حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ أَنْبَأَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي غَطَفَانَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ ذَبَحْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً فَأَمَرَنَا فَعَالَجْنَا لَهُ شَيْئًا مِنْ بَطْنِهَا فَأَكَلَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک بکری ذبح کی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اس کا تھوڑا ساحصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے درمیان میں تازہ وضو نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُخَوَّلٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان (مرد) کو اس حال میں نماز پڑھنے سے روکا ہے کہ اس کے سر کے بالوں کی چوٹی بنی ہوئی ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطَّابِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ بَعَثَتْنِي قُرَيْشٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ فِي قَلْبِي الْإِسْلَامُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَالَ إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ وَلَا أَخِيسُ الْبِرَّ وَارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَإِنْ كَانَ فِي قَلْبِكَ الَّذِي فِيهِ الْآنَ فَارْجِعْ قَالَ بُكَيْرٌ وَأَخْبَرَنِي الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا رَافِعٍ كَانَ قِبْطِيًّا-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے کچھ لوگوں نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی اسلام میرے دل میں گھر کر گیا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اب میں قریش کے پاس واپس نہیں جانا چاہتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں خلاف عہد نہیں کرسکتا اور ایلچیوں کو اپنے پاس نہیں روک سکتا اس لئے اب تو تم واپس چلے جاؤ اگر تمہارے دل میں وہی ارادہ باقی رہے جو اب ہے تو پھر میرے پاس آجانا (چنانچہ میں ان کے پاس چلا گیا پھر واپس آکر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور مشرف با اسلام ہوگیا)
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَنٍ عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَلِيٍّ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ بِرَايَتِهِ فَلَمَّا دَنَا مِنْ الْحِصْنِ خَرَجَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ فَقَاتَلَهُمْ فَضَرَبَهُ رَجُلٌ مِنْ يَهُودَ فَطَرَحَ تُرْسَهُ مِنْ يَدِهِ فَتَنَاوَلَ عَلِيٌّ بَابًا كَانَ عِنْدَ الْحِصْنِ فَتَرَّسَ بِهِ نَفْسَهُ فَلَمْ يَزَلْ فِي يَدِهِ وَهُوَ يُقَاتِلُ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ ثُمَّ أَلْقَاهُ مِنْ يَدِهِ حِينَ فَرَغَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي نَفَرٍ مَعِي سَبْعَةٌ أَنَا ثَامِنُهُمْ نَجْهَدُ عَلَى أَنْ نَقْلِبَ ذَلِكَ الْبَابَ فَمَا نَقْلِبُهُ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) جب علی رضی اللہ عنہ کو اپنا جھنڈا دے کر بھیجا تو ہم بھی ان کے ساتھ نکلے تھے جب وہ قلعہ کے قریب پہنچے تو قلعہ کے لوگ باہر آئے اور لڑائی شروع ہوگئی ایک یہودی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ڈھال ان کے ہاتھ سے گر گئی تھی انہوں نے قلعہ کا دروازہ اکھیڑ کر اس سے ڈھال کا کام لیا اور دوران قتال وہ مستقل ان کے ہاتھ میں رہا حتیٰ کہ اللہ نے انہیں فتح عطا فرما دی اور جنگ سے فارغ ہو کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ہاتھ سے پھینک دیا میں نے دیکھا کہ سات آدمیوں کی ایک جماعت نے " جن کے ساتھ آٹھواں میں بھی تھا " اس دروازے کو ہلانے میں اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن ہم اسے ہلا نہیں سکے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ صُنِعَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ فَأُتِيَ بِهَا فَقَالَ لِي يَا أَبَا رَافِعٍ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَنَاوَلْتُهُ فَقَالَ يَا أَبَا رَافِعٍ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَنَاوَلْتُهُ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا رَافِعٍ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ لِلشَّاةِ إِلَّا ذِرَاعَانِ فَقَالَ لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي مِنْهَا مَا دَعَوْتُ بِهِ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ-
