حدیث ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی احادیث

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَأَتَاهُ فَقَالَ لَهُ جُلَسَاءُ عُبَيْدِ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْسَلَ إِلَيْكَ الْأَمِيرُ لِيَسْأَلَكَ عَنْ الْحَوْضِ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ-
عبداللہ بن بریدہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی علیہ السلام سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی علیہ السلام کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ-
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ أَنْبَأَنِي أَبِي عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْغَدَاةِ بِالْمِائَةِ إِلَى السِّتِّينَ وَالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ-
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ كَانَتْ رَاحِلَةٌ أَوْ نَاقَةٌ أَوْ بَعِيرٌ عَلَيْهَا بَعْضُ مَتَاعِ الْقَوْمِ وَعَلَيْهَا جَارِيَةٌ فَأَخَذُوا بَيْنَ جَبَلَيْنِ فَتَضَايَقَ بِهِمْ الطَّرِيقُ فَأَبْصَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ حَلْ حَلْ اللَّهُمَّ الْعَنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَاحِبُ هَذِهِ الْجَارِيَةِ لَا تَصْحَبُنَا رَاحِلَةٌ أَوْ نَاقَةٌ أَوْ بَعِيرٌ عَلَيْهَا مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہو گیا، اس نے جب نبی علیہ السلام کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ! اس پر لعنت فرما، نبی علیہ السلام نے فرمایا اس باندی کا مالک کون ہے؟ ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنِي أَبُو الْمِنْهَالِ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي حَدِّثْنَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهِيَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَيَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ بِالْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ-
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی علیہ السلام فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم "اولیٰ" کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا، اور نبی علیہ السلام عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے، اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَوَكِيعٌ قَالَا ثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ عَنْ أَبِي الْوَازِعِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَنْتَفِعُ بِهِ قَالَ اعْزِلْ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ-
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ عَنْ رُفَيْعٍ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآخِرَةٍ إِذَا طَالَ الْمَجْلِسُ فَقَامَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا إِنَّ هَذَا قَوْلٌ مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ مِنْكَ فِيمَا خَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا كَفَّارَةُ مَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہو جاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی علیہ السلام یوں کہتے "سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک" ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ كَانَ أَبُو بَرْزَةَ بِالْأَهْوَازِ عَلَى جَرْفِ نَهْرٍ وَقَدْ جَعَلَ اللِّجَامَ فِي يَدِهِ وَجَعَلَ يُصَلِّي فَجَعَلَتْ الدَّابَّةُ تَنْكُصُ وَجَعَلَ يَتَأَخَّرُ مَعَهَا فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَقُولُ اللَّهُمَّ اخْزِ هَذَا الشَّيْخَ كَيْفَ يُصَلِّي فَلَمَّا صَلَّى قَالَ قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتًّا أَوْ سَبْعًا أَوْ ثَمَانِيًا فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ فَكَانَ رُجُوعِي مَعَ دَابَّتِي أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ تَرْكِهَا فَتَنْزِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ وَصَلَّى أَبُو بَرْزَةَ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ-
ازرق بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیجھے جانے لگا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی علیہ السلام کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی علیہ السلام کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو، اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا جَابِرٌ أَبُو الْوَازِعِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَضَرَبُوهُ وَسَبُّوهُ فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَهْلَ عُمَانَ أَتَيْتَ مَا ضَرَبُوكَ وَلَا سَبُّوكَ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ وَمُضِلَّاتِ الْفِتَنِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔
-
حَدَّثَنَاه يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ أَبِي الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ وَمُضِلَّاتِ الْهَوَى-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بَرْزَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا مَا أَنَا قُلْتُهُ وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَهُ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے یہ بات میں نہیں کہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ جَارِهِمْ قَالَ سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ كَانَ أَبْغَضَ النَّاسِ أَوْ أَبْغَضَ الْأَحْيَاءِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَقِيفُ وَبَنُو حَنِيفَةَ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی علیہ السلام کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ قبیلہ ثقیف اور بنوحنیفہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يَدْخُلْ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ عَوْرَاتِهِمْ يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ فِي بَيْتِهِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو، اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کر دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُكَيْنٌ حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا وَإِذَا عَاهَدُوا وَفَوْا وَإِذَا حَكَمُوا عَدَلُوا فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حکمران قریش میں سے ہوںگے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَغْزًى لَهُ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ الْقِتَالِ قَالَ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفْقِدُ فُلَانًا وَفُلَانًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا فَالْتَمِسُوهُ فَالْتَمَسُوهُ فَوَجَدُوهُ عِنْدَ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْهِ فَقَالَ قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ قَتَلَ سَبْعَةً وَقَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ عَلَى سَاعِدِهِ فَمَا كَانَ لَهُ سَرِيرٌ إِلَّا سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَفَنَهُ وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نی علیہ السلام کسی غزوے میں مصروف تھے، جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو؟ لوگوں نے کہا یارسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آرہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہو گئے، نبی علیہ السلام تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کر دیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب انہیں نبی علیہ السلام کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی علیہ السلام نے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا، اور تدفین تک نبی علیہ السلام کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْزَمٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ أَبِي طَالُوتَ الْعَبْدِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ وَخَرَجَ مِنْ عِنْدِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَهُوَ مُغْضَبٌ فَقَالَ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعِيشُ حَتَّى أُخَلَّفُ فِي قَوْمٍ يُعَيِّرُونِي بِصُحْبَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا إِنَّ مُحَمَّدِيَّكُمْ هَذَا لَدَحْدَاحٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْحَوْضِ فَمَنْ كَذَّبَ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْهُ-
حضرت ابوطالوت کہتے ہیں کہ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس سے نکلے تو سخت غصے میں تھے، میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ میرا یہ خیال نہیں تھا کہ میں اس وقت تک زندہ رہوں گا جب کسی قوم میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو مجھے نبی علیہ السلام کا صحابی ہونے پر طعنہ دیں گے، اور کہیں گے کہ تمہارا محمدی یہ لنگڑا شخص ہے، میں نے نبی علیہ السلام کو حوض کوثر کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس کا پانی نہ پلائے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ قَالَ أَخْبَرَنِي رَبُّ هَذِهِ الدَّارِ أَبُو هِلَالٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَسَمِعَ رَجُلَيْنِ يَتَغَنَّيَانِ وَأَحَدُهُمَا يُجِيبُ الْآخَرَ وَهُوَ يَقُولُ لَا يَزَالُ حَوَارِيَّ تَلُوحُ عِظَامُهُ زَوَى الْحَرْبَ عَنْهُ أَنْ يُجَنَّ فَيُقْبَرَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا مَنْ هُمَا قَالَ فَقَالُوا فُلَانٌ وَفُلَانٌ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ ارْكُسْهُمَا رَكْسًا وَدُعَّهُمَا إِلَى النَّارِ دَعًّا-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی علیہ السلام کے ساتھ تھے، نبی علیہ السلام کے کان میں دو آدمیوں کی آواز آئی جو گانا گا رہے تھے اور پہلا دوسرے کو جواب دے رہا تھا (اس کا ساتھ دے رہا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ میرے جگری دوست کی ہڈیاں ہمیشہ چمکتی رہیں، اس نے جنگ کو لمبا ہونے سے پہلے سمیٹ لیا کہ اسے قبر مل جائے، نبی علیہ السلام نے فرمایا دیکھو، یہ دونوں کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں فلاں آدمی ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اے اللہ! ان پر عذاب نازل فرما اور انہیں جہنم کی آگ میں دھکیل دے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَلَا يُحِبُّ الْحَدِيثَ بَعْدَهَا-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ أَبُو الْمِنْهَالِ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ وَإِنَّ فِي أُذُنَيَّ يَوْمَئِذٍ لَقُرْطَيْنِ وَإِنِّي غُلَامٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ ثَلَاثًا مَا فَعَلُوا ثَلَاثًا مَا حَكَمُوا فَعَدَلُوا وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا وَعَاهَدُوا فَوَفَوْا فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے تین مرتبہ فرمایا حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا بَرْزَةَ حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ فِي الْخَوَارِجِ فَقَالَ أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَيَّ وَرَأَتْ عَيْنَايَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ فَكَانَ يَقْسِمُهَا وَعِنْدَهُ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ فَتَعَرَّضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا فَقَالَ وَاللَّهِ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ مُنْذُ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي قَالَهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ كَانَ هَذَا مِنْهُمْ هَدْيُهُمْ هَكَذَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَا يَرْجِعُونَ إِلَيْهِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ قَالَهَا ثَلَاثًا شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ قَالَهَا ثَلَاثًا وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ-
