TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمُوتُ مُسْلِمٌ إِلَّا أَدْخَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَكَانَهُ النَّارَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ وَعَوْنِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُمَا شَهِدَا أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ عَوْنٌ فَاسْتَحْلَفَهُ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ سَعِيدٌ عَلَى عَوْنٍ أَنَّهُ اسْتَحْلَفَهُ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے ۔ ابوبردہ نے گذشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور سعید بن ابی بردہ ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ الْمَعْرُوفَ وَالْمُنْكَرَ خَلِيقَتَانِ يُنْصَبَانِ لِلنَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَمَّا الْمَعْرُوفُ فَيُبَشِّرُ أَصْحَابَهُ وَيُوعِدُهُمْ الْخَيْرَ وَأَمَّا الْمُنْكَرُ فَيَقُولُ إِلَيْكُمْ إِلَيْكُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُ إِلَّا لُزُومًا-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے نیکی اور برائی دو مخلوق ہیں جنہیں قیامت کے دن لوگوں کے سامنے کھڑا کیا جائے گا نیکی اپنے ساتھیوں کو خوشخبری دے گی اور ان سے خیر کا وعدہ کرے گی اور برائی کہے گی کہ مجھ سے دور رہو مجھ سے دور رہو لیکن وہ اس سے چمٹے بغیر نہ رہ سکیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً ثُمَّ قَالَ عَلَى مَكَانِكُمْ اثْبُتُوا ثُمَّ أَتَى الرِّجَالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُمْ أَنْ تَتَّقُوا اللَّهَ تَعَالَى وَأَنْ تَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ثُمَّ تَخَلَّلَ إِلَى النِّسَاءِ فَقَالَ لَهُنَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُنَّ أَنْ تَتَّقُوا اللَّهَ وَأَنْ تَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا قَالَ ثُمَّ رَجَعَ حَتَّى أَتَى الرِّجَالَ فَقَالَ إِذَا دَخَلْتُمْ مَسَاجِدَ الْمُسْلِمِينَ وَأَسْوَاقَهُمْ وَمَعَكُمْ النَّبْلُ فَخُذُوا بِنُصُولِهَا لَا تُصِيبُوا بِهَا أَحَدًا فَتُؤْذُوهُ أَوْ تَجْرَحُوهُ-
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا اپنی جگہ پر ہی رکو پھر پہلے مردوں کے پاس آکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر خواتین کے پاس جا کر ان سے بھی یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیاہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر واپس مردوں کے پاس آکر فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حِدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ حُدِّثْتُ عَنِ الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَغْفِرُكَ لِمَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ إِنَّكَ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں ان گناہوں سے معافی چاہتا ہوں جو میں نے پہلے کیے یا بعد میں ہوں گے جو چھپ کر کیے یا علانیہ طور پر کئے بیشک آگے اور پیچھے کرنے والے تو آپ ہی ہیں اور آپ ہر چیز پر قادر ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ فِي وَصِيَّتِهِ أَنْ لَا يُقَرَّ لِي عَامِلٌ أَكْثَرَ مِنْ سَنَةٍ وَأَقِرُّوا الْأَشْعَرِيَّ يَعْنِي أَبَا مُوسَى أَرْبَعَ سِنِينَ-
امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ میرے کسی عامل کو ایک سال سے زیادہ دیرتک برقرار نہ رکھا جائے البتہ ابوموسیٰ اشعری کوچار سال تک برقرار رکھنا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جِنَازَةُ يَهُودِيٍّ أَوْ نَصْرَانِيٍّ أَوْ مُسْلِمٍ فَقُومُوا لَهَا فَلَسْتُمْ لَهَا تَقُومُونَ إِنَّمَا تَقُومُونَ لِمَنْ مَعَهَا مِنْ الْمَلَائِكَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی ، عیسائی یا مسلمان کاجنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو ، کیونکہ تم جنازے کی خاطر کھڑے نہیں ہوگے ، ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوگے جوجنازے کے ساتھ ہوتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَنِ الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ الْهَرْجَ قَالُوا وَمَا الْهَرْجُ قَالَ الْقَتْلُ قَالُوا أَكْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ إِنَّا لَنَقْتُلُ كُلَّ عَامٍ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفًا قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِقَتْلِكُمْ الْمُشْرِكِينَ وَلَكِنْ قَتْلُ بَعْضِكُمْ بَعْضًا قَالُوا وَمَعَنَا عُقُولُنَا يَوْمَئِذٍ قَالَ إِنَّهُ لَتُنْزَعُ عُقُولُ أَهْلِ ذَلِكَ الزَّمَانِ وَيُخَلَّفُ لَهُ هَبَاءٌ مِنْ النَّاسِ يَحْسِبُ أَكْثَرُهُمْ أَنَّهُمْ عَلَى شَيْءٍ وَلَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ أَبُو مُوسَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجًا إِنْ أَدْرَكَتْنِي وَإِيَّاكُمْ إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَا فِيهَا لَمْ نُصِبْ مِنْهَا دَمًا وَلَا مَالًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج" سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل ، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں ؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الایہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اعلاء کلمتہ اللہ کی خاطر قتال کرتا ہے درحقیقت وہی اللہ کے راستے میں قتال کرنے والاہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى لَقَدْ ذَكَّرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا نَسِينَاهَا وَإِمَّا تَرَكْنَاهَا عَمْدًا يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَكُلَّمَا رَفَعَ وَكُلَّمَا سَجَدَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلادی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلا چکے تھے یا عمداًچھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت ، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتےتھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَانَ يُجَالِسُ جَعْفَرَ بْنَ رَبِيعَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ الْأَشْعَرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَلْقَاهُ عَبْدٌ بِهَا بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى عَنْهَا أَنْ يَمُوتَ الرَّجُلُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَا يَدَعُ قَضَاءً-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ " ان کبیرہ گناہوں کے بعد جن کی ممانعت کی گئی ہے " یہ ہے کہ انسان اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ مرتے وقت اس پر اتنا قرض ہو جسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ نہ چھوڑا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ فَقَالَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ وَأَبُو مُوسَى جَالِسَيْنِ وَهُمَا يَتَذَاكَرَانِ الْحَدِيثَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ أَيَّامٌ يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ-
شقیق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے حدیث کا مذاکرہ کررہے تھے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے جوزمانہ آئے گا اس میں علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت اترنے لگے گی اور " ہرج " کی کثرت ہوگی جس کا معنی قتل ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنِ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ لَقَدْ ذَكَّرَنَا ابْنُ أَبِي طَالِبٍ وَنَحْنُ بِالْبَصْرَةِ صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا قَامَ فَلَا أَدْرِي أَنَسِينَاهَا أَمْ تَرَكْنَاهَا عَمْدًا حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ وَثَابِتٍ وَحُمَيْدٍ وَحَبِيبٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ إِنْ أَدْرَكْتُهُنَّ إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَاهَا لَمْ نُصِبْ فِيهَا دَمًا وَلَا مَالًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداًچھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت ، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الایہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَرْتُمْ بِالسِّهَامِ فِي أَسْوَاقِ الْمُسْلِمِينَ أَوْ فِي مَسَاجِدِهِمْ فَأَمْسِكُوا بِالْأَنْصَالِ لَا تَجْرَحُوا بِهَا أَحَدًا-
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کواذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَعِبَ بِالْكِعَابِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص گوٹیوں کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرِيرًا بِيَمِينِهِ وَذَهَبًا بِشِمَالِهِ فَقَالَ أُحِلَّ لِإِنَاثِ أُمَّتِي وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سونا اور ریشم دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِلْإِنَاثِ مِنْ أُمَّتِي وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا بلند کیا اور فرمایا یہ دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلَاةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا فَقَالَ إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی پھر ایک حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور سنتوں کی وضاحت کرتے ہوئے ہمیں نماز کا طریقہ سکھایا اور فرمایا جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرلیا کرو اور تم میں سے ایک آدمی کو امام بن جانا چاہئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضِ قَوْمِي فَلَمَّا حَضَرَ الْحَجُّ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَجَجْتُ فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْأَبْطَحِ فَقَالَ لِي بِمَ أَهْلَلْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِحَجٍّ كَحَجِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحْسَنْتَ ثُمَّ قَالَ هَلْ سُقْتَ هَدْيًا فَقُلْتُ مَا فَعَلْتُ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ احْلِلْ فَانْطَلَقْتُ فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَغَسَلَتْ رَأْسِي بِالْخِطْمِيِّ وَفَلَّتْهُ ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَمَا زِلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِالَّذِي أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ زَمَنَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ثُمَّ زَمَنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَبَيْنَا أَنَا قَائِمٌ عِنْدَ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ أَوْ الْمَقَامِ أُفْتِ النَّاسَ بِالَّذِي أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ فَسَارَّنِي فَقَالَ لَا تَعْجَلْ بِفُتْيَاكَ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ أَحْدَثَ فِي الْمَنَاسِكِ شَيْئًا فَقُلْتُ أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فِي الْمَنَاسِكِ شَيْئًا فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ فَبِهِ فَأْتَمُّوا قَالَ فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ أَحْدَثْتَ فِي الْمَنَاسِكِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ أَنْ نَأْخُذَ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالتَّمَامِ وَأَنْ نَأْخُذَ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَمْ يَحْلِلْ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی ، میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں پڑاؤ کیے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج کحج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھا یہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو، اور حلال ہوجاؤ۔چنانچہ میں چلا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا، اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں ، پھر میں نے آٹھ ذی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک لوگوں کو یہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا ، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتا رہا تھا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کیے ہیں ۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں ، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین ! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کیے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَمَانَانِ كَانَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُفِعَ أَحَدُهُمَا وَبَقِيَ الْآخَرُ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں دو طرح کی امان تھی جن میں سے ایک اٹھ چکی ہے اور دوسری باقی ہے ، (١) اللہ تعالیٰ انہیں آپ کی موجودگی میں عذاب نہیں دے گا (٢) اللہ انہیں اس وقت تک عذاب نہیں دے گا جب تک یہ استغفار کرتے رہیں گے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُحِلَّ لِإِنَاثِ أُمَّتِي الْحَرِيرُ وَالذَّهَبُ وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا بلند کیا اور فرمایا یہ دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَخِيهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَدِمَ رَجُلَانِ مَعِي مِنْ قَوْمِي قَالَ فَأَتَيْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَا وَتَكَلَّمَا فَجَعَلَا يُعَرِّضَانِ بِالْعَمَلِ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ رُئِيَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخْوَنَكُمْ عِنْدِي مَنْ يَطْلُبُهُ فَعَلَيْكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَمَا اسْتَعَانَ بِهِمَا عَلَى شَيْءٍ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے ساتھ میری قوم کے دو آدمی بھی آئے تھے ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان دونوں نے دوران گفتگو کوئی عہدہ طلب کیا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو کسی عہدے کا طلب گار ہوتا ہے لہٰذا تم دونوں تقویٰ کو لازم پکڑو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کوئی خدمت نہیں لی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسِبْتُهُ قَالَ فِي حَائِطٍ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَأْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَأَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ فَمَا زَالَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى جَلَسَ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَسَلَّمَ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَأَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ فَمَا زَالَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى جَلَسَ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَسَلَّمَ فَقَالَ اذْهَبْ فَأْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى شَدِيدَةٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَأَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى شَدِيدَةٍ قَالَ فَجَعَلَ يَقُولُ اللَّهُمَّ صَبْرًا حَتَّى جَلَسَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی باغ میں تھا ایک آدمی آیا اور اس نے سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اسے اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو میں گیا تو وہ حضرت ابوبکرصدق رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر دوسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم نے فرمایا اسے بھی اجازت اور خوشخبری دے دو میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر تیسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر اسے بھی اجازت دے دو اور ایک امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری سنا دو میں گیا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور ایک سخت امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ یہ کہتے ہوئے کہ " اے اللہ ! ثابت قدم رکھنا " آکر بیٹھ گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سَعِيدِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَرَجَعَ فَأَرْسَلَ عُمَرُ فِي أَثَرِهِ لِمَ رَجَعْتَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُجَبْ فَلْيَرْجِعْ-
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تم میں سے کوئی شخص تین مرتبہ سلام کرچکے اور اسے جواب نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَضَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اللہ تمہاری سنے گا کیونکہ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ فیصلہ کرلیاہے کہ جو اللہ کی تعریف کرتا ہے اللہ اس کی سن لیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْخَازِنَ الْأَمِينَ الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلًا مُوَفَّرًا طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ حَتَّى يَدْفَعَهُ إِلَى الَّذِي أُمِرَ لَهُ بِهِ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقِينَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امانت دار خزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل ، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والے نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے ۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ أَخْبَرَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ الْحَنَفِيُّ عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَنِ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر آنکھ بدکاری کرتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ اخْتَصَمَ رَجُلَانِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ أَحَدُهُمَا مِنْ أَهْلِ حَضْرَمَوْتَ قَالَ فَجَعَلَ يَمِينَ أَحَدِهِمَا قَالَ فَضَجَّ الْآخَرُ وَقَالَ إِنَّهُ إِذًا يَذْهَبُ بِأَرْضِي فَقَالَ إِنْ هُوَ اقْتَطَعَهَا بِيَمِينِهِ ظُلْمًا كَانَ مِمَّنْ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِ وَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ وَوَرِعَ الْآخَرُ فَرَدَّهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمی ایک زمین کا مقدمہ لے کر آئے جن میں سے ایک تعلق حضر موت سے تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے کو قسم اٹھانے کا کہہ دیا دوسرا فریق یہ سن کر چیخ پڑا اور کہنے لگا کہ اس طرح تو یہ میری زمین لے جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ قسم کھاکر ظلماً اسے اپنی ملکیت میں لے لیتا ہے تو یہ ان لوگوں میں سے ہوگا جنہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دیکھے گا اور نہ ہی اس کا تزکیہ کرے گا اور اس کے لئے دردناک عذاب ہوگا پھر دوسرے شخص کو تقویٰ کی ترغیب دی تو اس نے وہ زمین واپس کردی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَرِيرُ وَالذَّهَبُ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي وَحِلٌّ لِإِنَاثِهِمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سونا اور ریشم دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ سَكَتَتْ فَقَدْ أَذِنَتْ وَإِنْ أَبَتْ لَمْ تُكْرَهْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی ، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَفُكُّوا الْعَانِيَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمَرْضَى-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بھوکے کو کھانا کھلایا کرو ، قیدیوں کو چھڑایا کرو اور بیماروں کی عیادت کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ دَجَاجًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي الْأَحْوَلَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ فَذَكَرَ مِنْ هَوْلِهِ فَجَعَلَ النَّاسُ يُكَبِّرُونَ وَيُهَلِّلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّهُ مَعَكُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک وادی پر چڑھے ، انہوں نے اس کی ہولناکی بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ لوگ تکبیر و تہلیل کہنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، کیونکہ لوگوں نے آوازیں بلند کر رکھی تھیں ، لوگو! تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ہو وہ ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی ) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی ) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَلَ مِنْ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنْ النِّسَاءِ إِلَّا آسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَمَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مردوں میں سے کامل افراد تو بہت گذرے ہیں لیکن عورتوں میں کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا " جوفرعون کی بیوی تھیں " اور حضرت مریم علیہا السلام گذری ہیں اور تمام عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ أَسْمَاءَ لَمَّا قَدِمَتْ لَقِيَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ آلْحَبَشِيَّةُ هِيَ قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ سَبَقْتُمْ بِالْهِجْرَةِ فَقَالَتْ هِيَ لِعُمَرَ كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ رَاجِلَكُمْ وَيُعَلِّمُ جَاهِلَكُمْ وَفَرَرْنَا بِدِينِنَا أَمَا إِنِّي لَا أَرْجِعُ حَتَّى أَذْكُرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ لَكُمْ الْهِجْرَةُ مَرَّتَيْنِ هِجْرَتُكُمْ إِلَى الْمَدِينَةِ وَهِجْرَتُكُمْ إِلَى الْحَبَشَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت اسماء رضی اللہ عنہا حبشہ سے واپس آئیں تو مدینہ منورہ کے کسی راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا آمنا سامنا ہوگیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا حبشہ جانے والی ہو؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ بہترین قوم تھے اگر تم سے ہجرت مدینہ نہ چھوٹتی انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ تمہارے پیدل چلنے والوں کو سواری دیتے تمہارے جاہل کو علم سکھاتے اور ہم لوگ اس وقت اپنے دین کو بچانے کے لئے نکلے تھے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کیے بغیر اپنے گھر واپس نہ جاؤں گی چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کرساری بات بتادی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری دوہجرتیں ہوئیں ایک مدینہ منورہ کی طرف اور دوسری ہجرت حبشہ کی جانب ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ وَيَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ سَمَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ أَسْمَاءً مِنْهَا مَا حَفِظْنَا فَقَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْمُقَفِّي وَالْحَاشِرُ وَنَبِيُّ الرَّحْمَةِ قَالَ يَزِيدُ وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ وَنَبِيُّ الْمَلْحَمَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے کچھ نام بتائے جو ہمیں پہلے سے یاد اور معلوم نہ تھے چنانچہ فرمایا کہ میں محمد ہوں ، احمد، مقفی، حاشر اور نبی الرحمۃ ہوں صلی اللہ علیہ وسلم۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَكُ بِهِ وَهُوَ يَرْزُقُهُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں رزق دیتا ہے
