TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ عُرْوَةَ يَقُولُ أَنَا أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ فَجَاءَ فَقَالَ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا بِشَيْءٍ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا وَزَادَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ سَمِعَ أُذُنِي وَأَبْصَرَ عَيْنِي وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ صدقات وصول کرنے کے لئے قبیلہ ازد کے ایک آدمی " جس کا نام ابن لتبیہ تھا " کو مقرر کیا وہ صدقات وصول کر کے لایا تو کہنے لگا کہ یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ ان عمال کا کیا معاملہ ہے ؟ ہم انہیں بھیجتے ہیں تو وہ آکر کہتے ہیں کہ یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھ جاتا کہ دیکھے اب اسے کوئی ہدیہ ملتا ہے یا نہیں ؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم میں سے جو شخص بھی کوئی چیز لے کر آتا ہے تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ وہ چیز اس کی گر دن پر سوار ہوگی، اگر اونٹ ہوا تو اس کی آواز نکل رہی ہوگی گائے ہوئی تو وہ اپنی آواز نکال رہی ہوگی بکری ہوئی تو وہ ممنا رہی ہوگی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر تین مرتبہ فرمایا اے اللہ ! کیا میں نے اپنا پیغام پہنچا دیا؟۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لَهُ مَا كُنْتَ أَقْدَمَنَا صُحْبَةً وَلَا أَكْثَرَنَا لَهُ تَبَاعَةً قَالَ بَلَى قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَى بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ فَرَكَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يَصُبَّ رَأْسَهُ وَلَمْ يَقْنَعْهُ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ رَفَعَ وَاعْتَدَلَ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ هَوَى سَاجِدًا وَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ جَافَى وَفَتَحَ عَضُدَيْهِ عَنْ بَطْنِهِ وَفَتَحَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَيْهَا وَاعْتَدَلَ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ هَوَى سَاجِدًا وَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ وَقَعَدَ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عُضْوٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَنَعَ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الرَّكْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا الصَّلَاةُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا ثُمَّ سَلَّمَ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں " جن میں حضرت ابو قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ شامل تھے " یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز آپ سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے زیادہ قدیم صحبت نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم سے زیادہ ان کے ساتھ رہے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے، اپنے ہاتھ کندھوں تک بلند کرتے جب رکوع کرنا چاہتے تو کندھوں تک ہاتھ بلند کر کے رفع الیدین کرتے تھے پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر زیادہ جھکاتے اور نہ زیادہ اونچا رکھتے اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور سر اٹھا کر اعتدال کےساتھ کھڑے ہوجاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ قائم ہوجاتی ۔ پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے میں گر جاتے اپنے بازوؤں کو جدا اور کھلا رکھتے تھے پیٹ سے لگنے نہیں دیتے تھے اپنے پاؤں کی انگلیاں کشادہ رکھتے پھر بائیں پاؤں کو موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے اور اس طرح اعتدال کے ساتھ بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ قائم ہو جاتی پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے دوسرا سجدہ کرتے پھر باؤں پاؤں موڑ کر بیٹھ جاتے اور اس طرح اعتدال کے ساتھ بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ قائم ہو جاتی پھر کھڑے ہو کر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے حتیٰ کہ جب آخری رکعت آتی جس میں نماز ختم ہو جاتی ہے تو اپنے بائیں پاؤں کو پیچھے رکھ کر اپنے ایک پہلو پر سرین کے بل بیٹھ جاتے اور پھر اختتام پر سلام پھیر دیتے۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ أَنَّهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درود بھیجنے کا طریقہ پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اے اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی رحمتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف بزرگی والا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی برکتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف وبزرگی والا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَدَايَا الْعُمَّالِ غُلُولٌ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عمال کے ہدایا اور تحائف خیانت ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ حُمَيْدَةَ الشَّكُّ مِنْ زُهَيْرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمْ امْرَأَةً فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا إِذَا كَانَ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا لِخِطْبَتِهِ وَإِنْ كَانَتْ لَا تَعْلَمُ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجتا ہے تو اس عورت کو دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ نکاح کا ارادہ بھی ہو اگرچہ اس عورت کو پتہ نہ چلے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ أَبِي حُمَيْدَةَ قَالَ وَقَدْ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمْ امْرَأَةً فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا إِذَا كَانَ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا لِخِطْبَتِهِ وَإِنْ كَانَتْ لَا تَعْلَمُ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجتا ہے تو اس عورت کو دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ نکاح کا ارادہ بھی ہو اگرچہ اس عورت کو پتہ نہ چلے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ حَتَّى جِئْنَا وَادِيَ الْقُرَى فَإِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا فَخَرَصَ الْقَوْمُ وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَرْأَةِ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ فَخَرَجَ حَتَّى قَدِمَ تَبُوكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَبِيتُ عَلَيْكُمْ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومُ مِنْكُمْ فِيهَا رَجُلٌ فَمَنْ كَانَ لَهُ بَعِيرٌ فَلْيُوثِقْ عِقَالَهُ قَالَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ فَعَقَلْنَاهَا فَلَمَّا كَانَ مِنْ اللَّيْلِ هَبَّتْ عَلَيْنَا رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ فِيهَا رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ فِي جَبَلِ طَيِّئٍ ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَلِكُ أَيْلَةَ فَأَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ فَكَسَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا وَادِيَ الْقُرَى فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ كَمْ حَدِيقَتُكِ قَالَتْ عَشَرَةُ أَوْسُقٍ خَرْصُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ فَلْيَفْعَلْ قَالَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا أَوْفَى عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ هِيَ هَذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ هَذَا أُحُدٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ قَالَ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ ثُمَّ فِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ تبوک کے لئے روانہ ہوئے جب ہم وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت اپنے باغ میں نظر آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ اس باغ کا پھل کاٹو لوگ پھل کاٹنے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پھل کاٹے جو دس وسق بنے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا اس نکلنے والے پھل شمار کرو تاآنکہ میں تمہارے پاس واپس آجاؤں ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے یہاں تک کہ تبوک پہنچ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات تیز آندھی آئے گی لہٰذا تم میں سے کوئی شخص کھڑا نہ رہے اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اس کی رسی کو باندھ دے چنانچہ ہم نے اپنے اونٹوں کو رسی باندھ لی اور رات ہوئی تو واقعی تیز آندھی آئی اور ایک آدمی اس میں کھڑا رہا تو اسے ہوا نے اٹھا کر جبل طی میں لے جا پھینکا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایلہ کا بادشاہ آیا اور ایک سفید خچر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ کے طور پر پیش کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک قیمتی چادر پہنائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل نکلا؟ اس نے بتایا کہ دس وسق جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کاٹے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب میں جلد روانہ ہو رہا ہوں تم میں سے جو شخص جلدی جانا چاہتا ہے وہ ایسا کرلے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوگئے ہم بھی چل پڑے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو فرمایا یہ طابہ ہے جب احد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا یہ احد پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں کیا میں تمہیں انصار کے بہترین خاندانوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انصار کے بہترین خاندان بنو نجار ہیں پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان ہے پھر بنوساعدہ کا خاندان ہے پھر انصار کے ہر خاندان میں خیر ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ أَنْ يَأْخُذَ مَالَ أَخِيهِ بِغَيْرِ حَقِّهِ وَذَلِكَ لِمَا حَرَّمَ اللَّهُ مَالَ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے لئے اپنے کسی بھائی کا مال ناحق لینا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال حرام قرار دیا ہے۔
-
و قَالَ عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْخُذَ عَصَا أَخِيهِ بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسِهِ وَذَلِكَ لِشِدَّةِ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَالِ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ-
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے لئے اپنے کسی بھائی کی لاٹھی بھی اس کی دلی رضا مندی کے بغیر لیناجائز نہیں ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال حرام قرار دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ وَأَبِي أُسَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ الْحَدِيثَ عَنِّي تَعْرِفُهُ قُلُوبُكُمْ وَتَلِينُ لَهُ أَشْعَارُكُمْ وَأَبْشَارُكُمْ وَتَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْكُمْ قَرِيبٌ فَأَنَا أَوْلَاكُمْ بِهِ وَإِذَا سَمِعْتُمْ الْحَدِيثَ عَنِّي تُنْكِرُهُ قُلُوبُكُمْ وَتَنْفِرُ مِنْهُ أَشْعَارُكُمْ وَأَبْشَارُكُمْ وَتَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْكُمْ بَعِيدٌ فَأَنَا أَبْعَدُكُمْ مِنْهُ وَشَكَّ فِيهِمَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ فَقَالَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ أَبِي أُسَيْدٍ وَقَالَ تَرَوْنَ أَنَّكُمْ مِنْهُ قَرِيبٌ وَشَكَّ أَبُو سَعِيدٍ فِي أَحَدِهِمَا فِي إِذَا سَمِعْتُمْ الْحَدِيثَ عَنِّي-
حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ اور ابو اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میرے حوالے سے کوئی ایسی حدیث سنو جس سے تمہارے دل شناسا ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم ہو جائے اور تم اس سے قرب محسوس کرو تو میں اس بات کا تم سے زیادہ حقدار ہوں اور اگر کوئی ایسی بات سنو جس سے تمہارے دل نامانوس ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم نہ ہو اور تم اس سے دوری محسوس کرو تو میں تمہاری نسبت اس سے بہت زیادہ دور ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ وَأَبَا أُسَيْدٍ يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ فَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ-
حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ اور ابو اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو یوں کہے " اللہم افتح لی ابواب رحمتک " اور جب نکلے تو یوں کہے " اللہم انی اسالک میں فضلک "
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وزَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ مِنْ النَّقِيعِ لَيْسَ بِمُخَمَّرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ بِعُودٍ تَعْرُضُهُ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ إِنَّمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَسْقِيَةِ أَنْ تُوكَأَ وَبِالْأَبْوَابِ أَنْ تُغْلَقَ لَيْلًا وَلَمْ يَذْكُرْ زَكَرِيَّا قَوْلَ أَبِي حُمَيْدٍ بِاللَّيْلِ-
حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مقام نقیع سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ لے کر حاضر ہوئے جو ڈھکا ہوا نہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے ڈھانپ کیوں نہ لیا اگرچہ لکڑی سے ہی ڈھانپتے ، حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ مزید فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کا منہ باندھنے کا اور رات کو دروازوں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
-