حضرت ابودرداء کی حدیثیں

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ الْغَسَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَكِيمُ بْنُ عُمَيْرٍ وَحَبِيبُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدَعْ رَجُلٌ مِنْكُمْ أَنْ يَعْمَلَ لِلَّهِ أَلْفَ حَسَنَةٍ حِينَ يُصْبِحُ يَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ فَإِنَّهَا أَلْفُ حَسَنَةٍ فَإِنَّهُ لَا يَعْمَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي يَوْمِهِ مِنْ الذُّنُوبِ وَيَكُونُ مَا عَمِلَ مِنْ خَيْرٍ سِوَى ذَلِكَ وَافِرًا-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص روزانہ صبح کے وقت اللہ کی رضا کے لئے ایک ہزار نیکیاں نہ چھوڑا کرے ، سو مرتبہ کہہ لیا کرے ، اس کا ثواب ایک ہزار نیکیوں کے برابر ہے، اور وہ شخص انشاء اللہ اس دن اتنے گناہ نہیں کر سکے گا، اور اسکے علاوہ جو نیکی کے کام کرے گا وہ اس سے زیادہ ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ رُومَانَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ زَحْزَحَ عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ شَيْئًا يُؤْذِيهِمْ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهِ حَسَنَةً وَمَنْ كُتِبَ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةٌ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص مسلمانوں کے راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹاتا ہے تو اللہ اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے ، اور جس کے لئے اللہ کے یہاں ایک نیکی لکھی جائے ، اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ قَالَ حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ لَا تَعْجَزَنَّ مِنْ الْأَرْبَعِ رَكَعَاتٍ مِنْ أَوَّلِ نَهَارِكَ أَكْفِكَ آخِرَهُ-
حضرت نعیم سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم ! تو دن کے پہلے چار حصے میں چار رکعتیں پڑھنے سے اپنے آپ کو عاجز ظاہر نہ کرو، میں دن کے آخری حصے تک تیری کفایت کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ قَالَ حَدَّثَنِي بَعْضُ الْمَشْيَخَةِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ السَّكُونِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ لِشَيْءٍ أَوْصَانِي بِصِيَامِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَأَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ وَسُبْحَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ابوقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے جنہیں میں کبھی نہیں چھوڑوں گا، نبی نے مجھے ہر تین مہینے روزے رکھنے کی، وتر پڑھ کر سونے کی اور سفر وحضر میں چاشت کے نوافل پڑھنے کی وصیت فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَصَدَّقَ عَلَيْكُمْ بِثُلُثِ أَمْوَالِكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا اللہ نے تم پر اپنی وفات کے وقت ایک تہائی مال کا صدقہ کرنا قرار دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ بَعْضِ إِخْوَانِهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ شَيْءٍ يَنْقُصُ إِلَّا الشَّرَّ فَإِنَّهُ يُزَادُ فِيهِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا ہر چیز کم ہو جاتی ہے سوائے شر کے کہ وہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ السُّوَيْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ عُتْبَةَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَائِذِ اللَّهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَاقٌّ وَلَا مُؤْمِنٌ بِسِحْرٍ وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ وَلَا مُكَذِّبٌ بِقَدَرٍ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا جنت میں والدین کا کوئی نافرمان ، جادو پر ایمان رکھنے والا، عادی شراب خور اور تقدیر کو جھٹلانے والا داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَخٌ لِعَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الْأَئِمَّةُ الْمُضِلُّونَ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ہمیں بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اندیشہ گمراہ کن حکمرانوں سے ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ عُتْبَةَ السُّلَمِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ غُفِرَ لَكُمْ مَا تَأْتُونَ إِلَى الْبَهَائِمِ لَغُفِرَ لَكُمْ كَثِيرًا-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا اگر تمہارے وہ گناہ معاف ہو جائیں جو تم جانوروں پر کرتے ہو تو بہت سے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَيْثَمٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِيعِ عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَمْ أَمْرٌ نَسْتَأْنِفُهُ قَالَ بَلْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالُوا فَكَيْفَ بِالْعَمَلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كُلُّ امْرِئٍ مُهَيَّأٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک صحابہ نے نبی سے پوچایا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ ہم جو اعمال کرتے ہیں کیا انہیں لکھ کر فراغت ہو گئی ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ نبی نے فرمایا انہیں لکھ کر فراغت ہو چکی ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر عمل کا کیا فائدہ؟ نبی نے فرمایا ہر انسان کے لئے وہی کام آسان کیے جاتے ہیں جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ حِينَ خَلَقَهُ فَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُمْنَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً بَيْضَاءَ كَأَنَّهُمْ الذَّرُّ وَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُسْرَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً سَوْدَاءَ كَأَنَّهُمْ الْحُمَمُ فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَمِينِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي وَقَالَ لِلَّذِي فِي كَفِّهِ الْيُسْرَى إِلَى النَّارِ وَلَا أُبَالِي-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم کو پیدا کیا تو ان کے دائیں کندھے پر ہاتھ مار کر ایک روشن مخلوق چونٹیوں کی طرح باہر نکالی ، پھر بائیں کندھے پر ہاتھ مار کر کوئلے کی طرح سیاہ ایک اور مخلوق نکالی، اور دائیں ہاتھ والوں کے لئے فرمایا کہ یہ جنت کے لئے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے ، اور بائیں ہاتھ والوں کے لئے فرمایا کہ یہ جہنم کے لئے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِيعِ عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِآدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام قُمْ فَجَهِّزْ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِلَى النَّارِ وَوَاحِدًا إِلَى الْجَنَّةِ فَبَكَى أَصْحَابُهُ وَبَكَوْا ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْفَعُوا رُءُوسَكُمْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أُمَّتِي فِي الْأُمَمِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ فَخَفَّفَ ذَلِكَ عَنْهُمْ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ حضرت آدم سے فرمائے گا کہ اٹھو اور اپنی اولاد میں سے نو سو ننانوے افراد جہنم کے لئے اور ایک آدمی جنت کے لئے تیار کرو، یہ سن کر صحابہ کرام رونے لگے ، نبی نے ان سے فرمایا سر اٹھاؤ ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے ، دوسری امتوں کے مقابلے میری امت کے لوگ سیاہ بیل کی کھال پر سفید بال کی طرح ہوں گے، تب جا کر صحابہ کا بوجھ ہلکا ہوا۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ شَيْءٍ حَقِيقَةٌ وَمَا بَلَغَ عَبْدٌ حَقِيقَةَ الْإِيمَانِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ وَمَا أَخْطَأَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ كُلِّهَا إِلَّا أَنَّهُ أَوْقَفَ مِنْهَا حَدِيثَ لَوْ غُفِرَ لَكُمْ مَا تَأْتُونَ إِلَى الْبَهَائِمِ وَقَدْ حَدَّثَنَاهُ أَبِي عَنْهُ مَرْفُوعًا-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا ہر چیز کی ایک حقیقت ہوتی ہے اور کوئی شخص اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا جب تک اسے یہ یقین نہ ہو جائے کہ اسے جو تکلیف پہنچی ہے ، وہ اس سے خطا نہیں جا ہو سکتی تھی اور جو چیز خطا ہو گئی ہے وہ اسے پہنچ نہیں سکتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ وَاهبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ فَخَرَجْتُ لِأُنَادِيَ بِهَا فِي النَّاسِ قَالَ فَلَقِيَنِي عُمَرُ فَقَالَ ارْجِعْ فَإِنَّ النَّاسَ إِنْ عَلِمُوا بِهَذِهِ اتَّكَلُوا عَلَيْهَا فَرَجَعْتُ فَأَخْبَرْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ عُمَرُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے فرمایا جو بندہ بھی لا الہ الا اللہ کا اقرار کرے اور اسی اقرار پر دنیا سے رخصت ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا، میں نے پوچھا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے؟ نبی نے فرمایا ہاں ! اگرچہ وہ بدکاری اور چوری ہی کرے ، یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے ، چوتھی مرتبہ نبی نے فرمایا ہاں ! اگرچہ ابودردا کی ناک خاک آلود ہو جائے ، حضرت ابودردا کہتے ہیں کہ میں لوگوں میں اسکی منادی کرنے کے لئے نکلا تو راستے میں حضرت عمر مل گئے ، انہوں نے فرمایا واپس چلے جاؤ، اگر لوگوں کو یہ بات پتہ چل گئی تو وہ اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے، چنانچہ میں نے واپس آکر نبی کو اس کی اطلاع دی تو نبی نے فرمایا عمر سچ کہتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ الْمِنْقَرِيُّ عَنْ الْحَسَنِ وَأَبِي قِلَابَةَ كَانَا جَالِسَيْنِ فَقَالَ فَقَالَ أَبُو قِلَابَةَ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَفُوتَهُ فَقَدْ أُحْبِطَ عَمَلُهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر نمازِ عصر کو ترک کرتا ہے اسکے سارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ وَلَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ مِنْ ذِي لَهْجَةٍ أَصْدَقَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا کہ آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر سے زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِيِّ أَنَّ مُخْبِرًا أَخْبَرَهُ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّهُ قَالَ سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً مِنْهُنَّ سَجْدَةُ النَّجْمِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ میں نے نبی کے ساتھ قرآن کریم میں گیارہ سجدے کئے ہیں ، جن میں سورت نجم کی آیت ِ سجدہ بھی شامل ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ يَعْنِي أَبَا دَاوُدَ الطَّيَالِسِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يُحَدِّثُ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَيَعْجَزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ فَقِيلَ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو؟ صحابہ کرام یہ بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہو گی؟ نبی نے فرمایا سورت اخلاص پڑھ لیا کرو (کہ وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے) ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ نَافِعٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ خَالِهِ عَطَاءِ بْنِ نَافِعٍ أَنَّهُمْ دَخَلُوا عَلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ فَأَخْبَرَتْهُمْ أَنَّهَا سَمِعَتْ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَفْضَلَ شَيْءٍ فِي الْمِيزَانِ قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ أَثْقَلَ شَيْءٍ فِي الْمِيزَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْخُلُقُ الْحَسَنُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل میں سب سے افضل اور بھاری چیز اچھے اخلاق ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ يَعْنِي أَبَا مُحَمَّدٍ الْمَرَئِيَّ التَّمِيمِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ صَحِبْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ أَتَعَلَّمُ مِنْهُ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ آذِنْ النَّاسَ بِمَوْتِي فَآذَنْتُ النَّاسَ بِمَوْتِهِ فَجِئْتُ وَقَدْ مُلِئَ الدَّارُ وَمَا سِوَاهُ قَالَ فَقُلْتُ قَدْ آذَنْتُ النَّاسَ بِمَوْتِكَ وَقَدْ مُلِئَ الدَّارُ وَمَا سِوَاهُ قَالَ أَخْرِجُونِي فَأَخْرَجْنَاهُ قَالَ أَجْلِسُونِي قَالَ فَأَجْلَسْنَاهُ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ يُتِمُّهُمَا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا سَأَلَ مُعَجِّلًا أَوْ مُؤَخِّرًا قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالِالْتِفَاتَ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِلْمُلْتَفِتِ فَإِنْ غُلِبْتُمْ فِي التَّطَوُّعِ فَلَا تُغْلَبُنَّ فِي الْفَرِيضَةِ-