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیئے ایک ہنڈیا میں گوشت پکایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی دستی نکال کر دو چنانچہ میں نے نکال دی تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری دستی طلب فرمائی میں نے وہ بھی دے دی تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دستی طلب فرمائی میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ایک بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم خاموش رہتے تو اس ہنڈیا سے اس وقت تک دستیاں نکلتی رہتیں جب تک میں تم سے مانگتا رہتا۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مَوْجِيَّيْنِ خَصِيَّيْنِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا عَمَّنْ شَهِدَ بِالتَّوْحِيدِ وَلَهُ بِالْبَلَاغِ وَالْآخَرُ عَنْهُ وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ قَالَ فَكَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَفَانَا-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خوبصورت اور خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی اور فرمایا ان میں سے ایک تو ہر شخص کی جانب سے تھا جو اللہ کی وحدانیت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ رسالت کی گواہی دیتا ہو اور دوسرا اپنی اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے تھا روای کہتے ہیں کہ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری کفایت فرمائی ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأَعْرِفَنَّ مَا يَبْلُغُ أَحَدَكُمْ مِنْ حَدِيثِي شَيْءٌ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى أَرِيكَتِهِ فَيَقُولُ مَا أَجِدُ هَذَا فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس شخص کو جانتا ہوں تم میں سے جس کے پاس میری کوئی حدیث پہنچے اور وہ اپنے صوفے پر ٹیک لگائے کہتا ہے کہ مجھے تو یہ حکم کتاب اللہ میں نہیں ملتا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي يَوْمٍ فَجَعَلَ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ وَعِنْدَ هَذِهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ جَعَلْتَهُ غُسْلًا وَاحِدًا قَالَ هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فراغت کے بعد غسل فرماتے رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ ایک ہی مرتبہ غسل فرما لیتے (تو کوئی حرج تھا؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور طہارت والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ مَرَّ عَلَيَّ الْأَرْقَمُ الزُّهْرِيُّ أَوْ ابْنُ أَبِي الْأَرْقَمِ وَاسْتُعْمِلَ عَلَى الصَّدَقَاتِ قَالَ فَاسْتَتْبَعَنِي قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا أَبَا رَافِعٍ إِنَّ الصَّدَقَةَ حَرَامٌ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ إِنَّ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ارقم رضی اللہ عنہ یا ان کے صاحبزادے میرے پاس سے گذرے انہیں زکوۃ کی وصولی کے لئے مقرر کیا گیا تھا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابو رافع ! محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر زکوٰۃ حرام ہے اور کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ فَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ قَالَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُ غُلَامًا لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَكَانَ الْإِسْلَامُ قَدْ دَخَلَنَا فَأَسْلَمْتُ وَأَسْلَمَتْ أُمُّ الْفَضْلِ وَكَانَ الْعَبَّاسُ قَدْ أَسْلَمَ وَلَكِنَّهُ كَانَ يَهَابُ قَوْمَهُ وَكَانَ يَكْتُمُ إِسْلَامَهُ وَكَانَ أَبُو لَهَبٍ عَدُوُّ اللَّهِ قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ بَدْرٍ وَبَعَثَ مَكَانَهُ الْعَاصَ بْنَ هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَكَذَلِكَ كَانُوا صَنَعُوا لَمْ يَتَخَلَّفْ رَجُلٌ إِلَّا بَعَثَ مَكَانَهُ رَجُلًا فَلَمَّا جَاءَنَا الْخَيْرُ كَبَتَهُ اللَّهُ وَأَخْزَاهُ وَوَجَدْنَا أَنْفُسَنَا قُوَّةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَمِنْ هَذَا الْمَوْضُوعِ فِي كِتَابِ يَعْقُوبَ مُرْسَلٌ لَيْسَ فِيهِ إِسْنَادٌ وَقَالَ فِيهِ أَخُو بَنِي سَالِمِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ وَكَانَ فِي الْأُسَارَى أَبُو وَدَاعَةَ بْنُ صُبَيْرَةَ السَّهْمِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لَهُ بِمَكَّةَ ابْنًا كَيِّسًا تَاجِرًا ذَا مَالٍ لَكَأَنَّكُمْ بِهِ قَدْ جَاءَنِي فِي فِدَاءِ أَبِيهِ وَقَدْ قَالَتْ قُرَيْشٌ لَا تَعْجَلُوا بِفِدَاءِ أُسَارَاكُمْ لَا يَتَأَرَّبُ عَلَيْكُمْ مُحَمَّدٌ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ الْمُطَّلِبُ بْنُ أَبِي وَدَاعَةَ صَدَقْتُمْ فَافْعَلُوا وَانْسَلَّ مِنْ اللَّيْلِ فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَخَذَ أَبَاهُ بِأَرْبَعَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ فَانْطَلَقَ بِهِ وَقَدِمَ مِكْرَزُ بْنُ حَفْصِ بْنِ الْأَخْيَفِ فِي فِدَاءِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو وَكَانَ الَّذِي أَسَرَهُ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ أَخُو بَنِي مَالِكِ بْنِ عَوْفٍ-
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء میں حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ غلام تھے، اسلام ہمارے گھر میں داخل ہوچکا تھا اور میں اور ام الفضل اسلام قبول کر چکے تھے اسلام تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بھی قبول کر لیا تھا لیکن اپنی قوم کے خوف سے اسے چھپا کر رکھتے تھے ابو الہب دشمن خدا غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوسکا تھا اور اس نے اپنی جگہ عاص بن ہشام کو بھیج دیا تھا کیونکہ لوگوں میں یہی رواج تھا کہ اگر کوئی آدمی جنگ میں شریک نہ ہوتا تو اپنے بدلے کسی دوسرے آدمی کو بھیج دیتا تھا ، پھر جب ہمارے پاس فتح بدر کی خوشخبری پہنچی تو اللہ نے ابولہب کو ذلیل و رسوا کر دیا اور ہمیں اپنے اندر طاقت کا احساس ہوا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث کا تسلسل یعقوب کی کتاب میں مرسلاً اس طرح مذکور ہے کہ غزوہ بدر کے قیدیوں میں ابو وداعہ بن صبیرہ سہمی نام کا ایک آدمی بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں اس کا ایک بیٹا ہے جو بڑا ہوشیار اور تاجر اور مال والا ہے ، عنقریب تم اسے دیکھو گے کہ وہ میرے پاس اپنے باپ کا فدیہ دینے کے لئے آئے گا حالانکہ اس وقت قریش نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ اپنے قیدیوں کا فدیہ دینے میں جلد بازی سے کام نہ لینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی انہیں تم سے جدا نہ رکھ سکیں گے ابو وداعہ کے بیٹے مطلب نے بھی کہا کہ آپ صحیح کہتے ہیں ایسا ہی کریں لیکن رات ہوئی تو وہ چپکے سے مکہ مکرمہ سے کھسکا اور مدینہ منورہ پہنچ کر چار ہزار درہم کے بدلے اپنے باپ کو چھڑایا اور اسے لے کر روانہ ہوگیا اسی طرح مکرز بن حفص بھی سہیل بن عمرو کا فدیہ لے کر آیا تھا یہ وہی تھا جسے حضرت مالک بن دخش رضی اللہ عنہ جن کا تعلق بنو مالک بن عوف سے تھا نے گرفتار کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ أَبِي خِدَاشٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَبَا رَافِعٍ اقْتُلْ كُلَّ كَلْبٍ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَوَجَدْتُ نِسْوَةً مِنْ الْأَنْصَارِ بِالصَّوْرَيْنِ مِنْ الْبَقِيعِ لَهُنَّ كَلْبٌ فَقُلْنَ يَا أَبَا رَافِعٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَغْزَى رِجَالَنَا وَإِنَّ هَذَا الْكَلْبَ يَمْنَعُنَا بَعْدَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ أَنْ يَأْتِيَنَا حَتَّى تَقُومَ امْرَأَةٌ مِنَّا فَتَحُولَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَاذْكُرْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ أَبُو رَافِعٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا رَافِعٍ اقْتُلْهُ فَإِنَّمَا يَمْنَعُهُنَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابو رافع ! مدینہ میں جتنے کتے پائے جاتے ہیں ان سب کو مار ڈالو، وہ کہتے ہیں کہ میں نے انصار کی کچھ خواتین کے جنت البقیع میں کچھ درخت دیکھے ان خواتین کے پاس بھی کتے تھے وہ کہنے لگیں اے ابو رافع ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے مردوں کو جہاد کے لئے بھیج دیا اللہ کے بعد اب ہماری حفاظت یہ کتے ہی کرتے ہیں اور بخدا کسی کو ہمارے پاس آنے کی ہمت نہیں ہوتی حتیٰ کے ہم میں سے کوئی عورت اٹھتی ہے تو یہ کتے اس کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بن جاتے ہیں اس لئے آپ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کر دو چنانچہ انہوں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کر دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابو رافع ! تم انہیں قتل کردو خواتین کی حفاظت اللہ تعالیٰ خود کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا ثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ إِذَا سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ قَالَ مِثْلَ مَا يَقُولُ حَتَّى إِذَا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مؤذن کی آواز سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا لیکن جب وہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح پہنچتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لاحول ولاقوۃ الاباللہ کہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُتِيَ بِكَتِفِ شَاةٍ فَأَكَلَهَا ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَمَسَّ قَطْرَةَ مَاءٍ-
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک بکری ذبح کی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اس کا تھوڑا ساحصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے درمیان میں تازہ وضو نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي غَطَفَانَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَبَحْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً فَأَمَرَنِي فَقَلَيْتُ لَهُ مِنْ بَطْنِهَا فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک بکری ذبح کی ' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اس کا تھوڑا ساحصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے درمیان میں تازہ وضو نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنَيْ الْحَسَنِ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلَاةِ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے ہاں امام حسن رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کے کان میں اذان دی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَى نِسَائِهِ جَمَعَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ وَاغْتَسَلَ عِنْدَ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ غُسْلًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَزْكَى وَأَطْهَرُ وَأَطْيَبُ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فراغت کے بعد غسل فرماتے رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ ایک ہی مرتبہ غسل فرما لیتے (تو کوئی حرج تھا؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور طہارت والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ أَنَّ سَعْدًا سَاوَمَ أَبَا رَافِعٍ أَوْ أَبُو رَافِعٍ سَاوَمَ سَعْدًا فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا أَعْطَيْتُكَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ وَالسَّقَبُ الْقُرْبُ-
عمرو بن شرید کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ ایک معاملہ پر ایک دوسرے سے بھاؤ تاؤ کر رہے تھے تو حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ " پڑوسی قرب کا زیادہ حق رکھتا ہے " تو میں آپ کو یہ زمین کبھی نہ دیتا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبَ مِنْهَا قَالَ لَا حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ فَسَأَلَهُ فَقَالَ الصَّدَقَةُ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ-
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ارقم رضی اللہ عنہ یا ان کے صاحبزادے میرے پاس سے گذرے انہیں زکوۃ کی وصولی کے لئے مقرر کیا گیا تھا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابو رافع ! محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر زکوٰۃ حرام ہے اور کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُخَوَّلٍ عَنْ أَبِي سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا رَافِعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحَدُ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ الدَّجَّالُ يَقْتُلُهُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَقَالَ الْآخَرُ رِيحٌ تُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ-
ابو طفیل کے واسطہ سے ابو سریحہ سے مروری ہے لیکن مرفوع ہونا روایت نہیں کیا ان میں سے ایک آدمی نے حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول اور دوسرے نے آندھی کا ذکر کیا جو انہیں سمندر میں ڈال دے گی۔
-