TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوعامراشعری رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ كَانَ رَجُلٌ قُتِلَ مِنْهُمْ بِأَوْطَاسٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عَامِرٍ أَلَا غَيَّرْتَ فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَيْنَ ذَهَبْتُمْ إِنَّمَا هِيَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ مِنْ الْكُفَّارِ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ-
حضرت ابو عامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ اوطاس میں ان کا ایک آدمی مارا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عامر! تمہیں غیرت نہ آئی، ابو عامر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھ کر سنا دی، اے ایمان والو! اپنے نفس کا خیال رکھنا اپنے اوپر لازم کرلو، اگر تم ہدایت پر ہوئے تو کسی کے بھٹکنے سے تمہیں نقصان نہیں ہوگا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آگئے اور فرمایا تم کہاں جا رہے ہو؟ آیت کا مطلب تو یہ ہے کہ اے اہل ایمان! اگر تم ہدایت پر ہوئے تو گمراہ کافر تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَلَاذٍ يُحَدِّثُ عَنْ نُمَيْرِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ مَسْرُوحٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْحَيُّ الْأُسْدُ وَالْأَشْعَرِيُّونَ لَا يَفِرُّونَ فِي الْقِتَالِ وَلَا يَغُلُّونَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ قَالَ عَامِرٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لَيْسَ هَكَذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ قَالَ هُمْ مِنِّي وَإِلَيَّ فَقَالَ لَيْسَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ قَالَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ قَالَ فَأَنْتَ إِذًا أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَبِيكَ قَالَ عَبْد اللَّهِ هَذَا مِنْ أَجْوَدِ الْحَدِيثِ مَا رَوَاهُ إِلَّا جَرِيرٌ-
حضرت ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بنو اسد اور اشعریین بہترین قبیلے ہیں ، جو میدان جنگ سے بھاگتے ہیں اور نہ ہی خیانت کرتے ہیں ، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں ۔ حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عامر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم منی کے بعد وانا منہم نہیں فرمایا تھا بلکہ والی فرمایا تھا، عامر نے کہا کہ میرے والد صاحب نے اس طرح بیان نہیں کیا بلکہ یہی فرمایا وانا منہم تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنے والد کی حدیث تم زیادہ بہتر جانتے ہوگے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَامِرٍ أَوْ أَبِي عَامِرٍ أَوْ أَبِي مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَصْحَابُهُ جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي غَيْرِ صُورَتِهِ يَحْسِبُهُ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ وَضَعَ جِبْرِيلُ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ فَقَالَ أَنْ تُسْلِمَ وَجْهَكَ لِلَّهِ وَأَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَالْمَوْتِ وَالْحَيَاةِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْحِسَابِ وَالْمِيزَانِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا الْإِحْسَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ كُنْتَ لَا تَرَاهُ فَهُوَ يَرَاكَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنْتُ قَالَ نَعَمْ وَنَسْمَعُ رَجْعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَلَا يُرَى الَّذِي يُكَلِّمُهُ وَلَا يُسْمَعُ كَلَامُهُ قَالَ فَمَتَى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ خَمْسٌ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ فَقَالَ السَّائِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِعَلَامَتَيْنِ تَكُونَانِ قَبْلَهَا فَقَالَ حَدِّثْنِي فَقَالَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ تَلِدُ رَبَّهَا وَيَطُولُ أَهْلُ الْبُنْيَانِ بِالْبُنْيَانِ وَعَادَ الْعَالَةُ الْحُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ قَالَ وَمَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعَرِيبُ قَالَ ثُمَّ وَلَّى فَلَمَّا لَمْ نَرَ طَرِيقَهُ بَعْدُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا جَاءَنِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ إِلَّا أَنْ تَكُونَ هَذِهِ الْمَرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَذَكَرَ مُلْصِقًا بِهِ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِمَعَالِمَ لَهَا دُونَ ذَلِكَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ وَلَدَتْ رَبَّتَهَا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرما تھے، کہ حضرت جبریل علیہ السلام اپنی شکل وصورت بدل کر آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھے کہ یہ کوئی مسلمان آدمی ہے، انہوں نے سلام کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اسلام سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دو، لا الہ الا اللہ کی گواہی دو اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرو اور زکوۃ دو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کر لوں گا تو مسلمان کہلاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا کہ ایمان سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر، یوم آخرت، ملائکہ، کتابوں ، نبیوں ، موت اور حیات بعد الموت، جنت وجہنم، حساب و میزان اور ہر اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے کا یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مومن بن جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) احسان سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرنا کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کر سکتے تو پھر یہی تصور کر لو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے پوچھا اگر میں ایسا کر لوں تو میں نے احسان کا درجہ حاصل کر لیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ، راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابات تو سن رہے تھے لیکن وہ شخص نظر نہیں آ رہا تھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے اور نہ ہی اس کی بات سنائی دے رہی تھی۔ پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) قیامت کب آئے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! غیب کی پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) " بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے " پھر سائل نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو دو علامتیں بتا سکتا ہوں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی۔ اس نے کہا جب آپ دیکھیں کہ باندی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور عمارتوں والے عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے افراد لوگوں کے سردار بن گئے ہیں (تو قیامت قریب آجائے گی) راوی نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ کون لوگ ہوں گے؟ فرمایا دیہاتی لوگ۔ پھر وہ سائل چلا گیا اور ہمیں بعد میں اس کا راستہ نظر نہیں آیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر فرمایا یہ جبریل تھے جو لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے کے لئے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے، جبریل میرے پاس اس مرتبہ کے علاوہ جب بھی آئے، میں نے انہیں پہچان لیا (لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا) ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف عورتوں سے ابتداء میں نکاح کرنے سے منع کر دیا تھا۔ فائدہ : حدیث کی مکمل وضاحت نمبر٢٩٢٤ ملاحظہ کیجئے۔ حدیث نمبر١٧٢٩٩ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَلَاذٍ عَنْ نُمَيْرِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ مَسْرُوحٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْحَيُّ الْأَسَدُ وَالْأَشْعَرِيُّونَ لَا يَفِرُّونَ فِي الْقِتَالِ وَلَا يَغُلُّونَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ قَالَ عَامِرٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لَيْسَ هَكَذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ هُمْ مِنِّي وَإِلَيَّ فَقُلْتُ لَيْسَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ قَالَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ قَالَ فَأَنْتَ إِذًا أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَبِيكَ-
حضرت ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بنو اسد اور اشعریین بہترین قبیلے ہیں ، جو میدان جنگ سے بھاگتے ہیں اور نہ ہی خیانت کرتے ہیں ، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں ۔ حضرت ابو عامر کے صاحبزادے عامر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم منی کے بعد وانا منہم نہیں فرمایا تھا بلکہ والی فرمایا تھا، عامر نے کہا کہ میرے والد صاحب نے اس طرح بیان نہیں کیا بلکہ یہی فرمایا وانا منہم تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنے والد کی حدیث تم زیادہ بہتر جانتے ہوگے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَامِرٍ أَوْ أَبِي عَامِرٍ أَوْ أَبِي مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَصْحَابُهُ جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي غَيْرِ صُورَتِهِ يَحْسِبُهُ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ وَضَعَ جِبْرِيلُ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ أَنْ تُسْلِمَ وَجْهَكَ لِلَّهِ وَتَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَالْمَوْتِ وَالْحَيَاةِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْحِسَابِ وَالْمِيزَانِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا الْإِحْسَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ كُنْتَ لَا تَرَاهُ فَهُوَ يَرَاكَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنْتُ قَالَ نَعَمْ وَيَسْمَعُ رَجْعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَلَا يَرَى الَّذِي يُكَلِّمُهُ وَلَا يَسْمَعُ كَلَامَهُ قَالَ فَمَتَى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ خَمْسٌ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ السَّائِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِعَلَامَتَيْنِ تَكُونَانِ قَبْلَهَا فَقَالَ حَدِّثْنِي فَقَالَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ تَلِدُ رَبَّهَا وَيَطُولُ أَهْلُ الْبُنْيَانِ بِالْبُنْيَانِ وَكَانَ الْعَالَةُ الْجُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ قَالَ وَمَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعَرِيبُ قَالَ ثُمَّ وَلَّى فَلَمْ يُرَ طَرِيقُهُ بَعْدُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا جَاءَ لِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ إِلَّا أَنْ تَكُونَ هَذِهِ الْمَرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مُلْصِقًا بِهِ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا فَأَتَى جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِمَعَالِمَ لَهَا دُونَ ذَلِكَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ وَلَدَتْ رَبَّتَهَا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرما تھے، کہ حضرت جبریل علیہ السلام اپنی شکل وصورت بدل کر آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھے کہ یہ کوئی مسلمان آدمی ہے، انہوں نے سلام کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اسلام سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دو، لا الہ الا اللہ کی گواہی دو اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرو اور زکوۃ دو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں کام کرلوں گا تو مسلمان کہلاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا کہ ایمان سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر، یوم آخرت، ملائکہ، کتابوں ، نبیوں ، موت اور حیات بعد الموت، جنت و جہنم، حساب و میزان اور ہر اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے کا یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مومن بن جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) احسان سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرنا کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کر سکتے تو پھر یہی تصور کر لو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے پوچھا اگر میں ایسا کر لو تو میں نے احسان کا درجہ حاصل کر لیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ، راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابات تو سن رہے تھے لیکن وہ شخص نظر نہیں آرہا تھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے اور نہ ہی اس کی بات سنائی دے رہی تھی۔ پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) قیامت کب آئے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! غیب کی پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔ پھر سائل نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو دو علامتیں بتا سکتا ہوں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی۔ اس نے کہا جب آپ دیکھیں کہ باندی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور عمارتوں والے عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے افراد لوگوں کے سردار بن گئے ہیں (تو قیامت قریب آجائے گی) راوی نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ کون لوگ ہوں گے؟ فرمایا دیہاتی لوگ۔ پھر وہ سائل چلا گیا اور ہمیں بعد میں اس کا راستہ نظر نہیں آیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر فرمایا یہ جبریل تھے جو لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے کے لئے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے، جبریل میرے پاس اس مرتبہ کے علاوہ جب بھی آئے، میں نے انہیں پہچان لیا لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف عورتوں سے ابتداء میں نکاح کرنے سے منع کر دیا تھا۔ فائدہ : حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے حدیث ٢٩٢٤ ملاحظہ کیجئے۔ حدیث نمبر١٧٢٩٩ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-