TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَضَّلَنِي رَبِّي عَلَى الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ أَوْ قَالَ عَلَى الْأُمَمِ بِأَرْبَعٍ قَالَ أُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَجُعِلَتْ الْأَرْضُ كُلُّهَا لِي وَلِأُمَّتِي مَسْجِدًا وَطَهُورًا فَأَيْنَمَا أَدْرَكَتْ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي الصَّلَاةُ فَعِنْدَهُ مَسْجِدُهُ وَعِنْدَهُ طَهُورُهُ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ يَقْذِفُهُ فِي قُلُوبِ أَعْدَائِي وَأَحَلَّ لَنَا الْغَنَائِمَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَيَّارٍ مَوْلًى لِآلِ مُعَاوِيَةَ بِحَدِيثٍ آخَرَ وَيُقَالُ سَيَّارٌ الشَّامِيُّ-
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء علیہم السلام یا امتوں پر مجھے چار فضیلتیں عطاء فرمائی ہیں مجھے ساری انسانیت کی طرف بھیجا گیا ہے روئے زمین کو میرے لیے اور میری امت کے لئے سجدہ گاہ اور طہارت کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے چنانچہ میری امت پر جہاں بھی نماز کا وقت آجائے تو وہی اس کی مسجد ہے اور وہیں اس کی طہارت کے لئے مٹی موجود ہے اور ایک ماہ کی مسافت پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے جو میرے دشمنوں کے دلوں میں پیدا ہو جاتا ہے اور ہمارے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَيْمَنَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طُوبَى لِمَنْ رَآنِي وَآمَنَ بِي وَطُوبَى لِمَنْ آمَنَ بِي وَلَمْ يَرَنِي سَبْعَ مِرَارٍ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بَنُ يَحْيَى وَحَمَّادُ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَيْمَنَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ قَالَ فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا قَالَ ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا ثَانِيًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ قَالَ ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا ثَالِثًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَتَيْتُكَ مَرَّتَيْنِ قَبْلَ مَرَّتِي هَذِهِ فَسَأَلْتُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُسَلِّمَنَا وَيُغَنِّمَنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ قَالَ فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِعَمَلٍ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ قَالَ فَمَا رُئِيَ أَبُو أُمَامَةَ وَلَا امْرَأَتُهُ وَلَا خَادِمُهُ إِلَّا صُيَّامًا قَالَ فَكَانَ إِذَا رُئِيَ فِي دَارِهِمْ دُخَانٌ بِالنَّهَارِ قِيلَ اعْتَرَاهُمْ ضَيْفٌ نَزَلَ بِهِمْ نَازِلٌ قَالَ فَلَبِثَ بِذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَرْتَنَا بِالصِّيَامِ فَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ بَارَكَ اللَّهُ لَنَا فِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمُرْنِي بِعَمَلٍ آخَرَ قَالَ اعْلَمْ أَنَّكَ لَنْ تَسْجُدَ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَكَ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا فَأَتَيْتُهُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مُرْنِي بِعَمَلٍ آخُذُهُ عَنْكَ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی ) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں ، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اب تو میرے لیے شہادت کی دعا فرما دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کر لو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے، اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پریقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ دِينَارٍ يَقُولُ يَقُولُ النَّاسُ مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ يَعْنِي مَالِكَ بْنَ دِينَارٍ زَاهِدٌ إِنَّمَا الزَّاهِدُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الَّذِي أَتَتْهُ الدُّنْيَا فَتَرَكَهَا-
مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے لوگوں کا خیال ہے کہ مالک بن دینار بڑا پرہیزگار ہے اصل پرہیز تو عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ ہیں جن کے پاس دنیا آئی اور پھر بھی انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ مَا أَحْصَى كِتَابُهُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ مَا أَحْصَى كِتَابُهُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ كُلِّ شَيْءٍ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ كُلِّ شَيْءٍ وَسُبْحَانَ اللَّهِ مِثْلَهَا فَأَعْظِمْ ذَلِكَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے اسے عظمت نصیب ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی مخلوقات کے بھرپور ہونے کے بقدر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں آسمان و زمین کی چیزوں کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں آسمان و زمین کے بھرپور کے بقدر، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی تقدیر کے احاطے میں آنے والی چیزوں کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں احاطہ تقدیر میں آنے والی چیزوں کے بھرپور ہونے کے بقدر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہر چیز کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہر چیز کے بھرپور ہونے کے بقدر، اور اسی طرح اللہ کی پاکیزگی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْمَشَّاءِ وَهُوَ لَقِيطُ بْنُ الْمَشَّاءِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَحَوَّلَ خِيَارُ أَهْلِ الْعِرَاقِ إِلَى الشَّامِ وَيَتَحَوَّلَ شِرَارُ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى الْعِرَاقِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو الْمُثَنَّى يُقَالُ لَهُ لَقِيطٌ وَيَقُولُونَ ابْنُ الْمُثَنَّى وَأَبُو الْمُثَنَّى-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عراق کے بہترین لوگ شام اور شام کے بدترین لوگ عراق منتقل نہ ہو جائیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم شام کو اپنے اوپر لازم پکڑو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ شَافِعٌ لِأَصْحَابِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا يَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ يُحَاجَّانِ عَنْ أَهْلِهِمَا ثُمَّ قَالَ اقْرَءُوا الْبَقَرَةَ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرےگا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَيْخٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ ضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ يُقَادُونَ فِي السَّلَاسِلِ إِلَى الْجَنَّةِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کس وجہ سے مسکرا رہے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تعجب ہوتا ہے اس قوم پر جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے ۔ (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَصْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مُرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّانِيَةَ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالصِّيَامِ-
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے جیسا کوئی عمل نہیں ہے پھر میں دوبارہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزے ہی کو اپنے اوپر لازم رکھو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ ذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ أَوْ قَالَ يَخْرُجُ رِجَالٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ مَعَهُمْ أَسْيَاطٌ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْبَقَرِ يَغْدُونَ فِي سَخَطِ اللَّهِ وَيَرُوحُونَ فِي غَضَبِهِ-
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کے آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے آئیں گے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح کوڑے ہوں گے ان کی صبح اللہ کی ناراضگی میں اور شام اس کے غضب میں گذرے گی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ قَالَ جِيءَ بِرُءُوسٍ مِنْ قِبَلِ الْعِرَاقِ فَنُصِبَتْ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ وَجَاءَ أَبُو أُمَامَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْهِمْ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ ثَلَاثًا وَخَيْرُ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ مَنْ قَتَلُوهُ وَقَالَ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّهُ بَكَى ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُمْ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ يَا أَبَا أُمَامَةَ أَرَأَيْتَ هَذَا الْحَدِيثَ حَيْثُ قُلْتَ كِلَابُ النَّارِ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ شَيْءٌ تَقُولُهُ بِرَأْيِكَ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ لَوْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى ذَكَرَ سَبْعًا لَخِلْتُ أَنْ لَا أَذْكُرَهُ فَقَالَ الرَّجُلُ لِأَيِّ شَيْءٍ بَكَيْتَ قَالَ رَحْمَةً لَهُمْ أَوْ مِنْ رَحْمَتِهِمْ-
سیار کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ لوگوں کے سر لا کر مسجد کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آئے اور مسجد میں داخل ہو کر دو رکعتیں پڑھیں اور باہر نکل کر ان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کر دیا پھر تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور رونے لگے ۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابو امامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنِ السَّفْرِ بْنِ نُسَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَأْتِ أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَهُوَ حَاقِنٌ وَلَا يَدْخُلْ بَيْتًا إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا يَؤُمَّنَّ إِمَامٌ قَوْمًا فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ کو زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے کوئی شخص اجازت لیے بغیر گھر میں داخل نہ ہو اور جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعاء نہ مانگے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَسَحَ رَأْسَ يَتِيمٍ لَمْ يَمْسَحْهُ إِلَّا لِلَّهِ كَانَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ مَرَّتْ عَلَيْهَا يَدُهُ حَسَنَاتٌ وَمَنْ أَحْسَنَ إِلَى يَتِيمَةٍ أَوْ يَتِيمٍ عِنْدَهُ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ وَفَرَّقَ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے اور صرف اللہ کی رضا کے لئے پھیرے تو جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھر جائے گا، اسے ہر بال کے بدلے نیکیاں ملیں گی اور جو شخص اپنے زیر تربیت کسی یتیم بچے یا بچی کے ساتھ حسن سلوک کرے میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت والی اور درمیانی انگلی میں تھوڑا سا فاصلہ رکھ کر دکھایا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ عَفَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ مِنْ خَيْبَرَ وَمَعَهُ غُلَامَانِ وَهَبَ أَحَدَهُمَا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَقَالَ لَا تَضْرِبْهُ فَإِنِّي قَدْ نَهَيْتُ عَنْ ضَرْبِ أَهْلِ الصَّلَاةِ وَقَدْ رَأَيْتُهُ يُصَلِّي قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا أَبُو طَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ مِنْ خَيْبَرَ وَمَعَهُ غُلَامَانِ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْدِمْنَا قَالَ خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ قَالَ خِرْ لِي قَالَ خُذْ هَذَا وَلَا تَضْرِبْهُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُهُ يُصَلِّي مَقْبَلَنَا مِنْ خَيْبَرَ وَإِنِّي قَدْ نَهَيْتُ وَأَعْطَى أَبَا ذَرٍّ غُلَامًا وَقَالَ اسْتَوْصِ بِهِ مَعْرُوفًا فَأَعْتَقَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَعَلَ الْغُلَامُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَرْتَنِي أَنْ أَسْتَوْصِيَ بِهِ مَعْرُوفًا فَأَعْتَقْتُهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے تو ان کے ہمراہ دو غلام بھی تھے جن میں سے ایک غلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور فرمایا اسے مارنا نہیں کیونکہ میں نے نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے اور اسے میں نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرا غلام حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور فرمایا میں تمہیں اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں انہوں نے اسے آزاد کر دیا ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا وہ غلام کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے مجھے اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی تھی لہٰذا میں نے اسے آزاد کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ بَعْضُهُمْ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر کسی کو پناہ دے سکتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ الْخَبَائِرِيِّ وَأَبِي الْيَمَانِ الْهَوْزَنِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِينَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ فَقَالَ يَزِيدُ بْنُ الْأَخْنَ السُّلَمِيُّ وَاللَّهِ مَا أُولَئِكَ فِي أُمَّتِكَ إِلَّا كَالذُّبَابِ الْأَصْهَبِ فِي الذِّبَّانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَدْ وَعَدَنِي سَبْعِينَ أَلْفًا مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَزَادَنِي ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ قَالَ فَمَا سِعَةُ حَوْضِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ كَمَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى عُمَانَ وَأَوْسَعَ وَأَوْسَعَ يُشِيرُ بِيَدِهِ قَالَ فِيهِ مَثْعَبَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ قَالَ فَمَا حَوْضُكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مَذَاقَةً مِنْ الْعَسَلِ وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنْ الْمِسْكِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا وَلَمْ يَسْوَدَّ وَجْهُهُ أَبَدًا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار آدمیوں کو بلاحساب کتاب جنت میں داخل فرمائے گا، یزید بن اخنس رضی اللہ عنہ یہ سن کر کہنے لگے بخدا! یہ تو آپ کی امت میں سے صرف اتنے ہی لوگ ہوں گے جیسے مکھیوں میں سرخ مکھی ہوتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے رب نے مجھ سے ستر ہزار کا وعدہ اس طرح کیا ہے کہ ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے اور اس پر تین گنا کا مزید اضافہ ہوگا، یزید بن اخنس رضی اللہ عنہ نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ کے حوض کی وسعت کتنی ہوگی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنی عدن اور عمان کے درمیان ہے اس سے بھی دوگنی جس میں سونے چاندی کے دو پرنالوں سے پانی گرتا ہوگا ، انہوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ کے حوض کا پانی کیسا ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ شیرین اور مشک سے زیادہ مہکتا ہوا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور اس کے چہرے کا رنگ کبھی سیاہ نہ ہوگا۔
-
مَضْرُوبٌ عَلَيْهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَقَدْ ضَرَبَ عَلَيْهِ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ قَدْ ضَرَبَ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ عَنْ زَيْدٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ شَافِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَعَلَّمُوا الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ تَعَلَّمُوا الزَّهْرَاوَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ يُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا تَعَلَّمُوا الْبَقَرَةَ فَإِنَّ تَعْلِيمَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ-
امام احمد رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے اپنے والد صاحب کی تحریرات میں ان کی اپنی لکھائی سے لکھی ہوئی پائی ہے لیکن اس پر انہوں نے نشان لگایا ہوا تھا جس کی وجہ سے میرے خیال کے مطابق سند کی غلطی ہے ، یہ حدیث زید نے ابو سلام کے حوالے سے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی تھی ، وہ حدیث یہ ہے ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن کریم کو سیکھو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کو سیکھو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتْشٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ مُعَلَّى يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ح و حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ حَتَّى إِذَا رَمَى الثَّانِيَةَ عَرَضَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا اعْتَرَضَ فِي الْجَمْرَةِ الثَّالِثَةِ عَرَضَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ كَلِمَةُ حَقٍّ تُقَالُ لِإِمَامٍ جَائِرٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ فِي حَدِيثِهِ وَكَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ لِإِمَامٍ ظَالِمٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جمرات کو کنکریاں مار رہے تھے اس نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ پسندیدہ جہاد اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا جہاد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے پھر وہ جمرئہ ثانیہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے پھر وہ جمرئہ ثالثہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق بات جو کسی ظالم بادشاہ کے سامنے کہی جائے ۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا الْإِثْمُ فَقَالَ إِذَا حَكَّ فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ قَالَ فَمَا الْإِيمَانُ قَالَ إِذَا سَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ وَسَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو گناہ کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ حَبِيبٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيُنْقَضَنَّ عُرَى الْإِسْلَامِ عُرْوَةً عُرْوَةً فَكُلَّمَا انْتَقَضَتْ عُرْوَةٌ تَشَبَّثَ النَّاسُ بِالَّتِي تَلِيهَا وَأَوَّلُهُنَّ نَقْضًا الْحُكْمُ وَآخِرُهُنَّ الصَّلَاةُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسلام کی ایک ایک رسی کو چن چن کر توڑ دیا جائے گا اور جب ایک رسی ٹوٹ جایا کرے گی تو لوگ دوسری کے پیچھے پڑ جایا کریں گے سب سے پہلے ٹوٹنے والی رسی انصاف کی ہوگی اور سب سے آخر میں ٹوٹنے والی نماز ہوگی ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ عَلَى الْجَدْعَاءِ وَاضِعٌ رِجْلَهُ فِي غَرَازِ الرَّحْلِ يَتَطَاوَلُ يَقُولُ أَلَا تَسْمَعُونَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آخِرِ الْقَوْمِ مَا تَقُولُ قَالَ اعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَصَلُّوا خَمْسَكُمْ وَصُومُوا شَهْرَكُمْ وَأَدُّوا زَكَاةَ أَمْوَالِكُمْ وَأَطِيعُوا ذَا أَمْرِكُمْ تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّكُمْ قُلْتُ لَهُ فَمُذْ كَمْ سَمِعْتَ هَذَا الْحَدِيثَ يَا أَبَا أُمَامَةَ قَالَ وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثِينَ سَنَةً-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ حجۃ الوداع سنا ہے بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور پاؤں سواری کی رکاب میں رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونچے ہوگئے تھے اور فرما رہے تھے کیا تم سنتے نہیں؟ تو سب سے آخری آدمی نے کہا کہ آپ کیا فرمانا چاہتے ہیں (ہم تک آواز پہنچ رہی ہے اور ہم سن رہے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو، پنج گانہ نماز ادا کرو، ایک مہینے کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکوۃ ادا کرو ، اپنے امیر کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔ راوی نے حضرت امامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس عمر میں سنی تھی تو انہوں نے فرمایا کہ جب میں تیس سال کا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ وَعَبْدِ الْوَهَّابِ عَنْ هِشَامٍ وَأَزْهَرَ بْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ أَبُو أُمَامَةَ الْحِمْصِيُّ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوُضُوءُ يُكَفِّرُ مَا قَبْلَهُ ثُمَّ تَصِيرُ الصَّلَاةُ نَافِلَةً فَقِيلَ لَهُ أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ وَلَا ثَلَاثٍ وَلَا أَرْبَعٍ وَلَا خَمْسٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو گذشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور نماز انعامات کا سبب بنتی ہے کسی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک دو یا تین چار اور پانچ مرتبہ نہیں (بے شمار مرتبہ سنی ہے)
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ الْيَمَامِيُّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ قَالَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَبِعَهُ الرَّجُلُ وَتَبِعْتُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ خَرَجْتَ مِنْ مَنْزِلِكَ تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوءَ وَصَلَّيْتَ مَعَنَا قَالَ الرَّجُلُ بَلَى قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَفَرَ لَكَ حَدَّكَ أَوْ ذَنْبَكَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا ، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کر دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًى كَانُوا عَلَيْهِ إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہدایت پر گامزن ہونے کے بعد جو قوم بھی دوبارہ گمراہ ہوتی ہے وہ لڑائی جھگڑوں میں پڑ جاتی ہے ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی یہ لوگ آپ کے سامنے جھگڑے کے علاوہ کچھ نہیں رکھتے بلکہ یہ تو جھگڑالو لوگ ہیں "
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي الْحَصِينِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحُمَّى مِنْ كِيرِ جَهَنَّمَ فَمَا أَصَابَ الْمُؤْمِنَ مِنْهَا كَانَ حَظَّهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھٹی کا اثر ہوتا ہے اگر مسلمان کو بخار ہوتا ہے تو وہ جہنم سے اس کا حصہ ہوتا ہے (جو دنیا میں اسے دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں اسے جہنم سے پچالیا جاتا ہے)
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ جَدِّهِ مَمْطُورٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْإِثْمُ قَالَ إِذَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو اس نے پوچھا کہ گناہ کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَغْبَطَ أَوْلِيَائِي عِنْدِي مُؤْمِنٌ قَلِيلُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ صَلَاةٍ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَكَانَ فِي النَّاسِ غَامِضًا لَا يُشَارُ عَلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فَعُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ وَقَلَّ تُرَاثُهُ وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل رشک دوست وہ ہے جو ہلکے پھلکے سامان والا ہو نماز کا بہت ساحصہ رکھتا ہو، اپنے رب کی عمدگی سے عبادت کرتا ہو، لوگوں کی نظروں میں مخفی ہو انگلیوں سے اس کی طرف اشارے نہ کیے جاتے ہوں ، اس کی موت جلدی آجائے ، اس کی وراثت بھی تھوڑی ہو اور اس پر رونے والے بھی تھوڑے ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ثَوْرٌ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ أَوْ رُفِعَتْ مَائِدَتُهُ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہو جاتے یا دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو یہ دعاء پڑھتے الحمد للہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولا مودع ولا مستغنی عنہ ربنا عزوجل۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا خَلَّادٌ الصَّفَّارُ سَمِعَهُ مِنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ بَيْعُ الْمُغَنِّيَاتِ وَلَا شِرَاؤُهُنَّ وَلَا تِجَارَةٌ فِيهِنَّ وَأَكْلُ أَثْمَانِهِنَّ حَرَامٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گانا گانے والی باندیوں کو پیچنا خریدنا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت (کمائی ) کھانا حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْبَعُ الْمُؤْمِنُ عَلَى الْخِلَالِ كُلِّهَا إِلَّا الْخِيَانَةَ وَالْكَذِبَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی ہر عادت پر مہر لگائی جاسکتی ہے لیکن خیانت اور جھوٹ پر نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شِمْرٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ خَرَجَتْ ذُنُوبُهُ مِنْ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ مَغْفُورًا لَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کان، آنکھ ہاتھ اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں ، پھر جب وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ وَهَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْجَعْدِ يُحَدِّثُ قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ أَبُو الْجَعْدِ مَوْلًى لِبَنِي ضُبَيْعَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ دِينَارًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ كَيَّةٌ قَالَ ثُمَّ تُوُفِّيَ آخَرُ فَتَرَكَ دِينَارَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيَّتَانِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک داغ ہے ، کچھ عرصے بعد ایک اور آدمی فوت ہوگیا اور وہ دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو داغ ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا قَالَ حَجَّاجٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ ذُكِرَ لِي عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ وَمَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا فَأَعْطَاهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً قَالَ ثُمَّ إِنَّ أَحَدَ الصَّبِيَّيْنِ بَكَى قَالَ فَشَقَّتْهَا فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ نِصْفًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلَادِهِنَّ لَوْلَا مَا يَصْنَعْنَ بِأَزْوَاجِهِنَّ لَدَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے دو بچوں کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین کھجوریں دیں ، اس نے دونوں بچوں کو ایک کھجور دے دی ( اور تیسری خود کھانے کے لئے اٹھائی) اتنی دیر میں ایک بچہ رونے لگا اس نے تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کیے اور دونوں بچوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا ( اور خودبھوکی رہ گئی ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہوتی ہیں ، اگر یہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازیں جنت میں داخل ہوجائیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْحِمْصِيِّ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ فَوُجِدَ فِي مِئْزَرِهِ دِينَارٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيَّةٌ قَالَ ثُمَّ تُوُفِّيَ آخَرُ فَوُجِدَ فِي مِئْزَرِهِ دِينَارَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيَّتَانِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک داغ ہے ، کچھ عرصے بعد ایک اور آدمی فوت ہوگیا اور وہ دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو داغ ہیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ أَنَّهُ سَمِعَ شَيْخًا مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ مِنْ اللَّيْلِ كَبَّرَ ثَلَاثًا وَسَبَّحَ ثَلَاثًا وَهَلَّلَ ثَلَاثًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَشِرْكِهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کی نماز شروع کرنے لگتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر تین مرتبہ سبحان اللہ اور تین مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میں شیطان کے کچوکے اس کی پھونک اور اس کے شرک سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ بَخٍ بَخٍ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَالْوَلَدُ الصَّالِحُ يَمُوتُ لِلرَّجُلِ فَيَحْتَسِبُهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں کیا ہی خوب ہیں سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر اور انسان کا وہ نیک لڑکا جو فوت ہوجائے اور وہ اس پر ثواب کی نیت سے صبر کرے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ كَبَّرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرنے لگتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر تین مرتبہ سبحان اللہ اور تین مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میں شیطان کے کچوکے اس کی پھونک اور اس کے شرک سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ مِنْ بَنِي الْعَدَّاءِ مِنْ كِنْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ دِينَارًا أَوْ دِينَارَيْنِ يَعْنِي قَالَ لَهُ كَيَّةٌ أَوْ كَيَّتَانِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک یا دو داغ ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِي الْعَدَبَّسِ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَكِّئٌ عَلَى عَصًا فَقُمْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ لَا تَقُومُوا كَمَا تَقُومُ الْأَعَاجِمُ يُعَظِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا قَالَ فَكَأَنَّا اشْتَهَيْنَا أَنْ يَدْعُوَ اللَّهَ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجِّنَا مِنْ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ فَكَأَنَّا اشْتَهَيْنَا أَنْ يَزِيدَنَا فَقَالَ قَدْ جَمَعْتُ لَكُمْ الْأَمْرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي عَنْ أَبِي عَنْ أَبِي مِنْهُمْ أَبُو غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لاٹھی سے ٹیک لگاتے ہوئے ہمارے پاس باہر تشریف لائے تو ہم احتراماً کھڑے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ عجمیوں کی طرح مت کھڑے ہوا کرو جو ایک دوسرے کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں ہماری خواہش تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے دعاء فرما دیں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما ہم سے راضی ہوجا ہماری نیکیاں قبول فرما ہمیں جنت میں داخل فرما جہنم سے نجات عطاء فرما اور ہمارے تمام معاملات کو درست فرما ہم چاہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزید دعاء فرمائیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اس دعاء میں تمہارے لیے ساری چیزوں کو شامل کر لیا ہے ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا غَالِبٍ يَقُولُ لَمَّا أُتِيَ بِرُءُوسِ الْأزَارِقَةِ فَنُصِبَتْ عَلَى دَرَجِ دِمَشْقَ جَاءَ أَبُو أُمَامَةَ فَلَمَّا رَآهُمْ دَمَعَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ هَؤُلَاءِ شَرُّ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ وَخَيْرُ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ الَّذِينَ قَتَلَهُمْ هَؤُلَاءِ قَالَ فَقُلْتُ فَمَا شَأْنُكَ دَمَعَتْ عَيْنَاكَ قَالَ رَحْمَةً لَهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوا مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ قَالَ قُلْنَا أَبِرَأْيِكَ قُلْتَ هَؤُلَاءِ كِلَابُ النَّارِ أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَجَرِيءٌ بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا ثِنْتَيْنِ وَلَا ثَلَاثٍ قَالَ فَعَدَّ مِرَارًا-
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے ، حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ مَا كَانَ يَفْضُلُ عَلَى أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزُ الشَّعِيرِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے پاس جو کی روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي طَالِبٍ الضُّبَعِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ طُلُوعِ الشَّمْسِ أُكَبِّرُ وَأُهَلِّلُ وَأُسَبِّحُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعًا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَلَأَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ كَذَا وَكَذَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک طلوع آفتاب کے وقت اللہ کا ذکر کرنا اللہ اکبر لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ کہنا اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اسی طرح نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنا میرے نزدیک اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے اتنے اتنے غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَدْنُو الشَّمْسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى قَدْرِ مِيلٍ وَيُزَادُ فِي حَرِّهَا كَذَا وَكَذَا يَغْلِي مِنْهَا الْهَوَامُّ كَمَا يَغْلِي الْقُدُورُ يَعْرَقُونَ فِيهَا عَلَى قَدْرِ خَطَايَاهُمْ مِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ إِلَى سَاقَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ إِلَى وَسَطِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ الْعَرَقُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سورج صرف ایک میل کی مسافت کے برابر قریب آجائے گا اور اس کی گرمی میں اتنا اضافہ ہو جائے گا کہ دماغ ہانڈیوں کی طرح ابلنے لگیں گے اور تمام لوگ اپنے اپنے گناہوں کے اعتبار سے پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے چنانچہ کسی کا پسینہ اس کے ٹخنوں تک ہوگا کسی کا پنڈلی تک کسی کا جسم کے درمیان تک اور کسی کے منہ میں پسینے کی لگام ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ لَمَّا وُضِعَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى قَالَ ثُمَّ لَا أَدْرِي أَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ أَمْ لَا فَلَمَّا بَنَى عَلَيْهَا لَحْدَهَا طَفِقَ يَطْرَحُ لَهُمْ الْجَبُوبَ وَيَقُولُ سُدُّوا خِلَالَ اللَّبِنِ ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِشَيْءٍ وَلَكِنَّهُ يَطِيبُ بِنَفْسِ الْحَيِّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو قبر میں اتارا جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ہم نے تمہیں اس مٹی سے پیدا کیا ، اسی میں واپس لوٹائیں گے اور اسی سے دوبارہ نکالیں گے " اب یہ مجھے یاد نہیں رہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " بسم اللہ وفی سبیل اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم " کہا یا نہیں پھر جب لحد بن گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ٹہنیاں پھینکیں اور فرمایا کہ اینٹوں کے درمیان کی خالی جگہیں اس سے پر کر دو پھر فرمایا اس سے ہوتا کچھ نہیں ہے لیکن زندے خوش ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هُوَ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ نُوحٍ وَهُوَ الْمَضْرُوبُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا أَبُو خُرَيْمٍ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ الرَّاسِبِيُّ أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا أُمَامَةَ بِحِمْصَ فَسَأَلَهُ عَنْ أَشْيَاءَ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَسْمَعُ أَذَانَ صَلَاةٍ فَقَامَ إِلَى وَضُوئِهِ إِلَّا غُفِرَ لَهُ بِأَوَّلِ قَطْرَةٍ تُصِيبُ كَفَّهُ مِنْ ذَلِكَ الْمَاءِ فَبِعَدَدِ ذَلِكَ الْقَطْرِ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ وُضُوئِهِ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِهِ وَقَامَ إِلَى صَلَاتِهِ وَهِيَ نَافِلَةٌ قَالَ أَبُو غَالِبٍ قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ وَلَا ثَلَاثٍ وَلَا أَرْبَعٍ وَلَا خَمْسٍ وَلَا سِتٍّ وَلَا سَبْعٍ وَلَا ثَمَانٍ وَلَا تِسْعٍ وَلَا عَشْرٍ وَعَشْرٍ وَعَشْرٍ وَصَفَّقَ بِيَدَيْهِ-
