TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوزید طلحہ بن سہل کی حدیثیں ۔
حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ وهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ قَالَ بُسْرٌ ثُمَّ اشْتَكَى فَعُدْنَاهُ فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ رَبِيبِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ يُخْبِرْنَا وَيَذْكُرْ الصُّوَرَ يَوْمَ الْأَوَّلِ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَلَمْ تَسْمَعْهُ يَقُولُ قَالَ إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ قَالَ هَاشِمٌ أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْدٌ عَنْ الصُّوَرِ يَوْمَ الْأَوَّلِ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَلَمْ تَسْمَعْهُ حِينَ قَالَ إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ وَكَذَا قَالَ يُونُسُ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ جنا رب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جہاں تصوریں ہوں راوی حدیث بسر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ بیمار ہوئے ہم ان کی عیادت کے لیے گئے تو ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا کہ کیا حضرت ابوطلحہ ہی نے پہلے ایک موقع پر ہمارے سامنے تصویروں کا ذکر کرتے ہوئے اس کے متعلق حدیث سنائی تھی تو عبیداللہ نے جواب دیا کہ آپ نے انہیں کپڑے میں بنے ہوئے نقش ونگار کو مستثنی کرتے ہوئے نہیں سنا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو طَلْحَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کو ایک ہی سفر میں جمع فرمایا تھا۔
-
و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةُ تَمَاثِيلَ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہ اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ لَمَّا صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ وَأَرْضِهِمْ فَلَمَّا رَأَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ رَكَضُوا مُدْبِرِينَ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لیے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ قِيلَ لِمَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَأَنَا عِنْدَهُ عَمَّنْ كَانَ يَأْخُذُ الْحَسَنُ أَنَّهُ يَتَوَضَّأُ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ قَالَ أَخَذَهُ عَنْ أَنَسٍ وَأَخَذَهُ أَنَسٌ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ وَأَخَذَهُ أَبُو طَلْحَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ہمام کہتے ہیں کہ کسی نے مطروراق سے میری موجودگی میں پوچھا کہ حسن بصری آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کا حکم کہاں سے لیتے ہیں انہوں نے کہا حضرت انس سے وہ حضرت ابوطلحہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ عَنِ الْأَغَرِّ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ و قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ فَقَالَ وَثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوطلحہ سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ فَلَمَّا رَأَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ نَكَصُوا مُدْبِرِينَ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ قَوْلَهُ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لیے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں توڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا طَيِّبَ النَّفْسِ يُرَى فِي وَجْهِهِ الْبِشْرُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْبَحْتَ الْيَوْمَ طَيِّبَ النَّفْسِ يُرَى فِي وَجْهِكَ الْبِشْرُ قَالَ أَجَلْ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ مِنْ أُمَّتِكَ صَلَاةً كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَهَا-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آج تو صبح کے وقت آپ کا موڈ بہت خوشگوار ہے جس کے آثار چہرہ مبارک سے نظر آرہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا دس گناہ معاف کرے گا دس درجات بلند فرمائے گا اور اس پر بھی اسی طرح رحمت نازل فرمائے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہ اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَنْبَأَنِي أَبُو طَلْحَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کو ایک ہی سفر میں جمع فرمایا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا غَلَبَ قَوْمًا أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ بِعَرْصَتِهِمْ ثَلَاثًا-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَاتَلَ قَوْمًا فَهَزَمَهُمْ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا وَإِنَّهُ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ أَمَرَ بِصَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَأُلْقُوا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُنْتِنٍ قَالَ ثُمَّ رَاحَ إِلَيْهِمْ وَرُحْنَا