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام سے مروی ہے کہ مجھے حضرت ابودردا کی رفاقت کا شرف حاصل ہواہے ، میں ان سے علم حاصل کرتا تھا، جب ان کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کو میرے وقت آخر کی اطلاع دے دو، چنانچہ میں یہ لوگوں کو بتانے کے لئے نکلا، جب واپس آیا تو سارا گھر بھر چکا تھا اور باہر بھی لوگ کھڑے تھے، میں نے عرض کیا کہ میں نے لوگوں کو اطلاع دے دی ہے اور اب گھر کے اندر باہر لوگ بھرے ہوئے ہیں انہوں نے فرمایا لوگو! میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے ، پھر دو رکعتیں مکمل خشوع کے ساتھ پڑھے تو اللہ سے اس کی مانگی ہوئی چیزیں ضرور دیتا ہے خواہ جلدی ہو یا تاخیر سے ، انہوں نے مزید فرمایا لوگو! نماز میں دائیں بائیں دیکھنے سے بچو، کیونکہ ایسے شخص کی کوئی نماز نہیں ہوتی، اگر نوافل میں ایسا ہو تو فرائض میں اس سے مغلوب نہ ہونا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَا أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ قَالُوا نَحْنُ أَضْعَفُ مِنْ ذَلِكَ وَأَعْجَزُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَزَّأَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ جُزْءًا مِنْ أَجْزَاءِ الْقُرْآنِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو؟ صحابہ کرام پر بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہو گی؟ ہم بہت کمزور اور عاجز ہیں ، نبی نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تین حصے کئے ہیں ، اور سورت اخلاص کو ان میں سے ایک جزو قرار دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ يُونُسَ يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَذَاكَرُ مَا يَكُونُ إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَنْ مَكَانِهِ فَصَدِّقُوا وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَيَّرَ عَنْ خُلُقِهِ فَلَا تُصَدِّقُوا بِهِ وَإِنَّهُ يَصِيرُ إِلَى مَا جُبِلَ عَلَيْهِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی نے پاس بیٹھے آئندہ پیش آنے والے حالات پر مذاکرہ کر رہے تھے کہ نبی نے فرمایا اگر تم یہ بات سنو کہ ایک پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا ہے تو اسکی تصدیق کر سکتے ہولیکن اگر یہ بات سنو کہ کسی آدمی کے اخلاق بدل گئے ہیں تو اسکی تصدیق نہ کرنا کیونکہ وہ پھر اپنی فطرات کی طرف لوٹ جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَهُوَ مُغْضَبٌ فَقُلْتُ مَنْ أَغْضَبَكَ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَعْرِفُ فِيهِمْ مِنْ أَمْرِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا إِلَّا أَنَّهُمْ يُصَلُّونَ جَمِيعًا-
حضرت ام دردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے، انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ بخدا ! میں لوگو میں نبی کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَهُوَ مُغْضَبٌ فَقُلْتُ لَهُ مَا لَكَ فَقَالَ مَا أَعْرِفُ مِنْ أَمْرِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الصَّلَاةَ-
حضرت ام دردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے، انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ بخدا ! میں لوگو میں نبی کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ قَالَ فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقُلْتُ إِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ قَالَ صَدَقَ أَنَا صَبَبْتُ لَهُ وَضُوءَهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کو قئی آئی تو نبی نے اپنا روزہ ختم کر دیا۔راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نبی کے آزاد غلام حضرت ثوبان سے دمشق کی مسجد میں ملا اور ان سے عرض کیا کہ حضرت ابودردا نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کو قئی آئی تو نبی نے اپنا روزہ ختم کر دیا ، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابودردا نے سچ فرمایا ہے ، نبی کے لئے پانی میں نے ہی انڈیلا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ يَعْنِي إِسْحَاقَ بْنَ عُثْمَانَ الْكِلَابِيَّ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ دُرَيْكٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ فِي جَوْفِ رَجُلٍ غُبَارًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانَ جَهَنَّمَ وَمَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ سَائِرَ جَسَدِهِ عَلَى النَّارِ وَمَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَاعَدَ اللَّهُ عَنْهُ النَّارَ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ لِلرَّاكِبِ الْمُسْتَعْجِلِ وَمَنْ جُرِحَ جِرَاحَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَتَمَ لَهُ بِخَاتَمِ الشُّهَدَاءِ لَهُ نُورٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُهَا مِثْلُ لَوْنِ الزَّعْفَرَانِ وَرِيحُهَا مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ يَعْرِفُهُ بِهَا الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ يَقُولُونَ فُلَانٌ عَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ وَمَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک آدمی کے پیٹ میں جہاد فی سبیل اللہ کا غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں فرمائے گا، جس شخص کے قدم راہ ِ خدا میں غبار آلود ہو جائیں ، اللہ اس کے سارے جسم کو آگ پر حرام قرار دے دے گا، جو شخص راہ ِ خدا میں ایک دن کا روزہ رکھ لے ، اللہ اس سے جہنم کو ایک ہزار سال کے فاصلے پر دور کر دیتا ہے جو ایک تیز رفتار سوار طے کر سکے، جس شخص کو راہِ خدا میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی ، اور جس شخص کو راہ ِ خدا میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہدا کی مہر لگ جاتی ہے، اولین و آخرین اسے اس کے ذریعے پہچان کر کہیں گے کہ فلاں آدمی پر شہدا کی مہر اور جو مسلمان آدمی راہِ خدا میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر قتال کرے ، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَيَّانَ وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ لَقَدْ رَأَيْنَا فِي بَعْضِ أَسْفَارِنَا وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ وَمَا فِي الْقَوْمِ صَائِمٌ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ عُثْمَانُ بْنُ حَيَّانَ وَحْدَهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کے ہمراہ کسی سفر میں تھے اور گرمی کی شدت سے اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھتے جاتے تھے، اور اس موقع پر نبی اور حضرت عبداللہ بن رواحہ کے علاوہ ہم میں سے کسی کا روزہ نہ تھا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ ثَابِتٍ أَوْ عَنْ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَقَالَ اللَّهُمَّ آنِسْ وَحْشَتِي وَارْحَمْ غُرْبَتِي وَارْزُقْنِي جَلِيسًا حَبِيبًا صَالِحًا فَسَمِعَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَقَالَ لَئِنْ كُنْتَ صَادِقًا لَأَنَا أَسْعَدُ بِمَا قُلْتَ مِنْكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ قَالَ الظَّالِمُ يُؤْخَذُ مِنْهُ فِي مَقَامِهِ فَذَلِكَ الْهَمُّ وَالْحَزَنُ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ فَذَلِكَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ-
