TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابورافع کی حدیثیں
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ أَوْ سَقَبِهِ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا فَأَتَتْهُ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ أَعْطُوهُ فَقَالُوا لَا نَجِدُ لَهُ إِلَّا رَبَاعِيًا خِيَارًا قَالَ أَعْطُوهُ فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص سے نبی علیہ السلام نے ایک اونٹ قرض پر لیا وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا، نبی علیہ السلام نے صحابہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ تلاش کرکے لے آؤ! صحابہ نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمرکا اونٹ نہ مل سکا، ہر اونٹ اس سے بڑا عمرکا تھا نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا اونٹ ہی دیدو تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہترین ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ أَلَا تَصْحَبُنِي تُصِيبُ قَالَ قُلْتُ حَتَّى أَذْكُرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ وَإِنَّ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ارقم یا ان کے صاحبزادے میرے پاس سے گزرے انہیں زکوۃ کی وصولی کے لئے مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی، میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اے ابورافع! محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر زکوۃ حرام ہے اور کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ لَمَّا وَلَدَتْ فَاطِمَةُ حَسَنًا قَالَتْ أَلَا أَعُقُّ عَنْ ابْنِي بِدَمٍ قَالَ لَا وَلَكِنْ احْلِقِي رَأْسَهُ وَتَصَدَّقِي بِوَزْنِ شَعْرِهِ مِنْ فِضَّةٍ عَلَى الْمَسَاكِينِ وَالْأَوْفَاضِ وَكَانَ الْأَوْفَاضُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجِينَ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ فِي الصُّفَّةِ وَقَالَ أَبُو النَّضْرِ مِنْ الْوَرِقِ عَلَى الْأَوْفَاضِ يَعْنِي أَهْلَ الصُّفَّةِ أَوْ عَلَى الْمَسَاكِينِ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ قَالَتْ فَلَمَّا وَلَدْتُ حُسَيْنًا فَعَلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب امام حسین کی پیدائش ہوئی تو ان کی والدہ حضرت فاطمہ نے دو مینڈھوں سے ان کا عقیقہ کرنا چاہا، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ ابھی اس کا عقیقہ نہ کرو بلکہ اس کے سرکے بال منڈوا کر اس کے وزن کے برابر چاندی اللہ کے راستے میں صدقہ کردو، پھر حضرت حسین کی پیدائش پر بھی حضرت فاطمہ نے ایسا ہی کیا ( اور عقیقہ نبی علیہ السلام نے خود کیا)۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَشَعْرُهُ مَعْقُوصٌ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مردوں کو بال گوندھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ فِي بَعْثٍ مَرَّةً فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِمَيْمُونَةَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي فِي الْبَعْثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَسْتَ تُحِبُّ مَا أُحِبُّ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَا فَذَهَبْتُ فَجِئْتُهُ بِهَا-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی لشکر میں شامل تھا نبی علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا جا کر میرے پاس میمونہ کو بلا کر لاؤ! میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی میں لشکر میں شامل ہوں ۔ نبی علیہ السلام نے دوبارہ اپنی بات دہرائی میں نے اپنا عذر دوبارہ بیان کیا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تم اس چیز کو پسند نہیں کرتے جسے میں پسند کرتا ہوں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی علیہ السلام نے فرمایا جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا کرلاؤ، چنانچہ میں جا کر انہیں بلالایا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ کے ہاں امام حسین کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ نبی علیہ السلام نے خود ان کے کان میں اذان دی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ فَاغْتَسَلَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ غُسْلًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اغْتَسَلْتَ غُسْلًا وَاحِدًا فَقَالَ هَذَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ-
