TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابومسعودبدری انصاری رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ الْبَدْرِيَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانَ هِجْرَتُهُمْ سَوَاءً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ وَلَا فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَكَ أَوْ إِلَّا بِإِذْنِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القراءت ہو، اگر سب لوگ قراءت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امامت نہ کروائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى اللَّهُ بِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ مَا عَمِلْتُ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَرْجُوكَ بِهَا فَقَالَهَا لَهُ ثَلَاثًا وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَيْ رَبِّ كُنْتَ أَعْطَيْتَنِي فَضْلًا مِنْ مَالٍ فِي الدُّنْيَا فَكُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَكَانَ مِنْ خُلُقِي أَتَجَاوُزُ عَنْهُ وَكُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ نَحْنُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْكَ تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي فَغُفِرَ لَهُ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ آخَرُ أَمَرَ أَهْلَهُ إِذَا مَاتَ أَنْ يُحَرِّقُوهُ ثُمَّ يَطْحَنُوهُ ثُمَّ يُذَرُّونَهُ فِي يَوْمِ رِيحٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ فَجُمِعَ إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ لَهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى هَذَا قَالَ يَا رَبِّ لَمْ يَكُنْ عَبْدٌ أَعْصَى لَكَ مِنِّي فَرَجَوْتُ أَنْ أَنْجُوَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي فَغُفِرَ لَهُ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا کہ تونے دنیا میں کیا کیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے ایک ذرے کے برابر بھی نیکی کا کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کے ثواب کی مجھے تجھ سے امید ہو، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا کہ پروردگار! تونے مجھے دنیا میں مال ودولت کی فراونی عطاء فرمائی تھی، اور میں لوگوں سے تجارت کرتا تھا ، میری عادت تھی کہ میں لوگوں سے درگذر کرتا تھا ، مالدار پر آسانی کر دیتا تھا اور تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں ، فرشتو! میرے بندے سے بھی درگذر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہوگئی، اس حدیث کو سن کر حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے اسی طرح سنی ہے۔ ایک اور آدمی تھا جس نے اپنے اہل خانہ کو حکم دیا کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا کر پیس لیں ، اور جس دن تیز ہوا چل رہی ہو تو اس کی راکھ بکھیر دیں ، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، اس شخص کے تمام اعضاء کو پروردگار کی بارگاہ میں جمع کیا گیا اور اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا؟ اس نے عرض کیا کہ پروردگار! مجھ سے زیادہ تیرا نافرمان بندہ کوئی نہیں تھا، میں نے سوچا کہ شاید اس طرح بچ جاؤں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا فرشتو! میرے بندے سے درگذر کرو، یہ حدیث سن کر بھی حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَخَافَةَ فُلَانٍ يَعْنِي إِمَامَهُمْ قَالَ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں ، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہئے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے، اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ فَقَالَ الْإِيمَانُ هَاهُنَا قَالَ أَلَا وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَصْحَابِ الْإِبِلِ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ قَالَ مُحَمَّدٌ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دست مبارک سے یمن کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ایمان یہاں ہے، یاد رکھو! دلوں کی سختی اور درشتی ان متکبروں میں ہوتی ہے جو اونٹوں کے مالک ہوں ، جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے یعنی ربیعہ اور مضر نامی قبائل میں ۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ فَقَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَقَرَأْتُ هَذَا الْحَدِيثَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو " اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد وبارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم فی العالمین انک حمید مجید " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کے آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہوجائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ أَوْ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِيكُمْ وَإِنَّكُمْ وُلَاتُهُ وَلَنْ يَزَالَ فِيكُمْ حَتَّى تُحْدِثُوا أَعْمَالًا فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكُمْ شَرَّ خَلْقِهِ فَيَلْتَحِيكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یہ حکومت تمہارے ہاتھ میں رہے گی اور تم اس پر حاکم ہوگے اور اس وقت تک رہو گے جب تک بدعات ایجاد نہیں کرتے، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر اپنی مخلوق میں سے بدترین کو بھیج دے گا جو تمہیں لکڑی کی طرح چھیل دے گا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَأَوْسَطَهُ وَآخِرَهُ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي فِي الصَّلَاةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ صَلَّى عَلَيْهِ فِي صَلَاتِهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَخِي بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا السَّلَامُ عَلَيْكَ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ إِذَا نَحْنُ صَلَّيْنَا فِي صَلَاتِنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ قَالَ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْبَبْنَا أَنَّ الرَّجُلَ لَمْ يَسْأَلْهُ فَقَالَ إِذَا أَنْتُمْ صَلَّيْتُمْ عَلَيَّ فَقُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل سامنے آکر بیٹھ گیا، ہم بھی وہاں موجود تھے، اور کہنے لگا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہوگیا ہے، جب ہم نماز میں آپ پر درود پڑھیں تو کس طرح پڑھیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سوال پر اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم سوچنے لگے اگر یہ آدمی سوال نہ کرتا تو اچھا ہوتا، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مجھ پر درود پڑھا کرو تو یوں کہا کرو۔ " اللہم صل علی محمد النبی الامی وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وال ابراہیم وبارک علی محمد النبی الامی کما بارکت علی ابراہیم وعلی ال ابراہیم انک حمید مجید "
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ الْأَزْدِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لِرَجُلٍ أَوْ لِأَحَدٍ لَا يُقِيمُ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع سجدے میں اپنی پشت کو سیدھا نہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ إِنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَهُوَ جَدُّ زَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَبُو أُمِّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاهُمْ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قِيلَ لَهُ مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي زَعَمُوا قَالَ بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " لوگوں کا خیال ہے " والے جملے کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ انسان کی بدترین سواری ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ قَالَ وَكَانَ عِنْدِي أَوْثَقَ مِنْ نَفْسِي قَالَ قَالَ لَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَكَبَّرَ فَرَكَعَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَفُصِلَتْ أَصَابِعُهُ عَلَى سَاقَيْهِ وَجَافَى عَنْ إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَاسْتَوَى قَائِمًا حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَجَافَى عَنْ إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَاسْتَوَى جَالِسًا حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ سَجَدَ الثَّانِيَةَ فَصَلَّى بِنَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى-
سالم البراد جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں ؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے، اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، یہاں تک کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر قائم ہوگیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ أَنَّهُ سَمِعَ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانًا يُطِيلُ بِنَا الصَّلَاةَ حَتَّى إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِيكُمْ مُنَفِّرِينَ فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ بِهِمْ الصَّلَاةَ فَإِنَّ وَرَاءَهُ الْكَبِيرَ وَالْمَرِيضَ وَذَا الْحَاجَةِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں ، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہئے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے، اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَامِرٍ قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ إِلَى السَّبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ عِنْدَ الْعَقَبَةِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَقَالَ لِيَتَكَلَّمْ مُتَكَلِّمُكُمْ وَلَا يُطِيلُ الْخُطْبَةَ فَإِنَّ عَلَيْكُمْ مِنْ الْمُشْرِكِينَ عَيْنًا وَإِنْ يَعْلَمُوا بِكُمْ يَفْضَحُوكُمْ فَقَالَ قَائِلُهُمْ وَهُوَ أَبُو أُمَامَةَ سَلْ يَا مُحَمَّدُ لِرَبِّكَ مَا شِئْتَ ثُمَّ سَلْ لِنَفْسِكَ وَلِأَصْحَابِكَ مَا شِئْتَ ثُمَّ أَخْبِرْنَا مَا لَنَا مِنْ الثَّوَابِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَيْكُمْ إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ قَالَ فَقَالَ أَسْأَلُكُمْ لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَسْأَلُكُمْ لِنَفْسِي وَلِأَصْحَابِي أَنْ تُؤْوُونَا وَتَنْصُرُونَا وَتَمْنَعُونَا مِمَّا مَنَعْتُمْ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ قَالُوا فَمَا لَنَا إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ قَالَ لَكُمْ الْجَنَّةُ قَالُوا فَلَكَ ذَلِكَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا قَالَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ نَحْوَ هَذَا قَالَ وَكَانَ أَبُو مَسْعُودٍ أَصْغَرَهُمْ سِنًّا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ مَا سَمِعَ الشِّيبُ وَلَا الشُّبَّانُ خُطْبَةً مِثْلَهَا-