ثاقب یا ابوثاقب سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد دمشق میں داخل ہوا، اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! مجھے تنہائی میں کوئی مونس عطاء فرما ، میری اجنبیت پر ترس کھا اور مجھے اچھا رفیق عطاء فرما، حضرت ابودردا نے اس کی یہ دعاء سن لی، اور فرمایا کہ اگر تم یہ دعاء صدقے دل سے کر رہے ہو تو اس دعاء کا میں تم سے زیادہ سعادت یافتہ ہوں ، میں نے نبی کو قرآن کریم کی اس آیت کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ظالم سے اس کے اعمال کا حساب کتا ب اسی مقام پر لیا جائے گا اور یہی غم و اندازہ ہوگا یعنی کچھ لوگ درمیانے درجے کے ہوں گے ، ان کا آسان حساب لیا جائے گا یہ وہ لوگ ہوں گے جو جنت میں بلا حساب کتاب داخل ہو جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ بَحْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلَانَ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ مَوْلَى بَنِي يَزِيدَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَغْرِسُ غَرْسًا بِدِمَشْقَ فَقَالَ لَهُ أَتَفْعَلُ هَذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ غَرَسَ غَرْسًا لَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ آدَمِيٌّ وَلَا خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةً قَالَ عَبْد اللَّهِ قَالَ أَبِي قَالَ الْأَشْجَعِيُ يَعْنِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي زِيَادٍ دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقَ-
حضرت ابودردا ایک دن دمشق میں ایک پودا لگا رہے تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کہ آپ نبی کے صحابی ہو کر یہ کام کر رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا جلد بازی سے کام نہ لو، میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی پودا لگائے ، اسے جو انسان یا اللہ کی کوئی مخلوق کھائے ، وہ اس کے لئے صدقہ بن جاتا ہے۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ لَا تَخْتَصَّ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ دُونَ اللَّيَالِي وَلَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ دُونَ الْأَيَّامِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا اے ابودرداء دوسری راتوں کو چھوڑ کر صرف شب جمعہ کو قیام کے لئے اور دوسرے دنوں کو چھوڑ کر صرف جمعہ کے دن کو روزے کے لئے مخصوص نہ کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامِ وَالصَّدَقَةِ قَالُوا بَلَى قَالَ إِصْلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ وَفَسَادُ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا کیا میں تمہیں نماز، روزہ اور زکوۃ سے افضل درجے کا عمل نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں؟ نبی نے فرمایا جن لوگوں میں جدائیگی ہو گئی ہو، ان میں صلح کروانا ، جبکہ ایسے لوگوں میں پھوٹ اور فساد ڈالنا مونڈنے والی چیز ہے (جو دین کو مونڈ کر رکھ دیتی ہے) ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ مِنْ رَجُلٍ حَدِيثًا لَا يَشْتَهِي أَنْ يُذْكَرَ عَنْهُ فَهُوَ أَمَانَةٌ وَإِنْ لَمْ يَسْتَكْتِمْهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی آدمی کی کوئی بات سنے اور وہ یہ نہ چاہتا ہو کہ اس بات کو اس کے حوالے سے ذکر کیا جائے تو وہ امانت ہے، اگرچہ وہ سے مخفی رکھنے کے لئے نہ کہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ كَانَ فِينَا رَجُلٌ لَمْ تَزَلْ بِهِ أُمُّهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ حَتَّى تَزَوَّجَ ثُمَّ أَمَرَتْهُ أَنْ يُفَارِقَهَا فَرَحَلَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ بِالشَّامِ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي لَمْ تَزَلْ بِي حَتَّى تَزَوَّجْتُ ثُمَّ أَمَرَتْنِي أَنْ أُفَارِقَ قَالَ مَا أَنَا بِالَّذِي آمُرُكَ أَنْ تُفَارِقَ وَمَا أَنَا بِالَّذِي آمُرُكَ أَنْ تُمْسِكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوْ احْفَظْهُ قَالَ فَرَجَعَ وَقَدْ فَارَقَهَا-
ابو عبد الرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ ہم میں ایک آدمی تھا ، اس کی والدہ اسکے پیچھے پڑی رہتی تھی کہ شادی کرلو، جب اس نے شادی کرلی تب اسکی ماں نے اسے حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے (اس نے انکار کر دیا) پھر وہ آدمی حضرت ابودردا کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں تمہیں اسے طلاق دینے کا مشورہ دیتا ہوں اور نہ ہی اپنے پاس رکھنے کا، البتہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے ، اب تمہاری مرضی ہے کہ اسکی حفاظت کرو یا اسے چھوڑ دو، وہ آدمی چلا گیا اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ السَّعْدِيِّ قَالَ أَمَرَنِي نَاسٌ مِنْ قَوْمِي أَنْ أَسْأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ سِنَانٍ يُحَدِّدُونَهُ وَيُرَكِّزُونَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُصْبِحُ وَقَدْ قَتَلَ الضَّبُعَ أَتُرَاهُ ذَكَاتَهُ قَالَ فَجَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَإِذَا عِنْدَهُ شَيْخٌ أَبْيَضُ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِي وَإِنَّكَ لَتَأْكُلُ الضَّبُعَ قَالَ قُلْتُ مَا أَكَلْتُهَا قَطُّ وَإِنَّ نَاسًا مِنْ قَوْمِي لَيَأْكُلُونَهَا قَالَ فَقَالَ إِنَّ أَكْلَهَا لَا يَحِلُّ قَالَ فَقَالَ الشَّيْخُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْوِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ ذِي خِطْفَةٍ وَعَنْ كُلِّ نُهْبَةٍ وَعَنْ كُلِّ مُجَثَّمَةٍ وَعَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ قَالَ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ صَدَقَ-
عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسًیب سے گوہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے مکروہ قرار دیا ، میں نے ان سے کہا کہ آپ کی قوم تو اسے کھاتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ انہیں معلوم نہیں ہو گا، اس پر وہاں موجود ایک آدمی نے کہا کہ میں نے حضرت ابودردا سے یہ حدیث سنی ہے کہ نبی نے ہر اس جانور سے منع فرمایا ہے جو لوٹ مار سے حاصل ہو ، جسے اچک لیا گیا ہو یا ہر وہ درندہ جو اپنے کچلی والے دانتوں سے شکار کرتا ہو، حضرت سعید بن مسیًب نے اسکی تصدیق فرمائی۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ قَالَ كَانَ رَجُلٌ بِالشَّامِ يُقَالُ لَهُ مَعْدَانُ كَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يُقْرِئُهُ الْقُرْآنَ فَفَقَدَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَلَقِيَهُ يَوْمًا وَهُوَ بِدَابِقٍ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَا مَعْدَانُ مَا فَعَلَ الْقُرْآنُ الَّذِي كَانَ مَعَكَ كَيْفَ أَنْتَ وَالْقُرْآنُ الْيَوْمَ قَالَ قَدْ عَلِمَ اللَّهُ مِنْهُ فَأَحْسَنَ قَالَ يَا مَعْدَانُ أَفِي مَدِينَةٍ تَسْكُنُ الْيَوْمَ أَوْ فِي قَرْيَةٍ قَالَ لَا بَلْ فِي قَرْيَةٍ قَرِيبَةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ مَهْلًا وَيْحَكَ يَا مَعْدَانُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ خَمْسَةِ أَهْلِ أَبْيَاتٍ لَا يُؤَذَّنُ فِيهِمْ بِالصَّلَاةِ وَتُقَامُ فِيهِمْ الصَّلَوَاتُ إِلَّا اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمْ الشَّيْطَانُ وَإِنَّ الذِّئْبَ يَأْخُذُ الشَّاذَّةَ فَعَلَيْكَ بِالْمَدَائِنِ وَيْحَكَ يَا مَعْدَانُ-