ابو غالب راسبی کہتے ہیں کہ شہر حمص میں ان کی ملاقات حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے کچھ سوالات حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھے اسی دوران حضرت ابو امام رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو بندہ مسلم نماز کے لئے اذان کی آواز سنتا ہے اور وضو کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے ہاتھوں پر پانی کا پہلا قطرہ ٹپکتے ہی اس کے گناہ معاف ہونے لگتے ہیں اور پانی کے ان قطرات کی تعداد کے اعتبار سے جب وہ وضو کر کے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور جب وہ نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اس کے درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہے ۔ اور غالب نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بشیرونذیر بنا کر بھیجا تھا ایک دو مرتبہ نہیں دسیوں مرتبہ سنا ہے اور سارے اعداد ذکر کے دونوں ہاتھوں سے تالی بجائی۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي فَقَالَ أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا يُصَلِّي مَعَهُ فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّى مَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَانِ جَمَاعَةٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ نماز میں شریک ہوجائے ؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں جماعت ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحُدِّثْنَا بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَرَضَ عَلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لِيَجْعَلَ لِي بَطْحَاءَ مَكَّةَ ذَهَبًا فَقُلْتُ لَا يَا رَبِّ وَلَكِنْ أَشْبَعُ يَوْمًا وَأَجُوعُ يَوْمًا أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَيْكَ وَذَكَرْتُكَ وَإِذَا شَبِعْتُ حَمِدْتُكَ وَشَكَرْتُكَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پروردگار نے مجھے یہ پیشکش کی کہ وہ بطحاء مکہ کو میرے لئے سونے کا بنا دے لیکن میں نے عرض کیا کہ پروردگار! نہیں میں ایک دن بھوکا رہوں اور ایک دن سیراب ہو جاؤں تاکہ جب بھوکا رہوں تو تیری بارگاہ میں عاجزی و زاری کروں اور تجھے یاد کروں اور جب سیراب ہوں تو تیری تعریف اور شکر ادا کروں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَحَبُّ مَا تَعَبَّدَنِي بِهِ عَبْدِي إِلَيَّ النُّصْحُ لِي-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے نزدیک بندے کی سب سے پسندیدہ عبادت " جو وہ میری کرتا ہے " میرے ساتھ خیر خواہی ہے (میرے احکامات پر عمل کرنا)
-
حَدَّثَنَا عَتَّابٌ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلَامِ فَهُوَ أَوْلَى بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِصَاحِبِهِ اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا يَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ يُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا، دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي طَالِبٍ الضُّبَعِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأَنْ أَقْعُدَ أَذْكُرُ اللَّهَ وَأُكَبِّرُهُ وَأَحْمَدُهُ وَأُسَبِّحُهُ وَأُهَلِّلُهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ رَقَبَتَيْنِ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَمِنْ بَعْدِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک طلوع آفتاب کے وقت اللہ کا ذکر کرنا اللہ اکبر لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ کہنا اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اسی طرح نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنا میرے نزدیک اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے اتنے اتنے غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ وَحَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيُّ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ قَالَ فَغَزَوْنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا قَالَ ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا ثَانِيًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ قَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ قَالَ فَغَزَوْنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا قَالَ ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا ثَالِثًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَتَيْتُكَ تَتْرَى مَرَّتَيْنِ أَسْأَلُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ قَالَ فَغَزَوْنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِعَمَلٍ آخُذُهُ عَنْكَ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ قَالَ فَكَانَ أَبُو أُمَامَةَ وَامْرَأَتُهُ وَخَادِمُهُ لَا يُلْفَوْنَ إِلَّا صِيَامًا فَإِذَا رَأَوْا نَارًا أَوْ دُخَانًا بِالنَّهَارِ فِي مَنْزِلِهِمْ عَرَفُوا أَنَّهُمْ اعْتَرَاهُمْ ضَيْفٌ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قَدْ أَمَرْتَنِي بِأَمْرٍ وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ نَفَعَنِي بِهِ فَمُرْنِي بِأَمْرٍ آخَرَ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ قَالَ اعْلَمْ أَنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَكَ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حَطَّ أَوْ قَالَ وَحَطَّ شَكَّ مَهْدِيٌّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دوربارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی ) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں ، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اب تو میرے لیے شہادت کی دعا فرما دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے، اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہا جب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ إِذَا وَضَعْتَ الطَّهُورَ مَوَاضِعَهُ قَعَدْتَ مَغْفُورًا لَكَ فَإِنْ قَامَ يُصَلِّي كَانَتْ لَهُ فَضِيلَةً وَأَجْرًا وَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ مَغْفُورًا لَهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا أُمَامَةَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَ فَصَلَّى تَكُونُ لَهُ نَافِلَةً قَالَ لَا إِنَّمَا النَّافِلَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ تَكُونُ لَهُ نَافِلَةً وَهُوَ يَسْعَى فِي الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا تَكُونُ لَهُ فَضِيلَةً وَأَجْرًا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم اچھی طرح وضو کرو تو جب بیٹھو گے اس وقت تمہارے سارے گناہ بخشے جاچکے ہوں گے اگر اس کے بعد کوئی شخص کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا تو وہ اس کے لئے فضیلت اور باعث اجربن جاتی ہے وہ بیٹھتا ہے توبخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے ایک آدمی نے ان سے پوچھا اے ابو امامہ ! یہ بتائیے کہ اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے تو وہ اس کے لئے نفل ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، نفل ہونا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی ، عام آدمی کے لئے کیسے ہوسکتی ہے جبکہ وہ گناہوں اور لغزشوں میں بھاگا پھرتا ہے اس کے لئے وہ باعث اجر ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَغْبَطَ النَّاسِ عِنْدِي عَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ صَلَاةٍ أَطَاعَ رَبَّهُ وَأَحْسَنَ عِبَادَتَهُ فِي السِّرِّ وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا قَالَ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُرُ بِأُصْبُعَيْهِ وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا فَعُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ وَقَلَّ تُرَاثُهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ سَأَلْتُ أَبِي قُلْتُ مَا تُرَاثُهُ قَالَ مِيرَاثُهُ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَنَقَرَ بِيَدِهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل رشک انسان وہ بندہ مومن ہے جو ہلکے پھلکے سامان والا ہو نماز کا بہت سا حصہ رکھتا ہوا پنے رب کی اطاعت اور چھپ کر عمدگی سے عبادت کرتا ہو، لوگوں کی نظروں میں مخفی ہو، انگلیوں سے اس کی طرف سے اشارے نہ کیے جاتے ہوں ، بقدر کفایت اس کی روزی ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ جملہ دہراتے ہوئے چٹکی بجانے لگے پھر فرمایا اس کی موت جلدی آجائے ، اس کی وراثت بھی تھوڑی ہو اور اس پر رونے والے بھی تھوڑے ہوں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ جَدِّهِ مَمْطُورٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْإِثْمُ قَالَ إِذَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو گناہ کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رُفِعَتْ الْمَائِدَةُ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہو جاتے یا دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو یہ دعاء پڑھتے الحمدللہ کثیرا طیبامبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ ربنا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مِسْعَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَدَبَّسِ عَنْ رَجُلٍ أَظُنُّهُ أَبَا خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْزُوقٍ قَالَ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قُمْنَا قَالَ فَإِذَا رَأَيْتُمُونِي فَلَا تَقُومُوا كَمَا يَفْعَلُ الْعَجَمُ يُعَظِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا قَالَ كَأَنَّا اشْتَهَيْنَا أَنْ يَدْعُوَ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجِّنَا مِنْ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لاٹھی سے ٹیک لگاتے ہوئے ہمارے پاس باہر تشریف لائے تو ہم احتراماً کھڑے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ عجمیوں کی طرح مت کھڑے ہوا کرو جو ایک دوسرے کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں ہماری خواہش تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے دعاء فرما دیں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما ہم سے راضی ہوجا ہماری نیکیاں قبول فرما ہمیں جنت میں داخل فرما جہنم سے نجات عطاء فرما اور ہمارے تمام معاملات کو درست فرما۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ حُسَيْنٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَ كُلِّ فِطْرٍ عُتَقَاءَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ سَمِعْت أَبِي يَقُولُ حُسَيْنٌ الْخُرَاسَانِيُّ هَذَا هُوَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا روزانہ افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ حُسَيْنٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ اسْتَضْحَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ قَوْمٌ يُسَاقُونَ إِلَى الْجَنَّةِ مُقَرَّنِينَ فِي السَّلَاسِلِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ کس وجہ سے مسکرا رہے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تعجب ہوتا ہے اس قوم پر جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ الْوَاسِطِيُّ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًى كَانُوا عَلَيْهِ إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ ثُمَّ قَرَأَ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ مِثْلَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راہ ہدایت پر گامزن ہونے کے بعد جو قوم بھی دوبارہ گمراہ ہوتی ہے وہ لڑائی جھگڑوں میں پڑ جاتی ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " یہ لوگ آپ کے سامنے جھگڑے کے علاوہ کچھ نہیں رکھتے بلکہ یہ توجھگڑالو لوگ ہیں " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شِمْرٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ خَرَجَتْ ذُنُوبُهُ مِنْ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ مَغْفُورًا لَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کان، آنکھ ہاتھ اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں ، پھر جب وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ وَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الثَّانِيَةِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا رَمَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَوَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ إِمَامٍ جَائِرٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جمرات کو کنکریاں مار رہے تھے اس نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ پسندیدہ جہاد اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا جہاد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے پھر وہ جمرئہ ثانیہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثالثہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق بات جو کسی ظالم بادشاہ کے سامنے کہی جائے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنُهْ رَأَى رُءُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ كِلَابُ النَّارِ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ ثُمَّ قَرَأَ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ الْآيَتَيْنِ قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سِتًّا أَوْ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمْ-
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے ، حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کر دیا۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُضِّلْتُ بِأَرْبَعٍ جُعِلَتْ الْأَرْضُ لِأُمَّتِي مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مِنْ مَسِيرَةِ شَهْرٍ يَسِيرُ بَيْنَ يَدَيَّ وَأُحِلَّتْ لِأُمَّتِي الْغَنَائِمُ-
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم السلام یا امتوں پر مجھے چار فضیلتیں عطاء فرمائی ہیں مجھے ساری انسانیت کی طرف بھیجا گیا ہے روئے زمین کو میرے لیے اور میری امت کے لئے سجدہ گاہ اور طہارت کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے چنانچہ میری امت پر جہاں بھی نماز کا وقت آجائے تو وہی اس کی مسجد ہے اور وہیں اس کی طہارت کے لئے مٹی موجود ہے اور ایک ماہ کی مسافت پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے جو میرے دشمنوں کے دلوں میں پیدا ہوجاتا ہے اور ہمارے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ نَافِلَةً لَكَ قَالَ إِنَّمَا كَانَتْ النَّافِلَةُ خَاصَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے آیت قرآنی " نافلۃ لک " کی تفسیر میں مروی ہے کہ نوافل کی پابندی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھی ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ إِنَّ فَتًى شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي بِالزِّنَا فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَزَجَرُوهُ قَالُوا مَهْ مَهْ فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا قَالَ فَجَلَسَ قَالَ أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ قَالَ لَا وَاللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ قَالَ أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ قَالَ أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ قَالَ لَا وَاللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ قَالَ أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ قَالَ لَا وَاللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ قَالَ أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ قَالَ لَا وَاللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ قَالَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ وَطَهِّرْ قَلْبَهُ وَحَصِّنْ فَرْجَهُ فَلَمْ يَكُنْ بَعْدُ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ غُلَامًا شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سے فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعاء کی کہ اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي شَافِعًا لِأَصْحَابِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا يَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ يُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا وَاقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ عَبْد اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثُ أَمْلَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ بِوَاسِطٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرےگا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت، اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَيْمَنَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طُوبَى