TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ فَقَالَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ (نو ذی الحجہ ) کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے پھر کسی نے یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق پوچھا تو فرمایا یہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ جَلِيسٍ كَانَ لِأَبِي قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَقَامَ الْبَيِّنَةَ عَلَى قَتِيلٍ فَلَهُ سَلَبُهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مقتول پر کوئی گواہ پیش کر دے (کہ اس کا قاتل وہ ہے ) تو مقتول کا سارا سامان اسی کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ أَبُو إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي يَحْمِلُ أُمَامَةَ أَوْ أُمَيْمَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ وَهِيَ بِنْتُ زَيْنَبَ يَحْمِلُهَا إِذَا قَامَ وَيَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ حَتَّى فَرَغَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَيُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرات فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قراءت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُخْلَطَ شَيْءٌ مِنْهُ بِشَيْءٍ وَلَكِنْ لِيُنْتَبَذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی مختلف اقسام کو) ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ علیحدہ علیحدہ ان کی نبیذ بنائی جاسکتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ أَوْ يَسْتَطِيبَ بِيَمِينِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے دائیں ہاتھ سے شرمگاہ چھونے سے یا دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ فَإِذَا رَكَعَ وَسَجَدَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھتے ہوئے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ كُنْتُ أَرَى الرُّؤْيَا أُعْرَى مِنْهَا غَيْرَ أَنِّي لَا أُزَمَّلُ حَتَّى لَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَحَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرُّؤْيَا مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَمَنْ رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُخْبِرْ بِهَا وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى فَإِنَّهُ لَنْ يَرَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ-
ابوسلمہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے لیکن میں انہیں اپنے اوپر بوجھ نہیں بناتا تھا یہاں تک کہ ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي مُحَمَّدٍ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي قَتَادَةَ أَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ يَعْنِي وَهُوَ مُحِلٌّ وَهُمْ مُحْرِمُونَ فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک گورخر کا شکار کیا جبکہ وہ احرام میں نہیں تھے اور دیگر تمام حضرات محرم تھے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے کھانے کی اجازت دے دی ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ جَلِيسُ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ بَارَزْتُ رَجُلًا يَوْمَ حُنَيْنٍ فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی غزوئہ حنین کے موقع پر میں نے ایک آدمی کو لڑنے کی دعوت دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سازوسامان انعام میں مجھے دے دیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَتْنِي امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ يُصْغِي الْإِنَاءَ لِلْهِرِّ فَيَشْرَبُ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّهَا مِنْ الطَّوَّافِينَ وَالطَّوَّافَاتِ عَلَيْكُمْ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بلی کے لئے برتن کو جھکا دیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ وَابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجْلِسَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْنَاهُ مِنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ عَنْ أَبِي قَزْعَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ صِيَامُ عَرَفَةَ يُكَفِّرُ السَّنَةَ وَالَّتِي تَلِيهَا وَصِيَامُ عَاشُورَاءَ يُكَفِّرُ سَنَةً لَمْ يَرْفَعْهُ لَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ مَرْفُوعٌ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ فَقَالَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے یوم عاشوراء کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ وَابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ يَعْنِي حَامِلُهَا فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا وَإِذَا فَرَغَ مِنْ السُّجُودِ رَفَعَهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ بنت العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَإِذَا تَمَسَّحَ فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے دائیں ہاتھ سے شرمگاہ چھونے سے یادائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ يُكَفِّرُ سَنَتَيْنِ مَاضِيَةً وَمُسْتَقْبَلَةً وَصَوْمُ عَاشُورَاءَ يُكَفِّرُ سَنَةً مَاضِيَةً-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے یوم عاشوراء کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنِ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ قَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْمُؤْمِنُ اسْتَرَاحَ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَالْفَاجِرُ اسْتَرَاحَ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسروں کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کیا مطلب ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے اور فاجر آدمی سے لوگ ، شہر درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لِغَيْلَانَ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ بِرَأْسِهِ أَيْ نَعَمْ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيتُ أَوْ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا قَالَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ قَالَ وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً قَالَ فَقَامَ عُمَرُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ صَامَ الْأَبَدَ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ قَالَ صَوْمُ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ قَالَ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ إِفْطَارُ يَوْمَيْنِ وَصَوْمُ يَوْمٍ قَالَ لَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَوَّانَا لِذَلِكَ قَالَ صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ قَالَ ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ قَالَ صَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ قَالَ ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ قَالَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ قَالَ صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ قَالَ يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ قَالَ صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ قَالَ يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں اور اسی پر ہم نے بیعت کی ہے پھر ایک دوسرے آدمی یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہی اٹھ کر پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی ، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے سائل نے یوم عاشوراء کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي ابْنٌ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَدِيثِ عَنِّي مَنْ قَالَ عَلَيَّ فَلَا يَقُولَنَّ إِلَّا حَقًّا أَوْ صِدْقًا فَمَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! میرے حوالے سے کثرت کے ساتھ حدیث بیان کرنے سے بچو اور جو میری طرف نسبت کر کے کوئی بات کہے تو وہ صرف صحیح بات کہے اس لئے کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے ، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَحْيَانًا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الزُّرَقِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ صَوْمُ الِاثْنَيْنِ قَالَ ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں دوران تشہد بیٹھتے تو اپنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارے کرتے ۔ حدیث نمبر (٢٢٩٠٤) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ سَأَلَهُ الرَّجُلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ عَنْكَ خَطَايَاكَ إِلَّا الدَّيْنَ كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں حال میں شہید ہو جاؤں کہ میں ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہا ہوں آگے بڑھا ہوں پیچھے نہ ہٹا ہوں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اگر تم اسی طرح شہید ہوئے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کر دیا کہ " قرض کے علاوہ " اور فرمایا کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے اسی طرح بتایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ أَعَلَيْهِ دَيْنٌ قَالُوا نَعَمْ دِينَارَانِ قَالَ أَتَرَكَ لَهُمَا وَفَاءً قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا جی ہاں ! دو دینار، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس کا قرض میرے ذمے ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ السَّلَمِيَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ إِنَّكُمْ إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا تَعْطَشُوا وَانْطَلَقَ سَرَعَانُ النَّاسِ يُرِيدُونَ الْمَاءَ وَلَزِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَالَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتُهُ فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَمْتُهُ فَأَدْعَمَ ثُمَّ مَالَ فَدَعَمْتُهُ فَأَدْعَمَ ثُمَّ مَالَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَنْجَفِلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَدَعَمْتُهُ فَانْتَبَهَ فَقَالَ مَنْ الرَّجُلُ قُلْتُ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ مُذْ كَمْ كَانَ مَسِيرُكَ قُلْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ قَالَ حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَ رَسُولَهُ ثُمَّ قَالَ لَوْ عَرَّسْنَا فَمَالَ إِلَى شَجَرَةٍ فَنَزَلَ فَقَالَ انْظُرْ هَلْ تَرَى أَحَدًا قُلْتُ هَذَا رَاكِبٌ هَذَانِ رَاكِبَانِ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةً فَقَالَ احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا فَنِمْنَا فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَانْتَبَهْنَا فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَ وَسِرْنَا هُنَيْهَةً ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ أَمَعَكُمْ مَاءٌ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ مَعِي مِيضَأَةٌ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ ائْتِ بِهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ مَسُّوا مِنْهَا مَسُّوا مِنْهَا فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ وَبَقِيَتْ جَرْعَةٌ فَقَالَ ازْدَهِرْ بِهَا يَا أَبَا قَتَادَةَ فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ وَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْنَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَقُولُونَ إِنْ كَانَ أَمْرَ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنُكُمْ وَإِنْ كَانَ أَمْرَ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا فَقَالَ لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَصَلُّوهَا وَمِنْ الْغَدِ وَقْتَهَا ثُمَّ قَالَ ظُنُّوا بِالْقَوْمِ قَالُوا إِنَّكَ قُلْتَ بِالْأَمْسِ إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا تَعْطَشُوا فَالنَّاسُ بِالْمَاءِ فَقَالَ أَصْبَحَ النَّاسُ وَقَدْ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَاءِ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لِيَسْبِقَكُمْ إِلَى الْمَاءِ وَيُخَلِّفَكُمْ وَإِنْ يُطِعْ النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا قَالَهَا ثَلَاثًا فَلَمَّا اشْتَدَّتْ الظَّهِيرَةُ رَفَعَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا عَطَشًا تَقَطَّعَتْ الْأَعْنَاقُ فَقَالَ لَا هُلْكَ عَلَيْكُمْ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا قَتَادَةَ ائْتِ بِالْمِيضَأَةِ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ احْلِلْ لِي غُمَرِي يَعْنِي قَدَحَهُ فَحَلَلْتُهُ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَجَعَلَ يَصُبُّ فِيهِ وَيَسْقِي النَّاسَ فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَحْسِنُوا الْمَلَأَ فَكُلُّكُمْ سَيَصْدُرُ عَنْ رِيٍّ فَشَرِبَ الْقَوْمُ حَتَّى لَمْ يَبْقَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ لِي فَقَالَ اشْرَبْ يَا أَبَا قَتَادَةَ قَالَ قُلْتُ اشْرَبْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ فَشَرِبْتُ وَشَرِبَ بَعْدِي وَبَقِيَ فِي الْمِيضَأَةِ نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا وَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَلَاثُ مِائَةٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَأَنَا أُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ فَقَالَ مَنْ الرَّجُلُ قُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ الْقَوْمُ أَعْلَمُ بِحَدِيثِهِمْ انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ السَّبْعَةِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ مَا كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ أَحَدًا يَحْفَظُ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرِي قَالَ حَمَّادٌ وَحَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَزَادَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَرَّسَ وَعَلَيْهِ لَيْلٌ تَوَسَّدَ يَمِينَهُ وَإِذَا عَرَّسَ الصُّبْحَ وَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ الْيُمْنَى وَأَقَامَ سَاعِدَهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونگنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گر پڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی حفاظت کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کر لینا چاہئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چنانچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے ، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا ساپانی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چنانچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جس وقت بھی وہ بیدار ہو جائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو پیاس نے ہلاک کر دیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا منہ کھولو میں اسے کھول کر لایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی (اس برتن سے) انڈیلنے لگے لوگ اس پر ٹوٹ پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! سکون سے رہو سب کے سب سیراب ہو جاؤ گے پھر لوگ سکون واطمینان سے پانی پینے لگے یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا ابو قتادہ ! پیو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم پہلے آپ پئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے تو پھر میں نے پیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بعد پیا اور وضو کے اس برتن میں جتنا پانی پہلے تھا اب بھی اتنا ہی موجود تھا جبکہ اس سیراب ہونے والے لوگ تین سو تھے لوگ پانی پر مطمئن اور آسودہ آگئے عبداللہ کہتے ہیں کہ میں جامع مسجد میں اس حدیث کو بیان کرتا تھا ایک دن حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سن لیا انہوں نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے اپنا نام بتایا عبداللہ بن رباح انصاری ، انہوں نے فرمایا اے جوان ! ذرا غور کرو کیا بیان کر رہے ہو کیونکہ اس رات میں بھی ان سات میں سے ایک تھا پھر میں نے قوم سے پوری حدیث بیان کی ، جب فارغ ہوا تو عمران کہنے لگے کہ میں نہیں سمجھتا تھا کہ میرے علاوہ بھی کسی کو یہ حدیث یاد ہوگی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ كُنَّا مَعَ أَبِي قَتَادَةَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا فَرَأَى كَوْكَبًا انْقَضَّ فَنَظَرُوا إِلَيْهِ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ إِنَّا قَدْ نُهِينَا أَنْ نُتْبِعَهُ أَبْصَارَنَا-
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اپنے گھر کی چھت پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے اسی دوران ایک ستارہ ٹوٹا لوگ اسے دیکھنے لگے تو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہمیں اس کے پیچھے اپنی نگاہوں کو دوڑانے سے منع کیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ فَقَالَ فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ-
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اس دن مجھ پر وحی نازل ہوئی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ فَوَجَدْتُهُ قَدْ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ وَقَالَ عَلَيْكُمْ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَإِنْ أُصِيبَ زَيْدٌ فجَعْفَرٌ فَإِنْ أُصِيبَ جَعْفَرٌ فعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَوَثَبَ جَعْفَرٌ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَأُمِّي مَا كُنْتُ أَرْهَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَيَّ زَيْدًا قَالَ امْضُوا فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّ ذَلِكَ خَيْرٌ قَالَ فَانْطَلَقَ الْجَيْشُ فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَأَمَرَ أَنْ يُنَادَى الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَابَ خَيْرٌ أَوْ ثَابَ خَيْرٌ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ جَيْشِكُمْ هَذَا الْغَازِي إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا حَتَّى لَقُوا الْعَدُوَّ فَأُصِيبَ زَيْدٌ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ النَّاسُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَى الْقَوْمِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا أَشْهَدُ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأَثْبَتَ قَدَمَيْهِ حَتَّى أُصِيبَ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَلَمْ يَكُنْ مِنْ الْأُمَرَاءِ هُوَ أَمَّرَ نَفْسَهُ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ هُوَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِكَ فَانْصُرْهُ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَرَّةً فَانْتَصِرْ بِهِ فَيَوْمَئِذٍ سُمِّيَ خَالِدٌ سَيْفَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَكُمْ وَلَا يَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ فَنَفَرَ النَّاسُ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ مُشَاةً وَرُكْبَانًا-