شریک بن شہاب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی علیہ السلام کے کسی صحابی سے ملاقات ہو جائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چنانچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہو گئی ، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی علیہ السلام کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی علیہ السلام وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی علیہ السلام کے سامنے آیا، نبی علیہ السلام نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی علیہ السلام نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیاتب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا بخدا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم، آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی علیہ السلام کو شدید غصہ آیا، اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے، اور ان کی شکل وصورت بھی ایسی ہی ہوگی، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوںگے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئںگے، یہ کہہ کر نبی علیہ السلام نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ امْرَأً يَدْخُلُ عَلَى النِّسَاءِ يَمُرُّ بِهِنَّ وَيُلَاعِبُهُنَّ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي لَا يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُمْ جُلَيْبِيبٌ فَإِنَّهُ إِنْ دَخَلَ عَلَيْكُمْ لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ قَالَ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا كَانَ لِأَحَدِهِمْ أَيِّمٌ لَمْ يُزَوِّجْهَا حَتَّى يَعْلَمَ هَلْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا حَاجَةٌ أَمْ لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ فَقَالَ نِعِمَّ وَكَرَامَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَنُعْمَ عَيْنِي فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ أُرِيدُهَا لِنَفْسِي قَالَ فَلِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُشَاوِرُ أُمَّهَا فَأَتَى أُمَّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ابْنَتَكِ فَقَالَتْ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنِي فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ يَخْطُبُهَا لِنَفْسِهِ إِنَّمَا يَخْطُبُهَا لِجُلَيْبِيبٍ فَقَالَتْ أَجُلَيْبِيبٌ ابْنَهْ أَجُلَيْبِيبٌ ابْنَهْ أَجُلَيْبِيبٌ ابْنَهْ لَا لَعَمْرُ اللَّهِ لَا تُزَوَّجُهُ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ لِيَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَهُ بِمَا قَالَتْ أُمُّهَا قَالَتْ الْجَارِيَةُ مَنْ خَطَبَنِي إِلَيْكُمْ فَأَخْبَرَتْهَا أُمُّهَا فَقَالَتْ أَتَرُدُّونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ ادْفَعُونِي فَإِنَّهُ لَمْ يُضَيِّعْنِي فَانْطَلَقَ أَبُوهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ قَالَ شَأْنَكَ بِهَا فَزَوَّجَهَا جُلَيْبِيبًا قَالَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ لَهُ قَالَ فَلَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ قَالَ لِأَصْحَابِهِ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَفْقِدُ فُلَانًا وَنَفْقِدُ فُلَانًا قَالَ انْظُرُوا هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا لَا قَالَ لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا قَالَ فَاطْلُبُوهُ فِي الْقَتْلَى قَالَ فَطَلَبُوهُ فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَا هُوَ ذَا إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْهِ فَقَالَ قَتَلَ سَبْعَةً وَقَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَاعِدَيْهِ وَحُفِرَ لَهُ مَا لَهُ سَرِيرٌ إِلَّا سَاعِدَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي قَبْرِهِ وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُ غَسَّلَهُ قَالَ ثَابِتٌ فَمَا كَانَ فِي الْأَنْصَارِ أَيِّمٌ أَنْفَقَ مِنْهَا وَحَدَّثَ إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ثَابِتًا قَالَ هَلْ تَعْلَمْ مَا دَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ صُبَّ عَلَيْهَا الْخَيْرَ صَبًّا وَلَا تَجْعَلْ عَيْشَهَا كَدًّا كَدًّا قَالَ فَمَا كَانَ فِي الْأَنْصَارِ أَيِّمٌ أَنْفَقَ مِنْهَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَا حَدَّثَ بِهِ فِي الدُّنْيَا أَحَدٌ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ مَا أَحْسَنَهُ مِنْ حَدِيثٍ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی علیہ السلام کو اس سے مطلع نہ کر دیتے، کہ نبی علیہ السلام کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چنانچہ نبی علیہ السلام نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یا رسول اللہ! بہت بہتر، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں اپنی ذات کے لیے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لئے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یارسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کر لوں، چنانچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی علیہ السلام اپنے لیے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراًانکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی علیہ السلام کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کر دیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔باہم صلاح و مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی علیہ السلام کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی علیہ السلام کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی علیہ السلام کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چنانچہ اس کا باپ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں راضی ہوں، چنانچہ نبی علیہ السلام نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کر دیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔ جب جنگ سے فراغت ہوئی تو نبی علیہ السلام نے لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہو گئے، نبی علیہ السلام تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کر دیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو تین مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی علیہ السلام کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی علیہ السلام نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا، اور تدفین تک نبی علیہ السلام کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْوَازِعِ جَابِرًا الرَّاسِبِيَّ ذَكَرَ أَنَّ أَبَا بَرْزَةَ حَدَّثَهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَا أَدْرِي لَعَسَى أَنْ تَمْضِيَ وَأَبْقَى بَعْدَكَ فَحَدِّثْنِي بِشَيْءٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلْ كَذَا افْعَلْ كَذَا أَنَا نَسِيتُ ذَلِكَ وَأَمِزْ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے معلوم نہیں کہ آپ کے جانے کے بعد میں زندہ رہ سکوں گا، مجھے کوئی ایسی چیزسکھادیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی علیہ السلام نے کئی باتیں فرمائیں جنہیں میں بھول گیا اور فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ خَرَجْتُ يَوْمًا أَمْشِي فَإِذَا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَجِّهًا فَظَنَنْتُهُ يُرِيدُ حَاجَةً فَجَعَلْتُ أَخْنَسُ عَنْهُ وَأُعَارِضُهُ فَرَآنِي فَأَشَارَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي جَمِيعًا فَإِذَا نَحْنُ بِرَجُلٍ يُصَلِّي يُكْثِرُ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُرَاهُ مُرَائِيًا فَقُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَأَرْسَلَ يَدِي ثُمَّ طَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ فَجَمَعَهُمَا وَجَعَلَ يَرْفَعُهُمَا بِحِيَالِ مَنْكِبَيْهِ وَيَضَعُهُمَا وَيَقُولُ عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَإِنَّهُ مَنْ يُشَادَّ الدِّينَ يَغْلِبْهُ و قَالَ يَزِيدُ بِبَغْدَادَ بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ وَقَدْ كَانَ قَالَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بُرَيْدَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَا بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں ٹہلتا ہوا نکلا تو دیکھا کہ نبی علیہ السلام نے ایک جانب چہرے کا رخ کیا ہواہے، میں سمجھا کہ شاید آپ قضاء حاجت کے لئے جارہے ہیں، اس لئے میں ایک طرف کو ہو کر نکلنے لگا، نبی علیہ السلام نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کیا، میں نبی علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا، اور ہم دونوں ایک طرف چلنے لگے، اچانک ہم ایک آدمی کے قریب پہنچے جو نماز پڑھ رہا تھا اور کثرت سے رکوع وسجود کررہا تھا ، نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی علیہ السلام نے میرا ہاتھ چھوڑ کر دونوں ہتھیلیوں کو اکھٹا کیا اور کندھوں کے برابر اٹھانے اور نیچے کرنے لگے، اور تین مرتبہ فرمایا اپنے اوپر درمیانہ راستہ لازم کر لو، کیونکہ جو شخص دین کے معاملے میں سختی کرتا ہے، وہ مغلوب ہو جاتا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ أَبِي الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ وَمُضِلَّاتِ الْهَوَى-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا أَبُو هِلَالٍ الرَّاسِبِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي الْوَازِعِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا يَنْفَعُنِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ فَقَالَ انْظُرْ مَا يُؤْذِي النَّاسَ فَاعْزِلْهُ عَنْ طَرِيقِهِمْ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ التَّيْمِيِّ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ يَزِيدُ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ كَانَتْ رَاحِلَةٌ أَوْ نَاقَةٌ أَوْ بَعِيرٌ عَلَيْهَا مَتَاعٌ لِقَوْمٍ فَأَخَذُوا بَيْنَ جَبَلَيْنِ وَعَلَيْهَا جَارِيَةٌ فَتَضَايَقَ بِهِمْ الطَّرِيقُ فَأَبْصَرَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَتْ تَقُولُ حَلْ حَلْ اللَّهُمَّ الْعَنْهَا أَوْ الْعَنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَصْحَبْنِي نَاقَةٌ أَوْ رَاحِلَةٌ أَوْ بَعِيرٌ عَلَيْهَا أَوْ عَلَيْهِ لَعْنَةٌ مِنْ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہو گیا، اس نے جب نبی علیہ السلام کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ! اس پر لعنت فرما، نبی علیہ السلام نے فرمایا ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ کی لعنت ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ رَأَيْتُ شَيْخًا بِالْأَهْوَازِ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَلِجَامُ دَابَّتِهِ فِي يَدِهِ فَجَعَلَتْ تَتَأَخَّرُ وَجَعَلَ يَنْكِصُ مَعَهَا وَرَجُلٌ قَاعِدٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَسُبُّهُ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ فَكُنْتُ أَرْجِعُ مَعِي دَابَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا فَتَأْتِيَ مَأْلَفَهَا فَيَشُقَّ عَلَيَّ قَالَ قُلْتُ كَمْ صَلَّى قَالَ رَكْعَتَيْنِ قَالَ وَإِذَا هُوَ أَبُو بَرْزَةَ-
