حضرت اسماء بنت یزید کی حدیثیں

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَبِي وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا بھوک اور جھوٹ کو اکٹھا مت کرو۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ سَمِعَ شَهْرًا يَقُولُ سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ إِحْدَى نِسَاءِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ تَقُولُ مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَقَالَ إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ قَالَ لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَطُولَ أَيْمَتُهَا بَيْنَ أَبَوَيْهَا وَتَعْنُسَ فَيَرْزُقَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ زَوْجًا وَيَرْزُقَهَا مِنْهُ مَالًا وَوَلَدًا فَتَغْضَبَ الْغَضْبَةَ فَرَاحَتْ تَقُولُ مَا رَأَيْتُ مِنْهُ يَوْمًا خَيْرًا قَطُّ وَقَالَ مَرَّةً خَيْرًا قَطُّ-
حضرت اسماء بنت یزید " جن کا تعلق بنی عبدالاشہل سے ہے " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ہمارے پاس سے گذرے ، ہم کچھ عورتوں کے ساتھ تھے، نبی نے ہمیں سلام کیا ، اور فرمایا احسان کرنے والوں کی ناشکری سے اپنے آپ کو بچاؤ، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! احسان کرنے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ نبی نے فرمایا ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے ماں باپ کے یہاں طویل عرصے تک رشتے کے انتظار میں بیٹھی رہے ، پھر اللہ اسے شوہر عطاء فرما دے اور اس سے اسے مال ودولت بھی عطاء فرما دے اور وہ پھر کسی دن غصے میں آکر یوں کہہ دے کہ میں نے تو تجھ سے کبھی خیر نہیں دیکھی۔
-
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا فَإِنَّ قَتْلَ الْغَيْلِ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ عَنْ ظَهْرِ فَرَسِهِ-
حضرت اسماء بنت یزید سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی اولاد کو خفیہ قتل نہ کیا کرو ، کیونکہ حالتِ رضاعت میں بیوی سے قربت کے نتیجے میں دودھ پینے والا بچہ جب بڑا ہوتا ہے تو گھوڑا اسے اپنی پشت سے گرا دیتا ہے (وہ جم کر گھوڑے پر نہیں بیٹھ سکتا)
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْأَوْدِيُّ عَنْ شَهْرٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ فَدَنَوْتُ وَعَلَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَبَصُرَ بِبَصِيصِهِمَا فَقَالَ أَلْقِي السِّوَارَيْنِ يَا أَسْمَاءُ أَمَا تَخَافِينَ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِسِوَارٍ مِنْ نَارٍ قَالَتْ فَأَلْقَيْتُهُمَا فَمَا أَدْرِي مَنْ أَخَذَهُمَا-
حضرت اسماء بنت یزید سے مروی ہے کہ میں نبی کی خدمت میں بیعت کرنے حاضر ہوئی ، جب میں نبی کے قریب ہوئی تو نبی کی نظر میرے ان دو کنگنوں کے اوپر پڑی جو میں نے پہنے ہوئے تھے، نبی نے فرمایا اسماء ! یہ دونوں کنگن اتار دو، کیا تم اس بات سے نہیں ڈرتیں کہ اللہ ان کے بدلے میں تمیں آگ کے دو کنگن پہنائے ، چنانچہ میں نے انہیں اتار دیا اور مجھے یاد نہیں کہ انہیں کس نے لے لیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِى ابْنَ يَزِيدَ الْأَوْدِيَّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصْلُحُ مِنْ الذَّهَبِ شَيْءٌ وَلَا بَصِيصُهُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا سونا اور ریشم کچھ بھی چمک کا فائدہ نہیں دیتے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ الْفَزَارِيُّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ مِثْلَهُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی کی جس وقت وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زدہ رہن رکھی ہوئی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ شَهْرٍ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِلَبَنٍ فَقَالَ أَتَشْرَبِينَ قُلْنَ لَا نَشْتَهِيهِ فَقَالَ لَا تَجْمَعْنَ كَذِبًا وَجُوعًا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ہمارے پاس آئے ، ان کی خدمت میں دودھ پیش کیا گیا، انہوں نے عورتوں سے پوچھا کیا تم بھی پیو گی؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے نبی نے فرمایا بھوک اور جھوٹ کو اکٹھا نہ کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ فَقَالَ إِذَا كَانَ قَبْلَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ بِثَلَاثِ سِنِينَ حَبَسَتْ السَّمَاءُ ثُلُثَ قَطْرِهَا وَحَبَسَتْ الْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا فَإِذَا كَانَتْ السَّنَةُ الثَّانِيَةُ حَبَسَتْ السَّمَاءُ ثُلُثَيْ قَطْرِهَا وَحَبَسَتْ الْأَرْضُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا فَإِذَا كَانَتْ السَّنَةُ الثَّالِثَةُ حَبَسَتْ السَّمَاءُ قَطْرَهَا كُلَّهُ وَحَبَسَتْ الْأَرْضُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ فَلَا يَبْقَى ذُو خُفٍّ وَلَا ظِلْفٍ إِلَّا هَلَكَ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ لِلرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ إِبِلَكَ ضِخَامًا ضُرُوعُهَا عِظَامًا أَسْنِمَتُهَا أَتَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَتَمَثَّلُ لَهُ الشَّيَاطِينُ عَلَى صُورَةِ إِبِلِهِ فَيَتَّبِعُهُ وَيَقُولُ لِلرَّجُلِ أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ أَبَاكَ وَابْنَكَ وَمَنْ تَعْرِفُ مِنْ أَهْلِكَ أَتَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُمَثِّلُ لَهُ الشَّيَاطِينَ عَلَى صُوَرِهِمْ فَيَتَّبِعُهُ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَكَى أَهْلُ الْبَيْتِ ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبْكِي فَقَالَ مَا يُبْكِيكُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا ذَكَرْتَ مِنْ الدَّجَّالِ فَوَاللَّهِ إِنَّ أَمَةَ أَهْلِي لَتَعْجِنُ عَجِينَهَا فَمَا تَبْلُغُ حَتَّى تَكَادَ تَفَتَّتُ مِنْ الْجُوعِ فَكَيْفَ نَصْنَعُ يَوْمَئِذٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْفِي الْمُؤْمِنِينَ عَنْ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ يَوْمَئِذٍ التَّكْبِيرُ وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّحْمِيدُ ثُمَّ قَالَ لَا تَبْكُوا فَإِنْ يَخْرُجْ الدَّجَّالُ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ وَإِنْ يَخْرُجْ بَعْدِي فَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کے ساتھ ان کے گھر میں تھے، نبی نے فرمایا خروج دجال سے تین سال قبل آسمان ایک تہائی بارش اور زمین ایک تہائی نباتات روک لے گی، دوسرے سال آسمان دو تہائی بارش اور زمین دو تہائی پیداوار روک لے گی، اور تیسرے سال آسمان اپنی مکمل بارش اور زمین اپنی مکمل پیداوار روک لے گی اور ہر موزے اور کھر والا ذی حیات ہلاک ہو جائے گا، اس موقع پر پر دجال ایک دیہاتی سے کہے گا یہ بتاؤ کہ اگر میں تمہارے اونٹ زندہ کردوں ، ان کے تھن بھرے اور بڑے ہوں اور ان کے کوہان عظیم ہوں تو کیا تم مجھے اپنا رب یقین کرلو گے؟ وہ کہے گا ہاں ! چنانچہ شیاطین اس کے سامنے اونٹوں کی شکل میں آئیں گے اور وہ دجال کی پیروی کرنے لگے گا۔اسی طرح دجال ایک اور آدمی سے کہے گا یہ بتاؤ کہ اگر میں تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے اور تمہارے اہل خانہ میں سے ان تمام لوگوں کو جنہیں تم پہچانتے ہو زندہ کردوں تو کیا تم یقین کرلو گے کہ میں ہی تمہارا رب ہوں ، وہ کہے گا ہاں ! چنانچہ اس کے سامنے شیاطین ان صورتوں میں آجائیں گے اور وہ دجال کی پیروی کرنے لگے گا، پھر نبی تشریف لے آئے اور اہل خانہ رونے لگے ، جب نبی واپس آئے ہم اس وقت رو رہے تھے، نبی نے پوچھا تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے دجال کا جو ذکر کیا ہے ، بخدا میرے گھر میں جو باندی ہے ، وہ آٹا گوندھ رہی ہوتی ہے ، ابھی وہ اسے گوندھ کر فارغ نہیں ہونے پاتی کہ میرا کلیجہ بھوک کے مارے پارہ پارہ ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے تو اس دن ہم کیا کریں گے؟ نبی نے فرمایا اس دن مسلمانوں کے لئے کھانے پینے کی بجائے تکبیر اور تسبیح و تحمید ہی کافی ہو گی، پھر نبی نے فرمایا مت روؤ ، اگر میری موجودگی میں دجال نکل آیا تو میں اس سے مقابلہ کروں گا اور اگر میرے بعد اس کا خروج ہوا تو ہر مسلمان پر اللہ میرا نائب ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ وَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا وَلَا يُبَالِي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے اور اس آیت کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ مَا يَحْمِلُكُمْ عَلَى أَنْ تَتَابَعُوا فِي الْكَذِبِ كَمَا يَتَتَابَعُ الْفَرَاشُ فِي النَّارِ كُلُّ الْكَذِبِ يُكْتَبُ عَلَى ابْنِ آدَمَ إِلَّا ثَلَاثَ خِصَالٍ رَجُلٌ كَذَبَ عَلَى امْرَأَتِهِ لِيُرْضِيَهَا أَوْ رَجُلٌ كَذَبَ فِي خَدِيعَةِ حَرْبٍ أَوْ رَجُلٌ كَذَبَ بَيْنَ امْرَأَيْنِ مُسْلِمَيْنِ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمَا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی کو دورانِ خطبہ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو! تمہیں اس طرح جھوٹ میں گرنے کی " جیسے پروانے آگ میں گرتے ہیں " کیا مجبوری ہے؟ ابن آدم کا ہر جھوٹ اس کے خلاف لکھا جاتا ہے سوائے تین جگہوں کے، ایک تو وہ آدمی جو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولے ، دوسرے وہ آدمی جو جنگ میں جھوٹ بولے ، تیسرے وہ آدمی جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْكُثُ الدَّجَّالُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً السَّنَةُ كَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ وَالْيَوْمُ كَاضْطِرَامِ السَّعْفَةِ فِي النَّارِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا دجال زمین میں چالیس سال تک رہے گا، اسکا ایک سال ایک مہینے کے برابر، ایک مہینہ ایک جمعہ کے برابر، ایک جمعہ ایک دن کی طرح اور ایک دن چنگاری بھڑکنے کی طرح ہو گا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ نِسَاءَ الْمُسْلِمِينَ لِلْبَيْعَةِ فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ أَلَا تَحْسُرُ لَنَا عَنْ يَدِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَسْتُ أُصَافِحُ النِّسَاءَ وَلَكِنْ آخُذُ عَلَيْهِنَّ وَفِي النِّسَاءِ خَالَةٌ لَهَا عَلَيْهَا قُلْبَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَخَوَاتِيمُ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا هَذِهِ هَلْ يَسُرُّكِ أَنْ يُحَلِّيَكِ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ جَمْرِ جَهَنَّمَ سِوَارَيْنِ وَخَوَاتِيمَ فَقَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَتْ قُلْتُ يَا خَالَتِي اطْرَحِي مَا عَلَيْكِ فَطَرَحَتْهُ فَحَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ وَاللَّهِ يَا بُنَيَّ لَقَدْ طَرَحَتْهُ فَمَا أَدْرِي مَنْ لَقَطَهُ مِنْ مَكَانِهِ وَلَا الْتَفَتَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَيْهِ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ إِحْدَاهُنَّ تَصْلَفُ عِنْدَ زَوْجِهَا إِذَا لَمْ تُمَلَّحْ لَهُ أَوْ تَحَلَّى لَهُ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلَى إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ وَتَتَّخِذَ لَهَا جُمَانَتَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ فَتُدْرِجَهُ بَيْنَ أَنَامِلِهَا بِشَيْءٍ مِنْ زَعْفَرَانٍ فَإِذَا هُوَ كَالذَّهَبِ يَبْرُقُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے مسلمان خواتین کو بیعت کے لئے جمع فرمایا تو اسماء نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہمارے لیے اپنا ہاتھ آگے کیوں نہیں بڑھاتے ؟ نبی نے فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ، البتہ زبانی بیعت لے لیتا ہوں ، ان عورتوں میں اسماء کی ایک خالہ بھی تھیں جنہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں ، نبی نے فرمایا اے خاتون ! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے ؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ، میں نے اپنی خالہ سے کہا خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں حضرت اسماء کہتی ہیں بیٹا! بخدا جب انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں تو مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کسی نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا ہو اور نہ ہی ہم میں سے کسی نے اس کی طرف کن اکھیوں سے دیکھا، پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! اگر کوئی عورت زیور سے آراستہ نہیں ہوتی تو وہ اپنے شوہر کی نگاہوں میں بے وقعت ہو جاتی ہے ؟ نبی نے فرمایا تم پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم چاندی کی بالیاں بنا لو، اور ان پر موتی لگوا لو، اور انکے سوراخوں میں تھوڑا سا زعفران بھر دو ، جس سے وہ سونے کی طرح چمکنے لگے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ إِنَّ مَعْمَرًا شَرِبَ مِنْ الْعِلْمِ بِأَنْفَعَ قَالَ أَبِي وَمَاتَ مَعْمَرٌ وَلَهُ ثَمَانٍ وَخَمْسُونَ سَنَةً-
