TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت
قَالَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بنُ غِيَاثٍ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَّا إِلَّا لَهُ لَقَبٌ أَوْ لَقَبَانِ قَالَ فَكَانَ إِذَا دَعَا بِلَقَبِهِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا يَكْرَهُ هَذَا قَالَ فَنَزَلَتْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ-
ابوجبیرہ اپنے چچاؤں سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے ایک یا دو لقب نہ ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو اس کے لقب سے پکار کر بلاتے تو ہم عرض کرتے یا رسول اللہ! یہ اس نام کو ناپسند کرتا ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، ایک دوسرے کو مختلف القاب سے طعنہ مت دیا کرو'۔
-
وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَّا إِلَّا لَهُ لَقَبٌ أَوْ لَقَبَانِ قَالَ فَكَانَ إِذَا دَعَا رَجُلًا بِلَقَبِهِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا يَكْرَهُ هَذَا قَالَ فَنَزَلَتْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ-
ابوجبیرہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے چچاؤں سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے ایک یا دو لقب نہ ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو اس کے لقب سے پکار کر بلاتے تو ہم عرض کرتے یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ اس نام کو ناپسند کرتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی " ایک دوسرے کو مختلف القاب سے طعنہ مت دیا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ شَيْخٌ صَالِحٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ مَدَنِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ قَالَ كُنَّا فِي مَجْلِسٍ فَطَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَرَاكَ طَيِّبَ النَّفْسِ قَالَ أَجَلْ قَالَ ثُمَّ خَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَأْسَ بِالْغِنَى لِمَنْ اتَّقَى وَالصِّحَّةُ لِمَنْ اتَّقَى خَيْرٌ مِنْ الْغِنَى وَطِيبُ النَّفْسِ مِنْ النَّعِيمِ-
عبداللہ بن خبیب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے سر مبارک پر پانی کے اثرات تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم آپ کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! پھر لوگ مالداری کا تذکرہ کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری سے زیادہ بہتر چیز صحت ہے اور دل کا خوش ہونا بھی نعمت ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَى بَابِ مَسْجِدِهِ مُحْتَبٍ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ لَهُ قُطْنٌ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ غَيْرُهُ وَهُوَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ ثُمَّ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ يَقُولُ التَّقْوَى هَاهُنَا التَّقْوَى هَاهُنَا-
بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لیے گئے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی تہنبد باندھ رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے یعنی دل میں ۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا الرُّكَيْنُ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَرَسٌ يَرْبُطُهُ الرَّجُلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى فَثَمَنُهُ أَجْرٌ وَرُكُوبُهُ أَجْرٌ وَعَارِيَتُهُ أَجْرٌ وَعَلَفُهُ أَجْرٌ وَفَرَسٌ يُغَالِقُ عَلَيْهَا الرَّجُلُ وَيُرَاهِنُ فَثَمَنُهُ وِزْرٌ وَعَلَفُهُ وِزْرٌ وَرُكُوبُهُ وِزْرٌ وَفَرَسٌ لِلْبِطْنَةِ فَعَسَى أَنْ يَكُونَ سَدَّادًا مِنْ الْفَقْرِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں (١) وہ گھوڑے جنہیں انسان راہ خدا میں جہاد کے لئے تیار کرے اس کی قیمت بھی باعث اجر اس کی سواری بھی باعث اجر اسے عاریت پر دینا بھی باعث اجر اور اس کا چارہ بھی باعث اجر ہے (٢) وہ گھوڑے جو انسان کو تکبر کے خول میں جکڑ دیں اور وہ شرط پر انہیں دوڑ میں شریک کرے اس کی قیمت بھی باعث وبال اور اس کا چارہ بھی باعث وبال ہے (٣) وہ گھوڑے جو انسان کے پیٹ کے کام آئیں عنقریب یہ گھوڑے اس کے فقروفاقہ کو دور کرنے کا سبب بن جائیں گے ۔ انشاء اللہ ۔
-