TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ السَّلُولِيِّ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ-
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسے کلمات سکھا دیئے ہیں جو میں وتروں کی دعاء قنوت میں پڑھتا ہوں اور وہ یہ ہیں، اے اللہ، اپنے ہدایت یافتہ بندوں میں مجھے بھی ہدایت عطاء فرما، اپنی بارگاہ سے عافیت ملنے والوں میں مجھے بھی عافیت عطاء فرما، جن لوگوں کی تو سرپرستی فرماتا ہے ان ہی میں میری سرپرستی بھی فرما اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لیے مبارک فرما، اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، کیونکہ تو فیصلہ کر سکتا ہے تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا، جس کا تو دوست ہو جائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا، تو بڑا بابرکت ہے اے ہمارے رب! اور بڑا برتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هُبَيْرَةَ خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالْأَمْسِ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُهُ بِالرَّايَةِ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ وَمِيكَائِيلُ عَنْ شِمَالِهِ لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ-
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہوگیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جاسکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پاسکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپناجھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے، جبرئیل علیہ السلام ان کی دائیں جانب اور میکائیل علیہ السلام ان کی بائیں جانب ہوتے تھے اور وہ فتح حاصل کیے بغیر واپس نہ آتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُبْشِيٍّ قَالَ خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ قَتْلِ عَلِيٍّ فَقَالَ لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالْأَمْسِ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ وَلَا أَدْرَكَهُ الْآخِرُونَ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَبْعَثُهُ وَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ فَلَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ وَمَا تَرَكَ مِنْ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ إِلَّا سَبْعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ كَانَ يَرْصُدُهَا لِخَادِمٍ لِأَهْلِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ أَنْ يَقُولَ فِي الْوَتْرِ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ-
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہوگیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جاسکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پاسکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنا جھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے اور وہ فتح حاصل کیے بغیر واپس نہ آتے تھے اور انہوں نے اپنے ترکے میں کوئی سونا چاندی نہیں چھوڑا، سوائے اپنے وظیفے کے سات سو درہم کے جو انہوں نے اپنے گھر کے خادم کے لئے رکھے ہوئے تھے۔ حدیث (١٧١٨) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ مَرَّ بِهِمْ جَنَازَةٌ فَقَامَ الْقَوْمُ وَلَمْ يَقُمْ فَقَالَ الْحَسَنُ مَا صَنَعْتُمْ إِنَّمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأَذِّيًا بِرِيحِ الْيَهُودِيِّ-
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک جنازہ گذرا، لوگ کھڑے ہوگئے لیکن حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کھڑے نہ ہوئے اور فرمانے لگے کہ یہ تم کیا کر رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اس لیے کھڑے ہوتے تھے کہ اس یہودی کی بدبو سے جس کا جنازہ گذر رہا تھا تنگ آگئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَذْكُرُ أَنِّي أَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَأَلْقَيْتُهَا فِي فِيَّ فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُعَابِهَا فَأَلْقَاهَا فِي التَّمْرِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مَا عَلَيْكَ لَوْ أَكَلَ هَذِهِ التَّمْرَةَ قَالَ إِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ-
ابو الحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھا لیتے تو کیا ہو جاتا؟ آپ انہیں کھالینے دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔
-
قَالَ وَكَانَ يَقُولُ دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ-
نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شک والی چیز کو چھوڑ کر بے شبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو ، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔
-
قَالَ وَكَانَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ وَرُبَّمَا قَالَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ-
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعاء بھی سکھایا کرتے تھے کہ اے اللہ، جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی ان میں مجھے بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لیے مبارک فرما، اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما اور اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، جس کا تو دوست ہوجائے اسے کوئی ذلیل نہیں کرسکتا اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ أَنَّهُ قَالَ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَدْخَلَنِي غُرْفَةَ الصَّدَقَةِ فَأَخَذْتُ مِنْهَا تَمْرَةً فَأَلْقَيْتُهَا فِي فِيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْقِهَا فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا لِأَحَدٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ربیعہ بن شیبان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا تو یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پھینک دو کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل بیت کے لئے حلال نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ هُوَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ فَسُئِلَ مَا عَقَلْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى جَرِينٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَأَخَذْتُ تَمْرَةً فَأَلْقَيْتُهَا فِي فِيَّ فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَهُ فِي فِيَّ فَأَخْرَجَهَا بِلُعَابِي فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ وَمَا عَلَيْكَ لَوْ تَرَكْتَهَا قَالَ إِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ قَالَ وَعَقَلْتُ مِنْهُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ-
ابو الحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھالیتے تو کیا ہوجاتا؟ آپ انہیں کھالینے دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے صدقہ کا مال حلال نہیں ہے، نیز میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ نمازیں یاد رکھی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ التُّسْتَرِيُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ نُبِّئْتُ أَنَّ جِنَازَةً مَرَّتْ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَامَ الْحَسَنُ وَقَعَدَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ الْحَسَنُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَلَمْ تَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ فَقَامَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَلَى وَقَدْ جَلَسَ فَلَمْ يُنْكِرْ الْحَسَنُ مَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-
محمد کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیٹھے رہے، امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے، انہوں نے کہا کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے، اس پر امام حسن رضی اللہ عنہ نے کوئی نکیر نہ فرمائی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ بُرَيْدَ بْنَ أَبِي مَرْيَمَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلْتُهَا فِي فِيَّ قَالَ فَنَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُعَابِهَا فَجَعَلَهَا فِي التَّمْرِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ هَذِهِ التَّمْرَةِ لِهَذَا الصَّبِيِّ قَالَ وَإِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ-
ابو الحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھالیتے تو کیا ہو جاتا؟ آپ انہیں کھا لینے دیتے؟
-
قَالَ وَكَانَ يَقُولُ دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ-
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شک والی چیز کو چھوڑ کر بے شبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو ، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔
-
قَالَ وَكَانَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ قَالَ شُعْبَةُ وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ هَذِهِ أَيْضًا تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ قَالَ شُعْبَةُ وَقَدْ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ هَذَا مِنْهُ ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ مَخْرَجَهُ إِلَى الْمَهْدِيِّ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ فَلَمْ يَشُكَّ فِي تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ إِنَّكَ تَشُكُّ فِيهِ فَقَالَ لَيْسَ فِيهِ شَكٌّ-
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعاء بھی سکھایا کرتے تھے کہ اے اللہ، جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی ان میں مجھ بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لیے مبارک فرما، اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما اور جس کا تو دوست ہوجائے اسے کوئی ذلیل نہیں کرسکتا اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ مَرَّتْ بِهِمَا جِنَازَةٌ فَقَامَ أَحَدُهُمَا وَجَلَسَ الْآخَرُ فَقَالَ الَّذِي قَامَ أَمَا تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ قَالَ بَلَى وَقَعَدَ-
محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیٹھے رہے، امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے، انہوں نے کہا کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ وَابْنَ عَبَّاسٍ رَأَيَا جَنَازَةً فَقَامَ أَحَدُهُمَا وَقَعَدَ الْآخَرُ فَقَالَ الَّذِي قَامَ أَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الَّذِي قَعَدَ بَلَى وَقَعَدَ-
محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیٹھے رہے، امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے، انہوں نے کہا کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے۔
-