TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ وَكَانَتْ سَاعَةٌ لَا يَدْخُلُ عَلَيْهِ فِيهَا أَحَدٌ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُنَادِي الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ قَالَ أَيُّوبُ أُرَاهُ قَالَ خَفِيفَتَيْنِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ نبی علیہ السلام کے پاس اس وقت کوئی نہیں آتا تھا نبی علیہ السلام دو رکعتیں پڑھتے تھے اور منادی نماز کے لئے اذان دینے لگتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ قَالَ إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي وَلَبَّدْتُ رَأْسِي فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنْ الْحَجِّ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جما لیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ وَعَفَّانُ وَيُونُسُ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى ابْنَ صَائِدٍ فِي سِكَّةٍ مِنْ سِكَكِ الْمَدِينَةِ فَسَبَّهُ ابْنُ عُمَرَ وَوَقَعَ فِيهِ فَانْتَفَخَ حَتَّى سَدَّ الطَّرِيقَ فَضَرَبَهُ ابْنُ عُمَرَ بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ حَتَّى كَسَّرَهَا عَلَيْهِ فَقَالَتْ لَهُ حَفْصَةُ مَا شَأْنُكَ وَشَأْنُهُ مَا يُولِعُكَ بِهِ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا قَالَ عَفَّانُ عِنْدَ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا وَقَالَ يُونُسُ فِي حَدِيثِهِ مَا تَوَالُعُكَ بِهِ-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے مدینہ کی کسی گلی میں ایک مرتبہ ابن صائد کو دیکھا تو اسے سخت سست کہا اور اس کے متعلق تلخ جملے کہے، جس پر وہ پھول گیا کہ راستہ بند ہو گیا حضرت ابن عمر نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ فَأَمَّا مَرَّةً فَلَقِيتُهُ وَمَعَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ لَتَصْدُقُنِّي قَالُوا نَعَمْ قَالَ قُلْتُ أَتُحَدِّثُونِي أَنَّهُ هُوَ قَالُوا لَا قُلْتُ كَذَبْتُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ حَدَّثَنِي بَعْضُكُمْ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ أَقَلُّكُمْ مَالًا وَوَلَدًا أَنَّهُ لَا يَمُوتُ حَتَّى يَكُونَ أَكْثَرَكُمْ مَالًا وَوَلَدًا وَهُوَ الْيَوْمَ كَذَلِكَ قَالَ فَحَدَّثَنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَى وَقَدْ تَغَيَّرَتْ عَيْنُهُ فَقُلْتُ مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى قَالَ لَا أَدْرِي قُلْتُ مَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِكَ فَقَالَ مَا تُرِيدُ مِنِّي يَا ابْنَ عُمَرَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يَخْلُقَهُ مِنْ عَصَاكَ هَذِهِ خَلَقَهُ وَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُهُ قَطُّ فَزَعَمَ بَعْضُ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِي حَتَّى تَكَسَّرَتْ وَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ فَدَخَلَ عَلَى أُخْتِهِ حَفْصَةَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ مَا تُرِيدُ مِنْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ قَالَ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَأَخْبَرْتُهَا قَالَتْ مَا أَرَدْتَ إِلَيْهِ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ غَضْبَةٌ يَغْضَبُهَا-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں ابن صائد سے دو مرتبہ ملا ہوں پہلی مرتبہ جب میں اس سے ملا تو اس کے ساتھ اس کے کچھ ساتھی تھے میں نے ان میں سے کسی سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کرپوچھتا ہوں کہ اگر میں تم سے کوئی سوال کروں تو کیا مجھے اس کا صحیح جواب دو گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں میں نے کہا کیا تم اسے وہی دجال سمجھتے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا تم غلط بیانی سے کام لے رہے ہو بخدا تم میں سے کسی نے مجھے اس وقت بتایا تھا جب اس کے پاس مال و اولاد کی کمی تھی کہ یہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک مال واولاد میں تم سب سے زیادہ نہ ہوجائے اور آج ایسا ہی ہے پھر میں اس سے جدا ہو گیا۔اس کے بعد ایک مرتبہ پھر میری اس سے ملاقات ہوئی تو اس کی آنکھ خراب ہوگئی تھی میں نے اس سے پوچھا کہ تمہاری یہ آنکھ کب سے خراب ہوئی؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں میں نے کہا کہ تمہارے سر میں ہے اور تم ہی کو پتہ نہیں ہے اس نے کہا اے ابن عمر آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ؟ اگر اللہ چاہے تو آپ کی اس لاٹھی میں بھی آنکھ پیدا کرسکتا ہے اور گدھے جیسی آواز میں اتنی زور سے چیخا کہ اس سے پہلے میں نے کبھی نہ سنا تھا، میرے ساتھی یہ سمجھے کہ میں نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حالانکہ بخدا مجھے کچھ خبر نہ تھی، حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آ کرخروج کردے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ فَأَمَّا مَرَّةً فَلَقِيتُهُ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُهُ قَالَ فَزَعَمَ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِي حَتَّى انْكَسَرَتْ وَأَمَّا أَنَا فَلَمْ أَشْعُرْ بِذَلِكَ فَدَخَلْتُ عَلَى أُخْتِي حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَأَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ فَقَالَتْ وَمَا أَرَدْتَ إِلَيْهِ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ لِغَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کردے گا۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکر خروج کردے