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَاءُ أُمَّتِي بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُونِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الطَّعْنُ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا الطَّاعُونُ قَالَ وَخْزُ أَعْدَائِكُمْ مِنْ الْجِنِّ وَفِي كُلٍّ شُهَدَاءُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! طعن کا معنی تو ہم نے سمجھ لیا (کہ نیزوں سے مارنا) طاعون سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَابْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایارات کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں گناہ کرنےوالا توبہ کرلے اور دن میں اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات میں گناہ کرنے والاتوبہ کرلے یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوجاتا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْبَعٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ بِالنَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ بِاللَّيْلِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور چارباتیں بیان فرمائیں اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیند ان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں رات کے اعمال دن کے وقت اور دن کے اعمال رات کے وقت ان کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ قَالَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ يَعْمَلُ بِيَدِهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ قَالَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَفْعَلَ قَالَ يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ أَوْ بِالْعَدْلِ قَالَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَفْعَلَ قَالَ يُمْسِكُ عَنْ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے کسی نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو تو ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہاتھ سے محنت کرے ، اپنا بھی فائدہ کرے اور صدقہ بھی کرے ، سائل نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ضرورت مند، فریادی کی مدد کر دے سائل نے پوچھا اگر کوئی شخص یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر یا عدل کا حکم دے سائل نے پوچھا اگر یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کسی کو تکلیف پہنچانے سے اپنے آپ کو روک کر رکھے اس کے لئے یہی صدقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ صَالِحٍ الثَّوْرِيِّ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَأَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحَقَّ مَوَالِيهِ وَرَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِمَا جَاءَ بِهِ عِيسَى وَمَا جَاءَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَهُ أَجْرَانِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ تعلیم دلائے بہترین ادب سکھائے پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کاحق بھی ادا کرتا ہویا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو حضرت عیسیٰ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اسے بھی دہرا اجرملے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْأَبْطَحِ فَقَالَ لِي أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَبِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ أَحْسَنْتَ قَالَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَحِلَّ قَالَ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ بَنِي قَيْسٍ فَفَلَّتْ رَأْسِي ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ قَالَ فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ النَّاسَ حَتَّى كَانَ خِلَافَةُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ بَعْدَكَ قَالَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فُتْيَا فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا قَالَ فَقَدِمَ عُمَرُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی ، میں جب حاضر خدمت میں ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں پڑاؤ کیے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج باہلال کاھلال النبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھایہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو، اور حلال ہوجاؤ۔چنانچہ میں چلا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا، اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں ، پھر میں نے آٹھ دی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک لوگوں کویہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا ، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتا رہا تھا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کیے ہیں ۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں ، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین ! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کیے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَبَكَتْ عَلَيْهِ أُمُّ وَلَدِهِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ لَهَا أَمَا بَلَغَكِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَسَأَلْتُهَا فَقَالَتْ لَيْسَ مِنَّا مَنْ سَلَقَ وَحَلَقَ وَخَرَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَمِعَ بِي مِنْ أُمَّتِي أَوْ يَهُودِيٌّ أَوْ نَصْرَانِيٌّ فَلَمْ يُؤْمِنْ بِي لَمْ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے متعلق سنے خواہ میرا امتی ہو، یہودی ہو یا عیسائی ہو اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ حَدَّثَنِي رَجُلٌ أَسْوَدُ طَوِيلٌ قَالَ جَعَلَ أَبُو التَّيَّاحِ يَنْعَتُهُ أَنَّهُ قَدِمَ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ الْبَصْرَةَ فَكَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْشِي فَمَالَ إِلَى دَمْثٍ فِي جَنْبِ حَائِطٍ فَبَالَ ثُمَّ قَالَ كَانَ بَنَو إِسْرَائِيلَ إِذَا بَالَ أَحَدُهُمْ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ مِنْ بَوْلِهِ يَتْبَعُهُ فَقَرَضَهُ بِالْمَقَارِيضِ وَقَالَ إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ-
ابوالتیاح کے طویل سیاہ فام آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ آیا انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب میں لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جارہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ ثُمَّ كَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَأَلْقَاهُ ثُمَّ مَشَى بِسَيْفِهِ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ-
ابوبکربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دشمن کے لشکرکے سامنے میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سناکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے میں ہیں یہ سن کر ایک پراگندہ ہیئت آدمی لوگوں میں سے کھڑا ہو اور کہنے لگا اے ابوموسیٰ ! کیا یہ حدیث آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا اور انہیں آخری مرتبہ سلام کیا اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینکی اور تلوار لے کرچل پڑا اور اس شدت کے ساتھ لڑا کہ بالآخر شہید ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ قَالَ أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى فَبَكَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوا عَنْ ذَلِكَ امْرَأَتَهُ فَقَالَتْ مَنْ حَلَقَ أَوْ خَرَقَ أَوْ سَلَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْفٍ عَنْ خَالِدٍ الْأَحْدَبِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى فَبَكَوْا عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكُمْ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ حَلَقَ أَوْ خَرَقَ أَوْ سَلَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ وَحَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ حَدَّثَنِي عَوْفٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِي كِنَانَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَابِ بَيْتٍ فِيهِ نَفَرٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ وَأَخَذَ بِعِضَادَتَيْ الْبَابِ ثُمَّ قَالَ هَلْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا قُرَشِيٌّ قَالَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ غَيْرُ فُلَانٍ ابْنِ أُخْتِنَا فَقَالَ ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ مَا دَامُوا إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا وَإِذَا حَكَمُوا عَدَلُوا وَإِذَا قَسَمُوا أَقْسَطُوا فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھرکے دروازے پر پہنچے جہاں کچھ قریشی جمع تھے اور دروازے کے دونوں کواڑ پکڑ کر پوچھا کہ کیا اس گھر میں قریشیوں کے علاوہ بھی کوئی ہے؟ کسی نے جواب دیا ہمارا فلاں بھانجاہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے پھر فرمایا حکومت قریش ہی میں رہے گی جب تک ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کرتے رہیں فیصلہ کریں تو انصاف کریں تقسیم کریں تو عدل سے کام لیں جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مُوسَى وَعَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَلَمْ تَسْمَعْ لِقَوْلِ عَمَّارٍ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَاءَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ وَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ مَسَحَ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِصَاحِبَتِهَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ لَمْ يُجِزْ الْأَعْمَشُ الْكَفَّيْنِ-
شقیق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کیا آپ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیاجیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لیے تو صرف یہی کافی تھا یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ رِيَاءً فَأَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی راہ خدا میں قتال کرنے والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَهُمَا أَنْ يُعَلِّمَا النَّاسَ الْقُرْآنَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور انہیں حکم کہ لوگوں کو قرآن سکھائیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ بِالنَّبْلِ فِي مَسَاجِدِنَا أَوْ أَسْوَاقِنَا فَلْيُمْسِكْ بِيَدِهِ عَلَى مَشَاقِصِهَا لَا يَعْقِرْ أَحَدًا-
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کواذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ تَعَاهَدُوا هَذَا الْقُرْآنَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ أَحَدِكُمْ مِنْ الْإِبِلِ مِنْ عُقُلِهِ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ قُلْتُ لِبُرَيْدٍ هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي حَدَّثْتَنِي عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ لَا أَقُولُ لَكَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اپنی رسی چھڑا کر بھاگ جانے والے اونٹ سے زیادہ تم میں سے کسی کے سینے سے جلدی نکل جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدِيثَ أَبِي حَرِيزٍ أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ حَدَّثَهُ قَالَ أَوْصَى أَبُو مُوسَى حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَقَالَ إِذَا انْطَلَقْتُمْ بِجِنَازَتِي فَأَسْرِعُوا الْمَشْيَ وَلَا يَتَّبِعُنِي مُجَمَّرٌ وَلَا تَجْعَلُوا فِي لَحْدِي شَيْئًا يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ التُّرَابِ وَلَا تَجْعَلُوا عَلَى قَبْرِي بِنَاءً وَأُشْهِدُكُمْ أَنَّنِي بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ حَالِقَةٍ أَوْ سَالِقَةٍ أَوْ خَارِقَةٍ قَالُوا أَوَسَمِعْتَ فِيهِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبردہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اپنے مرض الوفات میں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے وصیت کرتے ہوئے فرمایا جب تم لوگ میرے جنازے کو لے روانہ ہو تو تیزی سے چلنا، انگیٹھی ساتھ لے کر نہ جانامیری قبر میں کوئی ایسی چیز نہ رکھنا جو میرے اور مٹی کے درمیان حائل ہو، میری قبر پر کچھ تعمیر نہ کرنا اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں ہر اس شخص سے بری ہوں جو بال نوچے ، واویلا کرے اور گریبان چاک کرے لوگوں نے پوچھا کیا آپ نے اس حوالے سے کچھ سن رکھاہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ فَقُلْتُ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لَا قَالَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں پڑاؤ کیے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج باہلال کأہلال النبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھا یہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو، اور حلال ہوجاؤ۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ مُرٌّ طَعْمُهَا وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ مُرٌّ طَعْمُهَا وَلَا رِيحَ لَهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے ، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی ، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ قَالَ سَمِعْتُ مَسْرُوقَ بْنَ أَوْسٍ أَوْ أَوْسَ بْنَ مَسْرُوقٍ رَجُلًا مِنْ بَنِي يَرْبُوعٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ فَقُلْتُ لِغَالِبٍ عَشْرٌ عَشْرٌ فَقَالَ نَعَمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے ) یعنی ہرانگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ مُوسَى بْنِ مَيْسَرَةَ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی ) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ لَوْنَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے جس چیز کا رنگ آگ نے بدل ڈالا ہو اسے کھانے کے بعد وضو کیا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ عَفَّانُ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْرُسُهُ أَصْحَابُهُ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی نگہداشت کرتے ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور مکمل حدیث ذکر کی
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ جَاءَ رَجُلٌ وَهُوَ يَأْكُلُ دَجَاجًا فَتَنَحَّى فَقَالَ إِنِّي حَلَفْتُ أَنْ لَا آكُلَهُ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرًا فَقَالَ ادْنُهُ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا وہ اس وقت مرغی کھارہے تھے وہ آدمی ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ میں نے قسم کھا رکھی ہے کہ اسے نہیں کھاؤں گا کیونکہ میں مرغیوں کو گند کھاتے ہوئے دیکھتا ہوں ، انہوں نے فرمایا قریب آجاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے تناول فرماتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِيَسْتَأْذِنْ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَإِنْ أُذِنَ لَهُ وَإِلَّا فَلْيَرْجِعْ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تمہیں تین مرتبہ اجازت مانگنی چاہئے مل جائے توبہت اچھا اور اگر تم میں سے کوئی شخص تین مرتبہ اجازت طلب کرچکے اور اسے جواب نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے ۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَالِبٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ مَسْرُوقٍ أَوْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ الْيَرْبُوعِيِّ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لَهُ عَشْرًا عَشْرًا قَالَ نَعَمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے ) یعنی ہرانگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ فَلَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَمَرَ لَنَا بِثَلَاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ارْجِعُوا بِنَا أَيْ حَتَّى نُذَكِّرَهُ قَالَ فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَمَلَكُمْ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي أَوْ قَالَ إِلَّا كَفَّرْتُ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قسم یاد دلادیں ۔چنانچہ ہم دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دےدیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَفِظَ مَا بَيْنَ فُقْمَيْهِ وَفَرْجَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اس چیز کی حفاظت کرلے جو اس کے منہ میں ہے (زبان) اور شرمگاہ تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ عَوْنًا وَسَعِيدَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا شَهِدَا أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا أَدْخَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَكَانَهُ النَّارَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا قَالَ فَاسْتَحْلَفَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَلَفَ لَهُ قَالَ فَلَمْ يُحَدِّثْنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ اسْتَحْلَفَهُ وَلَمْ يُنْكِرْ عَلَى عَوْنٍ قَوْلَهُ-
ایک مرتبہ ابوبردہ نے حضرت عمربن عبدالعزیزرضی اللہ عنہ کو اپنے والد صاحب کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کردیتا ہے ، ابوبردہ نے گذشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے اور سعید بن ابی بردہ ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ مَسْرُوقٍ رَجُلًا مِنَّا كَانَ أَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَغَزَا فِي خِلَافَتِهِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ عَشْرٌ عَشْرٌ قَالَ نَعَمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے ) یعنی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَمِعَ بِي مِنْ أُمَّتِي أَوْ يَهُودِيٌّ أَوْ نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ لَمْ يُؤْمِنْ بِي دَخَلَ النَّارَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے متعلق سنے خواہ میرا امتی ہو، یہودی ہو یا عیسائی ہو اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكْثِرُ زِيَارَةَ الْأَنْصَارِ خَاصَّةً وَعَامَّةً فَكَانَ إِذَا زَارَ خَاصَّةً أَتَى الرَّجُلَ فِي مَنْزِلِهِ وَإِذَا زَارَ عَامَّةً أَتَى الْمَسْجِدَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خصوصیت اور عمومیت دونوں طریقوں پر انصار کے ساتھ کثرت سے ملاقات فرماتے تھے اگر خصوصیت کے ساتھ ملنا ہوتا تو متعلقہ آدمی کے گھرتشریف لے جاتے اور عمومی طور پر ملنا ہوتا تو مسجد میں تشریف لے جاتے ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ عَمِلَ حَسَنَةً فَسُرَّ بِهَا وَعَمِلَ سَيِّئَةً فَسَاءَتْهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کوئی نیکی کرے اور اس پر اسے خوشی ہو اور کوئی گناہ ہونے پر غم ہو تو وہ مؤمن ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ يَحْيَى بْنِ زَيْدِ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قُلْنَا لَوْ انْتَظَرْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ قَالَ فَانْتَظَرْنَا فَخَرَجَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْنَا نُصَلِّي مَعَكَ الْعِشَاءَ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ قَالَ وَكَانَ كَثِيرًا مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ فَإِذَا ذَهَبَتْ النُّجُومُ أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي فَإِذَا ذَهَبَتْ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نماز مغرب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ادا کی پھر سوچاکہ تھوڑی دیر انتظار کرلیتے ہیں اور عشاء کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں گے چنانچہ ہم انتظار کرتے رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو پوچھا کہ تم اس وقت یہیں پر ہو؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نے سوچا کہ عشاء کی نماز آپ کے ساتھ ہی پڑھیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب پھر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثرآسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھتے ہی تھے اور فرمایا ستارے آسمان میں امن کے علامت ہیں جب ستارے ختم ہوجائیں گے تو آسمان پر وہ قیامت آجائے گی جس کا وعدہ کیا گیا ہے اور میں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے امن کی علامت ہوں جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ رضی اللہ عنہم پر وہ آفت آجائے گی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میری امت کے لئے امن کی علامت ہیں جو وہ بھی ختم ہوجائیں گے تو میری امت پر وہ آزمائش آجائے گی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْأُرْدُنِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُعَيْمٍ الْقَيْسِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ الْأَشْعَرِيُّ أَنَّ أَبَا مُوسَى حَدَّثَهُمْ قَالَ لَمَّا هَزَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَوَازِنَ بِحُنَيْنٍ عَقَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ عَلَى خَيْلِ الطَّلَبِ فَطَلَبَ فَكُنْتُ فِيمَنْ طَلَبَهُمْ فَأَسْرَعَ بِهِ فَرَسُهُ فَأَدْرَكَ ابْنَ دُرَيْدِ بْنِ الصِّمَّةِ فَقَتَلَ أَبَا عَامِرٍ وَأَخَذَ اللِّوَاءَ وَشَدَدْتُ عَلَى ابْنِ دُرَيْدٍ فَقَتَلْتُهُ وَأَخَذْتُ اللِّوَاءَ وَانْصَرَفْتُ بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْمِلُ اللِّوَاءَ قَالَ يَا أَبَا مُوسَى قُتِلَ أَبُو عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ يَدْعُو يَقُولُ اللَّهُمَّ عُبَيْدَكَ عُبَيْدًا أَبَا عَامِرٍ اجْعَلْهُ مِنْ الْأَكْثَرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حنین میں بنو ہوازن کو شکست سے ہمکنار کردیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پیچھاکرنے کے لئے سواروں کا ایک دستہ ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ کی زیرقیادت جھنڈے کے ساتھ روانہ کیا وہ روانہ ہوگئے ان کے ساتھ جانے والوں میں میں بھی شامل تھا انہوں نے اپنا گھوڑا برق رفتاری سے دوڑانا شروع کردیا راستے میں ابن ورید بن صمہ سے آمنا سامنا ہوا تو اس نے حضرت ابوعامر رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا اور جھنڈے کو اپنے قبضے میں کرلیا یہ دیکھ کر میں نے ابن ورید پرانتہائی سخت حملہ کیا اور اسے قتل کرکے جھنڈا حاصل کرلیا اور لوگوں کے ساتھ واپس آگیا۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ شَيْخٍ لَهُمْ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى دَمْثٍ إِلَى جَنْبِ حَائِطٍ فَبَالَ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِأَبِى التَّيَّاحِ جَالِسًا قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمْ الْبَوْلُ قَرَضُوهُ بِالْمَقَارِيضِ فَإِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جارہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ حَدِيثِ أَبِي حَرِيزٍ أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ حَدَّثَهُ عَنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ مُدْمِنُ خَمْرٍ وَقَاطِعُ رَحِمٍ وَمُصَدِّقٌ بِالسِّحْرِ وَمَنْ مَاتَ مُدْمِنًا لِلْخَمْرِ سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ نَهْرِ الْغُوطَةِ قِيلَ وَمَا نَهْرُ الْغُوطَةِ قَالَ نَهْرٌ يَجْرِي مِنْ فُرُوجِ الْمُومِسَاتِ يُؤْذِي أَهْلَ النَّارِ رِيحُ فُرُوجِهِمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہ ہوسکیں گے عادی شرابی ، قطع رحمی کرنے والا، اور جادو کی تصدق کرنے والا اور جو شخص عادی شرابی ہونے کی حالت میں مرجائے ، اللہ اسے " نہر غوطہ " کاپانی پلائے گا! کسی نے پوچھا نہر غوطہ سے کیا کرمراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ نہر جو فاحشہ عورتوں کی شرمگاہوں سے جاری ہوگی اور ان کی شرمگاہوں کی بدبو تمام اہل جہنم کواذیت پہنچائے گی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ وَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " ابراہیم " اس کا نام رکھا اور کھجور سے اسے گھٹی دی
