TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت اسماء بنت عمیس کی حدیثیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ عَلِيٍّ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا عَلِيُّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ-
موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں فاطمہ بنت علی کی خدمت میں خاضر ہوا ، انہوں نے فرمایا کہ مجھے حضرت اسماء بنت عمیس نے بتایا کہ نبی نے حضرت علی سے فرمایا تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو حضرت ہارون کو موسی ٰ سے نسبت تھی، البتہ فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَفَّانُ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ وَقَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أُمِّي الْبَسِي ثَوْبَ الْحِدَادِ ثَلَاثًا ثُمَّ اصْنَعِي مَا شِئْتِ قَالَ عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ مِثْلَهُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جب حضرت جعفر شہید ہوئے تو نبی نے ہمارے پاس تشریف لا کر فرمایا تین دن تک سوگ کے کپڑے پہننا ، پھر جو چاہو کرنا۔دوسری حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُهْرِىِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ أَوَّلُ مَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ حَتَّى أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَتَشَاوَرَ نِسَاؤُهُ فِي لَدِّهِ فَلَدُّوهُ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ مَا هَذَا فَقُلْنَا هَذَا فِعْلُ نِسَاءٍ جِئْنَ مِنْ هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَكَانَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ فِيهِنَّ قَالُوا كُنَّا نَتَّهِمُ فِيكَ ذَاتَ الْجَنْبِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ لَدَاءٌ مَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيَقْرَفُنِي بِهِ لَا يَبْقَيَنَّ فِي هَذَا الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا الْتَدَّ إِلَّا عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْعَبَّاسَ قَالَ فَلَقَدْ الْتَدَّتْ مَيْمُونَةُ يَوْمَئِذٍ وَإِنَّهَا لَصَائِمَةٌ لِعَزْمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی سب سے پہلے حضرت میمونہ کے گھر میں بیمار ہوئے ، نبی کا مرض بڑھتا گیا، حتیٰ کہ نبی پر بیہوشی طاری ہو گئی ، ازواجِ مطہرات نے نبی میں دوا ڈالنے کے لئے باہم مشورہ کیا، چنانچہ انہوں نے نبی کے منہ میں دوا ڈال دی، نبی کو جب افاقہ ہو گیا تو پوچھا یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ یہ آپکی ازواجِ مطہرات کا کام ہے جو یہاں سے آئی ہیں ، اور ارضِ حبشہ کی طرف اشارہ کیا، ان میں حضرت اسماء بنت عمیس بھی شامل تھیں ، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارا خیال تھا کہ آپ کو ذات الجنت کی بیماری کا عارضہ ہے ، نبی نے فرمایا یہ ایسی بیماری ہے جس میں اللہ تعالیٰ مجھے مبتلا نہیں کرے گا، اس گھر میں کوئی آدمی بھی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے ، سوائے نبی کے چچا یعنی حضرت عباس کے، چنانچہ اس دن حضر میمونہ کے منہ میں دوا ڈالی گئی حالانکہ وہ اس دن روزے سے تھیں ، کیونکہ نبی نے بڑی تاکید سے اس کا حکم دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ قَالَ قَالَتْ أَسْمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمْ الْعَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ قَالَ نَعَمْ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابِقٌ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! جعفر کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے، کیا میں ان پر دم کر سکتی ہوں؟ نبی نے فرمایا ہاں ! اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جا سکتی تو وہ نظر بد ہوتی ۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِى ابْنَ يَزِيدَ الْأَيْلِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو شَدَّادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ كُنْتُ صَاحِبَةَ عَائِشَةَ الَّتِي هَيَّأَتْهَا وَأَدْخَلَتْهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي نِسْوَةٌ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا وَجَدْنَا عِنْدَهُ قِرًى إِلَّا قَدَحًا مِنْ لَبَنٍ قَالَتْ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ عَائِشَةَ فَاسْتَحْيَتْ الْجَارِيَةُ فَقُلْنَا لَا تَرُدِّي يَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذِي مِنْهُ فَأَخَذَتْهُ عَلَى حَيَاءٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ نَاوِلِي صَوَاحِبَكِ فَقُلْنَا لَا نَشْتَهِهِ فَقَالَ لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قَالَتْ إِحْدَانَا لِشَيْءٍ تَشْتَهِيهِ لَا أَشْتَهِيهِ يُعَدُّ ذَلِكَ كَذِبًا قَالَ إِنَّ الْكَذِبَ يُكْتَبُ كَذِبًا حَتَّى تُكْتَبَ الْكُذَيْبَةُ كُذَيْبَةً-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ کو تیار کرنے والی اور نبی کی خدمت میں انہیں پیش کرنے والی میں ہی تھی، میرے ساتھ کچھ اور عورتیں بھی تھیں ، بخدا نبی کے پاس ہم نے مہمان نوازی کے لئے دودھ کے ایک پیالے کے علاوہ کچھ نہیں پایا، جسے نبی نے پہلے خود نو ش فرمایا، پھر حضرت عائشہ کو وہ پیالہ پکڑا دیا، وہ شرما گئیں ، ہم نے ان سے کہا کہ نبی کا ہاتھ واپس نہ لوٹاؤ، بلکہ یہ برتن لے لو، چنانچہ انہوں نے شرماتے ہوئے وہ پیالہ پکڑ لیا اور اس میں سے تھوڑا سا دودھ پی لیا، پھر نبی نے فرمایا اپنی سہیلیوں کو دے دو، ہم نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے ، نبی نے فرمایا بھوک اور جھوٹ کو اکھٹا مت کرو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر ہم میں سے کوئی عورت کسی چیز کی خواہش رکھتی ہو اور وہ کہہ دے مجھے خواہش نہیں ہے تو کیا اسے جھوٹ میں شمار کیا جائے گا؟ نبی نے فرمایا جھوٹ کو جھوٹ لکھا جاتا ہے اور چھوٹے جھوٹ کو چھوٹا جھوٹ لکھا جاتا ہے۔
-