گا۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ بِالصُّبْحِ وَبَدَا الصُّبْحُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ مؤذن اذان دے دیتا نبی علیہ السلام نماز کھڑی ہونے سے پہلے مختصر دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطَّابِيُّ فِي سَنَةِ ثَمَانٍ وَمِائَتَيْنِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ يَعْنِي الْجَزَرِيَّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَحَرَّمَ الطَّعَامَ وَكَانَ لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ مؤذن اذان دے دیتا نبی علیہ السلام دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ إِذَا بَدَا الْفَجْرُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت نبی علیہ السلام دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ لَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ قَالَ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانورکے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت نبی علیہ السلام صرف مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي الطَّالَقَانِيَّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ حَفْصَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت اذان اور اقامت کے درمیان نبی علیہ السلام دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ حَفْصَةَ أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَحِلَّ فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ و قَالَ كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے اپنے حجۃ الوداع میں مجھے اپنے حج کا احرام کھول دینے کا حکم دیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَتْ لَهُ فُلَانَةُ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَحِلَّ فَقَالَ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی علیہ السلام نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانورکے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ قَالَتْ لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ بِعُمْرَةٍ قُلْنَ فَمَا يَمْنَعُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَحِلَّ مَعَنَا قَالَ إِنِّي قَدْ أَهْدَيْتُ وَلَبَّدْتُ فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي وَقَالَ يَعْقُوبُ فِي كِتَابِ الْحَجِّ أَنْحَرَ هَدِيَّتِي-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی علیہ السلام نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانورکے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سر کے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ قَبْلَ الصُّبْحِ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ قَبْلَ الصُّبْحِ فِي بَيْتِي يُخَفِّفُهُمَا جِدًّا قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُخَفِّفُهُمَا كَذَلِكَ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت میرے گھر میں نبی علیہ السلام دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنْ الدَّوَابِّ فَقَالَ حَدَّثَتْنِي إِحْدَى النِّسْوَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقْتُلُ الْحُدَيَّا وَالْغُرَابَ وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ وَالْفَأْرَةَ وَالْعَقْرَبَ-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام سے کسی نے سوال پوچھا یا رسول اللہ احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَدْخُلَ النَّارَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَحَدٌ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ قَالَتْ فَقُلْتُ أَلَيْسَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا قَالَ فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ غزوہ بدر اور حدیبیہ میں شریک ہونیوالا کوئی آدمی جہنم میں داخل نہ ہوگا میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتا کہ تم میں سے ہر شخص اس میں وارد ہوگا تو میں نے نبی علیہ السلام کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا پھر ہم متقی لوگوں کو نجات دیدیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا رہنے کے لئے چھوڑ دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا قَطُّ حَتَّى كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَامٍ أَوْ بِعَامَيْنِ فَكَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا وَيَقْرَأُ السُّورَةَ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دوسال قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اور اس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا قَطُّ حَتَّى كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَامٍ فَكَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ السُّورَةَ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دوسال قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اور اس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ الْمُطَّلِبَ بْنَ أَبِي وَدَاعَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي جَالِسًا حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ أَوْ عَامَيْنِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دوسال قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ جَدِّهِ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ فَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمْ فَلَا يَنْجُو إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ كَذَا وَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَلَا كَذَبَتْ حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکر کا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اور ان میں سے صرف ایک آدمی بچے کا جو ان کے متعلق لوگوں کو خبر دے گا ایک آدمی نے کہا کہ یقینا اسی طرح ہوگا بخدا حضرت حفصہ کی طرف میں نے جھوٹی نسبت کی ہے اور نہ ہی حضرت حفصہ نے نبی علیہ السلام پر جھوٹ باندھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنَالُ مِنْ وَجْهِ بَعْضِ نِسَائِهِ وَهُوَ صَائِمٌ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ يُقَالُ لَهَا شَفَّاءُ تَرْقِي مِنْ النَّمْلَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِّمِيهَا حَفْصَةَ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے تو میرے یہاں شفاء نامی ایک خاتون موجود تھیں جو پہلو کی پھنسیوں کا جھاڑ پھونک سے علاج کرتی تھیں ، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ یہ طریقہ حفصہ کو بھی سکھا دو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهَا الشَّفَّاءُ كَانَتْ تَرْقِي مِنْ النَّمْلَةِ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِّمِيهَا حَفْصَةَ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ قریش کی شفاء نامی ایک خاتون موجود تھیں جو پہلو کی پھنسیوں کا جھاڑ پھونک سے علاج کرتی تھیں نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ یہ طریقہ حفصہ کو بھی سکھا دو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ وَهُوَ الْجُمَحِيُّ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَعْلَمُهَا إِلَّا حَفْصَةَ سُئِلَتْ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّكُمْ لَا تُطِيقُونَهَا قَالَتْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ تَعْنِي التَّرْتِيلَ-
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی کسی زوجہ محترمہ میرے یقین کے مطابق حضرت حفصہ سے نبی علیہ السلام کی قرات کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑ توڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ ابْنَةَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ ابْنَةَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَوْ حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ حَدَّثَتْهُ عَنْ حَفْصَةَ أَوْ عَائِشَةَ أَوْ عَنْ كِلْتَيْهِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ حَدَّثَتْهُ عَنْ حَفْصَةَ أَوْ عَائِشَةَ أَوْ عَنْهُمَا كِلْتَيْهِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ لَمْ يُجْمِعْ الصِّيَامَ مَعَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جس شخص کا روزہ فجر کے وقت کے ساتھ جمع نہ ہوا تو اس کا روزہ نہیں ہوا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ وَهُوَ خَتَنُ سَلَمَةَ الْأَبْرَشِ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي جَيْشٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يُرِيدُونَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ خُسِفَ بِهِمْ فَرَجَعَ مَنْ كَانَ أَمَامَهُمْ لِيَنْظُرَ مَا فَعَلَ الْقَوْمُ فَيُصِيبَهُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ كَانَ مِنْهُمْ مُسْتَكْرَهًا قَالَ يُصِيبُهُمْ كُلَّهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ كُلَّ امْرِئٍ عَلَى نِيَّتِهِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے مشرق سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکرکا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اور ان میں سے صرف ایک آدمی بچے کا جو ان کے متعلق لوگوں کو خبردے گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس آدمی کا کیا بنے گا جو اس لشکر میں زبردستی شامل کرلیا گیا ہوگا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ آفت تو سب پر آئے گی البتہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کی نیت پر اٹھائے گا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ عَاشُورَاءَ وَالْعَشْرَ وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَالرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ چار چیزیں ایسی ہیں جو نبی علیہ السلام ترک نہیں فرماتے تھے دس محرم کا روزہ عشرہ ذی الحجہ کے روزے ہر مہینے میں تین روزے اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَيَوْمَ الِاثْنَيْنِ مِنْ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہر مہینے میں تین دن روہ رکھتے تھے جمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ وَكَانَتْ يَمِينُهُ لِطَعَامِهِ وَطُهُورِهِ وَصَلَاتِهِ وَثِيَابِهِ وَكَانَتْ شِمَالُهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ وَكَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے اور نبی علیہ السلام کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے وضو کرنے کپڑے پہننے اور لینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے اور پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ وَقَالَ رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ثَلَاثًا-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ عَنِ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ وَالِاثْنَيْنِ مِنْ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے پیرجمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ اضْطَجَعَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ قَالَ رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ثَلَاثَ مِرَارٍ وَكَانَ يَجْعَلُ يَمِينَهُ لِأَكْلِهِ وَشُرْبِهِ وَوُضُوئِهِ وَثِيَابِهِ وَأَخْذِهِ وَعَطَائِهِ وَيَجْعَلُ شِمَالَهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ وَكَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ وَالِاثْنَيْنِ مِنْ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ لیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگارمجھے اس دن کے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے اور نبی علیہ السلا م کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے وضو کرنے کپڑے پہننے اور لینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے اور ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے پیرجمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْقُدَ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ثَلَاثَ مِرَارٍ وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُمْنَى لِطَعَامِهِ وَشَرَابِهِ وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِسَائِرِ حَاجَتِهِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگارمجھے اس دن کے عذاب سے بچا نا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے۔ اور نبی علیہ السلام کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ ابْنَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ قَدْ وَضَعَ ثَوْبَهُ بَيْنَ فَخِذَيْهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى هَيْئَتِهِ ثُمَّ عُمَرُ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ ثُمَّ عَلِيٌّ ثُمَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لَهُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَتَجَلَّلَهُ فَتَحَدَّثُوا ثُمَّ خَرَجُوا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِيٌّ وَسَائِرُ أَصْحَابِكَ وَأَنْتَ عَلَى هَيْئَتِكَ فَلَمَّا جَاءَ عُثْمَانُ تَجَلَّلْتَ بِثَوْبِكَ فَقَالَ أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ تَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی علیہ السلام نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے ، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگرصحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی علیہ السلام اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی علیہ السلام نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ أَبِي الْيَعْفُورِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ بَيْنَ فَخِذَيْهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ وَجَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَأَذِنَ لَهُمْ وَجَاءَ عَلِيٌّ يَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَاسْتَأْذَنَ فَتَجَلَّلَ ثَوْبَهُ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَتَحَدَّثُوا سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْكَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِيٌّ وَنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِكَ وَأَنْتَ عَلَى هَيْئَتِكَ لَمْ تَتَحَرَّكْ فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ تَجَلَّلْتَ ثَوْبَكَ فَقَالَ أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ تَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی علیہ السلام نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے ، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگرصحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی علیہ السلام اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی علیہ السلام نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا الْحُرُّ بْنُ الصَّيَّاحِ عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ امْرَأَتِهِ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنْ الشَّهْرِ وَخَمِيسَيْنِ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام دس محرم کا روزہ نوذی الحجہ کا روزہ اور ہر مہینے میں تین روزے پیر اور دو مرتبہ جمعرات کے دن رکھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَأَبُو كَامِلٍ وَعَفَّانُ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ عُطَارِدَ بْنَ حَاجِبٍ قَدِمَ مَعَهُ ثَوْبُ دِيبَاجٍ كَسَاهُ إِيَّاهُ كِسْرَى فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ اشْتَرَيْتَهُ فَقَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُهُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ-
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عطارد بن حاجب ایک ریشمی کپڑا لے کر آیا جو اسے کسری (شاہ ایران) نے پہننے کے لئے دیا تھا حضرت عمرنے عرض کیا یا رسول اللہ اگر آپ اسے خرید لیتے (تو بہترہوتا) نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ وَأَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَامِرٍ قَالَ نَافِعٌ أُرَاهَا حَفْصَةَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّكُمْ لَا تَسْتَطِيعُونَهَا قَالَ فَقِيلَ لَهَا أَخْبِرِينَا بِهَا قَالَ فَقَرَأَتْ قِرَاءَةً تَرَسَّلَتْ فِيهَا قَالَ أَبُو عَامِرٍ قَالَ نَافِعٌ فَحَكَى لَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ثُمَّ قَطَّعَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ثُمَّ قَطَّعَ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ-
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی کسی زوجہ محترمہ میرے یقین کے مطابق حضرت حفصہ سے نبی علیہ السلام کی قرات کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑ توڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔
-