-
وَقَالَ احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ فَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَأْنِهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا هَذِهِ النَّارُ عَدُوٌّ لَكُمْ فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ-
اور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی گھر میں آگ لگ گئی اور تمام اہل خانہ جل گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات بتائی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ تمہاری دشمن ہے جب تم سویا کرو تو اسے بجھادیا کرو ۔
-
قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ قَالَ بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا-
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اپنے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کو کسی کام کے حوالے سے کہیں بھیجتے تو فرماتے خوشخبری دیا کرو نفرت نہ پھیلایا کرو ، آسانیاں پیدا کیا کرو، مشکلات پیدانہ کیا کرو۔
-
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مَثَلَ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مِنْ الْهُدَى وَالْعِلْمِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَصَابَ الْأَرْضَ فَكَانَتْ مِنْهُ طَائِفَةٌ قَبِلَتْ فَأَنْبَتَتْ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتْ الْمَاءَ فَنَفَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا نَاسًا فَشَرِبُوا فَرَعَوْا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا وَأَسْقَوْا وَأَصَابَتْ طَائِفَةً مِنْهَا أُخْرَى إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا بَعَثَنِي بِهِ وَنَفَعَ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ-
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جو ہدایت اور علم دے کربھیجا ہے اس کی مثال اس بارش کی سی ہے جو زمین پر بر سے اب زمین کا کچھ حصہ تو اسے قبول کرلیتا ہے اور اس سے گھاس اور چارہ کثیر مقدار میں اگتا ہے کچھ حصہ قحط زدہ ہوتا ہے جو پانی کو روک لیتا ہے اور جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے چنانچہ لوگ اسے پیتے ہیں اور سیراب ہوتے ہیں جانوروں کو پلاتے ہیں کھیتی باڑی میں استعمال کرتے ہیں اور دوسروں کو پلاتے ہیں اور کچھ حصہ بالکل چٹیل میدان ہوتا ہے جو پانی کو روکتا ہے اور نہ ہی چارہ اگاتا ہے یہی مثال ہے اس شخص کی جو اللہ کے دین کی سمجھ حاصل کرتا ہے اور اللہ اس کو اس سے فائدہ پہنچاتا ہے جو اس نے مجھے دے کربھیجا ہے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچتا ہے اور وہ علم حاصل کرتا اور اسے پھیلاتا ہے اور یہی مثال ہے اس شخص کی جو اس کے لئے سرتک نہیں اٹھاتا اور اللہ کی اس ہدایت کو قبول نہیں کرتا جو مجھے دے کربھیجا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى وَقَالَ اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي وَوَسِّعْ عَلَيَّ فِي ذَاتِي وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لے کر آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دعاء پڑھتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میرے دین کی اصلاح فرما، مجھ پر کشادگی فرما اور میرے رزق میں برکت عطاء فرما۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَالْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ ثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا لِلْمُؤْمِنِ أَهْلٌ لَا يَرَاهُمْ الْآخَرُونَ وَرُبَّمَا قَالَ عَفَّانُ لِكُلِّ زَاوِيَةٍ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دارموتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی ، اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے ، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدٍ أَوْ سُوقٍ أَوْ مَجْلِسٍ وَبِيَدِهِ نِبَالٌ فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا قَالَ أَبُو مُوسَى فَوَاللَّهِ مَا مِتْنَا حَتَّى سَدَّدَهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ-
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کواذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ثَابِتٍ يَعْنِي ابْنَ عُمَارَةَ عَنْ غُنَيْمٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ الْمَرْأَةُ فَخَرَجَتْ عَلَى الْقَوْمِ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ كَذَا وَكَذَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی ایسی ہے (بدکارہے)
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ أَوَمَا تَدْرِي مَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ وَثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی ) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَرَجَعَ فَقَالَ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ آنِفًا قَالُوا بَلَى قَالَ فَاطْلُبُوهُ قَالَ فَطَلَبُوهُ فَدُعِيَ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا فَقَالَ لَتَأْتِيَنَّ عَلَيْهِ بِالْبَيِّنَةِ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ قَالَ فَأَتَى مَسْجِدًا أَوْ مَجْلِسًا لِلْأَنْصَارِ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ لَكَ إِلَّا أَصْغَرُنَا فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَشَهِدَ لَهُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ خَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ-
عبید بن عمیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزادوں گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چنانچہ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھ پر مخفی رہا مجھے بازاروں کے معاملات نے اس سے غفلت میں رکھا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنِي قَسَامَةُ بْنُ زُهَيْرٍ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ مِنْ قَبْضَةٍ قَبَضَهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَرْضِ فَجَاءَ بَنُو آدَمَ عَلَى قَدْرِ الْأَرْضِ جَاءَ مِنْهُمْ الْأَبْيَضُ وَالْأَحْمَرُ وَالْأَسْوَدُ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَالْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَالسَّهْلُ وَالْحَزْنُ وَبَيْنَ ذَلِكَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الْأَشْعَرِيَّ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا تھا جو اس نے ساری زمین سے اکٹھی کی تھی یہی وجہ سے کہ بنو آدم زمین ہی کی طرح ہیں چنانچہ کچھ سفید ہیں ، کچھ سرخ ہیں کچھ سیاہ فام ہیں اور کچھ اس کے درمیان ، اسی طرح کچھ گندے ہیں اور کچھ عمدہ ، کچھ نرم ہیں اور کچھ غمگین وغیرہ ۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ سَأَلَهُ سَائِلٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا أَحَبَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے کچھ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ لَقَدْ ذَكَّرَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ صَلَاةً صَلَّيْنَاهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا عَمْدًا يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاددلادی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت ، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ فَكَانَ يَقُولُ لَهُمْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر چھینکیں مارتے تھے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جواب میں یہ کہہ دیں کہ اللہ تم پر رحم فرمائے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھینک کے جواب میں یوں فرماتے کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال کی اصلاح فرمائے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ حِجَابُهُ النَّارُ لَوْ كَشَفَهَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ كُلَّ شَيْءٍ أَدْرَكَهُ بَصَرُهُ ثُمَّ قَرَأَ أَبُو عُبَيْدَةَ نُودِيَ أَنْ بُورِكَ مَنْ فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیندان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں اس کا حجاب آگ ہے اگر وہ اپناحجاب اٹھادے تو تاحد نگاہ ہر چیز جل جائے پھر ابوعبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی " آواز لگائی گئی کہ آگ اور اس کے اردگردجو کچھ ہے اس سب میں برکت دی گئی ہے اور اللہ رب العالمین ہر عیب سے پاک ہے۔ "
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَرَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ أَوْ مَا ذَكَرَ مِنْ هَذَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے ان کے گھر میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اتنا آنا جانا دیکھا کہ میں انہیں اس گھر کا ایک فرد سمجھتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَدْعُونَ لَهُ وَلَدًا وَيُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں عافیت اور رزق دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ أَخًا لِأَبِي مُوسَى كَانَ يَتَسَرَّعُ فِي الْفِتْنَةِ فَجَعَلَ يَنْهَاهُ وَلَا يَنْتَهِي فَقَالَ إِنْ كُنْتُ أَرَى أَنَّهُ سَيَكْفِيكَ مِنِّي الْيَسِيرُ أَوْ قَالَ مِنْ الْمَوْعِظَةِ دُونَ مَا أَرَى وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ-
خواجہ حسن رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتا وہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب دومسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ قاتل کی بات توسمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقَدَّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمَ دَجَاجٍ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى فَلَمْ يَدْنُ قَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ أَبَدًا فَقَالَ ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ قَالَ أَيُّوبُ أَحْسِبُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ فَانْطَلَقْنَا فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَقَالَ أَيْنَ هَؤُلَاءِ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَتَيْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَانْدَفَعْنَا فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا فَقُلْتُ نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَعَرَفْنَا أَوْ ظَنَنَّا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقُرِّبَ لَهُ طَعَامٌ فِيهِ دَجَاجٌ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ يُقَالُ لَهُ زَهْدَمٌ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَأُتِيَ بِلَحْمِ دَجَاجٍ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَعَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّ إِخَاءٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَمَعْنَاهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا وہ اس وقت مرغی کھارہے تھے وہ آدمی ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ میں نے قسم کھا رکھی ہے کہ اسے نہیں کھاؤں گا کیونکہ میں مرغیوں کو گندکھاتے ہوئے دیکھتا ہوں ، انہوں نے فرمایا قریب آجاؤ کیونکہ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتاہوں ۔ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قسم یاد دلادیں ۔چنانچہ ہم دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دےدیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَنَا وَسُنَّتَنَا فَقَالَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ تَعَالَى وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز اور اس کا طریقہ سکھایا اور فرمایا کہ امام کو تو مقرر ہی اقتداء کے لئے کیا جاتا ہے اس لئے وہ تکبیر جب کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ غیرالمغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو آمین کہو اللہ اسے قبول کرلے گا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری ضرور سنے گا جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا یہ اس کے بدلے میں ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ عَفَّانُ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ ثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ بتائیے کہ ایک آدمی مال غنیمت کے لئے لڑتا ہے دوسرا آدمی اپنے آپ کو بہادرثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی راہ خدا میں قتال کرنے والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي نَفَرٌ مِنْ قَوْمِي فَقَالَ أَبْشِرُوا وَبَشِّرُوا مَنْ وَرَاءَكُمْ إِنَّهُ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ صَادِقًا بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُبَشِّرُ النَّاسَ فَاسْتَقْبَلَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَرَجَعَ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوشخبری قبول کرو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو سنا دو کہ جو شخص صدق دل کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے نکل کر لوگوں کو یہ خوشخبری سنانے لگے اچانک سامنے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگئے وہ ہمیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس طرح تو لوگ اسی بات پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً فَمَا أَشْرَبُ وَمَا أَدَعُ قَالَ وَمَا هِيَ قُلْتُ الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ فَلَمْ يَدْرِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هُوَ فَقَالَ مَا الْبِتْعُ وَمَا الْمِزْرُ قَالَ أَمَّا الْبِتْعُ فَنَبِيذُ الذُّرَةِ يُطْبَخُ حَتَّى يَعُودَ بِتْعًا وَأَمَّا الْمِزْرُ فَنَبِيذُ الْعَسَلِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَشْرَبَنَّ مُسْكِرًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں میں ان میں سے کون سا مشروب پیوں اور کون ساچھوڑوں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مشروبات کے نام پوچھے میں نے بتایا " تبع اور مزر " لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ نہیں پائے کہ یہ کیسے مشروبات ہوتے ہیں اس لئے پوچھا کہ تبع اور مزر کسے کہتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ تبع تو جوکی اس نبیذ کو کہتے جسے خوب پکایا جاتا ہے اور مزر شہد کی نبیذ کو کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَجَعَلْنَا لَا نَصْعَدُ شَرَفًا وَلَا نَعْلُو شَرَفًا وَلَا نَهْبِطُ فِي وَادٍ إِلَّا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا بِالتَّكْبِيرِ قَالَ فَدَنَا مِنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ مَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّمَا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَتِهِ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَةً مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے ، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ وَهُوَ النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي الْقَاصَّ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ لَمْ يَبْقَ مُؤْمِنٌ إِلَّا أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ أَوْ نَصْرَانِيٍّ حَتَّى يُدْفَعَ إِلَيْهِ يُقَالُ لَهُ هَذَا فِدَاؤُكَ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَاسْتَحْلَفَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَسَمِعْتَ أَبَا مُوسَى يَذْكُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ فَسُرَّ بِذَلِكَ عُمَرُ-
ایک مرتبہ ابوبردہ نے حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کو اپنے والد صاحب کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کردیتا ہے ، ابوبردہ نے گذشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور سعید بن ابی بردہ ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُنَفِّلُ فِي مَغَازِيهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ صَالِحٍ أَنَّهُ كَانَ يُنَفِّلُ فِي مَغَازِيهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوات میں انعامات بھی دیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ صَالِحٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أُجُورَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا وَمَمْلُوكٌ أَعْطَى حَقَّ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحَقَّ مَوَالِيهِ وَرَجُلٌ آمَنَ بِكِتَابِهِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ خُذْهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ وَلَوْ سِرْتَ فِيهَا إِلَى كَرْمَانَ لَكَانَ ذَلِكَ يَسِيرًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں کو دہرا اجر ملتا ہے وہ آدمی جس کے پاس کوئی باندی ہو، اور وہ اسے عمدہ دلائے بہترین ادب سکھائے ، پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو اپنی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو، اسے بھی دہرا اجرملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَابَّةٍ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَجَعَلَهُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو آدمی کسی جانور کا جھگڑا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ان میں میں سے کسی کے پاس بھی گواہ نہیں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان نصف نصف مشترک قرار دے دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرِي أَوْ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالدُّعَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ قَرِيبًا مُجِيبًا يَسْمَعُ دُعَاءَكُمْ وَيَسْتَجِيبُ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَوْ يَا أَبَا مُوسَى أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے توبلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے ، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ الْعَزْرَمِيَّ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ رَجُلٍ مِنْ بَنِي كَاهِلٍ قَالَ خَطَبَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا هَذَا الشِّرْكَ فَإِنَّهُ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَزْنٍ وَقَيْسُ بْنُ المُضَارِبِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَتَخْرُجَنَّ مِمَّا قُلْتَ أَوْ لَنَأْتِيَنَّ عُمَرَ مَأْذُونٌ لَنَا أَوْ غَيْرُ مَأْذُونٍ قَالَ بَلْ أَخْرُجُ مِمَّا قُلْتُ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا هَذَا الشِّرْكَ فَإِنَّهُ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ فَقَالَ لَهُ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَكَيْفَ نَتَّقِيهِ وَهُوَ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نُشْرِكَ بِكَ شَيْئًا نَعْلَمُهُ وَنَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا نَعْلَمُ-
ابوعلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگو! اس شرک سے بچو کیونکہ اس کی آہٹ چیونٹی کی آہٹ سے بھی ہلکی ہوتی ہے یہ سن کر عبداللہ بن حزن اور قیس بن مضارب کھڑے ہو کر کہنے لگے اللہ کی قسم ! یا تو آپ اپنی بات کا حوالہ دیں گے یا پھر ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جائیں گے خواہ ہمیں اس کی اجازت ملے یا نہیں انہوں نے کہا کہ میں تمہیں اس کا حوالہ دیتا ہوں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا لوگو! اس شرک سے بچو کیونکہ اس کی آہٹ چیونٹی کی آہٹ سے بھی ہلکی ہوتی ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس کی آہٹ چیونٹی کی آہٹ سے بھی ہلکی ہوتی ہے تو پھر ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یوں کہتے رہا کرو اے اللہ ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ کسی چیز کو جان بوجھ کر آپ کے ساتھ شریک ٹھہرائیں اور اس چیز سے معافی مانگتے ہیں جسے ہم جانتے نہیں۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ أَمَانَانِ كَانَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُفِعَ أَحَدُهُمَا وَبَقِيَ الْآخَرُ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں دوطرح کی امان تھی جن میں سے ایک اٹھ چکی ہے اور دوسری باقی ہے، (١) اللہ تعالیٰ انہیں آپ کی موجودگی میں عذاب نہیں دے گا (٢) اللہ انہیں اس وقت تک عذاب نہیں دے گا جب تک یہ استغفار کرتے رہیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَمَّنْ سَمِعَ حِطَّانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيَّ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى قُلْتُ لِصَاحِبٍ لِي تَعَالَ فَلْنَجْعَلْ يَوْمَنَا هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَكَأَنَّمَا شَهِدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ تَعَالَ فَلْنَجْعَلْ يَوْمَنَا هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا زَالَ يُرَدِّدُهَا حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَسِيخَ فِي الْأَرْضِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ آؤ آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں مجھے ایسا لگا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ آؤ! آج کا دن اللہ کے لئے وقف کر دیتے ہیں اور انہوں نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی ہے کہ میں تمناکرنے لگا کہ میں زمین میں اترجاؤں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ كَانَ لَهُ أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو رُهْمٍ وَكَانَ يَتَسَرَّعُ فِي الْفِتْنَةِ وَكَانَ الْأَشْعَرِيُّ يَكْرَهُ الْفِتْنَةَ فَقَالَ لَهُ لَوْلَا مَا أَبْلَغْتَ إِلَيَّ مَا حَدَّثْتُكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ الْتَقَيَا بِسَيْفَيْهِمَا فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ إِلَّا دَخَلَا جَمِيعًا النَّارَ-
خواجہ حسن رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتاوہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب دومسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا مِنْ الْإِبِلِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے ) یعنی ہرانگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ إِنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ وَاحِدَةً ثِنْتَيْنِ ثَلَاثَ ثُمَّ رَجَعَ أَبُو مُوسَى فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ قَالَ كَأَنَّهُ يَقُولُ أَجْعَلُكَ نَكَالًا فِي الْآفَاقِ فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَى إِلَى مَجْلِسٍ فِيهِ الْأَنْصَارُ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ فَقَالَ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ قَالُوا بَلَى لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُنَا قَالَ فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ هَذَا أَبُو سَعِيدٍ فَخَلَّى عَنْهُ-
عبید بن عمیر رحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسیکا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چنانچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن لَيْثٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ عَن أَبِيهِ قَالَ إِنَّ أُنَاسًا مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُسْرِعُونَ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَكُونَ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سکون کے ساتھ چلنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَن الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَن جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةَ رَجُلٍ فِي جَسَدِهِ شَيْءٌ مِنْ الْخَلُوقِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے جسم پر " خلوق" نامی خوشبو کا معمولی اثر بھی ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَبَهْزٌ قَالَا ثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَن أَنَسٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بِهَذَيْنِ كِلَيْهِمَا عَنْ قَتَادَةَ عَن أَنَسٍ عَن أَبِي مُوسَى عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے ، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی ، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی ۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن مَنْصُورٍ عَن إِبْرَاهِيمَ عَن يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ قَالَ أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى فَبَكَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوا عَنْ ذَلِكَ امْرَأَتَهُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَمَا عَلِمْتُمْ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے ، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدًا الْأَحْدَبَ عَن صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى فَبَكَوْا عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكُمْ مِمَّا بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ وَحَدَّثَنَا بِهِمَا عَفَّانُ مَرَّةً أُخْرَى فَقَالَ فِيهِمَا جَمِيعًا مِمَّنْ حَلَقَ أَوْ سَلَقَ أَوْ خَرَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے ، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْرُسُهُ أَصْحَابُهُ فَقُمْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَمْ أَرَهُ فِي مَنَامِهِ فَأَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدَثَ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا أَنَا بِمُعَاذٍ قَدْ لَقِيَ الَّذِي لَقِيتُ فَسَمِعْنَا صَوْتًا مِثْلَ هَزِيزِ الرَّحَا فَوَقَفَا عَلَى مَكَانِهِمَا فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِ الصَّوْتِ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَيْنَ كُنْتُ وَفِيمَ كُنْتُ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَنَا فِي شَفَاعَتِكَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا فِي شَفَاعَتِي-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم آپ کے یہاں چوکیداری کرتے تھے ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی ہم نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے اور اپنی پر ٹھٹک کر رک گئے اس آواز کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرہے تھے۔قریب آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں کہاں تھا اور میں کس حال میں تھا؟ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کردے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی اور ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَن أَبِي عُبَيْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رات کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے اور دن میں اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوجاتا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا غَالِبٌ التَّمَّارُ عَن مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ و حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونٍَ أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَن عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَن أَبِي عُبَيْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ سَمَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ أَسْمَاءً مِنْهَا مَا حَفِظْنَا وَمِنْهَا مَا لَمْ نَحْفَظْ فَقَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ والْمُقَفِّي وَالْحَاشِرُ وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ وَنَبِيُّ الْمَلْحَمَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے کچھ نام بتائے جو ہمیں پہلے سے یاد اور معلوم نہ تھے چنانچہ فرمایا کہ میں محمد ہوں ، احمد، مقفی، حاشر اور نبی التوبہ اور نبی الملحمہ ہوں صلی اللہ علیہ وسلم
-
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَن سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَن أَبِي السَّلِيلِ عَن زَهْدَمٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ انْطَلَقْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ فَرَجَعْنَا فَبَعَثَ إِلَيْنَا بِثَلَاثٍ بُقْعِ الذُّرَى فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ حَلَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ إِنَّمَا حَمَلَكُمْ اللَّهُ تَعَالَى مَا عَلَى الْأَرْضِ يَمِينٌ أَحْلِفُ عَلَيْهَا فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قسم یاد دلادیں ۔چنانچہ ہم دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ الْكُوفِيُّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى فَقَالَ أَيْ بَنِيَّ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً أَعْتَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنْ النَّارِ-
ابوبردہ رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ اپنے بچوں سے کہا میرے بچو! کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں ؟ میرے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص کسی غلام کو آزاد کرے اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد فرمادے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَن بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رِوَايَةً قَالَ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا وَمَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ مَثَلُ الْعَطَّارِ إِنْ لَمْ يُحْذِكَ مِنْ عِطْرِهِ عَلَقَكَ مِنْ رِيحِهِ وَمَثَلُ الْجَلِيسِ السُّوءِ مَثَلُ الْكِيرِ إِنْ لَمْ يُحْرِقْكَ نَالَكَ مِنْ شَرَرِهِ وَالْخَازِنُ الْأَمِينُ الَّذِي يُؤَدِّي مَا أُمِرَ بِهِ مُؤْتَجِرًا أَحَدُ الْمُتَصَدِّقِينَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ اور اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی سی ہے کہ اگر وہ اپنے عطر کی شیشی تمہارے قریب بھی نہ لائے تو اس کی مہک تم تک پہنچے گی اور برے ہم نشین کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ اگر وہ تمہیں نہ بھی جلائے تب بھی اس کی گرمی اور شعلے تو تم تک پہنچیں گے۔ اور امانت دار خزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل ، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والوں نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَن بُرَيْدٍ عَن جَدِّهِ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَن إِبْرَاهِيمَ عَن سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ عَن الْقَرْثَعِ قَالَ لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ صَاحَتْ امْرَأَتُهُ فَقَالَ لَهَا أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَى ثُمَّ سَكَتَتْ فَلَمَّا مَاتَ قِيل لَهَا أَيُّ شَيْءٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ حَلَقَ أَوْ خَرَقَ أَوْ سَلَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی بیوی رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں پھر وہ خاموش ہوگئی ان کے انتقال کے بعد کسی نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو واویلا کرے ، بال نوچے اور گریبان چاک کرے اس پر لعنت ہو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَن قَتَادَةَ عَن يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَن حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَنَا وَسُنَّتَنَا فَقَالَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ تَعَالَى وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ بِتِلْكَ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز اور اس کا طریقہ سکھایا اور فرمایا کہ امام کو تو مقررہیاقتداء کے لئے کیا جاتا ہے اس لئے جب وہ تکبیرکہے تو تم بھی تکبیرکہو اور جب وہ غیرالمغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو آمین کہو اللہ اسے قبول کرلے گا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری ضرور سنے گا جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا یہ اس کے بدلے میں ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَن الْأَعْمَشِ عَن شَقِيقٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ قَالَ أَبِي وَكَذَا حَدَّثَنَاهُ وَكِيعٌ عَن سُفْيَانَ عَن الْأَعْمَشِ عَن شَقِيقٍ عَن أَبِي مُوسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَيْضًا عَن أَبِي مُوسَى-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن سُلَيْمَانَ عَن أَبِي وَائِلٍ عَن عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَن الْأَعْمَشِ عَن شَقِيقٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ وَيُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْهَرْجُ قَالَ الْقَتْلُ-
شقیق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے حدیث کا مذاکرہ کررہے تھے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے جو زمانہ آئے گا اس میں علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت اترنے لگے گی اور " ہرج " کی کثرت ہوگی جس کا معنی قتل ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَن شَقِيقٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيَقْتُلُ رِيَاءً فَأَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی راہ خدا میں قتال کرنے والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَن عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَن أَبِي عُبَيْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ وَلَكِنَّهُ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْلِ حِجَابُهُ النُّورُ لَوْ كَشَفَهُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور پانچ باتیں بیان فرمائیں اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیند ان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں رات کے اعمال دن کے وقت اور دن کے اعمال رات کے وقت ان کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں ، اس کا حجاب نور ہے جو اگر وہ ہٹادے تو تاحد نگاہ ساری مخلوق جل جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَن سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَن أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَكُ بِهِ وَيُجْعَلُ لَهُ وَلَدٌ وَهُوَ يُعَافِيهِمْ وَيَدْفَعُ عَنْهُمْ وَيَرْزُقُهُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں عافیت اور رزق دیتا ہے ، اس کی مصیبتیں دور کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَن فِرَاسٍ عَن الشَّعْبِيِّ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ آمَنَ بِالْكِتَابِ الْأَوَّلِ وَالْكِتَابِ الْآخِرِ وَرَجُلٌ لَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ أَوْ كَمَا قَالَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں کودہرا اجر ملتا ہے وہ آدمی جس کے پاس کوئی باندی ہو، اور وہ اسے عمدہ دلائے بہترین ادب سکھائے ، پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو اپنی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو، اسے بھی دہرا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَن بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن جَدِّهِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاسٍ مِنْ قَوْمِي بَعْدَ مَا فَتَحَ خَيْبَرَ بِثَلَاثٍ فَأَسْهَمَ لَنَا وَلَمْ يَقْسِمْ لِأَحَدٍ لَمْ يَشْهَدْ الْفَتْحَ غَيْرِنَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا تھا جب فتح خیبر کو ابھی صرف تین دن گذرے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھی اس میں سے حصہ دیا اور ہمارے علاوہ کسی ایسے آدمی کو مال غنیمت میں سے حصہ نہیں دیا جو اس غزوے میں شریک نہیں ہوا تھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَن يُونُسَ عَن الْحَسَنِ أَنَّ أَسِيدَ بْنَ الْمُتَشَمِّسِ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ أَبِي مُوسَى مِنْ أَصْبَهَانَ فَتَعَجَّلْنَا وَجَاءَتْ عُقَيْلَةُ فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَلَا فَتًى يُنْزِلُ كَنَّتَهُ قَالَ يَعْنِي أَمَةٌ الْأَشْعَرِيَّ فَقُلْتُ بَلَى فَأَدْنَيْتُهَا مِنْ شَجَرَةٍ فَأَنْزَلْتُهَا ثُمَّ جِئْتُ فَقَعَدْتُ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَاهُ فَقُلْنَا بَلَى يَرْحَمُكَ اللَّهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا أَنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ الْهَرْجَ قِيلَ وَمَا الْهَرْجُ قَالَ الْكَذِبُ وَالْقَتْلُ قَالُوا أَكْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ الْآنَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِقَتْلِكُمْ الْكُفَّارَ وَلَكِنَّهُ قَتْلُ بَعْضِكُمْ بَعْضًا حَتَّى يَقْتُلَ الرَّجُلُ جَارَهُ وَيَقْتُلَ أَخَاهُ وَيَقْتُلَ عَمَّهُ وَيَقْتُلَ ابْنَ عَمِّهِ قَالُوا سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَعَنَا عُقُولُنَا قَالَ لَا إِلَّا أَنَّهُ يَنْزِعُ عُقُولَ أَهْلِ ذَاكَ الزَّمَانِ حَتَّى يَحْسَبَ أَحَدُكُمْ أَنَّهُ عَلَى شَيْءٍ وَلَيْسَ عَلَى شَيْءٍ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ تُدْرِكَنِي وَإِيَّاكُمْ تِلْكَ الْأُمُورُ وَمَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجًا فِيمَا عَهِدَ إِلَيْنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَاهَا لَمْ نُحْدِثْ فِيهَا شَيْئًا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَن الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَن زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقَدَّمَ طَعَامَهُ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ زَهْدَمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَن أَيُّوبَ عَن أَبِي قِلَابَةَ عَن زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ أَيُّوبُ وَحَدَّثَنِيهِ الْقَاسِمُ الْكَلْبِيُّ عَن زَهْدَمٍ قَالَ فَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقَدَّمَ طَعَامَهُ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ زَهْدَمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَن أَيُّوبَ عَن أَبِي قِلَابَةَ عَن زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ أَيُّوبُ وَحَدَّثَنِيهِ الْقَاسِمُ الْكَلْبِيُّ عَن زَهْدَمٍ قَالَ فَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ فَجِيءَ بِهَا وَعَلَيْهَا لَحْمُ دَجَاجٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
اسید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم اصفہان سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ واپس آرہے تھے ہم تیز رفتاری سفر کر رہے تھے کہ " عقیلہ " آگئی حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کوئی نوجوان ہے جوان کی باندی کو سواری سے اتارے میں نے کہا کیوں نہیں چنانچہ میں نے اس کی سواری کو درخت کے قریب لے جا کر اسے اتارا پھر آکر لوگوں کے ساتھ بیٹھ گیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سناتے تھے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بتاتے تھے کہ قامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج" سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل ، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں ؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے حتیٰ کہ آدمی اپنے پڑوسی ، چچا، بھائی اور چچازاد بھائی کو قتل کردے گا لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الایہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِنَازَةٌ تُمْخَضُ مَخْضَ الزِّقِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ الْقَصْدَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سکون کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَن سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَن أَبِي وَائِلٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بھوکے کو کھانا کھلایا کرو ، قیدیوں کو چھڑایا کرو اور بیماروں کی عیادت کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا قَسَامَةُ بْنُ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه هَوْذَةُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَن قَسَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَشْعَرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ مِنْ قَبْضَةٍ قَبَضَهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَرْضِ فَجَاءَ بَنُو آدَمَ عَلَى قَدْرِ الْأَرْضِ جَعَلَ مِنْهُمْ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَالْأَسْوَدَ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَالسَّهْلَ وَالْحَزْنَ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَالْخَبِيثَ وَالطَّيِّبَ وَبَيْنَ ذَلِكَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کوایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا تھا جو اس نے ساری زمین سے اکٹھی کی تھی یہی وجہ سے کہ بنو آدم زمین ہی کی طرح ہیں چنانچہ کچھ سفید ہیں ، کچھ سرخ ہیں کچھ سیاہ فام ہیں اور کچھ اس کے درمیان ، اسی طرح کچھ گندے ہیں اور کچھ عمدہ ، کچھ نرم ہیں اور کچھ غمگین وغیرہ ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَن عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَن أَبِي مُوسَى أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ وَبِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودٌ يَضْرِبُ بِهِ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ فَقَالَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا هُوَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ فَقَالَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ فَقَالَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ أَوْ بَلْوَى تَكُونُ قَالَ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ وَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ عَن أَبِي عُثْمَانَ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ يَحْيَى إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فِي قَوْلِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ اللَّهُمَّ صَبْرًا وَعَلَى اللَّهِ التُّكْلَانُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی باغ میں تھا ایک آدمی آیا اور اس نے سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اسے اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو میں گیا تو وہ حضرت ابوبکرصدق رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر دوسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم نے فرمایا اسے بھی اجازت اور خوشخبری دے دو میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر تیسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر اسے بھی اجازت دے دو اور ایک امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری سنا دو میں گیا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور ایک سخت امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ یہ کہتے ہوئے کہ " اے اللہ ! ثابت قدم رکھنا " آکر بیٹھ گئے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَن عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُحِلَّ لُبْسُ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ لِنِسَاءِ أُمَّتِي وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ریشم اور سونا یہ دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا ثَابِتٌ يَعْنِي ابْنَ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا غُنَيْمُ بْنُ قَيْسٍ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر آنکھ بدکاری کرتی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِأَهْلِ الْيَمَنِ شَرَابَيْنِ أَوْ أَشْرِبَةً هَذَا الْبِتْعُ مِنْ الْعَسَلِ وَالْمِزْرُ مِنْ الذُّرَةِ وَالشَّعِيرِ فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهِمَا قَالَ أَنْهَاكُمْ عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے یمن کی طرف بھیجا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں ایک تو تبع جو شہد سے بنتی ہے اور ایک مزر ہے اور وہ جو سے بنتی ہے آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی نشہ آور چیز مت پینا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَن التَّيْمِيِّ عَن أَبِي عُثْمَانَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ أَخَذَ الْقَوْمُ فِي عُقْبَةٍ أَوْ ثَنِيَّةٍ فَكُلَّمَا عَلَا رَجُلٌ عَلَيْهَا نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَةٍ يَعْرِضُهَا فِي الْخَيْلِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ، تم سمیع و بصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے ، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ عَن يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ بَشِيرٍ عَن الْمُحَرَّرِ عَن مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُقَلِّبُ كَعَبَاتِهَا أَحَدٌ يَنْتَظِرُ مَا تَأْتِي بِهِ إِلَّا عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص گوٹیوں کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَن مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ عَن مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا يَأْتِي بِيَهُودِيٍّ أَوْ نَصْرَانِيٍّ يَقُولُ هَذَا فِدَائِي مِنْ النَّارِ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر مسلمان ایک یہودی یا عیسائی کو لے کر آئے گا اور کہے گا کہ یہ جہنم سے بچاؤ کے لئے میری طرف سے فدیہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا أَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَن عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَن أَبِي عُبَيْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ سَمَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ أَسْمَاءً مِنْهَا مَا حَفِظْنَا قَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ والْمُقَفِّي وَالْحَاشِرُ وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ والْمَلْحَمَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے کچھ نام بتائے جو ہمیں پہلے سے یاد اور معلوم نہ تھے چنانچہ فرمایا کہ میں محمد ہوں ، احمد، مقفی، حاشر اور نبی التوبہ اور نبی الملحمہ ہوں صلی اللہ علیہ وسلم۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةَ عَن أَبِي بُرْدَةَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى يَا بُنَيَّ كَيْفَ لَوْ رَأَيْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِيحُنَا رِيحُ الضَّأْنِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی ، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے )
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَ أَبُو الزِّنَادِ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ نَافِعٍ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ الْخُزَاعِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا مُوسَى أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي حَائِطٍ بِالْمَدِينَةِ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ مُدَلِّيًا رِجْلَيْهِ فَدَقَّ الْبَابَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَفَعَلَ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَدَلَّى رِجْلَيْهِ ثُمَّ دَقَّ الْبَابَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَفَعَلَ ثُمَّ دَقَّ الْبَابَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ وَسَيَلْقَى بَلَاءً فَفَعَلَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی باغ میں تھا ایک آدمی آیا اور اس نے سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اسے اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو میں گیا تو وہ حضرت ابوبکرصدق رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر دوسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم نے فرمایا اسے بھی اجازت اور خوشخبری دے دو میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر تیسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر اسے بھی اجازت دے دو اور ایک امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری سنادو میں گیا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَن عُمَارَةَ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأُمَمَ فِي صَعِيدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَإِذَا بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَصْدَعَ بَيْنَ خَلْقِهِ مَثَّلَ لِكُلِّ قَوْمٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ فَيَتْبَعُونَهُمْ حَتَّى يُقْحِمُونَهُمْ النَّارَ ثُمَّ يَأْتِينَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ عَلَى مَكَانٍ رَفِيعٍ فَيَقُولُ مَنْ أَنْتُمْ فَنَقُولُ نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ فَيَقُولُ مَا تَنْتَظِرُونَ فَيَقُولُونَ نَنْتَظِرُ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَيَقُولُ وَهَلْ تَعْرِفُونَهُ إِنْ رَأَيْتُمُوهُ فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيَقُولُ كَيْفَ تَعْرِفُونَهُ وَلَمْ تَرَوْهُ فَيَقُولُونَ نَعَمْ إِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ فَيَتَجَلَّى لَنَا ضَاحِكًا فَيَقُولُ أَبْشِرُوا أَيُّهَا الْمُسْلِمُونَ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا جَعَلْتُ مَكَانَهُ فِي النَّارِ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَن عُمَارَةَ الْقُرَشِيِّ قَالَ وَفَدْنَا إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَفِينَا أَبُو بُرْدَةَ فَقَضَى حَاجَتَنَا فَلَمَّا خَرَجَ أَبُو بُرْدَةَ رَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَذْكُرُ الشَّيْخَ مَا رَدَّكَ أَلَمْ أَقْضِ حَوَائِجَكَ قَالَ فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِلَّا حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ أَبِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي بُرْدَةَ آللَّهِ لَسَمِعْتَ أَبَا مُوسَى يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ لَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساری امتوں کو ایک ٹیلے پر جمع فرمائے گا جب اللہ تعالیٰ اپنی ساری مخلوق کا امتحان شروع کرے گا تو ہر قدم کے سامنے اس چیز کی تصویر آجائے جس کی وہ عبادت کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلنے لگیں گے اور اس طرح جہنم میں گرجائیں گے پھر ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا ہم اس وقت ایک بلند جگہ پر ہوں گے وہ پوچھے گا کہ تم کون ہو؟ ہم کہیں گے کہ ہم مسلمان ہیں وہ کہے گا کہ تم کس کا انتظار کررہے ہو؟ہم کہیں گے کہ اپنے رب کا انتظار کررہے ہیں وہ پوچھے گا کہ اگر تم اسے دیکھو تو پہچان لو گے ہم کہیں گے جی ہاں وہ کہے گا کہ جب تم نے اسے دیکھا ہی نہیں ہے تو کیسے پہچانو گے ؟ ہم کہیں گے کہ ہاں ! اس کی کوئی مثال نہیں ہے پھر وہ مسکراتا ہوا اپنی تجلی ہمارے سامنے ظاہر کرے گا اور فرمایا مسلمانو! خوش ہوجاؤ تم میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کی جگہ پر میں نے کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں نہ ڈال دیاہو۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن اس کے آغاز میں یہ ہے کہ عمارہ قرشی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک وفد لے کر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے پاس گئے جس میں ابوبردہ رحمتہ اللہ علیہ بھی شامل تھے ، انہوں نے ہماری ضرورت پوری کردی ہم وہاں سے نکل آئے لیکن حضرت ابوبردہ رحمتہ اللہ علیہ دوبارہ ان کے پاس چلے گئے عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا شیخ کو کوئی اور بات یاد آگئی ہے ؟ اب کیا چیز آپ کو واپس لائی ؟ کیا آپ کی ضرورت پوری نہیں ہوئی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک حدیث ہے جو میرے والدنے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے سنائی تھی پھر انہوں نے مذکورہ حدیث سنائی عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا کیا واقعی آپ نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! میں نے اپنے والد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سناہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَن أَبِي حَصِينٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْتَقَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا بِمَهْرٍ جَدِيدٍ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کر کے اس سے نئے مہر کے ساتھ نکاح کرلے تو اسے دہرا اجرملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ رَفَعَهُ قَالَ تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ سَكَتَتْ فَقَدْ أَذِنَتْ وَإِنْ أَبَتْ فَلَا تُزَوَّجْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی ، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا رَبِيعٌ يَعْنِي أَبَا سَعِيدٍ النَّصْرِيَّ عَن مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ عَن أَبِي بُرْدَةَ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ مَرْحُومَةٌ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَذَابَهَا بَيْنَهَا فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دُفِعَ إِلَى كُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْأَدْيَانِ فَقَالَ هَذَا يَكُونُ فِدَاءَكَ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ امت ، امت مرحومہ ہے اللہ نے اس کا عذاب ان کے درمیان ہی رکھ دیا ہے ، جب قیامت کا دن آئے گا تو ان میں سے ہر ایک کو دوسرے ادیان و مذاہب کا ایک ایک آدمی دے کر کہا جائے گا کہ یہ شخص جہنم سے بچاؤ کاتمہارے لیے فدیہ ہے
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيُّ عَن حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ حَمَمَةُ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أَصْبَهَانَ غَازِيًا فِي خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ حَمَمَةَ يَزْعُمُ أَنَّهُ يُحِبُّ لِقَاءَكَ فَإِنْ كَانَ حَمَمَةُ صَادِقًا فَاعْزِمْ لَهُ صِدْقَهُ وَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَاعْزِمْ عَلَيْهِ وَإِنْ كَرِهَ اللَّهُمَّ لَا تَرُدَّ حَمَمَةَ مِنْ سَفَرِهِ هَذَا قَالَ فَأَخَذَهُ الْمَوْتُ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً الْبَطْنُ فَمَاتَ بأَصْبَهَانَ قَالَ فَقَامَ أَبُو مُوسَى فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا وَاللَّهِ مَا سَمِعْنَا فِيمَا سَمِعْنَا مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا بَلَغَ عِلْمَنَا إِلَّا أَنَّ حَمَمَةَ شَهِيدٌ-
حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک آدمی تھا جس کا نام " حممہ " تھا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ میں سے تھا وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جہاد کے لئے اصفہان کی طرف روانہ ہوا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! حممہ کا یہ خیال ہے کہ وہ تجھ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اگر حممہ سچا ہے تو اس کی سچائی اور عزم کو پورا فرما اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسے اس کا عزم عطاء فرما اگرچہ اسے ناپسند ہی ہو اے اللہ! حممہ کو اس سفر سے واپس نہ لوٹا، چنانچہ اسے موت نے آلیا اور وہ اصفہان میں ہی فوت ہوگیا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے لوگو! ہم نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اور جہاں تک ہمارا علم پہنچتا ہے وہ یہی ہے کہ حممہ شہید ہواہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَن أَبِي كَبْشَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ كَمَثَلِ الْعَطَّارِ إِنْ لَا يُحْذِيكَ يَعْبَقُ بِكَ مِنْ رِيحِهِ وَمَثَلُ الْجَلِيسِ السَّوْءِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْكِيرِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی سی ہے کہ اگر وہ اپنے عطر کی شیشی تمہارے قریب بھی نہ لائے تو اس کی مہک تم تک پہنچے گی اور برے ہم نشین کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ اگر وہ تمہیں نہ بھی جلائے تب بھی اس کی گرمی اور شعلے تو تم تک پہنچیں گے۔
-
قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا سُمِّيَ الْقَلْبُ مِنْ تَقَلُّبِهِ إِنَّمَا مَثَلُ الْقَلْبِ كَمَثَلِ رِيشَةٍ مُعَلَّقَةٍ فِي أَصْلِ شَجَرَةٍ يُقَلِّبُهَا الرِّيحُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ-
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قلب کو قلب اس لئے کہتے ہیں کہ وہ پلٹتا رہتا ہے اور دل کی مثال تو اس پر کی سی ہے جو کسی درخت کی جڑ میں پڑا ہو اور ہوا اسے الٹ پلٹ کرتی رہتی ہو۔
-
قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ كُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِكُمْ-
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے آگے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے آرہے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا ، اس زمانے میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے ، کھڑا ہوا چلنے والے سے ، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھر کا ٹاٹ بن جانا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَن الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ يَعْنِي فِي الْفِتْنَةِ وَالْزَمُوا أَجْوَافَ الْبُيُوتِ وَكُونُوا فِيهَا كَالْخَيِّرِ مِنْ بَنِي آدَمَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنوں کے زمانے میں اپنی کمانیں توڑ دینا تانتیں کاٹ دینا، اپنے گھروں کے ساتھ چمٹ جانا اور حضرت آدم کے بہترین بیٹے (ہابیل) کی طرح ہوجانا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن قَتَادَةَ عَن أَنَسٍ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ طَيِّبٌ رِيحُهَا وَلَا طَعْمَ لَهَا وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً طَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ لَا رِيحَ لَهَا وَطَعْمُهَا خَبِيثٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے ، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی ، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ ثَنَا قَتَادَةُ عَن يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَن حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ أَنَّ الْأَشْعَرِيَّ صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلَاةً فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ حِينَ جَلَسَ فِي صَلَاتِهِ أَقَرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ فَلَمَّا قَضَى الْأَشْعَرِيُّ صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ أَيُّكُمْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَرَمَّ الْقَوْمُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ أَبِي أَرَمَّ السُّكُوتُ قَالَ لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا لِحِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَاللَّهِ إِنْ قُلْتُهَا وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْعَكَنِي بِهَا قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ الْأَشْعَرِيُّ أَلَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا فَقَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَقْرَؤُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَإِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ-
حطان بن عبداللہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی ، دوران نماز جب " جلسے " میں بیٹھے تو ایک کہنے لگا کہ نماز کو نیکی اور زکوۃ سے قرار دیا گیا ہے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کس نے یہ کلمہ کہا ہے ؟ لوگ خاموش رہے انہوں نے حطان سے کہا کہ حطان ! شاید تم نے یہ جملہ کہا ہے ؟ حطان نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے یہ جملہ نہیں کہا اور میں اسی سے ڈررہا تھا کہ کہیں آپ مجھے بیوقوف نہ قرار دے دیں ، پھر ایک آدمی بولا کہ میں نے ہی جملہ کہا ہے اور صرف خیرہی کی نیت سے کہا ہے ۔حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ نماز میں کیا پڑھنا چاہئے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں ایک مرتبہ خطبہ دیا تھا اور اس میں ہمارے سامنے سنتیں اور نماز کا طریقہ واضح کردیا تھا اور فرمایا تھا صفیں سیدھی رکھا کرو پھر جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو وہ امام کرائے جب وہ تکبیر کہیں تو تم بھی تکبیر کہو، جب وہ ولا الضالین کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری پکار کو قبول کرے گا جب وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ کر رکوع کرو کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا یہ تو برابر برابر ہوگیا۔جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری پکار کیونکہ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ فرمایا ہے کہ جو اللہ کی تعریف کرتا ہے اللہ اس کی سن لیتا ہے جب وہ تکبیر کہہ کرسجدے میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ کر سجدہ کرو کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا اور یہ بھی برابر برابر ہوگیا۔جب وہ قعدے میں بیٹھے توسب سے پہلے تمہیں یوں کہنا چاہئے التحیات الطیبات الصلوات للہ السلام علیک ایہا النبی ورحمتہ اللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین اشہدان لا الہ الا اللہ واشہدان محمداعبدہ ورسولہ ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ قَالَ مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعُرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ قَالَ إِنِّي أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ قَالَ انْزِلْ وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً فَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السَّوْءِ فَتَهَوَّدَ فَقَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرْنَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے آدمی بھی تھے جن میں سے ایک میری دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب تھا اس قوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک فرما رہے تھے ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہدہ مانگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابوموسیٰ ! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ان دونوں نے مجھے اپنے اس خیال سے آگاہ نہیں کیا تھا اور نہ میں ہی سمجھتا تھا کہ یہ لوگ کسی عہدے کی درخواست کرنے والے ہیں وہ منظر اس وقت بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک ہونٹ کے نیچے آگئی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم کسی ایسے شخص کو کوئی عہدہ نہیں دیتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتا ہے البتہ اے ابوموسیٰ ! تم جاؤ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیج دیا پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو روانہ کردیا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ جب وہاں پہنچے تو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا تشریف لائیے اور ان کے لئے تکیہ رکھا وہاں ! ایک آدمی رسیوں سے بندھا ہوا نظر آیا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک یہودی تھا اس نے اسلام قبول کرلیا بعد میں اپنے ناپسندیدہ دین کی طرف لوٹ گیا اور دوبارہ یہودی ہوگیا، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو اس وقت نہیں بیٹھوں گا جب تک اسے قتل نہیں کردیا جاتا، یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے (یہ بات تین مرتبہ کہی) چنانچہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کردیا گیا ، پھر ہم قیام اللیل کی باتیں کرنے لگے تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں توسوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں ، قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، اور اپنی نیند میں بھی اتنے ہی ثواب کی امید رکھتا ہوں جتنے ثواب کی امید قیام پر رکھتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَن سُفْيَانَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن جَدِّهِ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَهُ السَّائِلُ أَوْ ذُو الْحَاجَةِ قَالَ اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَاءَ وَقَالَ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا وَقَالَ الْخَازِنُ الْأَمِينُ الَّذِي يُؤَدِّي مَا أُمِرَ بِهِ طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقِينَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی سائل آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں فرماتے تم اس کی سفارش کرو تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔ اور فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ اور امانت دارخزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل ، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والوں نے جسے دینے کا حکم دیاہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ قَالَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَن مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَمُلَ مِنْ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنْ النِّسَاءِ غَيْرُ مَرْيَمَ بِنْتِ عِمْرَانَ وَآسِيَةَ امْرَأَةِ فِرْعَوْنَ وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مردوں میں سے کامل افراد تو بہت گذرے ہیں لیکن عورتوں میں کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا " جوفرعون کی بیوی تھیں " اور حضرت مریم علیہا السلام گذری ہیں اور تمام عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي أَبُو الْعُمَيْسِ عَن قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَن طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ الْيَهُودُ تَتَّخِذُهُ عِيدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوهُ أَنْتُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگ یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور اسے عید کے طور پر مناتے تھے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس دن کا روزہ رکھا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَن طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دُفِعَ إِلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمِلَلِ فَقَالَ لَهُ هَذَا فِدَاؤُكَ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیامت کا دن آئے گا تو ہر ایک مسلمان کو دوسرے ادیان و مذاہب کا ایک ایک آدمی دے کر کہا جائے گا کہ یہ شخص جہنم سے بچاؤ کاتمہارے لیے فدیہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَن قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَن طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى قَدِمْتُ مِنْ الْيَمَنِ قَالَ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ هَلْ مَعَكَ مِنْ هَدْيٍ قَالَ قُلْتُ يَعْنِي لَا قَالَ فَأَمَرَنِي فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْ رَأْسِي وَغَسَلَتْهُ ثُمَّ أَحْلَلْتُ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ قَالَ فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ إِمَارَةَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فَبَيْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِي سُوقِ الْمَوْسِمِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّنِي فَقَالَ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ قُلْتُ أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فِي شَيْءٍ فَلْيَتَّئِدْ فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا قَالَ فَقَالَ لِي إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی ، میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں پڑاؤ کیے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج کحج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھایہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو، اور حلال ہوجاؤ۔چنانچہ میں چلا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا، اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں ، پھر میں نے آٹھ دی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک لوگوں کویہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا ، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتا رہا تھا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمومنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کیے ہیں ۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں ، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین ! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کیے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ الْكِنْدِيُّ عَن سَعِيدٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ يَعْنِي مُغِيرَةَ بْنَ أَبِي الْحُرِّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزانہ سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ شَرَابًا يُصْنَعُ بِأَرْضِنَا يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ مِنْ الشَّعِيرِ وَشَرَابٌ يُقَالُ لَهُ الْبِتْعُ مِنْ الْعَسَلِ فَقَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے یمن کی طرف بھیجا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں ، مثلاًجوکی نبیذ ہے جسے مزر کہا جاتا ہے اور شہد کی نبیذ ہے جسے " تبع " کہا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ فَلْيُمْسِكْ بِنُصُولِهَا-
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَن طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دُفِعَ إِلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمِلَلِ فَيُقَالُ لَهُ هَذَا فِدَاؤُكَ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیامت کا دن آئے گا تو ہر ایک مسلمان کو دوسرے ادیان و مذاہب کا ایک ایک آدمی دے کر کہا جائے گا کہ یہ شخص جہنم سے بچاؤ کا تمہارے لیے فدیہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونٍَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ عَن الْحَسَنِ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَهُمَا فِي النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دومسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَن أَبِي نَضْرَةَ عَن أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَرَجَعَ فَلَقِيَهُ عُمَرُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ رَجَعْتَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِنْ اسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ فَأَتَى مَجْلِسَ قَوْمِهِ فَنَاشَدَهُمْ اللَّهَ تَعَالَى فَقُلْتُ أَنَا مَعَكَ فَشَهِدُوا لَهُ بِذَلِكَ فَخَلَّى سَبِيلَهُ-
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے بعد میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ان سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ تم واپس کیوں چلے گئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی ، جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چنانچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ وهَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن جَدِّهِ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمَّتِي أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ إِنَّمَا عَذَابُهُمْ فِي الدُّنْيَا الْقَتْلُ وَالْبَلَابِلُ وَالزَّلَازِلُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ بِالزَّلَازِلِ وَالْقَتْلِ وَالْفِتَنِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت ، امت مرحومہ ہے ، آخرت میں اس پر کوئی عذاب نہیں ہوگا اس کا عذاب دنیا ہی میں قتل وغارت ، پریشانیاں اور زلزلے ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى وَاصْطَحَبَ هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ وَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا-
ابوبردہ اور یزید بن ابی کبثہ ایک مرتبہ سفر میں اکٹھے تھے یزید دوران سفر روزہ رکھتے تھے ابوبردہ نے ان سے کہا کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے یا سفر پر چلاجاتا ہے تو اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھاجاتا ہے جتنا مقیم اور تندرست ہونے کی حالت میں اعمال پر ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا ثَنَا جَعْفَرٌ الْمَعْنَى قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ أَبَا عِمْرَانَ الْجَوْنِيَّ يَقُولُ ثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَأَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ ثُمَّ كَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ ثُمَّ مَشَى بِسَيْفِهِ إِلَى الْعَدُوِّ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ-
ابوبکربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دشمن کے لشکر کے سامنے میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سناکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے میں ہیں یہ سن کر ایک پراگندہ ہیئت آدمی لوگوں میں سے کھڑا ہو اور کہنے لگا اے ابوموسیٰ ! کیا یہ حدیث آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا اور انہیں آخری مرتبہ سلام کیا اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینکی اور تلوار لے کر چل پڑا اور اس شدت کے ساتھ لڑا کہ بالآخر شہید ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْجَنَّةِ خَيْمَةٌ مِنْ لُؤْلُؤَةٍ مُجَوَّفَةٍ عَرْضُهَا سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ مَا يَرَوْنَ الْآخَرِينَ يَطُوفُ عَلَيْهِمْ الْمُؤْمِنُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی ، اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے ، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ تَعَالَى إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوجنتیں (باغ) چاندی کی ہوں گی ان کے برتن اور ہر چیز چاندی کی ہوگی دوجنتیں سونے کی ہوں گی اور ان کے برتن اور ہر چیز سونے کی ہوگی اور جنت عدن میں اپنے پروردگار کی زیارت میں لوگوں کے درمیان صرف کبریائی کی چادر ہی حائل ہوگی جو اس کے رخ تاباں پر ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَن أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ لِلْمُؤْمِنِ وَلَا يَرَاهُمْ الْآخَرُونَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی ، اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے ، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ ثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَن حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ يَهُودُ يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَعَاطَسُونَ عِنْدَهُ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ فَكَانَ يَقُولُ لَهُمْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر چھینکیں مارتے تھے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جواب میں یہ کہہ دیں کہ اللہ تم پر رحم فرمائے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھینک کے جواب میں یوں فرماتے کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال کی اصلاح فرمائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَن بُرَيْدٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَاهَدُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ قُلُوبِ الرِّجَالِ مِنْ الْإِبِلِ مِنْ عُقُلِهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اپنی رسی چھڑا کر بھاگ جانے والے اونٹ سے زیادہ تم میں سے کسی کے سینے سے جلدی نکل جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ أَوْ يَسْتَطِعْ قَالَ يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ قَالَ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ يَفْعَلْ قَالَ يُمْسِكُ عَنْ الشَّرِّ فَإِنَّهُ صَدَقَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے کسی نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو تو ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہاتھ سے محنت کرے ، اپنا بھی فائدہ کرے اور صدقہ بھی کرے ، سائل نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ضرورت مند، فریادی کی مدد کر دے سائل نے پوچھا اگر کوئی شخص یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیریا عدل کا حکم دے سائل نے پوچھا اگر یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کسی کو تکلیف پہنچانے سے اپنے آپ کو روک کر رکھے اس کے لئے یہی صدقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَن إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَن أَخِيهِ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَعَلَا يُعَرِّضَانِ بِالْعَمَلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخْوَنَكُمْ عِنْدِي مَنْ يَطْلُبُهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے ساتھ میری قوم کے دو آدمی بھی آئے تھے ان دونوں نے دوران گفتگو کوئی عہدہ طلب کیا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو کسی عہدے کا طلب گار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ قَالَ أَبُو مُوسَى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ سَكَتَتْ فَقَدْ أَذِنَتْ وَإِنْ أَنْكَرَتْ لَمْ تُكْرَهْ قُلْتُ لِيُونُسَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ أَوْ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ نَعَمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی ، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبْشِرُوا وَبَشِّرُوا النَّاسَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ صَادِقًا بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ فَخَرَجُوا يُبَشِّرُونَ النَّاسَ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَبَشَّرُوهُ فَرَدَّهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَدَّكُمْ قَالُوا عُمَرُ قَالَ لِمَ رَدَدْتَهُمْ يَا عُمَرُ قَالَ إِذَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوشخبری قبول کرو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو سنا دو کہ جو شخص صدق دل کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے نکل کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہونے پر ان کو یہ خوشخبری سنانے لگے وہ ہمیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اس طرح تو لوگ اسی بات پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَن يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ وَخَرَقَ وَسَلَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے ، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى لَقَدْ ذَكَّرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا نَسِينَاهَا وَإِمَّا تَرَكْنَاهَا عَمْدًا يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَكُلَّمَا رَفَعَ وَكُلَّمَا سَجَدَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت ، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَن بُرَيْدٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ فَقَالَ لَقَدْ أَهْلَكْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص کو کسی کی تعریف (اس کے منہ پر) کرتے ہوئے اور اس میں مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے دیکھا تو فرمایا تم نے اس کی کمر توڑ ڈالی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُؤَمَّلٌ قَالَ ثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَن أَبِي وَائِلٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ عُبَيْدًا أَبَا عَامِرٍ فَوْقَ أَكْثَرِ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقُتِلَ عُبَيْدٌ يَوْمَ أَوْطَاسٍ وَقَتَلَ أَبُو مُوسَى قَاتِلَ عُبَيْدٍ قَالَ قَالَ أَبُو وَائِلٍ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَجْمَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ قَاتِلِ عُبَيْدٍ وَبَيْنَ أَبِي مُوسَى فِي النَّارِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! عبید ابوعامر کو قیامت کے دن بہت سے لوگوں پر فوقیت عطاء فرما عبید رضی اللہ عنہ غزوہ اوطاس کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان کے قاتل کو قتل کردیا تھا ۔ ابووائل کہتے ہیں مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عبید کے قاتل اور حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو جہنم میں جمع نہیں کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ لَقِيَ عُمَرُ أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فَقَالَ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ سَبَقْتُمْ بِالْهِجْرَةِ وَنَحْنُ أَفْضَلُ مِنْكُمْ قَالَتْ كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ جَاهِلَكُمْ وَيَحْمِلُ رَاجِلَكُمْ وَفَرَرْنَا بِدِينِنَا فَقَالَتْ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَتْ فَذَكَرَتْ مَا قَالَ لَهَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ لَكُمْ الْهِجْرَةُ مَرَّتَيْنِ هِجْرَتُكُمْ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهِجْرَتُكُمْ إِلَى الْمَدِينَةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت اسماء رضی اللہ عنہا حبشہ سے واپس آئیں تو مدینہ منورہ کے کسی راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا آمنا سامنا ہوگیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا حبشہ جانے والی ہو؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ بہترین قوم تھے اگر تم سے ہجرت مدینہ نہ چھوٹتی انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ تمہارے پیدل چلنے والوں کو سواری دیتے تمہارے جاہل کو علم سکھاتے اور ہم لوگ اس وقت اپنے دین کو بچانے کے لئے نکلے تھے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کیے بغیر اپنے گھر واپس نہ جاؤں گی چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کرساری بات بتادی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری دو ہجرتیں ہوئیں ایک مدینہ منورہ کی طرف اور دوسری ہجرت حبشہ کی جانب ۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ زَمَنَ الْحَجَّاجِ يُحَدِّثُ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى جِنَازَةً يُسْرِعُونَ بِهَا فَقَالَ لِتَكُنْ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سکون کے ساتھ چلنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى فِي بَيْتِ ابْنَةِ أُمِّ الْفَضْلِ فَعَطَسْتُ وَلَمْ يُشَمِّتْنِي وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى أُمِّي فَأَخْبَرْتُهَا فَلَمَّا جَاءَهَا قَالَتْ عَطَسَ ابْنِي عِنْدَكَ فَلَمْ تُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَّهَا فَقَالَ إِنَّ ابْنَكِ عَطَسَ فَلَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ تَعَالَى فَلَمْ أُشَمِّتْهُ وَإِنَّهَا عَطَسَتْ فَحَمَدَتْ اللَّهَ تَعَالَى فَشَمَّتُّهَا وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتُوهُ وَإِنْ لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا تُشَمِّتُوهُ فَقَالَتْ أَحْسَنْتَ أَحْسَنْتَ-
ابوبردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بنت ام الفضل کے گھر میں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ موجود تھے میں بھی وہاں چلا گیا مجھے چھینک آئی تو انہوں نے مجھے اس کا جواب نہیں دیا اور خاتون کو چھینک آئی تو انہوں نے جواب دیا، میں نے اپنی والدہ کے پاس آکر انہیں یہ بات بتائی جب والد صاحب آئے تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو آپ کے سامنے چھینک آئی تو آپ نے جواب نہیں دیا اور اس خاتون کو چھینک آئی تو جواب دے دیا؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہارے صاحبزادے کو جب چھینک آئی تو اس نے الحمدللہ نہیں کہا تھا لہٰذا میں نے اسے جواب نہیں دیا اور اسے چھینک آئی تو اس نے الحمدللہ کہا تھا لہٰذا میں نے اسے جواب بھی دے دیا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص چھینکنے کے بعد الحمدللہ کہے تو اسے جواب دو اور اگر وہ الحمدللہ نہ کہے تو اسے جواب بھی مت دو اس پر والدہ نے کہا آپ نے خوب کیا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ قَالَ ثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَن الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا کو پسند کرتا ہے اس کی آخرت کا نقصان ہو جاتا ہے اور جو شخص آخرت کو پسند کرتا ہے اس کی دنیا کا نقصان ہوجاتا ہے تم باقی رہنے والی چیز کو فناء ہوجانے والی چیز پر ترجیح دو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَن عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَن الْمُطَّلِبِ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا کو پسند کرتا ہے اس کی آخرت کا نقصان ہوجاتا ہے اور جو شخص آخرت کو پسند کرتا ہے اس کی دنیا کا نقصان ہوجاتا ہے تم باقی رہنے والی چیز کوفناء ہوجانے والی چیز پر ترجیح دو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا وَتَطَاوَعَا وَلَا تَخْتَلِفَا قَالَ فَكَانَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا فُسْطَاطًا يَكُونُ فِيهِ يَزُورُ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَظُنُّهُ عَن أَبِي مُوسَى-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا خوشخبری دینا، نفرت مت پھیلانا، آسانی پیداکرنا، مشکلات میں نہ ڈالنا، ایک دوسرے کی بات ماننا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا، چنانچہ ان دونوں میں سے ہر ایک کا خیمہ تھا جس میں وہ ایک دوسرے سے ملنے کے لئے آتے رہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَن زَائِدَةَ عَن عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِي مُوسَى قَالَ مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ مَتَى يَقُومُ مَقَامَكَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ بِالنَّاسِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ ثَنَا زَائِدَةُ قَالَ ثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عُمَيْرٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ قَالَ مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَذَكَرَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور بیماری بڑھتی ہی چلی گئی تو فرمایا کہ ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھادیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوبکر بڑے رقیق القلب آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو نماز نہ پڑھا سکیں گے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھادیں ، تم تو یوسف والیاں ہو چنانچہ قاصد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طبیبہ ہی میں انہوں نے نماز پڑھائی۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّلَاةُ عَلَى ظَهْرِ الدَّابَّةِ فِي السَّفَرِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اشارہ سے سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سفر میں جانور کی پشت پر اس طرح نماز پڑھنی چاہئے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَن لَيْثٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ مَكَانَكُمْ فَاسْتَقْبَلَ الرِّجَالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُمْ أَنْ تَتَّقُوا اللَّهَ وَأَنْ تَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ثُمَّ تَخَطَّى الرِّجَالَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُنَّ أَنْ تَتَّقِينَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْ تَقُلْنَ قَوْلًا سَدِيدًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الرِّجَالِ فَقَالَ إِذَا دَخَلْتُمْ مَسَاجِدَ الْمُسْلِمِينَ وَأَسْوَاقَهُمْ أَوْ أَسْوَاقَ الْمُسْلِمِينَ وَمَسَاجِدَهُمْ وَمَعَكُمْ مِنْ هَذِهِ النَّبْلِ شَيْءٌ فَأَمْسِكُوا بِنُصُولِهَا لَا تُصِيبُوا أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَتُؤْذُوهُ أَوْ تَجْرَحُوهُ-
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا اپنی جگہ پر ہی رکو پھر پہلے مردوں کے پاس آکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر خواتین کے پاس جا کر ان سے بھی یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر واپس مردوں کے پاس آکر فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔
-
حَدَّثَنَا أَبو أَحْمَدَ حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَن الْحَسَنِ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ لَوْنَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس چیز کا رنگ آگ نے بدل ڈالا ہو اسے کھانے کے بعد وضو کیا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَن لَيْثٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جِنَازَةٌ فَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا أَوْ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا فَقُومُوا لَهَا فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا نَقُومُ وَلَكِنْ نَقُومُ لِمَنْ مَعَهَا مِنْ الْمَلَائِكَةِ قَالَ لَيْثٌ فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ الْأَزْدِىُّ قَالَ إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ نَنْتَظِرُ جِنَازَةً إِذْ مَرَّتْ بِنَا أُخْرَى فَقُمْنَا فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ مَا يُقِيمُكُمْ فَقُلْنَا هَذَا مَا تَأْتُونَا بِهِ يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ قَالَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ زَعَمَ أَبُو مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جِنَازَةٌ إِنْ كَانَ مُسْلِمًا أَوْ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا فَقُومُوا لَهَا فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا نَقُومُ وَلَكِنْ نَقُومُ لِمَنْ مَعَهَا مِنْ الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ مَا فَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ غَيْرَ مَرَّةٍ بِرَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ وَكَانُوا أَهْلَ كِتَابٍ وَكَانَ يَتَشَبَّهُ بِهِمْ فَإِذَا نُهِيَ انْتَهَى فَمَا عَادَ لَهَا بَعْدُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی ، عیسائی یا مسلمان کاجنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو ، کیونکہ تم جنازے کی خاطر کھڑے نہیں ہوگے ، ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوگے جوجنازے کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ عبداللہ بن سخبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے کسی جنازے کا انتظار کر رہے تھے کہ ایک دوسرا جنازہ ہمارے پاس سے گذراہم لوگ کھڑے ہوگئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم لوگ کیوں کھڑے ہوگئے ؟ ہم نے کہا آپ لوگوں ہی نے تو ہمیں یہ بات بتائی ہے انہوں نے فرمایا وہ کیا؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا کہناہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی ، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو ، کیونکہ ہم اس کے لیے کھڑے نہیں ہوگے ، اس کے ساتھ موجود فرشتوں کی خاطر کھڑے ہوں گے اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح صرف ایک مرتبہ یہودی کے ساتھ کیا تھا یہ لوگ اہل کتاب تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مشابہت اختیار کرتے تھے جب اس کی ممانعت ہوگئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور دوبارہ اس طرح نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ ثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ جَاءَ سَائِلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے کچھ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ ثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ قَالَ ثَنَا غَالِبٌ التَّمَّارُ عَن حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَن مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَضَى فِي الْأَصَابِعِ بِعَشْرٍ عَشْرٍ مِنْ الْإِبِلِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى قَالَ ثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَن أَبِي بَلْجٍ قَالَ حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ عَن أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الطَّاعُونَ فَقَالَ وَخْزٌ مِنْ أَعْدَائِكُمْ مِنْ الْجِنِّ وَهِيَ شَهَادَةُ الْمُسْلِمِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی طاعون کا معنی بتاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَن هَارُونَ أَبِي إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ مَنْ هَمْدَانَ عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَيْ عَشَرَ رَكْعَةً سِوَى الْفَرِيضَةِ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص فرض نمازوں کے علاوہ دن بھر میں بارہ رکعتیں پڑھ لے جنت میں اس کا گھر بنا دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَن يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ ثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ عَن غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَن الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِقَوْمٍ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی ایسی ہے (بدکار ہے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ ثَنَا صَالِحُ بْنُ صَالِحٍ عَن الشَّعْبِيِّ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ تعلیم دلائے بہترین ادب سکھائے پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اسے بھی دہرا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ عَن قَتَادَةَ عَن أَبِي تَمِيمَةَ عَن أَبِي مُوسَى ح قَالَ وَكِيعٌ وَحَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ أَبُو الْعَلَاءِ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي تَمِيمَةَ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ الدَّهْرَ ضُيِّقَتْ عَلَيْهِ جَهَنَّمُ هَكَذَا وَقَبَضَ كَفَّهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس پر جہنم اس طرح تنگ ہو جائے گی یہ کہہ کر انہوں نے اپنی ہتھیلیوں کو مٹھی کی طرح بند کر کے دکھایا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ عَن أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا وَصَفَهُ كَانَ يَكُونُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَتَبَ أَبُو مُوسَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ زَمَانِكَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا أَصَابَهُ الشَّيْءُ مِنْ الْبَوْلِ قَرَضَهُ بِالْمَقَارِيضِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى دَمْثٍ يَعْنِي مَكَانٍ لَيِّنٍ فَبَالَ فِيهِ وَقَالَ إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ-
ابوالتیاح ایک طویل سیاہ فام آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ آیا انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب میں لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جا رہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ ثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رِفَاعَةَ عَن الْحَسَنِ عَن أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَضُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَ عَرَضَاتٍ فَأَمَّا عَرْضَتَانِ فَجِدَالٌ وَمَعَاذِيرُ وَأَمَّا الثَّالِثَةُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَطِيرُ الصُّحُفُ فِي الْأَيْدِي فَآخِذٌ بِيَمِينِهِ وَآخِذٌ بِشِمَالِهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو تین مرتبہ پیش کیا جائے گا پہلے دو عرضوں میں جھگڑے اور معذرتیں ہوں اور تیسرے عرضے کے وقت اعمال نامے اڑ اڑ کر لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچیں گے کسی کے دائیں ہاتھ میں اور کسی کے بائیں ہاتھ میں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ ثَنَا زُهَيْرٌ عَن أَسِيدِ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ عَن مُوسَى بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَن أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ إِذَا قَالَتْ النَّائِحَةُ وَاعَضُدَاهُ وَانَاصِرَاهُ وَاكَاسِبَاهُ جُبِذَ الْمَيِّتُ وَقِيلَ لَهُ أَنْتَ عَضُدُهَا أَنْتَ نَاصِرُهَا أَنْتَ كَاسِبُهَا فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى فَقَالَ وَيْحَكَ أُحَدِّثُكَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا فَأَيُّنَا كَذَبَ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَلَا كَذَبَ أَبُو مُوسَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کو اپنے اوپر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے جب بین کرنے والی کہتی ہے ہائے میرا بازو، ہائے میرا مددگار، ہائے میرا کمانے والا، تو میت کو کھینچ کر پوچھا جاتا ہے کیا واقعی تو اس کا بازو، مددگار اور کمانے والا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَن حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ الْهَرْجَ قَالُوا وَمَا الْهَرْجُ قَالَ الْقَتْلُ قَالُوا أَكْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ إِنَّا لَنَقْتُلُ فِي الْعَامِ الْوَاحِدِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفًا قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِقَتْلِكُمْ الْمُشْرِكِينَ وَلَكِنْ قَتْلُ بَعْضِكُمْ بَعْضًا قَالُوا وَمَعَنَا عُقُولُنَا يَوْمَئِذٍ قَالَ إِنَّهُ لَيُنْزَعُ عُقُولُ أَكْثَرِ أَهْلِ ذَلِكَ الزَّمَانِ وَيُخَلَّفُ لَهُ هَبَاءٌ مِنْ النَّاسِ يَحْسَبُ أَكْثَرُهُمْ أَنَّهُ عَلَى شَيْءٍ وَلَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ قَالَ أَبُو مُوسَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجًا إِنْ أَدْرَكَتْنِي وَإِيَّاكُمْ إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَاهَا لَمْ نُصِبْ فِيهَا دَمًا وَلَا مَالًا-
راوی اسید بن ابی اسید نے یہ حدیث سن کر کہا سبحان اللہ ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا؟ تو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا ارے کمبخت ! میں تجھے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو یہ کہہ رہا ہے ، ہم میں سے کون جھوٹا ہے ؟ بخدا! میں حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ پر جھوٹ نہیں بول رہا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج" سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل ، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کر دیتے ہیں ؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کر دیتے تھے ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الا یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ عَن ابْنِ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ أَوْ عَن ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَن أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَلِّقَ حَبِيبَتَهُ حَلْقَةً مِنْ نَارٍ فَلْيُحَلِّقْهَا حَلْقَةً مِنْ ذَهَبٍ وَمَنْ سَرَّهُ أَنْ يُسَوِّرَ حَبِيبَتَهُ سِوَارًا مِنْ نَارٍ فَلْيُسَوِّرْهَا سِوَارًا مِنْ ذَهَبٍ وَلَكِنْ الْفِضَّةُ فَالْعَبُوا بِهَا لَعِبًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ یا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اپنے پیارے جسم میں آگ کا چھلا پہننا پسند ہو اسے چاہئے کہ سونے کا چھلا پہن لے جس شخص کو اپنے پیارے جسم پر آگ کا کنگن رکھنا پسند ہو، اسے چاہئے کہ سونے کا کنگن پہن لے ، البتہ چاندی کی اجازت ہے اس لئے اسی سے دل لگی کرو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ عَن قَتَادَةَ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَافَ مِنْ رَجُلٍ أَوْ مِنْ قَوْمٍ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی شخص یا قوم سے خوف محسوس ہوتا تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ ! میں تجھے ان کے سینوں کے سامنے کرتا ہوں اور ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ثَنَا مُعَاذٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی شخص یا قوم سے خوف محسوس ہوتا تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ ! میں تجھے ان کے سینوں کے سامنے کرتا ہوں اور ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ثَنَا أَبُو لَيْلَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَن مَزِيدَةَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ قَالَتْ أُمِّي كُنْتُ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَعَلَيْنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ قَالَ فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِصَوْمِ عَاشُورَاءَ فَصُومُوا-
مزیدہ بن جابر اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک مرتبہ میں کوفہ کی مسجد میں تھی ، اس وقت ہمارے امیر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے لہٰذا تم بھی روزہ رکھو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَن رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ لَقَدْ صَلَّى بِنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ صَلَاةً ذَكَّرَنَا بِهَا صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا عَمْدًا يُكَبِّرُ فِي كُلِّ رَفْعٍ وَوَضْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلا چکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت ، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتےتھے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ثَنَا جَرِيرٌ عَن سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَن قَتَادَةَ عَن أَبِي غَلَّابٍ عَن حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ وَإِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب تم نماز کے لئے اٹھو تو تم میں سے ایک کو امام بن جانا چاہئے اور جب امام قرات کرے تو تم خاموش رہو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى يَعْنِي الْأَشْيَبَ قَالَ ثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ الْأَعْرَجُ قَالَ عَبْد اللَّهِ يَعْنِي أَظُنُّهُ الشَّنِّيَّ قَالَ ثَنَا حَمْزَةُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَخْفَرٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ قَالَ فَعَرَّسَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَيْتُ بَعْضَ اللَّيْلِ إِلَى مُنَاخِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلُبُهُ فَلَمْ أَجِدْهُ قَالَ فَخَرَجْتُ بَارِزًا أَطْلُبُهُ وَإِذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْلُبُ مَا أَطْلُبُ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ اتَّجَهَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ بِأَرْضِ حَرْبٍ وَلَا نَأْمَنُ عَلَيْكَ فَلَوْلَا إِذْ بَدَتْ لَكَ الْحَاجَةُ قُلْتَ لِبَعْضِ أَصْحَابِكَ فَقَامَ مَعَكَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَمِعْتُ هَزِيزًا كَهَزِيزِ الرَّحَى أَوْ حَنِينًا كَحَنِينِ النَّحْلِ وَأَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَخَيَّرَنِي أَنْ يَدْخُلَ شَطْرُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ شَفَاعَتِي لَهُمْ فَاخْتَرْتُ شَفَاعَتِي لَهُمْ وَعَلِمْتُ أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ فَخَيَّرَنِي بِأَنْ يَدْخُلَ ثُلُثُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ لَهُمْ فَاخْتَرْتُ لَهُمْ شَفَاعَتِي وَعَلِمْتُ أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ قَالَ فَدَعَا لَهُمَا ثُمَّ إِنَّهُمَا نَبَّهَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرَاهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَعَلُوا يَأْتُونَهُ وَيَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ فَيَدْعُوَ لَهُمْ قَالَ فَلَمَّا أَضَبَّ عَلَيْهِ الْقَوْمُ وَكَثُرُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لِمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کے کسی سفر پر روانہ ہوئے رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی اسی دوران سامنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہوئے دکھائی دیئے ، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ جنگ کے علاقے میں ہیں ہمیں آپ کی جان کا خطرہ ہے جب آپ کو کوئی ضرورت تھی تو آپ اپنے ساتھ کسی کو کیوں نہیں لے کر گئے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے یا جیسے مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے۔ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہو جائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعاء کر دی بعد میں ان دونوں دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس کے متعلق بتایا تو وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے لگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ ہمیں بھی آپ کی شفاعت میں شامل کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعاء فرما دیتے جب یہ سلسلہ زیادہ ہی بڑھ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا کہ ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ يَعْنِي السَّالَحِينِيَّ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن أَبِي سِنَانٍ قَالَ دَفَنْتُ ابْنًا لِي وَإِنِّي لَفِي الْقَبْرِ إِذْ أَخَذَ بِيَدَيَّ أَبُو طَلْحَةَ فَأَخْرَجَنِي فَقَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى يَا مَلَكَ الْمَوْتِ قَبَضْتَ وَلَدَ عَبْدِي قَبَضْتَ قُرَّةَ عَيْنِهِ وَثَمَرَةَ فُؤَادِهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا قَالَ قَالَ حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ قَالَ ابْنُوا لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوهُ بَيْتَ الْحَمْدِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ الْخَوْلَانِيُّ وَقَالَ الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ-