عبدالزاق ابن جریج کا قول نقل کرتے ہیں کہ معمر نے علم کی خالص شراب پی رکھی ہے ، امام احمد کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا معمر اٹھاون سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ مَعْقُودٌ أَبَدًا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ رَبَطَهَا عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْفَقَ عَلَيْهَا احْتِسَابًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ شِبَعَهَا وَجُوعَهَا وَرِيَّهَا وَظَمَأَهَا وَأَرْوَاثَهَا وَأَبْوَالَهَا فَلَاحٌ فِي مَوَازِينِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ رَبَطَهَا رِيَاءً وَسُمْعَةً وَفَرَحًا وَمَرَحًا فَإِنَّ شِبَعَهَا وَجُوعَهَا وَرِيَّهَا وَظَمَأَهَا وَأَرْوَاثَهَا وَأَبْوَالَهَا خُسْرَانٌ فِي مَوَازِينِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر باند ھ دی گئی ہے ، سو جو شخص ان گھوڑوں کو خدا کی راہ میں سازوسامان کے طور پر باندھتا ہے اور ثواب کی نیت سے ان پر خرچ کرتا ہے تو ان کا سیر ہونا اور بھوکا رہنا ، سیراب ہونا، پیاسا رہنا ، اور ان کا بول و براز تک قیامت کے دن اس کے نامئہ اعمال میں کامیابی کا سبب ہو گا، اور جو شخص ان گھوڑوں کو نمودونمائش ، اور اتراہٹ اور تکبر کے اظہار کے لئے باندھتا ہے تو انکا پیٹ بھرنا اور بھوکا رہنا ، سیر ہونا اور پیاسا رہنا اور ان کو بول و براز قیامت کے دن اس کے نامئہ اعمال میں خسارے کا سبب ہو گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ إِنِّي لَآخِذَةٌ بِزِمَامِ الْعَضْبَاءِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ الْمَائِدَةُ كُلُّهَا فَكَادَتْ مِنْ ثِقَلِهَا تَدُقُّ بِعَضُدِ النَّاقَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت نبی پر سورت مائدہ مکمل نازل ہوئی تو ان کی اونٹنی " عضباء " کی لگام میں نے پکڑی ہوئی تھی اور وحی کے بوجھ سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اونٹنی کا بازو ٹوٹ جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَا ثَنَا شَيْبَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ شَهْرٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَدَارَ عَلَى الْقَوْمِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ صَائِمٌ فَلَمَّا بَلَغَهُ قَالَ لَهُ اشْرَبْ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ يُفْطِرُ وَيَصُومُ الدَّهْرَ فَقَالَ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کی خدمت میں ایک مشروب پیش کیا گیا، نبی نے لوگوں کو بھی عنایت فرمایا گھومتے گھومتے وہ برتن ایک آدمی تک پہنچا جو روزے سے تھا، نبی نے اس سے بھی پینے کے لئے فرمایا، کسی نے بتایا یا رسول اللہ! یہ کبھی روزہ نہیں چھوڑتا ، ہمیشہ روزہ رکھتا ہے ، نبی نے فرمایا اس شخص کا کوئی روزہ نہیں ہوتا جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ مَحْمُودِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ قِلَادَةً مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي عُنُقِهَا مِثْلُهَا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصَةً مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي أُذُنِهَا مِثْلُهَا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ ثَنَا مَحْمُودُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا جُعِلَ فِي أُذُنِهَا مِثْلُهُ مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جو عورت سونے کا ہار پہنتی ہے ، قیامت کے دن اس کے گلے میں ویسا ہی آگ کا ہار پہنایا جائے گا، اور جو عورت اپنے کانوں میں سونے کی بالیاں پہنتی ہے، اس کے کانوں میں قیامت کے دن ویسی ہی آگ کی بالیاں ڈالی جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ السَّرَّاجُ قَالَ سَمِعْتُ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْضُرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النِّسَاءِ فَأَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً عَلَيْهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهَا أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ قَالَتْ فَأَخْرَجَتْهُ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَهِيَ نَزَعَتْهُ أَمْ أَنَا نَزَعْتُهُ-
حضرت اسماء بنت یزید سے مروی ہے کہ میں نبی کی خدمت میں بیعت کرنے حاضر ہوئی ، جب میں نبی کے قریب ہوئی تو نبی کی نظر میرے ان دو کنگنوں کے او پر پڑی جو میں نے پہنے ہوئے تھے، نبی نے فرمایا اسماء ! یہ دونوں کنگن اتار دو، کیا تم اس بات سے نہیں ڈرتیں کہ اللہ ان کے بدلے میں تمیں آگ کے دو کنگن پہنائے ، چنانچہ میں نے انہیں اتار دیا اور مجھے یاد نہیں کہ انہیں کس نے لے لیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فَذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ سِنِينَ سَنَةٌ تُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَ قَطْرِهَا وَالْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا وَالثَّانِيَةُ تُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَيْ قَطْرِهَا وَالْأَرْضُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا وَالثَّالِثَةُ تُمْسِكُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا كُلَّهُ وَالْأَرْضُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ فَلَا يَبْقَى ذَاتُ ضِرْسٍ وَلَا ذَاتُ ظِلْفٍ مِنْ الْبَهَائِمِ إِلَّا هَلَكَتْ وَإِنَّ أَشَدَّ فِتْنَتِهِ أَنْ يَأْتِيَ الْأَعْرَابِيَّ فَيَقُولَ أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ إِبِلَكَ أَلَسْتَ تَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ قَالَ فَيَقُولُ بَلَى فَتَمَثَّلَ الشَّيَاطِينُ لَهُ نَحْوَ إِبِلِهِ كَأَحْسَنِ مَا تَكُونُ ضُرُوعُهَا وَأَعْظَمِهِ أَسْنِمَةً قَالَ وَيَأْتِي الرَّجُلَ قَدْ مَاتَ أَخُوهُ وَمَاتَ أَبُوهُ فَيَقُولُ أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ أَبَاكَ وَأَحْيَيْتُ لَكَ أَخَاكَ أَلَسْتَ تَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ فَيَقُولُ بَلَى فَتَمَثَّلَ لَهُ الشَّيَاطِينُ نَحْوَ أَبِيهِ وَنَحْوَ أَخِيهِ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ ثُمَّ رَجَعَ قَالَتْ وَالْقَوْمُ فِي اهْتِمَامٍ وَغَمٍّ مِمَّا حَدَّثَهُمْ بِهِ قَالَتْ فَأَخَذَ بِلُجْمَتَيِ الْبَابِ وَقَالَ مَهْيَمْ أَسْمَاءُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ خَلَعْتَ أَفْئِدَتَنَا بِذِكْرِ الدَّجَّالِ قَالَ وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا حَيٌّ فَأَنَا حَجِيجُهُ وَإِلَّا فَإِنَّ رَبِّي خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ قَالَتْ أَسْمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا وَاللَّهِ لَنَعْجِنُ عَجِينَتَنَا فَمَا نَخْتَبِزُهَا حَتَّى نَجُوعَ فَكَيْفَ بِالْمُؤْمِنِينَ يَوْمَئِذٍ قَالَ يَجْزِيهِمْ مَا يَجْزِي أَهْلَ السَّمَاءِ مِنْ التَّسْبِيحِ وَالتَّقْدِيسِ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ ثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ ثَنَا شَهْرٌ قَالَ وَحَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ مَجْلِسًا مَرَّةً يُحَدِّثُهُمْ عَنْ أَعْوَرِ الدَّجَّالِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ فَقَالَ مَهْيَمْ وَكَانَتْ كَلِمَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ يَقُولُ مَهْيَمْ وَزَادَ فِيهِ فَمَنْ حَضَرَ مَجْلِسِي وَسَمِعَ قَوْلِي فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ صَحِيحٌ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَأَنَّ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ وَغَيْرِ كَاتِبٍ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کے ساتھ ان کے گھر میں تھے، نبی نے فرمایا خروج دجال سے تین سال قبل آسمان ایک تہائی بارش اور زمین ایک تہائی نباتات روک لے گی، دوسرے سال آسمان دو تہائی بارش اور زمین دو تہائی پیداوار روک لے گی، اور تیسرے سال آسمان اپنی مکمل بارش اور زمین اپنی مکمل پیداوار روک لے گی اور ہر موزے اور کھر والا ذی حیات ہلاک ہو جائے گا، اس موقع پر پر دجال ایک دیہاتی سے کہے گا یہ بتاؤ کہ اگر میں تمہارے اونٹ زندہ کردوں ان کے تھن بھرے اور بڑے ہوں اور ان کے کوہان عظیم ہوں تو کیا تم مجھے اپنا رب یقین کرلو گے؟ وہ کہے گا ہاں ! چنانچہ شیاطین اس کے سامنے اونٹوں کی شکل میں آئیں گے اور وہ دجال کی پیروی کرنے لگے گا۔ اسی طری دجال ایک اور آدمی سے کہے گا یہ بتاؤ کہ اگر میں تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے اور تمہارے اہل خانہ میں سے ان تمام لوگوں کو جنہیں تم پہچانتے ہو زندہ کردوں تو کیا تم یقین کرلو گے کہ میں ہی تمہارا رب ہوں ، وہ کہے گا ہاں ! چنانچہ اس کے سامنے شیاطین ان صورتوں میں آجائیں گے اور وہ دجال کی پیروی کرنے لگے گا، پھر نبی تشریف لے آئے اور اہل خانہ رونے لگے ، جب نبی واپس آئے ہم اس وقت رو رہے تھے، نبی نے پوچھا تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے دجال کا جو ذکر کیا ہے ، بخدا میرے گھر میں جو باندی ہے ، وہ آٹا گوندھ رہی ہوتی ہے ، ابھی وہ اسے گوندھ کر فارغ نہیں ہونے پاتی کہ میرا کلیجہ بھوک کے مارے پارہ پارہ ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے تو اس دن ہم کیا کریں گے؟ نبی نے فرمایا اس دن مسلمانوں کے لئے کھانے پینے کے بجائے تکبیر اور تسبیح و تحمیدہی کافی ہو گی، پھر نبی نے فرمایا مت روؤ ، اگر میری موجودگی میں دجال نکل آیا تو میں اس سے مقابلہ کروں گا اور اگر میرے بعد اس کا خروج ہوا تو ہر مسلمان پر اللہ میرا نائب ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں اضافہ بھی موجود ہے کہ جو شخص میری مجلس میں حاضر ہو اور میری باتیں سنے ، تو تم میں سے حاضرین تک یہ باتیں پہنچادینی چاہیں ، اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ صحیح سالم ہیں ، وہ کانے نہیں ہیں ، جبکہ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا اور ایک آنکھ پونچھ دی گئی ہو گی، اور اسکی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا، جسے مومن " خواہ وہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو یا نہیں " پڑھ لے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ قَالَتْ لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ صَاحَتْ أُمُّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا يَرْفَأُ دَمْعُكِ وَيَذْهَبُ حُزْنُكِ فَإِنَّ ابْنَكِ أَوَّلُ مَنْ ضَحِكَ اللَّهُ لَهُ وَاهْتَزَّ لَهُ الْعَرْشُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جب حضرت سعد بن معاذ کا انتقال ہوا تو ان کی والدہ رونے چلانے لگیں ، نبی نے فرمایا تمہارے آنسو تھم کیوں نہیں رہے اور تمہارا غم دور کیوں نہیں ہو رہا جبکہ تمہارا بیٹا وہ پہلا آدمی ہے جسے دیکھ کر اللہ کو ہنسی آئی ہے اور اس کا عرش ہل رہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْعَجْلَانِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَقِيقَةُ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا لڑکے کی طرف سے عقیقہ میں دو بکریاں کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا حَفْصٌ السَّرَّاجُ قَالَ سَمِعْتُ شَهْرًا يَقُولُ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ قُعُودٌ عِنْدَهُ فَقَالَ لَعَلَّ رَجُلًا يَقُولُ مَا يَفْعَلُ بِأَهْلِهِ وَلَعَلَّ امْرَأَةً تُخْبِرُ بِمَا فَعَلَتْ مَعَ زَوْجِهَا فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقُلْتُ إِي وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُنَّ لَيَقُلْنَ وَإِنَّهُمْ لَيَفْعَلُونَ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا فَإِنَّمَا ذَلِكَ مِثْلُ الشَّيْطَانِ لَقِيَ شَيْطَانَةً فِي طَرِيقٍ فَغَشِيَهَا وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کی خدمت میں حاضر تھیں ، نبی کے پاس اس وقت بہت سے مرد اور عورت جمع تھے، نبی نے فرمایا ہو سکتا ہے کہ ایک زمانے میں مرد یہ بتانے لگے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کیا کرتا ہے اور عورت یہ بتانے لگے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ کیا کرتی ہے ؟ لوگ اس پر خاموش رہے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! خدا کی قسم ! یہ باتیں تو عورتیں کہتی ہیں اور مرد بیان کرتے ہیں ، نبی نے فرمایا لیکن تم ایسا نہ کرو ، کیونکہ اسکی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شیطان سے راستے میں ملے اور لوگوں کے سامنے ہی اس سے بدکاری کرنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ ثَنَا هِشَامٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ قِلَادَةً مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي عُنُقِهَا مِثْلُهَا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي أُذُنِهَا مِثْلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جو عورت سونے کا ہار پہنتی ہے ، قیامت کے دن اس کے گلے میں ویسا ہی آگ کا ہار پہنایا جائے گا، اور جو عورت اپنے کانوں میں سونے کی بالیاں پہنتی ہے، اس کے کانوں میں قیامت کے دن ویسی ہی آگ کی بالیاں ڈالی جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ ثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِى ابْنَ صَالِحٍ عَنِ الْمُهَاجِرِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَ سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ تَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ لَيُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ قَالَتْ قُلْتُ مَا يَعْنِي قَالَ الْغِيلَةُ يَأْتِي الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ-
حضرت اسماء بنت یزید سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی اولاد کو خفیہ قتل نہ کیا کرو ، کیونکہ حالتِ رضاعت میں بیوی سے قربت کے نتیجے میں دودھ پینے والا بچہ جب بڑا ہوتا ہے تو گھوڑا اسے اپنی پشت سے گرا دیتا ہے (وہ جم کر گھوڑے پر نہیں بیٹھ سکتا)
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ ثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ وَذَكَرَ الْجَهْمِيَّةَ فَقَالَ إِنَّمَا يُحَاوِلُونَ أَنْ لَيْسَ فِي السَّمَاءِ شَيْءٌ-
حماد بن زید نے ایک مرتبہ فرقہ جہمیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ آپس میں یہ باتیں کرتے ہیں کہ آسمان میں کچھ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ تُوُفِّيَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ بِوَسْقٍ مِنْ شَعِيرٍ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی کی جس وقت وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر ایک یہودی کے پاس ایک وسق جو کے عوض رکھی ہوئی تھی۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ ثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ ثَنَا شَهْرٌ قَالَ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ الْغِفَارِيَّ كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ خِدْمَتِهِ آوَى إِلَى الْمَسْجِدِ فَكَانَ هُوَ بَيْتُهُ يَضْطَجِعُ فِيهِ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ لَيْلَةً فَوَجَدَ أَبَا ذَرٍّ نَائِمًا مُنْجَدِلًا فِي الْمَسْجِدِ فَنَكَتَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهِ حَتَّى اسْتَوَى جَالِسًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَرَاكَ نَائِمًا قَالَ أَبُو ذَرٍّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَنَامُ هَلْ لِي مِنْ بَيْتٍ غَيْرُهُ فَجَلَسَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَخْرَجُوكَ مِنْهُ قَالَ إِذَنْ أَلْحَقَ بِالشَّامِ فَإِنَّ الشَّامَ أَرْضُ الْهِجْرَةِ وَأَرْضُ الْمَحْشَرِ وَأَرْضُ الْأَنْبِيَاءِ فَأَكُونُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِهَا قَالَ لَهُ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَخْرَجُوكَ مِنْ الشَّامِ قَالَ إِذَنْ أَرْجِعَ إِلَيْهِ فَيَكُونَ هُوَ بَيْتِي وَمَنْزِلِي قَالَ لَهُ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَخْرَجُوكَ مِنْهُ الثَّانِيَةَ قَالَ إِذَنْ آخُذَ سَيْفِي فَأُقَاتِلَ عَنِّي حَتَّى أَمُوتَ قَالَ فَكَشَّرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْبَتَهُ بِيَدِهِ قَالَ أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قَالَ بَلَى بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنْقَادُ لَهُمْ حَيْثُ قَادُوكَ وَتَنْسَاقُ لَهُمْ حَيْثُ سَاقُوكَ حَتَّى تَلْقَانِي وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ-
حضرت اسماء سے بحوالہ ابوذر سے مروی ہے کہ میں نبی کی خدمت کرتا تھا، جب اپنے کام سے فارغ ہوتا تو مسجد میں آکر لیٹ جاتا ، ایک دن میں لیٹا ہوا تھا کہ نبی تشریف لے آئے ، اور مجھے اپنے مبارک پاؤں سے ہلایا ، میں سید ھا ہو کر اٹھ بیٹھا، نبی نے فرمایا اے ابوذر ! تم اس وقت کیا کرو گے جب تم مدینہ سے نکال دیے جاؤ گے؟ عرض کیا میں مسجد نبوی اور اپنے گھر لوٹ جاؤں گا، نبی نے فرمایا اور جب تمہیں یہاں سے بھی نکال دیا جائے گا تو کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا کہ میں شام چلا جاؤں گا جو ارضِ ہجرت اور ارض محشر اور ارض انبیاء ہے، میں اس کی رہائش اختیار کرلوں گا، نبی نے فرمایا! اگر تمہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے؟ عرض کیا میں دوبارہ وہاں چلا جاؤں گا، نبی نے پوچھا اگر دوبارہ وہاں سے نکال دیا گیا؟ میں نے عرض کیا کہ اس وقت میں اپنی تلوار پکڑوں گا اور جو مجھے نکالنے کی کوشش کرے گا اسے اپنی تلوار سے ماروں گا۔