حضرت ابوواقدلیثی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدِ قَالَ كَانَ يَقْرَأُ بِقَافْ وَ اقْتَرَبَتْ-
عبیداللہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید میں کہاں سے تلاوت فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا سورت ق اور سورت قمر سے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيِّ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا عَنْ مَكَّةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ قَالَ وَكَانَ لِلْكُفَّارِ سِدْرَةٌ يَعْكُفُونَ عِنْدَهَا وَيُعَلِّقُونَ بِهَا أَسْلِحَتَهُمْ يُقَالُ لَهَا ذَاتُ أَنْوَاطٍ قَالَ فَمَرَرْنَا بِسِدْرَةٍ خَضْرَاءَ عَظِيمَةٍ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةً قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ إِنَّهَا لَسُنَنٌ لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ سُنَّةً سُنَّةً-
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ سے حنین کے لئے نکلے کفار کی ایک بیری تھی جہاں وہ جا کر رکتے تھے اور اس سے اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے، اسے " ذات انواط " کہا جاتا تھا راستے میں ہم لوگ ایک سرسبزوشاداب بیری کے عظیم باغ سے گذرے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے بھی اسی طرح کوئی " ذات انواط " مقرر کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم نے وہی بات کہی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ جیسے ان کے معبود ہیں ، اسی طرح ہمارا بھی کوئی معبود مقرر کر دیجئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تم ایک جاہل قوم ہو، یاد رکھو! تم لوگ پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے اور ان کی ایک ایک عادت اختیار کر کے رہو گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ تُصِيبُنَا بِهَا مَخْمَصَةٌ فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْ الْمَيْتَةِ قَالَ إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا وَلَمْ تَغْتَبِقُوا وَلَمْ تَحْتَفِئُوا بَقْلًا فَشَأْنُكُمْ بِهَا-
حضرت ابو واقد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم جس علاقے میں رہتے ہیں ، وہاں ہمیں اضطراری حالت پیش آتی رہتی ہے تو ہمارے لیے مردار میں سے کتنا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں صبح اور شام کسی بھی وقت کوئی بھی سبزی توڑنے کو نہ ملے تو تمہیں اس کی اجازت ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ عُدْنَا أَبَا وَاقِدٍ الْبَكْرِيَّ وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ الْبَدْرِيَّ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَسَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً عَلَى النَّاسِ وَأَطْوَلَ النَّاسِ صَلَاةً لِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
نافع بن سرجس رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت واقد رضی اللہ عنہ کے مرض الوفات میں ان کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے وقت سب سے ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور خود نماز پڑھتے وقت سب سے لمبی نماز پڑھتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدِّيْلِيِّ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ خَرَجَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ حُنَيْنٍ فَمَرَرْنَا بِسِدْرَةٍ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ اجْعَلْ لَنَا هَذِهِ ذَاتَ أَنْوَاطٍ كَمَا لِلْكُفَّارِ ذَاتُ أَنْوَاطٍ وَكَانَ الْكُفَّارُ يَنُوطُونَ بِسِلَاحِهِمْ بِسِدْرَةٍ وَيَعْكُفُونَ حَوْلَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةً إِنَّكُمْ تَرْكَبُونَ سُنَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ-
حضرت ابوواقدلیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ سے حنین کے لئے نکلے کفار کی ایک بیری تھی جہاں وہ جا کر رکتے تھے اور اس سے اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے، اسے " ذات انواط " کہا جاتا تھا راستے میں ہم لوگ ایک سرسبزوشاداب بیری کے عظیم باغ سے گذرے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے بھی اسی طرح کوئی " ذات انواط " مقرر کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم نے وہی بات کہی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ جیسے ان کے معبود ہیں ، اسی طرح ہمارا بھی کوئی معبود مقرر کر دیجئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تم ایک جاہل قوم ہو، یاد رکھو! تم لوگ پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے اور ان کی ایک ایک عادت اختیار کر کے رہو گے۔
-
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ تُصِيبُنَا بِهَا الْمَخْمَصَةُ فَمَتَى تَحِلُّ لَنَا الْمَيْتَةُ قَالَ إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا وَلَمْ تَغْتَبِقُوا وَلَمْ تَحْتَفِئُوا فَشَأْنُكُمْ بِهَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَعْمَرٍ وَمَعْمَرٌ أَتَمُّ حَدِيثًا-
حضرت ابو واقد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم جس علاقے میں رہتے ہیں ، وہاں ہمیں اضطراری حالت پیش آتی رہتی ہے تو ہمارے لیے مردار میں سے کتنا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں صبح اور شام کسی بھی وقت کوئی بھی سبزی توڑنے کو نہ ملے تو تمہیں اس کی اجازت ہے۔ حدیث نمبر (٢٢٢٤٢) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَحَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى قَالَا ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَبِهَا نَاسٌ يَعْمِدُونَ إِلَى أَلْيَاتِ الْغَنَمِ وَأَسْنِمَةِ الْإِبِلِ فَيَجُبُّونَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قُطِعَ مِنْ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهِيَ مَيْتَةٌ-