لِمَنْ رَآنِي وَآمَنَ بِي وَطُوبَى سَبْعَ مَرَّاتٍ لِمَنْ لَمْ يَرَنِي وَآمَنَ بِي-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لیئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ لَيْسَ بِنَبِيٍّ مِثْلُ الْحَيَّيْنِ أَوْ مِثْلُ أَحَدِ الْحَيَّيْنِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رَبِيعَةُ مِنْ مُضَرَ فَقَالَ إِنَّمَا أَقُولُ مَا أُقَوَّلُ حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ فَذَكَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا ربیعہ ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سُمَيْعٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ وضو کیا تو تین تین مرتبہ دونوں ہاتھوں کودھویا تین مرتبہ کلی کی ناک میں پانی ڈالا، اور ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ الْحِمْصِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَنِي رَحْمَةً وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ وَأَمَرَنِي أَنْ أَمْحَقَ الْمَزَامِيرَ وَالْكَبَارَاتِ يَعْنِي الْبَرَابِطَ وَالْمَعَازِفَ وَالْأَوْثَانَ الَّتِي كَانَتْ تُعْبَدُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَأَقْسَمَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِعِزَّتِهِ لَا يَشْرَبُ عَبْدٌ مِنْ عَبِيدِي جَرْعَةً مِنْ خَمْرٍ إِلَّا سَقَيْتُهُ مَكَانَهَا مِنْ حَمِيمِ جَهَنَّمَ مُعَذَّبًا أَوْ مَغْفُورًا لَهُ وَلَا يَسْقِيهَا صَبِيًّا صَغِيرًا إِلَّا سَقَيْتُهُ مَكَانَهَا مِنْ حَمِيمِ جَهَنَّمَ مُعَذَّبًا أَوْ مَغْفُورًا لَهُ وَلَا يَدَعُهَا عَبْدٌ مِنْ عَبِيدِي مِنْ مَخَافَتِي إِلَّا سَقَيْتُهَا إِيَّاهُ مِنْ حَظِيرَةِ الْقُدُسِ وَلَا يَحِلُّ بَيْعُهُنَّ وَلَا شِرَاؤُهُنَّ وَلَا تَعْلِيمُهُنَّ وَلَا تِجَارَةٌ فِيهِنَّ وَأَثْمَانُهُنَّ حَرَامٌ لِلْمُغَنِّيَاتِ قَالَ يَزِيدُ الْكَبَارَاتِ الْبَرَابِطُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جہان والوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ موسقی کے آلات ، طبلے ، آلات لہوولعب اور ان تمام بتوں کو مٹا ڈالوں جن کی زمانہ جاہلیت میں پرستش کی جاتی تھی اور میرے رب نے اپنی عزت کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ میرا جو بندہ بھی شراب کا ایک گھونٹ پیئے گا میں اس کے بدلے میں اسے جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یابعد میں اس کی بخشش کر دی جائے اور اگر کسی نابالغ بچے کو بھی اس کا ایک گھونٹ پلایا تو اسے بھی اس کے بدلے میں جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گاخواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کر دی جائے اور میرا جو بندہ میرے خوف کی وجہ سے اسے چھوڑ دے گا میں اسے اپنی پاکیزہ شراب پلاؤں گا اور مغنیہ عورتوں کی بیع وشراء انہیں گانابجانا سکھانا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا تَحْمِلُهُ وَبِيَدِهَا آخَرُ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يَوْمَئِذٍ إِلَّا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ ثُمَّ قَالَ حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلَادِهِنَّ لَوْلَا مَا يَأْتُونَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ہمراہ اسے اٹھاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی مانگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دیا پھر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہیں اگر وہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازی عورتیں جنت میں داخل ہو جائیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ قَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ فَغَزَوْنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا آخَرَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ قَالَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ فَغَزَوْنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا آخَرَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْتُكَ تَتْرَى ثَلَاثًا أَسْأَلُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ فَغَزَوْنَا فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا فَمُرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَمْرٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ قَالَ وَكَانَ أَبُو أُمَامَةَ لَا يَكَادُ يُرَى فِي بَيْتِهِ الدُّخَانُ بِالنَّهَارِ فَإِذَا رُئِيَ الدُّخَانُ بِالنَّهَارِ عَرَفُوا أَنَّ ضَيْفًا اعْتَرَاهُمْ مِمَّا كَانَ يَصُومُ هُوَ وَأَهْلُهُ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ أَمَرْتَنِي بِأَمْرٍ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ قَدْ نَفَعَنِي بِهِ فَمُرْنِي بِأَمْرٍ آخَرَ قَالَ اعْلَمْ أَنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی ) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں ، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اب تو میرے لیے شہادت کی دعا فرمادیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے، اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پریقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْعَدَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ فَوَجَدُوا فِي مِئْزَرِهِ دِينَارًا أَوْ دِينَارَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيَّةٌ أَوْ كَيَّتَانِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَشُكُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ مِنْ بَنِي الْعَدَّاءِ مِنْ كِنْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ مِثْلَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک یا دو داغ ہیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سِنَانٌ أَبُو رَبِيعَةَ صَاحِبُ السَّابِرِيِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ وَصَفَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ وَقَالَ وَالْأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الْمَاقَيْنِ وَقَالَ بِأُصْبُعَيْهِ وَأَرَانَا حَمَّادٌ وَمَسَحَ مَاقَيْهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کرنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھونے کا ذکر کیا، کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا عدد مجھے یاد نہیں رہا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقوں کو مسلتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سُمَيْعٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُمَضْمِضُ ثَلَاثًا وَيَسْتَنْشِقُ ثَلَاثًا وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ کلی کرتے تھے تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے اور چہرہ اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَتُسَوُّنَّ الصُّفُوفَ أَوْ لَتُطْمَسَنَّ وُجُوهُكُمْ وَلَتُغْمِضُنَّ أَبْصَارَكُمْ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُكُمْ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنی صفیں سیدھی رکھا کرو ورنہ تمہارے چہرے مسخ کر دیئے جائیں گے اور نگاہیں نیچی رکھا کرو ، ورنہ تمہاری بینائی سلب کرلی جائے گی ۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ مَرَّ عَلَى خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ أَلْيَنِ كَلِمَةٍ سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا كُلُّكُمْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ شَرَدَ عَلَى اللَّهِ شِرَادَ الْبَعِيرِ عَلَى أَهْلِهِ-
علی بن خالد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا گذر خالد بن یزید پر ہوا تو اس نے ان سے پوچھا کہ کوئی نرم بات جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یاد رکھو! تم میں سے ہر شخص جنت میں داخل ہوگا سوائے اس آدمی کے جو اللہ کی اطاعت سے اس طرح بدک کر نکل جائے جیسے اونٹ اپنے مالک کے سامنے بدک جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ مِنْ خَيْبَرَ وَمَعَهُ غُلَامَانِ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْدِمْنَا فَقَالَ خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَقَالَ خِرْ لِي قَالَ خُذْ هَذَا وَلَا تَضْرِبْهُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُهُ يُصَلِّي مَقْبَلَنَا مِنْ خَيْبَرَ وَإِنِّي قَدْ نَهَيْتُ عَنْ ضَرْبِ أَهْلِ الصَّلَاةِ وَأَعْطَى أَبَا ذَرٍّ الْغُلَامَ الْآخَرَ فَقَالَ اسْتَوْصِ بِهِ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا فَعَلَ الْغُلَامُ الَّذِي أَعْطَيْتُكَ قَالَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَسْتَوْصِيَ بِهِ خَيْرًا فَأَعْتَقْتُهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے تو ان کے ہمراہ دو غلام بھی تھے جن میں سے ایک غلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور فرمایا اسے مارنا نہیں کیونکہ میں نے نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے اور اسے میں نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھاہے اور دوسرا غلام حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کودے دیا اور فرمایا میں تمہیں اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں انہوں نے اسے آزاد کر دیا ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا وہ غلام کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے مجھے اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی تھی لہٰذا میں نے اسے آزاد کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلَانَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا ابْنَ آدَمَ إِذَا أَخَذْتُ كَرِيمَتَيْكَ فَصَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى لَمْ أَرْضَ لَكَ بِثَوَابٍ دُونَ الْجَنَّةِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم ! اگر میں تیری پیاری آنکھیں واپس لے لوں اور تو اس پر ثواب کی نیت سے ابتدائی صدمہ کے اوقات میں صبر کر لے تو میں تیرے لیے جنت کے علاوہ کسی اور بدلے پر راضی نہیں ہوں گا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحَبَّ عَبْدٌ عَبْدًا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا أَكْرَمَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ اللہ کی رضاء کے لئے کسی شخص سے محبت کرتا ہے تو در حقیقت وہ اللہ تعالیٰ کی عزت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا أُمَامَةَ عَنْ النَّافِلَةِ فَقَالَ كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَافِلَةً وَلَكُمْ فَضِيلَةً-
ابو غالب سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے " نافلہ " کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نافلہ ہے جبکہ تمہارے لیے باعث اجروثواب ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ قَالَ أَتَيْتُ فَرْقَدًا يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ خَالِيًا فَقُلْتُ يَا ابْنَ أُمِّ فَرْقَدٍ لَأَسْأَلَنَّكَ الْيَوْمَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ قَوْلِكَ فِي الْخَسْفِ وَالْقَذْفِ أَشَيْءٌ تَقُولُهُ أَنْتَ أَوْ تَأْثُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا بَلْ آثُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ وَمَنْ حَدَّثَكَ قَالَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عَمْرٍو الْبَجَلِيُّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَحَدَّثَنِي بِهِ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَبِيتُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَلَهْوٍ وَلَعِبٍ ثُمَّ يُصْبِحُونَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ فَيُبْعَثُ عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَائِهِمْ رِيحٌ فَتَنْسِفُهُمْ كَمَا نَسَفَتْ مَنْ كَانَ قَبْلَهُمْ بِاسْتِحْلَالِهِمْ الْخُمُورَ وَضَرْبِهِمْ بِالدُّفُوفِ وَاتِّخَاذِهِمْ الْقَيْنَاتِ-
جعفر کہتے ہیں کہ ایک دن میں " فرقد " کے پاس آیا تو انہیں تنہا پایا، میں نے ان سے کہا اے ابن ام فرقد! آج میں آپ سے اس حدیث کے متعلق ضرور پوچھ کر رہوں گا یہ بتائیے کہ خسف اور قذف سے متعلق بات آپ اپنی رائے کہتے ہیں یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتا ہوں میں نے ان سے پوچھا کہ پھر یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا عاصم بن عمرو بجلی نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے۔ ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کا ایک گروہ رات بھر کھانے پینے اور لہوولعب میں مصروف رہے گا جب صبح ہوگی تو ان کی شکلیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں بدل چکی ہوں گی ، پھر ان کے محلوں پر ایک ہوا بھیجی جائے گی جو انہیں اس طرح بکھیر کر رکھ دے گی جیسے پہلے لوگوں کو بکھیر کر رکھ دیا تھا کیونکہ وہ شراب کو حلال سمجھتے ہوں گے ، دف (آلات موسیقی ) بجاتے ہوں گے اور گانے والی عورتیں (گلو کارائیں ) بنا رکھی ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا الْهُذَيْلُ بْنُ مَيْمُونٍ الْكُوفِيُّ الْجُعْفِيُّ كَانَ يَجْلِسُ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ يَعْنِي مَدِينَةَ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ هَذَا شَيْخٌ قَدِيمٌ كُوفِيٌّ عَنْ مُطَّرِحِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ فِيهَا خَشْفَةً بَيْنَ يَدَيَّ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَ بِلَالٌ قَالَ فَمَضَيْتُ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ وَذَرَارِيُّ الْمُسْلِمِينَ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَقَلَّ مِنْ الْأَغْنِيَاءِ وَالنِّسَاءِ قِيلَ لِي أَمَّا الْأَغْنِيَاءُ فَهُمْ هَاهُنَا بِالْبَابِ يُحَاسَبُونَ وَيُمَحَّصُونَ وَأَمَّا النِّسَاءُ فَأَلْهَاهُنَّ الْأَحْمَرَانِ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ قَالَ ثُمَّ خَرَجْنَا مِنْ أَحَدِ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ فَلَمَّا كُنْتُ عِنْدَ الْبَابِ أُتِيتُ بِكِفَّةٍ فَوُضِعْتُ فِيهَا وَوُضِعَتْ أُمَّتِي فِي كِفَّةٍ فَرَجَحْتُ بِهَا ثُمَّ أُتِيَ بِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوُضِعَ فِي كِفَّةٍ وَجِيءَ بِجَمِيعِ أُمَّتِي فِي كِفَّةٍ فَوُضِعُوا فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجِيءَ بِعُمَرَ فَوُضِعَ فِي كِفَّةٍ وَجِيءَ بِجَمِيعِ أُمَّتِي فَوُضِعُوا فَرَجَحَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعُرِضَتْ أُمَّتِي رَجُلًا رَجُلًا فَجَعَلُوا يَمُرُّونَ فَاسْتَبْطَأْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ثُمَّ جَاءَ بَعْدَ الْإِيَاسِ فَقُلْتُ عَبْدُ الرُّحْمَنِ فَقَالَ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا خَلَصْتُ إِلَيْكَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنِّي لَا أَنْظُرُ إِلَيْكَ أَبَدًا إِلَّا بَعْدَ الْمُشِيبَاتِ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ مِنْ كَثْرَةِ مَالِي أُحَاسَبُ وَأُمَحَّصُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے سے آگے کسی کے جوتوں کی آہٹ سنائی دی ، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ تو حضرت جبریل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ بلال ہیں ، میں آگے چل پڑا تو دیکھا کہ جنت میں اکثریت مہاجر فقراء اور مسلمانوں کے بچوں کی ہے اور میں نے وہاں مالداروں اور عورتوں سے زیادہ کم تعداد کسی طبقے کی نہیں دیکھی اور بتایا گیا کہ مالدار تو یہاں جنت کے دروازے پر کھڑے ہیں جہاں ان سے حساب کتاب اور جانچ پڑتال کی جا رہی ہے اور خواتین کو سونے اور ریشم نے ہی غفلت میں ڈالے رکھا۔ پھر ہم جنت کے آٹھ میں سے کسی دروازے سے نکل کر باہر آگئے ابھی میں دروازے پر ہی تھا کہ ایک ترازو لایا گیا جس کے ایک پلڑے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں میری ساری امت کو تو میرا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کو لا کر ایک پلڑے میں رکھا گیا اور ساری امت کو دوسرے پلڑے میں ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کو لا کر ایک پلڑے میں رکھا گیا اور ساری امت کو دوسرے پلڑے میں تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر میری امت کے ایک ایک آدمی کو میرے سامنے پیش کیا گیا اور وہ میرے آگے سے گذرتے رہے لیکن میں نے دیکھا کہ عبدالرحمن بن عوف نے آنے میں بہت تاخیر کر دی ہے کافی دیر بعد جب امید ٹوٹنے لگی تو وہ آئے میں نے ان سے پوچھا عبدالرحمن! کیا بات ہے ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میری تو جان خلاصی اس وقت ہوئی ہے جب کہ میں یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ اب کبھی آپ کی زیارت نہیں کر سکوں گا، الایہ کہ ٹھنڈے دن آجائیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کس وجہ سے ؟ عرض کیا مال ودولت کی کثرت کی وجہ سے میرا حساب کتاب اور جانچ پڑتال کی جا رہی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السِّيلَحِينِيُّ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ الشَّامِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِقَةُ فِي السَّمَاءِ فَإِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ قَالَ فَتَنْزِلُ لَهُ الْمِقَةُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محبت (اللہ کی طرف سے اور ناموری ) آسمان سے آتی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو (حضرت جبریل علیہ السلام سے) فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پھر یہ محبت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السِّيلَحِينِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ إِنِّي لَتَحْتَ رَاحِلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ قَوْلًا حَسَنًا جَمِيلًا وَكَانَ فِيمَا قَالَ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَلَهُ مَا لَنَا وَعَلَيْهِ مَا عَلَيْنَا وَمَنْ أَسْلَمَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَلَهُ أَجْرُهُ وَلَهُ مَا لَنَا وَعَلَيْهِ مَا عَلَيْنَا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے نیچے تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر بڑی عمدہ باتیں فرمائیں ، انہی میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ اہل کتاب کا جو آدمی مسلمان ہو جائے گا اسے دوگنا اجر ملے گا اور حقوق و فرائض میں وہ ہماری طرح ہو جائے گا اور مشرکین میں سے جو آدمی مسلمان ہو جائے گا، اسے اس کا اجر ملے گا اور وہ بھی حقوق و فرائض میں ہماری طرح ہو جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا النَّجَاةُ قَالَ أَمْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مؤمن کی نجات کس طرح ہوگی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لیے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ بکاء کرو۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْ تَمَامِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ أَنْ يَضَعَ أَحَدُكُمْ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ أَوْ يَدِهِ فَيَسْأَلُهُ كَيْفَ هُوَ وَتَمَامُ تَحِيَّاتِكُمْ بَيْنَكُمْ الْمُصَافَحَةُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مریض کی مکمل بیمار پرسی یہ ہے کہ تم اس کی پیشانی یا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر پوچھو کہ وہ کیسا ہے ؟ اور تمہاری باہمی ملاقات کے آداب کا مکمل ہونا " مصافحہ " سے ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّصَافَةِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ بَاهِلَةَ أَعْرَابِيٌّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ مَكْتُوبَةٌ فَيَقُومُ فَيَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ وَيُصَلِّي فَيُحْسِنُ الصَّلَاةَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ بِهَا مَا كَانَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي كَانَتْ قَبْلَهَا مِنْ ذُنُوبِهِ ثُمَّ يَحْضُرُ صَلَاةً مَكْتُوبَةً فَيُصَلِّي فَيُحْسِنُ الصَّلَاةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي كَانَتْ قَبْلَهَا مِنْ ذُنُوبِهِ ثُمَّ يَحْضُرُ صَلَاةً مَكْتُوبَةً فَيُصَلِّي فَيُحْسِنُ الصَّلَاةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي كَانَتْ قَبْلَهَا مِنْ ذُنُوبِهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس مسلمان آدمی پر فرض نماز کا وقت آئے اور وہ کھڑا ہو کر خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر خوب اچھی طرح نماز پڑھے تو اس نماز اور گذشتہ نماز کے درمیان ہونے والے اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں پھر دوسری فرض نماز کا وقت آئے اور وہ کھڑا ہو کر خوب اچھی طرح نماز پڑھے تو اس نماز اور گذشتہ نماز کے درمیان ہونے والے اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيِّ عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ أَحَدِ بَنِي حَارِثَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا أَبُو أُمَامَةَ الْحَارِثِيُّ وَلَيْسَ هُوَ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا حق مار لیتا ہے ، اللہ اس کے لئے جہنم کو واجب کر دیتا ہے اور جنت کو اس پر حرام قرار دے دیتا ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ پیلو کے درخت کی ایک شاخ ہی ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ یاد رہے کہ یہ حضرت ابو امامہ حارثی انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جو دوسرے صحابی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي السَّفْرُ بْنُ نُسَيْرٍ الْأَزْدِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَأْتِي أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَهُوَ حَاقِنٌ وَلَا يَؤُمَّنَّ أَحَدُكُمْ فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے اور جو شخص کو نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعاء نہ مانگے جو ایسا کرتا ہے وہ نمازیوں سے خیانت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدٌ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَيَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ وَالثَّانِيَ وَالثَّالِثَ حَتَّى إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ رُفِعَتْ الصُّحُفُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن ملائکہ مسجدوں کے دروازوں پر آکربیٹھ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اٹھالیے جاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ سَيِّئَةٌ وَدَفْنُهُ حَسَنَةٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اسے مٹی میں ملا دینا نیکی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَأَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَا حَدَّثَنَا حَرِيزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ الْخَبَائِرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ مَا كَانَ يَفْضُلُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزُ الشَّعِيرِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے پاس جو کی روٹی بھی نہیں بچتی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ لَيْثٍ عَنِ ابْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُصَلُّوا عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيَسْجُدُ لَهَا كُلُّ كَافِرٍ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيَسْجُدُ لَهَا كُلُّ كَافِرٍ وَلَا نِصْفَ النَّهَارِ فَإِنَّهُ عِنْدَ سَجْرِ جَهَنَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو ، کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت ہر کافر اسے سجدہ کرتا ہے اسی طرح غروب آفتاب کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو ، کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت ہر کافر اسے سجدہ کرتا ہے اسی طرح نصف النہار کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو ، کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ وَهُوَ جَالِسٌ يَقْرَأُ فِيهِمَا إِذَا زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں سورت زلزال اور سورت کافرون کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَرْبَعَةٌ تَجْرِي عَلَيْهِمْ أُجُورُهُمْ بَعْدَ الْمَوْتِ مُرَابِطٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ عَمِلَ عَمَلًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ مَا عَمِلَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَجْرُهَا لَهُ مَا جَرَتْ وَرَجُلٌ تَرَكَ وَلَدًا صَالِحًا فَهُوَ يَدْعُو لَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار قسم کے لوگوں کا اجروثواب ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں ملتا رہتا ہے (١) راہ خدا میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرنے والا (٢) ایسا نیک عمل کرنے والا جس کا عمل جاری ہو جائے (٣) صدقہ جاریہ کرنے والا آدمی (٤) وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے اور وہ اولاد اس کے لئے دعاء کرتی رہے۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ حَرِيرًا وَلَا ذَهَبًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ ریشم اور سونا نہ پہنے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ حَرِيرًا وَلَا ذَهَبًا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ ریشم اور سونا نہ پہنے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ لَيْسَ بِنَبِيٍّ مِثْلُ الْحَيَّيْنِ أَوْ أَحَدِ الْحَيَّيْنِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ قَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَمَا رَبِيعَةُ مِنْ مُضَرَ قَالَ إِنَّمَا أَقُولُ مَا أُقَوَّلُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا ربیعہ ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَفَعَ لِأَحَدٍ شَفَاعَةً فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً فَقَبِلَهَا فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيمًا مِنْ الرِّبَا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کی سفارش کرے اور سفارش کروانے والا اسے کوئی ہدیہ پیش کرے جسے وہ قبول کر لے تو وہ سود کے ایک عظیم دروازے میں داخل ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلَامِ فَهُوَ أَوْلَى بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْحِمْصِيِّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْوُضُوءَ يُكَفِّرُ مَا قَبْلَهُ ثُمَّ تَصِيرُ الصَّلَاةُ نَافِلَةً قَالَ فَقِيلَ لَهُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ وَلَا ثَلَاثٍ وَلَا أَرْبَعٍ وَلَا خَمْسٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو گذشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور نماز انعامات کا سبب بنتی ہے کسی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک دو یا تین چار اور پانچ مرتبہ نہیں (بے شمار مرتبہ سنی ہے)
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْجَعْدِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَاصٍّ يَقُصُّ فَأَمْسَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُصَّ فَلَأَنْ أَقْعُدَ غُدْوَةً إِلَى أَنْ تُشْرِقَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو ایک واعظ وعظ کہہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر وہ خاموش ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنا وعظ کرتے رہو میرے نیزدیک طلوع آفتاب کے وقت تک بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرنا، اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اسی طرح نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکرنا میرے نزدیک اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ السَّفْرِ بْنِ نُسَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَأْتِ أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَهُوَ حَاقِنٌ وَلَا يَخُصَّ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ دُونَ أَصْحَابِهِ وَلَا يُدْخِلْ عَيْنَيْهِ بَيْتًا حَتَّى يَسْتَأْذِنَ فَقَالَ شَيْخٌ لَمَّا حَدَّثَهُ يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے ، اور جو شخص نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعاء نہ مانگے کوئی شخص اجازت لیے بغیر گھر میں داخل نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ جَشِيبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ حَضَرْنَا صَنِيعًا لِعَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ هِلَالٍ فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنْ الطَّعَامِ قَامَ أَبُو أُمَامَةَ فَقَالَ لَقَدْ قُمْتُ مَقَامِي هَذَا وَمَا أَنَا بِخَطِيبٍ وَمَا أُرِيدُ الْخُطْبَةَ وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عِنْدَ انْقِضَاءِ الطَّعَامِ الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُنَّ عَلَيْنَا حَتَّى حَفِظْنَاهُنَّ-
خالد بن معدان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عبدالاعلیٰ بن بلال کی دعوت میں شریک تھے کھانے سے فراغت کے بعد حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس جگہ کھڑا تو ہوگیا ہوں لیکن میں خطیب ہوں اور نہ ہی تقریر کے ارادے سے کھڑا ہوا ہوں البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھتے ہوتے سنا ہے "الحمدللہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ" خالد کہتے ہیں کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات اتنی مرتبہ دہرائے کہ ہمیں حفظ ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي عُتْبَةَ الْكِنْدِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أُمَّتِي أَحَدٌ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ رَأَيْتَ وَمَنْ لَمْ تَرَ قَالَ مَنْ رَأَيْتُ وَمَنْ لَمْ أَرَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الطُّهُورِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں اپنے ہر امتی کو پہچانوں گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم جنہیں آپ نے دیکھا ہے انہیں بھی اور جنہیں نہیں دیکھا انہیں بھی پہچان لیں گے؟ فرمایا ہاں ! ان کی پیشانیاں وضو کی برکت سے چمک رہی ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ الْكَلَاعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عَلَى الْجَدْعَاءِ وَاضِعٌ رِجْلَيْهِ فِي الْغَرْزِ يَتَطَاوَلُ يُسْمِعُ النَّاسَ فَقَالَ بِأَعْلَى صَوْتِهِ أَلَا تَسْمَعُونَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ طَوَائِفِ النَّاسِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا قَالَ اعْبَدُوا رَبَّكُمْ وَصَلُّوا خَمْسَكُمْ وَصُومُوا شَهْرَكُمْ وَأَطِيعُوا ذَا أَمْرِكُمْ تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّكُمْ فَقُلْتُ يَا أَبَا أُمَامَةَ مِثْلُ مَنْ أَنْتَ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَنَا يَوْمَئِذٍ ابْنُ ثَلَاثِينَ سَنَةً أُزَاحِمُ الْبَعِيرَ أُزَحْزِحُهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ حجۃ الوداع سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور پاؤں سواری کی رکاب میں رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونچے ہوگئے تھے اور فرما رہے تھے کیا تم سنتے نہیں ؟ تو سب سے آخری آدمی نے کہا کہ آپ کیا فرمانا چاہتے ہیں (ہم تک آواز پہنچ رہی ہے اور ہم سن رہے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو، پنج گانہ نماز ادا کرو، ایک مہینے کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکوۃ ادا کرو ، اپنے امیر کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔ راوی نے حضرت امامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس عمر میں سنی تھی تو انہوں نے فرمایا کہ جب میں تیس سال کا تھا ۔ اور لوگوں کے رش میں گھستا ہوا آگے چلا گیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ قَالَ هُمْ الْخَوَارِجُ وَفِي قَوْلِهِ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ قَالَ هُمْ الْخَوَارِجُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد باری تعالیٰ " فاما الذین فی قلوبہم زیغ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔" کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے مراد خوارج ہیں اسی طرح " یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ " کی تفسیر میں بھی فرمایا کہ سیاہ چہروں والوں سے خوارج مراد ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا لُقْمَانُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَلَا لَعَلَّكُمْ لَا تَرَوْنِي بَعْدَ عَامِكُمْ هَذَا أَلَا لَعَلَّكُمْ لَا تَرَوْنِي بَعْدَ عَامِكُمْ هَذَا أَلَا لَعَلَّكُمْ لَا تَرَوْنِي بَعْدَ عَامِكُمْ هَذَا فَقَامَ رَجُلٌ طَوِيلٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَمَا الَّذِي نَفْعَلُ فَقَالَ اعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَصَلُّوا خَمْسَكُمْ وَصُومُوا شَهْرَكُمْ وَحُجُّوا بَيْتَكُمْ وَأَدُّوا زَكَاتَكُمْ طَيِّبَةً بِهَا أَنْفُسُكُمْ تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجۃ الوداع میں شرکت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد تین مرتبہ فرمایا شاید اس سال کے بعد تم مجھے نہ دیکھ سکو، اس پر ایک لمبے قد کا آدمی جو قبیلہ سنوء کا ایک فرد محسوس ہوتا تھا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی ! ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو، پنج گانہ نماز ادا کرو ایک مہینے کے روزے رکھو بیت اللہ کا حج کرو، دل کی خوشی سے اپنے مال کی زکوۃ ادا کرو، اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا لُقْمَانُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا كَانَ أَوَّلُ بَدْءِ أَمْرِكَ قَالَ دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيمَ وَبُشْرَى عِيسَى وَرَأَتْ أُمِّي أَنَّهُ يَخْرُجُ مِنْهَا نُورٌ أَضَاءَتْ مِنْهَا قُصُورُ الشَّامِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ کا آغاز کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاء اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور میری والدہ نے دیکھا کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا فَرَجٌ حَدَّثَنَا لُقْمَانُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ عَوَامِرِ الْبُيُوتِ إِلَّا مِنْ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرِ فَإِنَّهُمَا يُكْمِهَانِ الْأَبْصَارَ وَتَخْدِجُ مِنْهُنَّ النِّسَاءُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے درندوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے البتہ وہ سانپ جس کی دو دمیں ہوں یا جس کی دم کٹی ہوئی ہو، اسے مارنے کی اجازت ہے کیونکہ وہ بینائی زائل کر دیتا ہے اور خواتین کا حمل ساقط کر دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا فَرَجٌ حَدَّثَنَا لُقْمَانُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَى الثَّانِي قَالَ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَى الثَّانِي قَالَ وَعَلَى الثَّانِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوُّوا صُفُوفَكُمْ وَحَاذُوا بَيْنَ مَنَاكِبِكُمْ وَلِينُوا فِي أَيْدِي إِخْوَانِكُمْ وَسُدُّوا الْخَلَلَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ بَيْنَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْحَذَفِ يَعْنِي أَوْلَادَ الضَّأْنِ الصِّغَارَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے نمازیوں پر اللہ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صف ثانی کو اس فضیلت میں شامل کرنے کی دو مرتبہ درخواست کی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے رہے پھر تیسری مرتبہ درخواست پر فرمایا اور صف ثانی پر بھی ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفوں کو سیدھا رکھا کرو ، کندھوں کو ملا لیا کرو ، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جایا کرو ، درمیان میں خلا پر کر لیا کرو ، کیونکہ شیطان بکری کے چھوٹے بچوں کی طرح تمہاری صفوں میں گھس جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا لُقْمَانُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيفُوا أَبْوَابَكُمْ وَأَكْفِئُوا آنِيَتَكُمْ وَأَوْكِئُوا أَسْقِيَتَكُمْ وَأَطْفِئُوا سُرُجَكُمْ فَإِنَّهُ لَنْ يُؤْذَنَ لَهُمْ بِالتَّسَوُّرِ عَلَيْكُمْ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کو سوتے وقت دروازے بند کرلیا کرو برتن اوندھا دیا کرو ، مشکیزوں کا منہ باندھ دیا کرو ، اور چراغ بجھا دیا کرو ، کیونکہ اس طرح شیاطین کو تمہاری دیوار پھاندنے کی اجازت نہیں ملے گی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَبِي غَيْرَ مَرَّةٍ يَقُولُ وَحِدْثنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ إِنْ تَبْذُلْ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ وَإِنْ تُمْسِكْهُ شَرٌّ لَكَ وَلَا تُلَامُ عَلَى الْكَفَافِ وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے ابن آدم ! اگر تو مال خرچ کرلے تو یہ تیرے حق میں بہتر ہے اور اگر روک کر رکھے تو یہ تیرے حق میں برا ہے البتہ کفایت شعاری پر تجھے ملامت نہیں کی جاسکتی اور جو لوگ تیری ذمہ داری میں ہوں خرچ کرنے میں ان سے آغاز کیا کر اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَقَالَ أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَادَ فَقَالَ لَهُ مَرَّةً أُخْرَى ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَاتَّبَعَهُ الرَّجُلُ قَالَ وَتَبِعْتُهُ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ فَانْصَرَفْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالرَّجُلُ يَتْبَعُهُ لِأَعْلَمَ مَا يَقُولُ لَهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ مَنْزِلِكَ فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوءَ ثُمَّ صَلَّيْتَ مَعَنَا قَالَ بَلَى قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ حَدَّكَ أَوْ ذَنْبَكَ شَكَّ فِيهِ عِكْرِمَةُ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ فَانْصَرَفْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ الرَّجُلُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا ، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں ہے کہ تم اپنے گھر سے خوب اچھی طرح وضو کر کے نکلے اور ہمارے ساتھ نماز میں شریک ہوئے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کر دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ قَامَ إِلَى وَضُوئِهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ نَزَلَتْ خَطِيئَتُهُ مِنْ كَفَّيْهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ فَإِذَا مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ نَزَلَتْ خَطِيئَتُهُ مِنْ لِسَانِهِ وَشَفَتَيْهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ نَزَلَتْ خَطِيئَتُهُ مِنْ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ سَلِمَ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ هُوَ لَهُ وَمِنْ كُلِّ خَطِيئَةٍ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ قَالَ فَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَتَهُ وَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ سَالِمًا-
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ مسلم نماز کے لئے اذان کی آواز سنتا ہے اور وضو کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے ہاتھوں پر پانی کا پہلا قطرہ ٹپکتے ہی اس کے گناہ معاف ہونے لگتے ہیں جب وہ کلی کرتا، ناک میں پانی ڈالتا اور ناک صاف کرتا ہے تو اس کی زبان اور ہونٹوں کے گناہ پانی کے پہلے قطرے سے ہی زائل ہو جاتے ہیں جب وہ چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے پہلے قطرے سے ہی اس کی آنکھوں اور کانوں کے گناہ زائل ہو جاتے ہیں اور جب وہ کہنیوں تک ہاتھوں اور ٹخنوں تک پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گذشتہ سارے خطرناک گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور وہ ہر گناہ سے اس طرح محفوظ ہو جاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے وقت تھا اور جب وہ نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اس کے درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہے اور اگر وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَعَهُمْ الصُّحُفُ يَكْتُبُونَ النَّاسَ فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طُوِيَتْ الصُّحُفُ قُلْتُ يَا أَبَا أُمَامَةَ لَيْسَ لِمَنْ جَاءَ بَعْدَ خُرُوجِ الْإِمَامِ جُمُعَةٌ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لَيْسَ مِمَّنْ يُكْتَبُ فِي الصُّحُفِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ملائکہ مسجدوں کے دروازوں پر آکربیٹھ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اٹھا لیے جاتے ہیں ۔ راوی نے پوچھا اے ابو امامہ ! امام کے نکل آنے کے بعدجو لوگ جمعہ میں شریک ہوتے ہیں انہیں کوئی ثواب نہیں ملتا؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں لیکن ان صحیفوں میں ان کا نام نہیں لکھا جاتا۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ إِلَّا أَمَرَنِي بِالسِّوَاكِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مُقَدَّمَ فِيَّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جب بھی جبریل علیہ السلام آئے انہوں نے مجھے ہمیشہ مسواک کا حکم دیا یہاں تک کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ میں اپنے منہ کا اگلا حصہ چھیل ڈالوں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمِقَةَ مِنْ اللَّهِ قَالَ شَرِيكٌ هِيَ الْمَحَبَّةُ وَأُلْقِيَتْ مِنْ السَّمَاءِ فَإِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا قَالَ لِجِبْرِيلَ إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَيُنَادِي جِبْرِيلُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمِقُ يَعْنِي يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ أَرَى شَرِيكًا قَدْ قَالَ فَيُنْزِلُ لَهُ الْمَحَبَّةَ فِي الْأَرْضِ وَإِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا قَالَ لِجِبْرِيلَ إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضْهُ قَالَ فَيُنَادِي جِبْرِيلُ إِنَّ رَبَّكُمْ يُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ قَالَ أَرَى شَرِيكًا قَدْ قَالَ فَيَجْرِي لَهُ الْبُغْضُ فِي الْأَرْضِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محبت اللہ کی طرف سے اور ناموری آسمان سے آتی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبریل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پھر جبریل علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے محبت کرتے ہیں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو پھر یہ محبت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام سے کہتا ہے کہ میں فلاں آدمی سے نفرت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے نفرت کرو پھر جبریل علیہ السلام اعلان کر دیتے ہیں کہ تمہارا رب فلاں آدمی سے نفرت کرتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے نفرت کرو چنانچہ زمین والوں کے دل میں اس کی نفرت بیٹھ جاتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي أُمَامَةَ وَهُوَ يَتَفَلَّى فِي الْمَسْجِدِ وَيَدْفِنُ الْقَمْلَ فِي الْحَصَى فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا أُمَامَةَ إِنَّ رَجُلًا حَدَّثَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَفْرُوضَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ مَا مَشَتْ إِلَيْهِ رِجْلُهُ وَقَبَضَتْ عَلَيْهِ يَدَاهُ وَسَمِعَتْ إِلَيْهِ أُذُنَاهُ وَنَظَرَتْ إِلَيْهِ عَيْنَاهُ وَحَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ مِنْ سُوءٍ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَا أُحْصِيهِ-
ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو وہ مسجد میں بیٹھے تھے اور جوئیں نکال نکال کر کنکریوں میں ڈال رہے تھے ، میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابو امامہ ! ایک آدمی نے مجھے آپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص خوب اچھی طرح وضو کرے ، اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھوئے اپنے سر اور کانوں کا مسح کرے، پھر فرض نماز کے لئے کھڑا ہو تو اس دن اس کے وہ گناہ معاف ہو جائیں گے جن کی طرف وہ اپنے پاؤں سے چل کر گیا، جنہیں ہاتھ سے پکڑ کر کیا جنہیں اس کے کانوں نے سنا، اس کی آنکھوں نے دیکھا اور دل میں ان کا خیال پیدا ہوا ؟ انہوں نے فرمایا بخدا! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اتنی مرتبہ سنی ہے کہ میں شمار نہیں کر سکتا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاتِكَةِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي دُبُرِ صَلَاةٍ قَالَ أَبِي وَقَالَ غَيْرُهُ فِي إِثْرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عِلِّيِّينَ قَالَ عَبْد اللَّهِ قُلْتُ لِأَبِي مِنْ أَيْنَ سَمِعَ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاتِكَةِ قَالَ كَانَ أَصْلُهُ شَامِيًّا سَمِعَ مِنْهُ بِالشَّامِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ درمیان میں کوئی لغو کام نہ کرے علیین میں لکھا جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ اللَّيْثِيُّ عَنْ أَبِي الْحَصِينِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحُمَّى كِيرٌ مِنْ جَهَنَّمَ فَمَا أَصَابَ الْمُؤْمِنَ مِنْهَا كَانَ حَظَّهُ مِنْ جَهَنَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھٹی کا اثر ہوتا ہے اگر مسلمان کو بخار ہوتا ہے تو وہ جہنم سے اس کا حصہ ہوتا ہے (جو دنیا میں اسے دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں اسے جہنم سے پچا لیا جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سَبْعًا قَالَ أَبُو سَعِيدٍ إِلَّا سَبْعَ مِرَارٍ مَا حَدَّثَ بِهِ قَالَ إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ كَمَا أُمِرَ ذَهَبَ الْإِثْمُ مِنْ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگر میں نے یہ حدیث کم از کم سات مربہ نہ سنی ہوتی تو میں اسے کبھی بیان نہ کرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص حکم کے مطابق وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں ، آنکھوں ، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ سَمِعَ أَبَا نَصْرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ أَوْ قَالَ لَا مِثْلَ لَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی ایسے عمل کا حکم دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کر لو کیونکہ روزے جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَيْمَنَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طُوبَى لِمَنْ رَآنِي وَطُوبَى سَبْعَ مِرَارٍ لِمَنْ آمَنْ بِي وَلَمْ يَرَنِي-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ وَعَتَّابٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَنْظُرُ إِلَى مَحَاسِنِ امْرَأَةٍ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ يَغُضُّ بَصَرَهُ إِلَّا أَحْدَثَ اللَّهُ لَهُ عِبَادَةً يَجِدُ حَلَاوَتَهَا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی پہلی نظر کسی عورت کے محاسن پر پڑے اور وہ اپنی نگاہیں جھکا لے تو اللہ تعالیٰ اس کی عبادت میں وہ لذت پیدا کر دیں گے جس کی حلاوت وہ خود محسوس کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ قَالَ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلَامِ فَهُوَ أَوْلَى بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبِيعُوا الْمُغَنِّيَاتِ وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ وَلَا خَيْرَ فِي تِجَارَةٍ فِيهِنَّ وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گانا گانے والی باندیوں کی خریدوفروخت نہ کرو اور انہیں گانے بجانے کی تعلیم نہ دلواؤ اور ان کی تجارت میں کوئی خیر نہیں اور ان کی قیمت میں (کمائی) کھانا حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سَبْعَ مِرَارٍ مَا حَدَّثْتُ بِهِ قَالَ إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ كَمَا أُمِرَ ذَهَبَ الْإِثْمُ مِنْ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگر میں نے یہ حدیث کم از کم سات مربہ نہ سنی ہوتی تو میں اسے کبھی بیان نہ کرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص حکم کے مطابق وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں ، آنکھوں ، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَقَالَ الْأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ قَالَ حَمَّادٌ فَلَا أَدْرِي مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ أَوْ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى الْمُوقَيْنِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے ہوئے چہرے اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھویا سر کا مسح کیا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقے مسلتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَشْيَخَةٍ مِنْ الْأَنْصَارٍ بِيضٌ لِحَاهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ حَمِّرُوا وَصَفِّرُوا وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يَتَسَرْوَلَونَ وَلَا يَأْتَزِرُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَرْوَلُوا وَائْتَزِرُوا وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يَتَخَفَّفُونَ وَلَا يَنْتَعِلُونَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَخَفَّفُوا وَانْتَعِلُوا وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يَقُصُّونَ عَثَانِينَهُمْ وَيُوَفِّرُونَ سِبَالَهُمْ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُصُّوا سِبَالَكُمْ وَوَفِّرُوا عَثَانِينَكُمْ وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ عمر رسیدہ افراد کے پاس " جن کی ڈاڑھیاں سفید ہوچکی تھیں " تشریف لائے اور فرمایا اے گروہ انصار! اپنی ڈاڑھیوں کو سرخ یا زرد کرلو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اہل کتاب شلوار پہنتے ہیں تہنبد نہیں باندھتے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شلوار بھی پہن سکتے ہو اور تہبند بھی باندھ سکتے ہو، البتہ اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اہل کتاب موزے پہنتے ہیں ، جوتے نہیں پہنتے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم موزے بھی پہنا کرو اور جوتے بھی پہنا کرو اور اس طرح اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اہل کتاب ڈاڑھی کٹاتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مونچھیں تراشا کرو اور ڈاڑھیاں بڑھایا کرو اور اس طرح اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَسَحَ رَأْسَ يَتِيمٍ أَوْ يَتِيمَةٍ لَمْ يَمْسَحْهُ إِلَّا لِلَّهِ كَانَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ مَرَّتْ عَلَيْهَا يَدُهُ حَسَنَاتٌ وَمَنْ أَحْسَنَ إِلَى يَتِيمَةٍ أَوْ يَتِيمٍ عِنْدَهُ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ وَقَرَنَ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی یتیم بچے یا بچی کے سر پر ہاتھ پھیرے اور صرف اللہ کی رضا کے لئے پھیرے تو جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھر جائے گا، اسے ہر بال کے بدلے نیکیاں ملیں گی اور جو شخص اپنے زیر تربیت کسی یتیم بچے یا بچی کے ساتھ حسن سلوک کرے میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت والی اور درمیانی انگلی میں تھوڑا سا فاصلہ رکھ کر دکھایا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ قَالَ يُقَرَّبُ إِلَيْهِ فَيَتَكَرَّهُهُ فَإِذَا دَنَا مِنْهُ شُوِيَ وَجْهُهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ وَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى خَرَجَ مِنْ دُبُرِهِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ وَيَقُولُ اللَّهُ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی و یسقی من ماء صدید " کی تفسیر میں فرمایا کہ جہنمی کو پیپ کا پانی پلایا جائے گا وہ پانی اس کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس سے گھن کھائے گا جب مزید قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ جھلس جائے گا اور اس کے سر کے بال جھڑ جائیں گے اور جب وہ پانی اپنے حلق سے ا تارے گا تو اس کی آنتیں کٹ جائیں گی حتی کہ وہ پانی اس کی پچھلی شرمگاہ سے باہر آجائے گا اسی کے متعلق ارشادربانی ہے " وسقو ماء حمیما فقطع امعائہم " اور " وان یستغیثوا یغاثوا بماء کلمہل یشوی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ شَدَّادٌ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَقَالَ هَلْ تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ هَلْ صَلَّيْتَ مَعَنَا حِينَ صَلَّيْنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْكَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا ، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کر دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَمْشِي فِي شِدَّةِ حَرٍّ انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِهِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ بِشِسْعٍ فَوَضَعَهُ فِي نَعْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَعْلَمُ مَا حَمَلْتَ عَلَيْهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَعْلُ مَا حَمَلْتَ عَلَيْهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ شدید گرمی کے موسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں جوتی کا تسمہ ٹوٹ گیا ایک آدمی دوسرا تسمہ لے کر آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی میں ڈالنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر تمہیں یہ معلوم ہوتا کہ تم نے اللہ کے پیغمبر پر کتنا بوجھ لاد دیا ہے تو وہ اتنا بلند نہ ہوتا جو تم نے اللہ کے رسول پر ڈال دیا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ جَالِسًا وَكَانُوا يَظُنُّونَ أَنَّهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ فَأَقْصَرُوا عَنْهُ حَتَّى جَاءَ أَبُو ذَرٍّ فَاقْتَحَمَ فَأَتَى فَجَلَسَ إِلَيْهِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ صَلَّيْتَ الْيَوْمَ قَالَ لَا قَالَ قُمْ فَصَلِّ فَلَمَّا صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ الضُّحَى أَقْبَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَوَّذْ مِنْ شَرِّ شَيَاطِينِ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَهَلْ لَلْإِنْسِ شَيَاطِينٌ قَالَ نَعَمْ شَيَاطِينُ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَلَا أُعَلِّمُكَ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ قَالَ بَلَى جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ فَقُلْتُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ عَنِّي فَاسْتَبْطَأْتُ كَلَامَهُ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ جَاهِلِيَّةٍ وَعَبَدَةَ أَوْثَانٍ فَبَعَثَكَ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ أَرَأَيْتَ الصَّلَاةَ مَاذَا هِيَ قَالَ خَيْرٌ مَوْضُوعٌ مَنْ شَاءَ اسْتَقَلَّ وَمَنْ شَاءَ اسْتَكْثَرَ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الصِّيَامَ مَاذَا هُوَ قَالَ فَرْضٌ مُجْزِئٌ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الصَّدَقَةَ مَاذَا هِيَ قَالَ أَضْعَافٌ مُضَاعَفَةٌ وَعِنْدَ اللَّهِ الْمَزِيدُ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سِرٌّ إِلَى فَقِيرٍ وَجُهْدٌ مِنْ مُقِلٍّ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَيُّمَا نَزَلَ عَلَيْكَ أَعْظَمُ قَالَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ آيَةُ الْكُرْسِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَيُّ الشُّهَدَاءِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سُفِكَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ قَالَ أَغْلَاهَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَيُّ الْأَنْبِيَاءِ كَانَ أَوَّلَ قَالَ آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَوَنَبِيٌّ كَانَ آدَمُ قَالَ نَعَمْ نَبِيٌّ مُكَلَّمٌ خَلَقَهُ اللَّهُ بِيَدِهِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِ رُوحَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ يَا آدَمُ قُبْلًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَمْ وَفَّى عِدَّةُ الْأَنْبِيَاءِ قَالَ مِائَةُ أَلْفٍ وَأَرْبَعَةٌ وَعِشْرُونَ أَلْفًا الرُّسُلُ مِنْ ذَلِكَ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَخَمْسَةَ عَشَرَ جَمًّا غَفِيرًا-
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے میں بھی مجلس میں شریک ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا اے ابوذر کیا تم نے نماز پڑھ لی؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھو، چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور آکر مجلس میں دوبارہ شریک ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر! انسانوں اور جنات میں سے شیاطین کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) نماز کا کیا حکم ہے؟ فرمایا بہترین موضوع ہے جو چاہے کم حاصل کرے اور جو چاہے زیادہ حاصل کر لے میں نے پوچھا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) روزے کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ایک فرض ہے جسے ادا کیا جائے گا تو کافی ہوجاتا ہے اور اللہ کے یہاں اس کا اضافی ثواب ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) صدقہ کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس کا بدلہ دوگنا چوگنا ملتا ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) سب سے افضل صدقہ کون سا ہے ؟ فرمایا کم مال والے کی محنت کا صدقہ یا کسی ضرورت مند کا راز، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ فرمایا حضرت آدم علیہ السلام میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا وہ نبی تھے ؟ فرمایا ہاں ، بلکہ ایسے نبی جن سے باری تعالیٰ نے کلام فرمایا، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) رسول کتنے آئے؟ فرمایا تین سو دس سے کچھ اوپر ایک عظیم گروہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ پر سب سے عظیم آیت کون سی نازل ہوئی ؟ فرمایا آیت الکرسی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ أَوْجَبَ هَذَا أَيْ وَجَبَتْ لِهَذَا الْجَنَّةُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ مَوْلَى بَنِي يَزِيدَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ لَمَّا كَانَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ مُرْدِفٌ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ عَلَى جَمَلٍ آدَمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ خُذُوا مِنْ الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَقَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَقَدْ كَانَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِنْ تَسْأَلُوا عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ قَالَ فَكُنَّا قَدْ كَرِهْنَا كَثِيرًا مِنْ مَسْأَلَتِهِ وَاتَّقَيْنَا ذَاكَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَا أَعْرَابِيًّا فَرَشَوْنَاهُ بِرِدَاءٍ قَالَ فَاعْتَمَّ بِهِ حَتَّى رَأَيْتُ حَاشِيَةَ الْبُرْدِ خَارِجَةً مِنْ حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ قَالَ ثُمَّ قُلْنَا لَهُ سَلْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ كَيْفَ يُرْفَعُ الْعِلْمُ مِنَّا وَبَيْنَ أَظْهُرِنَا الْمَصَاحِفُ وَقَدْ تَعَلَّمْنَا مَا فِيهَا وَعَلَّمْنَا نِسَاءَنَا وَذَرَارِيَّنَا وَخَدَمَنَا قَالَ فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ وَقَدْ عَلَتْ وَجْهَهُ حُمْرَةٌ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ فَقَالَ أَيْ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ هَذِهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ الْمَصَاحِفُ لَمْ يُصْبِحُوا يَتَعَلَّقُوا بِحَرْفٍ مِمَّا جَاءَتْهُمْ بِهِ أَنْبِيَاؤُهُمْ أَلَا وَإِنَّ مِنْ ذَهَابِ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ ثَلَاثَ مِرَارٍ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے ایک گندمی رنگ کے اونٹ پر کھڑے ہوئے اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ تھے اور فرمایا اے لوگو! علم حاصل کرو قبل اس کے کہ علم اٹھا لیا جائے اور قبل اس کے کہ علم قبض کر لیا جائے اور اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا ہے " اے اہل ایمان ! ان چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو جن کی وضاحت اگر تمہارے سامنے کر دی جائے تو تمہیں ناگوار گذرے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔" اس آیت کے نزول کے بعد ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ سوالات کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور اس سے احتیاط کرتے تھے ۔ ایک دن ہم ایک دیہاتی کے پاس گئے اس نے ہماری خاطر اپنی چادر بچھائی اور دیر تک بیٹھا رہاحتیٰ کہ میں نے چادر کے کنارے نکل کر اس کی دائیں ابرو پر لٹکتے ہوئے دیکھے تھوڑی دیر بعد ہم نے اس سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی سوال پوچھو، چنانچہ اس نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! جب ہمارے درمیان قرآن کے نسخے موجود ہوں گے تو ہمارے درمیان سے علم کیسے اٹھا لیا جائے گا جبکہ ہم خود بھی اس کے احکامات کو سیکھ چکے ہیں اور اپنی بیویوں ، بچوں اور خادموں کو بھی سکھا چکے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا تو چہرہ مبارک پر غصے کی وجہ سے سرخی چھا چکی تھی پھر فرمایا تیری ماں تجھے روئے ان یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس بھی تو آسمانی کتابوں کے مصاحف موجود ہیں لیکن اب وہ کسی ایک حرف سے بھی نہیں چمٹے ہوئے جو ان کے انبیاء علیہم السلام لے کر آئے تھے یاد رکھو! علم اٹھ جانے سے مراد یہ ہے کہ حاملین علم اٹھ جائیں گے تین مرتبہ فرمایا۔
-
ایک دن ہم ایک دیہاتی کے پاس گئے اس نے ہماری خاطراپنی چادربچھائی اور دیرتک بیٹھارہاحتیٰ کہ میں نے چادرکے کنارے نکل کراس کی دائیں ابروپرلٹکتے ہوئے دیکھے تھوڑی دیربعدہم نے اس سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی سوال پوچھو،چنانچہ اس نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! جب ہمارے درمیان قرآن کے نسخے موجودہوں گے توہمارے درمیان سے علم کیسے اٹھالیاجائے گا جبکہ ہم خودبھی اس کے احکامات کوسیکھ چکے ہیں اور اپنی بیویوں ، بچوں اور خادموں کو بھی سکھاچکے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناسرمبارک اٹھایاتوچہرہ مبارک پر غصے کی وجہ سے سرخی چھاچکی تھی پھر فرمایا تیری ماں تجھے روئے ان یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس بھی توآسمانی کتابوں کے مصاحف موجود ہیں لیکن اب وہ کسی ایک حرف سے بھی نہیں چمٹے ہوئے جوان کے انبیاء علیہم السلام لے کر آئے تھے یادرکھو! علم اٹھ جانے سے مرادیہ ہے کہ حاملین علم اٹھ جائیں گے تین مرتبہ فرمایا۔-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد میں نکلے تو ایک آدمی ایک غار کے پاس سے گذرا جہاں کچھ پانی بھی موجود تھا، اس کے دل میں خیال آیا کہ اسی غار میں مقیم ہو جائے اور وہاں موجود پانی سے اپنی زندگی کا سہارا قائم رکھے اور آس پاس موجود سبزیاں کھا لیا کرے اور دنیا سے گوشہ نشینی اختیار کر لے پھر اس نے سوچا کہ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے اس کا تذکرہ کر لوں اگر انہوں نے اجازت دے دی تو میں ایسا ہی کروں گا ورنہ نہیں کروں گا۔ چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میرا ایک غار کے پاس سے گذر ہوا جس میں میرے گذارے کے بقدر پانی اور سبزی موجود ہے میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ وہیں مقیم ہو جاؤں اور دنیا سے کنارہ کشی کرلوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودیت یا عیسائیت کے ساتھ نہیں بھیجا گیا مجھے تو صاف ستھرے دین حنیف کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے راہ خدا میں ایک صبح یا شام کو نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کا جہاد کی صف میں کھڑا ہونا ساٹھ سال کی نماز سے بہتر ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ نَحْوَ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ قَالَ فَكَانَ النَّاسُ يَمْشُونَ خَلْفَهُ قَالَ فَلَمَّا سَمِعَ صَوْتَ النِّعَالِ وَقَرَ ذَلِكَ فِي نَفْسِهِ فَجَلَسَ حَتَّى قَدَّمَهُمْ أَمَامَهُ لِئَلَّا يَقَعَ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ مِنْ الْكِبْرِ فَلَمَّا مَرَّ بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ إِذَا بِقَبْرَيْنِ قَدْ دَفَنُوا فِيهِمَا رَجُلَيْنِ قَالَ فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ دَفَنْتُمْ هَاهُنَا الْيَوْمَ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ فُلَانٌ وَفُلَانٌ قَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ الْآنَ وَيُفْتَنَانِ فِي قَبْرَيْهِمَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَ ذَاكَ قَالَ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَتَنَزَّهُ مِنْ الْبَوْلِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ وَأَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا ثُمَّ جَعَلَهَا عَلَى الْقَبْرَيْنِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَلِمَ فَعَلْتَ قَالَ لِيُخَفَّفَنَّ عَنْهُمَا قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَحَتَّى مَتَى يُعَذِّبُهُمَا اللَّهُ قَالَ غَيْبٌ لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ قَالَ وَلَوْلَا تَمَزُّعُ قُلُوبِكُمْ أَوْ تَزَيُّدُكُمْ فِي الْحَدِيثِ لَسَمِعْتُمْ مَا أَسْمَعُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کی موسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع غرقد کے پاس سے گذرے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب جوتیوں کی آواز سنی تو دل میں اس کا خیال پیدا ہوا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور انہیں آگے روانہ کر دیا تاکہ دل میں کسی قسم کی بڑائی کا کوئی خیال نہ آئے ، اس کے بعد وہاں سے گذرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گذرے جہاں دو آدمیوں کو دفن کیا گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں رک گئے اور پوچھا کہ آج تم نے یہاں کسے دفن کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) فلاں فلاں آدمی کو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت انہیں ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے اور ان کی آزمائش ہو رہی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کی کیا وجہ ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں سے ایک تو پیشاب کے قطرات سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلخوری کیا کرتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی درخت کی ایک تر شاخ لے کر اس کے دو ٹکڑے کیے اور دونوں قبروں پر اسے لگا دیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تاکہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو جائے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! انہیں کب تک عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ غیب کی بات ہے جسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اگر تمہارے دلوں میں بات خلط ملط نہ ہوجاتی یا تمہارا آپس میں اس پر بحث کرنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو جو آوازیں میں سن رہا ہوں وہ تم بھی سنتے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ جَلَسْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَّرَنَا وَرَقَّقَنَا فَبَكَى سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ فَقَالَ يَا لَيْتَنِي مِتُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا سَعْدُ أَعِنْدِي تَتَمَنَّى الْمَوْتَ فَرَدَّدَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ يَا سَعْدُ إِنْ كُنْتَ خُلِقْتَ لِلْجَنَّةِ فَمَا طَالَ عُمْرُكَ أَوْ حَسُنَ مِنْ عَمَلِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دلوں کو نرم کرنے والی نصیحتیں فرمائیں جس پر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رونے لگے اور بہت دیر تک روتے رہے اور کہنے لگے اے کاش ! میں مرچکا ہوتا نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے سعد! میرے سامنے تم موت کی تمنا کر رہے ہو اور تین مرتبہ اس بات کو دہرایا پھر فرمایا اے سعد! اگر تم جنت کے لئے پیدا ہوئے ہو تو تمہاری عمر جتنی لمبی ہو اور تمہارے اعمال جتنے اچھے ہوں یہ تمہارے حق میں اتنا ہی بہتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ عَامَّ حَجَّةِ الْوَدَاعِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ التَّابِعَةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الطَّعَامَ قَالَ ذَلِكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ وَالدَّيْنَ مَقْضِيٌّ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّعِيمُ غَارِمٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے لہٰذا وارث کے لئے وصیت نہیں ہوگی بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کے لئے پتھر ہیں اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے اور جو شخص اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ یا اپنے آقاؤں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرتا ہے تو اس پر خدا کی لعنت ہے جو قیامت تک اس کا پیچھا کرے گی ، کوئی عورت اپنے گھر میں سے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کھانا بھی نہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو ہمارا افضل مال ہے پھر فرمایا عاریت ادا کی جائے اور ہدیے کا بدلہ دیا جائے ، قرض ادا کیا جائے اور قرض دار ضامن ہوگا۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرض دار ضامن ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ الْخَبَائِرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ مَا كَانَ يَفْضُلُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزُ الشَّعِيرِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے پاس جو کی روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْسَرَةَ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ لَيْسَ بِنَبِيٍّ مِثْلُ الْحَيَّيْنِ أَوْ أَحَدِ الْحَيَّيْنِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ فَقَالَ قَائِلٌ إِنَّمَا رَبِيعَةُ مِنْ مُضَرَ قَالَ إِنَّمَا أَقُولُ مَا أَقُولُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا ربیعہ ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جبریل علیہ السلام نے مجھے پڑوسی کے متعلق اتنی مرتبہ وصیت کی کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ اسے وارث بھی قرار دے دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا حَيْوَةٌ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنِي أَبُو رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيُّ قَالَ أَخَذَ بِيَدِي أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ قَالَ أَخَذَ بِيَدِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا أَبَا أُمَامَةَ إِنَّ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ يَلِينُ لِي قَلْبُهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہاتھ پکڑ کر فرمایا اے ابو امامہ ! وہ شخص مومنین میں سے ہے کہ جس کا دل میرے لیے نرم ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ مَالِكٍ عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَلِي أَمْرَ عَشَرَةٍ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ إِلَّا أَتَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَغْلُولًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَدُهُ إِلَى عُنُقِهِ فَكَّهُ بِرُّهُ أَوْ أَوْبَقَهُ إِثْمُهُ أَوَّلُهَا مَلَامَةٌ وَأَوْسَطُهَا نَدَامَةٌ وَآخِرُهَا خِزْيٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دس یا اس سے زیادہ لوگوں کے معاملات کا ذمہ دار بنتا ہے وہ قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں اس حال میں پیش ہوگا کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے بندھے ہوئے ہوں گے جنہیں اس کی نیکی ہی کھول سکے گی ورنہ اس کے گناہ اسے ہلاک کر دیں گے حکومت کا آغاز ملامت سے ہوتا ہے درمیان ندامت سے اور اختتام قیامت کے دن رسوائی پر ہوگا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا السَّرِيُّ بْنُ يَنْعُمَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ جَشِيبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ دُعِينَا إِلَى وَلِيمَةٍ وَهُوَ مَعَنَا فَلَمَّا شَبِعَ مِنْ الطَّعَامِ قَامَ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَقُومُ مَقَامِي هَذَا خَطِيبًا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَبِعَ مِنْ الطَّعَامِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ-