نبی نے یہ سن کر اپنا دست مبارک میرے کندھے پر رکھا اور تین مرتبہ فرمایا ابوذر! در گذر سے کام لو، وہ تمہیں جہاں لے جائیں وہاں چلے جانا اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہی ہو ، یہاں تک کہ تم اس حال میں مجھ سے آملو۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ ثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةَ تُحَدِّثُ زَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا وَعُصْبَةٌ مِنْ النِّسَاءِ قُعُودٌ فَأَلْوَى بِيَدِهِ إِلَيْهِنَّ بِالسَّلَامِ قَالَ إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعَّمِينَ إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعَّمِينَ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُوذُ بِاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مِنْ كُفْرَانِ اللَّهِ قَالَ بَلَى إِنَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا وَيَطُولُ تَعْنِيسُهَا ثُمَّ يُزَوِّجُهَا اللَّهُ الْبَعْلَ وَيُفِيدُهَا الْوَلَدَ وَقُرَّةَ الْعَيْنِ ثُمَّ تَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتُقْسِمُ بِاللَّهِ مَا رَأَتْ مِنْهُ سَاعَةَ خَيْرٍ قَطُّ فَذَلِكَ مِنْ كُفْرَانِ نِعَمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَذَلِكَ مِنْ كُفْرَانِ الْمُنَعَّمِينَ-
حضرت اسماء بنت یزید " جن کا تعلق بنی عبدالاشہل سے ہے " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ہمارے پاس سے گذرے ، ہم کچھ عورتوں کے ساتھ تھے، نبی نے ہمیں سلام کیا ، اور فرمایا احسان کرنے والوں کی ناشکری سے اپنے آپ کو بچاؤ، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! احسان کرنے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ نبی نے فرمایا ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے ماں باپ کے یہاں طویل عرصے تک رشتے کے انتظار میں بیٹھی رہے ، پھر اللہ اسے شوہر عطاء فرما دے اور اس سے اسے مال ودولت بھی عطاء فرما دے اور وہ پھر کسی دن غصے میں آکر یوں کہہ دے کہ میں نے تو تجھ سے کبھی خیر نہیں دیکھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ وَعَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَا ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا فَإِنَّ الْغَيْلَ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ مِنْ فَوْقِ فَرَسِهِ قَالَ عَلِيٌّ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةُ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت اسماء بنت یزید سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی اولاد کو خفیہ قتل نہ کیا کرو ، کیونکہ حالتِ رضاعت میں بیوی سے قربت کے نتیجے میں دودھ پینے والا بچہ جب بڑا ہوتا ہے تو گھوڑا اسے اپنی پشت سے گرا دیتا ہے (وہ جم کر گھوڑے پر نہیں بیٹھ سکتا) ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ إِحْدَى نِسَاءِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ لَا أَشْتَهِيهِ فَقَالَتْ إِنِّي قَيَّنْتُ عَائِشَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جِئْتُهُ فَدَعَوْتُهُ لِجِلْوَتِهَا فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِهَا فَأُتِيَ بِعُسِّ لَبَنٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَفَضَتْ رَأْسَهَا وَاسْتَحْيَا قَالَتْ أَسْمَاءُ فَانْتَهَرْتُهَا وَقُلْتُ لَهَا خُذِي مِنْ يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَخَذَتْ فَشَرِبَتْ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطِي تِرْبَكِ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلْ خُذْهُ فَاشْرَبْ مِنْهُ ثُمَّ نَاوِلْنِيهِ مِنْ يَدِكَ فَأَخَذَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَنِيهِ قَالَتْ فَجَلَسْتُ ثُمَّ وَضَعْتُهُ عَلَى رُكْبَتِي ثُمَّ طَفِقْتُ أُدِيرُهُ وَأَتْبَعُهُ بِشَفَتَيَّ لِأُصِيبَ مِنْهُ مَشْرَبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِنِسْوَةٍ عِنْدِي نَاوِلِيهِنَّ فَقُلْنَ لَا نَشْتَهِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا فَهَلْ أَنْتِ مُنْتَهِيَةٌ أَنْ تَقُولِي لَا أَشْتَهِيهِ فَقُلْتُ أَيْ أُمَّهْ لَا أَعُودُ أَبَدًا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ کو تیار کرنے والی اور نبی کی خدمت میں انہیں پیش کرنے والی میں ہی تھی، میرے ساتھ کچھ اور عورتیں بھی تھیں ، نبی کے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، جسے نبی نے پہلے خود نوش فرمایا، پھر حضرت عائشہ کو وہ پیالہ پکڑا دیا، وہ شرما گئیں ، ہم نے ان سے کہا کہ نبی کا ہاتھ واپس نہ لوٹاؤ، بلکہ یہ برتن لے لو، چنانچہ انہوں نے شرماتے ہوئے وہ پیالہ پکڑ لیا اور اس میں سے تھوڑا سا دودھ پی لیا، پھر نبی نے فرمایا یہ مجھے دے دو، پھر نبی نے دوبارہ نوش کر کے مجھے پکڑا دیا، میں بیٹھ گئی اور پیالے کو اپنے گٹھنے پر رکھ لیا، اور اسے گھمانے لگی تاکہ وہ جگہ مل جائے جہاں نبی نے اپنے ہونٹ لگائے تھے، پھر نبی نے فرمایا یہ اپنی سہیلیوں کو دے دو، ہم نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے ، نبی نے فرمایا بھوک اور جھوٹ کو اکھٹا مت کرو، اب بھی تم باز آؤ گی یا نہیں ؟ میں نے کہا اماں جان! آئندہ کبھی نہیں کرونگی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ نَزَلَتْ سُورَةُ الْمَائِدَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا إِنْ كَادَتْ مِنْ ثِقَلِهَا لَتَكْسِرُ النَّاقَةَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت نبی پر سورت مائدہ مکمل نازل ہوئی تو ان کی اونٹنی " عضباء " کی لگام میں نے پکڑی ہوئی تھی اور وحی کے بوجھ سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اونٹنی کا بازو ٹوٹ جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْفَقَ عَلَيْهِ احْتِسَابًا كَانَ شِبَعُهُ وَجُوعُهُ وَرِيُّهُ وَظَمَؤُهُ وَبَوْلُهُ وَرَوْثُهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ ارْتَبَطَ فَرَسًا رِيَاءً وَسُمْعَةً كَانَ ذَلِكَ خُسْرَانًا فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص ان گھوڑوں کو خدا کی راہ میں سازوسامان کے طور پر باندھتا ہے اور ثواب کی نیت سے ان پر خرچ کرتا ہے تو ان کا سیر ہونا اور بھوکا رہنا ، سیراب ہونا، پیاسا رہنا ، اور ان کا بول و براز تک قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں کامیابی کا سبب ہو گا، اور جو شخص ان گھوڑوں کو نمودونمائش ، اور اتراہٹ اور تکبر کے اظہار کے لئے باندھتا ہے تو انکا پیٹ بھرنا اور بھوکا رہنا ، سیر ہونا اور پیاسا رہنا اور ان کو بول و براز قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں خسارے کا سبب ہو گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَسْتُ أُصَافِحُ النِّسَاءَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِىِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا وَلَا يُبَالِي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَصْلُحُ الْكَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ كَذِبُ الرَّجُلِ مَعَ امْرَأَتِهِ لِتَرْضَى عَنْهُ أَوْ كَذِبٌ فِي الْحَرْبِ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ أَوْ كَذِبٌ فِي إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جھوٹ بولنا کسی صورت صحیح نہیں سوائے تین جگہوں کے، ایک تو وہ آدمی جو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولے ، دوسرے وہ آدمی جو جنگ میں جھوٹ بولے ، تیسرے وہ آدمی جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي الْحُسَيْنِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ كُنَّا فِيمَنْ جَهَّزَ عَائِشَةَ وَزَفَّهَا قَالَتْ فَعَرَضَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَنًا فَقُلْنَا لَا نُرِيدُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ کو تیار کرنے والی اور نبی کی خدمت میں انہیں پیش کرنے والی میں ہی تھی، نبی نے ہمارے سامنے دودھ کا پیالہ پیش کیا تو ہم نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے ، نبی نے فرمایا بھوک اور جھوٹ کو اکھٹا مت کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا ذُكِرَ اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ لِلْبُرَآءِ الْعَنَتَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بہترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی نے فرمایا وہ لوگ کہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے ، پھر فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بدترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ لوگ جو چغلخوری کرتے پھریں ، دوستوں میں پھوٹ ڈالتے پھریں ، باغی ، آدم بیزار اور متعصب لوگ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْكُثُ الدَّجَّالُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً السَّنَةُ كَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ وَالْيَوْمُ كَاضْطِرَامِ السَّعَفَةِ فِي النَّارِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا دجال زمین میں چالیس سال تک رہے گا، اسکا ایک سال ایک مہینے کے برابر، ایک مہینہ ایک جمعہ کے برابر، ایک جمعہ ایک دن کی طرح اور ایک دن چنگاری بھڑکنے کی طرح ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ قَالُوا بَلَى قَالَ فَخِيَارُكُمْ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا ذُكِرَ اللَّهُ تَعَالَى أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ قَالُوا بَلَى قَالَ فَشِرَارُكُمْ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بہترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی نے فرمایا وہ لوگ کہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے ، پھر فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بدترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ لوگ جو چغلخوری کرتے پھریں ، دوستوں میں پھوٹ ڈالتے پھریں ، باغی ، آدم بیزار اور متعصب لوگ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ الْقَيْسِيُّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ كَانَتْ تَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ إِذْ جَاءَتْهُ خَالَتِي قَالَتْ فَجَعَلَتْ تُسَائِلُهُ وَعَلَيْهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَسُرُّكَ أَنَّ عَلَيْكِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ قَالَتْ قُلْتُ يَا خَالَتِي إِنَّمَا يَعْنِي سِوَارَيْكِ هَذَيْنِ قَالَتْ فَأَلْقَتْهُمَا قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّهُنَّ إِذَا لَمْ يَتَحَلَّيْنَ صَلِفْنَ عِنْدَ أَزْوَاجِهِنَّ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَجْعَلَ طَوْقًا مِنْ فِضَّةٍ وَجُمَانَةً مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ تُخَلِّقَهُ بِزَعْفَرَانٍ فَيَكُونُ كَأَنَّهُ مِنْ ذَهَبٍ فَإِنَّ مَنْ تَحَلَّى وَزْنَ عَيْنِ جَرَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ جِرَّ بَصِيصَةٍ كُوِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے مسلمان خواتین کو بیعت کے لئے جمع فرمایا تو اسماء نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہمارے لیے اپنا ہاتھ آگے کیوں نہیں بڑھاتے ؟ نبی نے فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ، البتہ زبانی بیعت لے لیتا ہوں ، ان عورتوں میں اسماء کی ایک خالہ بھی تھیں جنہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں ، نبی نے فرمایا اے خاتون ! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے ؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ، میں نے اپنی خالہ سے کہا خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کسی نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا ہو اور نہ ہی ہم میں سے کسی نے اس کی طرف کن اکھیوں سے دیکھا، پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! اگر کوئی عورت زیور سے آراستہ نہیں ہوتی تو وہ اپنے شوہر کی نگاہوں میں بے وقعت ہو جاتی ہے ؟ نبی نے فرمایا تم پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم چاندی کی بالیاں بنا لو، اور ان پر موتی لگوا لو، اور انکے سوراخوں میں تھوڑا سا زعفران بھر دو ، جس سے وہ سونے کی طرح چمکنے لگے گا۔
-
