حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ وَإِيَّاكَ قَالَ هَاتِ مَا حَمِدْتَ بِهِ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ أَدْلَمُ فَاسْتَأْذَنَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنْ بَيِّنْ قَالَ فَتَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ قَالَ ثُمَّ جَاءَ فَاسْتَأْذَنَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنْ بَيِّنْ فَفَعَلَ ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کیے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُنْشِدُكَ مَحَامِدَ حَمِدْتُ بِهَا رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ أَمَا إِنَّ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْحَمْدَ-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعارکہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ وَالْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِأَسِيرٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَتُوبُ إِلَيْكَ وَلَا أَتُوبُ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ الْحَقَّ لِأَهْلِهِ-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک قیدی کو لایا گیا وہ قیدی کہنے لگا کہ اے اللہ میں آپ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں محمد سے توبہ نہیں کرتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے حقدارکاحق پہچان لیا۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَاتَلُوا الْمُشْرِكِينَ فَأَفْضَى بِهِمْ الْقَتْلُ إِلَى الذُّرِّيَّةِ فَلَمَّا جَاءُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى قَتْلِ الذُّرِّيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا كَانُوا أَوْلَادَ الْمُشْرِكِينَ قَالَ أَوَهَلْ خِيَارُكُمْ إِلَّا أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ نَسَمَةٍ تُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جوروح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَزَوْتُ مَعَهُ فَأَصَبْتُ ظَهْرًا فَقَتَلَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ حَتَّى قَتَلُوا الْوِلْدَانَ وَقَالَ مَرَّةً الذُّرِّيَّةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ جَاوَزَهُمْ الْقَتْلُ الْيَوْمَ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُمْ أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ أَلَا إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ قَالَ أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً قَالَ كُلُّ نَسَمَةٍ تُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا وَيُنَصِّرَانِهَا-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جوروح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔ اور اس کے والدین ہی اسے یہودی عیسائی بناتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ الْأَسْوَدَ بْنَ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ وَإِيَّاكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّ رَبَّكَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْمَدْحَ هَاتِ مَا امْتَدَحْتَ بِهِ رَبَّكَ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَأْذَنَ أَدْلَمُ أَصْلَعُ أَعْسَرُ أَيْسَرُ قَالَ فَاسْتَنْصَتَنِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو سَلَمَةَ كَيْفَ اسْتَنْصَتَهُ قَالَ كَمَا صَنَعَ بِالْهِرِّ فَدَخَلَ الرَّجُلُ فَتَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ ثُمَّ أَخَذْتُ أُنْشِدُهُ أَيْضًا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدُ فَاسْتَنْصَتَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَهُ أَيْضًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ ذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ فَقَالَ هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کیے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ رَوْحٌ فَأَتَوْا حَيًّا مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ نَسَمَةٍ تُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی کہ اور کہا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جوروح بھی دنیا میں جنم لے کر آتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان ا پناما فی الضمیر ادا کرنے لگے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ مَدَحْتُ اللَّهَ بِمَدْحَةٍ وَمَدَحْتُكَ بِأُخْرَى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاتِ وَابْدَأْ بِمَدْحَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت اسود سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اوعرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں اشعار کہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذراسناؤ تو تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَصَمُّ لَا يَسْمَعُ شَيْئًا وَرَجُلٌ أَحْمَقُ وَرَجُلٌ هَرَمٌ وَرَجُلٌ مَاتَ فِي فَتْرَةٍ فَأَمَّا الْأَصَمُّ فَيَقُولُ رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَسْمَعُ شَيْئًا وَأَمَّا الْأَحْمَقُ فَيَقُولُ رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَالصِّبْيَانُ يَحْذِفُونِي بِالْبَعْرِ وَأَمَّا الْهَرَمُ فَيَقُولُ رَبِّي لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَعْقِلُ شَيْئًا وَأَمَّا الَّذِي مَاتَ فِي الْفَتْرَةِ فَيَقُولُ رَبِّ مَا أَتَانِي لَكَ رَسُولٌ فَيَأْخُذُ مَوَاثِيقَهُمْ لَيُطِيعُنَّهُ فَيُرْسِلُ إِلَيْهِمْ أَنْ ادْخُلُوا النَّارَ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ دَخَلُوهَا لَكَانَتْ عَلَيْهِمْ بَرْدًا وَسَلَامًا قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهِ فَمَنْ دَخَلَهَا كَانَتْ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْهَا يُسْحَبُ إِلَيْهَا-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ قیامت کے دن چار قسم کے لوگ ہوں گے (١) بہرا آدمی جو کچھ سن نہ سکے٢۔ احمق آدمی۔ ٣۔ بوڑھا آدمی۔ ٤۔ فترت وحی (انقطاع رسل) کے زمانے میں مرنے والا آدمی۔ چنانچہ بہرا آدمی اعراض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن میں کچھ سن ہی نہ سکا احمق عرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن بچے مجھ پر مینگینیاں برساتے تھے بوڑھاعرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن اس وقت میری عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور فترت وحی کے زمانے میں مرنے والاکہے گا کہ پروردگار میرے پاس تیرا کوئی پیغمبر ہی نہیں آیا اللہ ان سے یہ وعدہ لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کریں گے اور پھر انہیں حکم دے گا کہ جہنم میں داخل ہوجائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ جہنم میں داخل ہوگئے تو وہ ان کے لیے ٹھنڈی اور باعث سلامتی بن جائے گی۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا السَّرِيُّ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَعْدٍ قَالَ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ قَصَّ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي الْمَسْجِدَ الْجَامِعَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ غَزَوَاتٍ قَالَ فَتَنَاوَلَ قَوْمٌ الذُّرِّيَّةَ بَعْدَمَا قَتَلُوا الْمُقَاتِلَةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَتَلُوا الْمُقَاتِلَةَ حَتَّى تَنَاوَلُوا الذُّرِّيَّةَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَيْسَ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ إِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ تُولَدُ إِلَّا وُلِدَتْ عَلَى الْفِطْرَةِ فَمَا تَزَالُ عَلَيْهَا حَتَّى يُبِينَ عَنْهَا لِسَانُهَا فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا أَوْ يُنَصِّرَانِهَا قَالَ وَأَخْفَاهَا الْحَسَنُ-
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہی ان کی اولاد کے قتل تک پہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا تھا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے جوروح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے اور اس کے والدین ہی اسے یہودی عیسائی بناتے ہیں۔
-