TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔
قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعَبَّرْ فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ قَالَ وَالرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ لَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالبا یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہویا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرُّؤْيَا مُعَلَّقَةٌ بِرِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا صَاحِبُهَا فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ وَلَا تُحَدِّثُوا بِهَا إِلَّا عَالِمًا أَوْ نَاصِحًا أَوْ لَبِيبًا وَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ-
حضرت ابو رزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالبا یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ-
حضرت ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میرے والد صاحب انتہائی ضعیف آدمی ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ-
ہمارے نسخے میں یہاں صرف حدثنا لکھا ہوا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكُلُّنَا يَرَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ قَالَ يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَرَى الْقَمَرَ مُخْلِيًا بِهِ قَالَ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَاللَّهُ أَعْظَمُ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کرسکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ کیوں نہیں فرمایا تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوطِ عَبْدِهِ وَقُرْبِ غَيْرِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَضْحَكُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارا پرورگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسرے کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کرہنستا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ قَالَ كَانَ فِي عَمَاءٍ مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ ثُمَّ خَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ نامعلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَمِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ أُمِّي قَالَ أُمُّكَ فِي النَّارِ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ مَنْ مَضَى مِنْ أَهْلِكَ قَالَ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ أُمُّكَ مَعَ أُمِّي قَالَ أَبِي الصَّوَابُ حُدُسٌ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ میری والدہ کہاں ہوگی فرمایا جہنم میں میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کے جو اہل خانہ فوت ہو گئے وہ کہاں ہوں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہاری ماں میری ماں کے ساتھ ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے والد صاحب انتہائی بوڑھے اور ضعیف ہوچکے ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ لَقِيطٍ عَنْ عَمِّهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ أَشُكُّ أَنَّهُ قَالَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُخْبِرْ بِهَا فَإِذَا أَخْبَرَ بِهَا وَقَعَتْ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جز ہے اور خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق ہوجاتا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدَسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَنْظُرُ إِلَى الْقَمَرِ مُخْلِيًا بِهِ قَالَ بَلَى قَالَ فَاللَّهُ أَعْظَمُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ قَالَ أَمَا مَرَرْتَ بِوَادِي أَهْلِكَ مَحْلًا قَالَ بَلَى قَالَ أَمَا مَرَرْتَ بِهِ يَهْتَزُّ خَضِرًا قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ مَحْلًا قَالَ بَلَى قَالَ فَكَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى وَذَلِكَ آيَتُهُ فِي خَلْقِهِ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کرسکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ کیوں نہیں فرمایا تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَمِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى فَقَالَ أَمَا مَرَرْتَ بِالْوَادِي مُمْحِلًا ثُمَّ تَمُرُّ بِهِ خَضِرًا قَالَ شُعْبَةُ قَالَهُ أَكْثَرَ مِنْ مَرَّتَيْنِ كَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم کبھی ایسی وادی میں سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گذرنے پر وہ سرسبز شاداب ہوچکا ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى قَالَ أَمَا مَرَرْتَ بِأَرْضٍ مِنْ أَرْضِكَ مُجْدِبَةٍ ثُمَّ مَرَرْتَ بِهَا مُخْصَبَةً قَالَ نَعَمْ قَالَ كَذَلِكَ النُّشُورُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ تُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ أَنْ تُشْرِكَ بِاللَّهِ وَأَنْ تُحِبَّ غَيْرَ ذِي نَسَبٍ لَا تُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا كُنْتَ كَذَلِكَ فَقَدْ دَخَلَ حُبُّ الْإِيمَانِ فِي قَلْبِكَ كَمَا دَخَلَ حُبُّ الْمَاءِ لِلظَّمْآنِ فِي الْيَوْمِ الْقَائِظِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ لِي بِأَنْ أَعْلَمَ أَنِّي مُؤْمِنٌ قَالَ مَا مِنْ أُمَّتِي أَوْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبْدٌ يَعْمَلُ حَسَنَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا حَسَنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَازِيهِ بِهَا خَيْرًا وَلَا يَعْمَلُ سَيِّئَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا سَيِّئَةٌ وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهَا وَيَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ إِلَّا هُوَ إِلَّا وَهُوَ مُؤْمِنٌ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گذرنے پر وہ سر سبز شاداب ہوچکا ہو میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا اسی طرح مردے زندہ ہوجائیں گے۔پھرعرض کیا یا رسول اللہ ایمان کیا چیز ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کے رسول تمہاری نگاہوں میں اپنے علاوہ سب سے زیادہ محبوب ہوجائیں تمہیں دوبارہ شرک کی طرف لوٹنے سے زیادہ آگ میں جل جانا پسند ہوجائے اور کسی ایسے شخص سے جو تمہارے ساتھ نسبی قرابت نہ رکھتا ہو صرف اللہ کی رضا کے لے محبت کرتا ہو جب تم اس کیفیت تک پہنچ جاؤ توسمجھ لو کہ ایمان کی محبت تمہارے دل میں اترچکی ہے جیسے سخت گرمی کے موسم میں پیاسے آدمی کے دل میں خواہش پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنے بارے میں کیسے معلوم کرسکتاہوں کہ میں مومن ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا جو امتی بھی کوئی نیک عمل کرے اور وہ اسے نیکی سمجھتا بھی ہو اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدلہ ضرور دے گا یا کوئی گناہ کرے اور اسے یقین ہوجائے کہ یہ گناہ ہے اور وہ اس پر استغفار کرے اور یہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ کے علاوہ اسے کوئی معاف نہیں کرسکتا تو وہ مومن ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ حُدُسٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ لَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا حَبِيبًا أَوْ لَبِيبًا-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور غالبا یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتاہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى فَقَالَ أَمَا مَرَرْتَ بِوَادٍ مُمْحِلٍ ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ خَصِيبًا قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ ثُمَّ تَمُرُّ بِهِ خَضِرًا قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ كَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گزرنے پر وہ سرسبز شاداب ہو چکا ہو میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو بھی زندہ کردے گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَبَهْزٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ حُدَسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ وَأَحْسِبُهُ قَالَ لَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا حَبِيبًا أَوْ لَبِيبًا-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور غالبا یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والاہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ بَهْزٌ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَهْزٌ أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ كَيْفَ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَنْظُرُ إِلَى الْقَمَرِ مُخْلِيًا بِهِ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کرسکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ کیوں نہیں فرمایا تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ قَالَ قَالَ أَبُو رَزِينٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يُطِيقُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ-
حضرت ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے والد صاحب انتہائی ضعیف اور بوڑھے ہوچکے ہیں وہ حج وعمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ قَالَ فِي عَمَاءٍ مَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ وَتَحْتَهُ هَوَاءٌ ثُمَّ خَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نا معلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَحَسَنٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدَسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ حَسَنٌ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ضَحِكَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوطِ عَبْدِهِ وَقُرْبِ غَيْرِهِ قَالَ أَبُو رَزِينٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَضْحَكُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ الْعَظِيمُ لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ نَعَمْ لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسروں کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کر ہنستا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کہ پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ وَهُوَ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ فِي رَجَبٍ ذَبَائِحَ فَنَأْكُلُ مِنْهَا وَنُطْعِمُ مِنْهَا مَنْ جَاءَنَا قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ قَالَ فَقَالَ وَكِيعٌ فَلَا أَدَعُهَا أَبَدًا-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانوروں کو ذبح کرتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبِي أَدْرَكَ الْإِسْلَامَ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ-
حضرت ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے والد صاحب انتہائی ضعیف اور بوڑھے ہوچکے ہیں وہ حج وعمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدَسٍ أَبِي مُصْعَبَ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ وَهُوَ لَقِيطُ بْنُ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ فِي رَجَبٍ ذَبَائِحَ فَنَأْكُلُ مِنْهَا وَنُطْعِمُ مِنْهَا مَنْ جَاءَنَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ فَقَالَ وَكِيعٌ لَا أَدَعُهَا أَبَدًا-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانوروں کو ذبح کرتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَمِّهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ وَهِيَ يَعْنِي عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ-
حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعیبر دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتاہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ كَتَبْتُ إِلَيْكَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ عَرَضْتُهُ وَجَمَعْتُهُ عَلَى مَا كَتَبْتُ بِهِ إِلَيْكَ فَحَدِّثْ بِذَلِكَ عَنِّي قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْحِزَامِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَيَّاشٍ السَّمَعِيُّ الْأَنْصَارِيُّ الْقُبَائِيُّ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ دَلْهَمِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاجِبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ دَلْهَمٌ وَحَدَّثَنِيهِ أَبِي الْأَسْوَدُ عَنِ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ أَنَّ لَقِيطًا خَرَجَ وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ صَاحِبٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ نَهِيكُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ مَالِكِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ قَالَ لَقِيطٌ فَخَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبِي حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِانْسِلَاخِ رَجَبٍ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَافَيْنَاهُ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَقَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا إِنِّي قَدْ خَبَّأْتُ لَكُمْ صَوْتِي مُنْذُ أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ أَلَا لَأُسْمِعَنَّكُمْ أَلَا فَهَلْ مِنْ امْرِئٍ بَعَثَهُ قَوْمُهُ فَقَالُوا اعْلَمْ لَنَا مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا ثُمَّ لَعَلَّهُ أَنْ يُلْهِيَهُ حَدِيثُ نَفْسِهِ أَوْ حَدِيثُ صَاحِبِهِ أَوْ يُلْهِيَهُ الضُّلَّالُ أَلَا إِنِّي مَسْئُولٌ هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا اسْمَعُوا تَعِيشُوا أَلَا اجْلِسُوا أَلَا اجْلِسُوا قَالَ فَجَلَسَ النَّاسُ وَقُمْتُ أَنَا وَصَاحِبِي حَتَّى إِذَا فَرَغَ لَنَا فُؤَادُهُ وَبَصَرُهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِنْدَكَ مِنْ عِلْمِ الْغَيْبِ فَضَحِكَ لَعَمْرُ اللَّهِ وَهَزَّ رَأْسَهُ وَعَلِمَ أَنِّي أَبْتَغِي لِسَقَطِهِ فَقَالَ ضَنَّ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ بِمَفَاتِيحِ خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ قُلْتُ وَمَا هِيَ قَالَ عِلْمُ الْمَنِيَّةِ قَدْ عَلِمَ مَنِيَّةَ أَحَدِكُمْ وَلَا تَعْلَمُونَهُ وَعِلْمُ الْمَنِيِّ حِينَ يَكُونُ فِي الرَّحِمِ قَدْ عَلِمَهُ وَلَا تَعْلَمُونَ وَعَلِمَ مَا فِي غَدٍ وَمَا أَنْتَ طَاعِمٌ غَدًا وَلَا تَعْلَمُهُ وَعَلِمَ الْيَوْمَ الْغَيْثَ يُشْرِفُ عَلَيْكُمْ آزِلِينَ آدِلِينَ مُشْفِقِينَ فَيَظَلُّ يَضْحَكُ قَدْ عَلِمَ أَنَّ غَيْرَكُمْ إِلَى قُرْبٍ قَالَ لَقِيطٌ لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا وَعَلِمَ يَوْمَ السَّاعَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنَا مِمَّا تُعَلِّمُ النَّاسَ وَمَا تَعْلَمُ فَإِنَّا مِنْ قَبِيلٍ لَا يُصَدِّقُونَ تَصْدِيقَنَا أَحَدٌ مِنْ مَذْحِجٍ الَّتِي تَرْبَأُ عَلَيْنَا وَخَثْعَمٍ الَّتِي تُوَالِينَا وَعَشِيرَتِنَا الَّتِي نَحْنُ مِنْهَا قَالَ تَلْبَثُونَ مَا لَبِثْتُمْ ثُمَّ يُتَوَفَّى نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَلْبَثُونَ مَا لَبِثْتُمْ ثُمَّ تُبْعَثُ الصَّائِحَةُ لَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تَدَعُ عَلَى ظَهْرِهَا مِنْ شَيْءٍ إِلَّا مَاتَ وَالْمَلَائِكَةُ الَّذِينَ مَعَ رَبِّكَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَصْبَحَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ يُطِيفُ فِي الْأَرْضِ وَخَلَتْ عَلَيْهِ الْبِلَادُ فَأَرْسَلَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَاءَ بِهَضْبٍ مِنْ عِنْدِ الْعَرْشِ فَلَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تَدَعُ عَلَى ظَهْرِهَا مِنْ مَصْرَعِ قَتِيلٍ وَلَا مَدْفِنِ مَيِّتٍ إِلَّا شَقَّتْ الْقَبْرَ عَنْهُ حَتَّى تَجْعَلَهُ مِنْ عِنْدِ رَأْسِهِ فَيَسْتَوِي جَالِسًا فَيَقُولُ رَبُّكَ مَهْيَمْ لِمَا كَانَ فِيهِ يَقُولُ يَا رَبِّ أَمْسِ الْيَوْمَ وَلِعَهْدِهِ بِالْحَيَاةِ يَحْسَبُهُ حَدِيثًا بِأَهْلِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يَجْمَعُنَا بَعْدَ مَا تُمَزِّقُنَا الرِّيَاحُ وَالْبِلَى وَالسِّبَاعُ قَالَ أُنَبِّئُكَ بِمِثْلِ ذَلِكَ فِي آلَاءِ اللَّهِ الْأَرْضُ أَشْرَفْتَ عَلَيْهَا وَهِيَ مَدَرَةٌ بَالِيَةٌ فَقُلْتَ لَا تَحْيَا أَبَدًا ثُمَّ أَرْسَلَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهَا السَّمَاءَ فَلَمْ تَلْبَثْ عَلَيْكَ إِلَّا أَيَّامًا حَتَّى أَشْرَفْتَ عَلَيْهَا وَهِيَ شَرْيَةٌ وَاحِدَةٌ وَلَعَمْرُ إِلَهِكَ لَهُوَ أَقْدَرُ عَلَى أَنْ يَجْمَعَهُمْ مِنْ الْمَاءِ عَلَى أَنْ يَجْمَعَ نَبَاتَ الْأَرْضِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ الْأَصْوَاءِ وَمِنْ مَصَارِعِهِمْ فَتَنْظُرُونَ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْكُمْ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَحْنُ مِلْءُ الْأَرْضِ وَهُوَ شَخْصٌ وَاحِدٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْنَا قَالَ أُنَبِّئُكَ بِمِثْلِ ذَلِكَ فِي آلَاءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ آيَةٌ مِنْهُ صَغِيرَةٌ تَرَوْنَهُمَا وَيَرَيَانِكُمْ سَاعَةً وَاحِدَةً لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا وَلَعَمْرُ إِلَهِكَ لَهُوَ أَقْدَرُ عَلَى أَنْ يَرَاكُمْ وَتَرَوْنَهُ مِنْ أَنْ تَرَوْنَهُمَا وَيَرَيَانِكُمْ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا يَفْعَلُ بِنَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ إِذَا لَقِينَاهُ قَالَ تُعْرَضُونَ عَلَيْهِ بَادِيَةٌ لَهُ صَفَحَاتُكُمْ لَا يَخْفَى عَلَيْهِ مِنْكُمْ خَافِيَةٌ فَيَأْخُذُ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ بِيَدِهِ غَرْفَةً مِنْ الْمَاءِ فَيَنْضَحُ قَبِيلَكُمْ بِهَا فَلَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تُخْطِئُ وَجْهَ أَحَدِكُمْ مِنْهَا قَطْرَةٌ فَأَمَّا الْمُسْلِمُ فَتَدَعُ وَجْهَهُ مِثْلَ الرَّيْطَةِ الْبَيْضَاءِ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَتَخْطِمُهُ مِثْلَ الْحَمِيمِ الْأَسْوَدِ أَلَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَفْتَرِقُ عَلَى أَثَرِهِ الصَّالِحُونَ فَيَسْلُكُونَ جِسْرًا مِنْ النَّارِ فَيَطَأُ أَحَدُكُمْ الْجَمْرَ فَيَقُولُ حَسِّ يَقُولُ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ أَوَانُهُ أَلَا فَتَطَّلِعُونَ عَلَى حَوْضِ الرَّسُولِ عَلَى أَظْمَأِ وَاللَّهِ نَاهِلَةٍ عَلَيْهَا قَطُّ مَا رَأَيْتُهَا فَلَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا يَبْسُطُ وَاحِدٌ مِنْكُمْ يَدَهُ إِلَّا وُضِعَ عَلَيْهَا قَدَحٌ يُطَهِّرُهُ مِنْ الطَّوْفِ وَالْبَوْلِ وَالْأَذَى وَتُحْبَسُ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَلَا تَرَوْنَ مِنْهُمَا وَاحِدًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبِمَا نُبْصِرُ قَالَ بِمِثْلِ بَصَرِكَ سَاعَتَكَ هَذِهِ وَذَلِكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فِي يَوْمٍ أَشْرَقَتْ الْأَرْضُ وَاجَهَتْ بِهِ الْجِبَالَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبِمَا نُجْزَى مِنْ سَيِّئَاتِنَا وَحَسَنَاتِنَا قَالَ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَعْفُوَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِمَّا الْجَنَّةُ إِمَّا النَّارُ قَالَ لَعَمْرُ إِلَهِكَ إِنَّ لِلنَّارِ لَسَبْعَةَ أَبْوَابٍ مَا مِنْهُنَّ بَابَانِ إِلَّا يَسِيرُ الرَّاكِبُ بَيْنَهُمَا سَبْعِينَ عَامًا وَإِنَّ لِلْجَنَّةِ لَثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ مَا مِنْهُمَا بَابَانِ إِلَّا يَسِيرُ الرَّاكِبُ بَيْنَهُمَا سَبْعِينَ عَامًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلَى مَا نَطَّلِعُ مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ عَلَى أَنْهَارٍ مِنْ عَسَلٍ مُصَفًّى وَأَنْهَارٍ مِنْ كَأْسٍ مَا بِهَا مِنْ صُدَاعٍ وَلَا نَدَامَةٍ وَأَنْهَارٍ مِنْ لَبَنٍ لَمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَمَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَبِفَاكِهَةٍ لَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تَعْلَمُونَ وَخَيْرٌ مِنْ مِثْلِهِ مَعَهُ وَأَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَنَا فِيهَا أَزْوَاجٌ أَوْ مِنْهُنَّ مُصْلِحَاتٌ قَالَ الصَّالِحَاتُ لِلصَّالِحِينَ تَلَذُّونَهُنَّ مِثْلَ لَذَّاتِكُمْ فِي الدُّنْيَا وَيَلْذَذْنَ بِكُمْ غَيْرَ أَنْ لَا تَوَالُدَ قَالَ لَقِيطٌ فَقُلْتُ أَقُضِيَ مَا نَحْنُ بَالِغُونَ وَمُنْتَهُونَ إِلَيْهِ فَلَمْ يُجِبْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أُبَايِعُكَ قَالَ فَبَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَقَالَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَزِيَالِ الْمُشْرِكِ وَأَنْ لَا تُشْرِكَ بِاللَّهِ إِلَهًا غَيْرَهُ قُلْتُ وَإِنَّ لَنَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ فَقَبَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَظَنَّ أَنِّي مُشْتَرِطٌ شَيْئًا لَا يُعْطِينِيهِ قَالَ قُلْتُ نَحِلُّ مِنْهَا حَيْثُ شِئْنَا وَلَا يَجْنِي امْرُؤٌ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ فَبَسَطَ يَدَهُ وَقَالَ ذَلِكَ لَكَ تَحِلُّ حَيْثُ شِئْتَ وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ إِلَّا نَفْسُكَ قَالَ فَانْصَرَفْنَا عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَيْنِ لَعَمْرُ إِلَهِكَ مِنْ أَتْقَى النَّاسِ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ فَقَالَ لَهُ كَعْبُ ابْنُ الْخُدْرِيَّةِ أَحَدُ بَنِي بَكْرِ بْنِ كِلَابٍ مِنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَنُو الْمُنْتَفِقِ أَهْلُ ذَلِكَ قَالَ فَانْصَرَفْنَا وَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِأَحَدٍ مِمَّنْ مَضَى مِنْ خَيْرٍ فِي جَاهِلِيَّتِهِمْ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ عُرْضِ قُرَيْشٍ وَاللَّهِ إِنَّ أَبَاكَ الْمُنْتَفِقَ لَفِي النَّارِ قَالَ فَلَكَأَنَّهُ وَقَعَ حَرٌّ بَيْنَ جِلْدِي وَوَجْهِي وَلَحْمِي مِمَّا قَالَ لِأَبِي عَلَى رُءُوسِ النَّاسِ فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ وَأَبُوكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ إِذَا الْأُخْرَى أَجْهَلُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَهْلُكَ قَالَ وَأَهْلِي لَعَمْرُ اللَّهِ مَا أَتَيْتَ عَلَيْهِ مِنْ قَبْرِ عَامِرِيٍّ أَوْ قُرَشِيٍّ مِنْ مُشْرِكٍ فَقُلْ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ مُحَمَّدٌ فَأُبَشِّرُكَ بِمَا يَسُوءُكَ تُجَرُّ عَلَى وَجْهِكَ وَبَطْنِكَ فِي النَّارِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فَعَلَ بِهِمْ ذَلِكَ وَقَدْ كَانُوا عَلَى عَمَلٍ لَا يُحْسِنُونَ إِلَّا إِيَّاهُ وَكَانُوا يَحْسِبُونَ أَنَّهُمْ مُصْلِحُونَ قَالَ ذَلِكَ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ فِي آخِرِ كُلِّ سَبْعِ أُمَمٍ يَعْنِي نَبِيًّا فَمَنْ عَصَى نَبِيَّهُ كَانَ مِنْ الضَّالِّينَ وَمَنْ أَطَاعَ نَبِيَّهُ كَانَ مِنْ الْمُهْتَدِينَ-
عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اپنے ساتھی نھیک بن عاصم بن مالک کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب حاضر ہوئے تو رجب کا مہینہ ختم ہوچکا تھا اور اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے تھے اس کے بعد آپ لوگوں کے سامنے خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگو میں نے چار دن تک اپنی آواز تم سے مخفی رکھی اب میں تمہیں سناتاہوں کیا کوئی شخص ایسابھی ہے جسے اس کی قوم نے بھیجا ہو لوگ مجھ سے کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے متعلق بتاؤ کہ ہم آئے ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ ہو سکتا ہے کہ اس آنے والے کو اس کے ذہن میں پیداہونے والے وساوس وخیالات ، یا اس کے ساتھی یا گمراہوں کا ٹولہ شیطان غافل کردے یاد رکھو مجھ سے قیامت کے دن پوچھا جائے گا تو تم بتاؤ کہ کیا میں نے تم تک دین کی دعوت پہنچا دی ہے لوگو میری بات سنو تاکہ تم زندگی پاؤ اور بیٹھ جاؤ۔ چنانچہ لوگ بیٹھ گئے لیکن میں اور میرا ساتھی کھڑے رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جب ہم پر پڑی اور آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ آپ کے پاس کتنا علم غیب ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر اپنا سرہلایا اور آپ سمجھ گئے کہ میں یہ سوال ان لوگوں کی وجہ سے پوچھ رہا ہوں جن کی سوچ بہت پست ہوتی ہے اور فرمایا کہ تمہارے رب نے غیب کی پانچ کنجیاں صرف اپنے پاس ہی رکھی ہیں اور انہیں ان کے علاوہ کوئی نہیں جانتا یہ کہہ کر آپ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا۔میں نے پوچھا کہ وہ پانچ چیزیں کون سی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موت کا علم اللہ کو ہے کہ تم میں سے کون کب مرے گا لیکن تم نہیں جانتے۔ رحم مادر میں پڑنے والے قطرے کا علم اسی کے پاس ہے تم نہیں جانتے۔ آئندہ آنے والے کل کا علم اور یہ کہ کل تم کیا کھاؤ گے اسی کے پاس تم اسے نہیں جانتے۔ بارش کے دن کا علم اسی کے پاس ہے کہ جب تم عاجز اور خوف زدہ ہوجاتے ہو تو وہ تم پر بارش برساتا ہے اور ہنستا ہے اور جانتا ہے کہ تمہارا غیر قریب ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ جو پروردگار ہنستا ہے وہ خیر سے محروم کبھی نہیں کرسکتا۔ قیامت کا علم۔پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ لوگوں کو جن باتوں کی تعلیم دیتے ہیں اور جو آپ کے علم میں ہیں وہ ہمیں بھی سکھا دیجیے کیونکہ ہم ان لوگوں میں سے کوئی بھی ہماری بات کوسچا سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہوگا کیونکہ ہمارا تعلق قبیلہ مذحج سے ہے جو ہم پر حکمران ہیں اور قبیلہ خثعم سے ہے جس کے ساتھ ہمارا موالات کا تعلق ہے اور اس قبیلے سے جس میں سے ہم ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ عرصہ تک تم اسی طرح رہو گے پھر تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما جائیں گے۔ پھر تم کچھ عرصہ گذارو گے پھر ایک چنگھاڑی کی آواز آئے گی جوزمین کی پشت پر کسی شخص کو جیتا نہ چھوڑے گی اور وہ فرشتے جوتیرے رب کے ساتھ ہوں گے۔ پھر تیرا پروردگار زمین پر چکر لگائے گا جبکہ شہر خالی ہوچکے ہوں گے پھر وہ عرش سے آسمانوں پر سے بارش برسائے گا اور زمین پر کسی نامقتول کی قتل گاہ اور کسی مردے کی قبر ایسی نہ رہے گی جوشق نہ ہوجائے اور ہر شخص سیدھا ہو کر بیٹھ جائے گا پروردگار فرمائیں گے کہ اسے اسی حالت میں روک لو جس میں وہ ہے وہ کہے گا پروردگار ماضی کا ایک دن مل جائے جب کہ وہ ایک طویل زندگی گذارچکا ہوگا اور یہی سمجھ رہا ہوگا کہ اپنے گھروالوں سے باتیں کررہاہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ جب ہوائیں اور بوسیدگی اور درندے ہمیں ریزہ ریزہ کرچکے ہوں گے تو اس کے بعد پروردگار ہمیں کیونکہ جمع کرے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ کی دوسری نعمتوں میں تمہارے ساتھ اس کی مثال بیان کرتا ہوں یہ زمین ایسی ہے جہاں تم گئے وہ بالکل بنجر اور ویران ہے تم اسے دیکھ کر کہتے ہو کہ یہ کبھی آباد نہیں ہو سکتی پھر پروردگار اس پر بارش برساتا ہے اور کچھ عرصہ بعد تمہارا دوبارہ اسی زمین پر گذر ہوتا ہے تو وہ لہلہارہی ہوتی ہں تمہارے معبود کی قسم وہ زمین میں نباتات کے مادے رکھنے سے زیادہ پانی سے انہیں جمع کرنے پر قدرت رکھتا ہے چنانچہ وہ اپنی قبروں سے نکل آئیں گے تم اپنے رب کو دیکھو گے اور وہ تمہیں دیکھیں گے۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم سارے زمین والے مل کر اس ایک ذات کو اور وہ ایک ذات ہم سب کو کیسے دیکھ سکے گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ کی دوسری نعمتوں میں تمہارے سامنے اس کی مثال بیان کرتا ہوں چاند اور سورج اس کی بہت چھوٹی سی علامت ہے تم آن واحد انہیں دیکھ سکتے ہو اور وہ تمہیں دیکھ سکتے ہیں تمیہں ان کو دیکھنے میں کسی قسم کی کوئی مشقت نہیں ہوتی تمہارے معبود کی قسم وہ بغیرمشقت کے تمہارے چاند وسورج کو ان کے تمہارے دیکھنے سے زیادہ اس بات پر قادر ہے کہ تم اسے اور وہ تمہیں دیکھ سکے۔ میں نے پوچھا کہ یارسول اللہ جب ہم اپنے پروردگار سے ملیں گے تو وہ ہمارے ساتھ کیساسلو ک کرے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اس کے سامنے پیش کیا جائے گا تمہارے اعمال نامے اس کے سامنے کھلے پڑے ہوں گے اور اس پر تمہاری کوئی بات مخفی نہ ہوگی پروردگار پانی کا ایک قطرہ لے کرتم پر اس کا چھینٹا مارے گا اور تم میں سے کسی شخص سے بھی اس کا قطرہ خطا نہیں جائے مسلمان کے چہرے پر تو وہ قطرہ سفید رنگ کانشان چھوڑ جائے گا اور کافر کے چہرے پر سیاہ نقطے کانشان بنادے گا اس کے بعد تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوں گے ان کے پیچھے پیچھے نیک لوگ چل رہے ہوں گے اور وہ آگ کے ایک پل پر چلیں گے اور چنگاریوں کو اپنے پاؤں تلے روندیں گے پھر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض پر انتہائی پیاسے آؤ گے کہ اس سے قبل میں نے اتناپیاسا کسی کہ نہ دیکھا ہوگا تمہارے معبود کی قسم تم میں سے جو بھی اپنا ہاتھ آگے بڑھائے گا اس پر پانی کا ایک پیالہ آجائے گا جو اسے پیشاب، پاخانہ اور ہرقسم کی گندگیوں سے پاک کردے گا سورج اور چاند کو قید کردیا جائے گا اور تم ان میں سے کسی کو نہ دیکھ سکو گے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ تو پھر ہم کس کی روشنی میں دیکھیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی اسی بینائی کی روشنی میں جواب تمہارے پاس ہے اس وقت سورج طلوع نہیں ہوا تھا