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو بکری کی سرین اور اونٹوں کے کوہان کاٹ لیا کرتے تھے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانور کے جسم کا جو حصہ بھی زندہ جانور سے کاٹا جائے وہ مردار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالنَّاسُ يَجُبُّونَ أَسْنِمَةَ الْإِبِلِ وَيَقْطَعُونَ أَلْيَاتِ الْغَنَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قُطِعَ مِنْ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهِيَ مَيْتَةٌ-
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو بکری کی سرین اور اونٹوں کے کوہان کاٹ لیا کرتے تھے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانور کے جسم کا جو حصہ بھی زندہ جانور سے کاٹاجائے وہ مردار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ وَاقِدٍ بْنِ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِنِسَائِهِ فِي حَجَّتِهِ هَذِهِ ثُمَّ ظُهُورَ الْحُصُرِ-
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ازواج مطہرات سے فرمایا یہ حج تم میرے ساتھ کر رہی ہو، اس کے بعد تمہیں گھروں میں بیٹھنا ہوگا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ كُنَّا نَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَيُحَدِّثُنَا فَقَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ إِنَّا أَنْزَلْنَا الْمَالَ لِإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَلَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ إِلَيْهِ ثَانٍ وَلَوْ كَانَ لَهُ وَادِيَانِ لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ إِلَيْهِمَا ثَالِثٌ وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ-
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوتی تو ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے وہ آیت بیان فرما دیتے ، چانچہ ایک دن ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ہم نے مال اس لئے اتارا ہے کہ نماز قائم کی جائے اور زکوۃ ادا کی جائے اور اگر ابن آدم کے پاس سونے چاندی کی دو وادیاں بھی ہوں تو وہ ایک اور کی تمنا کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی ، البتہ جو توبہ کر لیتا ہے اللہ اس پر متوجہ ہو جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حَدِيثِ أَبِي مُرَّةَ أَنَّ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ حَدَّثَهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ مَرَّ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَجَاءَ أَحَدُهُمْ فَوَجَدَ فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ وَجَلَسَ الْآخَرُ مِنْ وَرَائِهِمْ وَانْطَلَقَ الثَّالِثُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَبَرِ هَؤُلَاءِ النَّفَرِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَمَّا الَّذِي جَاءَ فَجَلَسَ فَأَوَى فَآوَاهُ اللَّهُ وَالَّذِي جَلَسَ مِنْ وَرَائِكُمْ فَاسْتَحَى فَاسْتَحَى اللَّهُ مِنْهُ وَأَمَّا الَّذِي انْطَلَقَ رَجُلٌ أَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمیوں کا وہاں سے گذر ہوا ، ان میں سے ایک آدمی آیا، اسے لوگوں کے حلقے میں تھوڑی سی جگہ نظر آئی ، وہ وہیں بیٹھ گیا دوسرا سب سے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا آدمی واپس چلا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ان لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو یہاں آکر بیٹھ گیا، اس نے ٹھکانہ پکڑا اور اللہ نے اسے ٹھکانہ دے دیا اور جو تمہارے آخر میں بیٹھا، اس نے حیاء کھائی سو اللہ نے بھی اس سے حیاء کھائی اور جو شخص چلا گیا تو اس نے اعراض کیا سو اللہ نے بھی اس سے اعراض کیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ عُدْنَا أَبَا وَاقِدٍ الْكِنْدِيَّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً بِالنَّاسِ وَأَطْوَلَ النَّاسِ صَلَاةً لِنَفْسِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ عُدْنَا أَبَا وَاقِدٍ الْكِنْدِيَّ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ الْبَدْرِيَّ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
نافع بن سرجس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت واقد رضی اللہ عنہ کے مرض الوفات میں ان کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے وقت سب سے ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور خود نماز پڑھتے وقت سب سے لمبی نماز پڑھتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النُّوشَجَانِ وَهُوَ أَبُو جَعْفَرٍ السُّوَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَزْوَاجِهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ هَذِهِ ثُمَّ ظُهُورَ الْحُصُرِ-
حضرت ابو واقد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر ازواج مطہرات سے فرمایا یہ حج تم میرے ساتھ کر رہی ہو، اس کے بعد تمہیں گھروں میں بیٹھنا ہوگا ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ قَالَا ثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ سَأَلَنِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَمَّا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ قَالَ سُرَيْجٌ بِمَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخُرُوجِ قَالَ فَقُلْتُ قَرَأَ اقْتَرَبَتْ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ-
عبید اللہ بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید میں کہاں سے تلاوت فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا سورت ق اور سورت قمر سے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ سَرْجِسَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً عَلَى النَّاسِ وَأَدْوَمَهُ عَلَى نَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
نافع بن سرجس رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت واقد رضی اللہ عنہ کے مرض الوفات میں ان کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے وقت سب سے ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور خود نماز پڑھتے وقت سب سے لمبی نماز پڑھتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم
-