عامر کہتے ہیں کہ (بیعت عقبہ کے موقع پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک گھاٹی کے قریب ستر انصاری افراد کے پاس درخت کے نیچے پہنچے اور فرمایا کہ تمہارا متکلم بات کرلے لیکن لمبی بات نہ کرے کیونکہ مشرکین نے تم پر اپنے جاسوس مقرر کر رکھے ہیں اگر انہیں پتہ چل گیا تو وہ تمہیں بدنام کریں گے، چنانچہ ان میں سے ایک صاحب یعنی حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بولے اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم پہلے آپ اپنے رب، اپنی ذات اور اپنے ساتھیوں کے لئے جو چاہیں مطالبات پیش کریں ، پھر یہ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ پر اور آپ پر ہمارا کیا بدلہ ہوگا اگر ہم نے آپ کے مطالبات پورے کردیئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے رب کے لئے تو میں تم سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ تم ہمیں ٹھکانہ دو، ہماری مدد کرو، اور ہماری حفاظت بھی اسی طرح کرو جیسے اپنی حفاظت کرتے ہو؟ انہوں نے پوچھا کہ اگر ہم نے یہ کام کر لیے تو ہمیں کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا تمہیں جنت ملے گی، انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے آپ سے اس کا وعدہ کرلیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کسی جوان یا بوڑھے نے ایسا خطبہ کبھی نہیں سنا ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَالِمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ وَكَبَّرَ ثُمَّ رَكَعَ وَجَافَى يَدَيْهِ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ مِنْ وَرَاءِ رُكْبَتَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ سَجَدَ فَجَافَى حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ قَالَ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي أَوْ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سالم البراد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں ؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، یہاں تک کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سیدھے کھڑے ہوگئے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر قائم ہوگیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قُلْتُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنْ الْخَيْرِ شَيْءٌ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ رَجُلًا مُوسِرًا وَكَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ فَكَانَ يَقُولُ لِغِلْمَانِهِ تَجَاوَزُوا عَنْ الْمُعْسِرِ قَالَ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِكَتِهِ نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ تَجَاوَزُوا عَنْهُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو حساب کتاب کے لئے بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا لیکن اس کی کوئی نیکی نہیں مل سکی، البتہ وہ مالدار آدمی تھا، لوگوں سے تجارت کرتا تھا ، اس نے اپنے غلاموں سے کہہ رکھا تھا کہ تنگدست کو مہلت دے دیا کرو،، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں ، فرشتو! میرے بندے سے بھی درگذر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہوگئی۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَيَعْلَى وَمُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَيْ عُبَيْدٍ قَالُوا أَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي قَالَ مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكَ عَلَيْهِ وَلَكِنْ ائْتِ فُلَانًا فَأَتَاهُ فَحَمَلَهُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ قَالَ مُحَمَّدٌ فَإِنَّهُ قَدْ بُدِعَ بِي-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہوگئی ہے، لہذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں ، البتہ فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ وہ آدمی اس کے پاس چلا گیا اور اسنے اسے سواری دے دی، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے، اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يُكَنَّى أَبَا شُعَيْبٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ فَأَتَيْتُ غُلَامًا لِي قَصَّابًا فَأَمَرْتُهُ أَنْ يَجْعَلَ لَنَا طَعَامًا لِخَمْسَةِ رِجَالٍ قَالَ ثُمَّ دَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ وَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَابَ قَالَ هَذَا قَدْ تَبِعَنَا إِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ وَإِلَّا رَجَعَ فَأَذِنَ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أُبْدِعَ بِي أَيْ انْقَطَعَ بِي فَاحْمِلْنِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا جس کا نام ابوشعیب تھا، اس کا ایک غلام قصائی تھا، اس نے اپنے غلام سے کہا کہ کسی دن کھانا پکاؤ تاکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کروں جو کہ پانچ میں سے پانچویں آدمی ہوں گے، چنانچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی زائد آگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھر پہنچ کر فرمایا کہ یہ شخص ہمارے ساتھ آگیا ہے، کیا تم اسے بھی اجازت دیتے ہو، اس نے اجازت دے دی۔ 17214۔ حدیث نمبر١٧٢١٢اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ بَيْنَا أَنَا أَضْرِبُ غُلَامًا لِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ وَرَائِي اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ ثَلَاثًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا قَالَ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَضْرِبَ مَمْلُوكًا أَبَدًا-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ پیچھے سے ایک آواز تین مرتہ سنائی اے ابو مسعود! یاد رکھو! میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو، اللہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے، اسی وقت میں نے قسم کھائی کہ آئندہ کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَنْ مَهْرِ الْبَغِيِّ وَعَنْ حُلْوَانِ الْكَاهِنِ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَخَّرَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مَرَّةً فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ مَرَّةً يَعْنِي الْعَصْرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو مَسْعُودٍ أَمَا وَاللَّهِ يَا مُغِيرَةُ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فَصَلَّى وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى عَدَّ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ انْظُرْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ أَوَإِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ سَنَّ الصَّلَاةَ قَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ فَمَا زَالَ عُمَرُ يَتَعَلَّمُ وَقْتَ الصَّلَاةِ بِعَلَامَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا-
