَاءُ وَبَوْلُ الْجَارِيَةِ يُغْسَلُ وَقَالَ بَهْزٌ غُسْلًا حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حُمَيْدٌ كَانَ عَطَاءٌ يَرْوِيهِ عَنْ أَبِي عَطَاءٍ عَنْ لُبَابَةَ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ میں امام حسن یا حسین کو دودھ پلارہی تھی کہ نبی علیہ السلام آ کر گیلی جگہ پر بیٹھ گئے میں انہیں لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی علیہ السلام کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ایک مشکیزہ اٹھانا چاہا تاکہ اس پر پانی بہادوں تو نبی علیہ السلام نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے ، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لیے جاتے ہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُ فِي مَنَامِي أَنَّ فِي بَيْتِي أَوْ حُجْرَتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِكَ قَالَ تَلِدُ فَاطِمَةُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غُلَامًا فَتَكْفُلِينَهُ فَوَلَدَتْ فَاطِمَةُ حَسَنًا فَدَفَعَتْهُ إِلَيْهَا فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمَ وَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا أَزُورُهُ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ عَلَى صَدْرِهِ فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ فَأَصَابَ الْبَوْلُ إِزَارَهُ فَزَخَخْتُ بِيَدِي عَلَى كَتِفَيْهِ فَقَالَ أَوْجَعْتِ ابْنِي أَصْلَحَكِ اللَّهُ أَوْ قَالَ رَحِمَكِ اللَّهُ فَقُلْتُ أَعْطِنِي إِزَارَكَ أَغْسِلْهُ فَقَالَ إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ وَيُصَبُّ عَلَى بَوْلِ الْغُلَامِ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی علیہ السلام کا کوئی عضو میرے گھر میں آ گیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیداہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔پھر میں انہیں لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی علیہ السلام کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی علیہ السلام پر پیشاب کر دیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتاردیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی علیہ السلام نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے ، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مارلئے جاتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ أَوْ الْإِمْلَاجَتَانِ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ إِنَّ آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ سُورَةَ الْمُرْسَلَاتِ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ میں نے سب سے آخر میں نبی علیہ السلام کو نماز مغرب میں سورت مرسلات کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ مِثْلَ حَدِيثِ عَفَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی علیہ السلام کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کرکے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی علیہ السلام نے اسے نوش فرمالیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَالِمٍ أَبُو النَّضْرِ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّهُمْ تَمَارَوْا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَبَعَثَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَهُ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی علیہ السلام کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کر کے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی علیہ السلام نے اسے نوش فرمالیا۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ الْمَعْنَى عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يُقْرَأُ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ وَاللَّهِ لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس کی سورت مرسلات پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا بخدا پیارے بیٹے تم نے یہ سورت پڑھ کرمجھے یاددلا دیاہے کہ یہ آخری سورت ہے جو میں نے نبی علیہ السلام کو نماز مغرب میں تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ قَالَ وَحَدَّثَتْنِي أُمُّ الْفَضْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ أَتَتْهُ بِلَبَنٍ فَشَرِبَهُ-
حضرت ابن عباس کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے میدان عرفہ میں روزہ نہ رکھنے کا اظہار اس طرح کیا کہ ان کے پاس ایک انار لایا گیا جوانہوں نے کھالیا اور فرمایا کہ مجھے (میری والدہ) حضرت ام الفضل نے بتایا ہے کہ نبی علیہ السلام نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا تھا کیونکہ وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں دودھ لے کر حاضر ہوئی تھیں جسے نبی علیہ السلام نے نوش فرما لیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحَرِّمُ الْمَصَّةُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَقَالَ عَفَّانُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ فَذَكَرَهُ-
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے گھر میں تھے کہ ایک دیہاتی آگیا، اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! کیا ایک دوگھونٹ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ایک دوگھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
-