TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ابن منتفق کی حدیثیں
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْطَلَقْتُ إِلَى الْكُوفَةِ لِأَجْلِبَ بِغَالًا قَالَ فَأَتَيْتُ السُّوقَ وَلَمْ تُقَمْ قَالَ قُلْتُ لِصَاحِبٍ لِي لَوْ دَخَلْنَا الْمَسْجِدَ وَمَوْضِعُهُ يَوْمَئِذٍ فِي أَصْحَابِ التَّمْرِ فَإِذَا فِيهِ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْمُنْتَفِقِ وَهُوَ يَقُولُ وُصِفَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُلِّيَ فَطَلَبْتُهُ بِمِنًى فَقِيلَ لِي هُوَ بِعَرَفَاتٍ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَزَاحَمْتُ عَلَيْهِ فَقِيلَ لِي إِلَيْكَ عَنْ طَرِيقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعُوا الرَّجُلَ أَرِبَ مَا لَهُ قَالَ فَزَاحَمْتُ عَلَيْهِ حَتَّى خَلَصْتُ إِلَيْهِ قَالَ فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ رَاحِلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ زِمَامِهَا هَكَذَا حَدَّثَ مُحَمَّدٌ حَتَّى اخْتَلَفَتْ أَعْنَاقُ رَاحِلَتَيْنَا قَالَ فَمَا يَزَعُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ مَا غَيَّرَ عَلَيَّ هَكَذَا حَدَّثَ مُحَمَّدٌ قَالَ قُلْتُ ثِنْتَانِ أَسْأَلُكَ عَنْهُمَا مَا يُنَجِّينِي مِنْ النَّارِ وَمَا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ نَكَسَ رَأْسَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ بِوَجْهِهِ قَالَ لَئِنْ كُنْتَ أَوْجَزْتَ فِي الْمَسْأَلَةِ لَقَدْ أَعْظَمْتَ وَأَطْوَلْتَ فَاعْقِلْ عَنِّي إِذًا اعْبُدْ اللَّهَ لَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا وَأَقِمْ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَأَدِّ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَصُمْ رَمَضَانَ وَمَا تُحِبُّ أَنْ يَفْعَلَهُ بِكَ النَّاسُ فَافْعَلْهُ بِهِمْ وَمَا تَكْرَهُ أَنْ يَأْتِيَ إِلَيْكَ النَّاسُ فَذَرْ النَّاسَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ خَلِّ سَبِيلَ الرَّاحِلَةِ-
عبداللہ یشکری کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا، اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے، اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹکی تھیں وہاں ایک صاحب جن کا نام ابن منتفق تھا' یہ حدیث بیان کرنے لگے کہ مجھے نبی علیہ السلام کے حجۃ الوداع کی خبرملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک قابل سواری اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہو گیا، یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ گیا، جب نبی علیہ السلام سوار ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہچان لیا۔اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا، کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ! نبی علیہ السلا م نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو چنانچہ میں نبی علیہ السلام کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آگئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے اور جہنم سے نجات کا سبب بن جائے، نبی علیہ السلام نے فرمایا واہ واہ! تم نے اگرچہ بہت مختصر لیکن بہت عمدہ سوال کیا ، اگر تم سجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو!
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ حَسَّانَ يَعْنِي الْمَسْلِيَّ قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ الْكُوفَةِ أَوَّلَ مَا بُنِيَ مَسْجِدُهَا وَهُوَ فِي أَصْحَابِ التَّمْرِ يَوْمَئِذٍ وَجُدُرُهُ مِنْ سِهْلَةٍ فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ النَّاسَ قَالَ بَلَغَنِي حَجَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةُ الْوَدَاعِ قَالَ فَاسْتَتْبَعْتُ رَاحِلَةً مِنْ إِبِلِي ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى جَلَسْتُ لَهُ فِي طَرِيقِ عَرَفَةَ أَوْ وَقَفْتُ لَهُ فِي طَرِيقِ عَرَفَةَ قَالَ فَإِذَا رَكْبٌ عَرَفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ بِالصِّفَةِ فَقَالَ رَجُلٌ أَمَامَهُ خَلِّ عَنْ طَرِيقِ الرِّكَابِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَهُ دَعْهُ فَأَرِبَ مَا لَهُ فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى اخْتَلَفَتْ رَأْسُ النَّاقَتَيْنِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُنَجِّينِي مِنْ النَّارِ قَالَ بَخٍ بَخٍ لَئِنْ كُنْتَ قَصَّرْتَ فِي الْخُطْبَةِ لَقَدْ أَبْلَغْتَ فِي الْمَسْأَلَةِ اتَّقِ اللَّهَ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ خَلِّ عَنْ طَرِيقِ الرِّكَابِ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ يُونُسَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ نَحْوَهُ-
عبداللہ یشکری کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا، اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے، اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹکی تھیں وہاں ایک صاحب جن کا نام ابن منتفق تھا' یہ حدیث بیان کرنے لگے کہ مجھے نبی علیہ السلام کے حجۃ الوداع کی خبرملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک قابل سواری اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہو گیا، یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ گیا، جب نبی علیہ السلام سوار ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہچان لیا۔اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا، کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ! نبی علیہ السلا م نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو چنانچہ میں نبی علیہ السلام کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آگئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے اور جہنم سے نجات کا سبب بن جائے، نبی علیہ السلام نے فرمایا واہ واہ! تم نے اگرچہ بہت مختصر لیکن بہت عمدہ سوال کیا ، اگر تم سجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو!
-