TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابومسعودعقبہ بن عمروانصاری رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا تَؤُمَّنَّ رَجُلًا فِي سُلْطَانِهِ وَلَا تَجْلِسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ حَتَّى يَأْذَنَ لَكَ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری ہو، اگر سب لوگ قرات میں برابر ہوں تو سب سے زیادہ سنتوں کو جاننے والا امامت کرے ، اگر اس میں بھی برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں توسب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ خود اس کی اجازت دے دے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ وَيَزِيدُ أَخْبَرَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَأَوْسَطِهِ وَآخِرِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَرْبَعُ خِلَالٍ أَنْ يُجِيبَهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُشَمِّتَهُ إِذَا عَطَسَ وَإِذَا مَرِضَ أَنْ يَعُودَهُ وَإِذَا مَاتَ أَنْ يَشْهَدَهُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حق ہیں جب وہ دعوت کرے تو اسے قبول کرے ، جب اسے چھینک آئے تو جواب دے ، بیمار ہو تو عیادت کرے اور جب فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ فَقَالَ الْإِيمَانُ هَاهُنَا الْإِيمَانُ هَاهُنَا وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دست مبارک سے یمن کی طرف اشارہ کر کے دو مرتبہ فرمایا ایمان یہاں ہے یاد رکھو! دلوں کی سختی اور درشتی ان متکبروں میں ہوتی ہے جو اونٹوں کے مالک ہوں جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے یعنی ربیعہ اور مضر نامی قبائل میں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ لَمُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام کے خوف سے ، میں فجر کی نماز میں رہ جاؤں گا کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے چاہئے کہ ہلکی نماز پڑھائے کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم وحیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔
-
زِيَادَات الْقُطَيْعِيِّ قَالَ ابْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم وحیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا فَيُحَامِلُ فَيَجِيءُ بِالْمُدِّ وَإِنَّ لِبَعْضِهِمْ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ قَالَ شَقِيقٌ فَرَأَيْتُ أَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صدقہ و خیرات کی ترغیب دیتے تو ہم میں سے ایک آدمی جاکر مزدوری کرتا اور ایک مد کما کرلے آتا ( اور وہ صدقہ کردیتا) جبکہ آج ان میں سے بعض کے پاس لاکھوں روپے ہیں ، راوی حدیث شقیق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ غالباً اس سے ان کا اشارہ خود اپنی ذات کی طرف تھا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا صَدَقَةٌ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عِيَاضٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ فِيكُمْ مُنَافِقِينَ فَمَنْ سَمَّيْتُ فَلْيَقُمْ ثُمَّ قَالَ قُمْ يَا فُلَانُ قُمْ يَا فُلَانُ قُمْ يَا فُلَانُ حَتَّى سَمَّى سِتَّةً وَثَلَاثِينَ رَجُلًا ثُمَّ قَالَ إِنَّ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ قَالَ فَمَرَّ عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ مِمَّنْ سَمَّى مُقَنَّعٍ قَدْ كَانَ يَعْرِفُهُ قَالَ مَا لَكَ قَالَ فَحَدَّثَهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بُعْدًا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُفْيَانُ أُرَاهُ عِيَاضَ بْنَ عِيَاضٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا تم میں سے بعض لوگ منافقین بھی ہیں، اس لئے میں جس کا نام لوں وہ اپنی جگہ کھڑا ہوجائے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا اے فلاں ! کھڑے ہو جاؤ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٣٦ آدمیوں کے نام لیے پھر فرمایا یہ لوگ تم ہی میں تھے اس لئے اللہ سے ڈرتے رہو، کچھ ہی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک آدمی پر گذر ہوا جس نے اپناچہرہ چھپا رکھا تھا اور وہ ان ہی آدمیوں میں سے تھا جن کے نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لیے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے پہچانتے تھے انہوں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا؟ اس نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج یہ فرمایا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا دور ہوجا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّهُ كَانَ يَضْرِبُ غُلَامًا لَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَإِنِّي أُعْتِقُهُ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن وہ اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو اللہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میں اسے اللہ کی رضاء کے لئے آزاد کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَا عِنْدِي مَا أُعْطِيكَ وَلَكِنْ ائْتِ فُلَانًا فَأَتَى الرَّجُلَ فَأَعْطَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ أَوْ عَامِلِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہوگئی ہے لہٰذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں ، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں ایسے آدمی کا پتہ نہ بتا دوں جو اسے سواری کے لئے جانور مہیا کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ ثُمَّ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں ہمارے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر درود پڑھنے کا حکم دیا ہے ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اتنی دیر سکوت فرمایا کہ ہم تمنا کرنے لگے کہ کاش ! ہم نے یہ سوال پوچھا ہی نہ ہوتا پھر فرمایا کہا کرو " اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وبارک علی محمد کمابارکت علی آل ابراہیم فی العالمین انک حمید مجید " اور سلام کے الفاظ تو تم جانتے ہی ہو۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكُ ابْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْكُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فَصَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتُ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ بِهِ يَا عُرْوَةُ أَوَأَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ الَّذِي أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ فَقَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ-