ایک ایسے دن میں جب زمین پر روشنی ہو اور پہاڑ نظر آرہے ہوں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ہمیں نیکیوں اور گناہوں کا بدلہ کس طرح دیا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نیکی کا بدلہ دس گنا ثواب اور ایک گناہ کا اسی کے برابر وبال ہوگا الایہ کہ وہ معاف فرمادے میں نے پوچھا یا رسول اللہ جنت اور جہنم کے بارے میں کچھ بتائیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کے سات دروازے ہیں اور ہر دو دروازوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ سوار ان دونوں کے درمیان ستر سال تک چلتا رہے اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور ہر دو دروازوں کے درمیان اتنافاصلہ ہے کہ سوار ان دونوں کے درمیان ستر سال تک چلتا رہے۔میں نے پوچھا یا رسول اللہ جنت میں ہمیں کون کون سی نعمتیں ملیں گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خالص شہد کی نہریں ، شراب کی نہریں جن سے سر درد نہ ہوگا اور نہ کوئی باعث ندامت حرکت سرزد ہوگی ایسے دودھ کی نہریں جن کا ذائقہ کبھی خراب نہ ہو اور ایسے پانی کی نہریں جو کبھی بدبودار نہ ہو وہ میوے جو تم جانتے ہو اور اس سے بھی بہتر اور پاکیزہ بیویاں میں نے پوچھا یا رسول اللہ کیا وہ بیویاں جو ہمیں ملیں گی نیک ہوں گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیکوں کے لیے نیک بیویاں ہی ہوں گی اور تم ان سے اور وہ تم سے اسی طرح لذت حاصل کریں گی جیسے دنیا میں تم ایک دوسرے سے لذت حاصل کرتے ہوالبتہ وہاں توالد کا سلسلہ نہ ہوگا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اس چیز کا فیصلہ ہوچکا ہے کہ ہم کہاں جائیں جنت میں یا جہنم میں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا پھر میں نے عرض کیا کہ میں کس شرط پر آپ سے بیعت کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پھیلا کر فرمایا نماز قائم کرنے ، زکوۃ ادا کرنے مشرکین کو دور کرنے اور اللہ کے ساتھ کسی غیر کو شریک نہ کرنے شرط پر میں نے عرض کیا ہمیں مشرق مغرب کے درمیان بھی کچھ حقوق حاصل ہوں گے اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور یہ خیال فرمایا کہ شاید میں کوئی ایسی شرط لگانے والا ہوں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پوری نہیں کرسکتے تو میں نے عرض کیا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم جہاں چاہیں جاسکتے ہیں اور ہر آدمی اپنے جرم کا ذمہ دار ہوگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پھیلا کر فرمایا تمہیں یہ حق حاصل ہے کہ تم جہاں چاہو جاسکتے ہو اور تمہارے جرم کا ذمہ دار صرف تم ہی ہو اس کے بعد لوگ واپس چلے گئے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے معبود کی قسم یہ دونوں آدمی دنیا اور آخرت میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والے ہیں یہ سن کربنوبکر کے ایک صاحب کعب بن خداریہ سے کہنے لگے کہ یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنومنتفق ہیں تھوڑی دیر بعد میں دوبارہ پلٹ آیا اور پوچھا یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں فوت ہوجانے والوں کے لیے بھی کوئی خیر ہے اس پر قریش کا ایک آدمی کہنے لگا کہ بخدا تمہار اباپ منتفق جہنم میں ہے یہ سن کرمجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس نے میرے والد کے متعلق سب لوگوں کے سامنے جو کہا ہے اس سے میری کھال چہرے اور گوشت میں کسی نے آگ لگادی ہے میں نے سوچا کہ یہ کہہ دوں یا رسول اللہ آپ کے والد کہاں ہیں لیکن پھر میں نے ایک مختصر جملہ سوچ کر کہا یا رسول اللہ آپ کے اہل خانہ کہاں ہیں فرمایا میرے اہل خانہ کا بھی یہی حکم ہے بخدا تم جس مشرک عامر یاقریشی کی قبر پر جاؤ تو اسے یہ کہہ دو کہ مجھے تمہارے پاس محمد نے بھیجاہے جو تمہیں تمہارے اس برے حال پر تمہیں خوش خبری دیتے ہیں کہ تمہیں تمہارے چہرے اور پیٹ کے بل جہنم میں گھسیٹاجارہا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے جب کہ وہ انہیں اعمال کو نیکی گردانتے تھے اور وہ اپنے آپ کو نیکوکار ہی سمجھتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے ہر ساتویں امت کے آخر میں ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھیجاہے جس نے ان کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوگیا اور جس نے ان کی اطاعت کی وہ ہدایت یافتہ ہوگیا۔
-