ازرق بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک بزرگ کو دیکھا جو اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیچھے جانے لگا، وہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی علیہ السلام کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی علیہ السلام کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو، اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں، دیکھا تو وہ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ أَوْ أَنْتَفِعُ بِهِ قَالَ اعْزِلْ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے یا جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّوْمِ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثِ بَعْدَهَا-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ بِمَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ يَعْنِي فِي الصُّبْحِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو الرَّاسِبِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ يَقُولُ قَتَلْتُ عَبْدَ الْعُزَّى بْنَ خَطَلٍ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِسِتْرِ الْكَعْبَةِ وَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ فَقَالَ أَمِطْ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت عبدالعزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چمٹا ہوا تھا تو (نبی علیہ السلام کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا، اور میں نے ہی نبی علیہ السلام سے یہ پوچھا تھا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ قَالَ لِي أَبِي انْطَلِقْ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فِي ظِلِّ عُلْوٍ مِنْ قَصَبٍ فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَسَأَلَهُ أَبِي حَدِّثْنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ قَالَ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ قَالَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ-
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی علیہ السلام فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم "اولی" کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا، اور نبی علیہ السلام عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے، اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُسَاوِرِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا بَرْزَةَ فَقُلْتُ هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ رَجُلًا مِنَّا يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ أَبِي قَالَ رَوْحٌ مُسَاوِرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمَّانِيُّ-
مساور بن عبید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ کیا نبی علیہ السلام نے کسی کو رجم کی سزا دی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ہم میں سے ایک آدمی کو یہ سزا ہوئی تھی جس کا نام ماعز بن مالک تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَازِعِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي رَاسِبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فِي شَيْءٍ لَا يَدْرِي مَهْدِيٌّ مَا هُوَ قَالَ فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ أَنَّكَ أَتَيْتَ أَهْلَ عُمَانَ مَا سَبُّوكَ وَمَا ضَرَبُوكَ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا جَابِرٌ أَبُو الْوَازِعِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ مَا بَيْنَ الْمِائَةِ إِلَى السِّتِّينَ وَكَانَ يَنْصَرِفُ حِينَ يَنْصَرِفُ وَبَعْضُنَا يَعْرِفُ وَجْهَ بَعْضٍ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام عشاء کو تہائی رات تک مؤخر فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے، اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا قُطْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسْمَعَ الْعَوَاتِقَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يَدْخُلْ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ عَوْرَةَ أَخِيهِ يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ فِي بَيْتِهِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو، اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کر دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو الْوَازِعِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ قَالَ أَمِطْ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہی نبی علیہ السلام سے یہ بھی پوچھا تھا یارسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔
-
قَالَ وَقَتَلْتُ عَبْدَ الْعُزَّى بْنَ خَطَلٍ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِسِتْرِ الْكَعْبَةِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ النَّاسُ آمِنُونَ غَيْرَ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ خَطَلٍ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت عبد العزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چھٹا ہوا تھا تو (نبی علیہ السلام کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا، اور فتح مکہ کے دن نبی علیہ السلام نے فرمایا تھا عبد العزی بن خطل کے علاوہ تمام لوگ مامون ہیں۔
-
وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى صَنْعَاءَ عَرْضُهُ كَطُولِهِ فِيهِ مِيزَابَانِ يَنْثَعِبَانِ مِنْ الْجَنَّةِ مِنْ وَرِقٍ وَالْآخَرُ مِنْ ذَهَبٍ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَبْيَضُ مِنْ اللَّبَنِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ فِيهِ أَبَارِيقُ عَدَدَ نُجُومِ السَّمَاءِ-
