TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوزید انصاری کی حدیثیں۔
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَزْرَةُ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتَرِبْ مِنِّي فَاقْتَرَبْتُ مِنْهُ فَقَالَ أَدْخِلْ يَدَكَ فَامْسَحْ ظَهْرِي قَالَ فَأَدْخَلْتُ يَدِي فِي قَمِيصِهِ فَمَسَحْتُ ظَهْرَهُ فَوَقَعَ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ بَيْنَ إِصْبَعَيَّ قَالَ فَسُئِلَ عَنْ خَاتَمِ النُّبُوَّةِ فَقَالَ شَعَرَاتٌ بَيْنَ كَتِفَيْهِ-
حضرت ابوزید انصاری فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میرے قریب آؤ میں قریب ہوا تو فرمایا اپنے ہاتھ کو ڈال کر میری کمر کو چھو کر دیکھو چنانچہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیمص میں ہاتھ ڈال کر پشت مبارک پرہاتھ پھیرا تو مہر نبوت میری دو انگلیوں کے درمیان آ گئی جو بالوں کا ایک گچھا تھی۔
-
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْنُ مِنِّي قَالَ فَمَسَحَ بِيَدِهِ عَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ قَالَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ جَمِّلْهُ وَأَدِمْ جَمَالَهُ قَالَ فَلَقَدْ بَلَغَ بِضْعًا وَمِائَةَ سَنَةٍ وَمَا فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ بَيَاضٌ إِلَّا نَبْذٌ يَسِيرٌ وَلَقَدْ كَانَ مُنْبَسِطَ الْوَجْهِ وَلَمْ يَنْقَبِضْ وَجْهُهُ حَتَّى مَاتَ-
حضرت ابوزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میرے قریب آؤ پھر میرے سر اور داڑھی پر اپنا دست مبارک پر پھیرا اور یہ دعا کی کہ اے اللہ اسے حسن وجمال عطا فرما اور اس کے حسن کو دوام عطا فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوزید کی عمر سو سال سے بھی اوپر ہوئی لیکن ان کے سر اور ڈارھی کے چند بال ہی سفید تھے اور آخردم تک وہ ہمیشہ مسکراتے ہی رہے اور کبھی ان کے چہرے پر انقباض کی کیفیت نہیں دیکھی گئی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِ دِيَارِنَا فَوَجَدَ قُتَارًا فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي ذَبَحَ قَالَ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَّا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَانَ هَذَا يَوْمٌ الطَّعَامُ فِيهِ كَرِيهٌ فَذَبَحْتُ لِآكُلَ وَأُطْعِمَ جِيرَانِي قَالَ فَأَعِدْ قَالَ لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا عِنْدِي إِلَّا جَذَعٌ مِنْ الضَّأْنِ أَوْ حَمَلٌ قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَاذْبَحْهَا وَلَا تُجْزِئُ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ-
حضرت ابوزید انصاری سے مروی ہے کہ عیدالاضحی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھروں کے درمیان سے گذر رہے تھے کہ آپ کو گوشت بھونے جانے کی خوشبو محسوس ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کس نے جانور ذبح کیا ہے ہم میں سے ایک آدمی نکلا اور عرض کیا یا رسول اللہ اس دن کھانا ایک مجبوری ہوتا ہے سو میں نے بھی اپنا جانور ذبح کرلیا تاکہ خود بھی کھاؤں اور اپنے ہمسایوں کو بھی کھلاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی دوبارہ کرو اس نے کہا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں میرے پاس تو بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے یا حمل ہے۔ اس نے یہ جملہ تین مرتبہ کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسی کو ذبح کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کی طرف سے کفایت نہیں کرسکے گا۔
-