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مِهْرَانَ الدَّبَّاغُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي الْعَطَّارَ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَرْضَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا وَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ قَالَ صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب پیتا ہے، چالیس دن تک اللہ اس سے ناراض رہتا ہے، اگر وہ اس حال میں مر جاتا ہے تو کافر ہو کر مرتا ہے، اور اگر توبہ کر لیتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ، اور اگر دوبارہ شراب پیتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے " طینتہ النحبال " کا پانی پلائے ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! " طینتہ النحبال " کیا چیز ہے ؟ اہل جہنم کی پیپ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ انْطَلَقْتُ مَعَ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ قَالَتْ قُلْبَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لِي أَيَسُرُّكِ أَنْ يُجْعَلَ فِي يَدِكِ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ فَقُلْتُ لَهَا يَا خَالَتِي أَمَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ قَالَتْ وَمَا يَقُولُ قُلْتُ يَقُولُ أَيَسُرُّكِ أَنْ يُجْعَلَ فِي يَدَيْكِ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ أَوْ قَالَ قُلْبَانِ مِنْ نَارٍ قَالَتْ فَانْتَزَعَتْهُمَا فَرَمَتْ بِهِمَا فَلَمْ أَدْرِ أَيُّ النَّاسِ أَخَذَهُمَا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے مسلمان خواتین کو بیعت کے لئے جمع فرمایا تو اسماء نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہمارے لیے اپنا ہاتھ آگے کیوں نہیں بڑھاتے ؟ نبی نے فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ، البتہ زبانی بیعت لے لیتا ہوں ان عورتوں میں اسماء کی ایک خالہ بھی تھیں جنہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں نبی نے فرمایا اے خاتون ! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ، میں نے اپنی خالہ سے کہا خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں ، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کسی نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَقَلَّدَتْ بِقِلَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ قُلِّدَتْ مِثْلَهَا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي أُذُنِهَا مِثْلُهُ مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جو عورت سونے کا ہار پہنتی ہے ، قیامت کے دن اس کے گلے میں ویسا ہی آگ کا ہار پہنایا جائے گا، اور جو عورت اپنے کانوں میں سونے کی بالیاں پہنتی ہے، اس کے کانوں میں قیامت کے دن ویسی ہی آگ کی بالیاں ڈالی جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ وَسَمِعَتْهُ يَقْرَأُ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا وَلَا يُبَالِي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے اور اس آیت کو اس طر ح پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ وَيْحَكُمْ يَا قُرَيْشُ اعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ الَّذِي أَطْعَمَكُمْ مِنْ جُوعٍ وَآمَنَكُمْ مِنْ خَوْفٍ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے سورت قریش پڑھ کر فرمایا ارے قریش کے لوگو! اس گھر کے رب کی عبادت کرو جس نے تہمیں بھوک کی حالت میں کھانا کھلایا اور خوف کی حالت میں امن عطاء فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصْلُحُ الْكَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ كَذِبِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ لِيُرْضِيَهَا أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ أَوْ كَذِبٍ فِي الْحَرْبِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جھوٹ بولنا کسی صورت صحیح نہیں سوائے تین جگہوں کے، ایک تو وہ آدمی جو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولے ، دوسرے وہ آدمی جو جنگ میں جھوٹ بولے ، تیسرے وہ آدمی جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولے۔
-
حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَبَّ عَنْ لَحْمِ أَخِيهِ بِالْغِيبَةِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعْتِقَهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس سے قیامت کے دن جہنم کی آگ کو دور کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ قَالَ ثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ذَبَّ عَنْ لَحْمِ أَخِيهِ فِي الْغِيبَةِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعْتِقَهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس سے قیامت کے دن جہنم کی آگ کو دور کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ قَالَ ثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي هَذَيْنِ الْآيَتَيْنِ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَ الم اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ إِنَّ فِيهِمَا اسْمَ اللَّهِ الْأَعْظَمَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو آیت الکرسی اور سورت آل عمرا ن کی پہلی آیت کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں آیتوں میں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم موجود ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي الْعَطَّارَ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا فَإِنَّ اللَّهَ يَبْنِي لَهُ بَيْتًا أَوْسَعَ مِنْهُ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جو شخص اللہ کے لئے مسجد بناتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں اس سے کشادہ گھر بنا دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا وَلَا يُبَالِي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سناہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ دَخَلْتُ أَنَا وَخَالَتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهَا أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَنَا أَتُعْطِيَانِ زَكَاتَهُ قَالَتْ فَقُلْنَا لَا قَالَ أَمَا تَخَافَانِ أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ أَسْوِرَةً مِنْ نَارٍ أَدِّيَا زَكَاتَهُ-
حضرت اسماء بنت یزید سے مروی ہے کہ میں نبی کی خدمت میں بیعت کرنے کے لئے حاضر ہوئی ، جب میں نبی کے قریب ہوئی تو نبی کی نظر میرے ان دو کنگنوں کے اوپر پڑی جو میں نے پہنے ہوئے تھے، نبی نے فرمایا کیا تم اسکی زکوۃ ادا کرتی ہو؟ ہم نے عرض کیا نہیں ، نبی نے فرمایا کیا تم اس بات سے نہیں ڈرتیں کہ اللہ ان کے بدلے میں تمیں آگ کے دو کنگن پہنائے ، اس کی زکوٰ ۃ ادا کیا کرو۔
-