حضرت ابودردا معدان کو قرآن پڑھاتے تھے، کچھ عرصے تک وہ غائب رہا، ایک دن " دابق " میں وہ انہیں ملا تو انہوں نے پوچھا معدان! اس قرآن کا کیا بنا جو تمہارے پاس تھا؟ تم اور قرآن آج کیسے ہو؟ اس نے کہا اللہ جانتا ہے اور خوب اچھی طرح، انہوں نے معدان بن ابی طلحہ سے پوچھا کہ تمہاری رہائش کہاں ہے؟ میں نے بتا یا کہ حمص سے پیچھے ایک بستی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس بستی میں تین آدمی ہوں ، اور وہاں اذان اور اقامت ِ نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان غالب آجاتا ہے، لہذا تم جماعت ِ مسلمین کو اپنے اوپر لازم پکڑو کیونکہ اکیلی بکری کو بھڑیا کھا جاتا ہے ، ارے معدان ! مدائن شہر کو لازم پکڑو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ وَوَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنِي زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ عَنِ السَّائِبِ قَالَ وَكِيعٌ ابْنِ حُبَيْشٍ الْكَلَاعِيِّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو الدَّرْدَاءِ أَيْنَ مَسْكَنُكَ قَالَ قُلْتُ فِي قَرْيَةٍ دُونَ حِمْصَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ ثَلَاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ فَلَا يُؤَذَّنُ وَلَا تُقَامُ فِيهِمْ الصَّلَوَاتُ إِلَّا اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمْ الشَّيْطَانُ عَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ قَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ السَّائِبُ يَعْنِي بِالْجَمَاعَةِ فِي الصَّلَاةِ-
معدان بن ابی طلحہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا نے مجھ سے پوچھا کہ تمہاری رہائش کہاں ہے؟ میں نے بتایا کہ حمص سے پیچھے ایک بستی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس بستی میں تین آدمی ہوں ، اور وہاں اذان اور اقامت ِ نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان غالب آجاتا ہے، لہذا تم جماعت ِ مسلمین کو اپنے اوپر لازم پکڑو کیونکہ اکیلی بکری کو بھڑیا کھا جاتا ہے ، ارے معدان ! مدائن شہر کو لازم پکڑو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُمَرَ الصِّينِيَّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّهُ إِذَا كَانَ نَزَلَ بِهِ ضَيْفٌ قَالَ يَقُولُ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ مُقِيمٌ فَنُسْرِجُ أَوْ ظَاعِنٌ فَنَعْلِفُ قَالَ فَإِنْ قَالَ لَهُ ظَاعِنٌ قَالَ لَهُ مَا أَجِدُ لَكَ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ شَيْءٍ أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الْأَغْنِيَاءُ بِالْأَجْرِ يَحُجُّونَ وَلَا نَحُجُّ وَيُجَاهِدُونَ وَلَا نُجَاهِدُ وَكَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ جِئْتُمْ مِنْ أَفْضَلِ مَا يَجِيءُ بِهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنْ تُكَبِّرُوا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَتُسَبِّحُوهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُوهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا ، انہوں نے پوچھا کہ تم مقیم ہو کہ ہم تمہارے ساتھ اچھا سلوک کریں یا مسافر ہو کہ تمہیں زادِ راہ دیں ؟ اس نے کہا مسافر ہوں ، انہوں نے فرمایا تمہیں ایک ایسی چیز زادِ راہ کے طور پر دیتا ہوں جس سے افضل اگر کوئی چیز مجھے ملتی تمہیں وہی دیتا، ایک مرتبہ میں نبی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مالدار دنیا اور آخرت دونوں لے گئے ، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی پڑھتے ہیں ، ہم بھی روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں البتہ وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کر سکتے ، نبی نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتا دوں کہ اگر تم اس پر عمل کرلو تو تم سے پہلے والا کوئی تم سے آگے نہ بڑھ سکے اور پیچھے والا تمہیں نہ پا سکے ، الاًیہ کہ کوئی آدمی تمہاری ہی طرح عمل کرنے لگے ، ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ، ٣٣ مرتبہ الحمد اللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يُحَدِّثُ عَنْ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالَ حَجَّاجٌ مَنْ قَرَأَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص سورت کہف کی آخری دس آیات یاد کرلے وہ دجال کے فتنے سے مخفوظ رہے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ أَبِي بَزَّةَ عَنْ عَطَاءٍ الْكَيْخَارَانِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ حَدَّثَنَاه يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْكَيْخَارَانِيِّ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل میں سب سے افضل اور بھاری چیز اخلاق ہوں گے۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُلِمَّ بِهَا فَقَالُوا نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنًا يَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے ایک خیمے کے باہر ایک عورت کو دیکھا جس کے یہاں بچے کی پیدائش کا زمانہ قریب آچکا تھا، نبی نے فرمایا لگتا ہے کہ اس کا مالک اس کے " قریب " جانا چاہتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اس پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ اس کی قبر تک جائے ، یہ اسے کیسے اپنا وارث بنا سکتا ہے جب کہ یہ اس کے لئے حلال ہی نہیں اور کیسے اس سے خدمت لے سکتا ہے جبکہ یہ اس کے لئے حلال ہی نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ شَيْخٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَهُ مِنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَذَكَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ نَحْوَهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ أَبِي السُّمَيْطِ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ كُلَّ يَوْمٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ أَضْعَفُ مِنْ ذَاكَ وَأَعْجَزُ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ و حَدَّثَنَاه عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ أَبِي و قَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ أَبِي السُّمَيْطِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ سَوَاءً-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو ؟ صحابہ کرام یہ بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہو گی؟ ہم بہت کمزور اور عاجز ہیں ، نبی نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تین حصے کئے ہیں اور سورت اخلاص کو ان میں سے ایک جزو قرار دیا ہے۔گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا لِدَرَجَاتِكُمْ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِعْطَاءِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا رِقَابَهُمْ وَيَضْرِبُونَ رِقَابَكُمْ ذِكْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے ارشاد فرمایا کیا میں تمھیں تمہارے مالک کی نگاہوں میں سب سے بہتر عمل " جو درجات میں سب سے زیادہ بلندی کا سبب ہو ، تمہارے لئے سونا چاندی خر چ کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بہتر ہو کہ مید ان ِ جنگ میں دشمن سے آمنا سامنا ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں " نہ بتا دوں ؟ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون سا عمل ہے؟ نبی نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ ثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِي قَوْلِ اللَّهِ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ قَالَ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ شَيْءٍ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا سَأَلَ عَنْهُ بَعْدَ رَجُلٍ سَأَلَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُشْرَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ وَبُشْرَاهُمْ فِي الْآخِرَةِ الْجَنَّةُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ مِثْلَ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ إِلَّا أَنَّ فِيهِ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي الدَّرْدَاءِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا میری امت میں سے جو شخص اس طرح مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا، یہ حدیث حضرت ابودردا سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ اگرچہ ابودردا کی ناک خاک آلود ہو جائے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ كَانَ فِينَا رَجُلٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَرَحَلَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ كَانَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ يُرْسِلُ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ فَتَبِيتُ عِنْدَ نِسَائِهِ وَيَسْأَلُهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ لَيْلَةً فَدَعَا خَادِمَهُ فَأَبْطَأَتْ عَلَيْهِ فَلَعَنَهَا فَقَالَتْ لَا تَلْعَنْ فَإِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّعَّانِينَ لَا يَكُونُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهَدَاءَ وَلَا شُفَعَاءَ-
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ مروان کا بیٹا عبدالمالک حضرت ام دردا کو اپنے یہاں بلا لیتا تھا، وہ اسکی عورتوں کے یہاں رات گذارتی تھیں اور وہ ان سے نبی کے متعلق پوچھتا رہتا تھاایک رات وہ بیدار ہوا تو خادمہ کو آواز دی ، اس نے آنے میں تاخیر کر دی تو وہ سے لعنت ملامت کرنے لگا، حضرت ام دردا نے فرمایا لعنت مت کر و کیونکہ ابودردا نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے نبی کو کہ یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لعنت ملامت کرنے والے قیامت کے دن گواہ بن سکیں گے اور نہ ہی سفارش کرنے والے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ حُدَيْرُ بْنُ كُرَيْبٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَجَبَتْ هَذِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَكُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي مَا أَرَى الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ كَفَاهُمْ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی سے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہر نماز میں قرآت ہوتی ہے؟ نبی نے فرمایا ہاں ! تو ایک انصار نے کہا کہ یہ تو واجب ہو گئی پھر حضرت ابودردا میری طرف متوجہ ہوئے کیونکہ میں ہی سب سے زیادہ ان کے قریب تھا، اور فرمایا بھتیجے ! میں سمجھتا ہوں کہ جب امام لوگوں کی امامت کرتا ہے تو وہ انکی طرف سے کفایت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ اشْتَرَى سِقَايَةً مِنْ فِضَّةٍ بِأَقَلَّ مِنْ ثَمَنِهَا أَوْ أَكْثَرَ قَالَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مِثْلِ هَذَا إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ-
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ نے چاندی کا ایک پیالہ اس کی قیمت سے کم و بیش میں خریدا تو حضرت ابودردا نے فرمایا کہ نبی نے اس کی بیع سے منع فرمایا ہے الاً یہ کہ برابر سرابر ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ عَنْ عَطَاءٍ الْكَيْخَارَانِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ شَيْءٌ أَثْقَلَ فِي الْمِيزَانِ مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل میں اچھے اخلاق سے بھاری کوئی چیز نہ ہو گی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي حَبِيبَةَ الطَّائِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِهِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَثَلُ الَّذِي يُعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي إِذَا شَبِعَ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مرتے وقت کسی غلام کو آزاد کرتا یا صدقہ خیرات کرتا ہے اس کی مثال اسی شخص کی سی ہے جو خوب سیراب ہونے کے بعد بچ جانے والی چیز کو ہدیہ کردے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي السَّفَرِ قَالَ كَسَرَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ الْقُرَشِيُّ إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي قَالَ مُعَاوِيَةُ كَلَّا إِنَّا سَنُرْضِيهِ قَالَ فَلَمَّا أَلَحَّ عَلَيْهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ مُعَاوِيَةُ شَأْنَكَ بِصَاحِبِكَ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ جَالِسٌ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي يَعْنِي فَعَفَا عَنْهُ-
ابو سفر کہتے ہیں کہ قریش کے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کا دانت توڑ ڈالا اس نے حضرت معاویہ سے قصاص کی درخواست کی وہ قریشی کہنے لگا کہ اس نے میرا دانت توڑا تھا حضرت معاویہ نے فرمایا ہرگز نہیں ہم اسے راضی کریں گے جب اس انصار نے بڑے اصرار سے اپنی بات دہرائی تو حضرت معاویہ نے فرمایا تم اپنے ساتھی سے اپنا بدلہ لے لو، اس مجلس میں حضرت ابودردا بھی بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان کو اس کے جسم میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور وہ اس پر صدقہ کی نیت کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، اس انصار نے پوچھا کہ کیا آپ نے خود نبی سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میرے کانوں نے اس حدیث کو سنا ہے اور میرے دل نے اسے مخفوظ کیا ہے، چنانچہ اس نے اس قریشی کو معاف کردیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي حَدِيثِهِ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ قَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ قَالَ هَلْ تَقْرَأُ عَلَيَّ قِرَاءَةَ ابْنِ مَسْعُودٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاقْرَأْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى قُلْتُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى قَالَ هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ فَضَحِكَ-