مَعَهُ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَيَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَيَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَيَا وَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا قَالَ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ بَعَثَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ تَوْبِيخًا وَصَغَارًا وَتَقْمِئَةً قَالَ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ لَمَّا فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے اور غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو سردارن قریش کو بدر کے ایک گندے اور بدبودار کنویں میں پھینک دیا گیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے ہم بھی ساتھ تھے اور وہاں پہنچ کر آوازیں دی اے ابوجہل بن ہشام، اے عتبہ بن ربیعہ اے شیبہ بن ربیعہ اور اے ولید بن عتبہ کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کوسچا پایا ہے کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچاپایا ہے حضرت عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ کیا آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہو جن میں روح سرے سے نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجاہے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں وہ تم سے زیادہ انہیں سن رہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ وَحُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ قَالَ غَشِيَنَا النُّعَاسُ وَنَحْنُ فِي مَصَافِّنَا يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ وَكُنْتُ فِيمَنْ غَشِيَهُ النُّعَاسُ يَوْمَئِذٍ فَجَعَلَ سَيْفِي يَسْقُطُ مِنْ يَدِي وَآخُذُهُ وَيَسْقُطُ وَآخُذُهُ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن جب ہم لوگ صفوں میں کھڑے ہوئے تو ہم پر اونگھ طاری ہونے لگی ان لوگوں میں میں بھی شامل تھا اور اسی بناء پر میرے ہاتھ سے بار بار تلوار گرتی تھی اور میں اسے اٹھا لیتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ لَمَّا صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ وَأَرْضِيهِمْ فَلَمَّا رَأَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ نَكَصُوا مُدْبِرِينَ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لیے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں توڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالَ مَا نُرَاهُ إِلَّا يَنْطَلِقُ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمْ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَتَقْمِئَةً وَحَسْرَةً وَنَدَامَةً قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ شَيْبَانَ وَلَمْ يُسْنِدْهُ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ وَتَقْمِئَةً-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ تو چوبیس سردران قریش کو بدر کے ایک گندے اور بدبودار کنویں میں پھینک دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت مبارک تھی جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے چنانچہ غزوہ بدر کے تیسرے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے اور ہم بھی ساتھ چلے ہماراخیال تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے جا رہے ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کنویں کی منڈیر پر جا کر کھڑے ہوئے اور ان کے نام لے کر انہیں آوازیں دینے لگے کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کوسچا پایا ہے کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے حضرت عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ کیا آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہو جن میں روح سرے سے نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں وہ تم اسے زیادہ انہیں سن رہے ہیں۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلًى لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاحِ فَحَدَّثَنَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ يُرَى فِي وَجْهِهِ فَقُلْنَا إِنَّا لَنَرَى الْبِشْرَ فِي وَجْهِكَ فَقَالَ إِنَّهُ أَتَانِي مَلَكٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ أَمَا يُرْضِيكَ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آج تو صبح کے وقت آپ کاموڈ بہت خوشگوار ہے جس کےآثار چہرہ مبارک سے نظر آرہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا میں اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کروں گا اور جو آپ پر ایک مرتبہ سلام پڑھے گا میں اس پر دس مرتبہ سلامتی بھیجوں گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ شُعْبَةُ وَأُرَاهُ ذَكَرَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَوَضَّئُوا مِمَّا أَنْضَجَتْ النَّارُ-
