حضرت ابوبردہ بن نیار کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ أَنَّهُ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ قَالَ إِنِّي لَا أَجِدُ إِلَّا جَذَعَةً فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْبَحَ-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کرنے سے پہلے ہی قربانی کرلی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا تو وہ کہنے لگے کہ اب تو میرے پاس صرف چھ ماہ کا ایک بچہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہی ذبح کرنے کا حکم دے دیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنِ الْجَهْمِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ عَنِ ابْنِ نِيَارٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى تَكُونَ لِلُكَعِ ابْنِ لُكَعٍ-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا اس وقت تک فناء نہ ہوگی جب تک اس کا اقتدار کمینہ ابن کمینہ کو نہ مل جائے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ تَعَالَى-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ وَلَمْ يَشُكَّ عَنْ خَالِهِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نَقِيعِ الْمُصَلَّى فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي طَعَامٍ ثُمَّ أَخْرَجَهَا فَإِذَا هُوَ مَغْشُوشٌ أَوْ مُخْتَلِفٌ فَقَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّنَا-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ نقیع کی طرف جارہے تھے راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے غلے میں ہاتھ ڈال کر باہر نکالا تو اس میں دھوکہ نظر آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمیں دھوکہ دے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ حَدِّثْ فَحَدَّثَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا جَلْدَ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَكَانَ لَيْثٌ حَدَّثَنَاهُ بِبَغْدَادَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ فَلَمَّا كُنَّا بِمِصْرَ أَخْبَرَنَا بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ وَائِلٍ عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ خَالِهِ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَفْضَلِ الْكَسْبِ فَقَالَ بَيْعٌ مَبْرُورٌ وَعَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ-
حضرت ابوبردہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے افضل کمائی کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا مقبول تجارت اور انسان کا اپنے ہاتھ سے محنت مزدوری کرنا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَسَنٍ بَيْنَنَا ابْنُ رُمَّانَةَ مَوْلَى عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مَرْوَانَ قَدْ نَصَبْنَا لَهُ أَيْدِيَنَا فَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَيْهَا دَاخِلَ الْمَسْجِدِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَى ابْنَ نِيَارٍ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ ائْتِنِي فَأَتَاهُ فَقَالَ رَأَيْتُ ابْنَ رُمَّانَةَ بَيْنَكُمَا يَتَوَكَّأُ عَلَيْكَ وَعَلَى زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَنْ تَذْهَبَ الدُّنْيَا حَتَّى تَكُونَ عِنْدَ لُكَعِ ابْنِ لُكَعٍ-
ابوبکر بن ابی جہم کہتے ہیں کہ اور زید بن حسن چلے آرہے تھے ہمارے درمیان ابن رمانہ اس طرح چل رہے تھے کہ ہم نے ان کی خاطر اپنے کندھے سیدھے کر رکھے تھے اور وہ ان پر سہارا لیے ہوئے مسجد میں نبوی میں داخل ہو رہے تھے کہ وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت ابوبردہ بن نیار بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے مجھے بلابھیجا میں ان کے پاس پہنچا تو کہنے لگے کہ میں نے تمہارے درمیان ابن رمانہ کو دیکھا جو تم پر اور زید بن حسن پر سہارا لیے چل رہے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا اس وقت فنا نہ ہوگی جب تک وہ کمینہ ابن کمینہ کی نہ ہوجائے۔
-