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام پہنچا اور وہاں حضرت ابودردا سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں ، انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرآت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کی اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے ، غالباً وہ اس پر ہنسے بھی تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَرُدَّ عَنْهُ نَارَ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس سے قیامت کے دن جہنم کی آگ کو دور کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ اسْتَقَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفْطَرَ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کو قئی آئی تو نبی نے اپنا روزہ ختم کر دیا، پھر ان کے پاس پانی لایا گیا تو انہوں کے وضو کر لیا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّهُ قَدِمَ الشَّامَ فَدَخَلَ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَقَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا صَالِحًا قَالَ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ قَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى قَالَ عَلْقَمَةُ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ هَؤُلَاءِ حَتَّى شَكَّكُونِي ثُمَّ قَالَ أَلَمْ يَكُنْ فِيكُمْ صَاحِبُ الْوِسَادِ وَصَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ غَيْرُهُ وَالَّذِي أُجِيرَ مِنْ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبُ الْوِسَادِ ابْنُ مَسْعُودٍ وَصَاحِبُ السِّرِّ حُذَيْفَةُ وَالَّذِي أُجِيرَ مِنْ الشَّيْطَانِ عَمَّارٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي مُغِيرَةُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّامِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام دمشق کی جامع میں دو رکعتیں پڑھ کر اچھے ہم نشین کی دعاء کی تو وہاں حضرت ابودردا سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرآت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کی اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے ، ان لوگوں نے مجھ سے اس پر اتنی بحث کی تھی کہ مجھے شک میں مبتلا کر دیا تھا ، پھر فرمایا کیا تم میں " تکیے والے" ایسے رازوں کو جاننے والے جنہیں کوئی نہ جانتا ہو، اور جنہیں نبی کی زبانی شیطان سے مخفوظ قرار دیا گیا تھا " نہیں ہیں ؟ تکیے والے تو ابن مسعود ہیں ، رازوں کو جاننے والے حذیفہ ہیں اور شیطان سے محفوظ عمار ہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيُّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا هَمَّامٌ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ كَانَ قَتَادَةُ يَقُصُّ بِهِ عَلَيْنَا قَالَ ثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيُّ عَنْ حَدِيثِ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ عَنْ حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْوِيهِ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالَ ثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ حَدِيثِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْوِيهِ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ جو شخص سورت کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرلے ، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ جو شخص سورت کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرلے ، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ عَنْ مَرْزُوقٍ أَبِي بَكْرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ أَتَيْتُ الشَّامَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ وَقُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس سے قیامت کے دن جہنم کی آگ کو دور کرے۔علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام پہنچا ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي حَلْبَسٍ يَزِيدَ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا سَمِعْتُهُ يُكَنِّيهِ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَا عِيسَى إِنِّي بَاعِثٌ مِنْ بَعْدِكَ أُمَّةً إِنْ أَصَابَهُمْ مَا يُحِبُّونَ حَمِدُوا اللَّهَ وَشَكَرُوا وَإِنْ أَصَابَهُمْ مَا يَكْرَهُونَ احْتَسَبُوا وَصَبَرُوا وَلَا حِلْمَ وَلَا عِلْمَ قَالَ يَا رَبِّ كَيْفَ هَذَا لَهُمْ وَلَا حِلْمَ وَلَا عِلْمَ قَالَ أُعْطِيهِمْ مِنْ حِلْمِي وَعِلْمِي-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے " بقول راوی میں نے انہیں اس سے قبل یا بعد میں نبی کی کنیت ذکر کرتے ہوئے نہیں سنا " کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے عیسیٰ ! میں تمہارے بعد ایک امت بھیجنے والا ہوں ، انہیں اگر کوئی خوشی نصیب ہو گی تو وہ حمد و شکر بجا لائیں گے، اور اگر کوئی ناپسندیدہ صورت پیش آئے گی تو وہ اس پر صبر کریں گے اور ثواب کی نیت کریں گے، اور کوئی حلم و علم نہ ہوگا، انہوں نے عرض کیا پروردگار! یہ کیسے ہو گا جبکہ ان کے پاس کوئی حلم و علم نہ ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں انہیں اپنا حلم و علم عطاء کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنِي كَثِيرُ أَبُو الْفَضْلِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَقَالَ لِي يَا ابْنَ أَخِي مَا أَعْمَدَكَ إِلَى هَذَا الْبَلَدِ أَوْ مَا جَاءَ بِكَ قَالَ قُلْتُ لَا إِلَّا صِلَةُ مَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ وَالِدِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ بِئْسَ سَاعَةُ الْكَذِبِ هَذِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا شَكَّ سَهْلٌ يُحْسِنُ فِيهِمَا الذِّكْرَ وَالْخُشُوعَ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَفَرَ لَهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ السَّمَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ الْهُنَائِيُّ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهِمَ فِي اسْمِ الشَّيْخِ فَقَالَ سَهْلُ بْنُ أَبِي صَدَقَةَ وَإِنَّمَا هُوَ صَدَقَةُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ الْهُنَائِيُّ-
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام سے مروی ہے کہ مجھے حضرت ابودردا کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا ہے جب ان کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا بھتیجے ! کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا محض آپ کے اور میرے والد عبداللہ بن سلام کی دوستی کی وجہ سے ، انہوں نے فرمایا زندگی کے اس لمحے میں جھوٹ بولنا بہت بری بات ہوگی، میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے ، پھر دو رکعتیں مکمل خشوع کے ساتھ پڑھے پھر اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے تو اللہ اسے ضرور بخش دے گا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ ثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ إِذْ حُضِرَ قَالَ أَدْخِلُوا عَلَيَّ النَّاسَ فَأُدْخِلُوا عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا جَعَلَهُ اللَّهُ فِي الْجَنَّةِ وَمَا كُنْتُ أُحَدِّثُكُمُوهُ إِلَّا عِنْدَ الْمَوْتِ وَالشَّهِيدُ عَلَى ذَلِكَ عُوَيْمِرٌ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَأَتَوْا أَبَا الدَّرْدَاءِ فَقَالَ صَدَقَ أَخِي وَمَا كَانَ يُحَدِّثُكُمْ بِهِ إِلَّا عِنْدَ مَوْتِهِ-
