ایک خاتون صحابیہ کی روایت

قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْأَشْهَلِيِّ عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا نِسَاءَ الْمُؤْمِنَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ إِحْدَاكُنَّ لِجَارَتِهَا وَلَوْ كُرَاعُ شَاةٍ مُحْرَقٌ-
ایک خاتون صحابیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے مومن عورتو! تم میں سے کوئی اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی کسی چیز کو خواہ وہ بکری کا جلا ہوا کھر ہی ہو، حقیر نہ سمجھے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ وَرْدَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ مَوْلَى خَارِجَةَ أَنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَا لَكِ وَلَا عَلَيْكِ-
ایک خاتون صحابیہ نے نبی علیہ السلام سے ہفتہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اس کا کوئی خاص ثواب ہے اور نہ ہی کوئی وبال۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنِي دَيْلَمٌ أَبُو غَالِبٍ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ جَحْلٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْكِرَامِ أَنَّهَا حَجَّتْ قَالَتْ فَلَقِيتُ امْرَأَةً بِمَكَّةَ كَثِيرَةَ الْحَشَمِ لَيْسَ عَلَيْهِنَّ حُلِيٌّ إِلَّا الْفِضَّةُ فَقُلْتُ لَهَا مَا لِي لَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ مِنْ حَشَمِكِ حُلِيًّا إِلَّا الْفِضَّةَ قَالَتْ كَانَ جَدِّي عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ عَلَيَّ قُرْطَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِهَابَانِ مِنْ نَارٍ فَنَحْنُ أَهْلَ الْبَيْتِ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَّا يَلْبَسُ حُلِيًّا إِلَّا الْفِضَّةَ-
ام کرام کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حج پر گیئں وہاں ایک عورت سے مکہ مکرمہ میں ملاقات ہوئی جس کے ساتھ بہت سی خادمائیں تھیں لیکن ان میں سے کسی پر بھی چاندی کے علاوہ کوئی زیور نہ تھا، میں نے اس سے کہا کہ کیا بات ہے مجھے آپکی خادمہ پر سوائے چاندی کے کوئی زیور نظر نہیں آ رہا، اس نے کہا میرے دادا ایک مرتبہ نبی کی خدمت میں خاضر ہوئے ، میں بھی ان کے ساتھ تھی، اور میں نے سونے دی دو بالیاں پہن رکھی تھیں ، نبی نے فرمایا یہ آگ کے دو شعلے ہیں اس وقت سے ہمارے گھر میں کوئی عورت بھی چاندی کے علاوہ کوئی زیور نہیں پہنتی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ امْرَأَةً حَدَّثَتْهُ قَالَتْ نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ تَضْحَكُ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَكِنْ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غُزَاةً فِي الْبَحْرِ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قَالَتْ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ أَيْضًا يَضْحَكُ فَقُلْتُ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنِّي قَالَ لَا وَلَكِنْ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غُزَاةً فِي الْبَحْرِ فَيَرْجِعُونَ قَلِيلَةً غَنَائِمُهُمْ مَغْفُورًا لَهُمْ قَالَتْ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا قَالَ فَأَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ فَرَأَيْتُهَا فِي غَزَاةٍ غَزَاهَا الْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِلَى أَرْضِ الرُّومِ هِيَ مَعَنَا فَمَاتَتْ بِأَرْضِ الرُّومِ-
ایک خاتون صحابیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی میرے گھر میں قیولہ فرما رہے تھے کہ اچانک مسکراتے ہوئے بیدار ہو گئے ، میں نے عرض کیا کہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ کس بناء پر مسکرا رہے ہیں؟ نبی نے فرمایا میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگوں کو پیش کیا گیا جو اس سطح سمندر پر اس طرح سوار چلے جا رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر براجمان ہوتے ہیں ، میں نے عر ض کیا کہ اللہ سے دعاء کر دیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے، نبی نے فرمایا اے اللہ! انہیں بھی ان میں شامل فرمادے۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ صامت کے ہمراہ سمندری جہاد میں شریک ہوئیں اور اپنے ایک سرخ و سفید خچر سے گر کر ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گئیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يَقُولُ كُتِبَ عَلَيْكُمْ السَّعْيُ فَاسْعَوْا-
ایک خاتون صحابیہ سے مروی ہے کہ نبی صفا مروہ کے درمیان سعی فرما رہے تھے، اور اپنے صحابہ سے فرماتے جارہے تھے کہ سعی کر، کیونکہ اللہ نے تم پر سعی کو واجب قرار دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ جَدَّتِهِ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِمْ وَكَانَتْ قَدْ صَلَّتْ الْقِبْلَتَيْنِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اخْتَضِبِي تَتْرُكُ إِحْدَاكُنَّ الْخِضَابَ حَتَّى تَكُونَ يَدُهَا كَيَدِ الرَّجُلِ قَالَتْ فَمَا تَرَكَتْ الْخِضَابَ حَتَّى لَقِيَتْ اللَّهَ تَعَالَى وَإِنْ كَانَتْ لَتَخْتَضِبُ وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِينَ-
ایک خاتون (جنہیں دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہے) کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی میرے یہاں تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا مہندی لگایا کرو، تم لوگ مہندی لگانا چھوڑ دیتی ہو اور تمہارے ہاتھ مردوں کے ہاتھ کی طرح ہو جاتے ہیں میں نے اس کے بعد سے مہندی لگانا کبھی نہیں چھوڑی، اور میں ایسا کروں گی تا آنکہ اللہ سے جا ملوں ، راوی کہتے ہیں کہ وہ اسی سال کی عمر میں بھی مہندی لگایا کرتی تھیں۔
-