TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
ابوسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَوَيْهِ اخْتَصَمَا فِيهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَحَدُهُمَا مُسْلِمٌ وَالْآخَرُ كَافِرٌ فَخَيَّرَهُ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْكَافِرِ مِنْهُمَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِهِ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْمُسْلِمِ فَقَضَى لَهُ بِهِ-
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدین ان کے متعلق اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے میرے والدین میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اللہ ! اسے ہدایت عطا فرما اور مسلمان کی طرف متوجہ ہو کر میرے متعلق فیصلہ اس کے حق میں کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ أَبُو عَمْرٍو الْبَتِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ أَنَّ جَدَّهُ أَسْلَمَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تُسْلِمْ جَدَّتُهُ وَلَهُ مِنْهَا ابْنٌ فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ شِئْتُمَا خَيَّرْتُمَا الْغُلَامَ قَالَ وَأَجْلَسَ الْأَبَ فِي نَاحِيَةٍ وَالْأُمَّ نَاحِيَةً فَخَيَّرَهُ فَانْطَلَقَ نَحْوَ أُمِّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اهْدِهِ قَالَ فَرَجَعَ إِلَى أَبِيهِ-
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چنانچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي رَافِعِ بْنِ سِنَانٍ أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتْ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ ابْنَتِي وَهِيَ فَطِيمٌ أَوْ شَبَهُهُ وَقَالَ رَافِعٌ ابْنَتِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْعُدْ نَاحِيَةً وَقَالَ لَهَا اقْعُدِي نَاحِيَةً فَأَقْعَدَ الصَّبِيَّةَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ قَالَ ادْعُوَاهَا فَمَالَتْ إِلَى أُمِّهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اهْدِهَا فَمَالَتْ إِلَى أَبِيهَا فَأَخَذَهَا-
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چنانچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ الْبَتِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ وَعَنْ فَرْشَةِ السَّبُعِ وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ مَقَامَهُ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ-
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے درندوں کی طرح اپنے بازو سجدے میں بچھانے سے اور نماز کے لئے ایک ہی جگہ متعین کر لینے سے منع فرمایا ہے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کر لیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ جَدَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتْ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ فَجَاءَ بِابْنٍ لَهُ صَغِيرٍ لَمْ يَبْلُغْ قَالَ فَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبَ هَاهُنَا وَالْأُمَّ هَاهُنَا ثُمَّ خَيَّرَهُ وَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِهِ فَذَهَبَ إِلَى أَبِيهِ-
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چنانچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
-