حضرت معاذ بن جبل کے حوالے سے مروی ہے کہ جب ان کا آخری وقت قریب آیا تو فرمایا لوگوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ ، لوگ آئے تو فرمایا کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا، میں تمہیں یہ بات اپنی موت کے وقت بتا رہا ہوں اور اس کے گواہ عویمر حضرت ابودردا کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا میرے بھائی نے سچ کہا اور انہوں نے یہ حدیث تم سے اپنی موت کے وقت ہی بیان کرنا تھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حُبُّكَ الشَّيْءَ يُصِمُّ وَيُعْمِي-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا کسی چیز کی محبت تمہیں اندھا بہرا بنا دیتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ قَالَ أَتَى عَلْقَمَةُ الشَّامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ اللَّهُمَّ وَفِّقْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا قَالَ فَجَلَسْتُ إِلَى رَجُلٍ فَإِذَا هُوَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى فَقُلْتُ كَانَ يَقْرَؤُهَا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى فَقَالَ هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا فَمَا زَالَ بِي هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي ثُمَّ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ الْوِسَادِ وَالسِّوَاكِ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَلَيْسَ فِيكُمْ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ أَلَيْسَ فِيكُمْ الَّذِي يَعْلَمُ السِّرَّ وَلَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ-
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام میں دمشق کی جامع مسجد میں دو رکعتیں پڑھ کر اچھے ہم نشین کی دعاء کی تو وہاں حضرت ابودردا سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے ؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں ، انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرآت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کو اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے ، ان لوگوں نے مجھ سے اس پر اتنی بحث کی تھی کہ مجھے شک میں مبتلا کر دیا تھا ، پھر فرمایا کیا تم میں " تکیے والے" ایسے رازوں کو جاننے والے جنہیں کوئی نہ جانتا ہو، اور جنہیں نبی کی زبانی شیطان سے محفوظ قرار دیا گیا تھا " نہیں ہیں ؟ تکیے والے تو ابن مسعود ہیں ، رازوں کو جاننے والے حذیفہ ہیں اور شیطان سے محفوظ عمار ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ ابْنَ آدَمَ لَا تَعْجِزْ مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ أَوَّلَ النَّهَارِ أَكْفِكَ آخِرَهُ-
حضرت نعیم سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم ! تو دن کے پہلے چار حصے میں چار رکعتیں پڑھنے سے اپنے آپ کو عاجز ظاہر نہ کرو، میں دن کے آخری حصے تک تیری کفایت کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ السَّكُونِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ لِشَيْءٍ أَوْصَانِي بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَأَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَنْ وَتْرٍ وَسُبْحَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ابوقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے جنہیں میں کبھی نہیں چھوڑوں گا، نبی نے مجھے ہر تین مہینے روزے رکھنے کی، وتر پڑھ کر سونے کی اور سفر وحضر میں چاشت کے نوافل پڑھنے کی وصیت فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئِ قَالَ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَاحْفَظْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوْ دَعْهُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے ، اب تمہاری مرضی ہے کہ اسکی حفاظت کرو یا اسے چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَبْلُغُ بِهِ مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ الرِّفْقِ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ الْخَيْرِ وَلَيْسَ شَيْءٌ أَثْقَلَ فِي الْمِيزَانِ مِنْ الْخُلُقِ الْحَسَنِ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا جسے نرمی کا حصہ مل گیا ، اسے خیر کا حصہ مل گیا اور قیامت کے دن میزان عمل میں اچھے اخلاق سے بھاری کوئی چیز نہ ہو گی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَدِمْنَا إِلَى الشَّامِ فَأَتَانَا أَبُو الدَّرْدَاءِ فَقَالَ أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَقْرَأُ عَلَيَّ قِرَاءَةَ عَبْدِ اللَّهِ فَأَشَارُوا إِلَيَّ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا فَقَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى قَالَ قُلْتُ سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى قَالَ وَأَنَا وَاللَّهِ هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا وَهَؤُلَاءِ يُرِيدُونَ أَنْ أَقْرَأَ وَمَا خَلَقَ فَلَا أُتَابِعُهُمْ-
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے شام دمشق کی جامع مسجد میں دو رکعتیں پڑھ کر اچھے ہم نشین کی دعاء کی تو وہاں حضرت ابودردا سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرآت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کی اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں وما خلق بھی پڑھوں لیکن میں ان کی بات نہیں مانوں گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى عَنْ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَثْقَلُ شَيْءٍ فِي الْمِيزَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُلُقٌ حَسَنٌ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل میں سب سے افضل اور بھاری چیز اچھے اخلاق ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ فَقَالَ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ شَيْءٍ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا سَأَلَ بَعْدَ رَجُلٍ سَأَلَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ بُشْرَاهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَبُشْرَاهُ فِي الْآخِرَةِ الْجَنَّةُ-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ الْقُرْدُوسِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْوَالِ السُّلْطَانِ فَقَالَ مَا أَتَاكَ اللَّهُ مِنْهَا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلَا إِشْرَافٍ فَكُلْهُ وَتَمَوَّلْهُ قَالَ و قَالَ الْحَسَنُ لَا بَأْسَ بِهَا مَا لَمْ يَرْحَلْ إِلَيْهَا أَوْ يُشْرِفْ لَهَا-
حضرت ابودردا سے مروی ہے کہ نبی نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔
-