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں عبداللہ بن رباح آئے میں نے دیکھا کہ ان کے پاس بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " جیش امراء " نامی لشکر کو روانہ کرتے ہوئے فرمایا تمہارے امیر زید بن حارثہ ہیں اگر زید شہید ہو جائیں توجعفرامیرہوں گے اگر جعفر بھی شہید ہوجائیں تو عبداللہ بن رواحہ انصاری امیر ہوں گے اس پر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرا خیال نہیں تھا کہ آپ زید کو مجھ پر امیر مقرر کریں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم روانہ ہوجاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس بات میں خیر ہے؟ چنانچہ وہ لشکر روانہ ہوگیا کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور " نماز تیار ہے " کی منادی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ایک افسوس ناک خبر ہے کیا میں تمیں مجاہدین کے اس لشکر کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ لوگ یہاں سے روانہ ہوئے اور دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو زید شہید ہوگئے ان کے لئے بخشش کی دعاء کرو لوگوں نے ایسا ہی کیا پھر جعفر بن ابی طالب نے جھنڈا پکڑا اور دشمن پر سخت حملہ کیا حتٰی کہ وہ بھی شہید ہوگئے میں ان کی شہادت کی گواہی دیتا ہوں لہٰذا ان کی بخشش کے لئے دعاء کرو پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا پکڑا اور نہایت پامردی سے ڈٹے رہے حتیٰ کہ وہ بھی شہید ہوگئے ان کے لئے بھی استغفار کرو پھر خالد بن ولید نے جھنڈا پکڑ لیا گو کہ کسی نے انہیں امیر منتخب نہیں کیا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی بلند کر کے فرمایا اے اللہ! وہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے تو اس کی مدد فرما اسی دن سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا نام " سیف اللہ " پڑ گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے کوچ کرو اور کوئی آدمی بھی پیچھے نہ رہے چنانچہ اس سخت گرمی کے موسم میں لوگ پیدل اور سوار ہو کر روانہ ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ رُفَيْعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہا کرو ، کیونکہ اللہ ہی زمانے کا خالق ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِي حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الصَّخْرِ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ أَنَّ يَحْيَى بْنَ النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ حَضَرَ ذَلِكَ قَالَ أَتَى عَمْرُو بْنُ الْجَمُوحِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى أُقْتَلَ أَمْشِي بِرِجْلِي هَذِهِ صَحِيحَةً فِي الْجَنَّةِ وَكَانَتْ رِجْلُهُ عَرْجَاءَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَقُتِلُوا يَوْمَ أُحُدٍ هُوَ وَابْنُ أَخِيهِ وَمَوْلًى لَهُمْ فَمَرَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْكَ تَمْشِي بِرِجْلِكَ هَذِهِ صَحِيحَةً فِي الْجَنَّةِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا وَبِمَوْلَاهُمَا فَجُعِلُوا فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عمرو بن جموع رضی اللہ عنہ جن کے پاؤں میں لنگراہٹ تھی " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر میں راہ خدا میں جہاد کروں اور شہید ہو جاؤں تو کیا میں صحیح ٹانگ کے ساتھ جنت میں چل پھر سکوں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! پھر غزوئہ احد کے دن مشرکین نے انہیں ، ان کے بھتیجے اور ایک آزاد کردہ غلام کو شہید کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے پاس سے گذرے تو فرمایا میں تمہیں اپنی اس ٹانگ کے ساتھ صحیح سالم جنت میں چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کیے صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں اور ان کے غلام کے متعلق حکم دیا اور لوگوں نے انہیں ایک ہی قبر میں دفن کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا قَالَ يَحْيَى وَزَادَ فِيهِ أَبُو سَلَمَةَ اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی نماز جنازہ پڑھائی میں بھی موجود تھا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! ہمارے زندہ اور فوت شدہ موجود اور غیر موجود چھوٹوں اور بڑوں اور مرد و عورت کو معاف فرما۔ ابو سلمہ نے اس میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ اے اللہ ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے موت دے اسے ایمان پر موت عطاء فرما۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دُعِيَ لِجِنَازَةٍ سَأَلَ عَنْهَا فَإِنْ أُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ قَامَ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَإِنْ أُثْنِيَ عَلَيْهَا غَيْرُ ذَلِكَ قَالَ لِأَهْلِهَا شَأْنُكُمْ بِهَا وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کبھی نماز جنازہ کے لئے بلایا جاتا تو پہلے اس کے متعلق لوگوں کی رائے معلوم کرتے تھے اگر لوگ اس کا تذکرہ اچھائی کے ساتھ کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور اس کی نماز پڑھا دیتے اور اگر برائی کے ساتھ تذکرہ ہوتا تو اس کے اہل خانہ سے فرما دیتے اسے لے جاؤ اور خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز نہ پڑھاتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَعَدَ عَلَى فِرَاشِ مُغِيبَةٍ قَيَّضَ اللَّهُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُعْبَانًا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسی عورت کے بستر پر بیٹھے جس کا شوہر غائب ہو، اللہ اس پر قیامت کے دن ایک اژدہے کو مسلط فرما دے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَسِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَ مِرَارٍ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ طُبِعَ عَلَى قَلْبِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بغیر کسی مجبوری کے تین مرتبہ جمعہ کی نماز چھوڑ دے اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ أَوْ مَحَا عَنْهُ كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے دے یا اسے معاف کر دے تو وہ قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ الطَّبَّاعِ مِثْلَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو قَتَادَةَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی جانب رخ کر کے پیشاب کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الْخَيْلِ الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْأَرْثَمُ مُحَجَّلُ الثَّلَاثِ مُطْلَقُ الْيَمِينِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین گھوڑا وہ ہوتا ہے جو مکمل سیاہ ہو اور اس کی پیشانی پر درہم برابر سفید نشان ہو، ناک بھی سفید ہو اور تین پاؤں بھی سفید ہوں اور صرف دایاں ہاتھ باقی بدن کی مانند ہو، اگر سیاہ رنگ میں ایسا گھوڑا نہ مل سکے تو پھر اسی تفصیل کے ساتھ وہ گھوڑا سب سے بہتر ہے جو کمیت ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَعَدَ عَلَى فِرَاشِ مُغِيبَةٍ بُعِثَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُعْبَانٌ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسی عورت کے بستر پر بیٹھے جس کا شوہر غائب ہو، اللہ اس پر قیامت کے دن ایک اژدہے کو مسلط فرما دے گا۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الْعَصْرِ وَالظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِسُورَتَيْنِ وَأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأَخِيرَتَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُطِيلُ أَوَّلَ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَأَوَّلَ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمَ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَخَافُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمَسُّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَسْتَنْجِي بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب تم میں سے کوئی کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي حِوَاءِ شَرِيكِ بْنِ الْأَعْوَرِ الشَّارِعِ عَلَى الْمِرْبَدِ وَقَدْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ فَقَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ فَقَالَ عَلَيْكُمْ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَإِنْ أُصِيبَ زَيْدٌ فَجَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَإِنْ أُصِيبَ جَعْفَرٌ فعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَوَثَبَ جَعْفَرٌ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كُنْتُ أَرْهَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَيَّ زَيْدًا قَالَ امْضِهْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّ ذَلِكَ خَيْرٌ فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَأَمَرَ أَنْ يُنَادَى الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَابَ خَيْرٌ أَوْ بَاتَ خَيْرٌ أَوْ ثَابَ خَيْرٌ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ جَيْشِكُمْ هَذَا الْغَازِي إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا فَلَقَوْا الْعَدُوَّ فَأُصِيبَ زَيْدٌ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ النَّاسُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَى الْقَوْمِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا أَشْهَدُ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأَثْبَتَ قَدَمَيْهِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَلَمْ يَكُنْ مِنْ الْأُمَرَاءِ هُوَ أَمَّرَ نَفْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ هُوَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِكَ فَانْصُرْهُ فَمِنْ يَوْمِئِذٍ سُمِّيَ خَالِدٌ سَيْفَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَكُمْ وَلَا يَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ قَالَ فَنَفَرَ النَّاسُ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ مُشَاةً وَرُكْبَانًا-