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالسُّرُورُ يُرَى فِي وَجْهِهِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَرَى السُّرُورَ فِي وَجْهِكَ فَقَالَ إِنَّهُ أَتَانِي مَلَكٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا قَالَ بَلَى حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَحَدَّثَنَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ يُرَى فِي وَجْهِهِ فَذَكَرَهُ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آج تو صبح کے وقت آپ کاموڈ بہت خوشگوار ہے جس کے آثار چہرہ مبارک سے نظر آ رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا میں اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کروں گا اور جو آپ پر ایک مرتبہ سلام پڑھے گا میں اس پردس مرتبہ سلامتی بھیجوں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَأَبُو طَلْحَةَ جُلُوسًا فَأَكَلْنَا لَحْمًا وَخُبْزًا ثُمَّ دَعَوْتُ بِوَضُوءٍ فَقَالَا لِمَ تَتَوَضَّأُ فَقُلْتُ لِهَذَا الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْنَا فَقَالَا أَتَتَوَضَّأُ مِنْ الطَّيِّبَاتِ لَمْ يَتَوَضَّأْ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ-
حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب اور حضرت ابوطلحہ بیٹھے ہوئے تھے ہم نے روٹی اور گوشت کھالیا پھر میں نے وضو کے لیے پانی منگوایا تو وہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ وضو کیوں کر رہے ہو میں نے کہا اس کھانے کی وجہ سے جو ابھی ہم نے کھایا ہے وہ کہنے لگے کہ کیا تم حلال چیزوں سے وضو کرو گے اس ذات نے اس سے وضو نہیں کیا جو تم سے بہتر تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ ثَابِتٍ كَانَ يَسْكُنُ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ فَغَيَّرَ عَلَيْهِ فَقَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَيِّرْ عَلَيَّ قَالَ فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَرَأَ الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ قَدْ أَحْسَنْتَ قَالَ فَكَأَنَّ عُمَرَ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُمَرُ إِنَّ الْقُرْآنَ كُلَّهُ صَوَابٌ مَا لَمْ يُجْعَلْ عَذَابٌ مَغْفِرَةً أَوْ مَغْفِرَةٌ عَذَابًا وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ مَرَّةً أُخْرَى أَبُو ثَابِتٍ مِنْ كِتَابِهِ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کوئی شخص حضرت عمر کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کررہا تھا اس دوران حضرت عمر نے اسے لقمہ دیا وہ آدمی کہنے لگا کہ میں نے اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھا تھا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں فرمائی چنانچہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے اور اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم پڑھ کر سنایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تحسین فرمائی حضرت عمر نے غالبا اس بات کو محسوس کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر سارا قرآن درست ہے جب تک انسان مغفرت کو عذاب یا عذاب کو مغفرت میں تبدیل نہ کردے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ كُنَّا جُلُوسًا بِالْأَفْنِيَةِ فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لَكُمْ وَلِمَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ اجْتَنِبُوا مَجَالِسَ الصُّعُدَاتِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا جَلَسْنَا لِغَيْرِ مَا بَأْسٍ نَتَذَاكَرُ وَنَتَحَدَّثُ قَالَ فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا قُلْنَا وَمَا حَقُّهَا قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَرَدُّ السَّلَامِ وَحُسْنُ الْكَلَامِ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اپنے گھروں کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گذر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان بلندیوں پر کیوں بیٹھے ہو یہاں بیٹھنے سے اجتناب کیا کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ یہاں کسی گناہ کے کام کے لیے نہیں بیٹھتے بلک صرف مذاکرہ اور باہم گفت وشنید کے لیے جمع ہوئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجلسوں کو ان کا حق دیا کرو ہم نے پوچھا کہ وہ حق کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نگاہیں جھکا کر رکھنا، سلام کا جواب دینا اوراچھی بات کرنا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَجَّاجٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَكَرَ حَدِيثًا قَالَ وَحَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ إِسْمَاعِيلَ بْنَ بَشِيرٍ مَوْلَى بَنِي مَغَالَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبَا طَلْحَةَ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّيْنِ يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کو کسی ایسی جگہ تنہاچھوڑ دیتا ہے جہاں اس کی بے عزتی کی جا رہی ہو اور اس کی عزت پر حملہ کرکے اسے کم کیا جارہا ہو تو اللہ اسے اس مقام پر تنہاچھوڑ دے گا جہاں وہ اللہ کی مدد چاہتا ہوگا اور جو شخص کسی ایسی جگہ پر کس مسلمان کی مدد کرتا ہے جہاں اس کی عزت کم کی جارہی ہو اور اس کی بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ اس مقام پر اس کی مدد کرے گا جہاں وہ اللہ کی مدد چاہتا ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ-
حضرت ابوطلحہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔
-