امام زہری رحمۃ اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھے، انہوں نے عصر کی نماز مؤخر کر دی، تو عروہ بن زیبر رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے کہا کہ مجھ سے بشیر بن ابی مسعود انصاری نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کر دی تھی، تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا بخدا! مغیرہ آپ یہ بات جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس وقت نماز پڑھی اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا۔ یہ حدیث سن کر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا عروہ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبریل نے نماز کا وقت متعین کیا تھا؟ حضرت عروہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا جی ہاں ! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے، اس کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ دنیا سے رخصت ہونے تک نماز کے وقت کی تعیین علامت سے کر لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ كُنْتُ أُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ حَدِيثًا فَلَقِيتُهُ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمَّنَّ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ وَلَا فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ أَوْ بِإِذْنِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القراءت ہو، اگر سب لوگ قراءت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ صَنَعَ طَعَامًا فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتِنِي أَنْتَ وَخَمْسَةٌ مَعَكَ قَالَ فَبَعَثَ إِلَيْهِ أَنْ ائْذَنْ لِي فِي السَّادِسِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا جس کا نام ابو شعیب تھا، اس نے ایک دن کھانا پکایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ اپنے ساتھ پانچ آدمیوں کو لے کر تشریف لائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے چھٹے کی بھی اجازت دے دو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتَأْتِيَنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَبْعِ مِائَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے راہ خدا میں ایک اونٹنی صدقہ کر دی جس کی ناک میں نکیل بھی پڑی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ سات سو اونٹنیاں لے کر آئے گی جن کی ناک میں نکیل پڑی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ فَحَدَّثَنِي بِهِ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہوجائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَؤُمَّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمَّنَّ رَجُلٌ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القراءت ہو، اگر سب لوگ قراءت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو الْبَدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم وحیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ وَإِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ قَالَ شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمَّنَّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ قَالَ إِسْمَاعِيلُ وَلَا فِي أَهْلِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ قَالَ إِسْمَاعِيلُ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ أَوْ يَأْذَنَ لَكَ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القراءت ہو، اگر سب لوگ قراءت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ قَالَ يَزِيدُ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شمس و قمر کسی کی موت (وحیات) کی وجہ سے نہیں گہناتے، یہ دونوں تو اللہ کی نشانیاں ہیں ، اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ الْأَزْدِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَكِيعٌ وَيَقُولُ اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا-
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرماتے صفیں سیدھی کرلو، اور آگے پیچھے نہ ہو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا، تم میں سے جو عقلمند اور دانشور ہیں ، وہ میرے قریب رہا کریں ، پھر درجہ بدرجہ صف بندی کیا کرو، حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کر کے فرمایا کہ آج تم انتہائی شدید اختلافات میں پڑے ہوئے ہو (جس کی وجہ ظاہر ہے)
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ لَا يُقِيمُ فِيهَا ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ فَذَكَرَهُ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع سجدے میں اپنی پشت کو سیدھا نہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورت اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيَعْجَزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ سکے، سورت اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ بَهْزٌ الْبَدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً-
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔
-