امام زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھے انہوں نے عصر کی نماز مؤخر کر دی تو عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے پاس آکر کہا کہ ایک مرتبہ کوفہ میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کر دی تھی تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا یہ کیا مغیرہ ! کیا آپ یہ بات جانتے نہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس وقت نماز پڑھی اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ حدیث سن کر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا عروہ ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبریل علیہ السلام نے نماز کا وقت متعین کیا تھا ؟ حضرت عروہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا جی ہاں ! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَا أَنَا أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي إِذَا رَجُلٌ يُنَادِي مِنْ خَلْفِي اعْلَمْ يَا أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ يَا أَبَا مَسْعُودٍ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا قَالَ فَحَلَفْتُ لَا أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي أَبَدًا-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ پیچھے سے ایک آواز رہنے دیں سنائی دی اے ابو مسعود! یاد رکھو! میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو، اللہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے اسی وقت میں نے قسم کھالی کہ آئندہ کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقُرَيْشٍ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَزَالُ فِيكُمْ وَأَنْتُمْ وُلَاتُهُ حَتَّى تُحْدِثُوا أَعْمَالًا فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ شِرَارَ خَلْقِهِ فَالْتَحَوْكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ فَالْتَحَوْكُمْ وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَقَالَ فَالْتَحَوْكُمْ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ-
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے فرمایا یہ حکومت اس وقت تک تمہارے درمیان رہے گی اور تم اس وقت تک اس پر حکمران رہو گے جب تک نئی بدعات ایجاد نہ کر لو، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللہ تم پر اپنی بدترین مخلوق کو مسلط کر دے گا اور وہ تمہیں اس طرح چھیل دیں گے جیسے لکڑی کو چھیل دیا جاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَأْتِيَنَّ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِسَبْعِ مِائَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ فَذَكَرَهُ وَلَمْ يَشُكَّ قَالَ لَتَأْتِيَنَّ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے راہ خدا میں ایک اونٹنی صدقہ کر دی جس کی ناک میں نکیل بھی پڑی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ سات سو اونٹنیاں لے کر آئے گی جن کی ناک میں نکیل پڑی ہوگی ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَالَ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبْطَيْهِ قَالَ ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ سَجَدَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبِطَيْهِ قَالَ ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا-
سالم البراد " جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نماز کا طریقہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں ؟ یہ کہہ کر انہوں نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی، رفع یدین کیا رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا اور ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سیدھے کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر دکھائیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَفَعَهُ وَقَالَ شَاذَانُ مَرَّةً عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ وَذَكَرَ شَاذَانُ أَيْضًا حَدِيثَ الدَّالِّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس شخص سے مشورہ لیا جائے وہ امین ہوتا ہے ۔ اور شاذان نے یہ حدیث بھی ذکر کی کہ جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقُرَيْشٍ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَزَالُ فِيكُمْ وَأَنْتُمْ وُلَاتُهُ مَا لَمْ تُحْدِثُوا فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ شِرَارَ خَلْقِهِ وَالْتَحَوْكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ-
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے فرمایا یہ حکومت اس وقت تک تمہارے درمیان رہے گی اور تم اس وقت تک اس پر حکمران رہو گے جب تک نئی بدعات ایجاد نہ کرلو، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللہ تم پر اپنی بدترین مخلوق کو مسلط کر دے گا اور وہ تمہیں اس طرح چھیل دیں گے جیسے لکڑی کو چھیل دیا جاتا ہے۔
-