خالد بن معدان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عبدالاعلیٰ بن بلال کی دعوت میں شریک تھے کھانے سے فراغت کے بعد حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس جگہ کھڑا تو ہوگیا ہوں لیکن میں خطیب ہوں اور نہ ہی تقریر کے ارادے سے کھڑا ہوا ہوں البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھتے ہوتے سنا ہے " الحمدللہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ " خالد کہتے ہیں کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات اتنی مرتبہ دہرائے کہ ہمیں حفظ ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ الرَّحَبِيِّ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ دَخَلَ عَلَى خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ فَأَلْقَى لَهُ وَسَادَةً فَظَنَّ أَبُو أُمَامَةَ أَنَّهَا حَرِيرٌ فَتَنَحَّى يَمْشِي الْقَهْقَرَى حَتَّى بَلَغَ آخِرَ السِّمَاطِ وَخَالِدٌ يُكَلِّمُ رَجُلًا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي أُمَامَةَ فَقَالَ لَهُ يَا أَخِي مَا ظَنَنْتَ أَظَنَنْتَ أَنَّهَا حَرِيرٌ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَسْتَمْتِعُ بِالْحَرِيرِ مَنْ يَرْجُو أَيَّامَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ خَالِدٌ يَا أَبَا أُمَامَةَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ غُفْرًا أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ كُنَّا فِي قَوْمٍ مَا كَذَبُونَا وَلَا كُذِّبْنَا-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خالد بن یزید کے پاس گئے اس نے ان کے لئے تکیہ پیش کیا حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سمجھے کہ یہ ریشمی تکیہ ہے اس لئے وہ الٹے پاؤں واپس چلتے ہوئے صف کے آخر میں پہنچ گئے خالد ایک دوسرے آدمی سے محو گفتگو تھا کچھ دیر بعد اس نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو کہنے لگا بھائی جان! آپ کیا سمجھے ؟ کیا آپ کا خیال ہے کہ یہ ریشمی تکیہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ شخص ریشم سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا جو اللہ سے ملنے کی امید رکھتاہو خالد نے پوچھا اے ابو امامہ ! کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا اللہ معافی یہ سوال کہ کیا آپ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ، ہم ایک ایسی قوم میں رہتے تھے جو ہمارے ساتھ جھوٹ بولتے تھے اور نہ ہم ان کے ساتھ جھوٹ بولتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَعَدَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار آدمیوں کو بلا حساب کتاب جنت میں داخل فرمائے گا، ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار ہوں گے اور اس پر تین گنا کا مزید اضافہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَشَى إِلَى صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ وَهُوَ مُتَطَهِّرٌ كَانَ لَهُ كَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ وَمَنْ مَشَى إِلَى سُبْحَةِ الضُّحَى كَانَ لَهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ وَصَلَاةٌ عَلَى إِثْرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عِلِّيِّينَ و قَالَ أَبُو أُمَامَةَ الْغُدُوُّ وَالرَّوَاحُ إِلَى هَذِهِ الْمَسَاجِدِ مِنْ الْجِهَادِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کر کے فرض نماز کے لیئے روانہ ہوتا ہے اسے احرام باندھنے والے حاجی کے برابر ثواب ملتا ہے جو شخص چاشت کی نماز کے لئے روانہ ہوتا ہے اسے عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ درمیان میں کوئی لغو کام نہ ہو علیین میں لکھاجاتا ہے اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صبح و شام ان مساجد کی طرف جانا جہاد فی سبیل اللہ کا حصہ ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاتِكَةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَمَّنْ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحَ إِلَى مِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ وَإِلَى جَانِبِهِ بِلَالٌ بِيَدِهِ عُودٌ عَلَيْهِ ثَوْبٌ يُظِلُّ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے صحابی رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آٹھ ذی الحجہ کے دن منٰی کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جانب حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے ان کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس پر ایک کپڑا تھا اور وہ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیے ہوئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُذِنَ لِعَبْدٍ فِي شَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ فَوْقَ رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی انسان کو کسی چیز کے متعلق اس سے افضل اجازت نہیں دی گئی جو دو رکعتوں کے متعلق دی گئی ہے جنہیں وہ ادا کرتا ہے اور انسان جب تک نماز میں مشغول رہتا ہے اس وقت تک نیکی اس کے سر پر بکھرتی رہتی ہے اور انسان کو اللہ کا اس جیسا قرب حاصل نہیں ہوتا جو اس سے نکلنے والے کلام یعنی قرآن کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ وَأَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِمَحْقِ الْمَعَازِفِ وَالْمَزَامِيرِ وَالْأَوْثَانِ وَالصُّلُبِ وَأَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَحَلَفَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِعِزَّتِهِ لَا يَشْرَبُ عَبْدٌ مِنْ عَبِيدِي جَرْعَةً مِنْ خَمْرٍ إِلَّا سَقَيْتُهُ مِنْ الصَّدِيدِ مِثْلَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْفُورًا لَهُ أَوْ مُعَذَّبًا وَلَا يَسْقِيهَا صَبِيًّا صَغِيرًا ضَعِيفًا مُسْلِمًا إِلَّا سَقَيْتُهُ مِنْ الصَّدِيدِ مِثْلَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْفُورًا لَهُ أَوْ مُعَذَّبًا وَلَا يَتْرُكُهَا مِنْ مَخَافَتِي إِلَّا سَقَيْتُهُ مِنْ حِيَاضِ الْقُدُسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَحِلُّ بَيْعُهُنَّ وَلَا شِرَاؤُهُنَّ وَلَا تَعْلِيمُهُنَّ وَلَا تِجَارَةٌ فِيهِنَّ وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ يَعْنِي الضَّارِبَاتِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جہاں والوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ موسقی کے آلات ، طبلے ، آلات لہوولعب اور ان تمام بتوں کو مٹا ڈالوں جن کی زمانہ جاہلیت میں پرستش کی جاتی تھی اور میرے رب نے اپنی عزت کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ میرا جو بندہ بھی شراب کا ایک گھونٹ پئے گا میں اس کے بدلے میں اسے جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کر دی جائے اور اگر کسی نابالغ بچے کو بھی اس کا ایک گھونٹ پلایا تو اسے بھی اس کے بدلے میں جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کر دی جائے اور میرا جو بندہ میرے خوف کی وجہ سے اسے چھوڑ دے گا میں اسے اپنی پاکیزہ شراب پلاؤں گا اور مغنیہ عورتوں کی بیع وشراء انہیں گانا بجانا سکھانا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطِيَّةَ بْنِ دِلَافٍ الْمُزَنِيِّ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَخْرُجُ الدَّابَّةُ فَتَسِمُ النَّاسَ عَلَى خَرَاطِيمِهِمْ ثُمَّ يَغْمُرُونَ فِيكُمْ حَتَّى يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْبَعِيرَ فَيَقُولُ مِمَّنْ اشْتَرَيْتَهُ فَيَقُولُ اشْتَرَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ الْمُخَطَّمِينَ و قَالَ يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ثُمَّ يَغْمُرُونَ فِيكُمْ وَلَمْ يَشُكَّ قَالَ فَرَفَعَهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دابۃ الارض کا خروج ہوگا تو وہ لوگوں کے منہ پر نشان لگا دے گا اور وہ اس نشان کے ساتھ ہی زندہ رہیں گے حتیٰ کہ اگر ایک آدمی کوئی آونٹ خریدے گا اور کوئی شخص اس سے پوچھے گا کہ یہ اونٹ تم نے کس سے خریدا ہے؟ تو وہ جواب دے گا کہ یہ میں نے اس شخص سے خریدا ہے جس کے منہ پر نشانی لگی ہوئی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِدُ الْمَرِيضِ يَخُوضُ فِي الرَّحْمَةِ وَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى وَرِكِهِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا مُقْبِلًا وَمُدْبِرًا وَإِذَا جَلَسَ عِنْدَهُ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیمار کی عیادت کرنے والا رحمت الہٰی کے سمندر میں غوطہ زن ہوتا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا وہ اس طرح آگے پیچھے ہوتا ہے اور جب اس کے پاس بیٹھتا ہے تو رحمت الہٰی اسے ڈھانپ لیتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ شَهْرٍ يَعْنِي ابْنَ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَكَانَ يَمْسَحُ الْمَاقَيْنِ مِنْ الْعَيْنِ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ مَرَّةً وَاحِدَةً وَكَانَ يَقُولُ الْأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے ہوئے چہرے اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھویا سر کا مسح کیا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقے مسلتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا ابْنَانِ لَهَا وَهِيَ حَامِلٌ فَمَا سَأَلَتْهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا أَعْطَاهَا ثُمَّ قَالَ حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ لَوْلَا مَا يَأْتِينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلْنَ الْجَنَّةَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ہمراہ اسے اٹھاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی مانگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دیا پھر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہیں اگر وہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازی عورتیں جنت میں داخل ہو جائیں ۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَيَاءُ وَالْعِيُّ شُعْبَتَانِ مِنْ الْإِيمَانِ وَالْبَذَاءُ وَالْبَيَانُ شُعْبَتَانِ مِنْ النِّفَاقِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء اور بے ضرر گفتگو کرنا ایمان کے دو شعبے ہیں جبکہ فحش گوئی اور بے جا گفتگو کرنا نفاق کے دو شعبے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُمَارَةُ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِتِسْعٍ حَتَّى إِذَا بَدَّنَ وَكَثُرَ لَحْمُهُ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَقَرَأَ بِإِذَا زُلْزِلَتْ وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں نو رکعت وتر پڑھتے تھے بعد میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک بھاری ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں سورت زلزال اور سورت کافروں کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ سَمِعْتُ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ يَقُولُ دَخَلَ أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ دِمَشْقَ فَرَأَى رُءُوسَ حَرُورَاءَ قَدْ نُصِبَتْ فَقَالَ كِلَابُ النَّارِ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوا ثُمَّ بَكَى فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا أُمَامَةَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ مِنْ رَأْيِكَ أَمْ سَمِعْتَهُ قَالَ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ كَيْفَ أَقُولُ هَذَا عَنْ رَأْيٍ قَالَ قَدْ سَمِعْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ قَالَ فَمَا يُبْكِيكَ قَالَ أَبْكِي لِخُرُوجِهِمْ مِنْ الْإِسْلَامِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاتَّخَذُوا دِينَهُمْ شِيَعًا-
صفوان بن سلیم کہتے ہیں کہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ دمشق میں داخل ہوئے تو خوارج کے سر لٹکے ہوئے نظر آئے انہوں نے تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کر دیا اور رونے لگے ۔ تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابوامامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا اس لئے کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہوگئے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تفرقہ بازی کی اور اپنے دین کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرلیا۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ قَالَ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّى مَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَانِ جَمَاعَةٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَقَالَ هَذَانِ جَمَاعَةٌ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ نماز میں شریک ہوجائے ؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں جماعت ہوگئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلَامِ فَهُوَ أَوْلَى بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَبِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرْبَعٌ تَجْرِي عَلَيْهِمْ أُجُورُهُمْ بَعْدَ الْمَوْتِ رَجُلٌ مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَرَجُلٌ عَلَّمَ عِلْمًا فَأَجْرُهُ يَجْرِي عَلَيْهِ مَا عَمِلَ بِهِ وَرَجُلٌ أَجْرَى صَدَقَةً فَأَجْرُهَا يَجْرِي عَلَيْهِ مَا جَرَتْ عَلَيْهِ وَرَجُلٌ تَرَكَ وَلَدًا صَالِحًا يَدْعُو لَهُ حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَمَنْ عَلَّمَ عِلْمًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ مَا عَلَّمَ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار قسم کے لوگوں کا اجروثواب ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں ملتا رہتا ہے (ایک ایسا نیک عمل کرنے والا جس کا عمل جاری ہوجائے (دو صدقہ جاریہ کرنے والا آدمی (تین وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے اور وہ اولاد اس کے لئے دعاء کرتی رہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنِي مَهْدِيُّ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ وَاسْمُهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَعَدُوِّهِمْ قَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ إِلَّا مَا أَصَابَهُمْ مِنْ لَأْوَاءَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيْنَ هُمْ قَالَ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ وَأَكْنَافِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ غالب اور دین پر رہے گا اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا وہ اپنی مخالفت کرنے والوں یا بے یارو مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا الا یہ کہ انہیں کوئی تکلیف پہنچ جائے یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے اور وہ اسی حال میں پر ہوں گے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت المقدس میں اور اس کے آس پاس۔
-
قَالَ عَبْد اللَّهِ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَأَظُنُّ أَنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُطَّرِحِ بْنِ يَزِيدَ الْكِنَانِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ ظِلُّ فُسْطَاطٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ خِدْمَةُ خَادِمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ آخِرُ حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی راہ میں کسی خیمے کا سایہ مہیا کرنا یا اللہ کے لئے مجاہد کی خدمت کرنا یا اللہ کے لئے کسی نر جانور پر کسی کو سوار کرنا۔
-