حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَصَابَتْ أَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو سَلَمَةَ خَلَفَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَهْلِي خَيْرًا مِنْهُ-
حضرت ابو ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسلمہ نے ان کے سامنے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی پر کوئی مصیبت نازل ہو جائے تو اسے اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کریہ دعا کرنی چاہیے کہ اے اللہ میں اپنی اس مصیبت پر آپ کے سامنے ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہوں لہذا مجھے اس کا اجر عطا فرما اور اس کا نعم البدل مجھے عطا فرما پھر جب حضرت ابوسلمہ فوت ہو گئے تو اللہ نے مجھے ان سے بہتر اہل خانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمادئیے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنْ الْمُطَّلِبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَتَانِي أَبُو سَلَمَةَ يَوْمًا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا فَسُرِرْتُ بِهِ قَالَ لَا تُصِيبُ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ مُصِيبَةٌ فَيَسْتَرْجِعَ عِنْدَ مُصِيبَتِهِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا فُعِلَ ذَلِكَ بِهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَحَفِظْتُ ذَلِكَ مِنْهُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ اسْتَرْجَعْتُ وَقُلْتُ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْنِي خَيْرًا مِنْهُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى نَفْسِي قُلْتُ مِنْ أَيْنَ لِي خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَدْبُغُ إِهَابًا لِي فَغَسَلْتُ يَدَيَّ مِنْ الْقَرَظِ وَأَذِنْتُ لَهُ فَوَضَعْتُ لَهُ وِسَادَةَ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَقَعَدَ عَلَيْهَا فَخَطَبَنِي إِلَى نَفْسِي فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ مَقَالَتِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بِي أَنْ لَا تَكُونَ بِكَ الرَّغْبَةُ فِيَّ وَلَكِنِّي امْرَأَةٌ فِيَّ غَيْرَةٌ شَدِيدَةٌ فَأَخَافُ أَنْ تَرَى مِنِّي شَيْئًا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ بِهِ وَأَنَا امْرَأَةٌ دَخَلْتُ فِي السِّنِّ وَأَنَا ذَاتُ عِيَالٍ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنْ الْغَيْرَةِ فَسَوْفَ يُذْهِبُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْكِ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنْ السِّنِّ فَقَدْ أَصَابَنِي مِثْلُ الَّذِي أَصَابَكِ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنْ الْعِيَالِ فَإِنَّمَا عِيَالُكِ عِيَالِي قَالَتْ فَقَدْ سَلَّمْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَدْ أَبْدَلَنِي اللَّهُ بِأَبِي سَلَمَةَ خَيْرًا مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ ایک دن ابوسلمہ میرے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے واپس آئے توکہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی ہے جس سے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اس پر اناللہ کہے اور یہ دعا کرے اے اللہ مجھے اس مصیبت پر اجروثواب عطا فرما اور مجھے اس کانعم البدل عطا فرما تو اسے یہ دونوں چیزیں عطا فرمادی جائیں گی حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس دعا کو یاد کرلیا۔جب میرے شوہر کا انتقال ہوگیا یعنی ابوسلمہ کا تو میں نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کریہ دعا مانگی پھر میں دل میں سوچنے لگی کہ مجھے ابوسلمہ سے بہتر آدمی کون ملے گا لیکن میری عدت مکمل ہونے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور اندرآنے کی اجازت مانگی اس وقت میں کسی جانور کی کھال کودباغت دے رہی تھی میں نے درخت سلم کے پتوں سے اپنے ہاتھ پونچھ کردھوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اندر آنے کی اجازت دی اور چمڑے کا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور اپنے حوالے سے مجھے پیغام نکاح دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات کہہ کر فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ سے منہ تو نہیں موڑ سکتی لیکن مجھ میں غیرت کا مادہ بہت زیاد ہے اور میں اس بات سے ڈرتی ہوں کہ کہیں آپ کو میری کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جس پر اللہ مجھے عذاب میں مبتلا کردے پھر میں بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں اور میرے بچے بھی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے غیرت کی جس بات کا تذکرہ کیا ہے تو اللہ تم سے زائل کردے گا اور تم نے بڑھاپے کا جو ذکر کیاہے تو یہ کیفیت مجھے بھی درپیش ہے اور تم نے جو بچوں کا ذکر کیا ہے تو تمہارے بچے میرے بچے ہیں اس پر میں نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کرلیا اور وہ کہتی ہیں کہ اس طرح اللہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ابوسلمہ سے بہتر بدل عطا فرمایا۔
-