حضرت ابورافع فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فراغت کے بعد غسل فرماتے رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ اگر آپ ایک ہی مرتبہ غسل فرمالیتے (تو کوئی حرج تھا؟) نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ عمدہ اور طہارت والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ حَدَّثَنَا أَبُو الرِّجَالِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْتُلَ الْكِلَابَ فَخَرَجْتُ أَقْتُلُهَا لَا أَرَى كَلْبًا إِلَّا قَتَلْتُهُ فَإِذَا كَلْبٌ يَدُورُ بِبَيْتٍ فَذَهَبْتُ لِأَقْتُلَهُ فَنَادَانِي إِنْسَانٌ مِنْ جَوْفِ الْبَيْتِ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا تُرِيدُ أَنْ تَصْنَعَ قَالَ قُلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَقْتُلَ هَذَا الْكَلْبَ فَقَالَتْ إِنِّي امْرَأَةٌ مُضَيَّعَةٌ وَإِنَّ هَذَا الْكَلْبَ يَطْرُدُ عَنِّي السَّبُعَ وَيُؤْذِنُنِي بِالْجَائِي فَأْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاذْكُرْ ذَلِكَ لَهُ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَأَمَرَنِي بِقَتْلِهِ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا اے ابورافع مدینہ میں جتنے کتے پائے جاتے ہیں ان سب کو مارڈالو وہ کہتے ہیں کہ میں نے انصار کی کچھ خواتین کے جنت البقیع میں کچھ درخت دیکھے، ان خواتین کے پاس بھی کتے تھے وہ کہنے لگیں اے ابورافع! نبی علیہ السلام نے ہمارے مردوں کو جہاد کے لئے بھیج دیا اللہ کے بعد اب ہماری حفاظت یہ کتے ہی کرتے ہیں اور بخدا کسی کو ہمارے پاس آنے کی ہمت نہیں ہوتی، حتی کہ ہم میں سے کوئی عورت اٹھتی ہے تو یہ کتے اس کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بن جاتے ہیں اس لئے آپ یہ بات نبی علیہ السلام سے ذکر کردو چنانچہ انہوں نے یہ بات نبی علیہ السلام سے ذکر کردی، نبی علیہ السلام نے فرمایا ابورافع تم انہیں قتل کردو، خواتین کی حفاظت اللہ خود کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ قَالَ مِثْلَ مَا يَقُولُ فَإِذَا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب مؤذن کی آواز سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا ، لیکن جب وحی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح پر پہنچتا تو نبی علیہ السلام لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ضَحَّى اشْتَرَى كَبْشَيْنِ سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَإِذَا صَلَّى وَخَطَبَ النَّاسَ أَتَى بِأَحَدِهِمَا وَهُوَ قَائِمٌ فِي مُصَلَّاهُ فَذَبَحَهُ بِنَفْسِهِ بِالْمُدْيَةِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا عَنْ أُمَّتِي جَمِيعًا مِمَّنْ شَهِدَ لَكَ بِالتَّوْحِيدِ وَشَهِدَ لِي بِالْبَلَاغِ ثُمَّ يُؤْتَى بِالْآخَرِ فَيَذْبَحُهُ بِنَفْسِهِ وَيَقُولُ هَذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فَيُطْعِمُهُمَا جَمِيعًا الْمَسَاكِينَ وَيَأْكُلُ هُوَ وَأَهْلُهُ مِنْهُمَا فَمَكَثْنَا سِنِينَ لَيْسَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ يُضَحِّي قَدْ كَفَاهُ اللَّهُ الْمُؤْنَةَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْغُرْمَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ فَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے دو خوبصورت اور خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی اور فرمایا ان میں سے ایک تو ہر اس شخص کی جانب سے ہے جو اللہ کی وحدانیت اور نبی علیہ السلام کی تبلیغ رسالت کی گواہی دیتاہو اور دوسرا اپنی اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے ہے راوی کہتے ہیں کہ اس طرح نبی علیہ السلام نے ہماری کفایت فرمائی۔گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْبُوذٌ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ رُبَّمَا ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَيَتَحَدَّثُ حَتَّى يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ قَالَ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا إِلَى الْمَغْرِبِ إِذْ مَرَّ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أُفٍّ لَكَ أُفٍّ لَكَ مَرَّتَيْنِ فَكَبُرَ فِي ذَرْعِي وَتَأَخَّرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي فَقَالَ مَا لَكَ امْشِ قَالَ قُلْتُ أَحْدَثْتُ حَدَثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ أَفَّفْتَ بِي قَالَ لَا وَلَكِنَّ هَذَا قَبْرُ فُلَانٍ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلَانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً فَدُرِّعَ الْآنَ مِثْلَهَا مِنْ نَارٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مَنْبُوذٍ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ أَخْبَرَنِي الْفَضْلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي وَقَالَ قُلْتُ أَحْدَثْتُ حَدَثًا قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ قُلْتُ أَفَّفْتَ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نماز عصر پڑھنے کے بعد بعض اوقات نبی علیہ السلام بنو عبد الاشہل کے یہاں چلے جاتے تھے اور ان کے ساتھ باتیں فرماتے تھے، اور مغرب کے وقت وہاں سے واپس آتے تھے، ایک دن نبی علیہ السلام تیزی سے نماز مغرب کے لئے واپس آرہے تھے کہ جنت البقیع سے گزر ہوا تو نبی علیہ السلام نے دو مرتبہ فرمایا تم پر افسوس ہے (میں چونکہ نبی علیہ السلام کے ہمراہ تھا اس لئے) میرے ذہن پر اس بات کا بہت بوجھ ہوا اور میں پیچھے ہوگیا کیونکہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ نبی علیہ السلام کی مراد میں ہی ہوں ، نبی علیہ السلام نے یہ دیکھ کر فرمایا تمہیں کیا ہوا؟