ایک صحابی کی حدیث

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَقْطُرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتُعْمِلَ عَلَى سِجِسْتَانَ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى جَيْشٍ وَعِنْدَهُ نَارٌ قَدْ أُجِّجَتْ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قُمْ فَانْزُهَا فَقَامَ فَنَزَاهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ وَقَعَ فِيهَا لَدَخَلَا النَّارَ إِنَّهُ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أُذَكِّرَكَ هَذَا وَقَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا قُمْ فَانْزِهَا فَأَبَى فَعَزَمَ عَلَيْهِ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ نَعَمْ-
بلال بن یقطر کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو سجستان کا گورنر مقرر کردیا گیا ان سے ایک دوسرے صحابی نے ملاقات کی اور فرمایا کہ کیا آپ کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کسی لشکر کا امیر مقرر کیا اس نے ایک جگہ خوب تیز آگ بھڑکائی اور اپنے ایک ساتھی کو حکم دیا کہ اس میں کود جاؤ وہ اٹھ کر کودنے کے لئے تیار ہوگیا (لیکن اس کے ساتھیوں نے روک لیا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر وہ آگ میں کود جاتا تو یہ دونوں جہنم میں داخل ہوجاتے اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہے میں نے سوچا کہ آپ کو یہ حدیث یاد کروادوں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَمَّارٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَأَنَا أَقُولُ أَوْلَادُ الْمُسْلِمِينَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ مَعَ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى حَدَّثَنِي فُلَانٌ عَنْ فُلَانٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْهُمْ فَقَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ قَالَ فَلَقِيتُ الرَّجُلَ فَأَخْبَرَنِي فَأَمْسَكْتُ عَنْ قَوْلِي-
حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ایک وقت میں اس بات کا قائل تھا کہ مسلمانوں کی اولاد مسلمانوں کے ساتھ ہوگی اور مشرکین کی اولاد مشرکین کے ساتھ ہوگی حتی کے فلاں آدمی نے مجھے فلاں کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے متعلق پوچھا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے پھر میں ایک اور آدمی سے ملا اور اس نے بھی مجھے یہی بات بتائی تب میں اپنی رائے سے پیچھے ہٹ گیا۔
-