حضرت ابوعمرو بن حفص بن مغیر کی حدیث

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ أَبُو شُجَاعٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ نَاشِرَةَ بْنِ سُمَيٍّ الْيَزَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولُ فِي يَوْمِ الْجَابِيَةِ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَنِي خَازِنًا لِهَذَا الْمَالِ وَقَاسِمَهُ لَهُ ثُمَّ قَالَ بَلْ اللَّهُ يَقْسِمُهُ وَأَنَا بَادِئٌ بِأَهْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَشْرَفِهِمْ فَفَرَضَ لِأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ آلَافٍ إِلَّا جُوَيْرِيَةَ وَصَفِيَّةَ ومَيْمُونَةَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْدِلُ بَيْنَنَا فَعَدَلَ بَيْنَهُنَّ عُمَرُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي بَادِئٌ بِأَصْحَابِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَإِنَّا أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا ظُلْمًا وَعُدْوَانًا ثُمَّ أَشْرَفِهِمْ فَفَرَضَ لِأَصْحَابِ بَدْرٍ مِنْهُمْ خَمْسَةَ آلَافٍ وَلِمَنْ كَانَ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةَ آلَافٍ وَلِمَنْ شَهِدَ أُحُدًا ثَلَاثَةَ آلَافٍ قَالَ وَمَنْ أَسْرَعَ فِي الْهِجْرَةِ أَسْرَعَ بِهِ الْعَطَاءُ وَمَنْ أَبْطَأَ فِي الْهِجْرَةِ أَبْطَأَ بِهِ الْعَطَاءُ فَلَا يَلُومَنَّ رَجُلٌ إِلَّا مُنَاخَ رَاحِلَتِهِ وَإِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكُمْ مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِنِّي أَمَرْتُهُ أَنْ يَحْبِسَ هَذَا الْمَالَ عَلَى ضَعَفَةِ الْمُهَاجِرِينَ فَأَعْطَى ذَا الْبَأْسِ وَذَا الشَّرَفِ وَذَا اللَّسَانَةِ فَنَزَعْتُهُ وَأَمَّرْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَقَالَ أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَاللَّهِ مَا أَعْذَرْتَ يَا عُمَرُ بْنَ الْخَطَّابِ لَقَدْ نَزَعْتَ عَامِلًا اسْتَعْمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَمَدْتَ سَيْفًا سَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَضَعْتَ لِوَاءً نَصَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَقَدْ قَطَعْتَ الرَّحِمَ وَحَسَدْتَ ابْنَ الْعَمِّ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّكَ قَرِيبُ الْقَرَابَةِ حَدِيثُ السِّنِّ مُغْضَبٌ مِنْ ابْنِ عَمِّكَ-
ناشرہ کہتے ہیں کہ میں نے جابیہ میں حضرت عمر فاروق کے دوران خطبہ لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے مجھے مال کاصرف خزانچی اور تقسیم کنندہ بنایا ہے پھر فرمایا کہ بلکہ اللہ ہی اسے تقسیم کرنے والاہے البتہ میں اس کا آغاز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ سے کروں گا پھر درجہ بدرجہ معززین کو دوں گا چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے حضرت جویریریہ صفیہ اور حضرت میمونہ کے سواسب کے لیے دس دس ہزار درہم مقرر کیے ، حضرت عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کے درمیان انصاف سے کام لیتے تھے چنانچہ حضرت عمر نے ان کا حصہ بھی برابر کردیا۔پھر فرمایا میں صحابہ میں اپنے مہاجرین اولین ساتھیوں سے آغاز کروں گا کیونکہ ہم لوگوں کو اپنے وطن سے ظلما نکالا گیا تھا پھر ان میں سے جو زیادہ معزز ہوں گے چنانچہ انہوں نے ان میں سے اصحاب بدر کے لیے پانچ پانچ ہزار درہم مقرر کیے اور غزوہ بدر میں شریک ہونے والے انصاری صحابہ کے لیے چار چار ہزار درہم مقرر کیے اور شرکاء احد کے لیے تین تین ہزار مقرر کیے اور فرمایا جس نے ہجرت میں جلدی کی میں اسے عطا کرنے میں جلدی کروں گا اور جس نے ہجرت میں سستی کی میں اسے عطا کرنے میں سستی کروں گا اس لیے اگر کوئی شخص ملامت کرتا ہے تو صرف اپنی سواری کو ملامت کرے اور میں تمہارے سامنے خالد بن ولید کے حوالے سے معذرت کرتا ہوں دراصل میں نے انہیں یہ حکم دیا تھا کہ یہ مال صرف کمزور مہاجرین پر خرچ کریں لیکن انہوں نے جنگجوؤں ، معزز اور صاحب زبان لوگوں کو یہ مال دینا شروع کردیا اس لیے میں نے ان سے یہ عہدہ واپس لے کر حضرت ابوعبیدہ بن جراح کو دیدیا۔اس پر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کہنے لگے کہ اے عمر بخدا میں تمہارایہ عذر قبول نہیں کرتا آپ نے ایک ایسے گورنر کو معزول کیا ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا تھا آپ نے ایک ایسی تلوار کو نیام میں ڈال لیا جس کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونتا تھا آپ نے ایک ایساجھنڈا سرنگوں کردیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گاڑا تھا آپ نے قطع رحمی کی اور اپنے چچا زاد سے حسد کیا حضرت عمر نے یہ سب سن کر فرمایا کہ تمہاری ان کےساتھ زیادہ قریب رشتہ داری ہے یوں بھی تم نوعمر ہوں اور تمہیں اپنے چچا زاد بھائی کے حوالے سے زیادہ غصہ آیا ہوا ہے۔
-