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں عبداللہ بن رباح آئے میں نے دیکھا کہ ان کے پاس بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں " فارس رسول " حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " جیش امراء " نامی لشکر کو روانہ کرتے ہوئے فرمایا تمہارے امیر زید بن حارثہ ہیں اگر زید شہید ہو جائیں تو جعفر امیر ہوں گے اگر جعفر بھی شہید ہو جائیں تو عبداللہ بن رواحہ انصاری امیر ہوں گے اس پر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرے خیال نہیں تھا کہ آپ زید کو مجھ پر امیر مقرر کریں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم روانہ ہو جاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس بات میں خیر ہے؟ چنانچہ وہ لشکر روانہ ہوگیا کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور " نماز تیار ہے " کی منادی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ایک افسوس ناک خبر ہے کیا میں تمیں مجاہدین کے اس لشکر کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ لوگ یہاں سے روانہ ہوئے اور دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو زید شہید ہوگئے ان کے لئے بخشش کی دعاء کرو لوگوں نے ایسا ہی کیا پھر جعفر بن ابی طالب نے جھنڈا پکڑا اور دشمن پر سخت حملہ کیا حتٰی کہ وہ بھی شہید ہوگئے میں ان کی شہادت کی گواہی دیتا ہوں لہٰذا ان کی بخشش کے لئے دعاء کرو پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا پکڑا اور نہایت پامردی سے ڈٹے رہے حتیٰ کہ وہ بھی شہید ہوگئے ان کے لئے بھی استغفار کرو پھر خالد بن ولید نے جھنڈا پکڑ لیا گو کہ کسی نے انہیں امیر منتخب نہیں کیا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی بلند کر کے فرمایا اے اللہ! وہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہےتو اس کی مدد فرما اسی دن سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا نام " سیف اللہ " پڑ گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے کوچ کرو اور کوئی آدمی بھی پیچھے نہ رہے چنانچہ اس سخت گرمی کے موسم میں لوگ پیدل اور سوار ہو کر روانہ ہوگئے۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طُرُقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ وَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا وَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ مَعَكَ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں وہ اپنے کچھ محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے لیکن وہ خود احرام کی حالت میں نہ تھے انہوں نے ایک گورخر دیکھا تو جلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگئے اور اپنے ساتھیوں سے اپنا کوڑا مانگا لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر نیزا مانگا انہوں نے وہ دینے سے بھی انکار کر دیا بالآخر انہوں نے خود ہی نیچے اتر کر اسے پکڑا اور گورخر کی طرف تیزی سے دوڑ پڑے اور اسے شکار کرلیا جسے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھالیا اور کچھ نے کھانے سے انکار کر دیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کھانا تو اللہ ہی نے تمہیں کھلایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس کا گوشت بچا ہے؟
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ وَلَمْ يُحْرِمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ وَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا بِفِيقَةَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي فَضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَأَثْبَتُّهُ فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا وَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَكْتُهُ وَهُوَ بِتِعْهِنَ وَهُوَ مِمَّا يَلِي السُّقْيَا فَأَدْرَكْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَكَ يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَقَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ قَالَ فَانْتَظَرَهُمْ قُلْتُ وَقَدْ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ فَقَالَ لِلْقَوْمِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے اس سفر میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام باندھا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ " غیقہ " نامی جگہ میں دشمن سے آمنا سامنا ہوسکتا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوگئے میں بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ اچانک وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جب غور کیا تو مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے ان سے مدد کی درخواست کی لیکن انہوں نے محرم ہونے کی وجہ سے میری مدد کرنے سے انکار کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَيُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قراءت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قراءت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہو جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ هُوَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالْوَفَاءِ قَالَ بِالْوَفَاءِ قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَإِنَّمَا كَانَ عَلَيْهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ أَنَا أَكْفُلُ بِهِ قَالَ قَالَ بِالْوَفَاءِ و قَالَ حَجَّاجٌ أَيْضًا أَنَا أَكْفُلُ بِهِ وَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک انصاری کا جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو کیونکہ اس پر کسی کا قرض ہے اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس کا قرض میرے ذمے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا مکمل ؟ انہوں نے عرض کیا جی مکمل چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی اور اس پر اٹھارہ انیس درہم کا قرض تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا پورے قرض کے ضامن بنتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں !
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُمْ كَانُوا فِي مَسِيرٍ لَهُمْ فَرَأَيْتُ حِمَارَ وَحْشٍ فَرَكِبْتُ فَرَسًا وَأَخَذْتُ الرُّمْحَ فَقَتَلْتُهُ قَالَ وَفِينَا الْمُحْرِمُ قَالَ فَأَكَلُوا مِنْهُ قَالَ فَأَشْفَقُوا قَالَ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَشَرْتُمْ أَوْ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصِدْتُمْ قَالَ شُعْبَةُ لَا أَدْرِي قَالَ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصِدْتُمْ ثُمَّ قَالُوا لَا فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے میں نے ایک گورخر دیکھا توجلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگیا اور اپنا نیزہ پکڑا اور اسے شکار کر لیا جسے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم نے جو حالت احرام میں تھے " کھا لیا بعد میں وہ خوف کا شکار ہوگئے میں نے یا کسی اور نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اشارہ کیا تھا ؟ یا تعاون کیا تھا ؟ یا گھات لگائی تھی ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھانے کی اجازت دے دی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ إِذْ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ حَادَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ قَالَ فَاسْتَيْقَظَ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا قَالَ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ فَاسْتَيْقَظَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَنَا مُنْذُ اللَّيْلَةِ ثُمَّ قَالَ لَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ نَحِّ بِنَا عَنْ الطَّرِيقِ أَوْ مِلْ بِنَا عَنْ الطَّرِيقِ قَالَ فَعَدَلْنَا عَنْ الطَّرِيقِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فَتَوَسَّدَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ فَمَا اسْتَيْقَظْنَا حَتَّى أَشْرَقَتْ الشَّمْسُ وَذَكَرَ صَوْتَ الصُّرَدِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا فَاتَتْنَا الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَهْلِكُوا وَلَمْ تَفُتْكُمْ الصَّلَاةُ إِنَّمَا تَفُوتُ الْيَقْظَانَ وَلَا تَفُوتُ النَّائِمَ هَلْ مِنْ مَاءٍ قَالَ فَأَتَيْتُهُ بِسَطِيحَةٍ أَوْ قَالَ مَيْضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَيَّ وَفِيهَا بَقِيَّةٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ احْتَفِظْ بِهَا فَإِنَّهُ كَائِنٌ لَهَا نَبَأٌ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَحَوَّلَ فِي مَكَانِهِ فَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ النَّاسُ أَطَاعُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَدْ رَفَقُوا بِأَنْفُسِهِمْ وَأَصَابُوا وَإِنْ كَانُوا خَالَفُوهُمَا فَقَدْ خَرَقُوا بِأَنْفُسِهِمْ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ حَيْثُ فَقَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا لِلنَّاسِ أَقِيمُوا بِالْمَاءِ حَتَّى تُصْبِحُوا فَأَبَوْا عَلَيْهِمَا وَانْتَهَى إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ وَقَدْ كَادُوا أَنْ يَهْلِكُوا عَطَشًا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا فَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فَوْقَ الْقَدَحِ وَدُونَ الْقَعْبِ فَتَأَبَّطَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَعَلَ يَصُبُّ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ يَشْرَبُ الْقَوْمُ حَتَّى شَرِبُوا كُلُّهُمْ ثُمَّ نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مِنْ غَالٍّ قَالَ ثُمَّ رَدَّ الْمِيضَأَةَ وَفِيهَا نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا قَالَ فَسَأَلْنَاهُ كَمْ كُنْتُمْ فَقَالَ كَانَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ثَمَانُونَ رَجُلًا وَكُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونگنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گر پڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی حفاظت کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کر لینا چاہئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چنانچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے ، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا ساپانی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چنانچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جب وقت بھی وہ بیدار ہو جائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پا جائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو پیاس نے ہلاک کر دیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا منہ کھولو میں اسے کھول کر لایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی (اس برتن سے) انڈیلنے لگے لوگ اس پر ٹوٹ پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! سکون سے رہو سب کے سب سیراب ہو جاؤ گے پھر لوگ سکون واطمینان سے پانی پینے لگے یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا ابو قتادہ ! پیو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم پہلے آپ پئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے تو پھر میں نے پیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بعد پیا اور وضو کے اس برتن میں جتنا پانی پہلے تھا اب بھی اتنا ہی موجود تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے ان کی تعداد پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ اسی آدمی تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم بارہ آدمی تھے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ أَبِي أَخْبَرَهُ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْمَعْنَى قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فِي مَجْلِسٍ إِذْ مُرَّ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ قُلْنَا فَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَرَأْتُهُ عَلَى مَالِكٍ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آرام پانے والے کا کیا مطلب ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیاکی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ، شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پلانے والا خود سب سے آخر میں پیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ ابْنَةَ زَيْنَبَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا رَكَعَ وَسَجَدَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے ۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ ابْنَةِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءَهُ فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ قَالَتْ كَبْشَةُ فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّهَا مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ وَقَالَ إِسْحَاقُ أَوْ الطَّوَّافَاتِ-
