حضرت ابوتمیمہ ہجیمی کی حدیث۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارٌ مِنْ قُطْنٍ مُنْتَثِرُ الْحَاشِيَةِ فَقُلْتُ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى سَلَامٌ عَلَيْكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا هَكَذَا قَالَ سَأَلْتُ عَنْ الْإِزَارِ فَقُلْتُ أَيْنَ أَتَّزِرُ فَأَقْنَعَ ظَهْرَهُ بِعَظْمِ سَاقِهِ وَقَالَ هَاهُنَا اتَّزِرْ فَإِنْ أَبَيْتَ فَهَاهُنَا أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ فَإِنْ أَبَيْتَ فَهَاهُنَا فَوْقَ الْكَعْبَيْنِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الْمَعْرُوفِ فَقَالَ لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تُعْطِيَ صِلَةَ الْحَبْلِ وَلَوْ أَنْ تُعْطِيَ شِسْعَ النَّعْلِ وَلَوْ أَنْ تَنْزِعَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَلَوْ أَنْ تُنَحِّيَ الشَّيْءَ مِنْ طَرِيقِ النَّاسِ يُؤْذِيهِمْ وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْطَلِقٌ وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ فَتُسَلِّمَ عَلَيْهِ وَلَوْ أَنْ تُؤْنِسَ الْوُحْشَانَ فِي الْأَرْضِ وَإِنْ سَبَّكَ رَجُلٌ بِشَيْءٍ يَعْلَمُهُ فِيكَ وَأَنْتَ تَعْلَمُ فِيهِ نَحْوَهُ فَلَا تَسُبَّهُ فَيَكُونَ أَجْرُهُ لَكَ وَوِزْرُهُ عَلَيْهِ وَمَا سَرَّ أُذُنَكَ أَنْ تَسْمَعَهُ فَاعْمَلْ بِهِ وَمَا سَاءَ أُذُنَكَ أَنْ تَسْمَعَهُ فَاجْتَنِبْهُ-
حضرت ابوتمیمہ ہجیمی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت اون کا بنا ہوا تہبند جس کے کنارے پھولے ہوئے تھے باندھ رکھا تھا میں نےسلام کرتے ہوئے کہا علیک السلام یا رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علیک السلام تو مردوں کو سلام ہے پھر میں نے تہبند کے حوالے سے پوچھا کہ میں تہبند کہاں تک باندھا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پنڈلی کی ہڈی سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا کہ یہاں تک باندھا کرو اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر اس سے ذرا نیچے باندھ لیا کرو اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تویہاں ٹخنوں تک باندھ لیا کرو اگر ایسابھی نہیں کرسکتے تو پھر اللہ کسی شیخی خورے متکبر کو پسند نہیں کرتا۔پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھا کرو اگرچہ کسی کو ایک رسی ہی دو یا کسی کو جوتی کاتسمہ ہی دو یا اپنے ڈول میں سے کسی کو پانی مانگنے والے برتن میں پانی کھینچ کر ڈال دیا کرو یاراستے میں سے کوئی ایسی چیز دور کردو جس سے انہیں تکلیف ہو رہی ہو یا اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملو یا اپنے بھائی سے ملاقات کرکے اسے سلام کرو یا زمین میں اجنبی سمجھ جانے والوں سے انس ومحبت ظاہر کرو اور گر کوئی آدمی تمہیں گالی دے اور ایسی چیز کا طعنہ دے جس کا تمہاری ذات کے حوالے سے علم ہو اسے تو بھی اسی قسم کے کسی عیب کے بارے میں جانتے ہو تو تم اسے اس عیب کا طعنہ نہ دو یہ تمہارے لے باعث اجر اور اس کے لیے باعث وبال ہوگا اور جس چیز کو تمہارے کان سننا پسند کریں اس پر عمل کرلو اور جس چیز کو سننا تمہارے کانوں کو پسند نہ ہو اس سے اجتناب کرو۔
-