اور میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ میرا ایک حوض ہوگا جس کی مسافت اتنی ہوگی جتنی ایلہ اور صنعاء کے درمیان ہے، اور اس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں برابر ہوں گی، اس میں جنت سے دو پر نالے بہتے ہوں گے جن میں سے ایک چاندی کا اور دوسرا سونے کا ہوگا، اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور دودھ سے زیادہ سفید ہوگا، جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا اور اس کے کٹورے آسمان کے ستاورں کے برابر ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ أَبِي الْمِنْهَالِ الرِّيَاحِيِّ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ وَإِنَّ فِي أُذُنَيَّ يَوْمَئِذٍ لَقُرْطَيْنِ قَالَ وَإِنِّي لَغُلَامٌ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَرْزَةَ إِنِّي أَحْمَدُ اللَّهَ أَنِّي أَصْبَحْتُ لَائِمًا لِهَذَا الْحَيِّ مِنْ قُرَيْشٍ فُلَانٌ هَاهُنَا يُقَاتِلُ عَلَى الدُّنْيَا وَفُلَانٌ هَاهُنَا يُقَاتِلُ عَلَى الدُّنْيَا يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ قَالَ حَتَّى ذَكَرَ ابْنَ الْأَزْرَقِ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ لَهَذِهِ الْعِصَابَةُ الْمُلَبَّدَةُ الْخَمِيصَةُ بُطُونُهُمْ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِينَ وَالْخَفِيفَةُ ظُهُورُهُمْ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ لِي عَلَيْهِمْ حَقٌّ وَلَهُمْ عَلَيْكُمْ حَقٌّ مَا فَعَلُوا ثَلَاثًا مَا حَكَمُوا فَعَدَلُوا وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا وَعَاهَدُوا فَوَفَوْا فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ-
سیار بن سلالہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت میرے کانوں میں بالیاں تھیں، میں نوعمر تھا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قریش کے اس قبیلے کو ملامت کرتا رہتا ہوں، یہاں فلاں فلاں آدمی دنیا کی، خاطر قتال کرتا ہے یعنی عبدالملک بن مروان، حتیٰ کہ انہوں نے ابن ازرق کا بھی تذکرہ کیا، پھر فرمایا میرے نزدیک اس گروہ میں تمام لوگوں سے زیادہ محبوب وہ ہے جس کا پیٹ مسلمانوں کے مال سے خالی ہو اور اس کی پشت ان کے خون سے بوجھل نہ ہو، نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بَرْزَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ مَا أَنَا قُلْتُهُ وَلَكِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَهُ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی علیہ السلام نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے، یہ بات میں نہیں کہہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ أَبُو طَالُوتَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْجُرَيْرِيُّ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ قَالَ لِأَبِي بَرْزَةَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَهُ قَطُّ يَعْنِي الْحَوْضَ قَالَ نَعَمْ لَا مَرَّةً وَلَا مَرَّتَيْنِ فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ-
عبیداللہ بن زیاد نے ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نے حوض کوثر کے حوالے سے نبی علیہ السلام سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک دو مرتبہ نہیں، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَيُونُسُ قَالَا ثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ شَرِيكَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ يُونُسُ الْحَارِثِيُّ وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالَ لَيْتَ أَنِّي رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ حَدِّثْنِي شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَوَارِجِ قَالَ أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ قَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَرَأَتْهُ عَيْنَايَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ فَقَسَمَهَا وَثَمَّ رَجُلٌ مَطْمُومُ الشَّعْرِ آدَمُ أَوْ أَسْوَدُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَجَعَلَ يَأْتِيهِ مِنْ قِبَلِ يَمِينِهِ وَيَتَعَرَّضُ لَهُ فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ كَانَ هَذَا مِنْهُمْ هَدْيُهُمْ هَكَذَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ ثُمَّ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الدَّجَّالِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
شریک بن شہاب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی علیہ السلام کے کسی صحابی سے ملاقات ہو جائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چنانچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہو گئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی علیہ السلام کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی علیہ السلام وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی علیہ السلام کے سامنے آیا، نبی علیہ السلام نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی علیہ السلام نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیا تب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا بخدا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی علیہ السلام کو شدید غصہ آیا، اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالبا یہ بھی ان ہی میں سے ہے، اور ان کی شکل وصورت بھی ایسی ہی ہوگی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہ کہہ کر نبی علیہ السلام نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کر دینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ لِأَحَدِهِمْ أَيِّمٌ لَمْ يُزَوِّجْهَا حَتَّى يَعْلَمَ أَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا حَاجَةٌ أَمْ لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ فَقَالَ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ فَقَالَ لَهُ إِنِّي لَسْتُ لِنَفْسِي أُرِيدُهَا قَالَ فَلِمَنْ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ أُمَّهَا فَأَتَاهَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ابْنَتَكِ قَالَتْ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ زَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُهَا لِنَفْسِهِ قَالَتْ فَلِمَنْ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَتْ حَلْقَى أَجُلَيْبِيبٌ ابْنَهْ مَرَّتَيْنِ لَا لَعَمْرُ اللَّهِ لَا أُزَوِّجُ جُلَيْبِيبًا قَالَ فَلَمَّا قَامَ أَبُوهَا لِيَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الْفَتَاةُ لِأُمِّهَا مِنْ خِدْرِهَا مَنْ خَطَبَنِي إِلَيْكُمَا قَالَتْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَتَرُدُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ ادْفَعُونِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَا يُضَيِّعُنِي فَأَتَى أَبُوهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَأْنَكَ بِهَا فَزَوَّجَهَا جُلَيْبِيبًا فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْزًى لَهُ وَأَفَاءَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَفْقِدُ فُلَانًا وَنَفْقِدُ فُلَانًا فَقَالَ النَّبِيُّ لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا فَانْظُرُوهُ فِي الْقَتْلَى فَنَظَرُوهُ فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ قَالَ فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ ثُمَّ حَمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَاعِدَيْهِ مَا لَهُ سَرِيرٌ غَيْرَ سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى حُفِرَ لَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي لَحْدِهِ وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی علیہ السلام کو اس سے مطلع نہ کر دیتے، کہ نبی علیہ السلام کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چنانچہ نبی علیہ السلام نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یارسول اللہ! بہت بہتر، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں اپنی ذات کے لیے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لئے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یا رسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کر لوں، چنانچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی علیہ السلام تمہاری بیٹی کو پیغام نکاح دیتے ہیں، اس نے کہا بہت اچھا، ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، اس نے کہا کہ نبی علیہ السلام اپنے لیے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی علیہ السلام کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کر دیا تھا ، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔باہم صلاح مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی علیہ السلام کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی علیہ السلام کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی علیہ السلام کی رضا مندی اسمیں شامل ہے تو آپ نکاح کر دیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چنانچہ اس کا باپ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں راضی ہوں، چنانچہ نبی علیہ السلام نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہو گئے، نبی علیہ السلام تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کر دیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی علیہ السلام کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی علیہ السلام نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا، اور تدفین تک نبی علیہ السلام کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ يَرْجِعُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ قَالَ سَيَّارٌ نَسِيتُهَا وَالْعِشَاءَ لَا يُبَالِي بَعْدَ تَأْخِيرِهَا إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَكَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَعْرِفُ وَجْهَ جَلِيسِهِ وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ قَالَ سَيَّارٌ لَا أَدْرِي فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ أَوْ فِي كِلْتَيْهِمَا-
سیار ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی علیہ السلام فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا، اور نبی علیہ السلام عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے، اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ رُفَيْعٍ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ لَمَّا كَانَ بِآخِرَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ فَأَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَقُولُ الْآنَ كَلَامًا مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا خَلَا قَالَ هَذَا كَفَّارَةُ مَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہو جاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی علیہ السلام یوں کہتے سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ وَمَعَنَا أَبُو بَرْزَةَ فَقَالَ أَبُو بَرْزَةَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا-
ابوالوضئی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سفر میں تھے، ہمارے ساتھ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے بائع اور مشتری کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو جاتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَأَتَاهُ فَقَالَ لَهُ جُلَسَاءُ عُبَيْدِ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْسَلَ إِلَيْكَ الْأَمِيرُ لِيَسْأَلَكَ عَنْ الْحَوْضِ فَهَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ-
عبداللہ بن بریدہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی علیہ السلام سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی علیہ السلام کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔
-