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کر دیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ رَبٍّ وَقَالَ حَجَّاجٌ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ فَقَالَ وَأَنَا فَكُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ وَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشَرِّهَا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ قَالَ حَجَّاجٌ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لَهُ لِيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ قَالَ نَعَمْ-
ابو سلمہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے جو مجھے بیمار کر دیتے تھے ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات میں بھی ایسے خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتے تھے حتیٰ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اچھاخواب دیکھے تو صرف اسی سے بیان کرے جس سے وہ محبت کرتا ہو اور جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ صَبِيَّةٌ فَحَمَلَهَا عَلَى عَاتِقِهِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ وَيُعِيدُهَا عَلَى عَاتِقِهِ إِذَا قَامَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ بنت العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِنْ قُتِلْتَ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان کھڑے ہو کر جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ پر ایمان لانے کا تمام اعمال میں افضل ہونا ذکر فرمایا تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اگر تم راہ خدا میں اس طرح شہید ہوئے ہو کہ تم ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہے ہو آگے بڑھے ہو اور پیچھے نہ ہٹے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیرگذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا تھا؟ اس نے دوبارہ یہی سوال دہرایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کر دیا کہ " قرض کے علاوہ حضرت جبریل علیہ السلام نے مجھے اسی طرح بتایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُصَلِّي عَلَيْهَا فَقَالَ أَعَلَيْهِ دَيْنٌ قَالُوا نَعَمْ دِينَارَانِ فَقَالَ تَرَكَ لَهُمَا وَفَاءً قَالُوا لَا قَالَ فَصَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا جی ہاں ! دو دینار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس کا قرض میرے ذمے ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ سَنَةٍ مَاضِيَةٍ وَسَنَةٍ مُسْتَقْبَلَةٍ وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے اور یوم عاشوراء کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى وَأُمَامَةُ بِنْتُ زَيْنَبَ ابْنَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ ابْنَةُ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى عَلَى رَقَبَتِهِ فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ مِنْ سُجُودِهِ أَخَذَهَا فَأَعَادَهَا عَلَى رَقَبَتِهِ فَقَالَ عَامِرٌ وَلَمْ أَسْأَلْهُ أَيُّ صَلَاةٍ هِيَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَحُدِّثْتُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّهَا صَلَاةُ الصُّبْحِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ جَوَّدَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھوں پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے ۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ تعین بھی ہے کہ یہ فجر کی نماز کا واقعہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابِي وَلَمْ أُحْرِمْ فَرَأَيْتُ حِمَارًا فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَاصْطَدْتُهُ فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ فَأَكَلُوا وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے میں بھی ہمراہ تھا لیکن اس سفر میں میں نے احرام نہیں باندھا تھا البتہ میرے ساتھیوں نے احرام باندھا ہوا تھا راستے میں مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے خود ہی اس پر حملہ کیا اور اسے شکار کر لیا میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ میں نے ایک گورخر شکار کیا ہے اور یہ بھی کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا اور یہ کہ میں نے شکار آپ کے لئے کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اسے کھاؤ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خود تناول نہیں فرمایا کیونکہ میں نے انہیں بتایا تھا کہ یہ شکار میں نے ان کے لئے کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَتَلَقَّاهُ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً قَالَ فَبِمَ أَمَرَكُمْ قَالَ أَمَرَنَا أَنْ نَصْبِرَ قَالَ فَاصْبِرُوا إِذًا-
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی ؟ وہ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تم میرے بعد ترجیحات کا سامنا کرو گے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اس موقع کے لئے کیا حکم دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبر کرنے کا حکم دیا تھا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر آپ لوگ صبر کریں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ قُلْنَا أَيْ رَسُولَ اللَّهِ مَا مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَهَمِّهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرام پانے والے کا کیا مطلب ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ كُنْتُ أَلْقَى مِنْ الرُّؤْيَا شِدَّةً غَيْرَ أَنِّي لَا أُزَمَّلُ حَتَّى حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَكْرَهُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ بَصَقَاتٍ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ-
ابو سلمہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے لیکن میں انہیں اپنے اوپر بوجھ نہیں بناتا تھا یہاں تک کہ ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثَمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ سَمِعَ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ و حَدَّثَنَا مُرَّةُ فَقَالَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ فَارِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الْأُولَيَيْنِ بِسُورَتَيْنِ وَأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ وَفِي الْآخِرَتَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُطِيلُ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَكَانَ يَقُولُ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَتَيْنِ مَعَهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَكَانَ يُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفُرْسَانِهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ إِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ الْحُلْمَ يَكْرَهُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ فَلَنْ يَضُرَّهُ-
ابو سلمہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ " جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور شہسوار تھے " نے فرمایا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پلانے والا خود سب سے آخر میں پیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ التَّفْرِيطُ فِي النَّوْمِ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نیند میں تفریط نہیں ہوتی ، اس کا تعلق تو بیداری کے ساتھ ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمِ بْنِ خَلْدَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ فَجَلَسْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُكَ جَالِسًا وَالنَّاسُ جُلُوسٌ قَالَ وَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے میں بھی جاکر مجلس میں بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے سے کس چیز نے روکا؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو بیٹھے ہوئے دیکھا اور لوگ بھی بیٹھے ہوئے نظر آئے اس لئے میں بھی بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دو رکعتیں نہ پڑھ لے ۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَأَقُومُ فِي الصَّلَاةِ أُرِيدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِيهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي كَرَاهِيَةَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمِّهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات میں نماز پڑھانے کے لئے کھڑا ہوتا ہوں اور میرا ارادہ ہوتا ہے کہ لمبی نماز پڑھاؤں گا لیکن پھر کسی بچے کے رونے کی آواز سنائی دیتی ہے تو اپنی نماز مختصر کر دیتا ہوں تاکہ اس کی ماں کیلئے یہ چیز دشواری کا سبب نہ بن جائے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَعَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانُوا مُحْرِمِينَ إِلَّا رَجُلًا وَاحِدًا فَبَصُرَ بِصَيْدٍ فَأَخَذَ سَوْطًا فَحَمَلَ عَلَيْهِ فَأَصَادَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ وَأَكَلْنَا ثُمَّ تَزَوَّدْنَا مِنْهُ فَلَمَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانًا كَانَ مُحِلًّا أَوْ حَلَالًا فَأَصَابَ صَيْدًا وَإِنَّهُ أَكَلَ مِنْهُ وَأَكَلْنَا مَعَهُ وَمَعَنَا مِنْهُ قَالَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْحَارِثِ بْنِ رِبْعِيٍّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَيْفِ الْبَحْرِ فِي بَعْضِ عُمَرِهِ إِلَى مَكَّةَ وَوَعَدَنَا أَنْ نَلْقَاهُ بِقُدَيْدٍ فَخَرَجْنَا وَمِنَّا الْحَلَالُ وَمِنَّا الْحَرَامُ قَالَ فَكُنْتُ حَلَالًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَفِيهِ هَذِهِ الْعَضُدُ قَدْ شَوَيْتُهَا وَأَنْضَجْتُهَا وَأَطْيَبْتُهَا قَالَ فَهَاتِهَا قَالَ فَجِئْتُهُ بِهَا فَنَهَسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَرَامٌ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ مَوْلَى بَنِي تَمِيمٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ نَافِعٍ الْأَقْرَعِ مَوْلَى بَنِي غِفَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ مِثْلَ حَدِيثِ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ لَمْ يَزِدْ وَلَمْ يَنْقُصْ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہمراہ تھا ان میں ایک آدمی کے علاوہ باقی سب محرم تھے اس آدمی کو ایک شکار نظر آیا اس نے اپنا کوڑا پکڑ کر اس پر حملہ کیا اور اسے شکار کر لیا پھر اس نے بھی اسے کھایا اور ہم نے بھی کھایا اور ہم نے اس میں سے کچھ زاد راہ کے طور پر بچا بھی لیا جب ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم فلاں آدمی احرام کی حالت میں نہیں تھا اس نے شکار کیا جسے اس نے بھی کھایا اور ہم نے بھی اور اب بھی ہمارے پاس اس میں سے تھوڑا سا گوشت موجود ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے کھا سکتے ہو۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے کسی عمرے کے موقع پر" سیف البحر " کی طرف لشکر کے ساتھ روانہ فرمایا اور ہم سے یہ طے کر لیا کہ مقام " قدید " میں ملاقات ہوگی چنانچہ ہم روانہ ہوگئے ہم میں سے کچھ لوگ محرم اور کچھ غیر محرم تھے غیر محرموں میں میں بھی شامل تھا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ اس میں سے یہ دستی بچی ہے جسے میں نے خوب اچھی طرح بھون کر پکایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں وہ لے کر حاضر خدمت ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے دانتوں سے نوچ کر کھانے لگے (کہ یہ زود ہضم ہوتا ہے) جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوگئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ أَوْ فَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ لَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَآنِي الْحَقَّ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہو جائے وہ عنقریب مجھے بیداری میں بھی دیکھ لے گا یا یہ کہ اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل وصورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَبِي وَحَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ الْأَقْرَعِ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى بَنِي غِفَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ مُسْلِمٌ وَمُشْرِكٌ وَإِذَا رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ يُرِيدُ أَنْ يُعِينَ صَاحِبَهُ الْمُشْرِكَ عَلَى الْمُسْلِمِ فَأَتَيْتُهُ فَضَرَبْتُ يَدَهُ فَقَطَعْتُهَا وَاعْتَنَقَنِي بِيَدِهِ الْأُخْرَى فَوَاللَّهِ مَا أَرْسَلَنِي حَتَّى وَجَدْتُ رِيحَ الْمَوْتِ فَلَوْلَا أَنَّ الدَّمَ نَزَفَهُ لَقَتَلَنِي فَسَقَطَ فَضَرَبْتُهُ فَقَتَلْتُهُ وَأَجْهَضَنِي عَنْهُ الْقِتَالُ وَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَسَلَبَهُ فَلَمَّا فَرَغْنَا وَوَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَسَلَبُهُ لَهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ قَتَلْتُ قَتِيلًا وَأُسْلِبَ فَأَجْهَضَنِي عَنْهُ الْقِتَالُ فَلَا أَدْرِي مَنْ اسْتَلَبَهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا سَلَبْتُهُ فَارْضِهِ عَنِّي مِنْ سَلَبِهِ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ تَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تُقَاسِمُهُ سَلَبَهُ ارْدُدْ عَلَيْهِ سَلَبَ قَتِيلِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَارْدُدْ عَلَيْهِ سَلَبَ قَتِيلِهِ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَأَخَذْتُهُ مِنْهُ فَبِعْتُهُ فَاشْتَرَيْتُ بِثَمَنِهِ مَخْرَفًا بِالْمَدِينَةِ وَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ اعْتَقَدْتُهُ-
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے میدان جنگ میں ایک مسلمان اور ایک مشرک دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا پھر اچانک ایک مشرک پر نظر پڑی جو اپنے مشرک ساتھی کی مسلمان کے خلاف مدد کے لئے آگے بڑھ رہا تھا میں نے اس کے پاس پہنچ کر اس کے ہاتھ پر وار کیا جس سے اس کا ہاتھ کٹ گیا اس نے دوسرے ہاتھ سے میری گردن دبوچ لی اور بخدا! اس نے مجھے اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک مجھے موت کی دستک محسوس نہ ہوئی اور اگر اس کا خون اتنا زیادہ نہ بہتا تو وہ مجھے قتل کر کے ہی دم لیتا بہرحال وہ گر گیا اور میں نے اسے مار کر قتل کر دیا اور خود بدحال ہوگیا ادھر اہل مکہ میں سے ایک آدمی اس کے پاس سے گذرا اور اس کا سارا سازوسامان لے کرچلتا بنا۔ جب ہم لوگ فارغ ہوئے اور جنگ کے شعلے بجھ گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک شخص کو قتل کیا ہے جس کے پاس بہت زیادہ سازوسامان تھا لیکن میں اسے قتل کرنے کے بعد بہت بدحال ہوگیا تھا اس لئے مجھے پتہ نہیں چل سکا کہ اس کا سامان کون اتار کر لے گیا ایک آدمی " جو اہل مکہ میں سے تھا " کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ سچ کہتا ہے اس کا سامان میں لے گیا تھا اس لئے آپ اس کے سامان کے حوالے سے انہیں میری طرف سے کچھ اور دے کر خوش کر دیجئے (اوریہ سامان میرے پاس ہی رہنے دیں ) یہ سن کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر " راہ خدا میں قتال کرتا ہے " کا سامان تقسیم کرنا چاہتے ہو؟ اسے اس کا سامان واپس کرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر نے سچ کہا تم اس کے مقتول کا سامان واپس کر دو، چنانچہ میں نے اسے حاصل کر کے آگے فروخت کر دیا اور اس کی قیمت سے میں نے مدینہ منورہ میں ایک باغ خرید لیا جو کہ سب سے پہلا مال تھا جسے میں نے خریدا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ فَلَمَّا صَلَّى دَعَاهُمْ فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا سَبَقَكُمْ فَأَتِمُّوا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ کچھ لوگوں کے دوڑنے کی آواز سنائی دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر انہیں بلایا اور پوچھا کہ کیا ماجرا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم جلدی جلدی نماز میں شریک ہونا چاہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کیا کرو، جب نماز کے لئے آیا کرو تو اطمینان اور سکون کو اپنے اوپر لازم رکھا کرو جتنی نماز مل جائے اتنی پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لیا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَمَّارٍ حِينَ جَعَلَ يَحْفِرُ الْخَنْدَقَ وَجَعَلَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ وَيَقُولُ بُؤْسَ ابْنِ سُمَيَّةَ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ-
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھ سے بہتر آدمی نے مجھ سے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کھودنے لگے تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے سر کو جھاڑتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ ابن سمیہ ! افسوس کہ تمہیں ایک باغی گروہ شہید کر دے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ يَحْيَى مِنْ أَهْلِ مَرْوَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابن سمیہ ! تمہیں ایک باغی گروہ شہید کر دے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْحُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي سَفَرٍ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنْ الصَّلَاةِ فَمَنْ يُوقِظُنَا لِلصَّلَاةِ فَقَالَ بِلَالٌ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَعَرَّسَ بِالْقَوْمِ فَاضْطَجَعْنَا وَاسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ وَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ يَا بِلَالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ لَنَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ وَرَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَاءَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَانْتَشَرُوا لِحَاجَتِهِمْ وَتَوَضَّأَ فَارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّى بِهِمْ الْفَجْرَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر پر روانہ ہوئے رات کے وقت ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اگر تھوڑی دیر کے لئے پڑاؤ کر لیں تو بہتر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ تم نماز کے وقت سوتے رہے تو ہمیں نماز کے لئے کون جگائے گا؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میں جگاؤں گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کر لیا اور ہم سب لیٹ گئے حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی اپنی سواری سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور ان کی آنکھ بھی لگ گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ اس وقت کھلی جب سورج طلوع ہوچکا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جگا کر فرمایا بلال! وہ بات کہاں گئی جو تم نے ہم سے کہی تھی ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے مجھ پر ایسی نیند کبھی طاری نہیں ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا اپنے قبضے میں رکھا اور جب چاہا واپس لوٹا دیا پھر لوگوں کو حکم دیا تو وہ قضا حاجت کے لئے منتشر ہوگئے وضو کیا اور جب سورج بلند ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز فجر پڑھا دی۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ فِي طَلِيعَةٍ قِبَلَ غَيْقَةَ وَوَدَّانَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَأَبُو قَتَادَةَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَطَلَبَ مِنْهُمْ سَوْطًا فَلَمْ يُنَاوِلُوهُ فَاخْتَلَسَ سَوْطَ بَعْضِهِمْ فَصَادَ حِمَارًا وَحْشِيًّا فَأَكَلُوهُ ثُمَّ لَحِقُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالْأَبْوَاءِ قَالُوا إِنَّا صَنَعْنَا شَيْئًا لَا نَدْرِي مَا هُوَ فَقَالَ أَطْعِمُونَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستے کو غیقہ اور ودان کی طرف بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے لیکن ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا اچانک مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے ان سے کوڑا پکڑانے کی درخواست کی لیکن انہوں نے محرم ہونے کی وجہ سے میری مدد کرنے سے انکار کر دیا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اچک کر ان میں سے کسی کا کوڑا پکڑا اور اس گورخر کو شکار کر لیا لوگوں نے اسے کھایا اور جب مقام ابواء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو عرض کیا کہ ہم نے ایسا کام کیا ہے جس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمیں بھی اس میں سے کھلاؤ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ الْكُفَّارِ فَنَفَّلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ وَدِرْعَهُ فَبَاعَهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک کافر کو قتل کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سازوسامان اور زرہ انہیں دے دی جسے انہوں نے پانچ اوقیہ کے عوض بیچ دیا۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ أَنَّ يَحْيَى بْنَ النَّضْرِ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ لِلْأَنْصَارِ أَلَا إِنَّ النَّاسَ دِثَارِي وَالْأَنْصَارَ شِعَارِي لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبَةً لَاتَّبَعْتُ شِعْبَةَ الْأَنْصَارِ وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى مُحْسِنِهِمْ وَلْيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ وَمَنْ أَفْزَعَهُمْ فَقَدْ أَفْزَعَ هَذَا الَّذِي بَيْنَ هَاتَيْنِ وَأَشَارَ إِلَى نَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر انصار کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یاد رکھو! لوگ میرے لیے اوپر کا کپڑا ہیں اور انصار میرے لیے نیچے کا کپڑا ہیں (جو جسم سے ملا ہوتا ہے ) اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور انصار دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے پر چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، اس لئے جو شخص انصار کے معاملات کا ذمہ دار بنے اسے چاہئے کہ ان نیکو کاروں سے اچھا سلوک کرے اور ان کے گنہگاروں سے تجاوز کرے اور جو شخص خوفزدہ کرتا ہے وہ اس شخص کو خوفزدہ کرتا ہے جو ان دو ستونوں کے درمیان ہے یعنی خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ سُئِلَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَأَنَا شَاهِدٌ عَنْ الْفَضْلِ فِي صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ جَاءَ هَذَا مِنْ قِبَلِكُمْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ حَدَّثَنِيهِ أَبُو الْخَلِيلِ عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَلِمَةً تُشْبِهُ عَدْلَ ذَلِكَ قَالَ صَوْمُ عَرَفَةَ بِصَوْمِ سَنَتَيْنِ وَصَوْمُ عَاشُورَاءَ بِصَوْمِ سَنَةٍ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مشابہہ کوئی کلمہ فرمایا کہ عرفہ کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے اور یوم عاشوراء کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ قَالَ وَكَانَ يُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مَا لَا يُطِيلُ فِي الثَّانِيَةِ وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ قَالَ عَفَّانُ وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ مِثْلَهُ سَوَاءً-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ عَنِ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ وَعَنْ خَلِيطِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَعَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالرُّطَبِ لَهُ قَالَ و حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور پکی کھجور کشمش اور کجھور سرخ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا قَالَ و حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَؤُلَاءِ الثَّمَانِ كَلِمَاتٍ وَزَادَ كَلِمَتَيْنِ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی نماز جنازہ پڑھائی میں بھی موجود تھا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! ہمارے زندہ اور فوت شدہ موجود اور غیر موجود چھوٹوں اور بڑوں اور مرد و عورت کو معاف فرما۔ ابو سلمہ نے اس میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ اے اللہ ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے موت دے اسے ایمان پر موت عطاء فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ أَرَأَيْتَ صِيَامَ عَرَفَةَ قَالَ أَحْتَسِبُ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ صَوْمَ عَاشُورَاءَ قَالَ أَحْتَسِبُ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ-
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے بارگاہ خداوندی سے امید ہے کہ اس سے گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے سائل نے یوم عاشوراء کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا مجھے بارگاہ خداوندی سے امید ہے کہ اس سے گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ دَيْنٌ وَكَانَ يَأْتِيهِ يَتَقَاضَاهُ فَيَخْتَبِئُ مِنْهُ فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَخَرَجَ صَبِيٌّ فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَقَالَ نَعَمْ هُوَ فِي الْبَيْتِ يَأْكُلُ خَزِيرَةً فَنَادَاهُ يَا فُلَانُ اخْرُجْ فَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ هَاهُنَا فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا يُغَيِّبُكَ عَنِّي قَالَ إِنِّي مُعْسِرٌ وَلَيْسَ عِنْدِي قَالَ آللَّهِ إِنَّكَ مُعْسِرٌ قَالَ نَعَمْ فَبَكَى أَبُو قَتَادَةَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ أَوْ مَحَا عَنْهُ كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا ایک آدمی پر قرض تھا وہ اس سے تقاضا کرنے کے لئے جاتے تو وہ چھپ جاتا ایک دن وہ اس کے گھر پہنچے تو ایک بچہ وہاں سے نکلا انہوں نے اس بچے سے اس کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ ہاں ! وہ گھر میں ہیں اور کھانا کھا رہے ہیں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی کہ باہر آؤ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم اندر ہی ہو وہ باہر آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم مجھ سے کیوں چھپتے پھر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں تنگدست ہوں اور میرے پاس کچھ نہیں ہے انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو کہ تمہارے پاس کچھ نہیں ہے؟ اس نے کہا کہ واقعی ایسا ہی ہے اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے دے یا اس کا قرض معاف کر دے تو وہ قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ سَعْدٌ كَانَ يُقَالُ لَهُ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ وَلَمْ يَكُنْ مَوْلًى يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ أَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَقِيَ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدُ فَقَالَ أَبَقِيَ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ قَالَ فَأَكَلَهُ أَوْ قَالَ فَكُلُوهُ فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ مَعْنَى قَوْلِهِ لَا بَأْسَ بِهِ قَالَ نَعَمْ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک گورخر کا شکار کیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام تھے انہوں نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ بچا ہے ؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا یا لوگوں کو کھانے کی اجازت دے دی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي التَّيْمِيَّ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَقْرَءُونَ خَلْفِي قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کیا تم میرے پیچھے نماز میں قرات کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کیا کرو الا یہ کہ سورت فاتحہ پڑھ لو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ إِلَّا الدَّيْنَ كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں حال ہی میں شہید ہو جاؤں کہ میں ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہاہوں آگے بڑھا ہوں پیچھے نہ ہٹا ہوں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اگر تم اسی طرح شہید ہوئے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کر دیا کہ " قرض کے علاوہ " اور فرمایا کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے اسی طرح بتایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرات فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرات فرماتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَنْتَبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّهْوَ وَالتَّمْرَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ قَالَ يَحْيَى فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ فَأَخْبَرَنِي عَنْ أَبِيهِ بِذَلِكَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور پکی کھجور کشمش اور کجھور سرخ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى بِأَرْضِ سَعْدٍ بِأَصْلِ الْحَرَّةِ عِنْدَ بُيُوتِ السُّقْيَا ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَكَ وَعَبْدَكَ وَنَبِيَّكَ دَعَاكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ وَأَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ مِثْلَ مَا دَعَاكَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ نَدْعُوكَ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ وَثِمَارِهِمْ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَمَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ وَاجْعَلْ مَا بِهَا مِنْ وَبَاءٍ بِخُمٍّ اللَّهُمَّ إِنِّي قَدْ حَرَّمْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا كَمَا حَرَّمْتَ عَلَى لِسَانِ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَمَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور حرہ میں پانی کے گھاٹ کے قریب حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی زمین میں نماز پڑھی ، پھر فرمایا اے اللہ ! تیرے خلیل ، بندے اور نبی ابراہیم علیہ السلام نے تجھ سے اہل مکہ کے لئے دعاء مانگی تھی اور میں تیرے بندہ ، نبی اور رسول محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) تجھ سے اہل مدینہ کے لئے اس طرح دعاء مانگ رہا ہوں کہ تو ان کے صاع مد اور پھلوں میں برکت عطاء فرما، اے اللہ ! ہماری نظروں میں مدینہ کو بھی اس طرح محبوب بنا جیسے مکہ مکرمہ کی محبت ہمیں عطاء فرمائی ہے اور یہاں کی وباؤں کو " خم" کی طرف منتقل فرما اے اللہ میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام کی زبانی مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ لَمَّا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّوْا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوهَا الْغَدَ لِوَقْتِهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز کے لئے کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل بھی اس نماز کو اس وقت پڑھنا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ وَإِذَا عَرَّسَ قَبْلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَيْهِ وَوَضَعَ رَأْسَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی رات کے وقت کہیں پڑاؤ ڈالتے تو دائیں پہلو پر لیٹا کرتے تھے اور اگر صبح صادق سے تھوڑی ہی دیرپہلے پڑاؤ کیا ہوتا تو اپنی کہنیوں کو زمین پر ٹکا کر اپنا سر دونوں ہتھیلیوں کے درمیان رکھ لیتے تھے (تاکہ نیند نہ آئے۔ )
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ وَإِذَا شَرِبَ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي إِنَائِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَأَى رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيُحَدِّثْ بِهَا فَإِنَّهَا بُشْرَى مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ وَيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا-
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ عَنْ كَبْشَةَ قَالَتْ رَأَيْتُ أَبَا قَتَادَةَ أَصْغَى الْإِنَاءَ لِلْهِرَّةِ فَشَرِبَتْ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّهَا مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ-
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کر دیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ وُضِعَ لَهُ وَضُوءٌ فَوَلَغَ فِيهِ السِّنَّوْرُ فَأَخَذَ يَتَوَضَّأُ فَقَالُوا يَا أَبَا قَتَادَةَ قَدْ وَلَغَ فِيهِ السِّنَّوْرُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ السِّنَّوْرُ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ وَإِنَّهُ مِنْ الطَّوَّافِينَ أَوْ الطَّوَّافَاتِ عَلَيْكُمْ-
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کر دیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَإِذَا تَمَسَّحَ أَحَدُكُمْ مِنْ الْخَلَاءِ فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا أَبُو قَتَادَةَ وَنَحْنُ نَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا فَقَالَ شَاهَتْ الْوُجُوهُ أَتَدْرُونَ مَا تَقُولُونَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ قَالَ عَفَّانُ وَقَدْ قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! میرے حوالے سے کثرت کے ساتھ حدیث بیان کرنے سے بچو اور جو میری طرف نسبت کر کے کوئی بات کہے تو وہ صرف صحیح بات کہے اس لئے کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے ، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي يَعْنِي لِلصَّلَاةِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّوْشَجَانِ وَهُوَ أَبُو جَعْفَرٍ السُّوَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا أَوْ قَالَ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بدترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرتا ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم انسان نماز میں کس طرح چوری کر سکتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہ رکوع وسجود اچھی طرح مکمل نہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ وَعَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ وَهُوَ حَامِلٌ ابْنَةَ زَيْنَبَ عَلَى عُنُقِهِ فَيَؤُمُّ النَّاسَ فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ سَمِعَ أَبَاهُ أَبَا قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ الرُّطَبُ وَالزَّهْوُ جَمِيعًا أَوْ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا وَقَالَ انْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی مختلف اقسام کو) ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ علیحدہ علیحدہ ان کی نبیذ بنائی جا سکتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ فَلَا يَسْتَنْجِيَنَّ بِيَمِينِهِ و قَالَ أَبُو عَامِرٍ وَلَا يَمَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا فَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ الْعَصْرِ وَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ الْفَجْرِ وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرات فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرات فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو اور اپنے اوپر سکون و اطمینان کو لازم کرلو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ كَفَّارَةَ سَنَتَيْنِ مَاضِيَةٍ وَمُسْتَقْبَلَةٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ قَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ قَالَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ كَفَّارَةَ سَنَةٍ-
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی ، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشوراء کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الزُّرَقِيِّ يُقَالُ لَهُ عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَابْنَتُهُ عَلَى عَاتِقِهِ وَقَالَ مَرَّةً حَمَلَ أُمَامَةَ وَهُوَ يُصَلِّي وَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَوْ يَسْجُدَ وَضَعَهَا فَإِذَا قَامَ أَخَذَهَا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہا کرو ، کیونکہ اللہ ہی زمانے کا خالق ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُثْمَانَ الصَّوَّافَ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ الظُّهْرِ وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَذَلِكَ الصُّبْحُ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرات فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرات فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ فَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ وَإِذَا بَالَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
-
قَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ وَإِذَا شَرِبَ فَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ وَإِذَا أَخَذَ فَلَا يَأْخُذْ بِشِمَالِهِ وَإِذَا أَعْطَى فَلَا يُعْطِي بِشِمَالِهِ-
عبداللہ بن ابی طلحہ رحمتہ اللہ علیہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ بائیں ہاتھ سے نہ کھائے جب پیئے تو بائیں ہاتھ سے نہ پیئے جب کوئی چیز پکڑے تو بائیں ہاتھ سے نہ پکڑے اور جب کوئی چیز دے تو بائیں ہاتھ سے نہ دے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنَّا فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ قَالَ فَهَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا نَعَمْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا قَالَ فَهَلْ تَرَكَ لَهَا قَضَاءً قَالُوا لَا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ لَهَا مِنْ شَيْءٍ قَالَ فَصَلُّوا أَنْتُمْ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قَضَيْتُ عَنْهُ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ قَالَ إِنْ قَضَيْتَ عَنْهُ بِالْوَفَاءِ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ قَالَ فَذَهَبَ أَبُو قَتَادَةَ فَقَضَى عَنْهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَ مَا عَلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى عَلَيْهِ-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ وہ اس کا جنازہ پڑھا دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا بخدا اس نے کچھ نہیں چھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے اوپر کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا جی ہاں اٹھارہ درہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لئے بھی کچھ چھوڑا ہے ؟ لوگوں نے کہا بخدا اس نے کچھ نہیں چھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لو، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں اس کا قرض ادا کر دوں تو کیا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کا پورا قرض ادا کر دو تو میں اس کا جنازہ پڑھا دوں گا چنانچہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے جا کر اس کا قرض ادا کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا سارا قرض ادا کر دیا؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
-
حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ أَوْ حَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ بِالرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ وَيُطِيلُ فِي الْأُولَيَيْنِ وَفِي الْعَصْرِ مِثْلَ ذَلِكَ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا-
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرات فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرات فرماتے تھے۔
-