حضرت ابوعمیر کی حدیث۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مَعْرُوفٌ يَعْنِي ابْنَ وَاصِلٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ ابْنَةُ طَلْقٍ امْرَأَةٌ مِنْ الْحَيِّ سَنَةَ تِسْعِينَ عَنْ أَبِي عُمَيْرَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَجَاءَ رَجُلٌ بِطَبَقٍ عَلَيْهِ تَمْرٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا أَصَدَقَةٌ أَمْ هَدِيَّةٌ قَالَ صَدَقَةٌ قَالَ فَقَدِّمْهُ إِلَى الْقَوْمِ وَحَسَنٌ صَلَوَاتُ اللَّهِ وَسَلَامُهُ عَلَيْهِ يَتَعَفَّرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَأَخَذَ الصَّبِيُّ تَمْرَةً فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ فَأَدْخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَهُ فِي فِي الصَّبِيِّ فَنَزَعَ التَّمْرَةَ فَقَذَفَ بِهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ فَقُلْتُ لِمَعْرُوفٍ أَبُو عُمَيْرٍ جَدُّكَ قَالَ جَدُّ أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا مَعْرُوفٌ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ طَلْقٍ عَنْ أَبِي عَمِيرَةَ أُسَيْدِ بْنِ مَالِكٍ جَدِّ مَعْرُوفٍ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابوعمیر سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی کھجوروں کا ایک تھال لے کر آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ یہ صدقہ ہے اس نے کہاصدقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لوگوں کے آگے کردیا اس وقت حضرت امام حسن بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے وہ بچے تھے انہوں نے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں انگلی ڈال کر وہ کھجور نکالی اور ایک طرف رکھ دی اور فرمایا ہم آل محمد کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-