TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کی روایت
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ إِنْسَانٍ مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْقَسَامَةَ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَسَامَةَ الدَّمِ فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ ادَّعُوهُ عَلَى الْيَهُودِ-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں قتل کے حوالے سے قسامت کا رواج تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا، اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعوی کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ شَهْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَنْصَارِيُّ صَاحِبُ بُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَهُ قَالَ رَجَعْتُ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي بِمَا عَطِبَ مِنْهَا قَالَ انْحَرْهَا ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا ثُمَّ ضَعْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا أَوْ عَلَى جَنْبِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ جو اونٹنی کی دیکھ بھال پر مامور تھے، کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہیں بھیجا، میں کچھ دور جا کر واپس آگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر کوئی اونٹ مرنے والا ہوجائے تو آپ کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کرلینا، پھر اس کے نعلوں کو خون میں تر بتر کر کے اس کی پیشانی یا پہلو پر رکھ دینا، اور اس میں سے نہ تم کھانا اور نہ ہی تمہارا کوئی رفیق کھائے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ قَالَ حَدَّثَنَا الرُّكَيْنُ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَرَسٌ يَرْبِطُهُ الرَّجُلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَثَمَنُهُ أَجْرٌ وَرُكُوبُهُ أَجْرٌ وَعَارِيَتُهُ أَجْرٌ وَعَلَفُهُ أَجْرٌ وَفَرَسٌ يُغَالِقُ عَلَيْهِ الرَّجُلُ وَيُرَاهِنُ فَثَمَنُهُ وِزْرٌ وَعَلَفُهُ وِزْرٌ وَفَرَسٌ لِلْبِطْنَةِ فَعَسَى أَنْ يَكُونَ سَدَادًا مِنْ الْفَقْرِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں (١) وہ گھوڑے جنہیں انسان راہ خدا میں جہاد کے لئے تیار کرے، اس کی قیمت بھی باعث اجر، اس کی سواری بھی باعث اجر، اسے عاریت پر دینا بھی باعث اجر اور اس کا چارہ بھی باعث اجر ہے۔ (٢) وہ گھوڑے جو انسان کو تکبر کے خول میں جکڑ دیں اور وہ شرط پر انہیں دوڑ میں شریک کرے، اس کی قیمت بھی باعث وبال اور اس کا چارہ بھی باعث وبال ہے۔ (٣) وہ گھوڑے جو انسان کے پیٹ کے کام آئیں ، عنقریب یہ گھوڑے اس کے فقروفاقہ کو دور کرنے کا سبب بن جائیں گے، انشاء اللہ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنِ الْحَضْرَمِيِّ بْنِ لَاحِقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ الْقَمْلَةَ فِي ثَوْبِهِ فَلْيَصُرَّهَا وَلَا يُلْقِيهَا فِي الْمَسْجِدِ-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی شخص کو اپنے کپڑوں میں کوئی جوں دکھائی دے تو اسے چاہئے کہ اسے باہر لے جائے مسجد میں نہ ڈالے ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ يَقُولُ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَنْتَقِصُ أَحَدُكُمْ مِنْ صَلَاتِهِ شَيْئًا إِلَّا أَتَمَّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ سُبْحَتِهِ-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جس شخص کی فرض نمازوں میں کمی ہوگی اللہ تعالیٰ نوافل سے اس کی تکمیل فرما دے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ أَنَّ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَ عَطَاءً أَنَّهُ قَبَّلَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَمَرَ امْرَأَتَهُ فَسَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ فَأَخْبَرَتْهُ امْرَأَتُهُ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَخَّصُ لَهُ فِي أَشْيَاءَ فَارْجِعِي إِلَيْهِ فَقُولِي لَهُ فَرَجَعَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَخَّصُ لَهُ فِي أَشْيَاءَ فَقَالَ أَنَا أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمُكُمْ بِحُدُودِ اللَّهِ-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے عہد نبوت میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دیا پھر خیال آنے پر اپنی بیوی سے کہا چنانچہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نبی بھی ایسا کر لیتے ہیں اس عورت نے اپنے شوہر کو بتایا انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بہت سے کاموں کی اجازت حاصل ہے تم واپس جا کر ان سے یہ بات کہو چنانچہ اس نے واپس جا کر عرض کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بہت سے کاموں کی اجازت حاصل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کو جاننے والا ہوں ۔
-