TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوعسیب رضی اللہ عنہ کی حدیثیں۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ عَنْ أَبِي عَسِيبٍ أَوْ أَبِي عَسِيمٍ قَالَ بَهْزٌ إِنَّهُ شَهِدَ الصَّلَاةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْهِ قَالَ ادْخُلُوا أَرْسَالًا أَرْسَالًا قَالَ فَكَانُوا يَدْخُلُونَ مِنْ هَذَا الْبَابِ فَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ ثُمَّ يَخْرُجُونَ مِنْ الْبَابِ الْآخَرِ قَالَ فَلَمَّا وُضِعَ فِي لَحْدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُغِيرَةُ قَدْ بَقِيَ مِنْ رِجْلَيْهِ شَيْءٌ لَمْ يُصْلِحُوهُ قَالُوا فَادْخُلْ فَأَصْلِحْهُ فَدَخَلَ وَأَدْخَلَ يَدَهُ فَمَسَّ قَدَمَيْهِ فَقَالَ أَهِيلُوا عَلَيَّ التُّرَابَ فَأَهَالُوا عَلَيْهِ التُّرَابَ حَتَّى بَلَغَ أَنْصَافَ سَاقَيْهِ ثُمَّ خَرَجَ فَكَانَ يَقُولُ أَنَا أَحْدَثُكُمْ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت عسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کے وقت مدینہ منورہ میں موجود تھے لوگ کہنے لگے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کس طرح پڑھیں حضرت صدیق اکبر نے فرمایا کہ ایک گروہ ایک گروہ کی شکل میں داخل ہوں چنانچہ لوگ ایک دروازے سے داخل ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درود وسلام پڑھتے اور دوسرے دروازے سے نکل جاتے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں اتارا گیا تو حضرت مغیرہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک کی جانب کچھ حصہ رہ گیا ہے جسے صحیح نہیں کیا گیا لوگوں نے کہا پھر آپ ہی قبر میں اتر کر صحیح کردیں چنانچہ وہ قبر میں اترے اور اپنا ہاتھ قبر میں ڈالا جب قدم مبارک کو چھوا توکہنے لگے کہ آج میری طرف سے مٹی ڈالو لوگوں نے مٹی ڈالنا شروع کردی یہاں تک کہ وہ ان کی آدھی پنڈلیوں تک پہنچ گیا۔ پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب کا زمانہ مجھے ملا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو نُصَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَسِيبٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحُمَّى وَالطَّاعُونِ فَأَمْسَكْتُ الْحُمَّى بِالْمَدِينَةِ وَأَرْسَلْتُ الطَّاعُونَ إِلَى الشَّامِ فَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِأُمَّتِي وَرَحْمَةٌ لَهُمْ وَرِجْسٌ عَلَى الْكَافِرِينَ-
حضرت ابوعسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد جبرائیل بخار اور طاعون کو لے کر آئے میں نے بخار کو مدینہ منورہ ہی میں روک لیا اور طاعون کو شام کی طرف بھیج دیا اب طاعون میری امت کے لیے شہادت اور رحمت ہے اور جب کہ کافروں کے لیے عذاب ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا حَشْرَجٌ عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ عَنْ أَبِي عَسِيبٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا فَمَرَّ بِي فَدَعَانِي إِلَيْهِ فَخَرَجْتُ ثُمَّ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ فَدَعَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِعُمَرَ فَدَعَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ حَائِطًا لِبَعْضِ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لِصَاحِبِ الْحَائِطِ أَطْعِمْنَا بُسْرًا فَجَاءَ بِعِذْقٍ فَوَضَعَهُ فَأَكَلَ فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ بَارِدٍ فَشَرِبَ فَقَالَ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَأَخَذَ عُمَرُ الْعِذْقَ فَضَرَبَ بِهِ الْأَرْضَ حَتَّى تَنَاثَرَ الْبُسْرُ قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَئِنَّا لَمَسْئُولُونَ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ نَعَمْ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ خِرْقَةٍ كَفَّ بِهَا الرَّجُلُ عَوْرَتَهُ أَوْ كِسْرَةٍ سَدَّ بِهَا جَوْعَتَهُ أَوْ حَجَرٍ يَتَدَخَّلُ فِيهِ مِنْ الْحَرِّ وَالْقُرِّ-
حضرت ابوعسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو میرے پاس سے گذرتے ہوئے مجھے بھی بلا لیا میں ہمراہ ہولیا پھر حضرت ابوبکر کی طر ف گذرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے پھر حضرت عمر کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے چلتے چلتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکرم ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے اور باغ کے مالک سے کہا ہمیں کچی پکی کھجوریں کھلاؤ وہ ایک خوشہ لے کر آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ساتھیوں نے اسے تناول فرمایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھنڈا پانی منگوا کر وہ نوش فرمایا اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سے اس کے متعلق بھی سوال ہوگا یہ سن کر حضرت عمر نے وہ خوشہ پکڑا اور زمین پر دے مارا جس سے کھجوروں کے دانے بکھر گئے اور ان سے کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی چلے گئے پھر وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ قیامت کے دن ہم اس کے متعلق بھی پوچھا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سوائے تین چیزوں کے ایک وہ کپڑا جس سے آدمی اپنی شرمگاہ کو چھپائے روٹی کا وہ ٹکڑا جس سے اپنی بھوک مٹائے یا وہ سوراخ جس میں گرمی، سردی سے بچاؤ کے وہ داخل ہوجائے۔
-