ابوسنان کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو دفن کرنے کے بعد ابھی قبر میں ہی تھا کہ ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے باہر نکالا اور کہا کہ میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں انہوں نے اپنی سند سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرشتے سے فرماتا ہے اے ملک الموت ! کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کرلی؟ کیا تم اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور جگر کے ٹکڑے کو لے آئے ؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں ! اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ پھر میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی تعریف بیان کی اور اناللہ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنت میں اس شخص کے لئے گھر بنا دو اور " بیت الحمد" اس کا نام رکھو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ ثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ عَن مُطَرِّفٍ عَن عَامِرٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الَّذِي يُعْتِقُ جَارِيَةً ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا لَهُ أَجْرَانِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَرِيشُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ ثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا أَبِي قَالَ ثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ قَالَ ثَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَن صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ قَالٍَ أَبُو مُوسَى إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ اللَّهُ مِنْهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرِئَ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے ، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا أَبِي قَالَ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَن هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي فَاكْسِرُوا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا بِسُيُوفِكُمْ الْحِجَارَةَ فَإِنْ دُخِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ بَيْتَهُ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے آگے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے آرہے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا ، اس زمانے میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے ، کھڑا ہوا چلنے والے سے ، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ۔تم اپنی کمانیں توڑ دینا تانتیں کاٹ دینا، اپنے گھروں کے ساتھ چمٹ جانا اور اگر کوئی تمہارے گھر میں آئے تو حضرت آدم علیہ السلام کے بہترین بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جانا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا أَبُو قُدَامَةَ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ الْإِيَادِيُّ قَالَ ثَنَا أَبُو عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جِنَانُ الْفِرْدَوْسِ أَرْبَعٌ ثِنْتَانِ مِنْ ذَهَبٍ حِلْيَتُهُمَا وَآنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَثِنْتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَحِلْيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَلَيْسَ بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ وَهَذِهِ الْأَنْهَارُ تَشْخَبُ مِنْ جَنَّةِ عَدْنٍ ثُمَّ تَصْدَعُ بَعْدَ ذَلِكَ أَنْهَارًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت الفردوس کے چار درجے ہیں ان میں سے دو جنتیں (باغ) چاندی کی ہوں گی ان کے برتن اور ہر چیز چاندی کی ہوگی دو جنتیں سونے کی ہوں گی اور ان کے برتن اور ہر چیز سونے کی ہوگی اور جنت عدن میں اپنے پروردگار کی زیارت میں لوگوں کے درمیان صرف کبریائی کی چادر ہی حائل ہوگی جو اس کے رخ تاباں پر ہے اور یہ نہریں جنت عدن سے پھوٹتی ہیں اور نہروں کی شکل میں جاری ہو جاتی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَارِسٍ صَاحِبُ الْجَوْرِ قَالَ ثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى عَن أَبِي مُوسَى أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ ثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ مَوْلًى لِآلِ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى عَن أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَأَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ وَالنَّاسُ لَا يَكَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ انْتَصَفَ النَّهَارُ أَوْ لَمْ يَنْتَصِفْ وَكَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعِشَاءِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ طَلَعَتْ الشَّمْسُ أَوْ كَادَتْ وَأَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى كَانَ قَرِيبٌ مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ احْمَرَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ وَأَخَّرَ الْعِشَاءَ حَتَّى كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ فَدَعَا السَّائِلَ فَقَالَ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گذشتہ دن کی عصر کے قریب ہو گئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کر دیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کر دیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ ثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ عَن أَبِيهِ عَن مَكْحُولٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَائِشَةَ وَكَانَ جَلِيسًا لِأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ دَعَا أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فَقَالَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى فَقَالَ أَبُو مُوسَى كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ وَصَدَّقَهُ حُذَيْفَةُ فَقَالَ أَبُو عَائِشَةَ فَمَا نَسِيتُ بَعْدُ قَوْلَهُ تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ وَأَبُو عَائِشَةَ حَاضِرٌ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ-
ابو عائشہ رحمتہ اللہ علیہ " جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشین تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سعید بن عاص نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کو بلایا اور پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی میں کتنی تکبیرات کہتے تھے ؟ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس طرح جنازے پر چار تکبیرات کہتے تھے عیدین میں بھی چار تکبیرات کہتے تھے ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ان کی تصدیق کی ابوعائشہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں اب تک ان کی ہی بات نہیں بھولا کہ " نماز جنازہ کی تکبیرات کی طرح " یاد رہے کہ ابو عائشہ رحمتہ اللہ علیہ اس وقت سعید بن عاص کے پاس موجود تھے ۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْطِيتُ خَمْسًا بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ وَلَمْ تُحَلَّ لِمَنْ كَانَ قَبْلِي وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ شَهْرًا وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَلَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَ شَفَاعَةً وَإِنِّي أَخْبَأْتُ شَفَاعَتِي ثُمَّ جَعَلْتُهَا لِمَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَمْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ قَالَ ثَنَا إِسْرَائِيلُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن أَبِي بُرْدَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَلَمْ يُسْنِدْهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات عطاء فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں مجھے ہر سرخ وسیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے ، میرے لئے ساری زمین کو باعث طہارت قرار دے دیا گیا اور مسجد بنا دیا گیا ہے میرے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں تھا، ایک مہینے کی مسافت رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے کوئی نبی ایسا نہیں ہے جس نے خود سے شفاعت کا سوال نہ کیا ہو میں نے اپنا حق شفاعت محفوظ کر رکھا ہے اور ہر اس امتی کے لئے رکھ چھوڑا ہے جو اس حال میں مرے کہ اللہ ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْتَاكُ وَهُوَ وَاضِعٌ طَرَفَ السِّوَاكِ عَلَى لِسَانِهِ يَسْتَنُّ إِلَى فَوْقَ فَوَصَفَ حَمَّادٌ كَأَنَّهُ يَرْفَعُ سِوَاكَهُ قَالَ حَمَّادٌ وَوَصَفَهُ لَنَا غَيْلَانُ قَالَ كَانَ يَسْتَنُّ طُولًا-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اس وقت مسواک کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کا کنارہ زبان پر رکھا ہوا تھا اور زبان کے کنارے پر مسواک کر رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ وہ طولاً مسواک کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ ثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَايَايَ وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جَدِّي وَهَزْلِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي كُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگا کرتے تھے اے اللہ ! میرے گناہوں اور نادانیوں کو معاف فرما، حد سے زیادہ آگے بڑھنے کو اور ان کو بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اے اللہ ! سنجیدگی ، مذاق ، غلطی اور جان بوجھ کر ہونے والے میرے سارے گناہوں کو معاف فرما، یہ سب میری ہی طرف سے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْبَكَّائِيَّ قَالَ ثَنَا مَنْصُورٌ عَن شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنَكِّسٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ غَضَبًا فَلَهُ أَجْرٌ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا أَوْ كَانَ قَاعِدًا الشَّكُّ مِنْ زُهَيْرٍ مَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر جھکا رکھا تھا اس کا سوال سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اگر وہ کھڑا ہوا نہ ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر اسے نہ دیکھتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے وہی راہ خدا میں قتال کرنے والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ ثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ ثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَن أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى سَأَلَ رَجُلٌ أَوْ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ مُنَكِّسٌ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَغَضَبًا فَلَهُ أَجْرٌ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا أَوْ كَانَ قَاعِدًا الشَّكُّ مِنْ زُهَيْرٍ مَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سرجھکا رکھا تھا اس کا سوال سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اگر وہ کھڑا ہوا نہ ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر اسے نہ دیکھتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے وہی راہ خدا میں قتال کرنے والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ ثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ قَالَ ثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَقَالَ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَقَالُوا اذْهَبْ مَعَنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ لَنَا حَاجَةً قَالَ فَقُمْتُ مَعَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعِنْ بِنَا فِي عَمَلِكَ فَاعْتَذَرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا قَالُوا وَقُلْتُ لَمْ أَدْرِ مَا حَاجَتُهُمْ فَصَدَّقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَذَرَنِي وَقَالَ إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ فِي عَمَلِنَا مَنْ سَأَلَنَاهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس کچھ اشعری لوگ آئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلو، ہمیں ان سے کوئی کام ہے میں ان کے ساتھ چلا گیا ، وہاں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہدہ مانگا میں نے ان کی بات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معذرت کی اور عرض کیا کہ مجھے ان کی اس ضرورت کے بارے کچھ پتہ نہیں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری تصدیق فرمائی اور میرا عذر قبول کرلیا اور فرمایا ہم کسی ایسے شخص کو کوئی عہدہ نہیں دیتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن جَدِّهِ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَى وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ لَهُمَا يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا وَتَطَاوَعَا قَالَ أَبُو مُوسَى يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ يُصْنَعُ فِيهَا شَرَابٌ مِنْ الْعَسَلِ يُقَالُ لَهُ الْبِتْعُ وَشَرَابٌ مِنْ الشَّعِيرِ يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا خوشخبری دینا، نفرت مت پھیلانا، آسانی پیدا کرنا، مشکلات میں نہ ڈالنا، ایک دوسرے کی بات ماننا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں ، مثلاً جو کی نبیذ ہے جسے مزر کہا جاتا ہے اور شہد کی نبیذ ہے جسے " تبع " کہا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ عَن زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي قَالَ شُعْبَةُ قَدْ كُنْتُ أَحْفَظُ اسْمَهُ قَالَ كُنَّا عَلَى بَابِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَنْتَظِرُ الْإِذْنَ عَلَيْهِ فَسَمِعْتُ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَاءُ أُمَّتِي بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُونِ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الطَّعْنُ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا الطَّاعُونُ قَالَ طَعْنُ أَعْدَائِكُمْ مِنْ الْجِنِّ وَفِي كُلٍّ شَهَادَةٌ قَالَ زِيَادٌ فَلَمْ أَرْضَ بِقَوْلِهِ فَسَأَلْتُ سَيِّدَ الْحَيِّ وَكَانَ مَعَهُمْ فَقَالَ صَدَقَ حَدَّثَنَاهُ أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ ثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ قَالَ ثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ عَن أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ خَرَجْنَا فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِأَبِي مُوسَى فَإِذَا هُوَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فَنَاءَ أُمَّتِي فِي الطَّاعُونِ فَذَكَرَهُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم طعن کا معنی تو ہم نے سمجھ لیا (کہ نیزوں سے مارنا) طاعون سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ ثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَن أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ قَالَ فَأَهْبَطَنَا وَهْدَةً مِنْ الْأَرْضِ قَالَ فَرَفَعَ النَّاسُ أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا قَالَ ثُمَّ دَعَانِي وَكُنْتُ مِنْهُ قَرِيبًا فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے ، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا " لاحول ولاقوۃ الاباللہ " (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ قَالَ ثَنَا يُونُسُ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَا ثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ عَن غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَوْحٌ قَالَ سَمِعْتُ غُنَيْمًا قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ ثُمَّ مَرَّتْ عَلَى الْقَوْمِ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی ایسی ہے (بدکارہے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ وَرَوْحٌ قَالَا ثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ عَن غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَوْحٌ سَمِعْتُ غُنَيْمًا قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر آنکھ بدکاری کرتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَن أَبِي السَّلِيلِ عَن زَهْدَمٍ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ فَلَمَّا رَجَعْنَا أَرْسَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ ذَوْدٍ بُقْعِ الذُّرَى قَالَ فَقُلْتُ حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا فَحَمَلْتَنَا فَقَالَ لَمْ أَحْمِلْكُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُهُ أَبُو السَّلِيلِ ضُرَيْبُ بْنُ نُقَيْرٍ-
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوے ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قسم یاد دلا دیں ۔چنانچہ ہم دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دےدیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونٍَ قَالَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَن أَبِي نَضْرَةَ عَن أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَرَجَعَ فَلَقِيَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ رَجَعْتَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذِهِ بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ فَأَتَى مَجْلِسَ قَوْمِهِ فَنَاشَدَهُمْ اللَّهَ تَعَالَى فَقُلْتُ أَنَا مَعَكَ فَشَهِدُوا لَهُ فَخَلَّى سَبِيلَهُ-
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے بعد میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ان سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ تم واپس کیوں چلے گئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی ، جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چنانچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا الْمُسْلِمَانِ تَوَاجَهَا بِسَيْفَيْهِمَا فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَهُمَا فِي النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ مَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ عَن جَدِّهِ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمَّتِي أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ إِلَّا عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْقَتْلُ وَالْبَلَاءُ وَالزَّلَازِلُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت ، امت مرحومہ ہے ، آخرت میں اس پر کوئی عذاب نہیں ہوگا اس کا عذاب دنیا ہی میں قتل وغارت ، پریشانیاں اور زلزلے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونٍَ قَالَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْمَعْنَى قَالَ ثَنَا الْعَوَّامُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى وَهُوَ يَقُولُ لِيَزِيدَ بْنِ أَبِي كَبْشَةَ وَاصْطَحَبَا فِي سَفَرٍ فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ إِذَا مَرِضَ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ كَمَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ كَتَبَ اللَّهُ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا-
بوبردہ اور یزید بن ابی کبثہ ایک مرتبہ سفر میں اکٹھے تھے یزید دوران سفر روزہ رکھتے تھے ابوبردہ نے ان سے کہا کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے یا سفر پر چلاجاتا ہے تو اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھاجاتا ہے جتنا مقیم اور تندرست ہونے کی حالت میں اعمال پر ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ بِسُوقٍ أَوْ مَجْلِسٍ أَوْ مَسْجِدٍ وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيَقْبِضْ عَلَى نِصَالِهَا فَلْيَقْبِضْ عَلَى نِصَالِهَا ثَلَاثًا قَالَ أَبُو مُوسَى فَمَا زَالَ بِنَا الْبَلَاءُ حَتَّى سَدَّدَ بِهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ-
حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَن أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَسْرَعْنَا الْأَوْبَةَ وَأَحْسَنَّا الْغَنِيمَةَ فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الرُّزْدَاقِ جَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يُكَبِّرُ قَالَ حَسِبْتُهُ قَالَ بِأَعْلَى صَوْتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ وَجَعَل يَقُولُ بِيَدِهِ هَكَذَا وَوَصَفَ يَزِيدُ كَأَنَّهُ يُشِيرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّ الَّذِي تُنَادُونَ دُونَ رُءُوسِ رِكَابِكُمْ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَوْ يَا أَبَا مُوسَى أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے ، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا " لاحول ولاقوۃ الاباللہ" (جنت کا ایک خزانہ ہے )
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حِطَّانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قُلْتُ لِرَجُلٍ هَلُمَّ فَلْنَجْعَلْ يَوْمَنَا هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَوَاللَّهِ لَكَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاهِدٌ هَذَا الْيَوْمَ فَخَطَبَ فَقَالَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ هَلُمَّ فَلَنَجْعَلْ يَوْمَنَا هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنَّ الْأَرْضَ سَاخَتْ بِي-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ آؤ! آج کا دن اللہ کے لئے وقف کر دیتے ہیں مجھے ایسا لگا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ آؤ آج کا دن اللہ کے لئے وقف کر دیتے ہیں اور انہوں نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی ہے کہ میں تمنا کرنے لگا کہ میں زمین میں اتر جاؤں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَن غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقَلْبَ كَرِيشَةٍ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ يُقِيمُهَا الرِّيحُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ قَالَ أَبِي وَلَمْ يَرْفَعْهُ إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قلب کو قلب اس لئے کہتے ہیں کہ وہ پلٹتا رہتا ہے اور دل کی مثال تو اس پر کی سی ہے جو کسی درخت کی جڑ میں پڑا ہو اور ہوا اسے الٹ پلٹ کرتی رہتی ہو۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ ثَنَا سَعِيدٌ عَن قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَن أَبِيهِ قَالَ قَالَ أَبِي لَوْ شَهِدْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَاءُ حَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ إِنَّمَا لِبَاسُنَا الصُّوفُ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی ، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے )
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ ثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَن قَتَادَةَ عَن أَبِي بُرْدَةَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو مُوسَى يَا بُنَيَّ لَوْ رَأَيْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصَابَنَا الْمَطَرُ وَجَدْتَ مِنَّا رِيحَ الضَّأْنِ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی ، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے )
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا ثَابِتٌ قَالَ ثَنَا عَاصِمٌ عَن أَبِي مِجْلَزٍ قَالَ صَلَّى أَبُو مُوسَى بِأَصْحَابِهِ وَهُوَ مُرْتَحِلٌ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ مِائَةَ آيَةٍ مِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ فِي رَكْعَةٍ فَأُنْكِرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا أَلَوْتُ أَنْ أَضَعَ قَدَمَيَّ حَيْثُ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَمَهُ وَأَنْ أَصْنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابومجلز رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جا رہے تھے تو راستے میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی ، انہوں نے عشاء کی دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت میں سورت نساء کی سو آیات پڑھ ڈالیں اس پر کسی نے نکیر کی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے اس چیز میں کوئی کمی نہیں کی جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدم رکھا ہو، میں بھی وہیں قدم رکھوں ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح کیا ہے میں بھی اسی طرح کروں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا هَمَّامٌ قَالَ ثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ قَالَ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ وَقَالَ عَفَّانُ عَن أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ أَخْبَرَهُ عَن أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ أَهْلٌ لِلْمُؤْمِنِ لَا يَرَاهُمْ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا هَمَّامٌ قَالَ ثَنَا قَتَادَةُ وَذَكَر نَحْوَهُ آخِرُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَهُوَ آخِرُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ-
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی ، اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے ، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-