چلتے رہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا مطلب؟ میں نے عرض کیا کہ اپ نے مجھ پر (دومرتبہ) تف کیا ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں دراصل یہ تو میں نے فلاں آدمی کی قبر پر کہا تھا جسے میں نے زکوۃ وصول کرنے کے لئے فلاں قبیلے میں بھیجا تھا، اس نے خیانت کر کے ایک چادر چھپالی تھی، اب ویسے ہی آگ کی چادرا سے پہنائی جار ہی ہے۔گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ بِالصَّلَاةِ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ کے ہاں اما حسین کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ نبی علیہ السلام نے خود ان کے کان میں اذان دی۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ عَنْ شُرَحْبِيلَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُهْدِيَتْ لَهُ شَاةٌ فَجَعَلَهَا فِي الْقِدْرِ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا يَا أَبَا رَافِعٍ فَقَالَ شَاةٌ أُهْدِيَتْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَطَبَخْتُهَا فِي الْقِدْرِ فَقَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ يَا أَبَا رَافِعٍ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ الْآخَرَ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ الْآخَرَ ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ الْآخَرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِلشَّاةِ ذِرَاعَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي ذِرَاعًا فَذِرَاعًا مَا سَكَتَّ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ فَاهُ وَغَسَلَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ثُمَّ عَادَ إِلَيْهِمْ فَوَجَدَ عِنْدَهُمْ لَحْمًا بَارِدًا فَأَكَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی علیہ السلام کے لے ایک ہنڈیا میں گوشت پکایا، نبی علیہ السلام نے فرمایا مجھے اس کی دستی نکال کردو، چنانچہ میں نے نکال دی، تھوڑی دیر بعد نبی علیہ السلام نے دوسری دستی طلب فرمائی، میں نے وہ بھی دیدی، تھوڑ دیر بعد نبی علیہ السلام نے پھر دستی طلب فرمائی، میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ایک بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر تم خاموش رہتے تو اس ہنڈیا سے اس وقت تک دستیاں نکلتی رہتیں جب تک میں تم سے مانگتا رہتا، پھر نبی علیہ السلام نے پانی منگوا کر کلی کی، انگلیوں کے پورے دھوئے اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے پھر دوبارہ ان کے پاس آئے تو کچھ ٹھنڈا گوشت پڑا ہوا پایا، نبی علیہ السلام نے اسے بھی تناول فرمایا اور مسجد میں داخل ہو کر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھ لی۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ قَالَ فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ لَمَّا وُلِدَ أَرَادَتْ أُمُّهُ فَاطِمَةُ أَنْ تَعُقَّ عَنْهُ بِكَبْشَيْنِ فَقَالَ لَا تَعُقِّي عَنْهُ وَلَكِنْ احْلِقِي شَعْرَ رَأْسِهِ ثُمَّ تَصَدَّقِي بِوَزْنِهِ مِنْ الْوَرِقِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ وُلِدَ حُسَيْنٌ بَعْدَ ذَلِكَ فَصَنَعَتْ مِثْلَ ذَلِكَ-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب امام حسین کی پیدائش ہوئی تو ان کی والدہ حضرت فاطمہ نے دو مینڈھوں سے ان کا عقیقہ کرنا چاہا، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ ابھی اس کا عقیقہ نہ کرو بلکہ اس کے سرکے بال منڈوا کر اس کے وزن کے برابر چاندی اللہ کے راستے میں صدقہ کردو، پھر حضرت حسن کی پیدائش پر بھی حضرت فاطمہ نے ایسا ہی کیا ( اور عقیقہ نبی علیہ السلام نے خود کیا)۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ حَلَالًا وَبَنَى بِهَا حَلَالًا وَكُنْتُ الرَّسُولَ بَيْنَهُمَا-
حضرت ابورافع کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے حضرت میمونہ سے نکاح بھی غیرمحرم ہونے کی صورت میں کیا تھا اور ان کے ساتھ تخلیہ بھی غیرمحرم ہونے کی حالت میں کیا تھا اور میں ان دونوں کے درمیان قاصد تھا۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَحْيَى عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ مَوْلَى بَنِي جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِنَّهُ سَيَكُونُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ عَائِشَةَ أَمْرٌ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنَا أَشْقَاهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَكِنْ إِذَا كَانَ ذَلِكَ فَارْدُدْهَا إِلَى مَأْمَنِهَا-
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے حضرت علی مرتضی سے فرمادیا تھا کہ تمہارے اور عائشہ کے درمیان کچھ شکرنجی ہوجائے گی، حضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں ایسا کروں گا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں ! حضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر تو میں سب سے زیادہ شقی ہوں گا ، نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں ، البتہ جب ایسا ہوجائے تو تم انہیں ان کی پناہ گاہ میں واپس پہنچا دینا۔
-