یہود کو حجاز مقدس سے جلا وطن کر دینے کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْطَلِقُوا إِلَی يَهُودَ فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّی جِئْنَاهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ أُرِيدُ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ أُرِيدُ فَقَالَ لَهُمْ الثَّالِثَةَ فَقَالَ اعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَکُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ وَجَدَ مِنْکُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ-
قتبیہ بن سعید، لیث بن سعید بن ابوسعید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا یہود کی طرف چلو پس ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ہم ان کے پاس پہنچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور انہیں پکارا تو فرمایا اے یہود کی جماعت اسلام لے آؤ سلامت رہو گے انہوں نے کہا اے ابوالقاسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ کر چکے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا مدعا یہی ہے کہ اسلام لے آؤ سلامت رہو گے انہوں نے کہا اے ابوالقاسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ کر چکے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا میں یہی چاہتا ہوں تیسری مرتبہ فرمایا جان رکھو زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور میں تمہیں اس زمین سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہوں پس تم میں سے جس کے پاس اپنا کوئی مال ہو تو چاہیے کہ وہ بیچ دے ورنہ جان لے زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔
It has been narrated on the authority of Abu Huraira who said: We were (sitting) in the mosque when the Messenger of Allah (may peace be upon him) came to us and said: (Let us) go to the Jews. We went out with him until we came to them. The Messenger of Allah (may peace be upon him) stood up and called out to them (saying): O ye assembly of Jews, accept Islam (and) you will be safe. They said: Abu'l-Qasim, you have communicated (God's Message to us). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I want this (i. e. you should admit that God's Message has been communicated to you), accept Islam and you would be safe. They said: Abu'l-Qisim, you have communicated (Allah's Message). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I want this... - He said to them (the same words) the third time (and on getting the same reply) he added: You should know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I wish that I should expel you from this land. Those of you who have any property with them should sell it, otherwise they should know that the earth belongs to Allah and His Apostle (and they may have to go away leaving everything behind).
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا و قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ يَهُودَ بَنِي النَّضِيرِ وَقُرَيْظَةَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي النَّضِيرِ وَأَقَرَّ قُرَيْظَةَ وَمَنَّ عَلَيْهِمْ حَتَّی حَارَبَتْ قُرَيْظَةُ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَتَلَ رِجَالَهُمْ وَقَسَمَ نِسَائَهُمْ وَأَوْلَادَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا أَنَّ بَعْضَهُمْ لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَهُمْ وَأَسْلَمُوا وَأَجْلَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ الْمَدِينَةِ کُلَّهُمْ بَنِي قَيْنُقَاعَ وَهُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ وَيَهُودَ بَنِي حَارِثَةَ وَکُلَّ يَهُودِيٍّ کَانَ بِالْمَدِينَةِ-
محمد بن رافع، اسحاق بن منصور، ابن رافع، اسحاق ، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بنو نضیر اور بنو قریظہ نے رسول اللہ سے جنگ کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کو تو جلا وطن کر دیا اور بنو قریظہ پر احسان فرماتے ہوئے رہنے دیا یہاں تک کہ اس کے بعد بنو قریظہ نے بھی جنگ کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مردوں کو قتل کرا دیا اور ان کی عورتوں، اولاد اور اموال کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم کر دیا سوائے ان چند ایک کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امن دیا اور وہ اسلام لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے تمام یہودیوں کو جلا وطن کر دیا یعنی بنو قینقاع جو حضرت عبداللہ بن سلام کی قوم اور بنو حارثہ کے یہود اور ہر اس یہودی کو جو مدینہ میں رہتا تھا۔
It has been narrated on the authority of Ibn Umar that the Jews of Banu Nadir and Banu Quraizi fought against the Messenger of Allah (may peace be upon him) who expelled Banu Nadir, and allowed Quraiza to stay on, and granted favour to them until they too fought against him. Then he killed their men, and distributed their women, children and properties among the Muslims, except that some of them had joined the Messenger of Allah (may peace be upon him) who granted them security. They embraced Islam. The Messenger of Allah (may peace be upon him) turned out all the Jews of Medlina. Banu Qainuqa' (the tribe of 'Abdullah b. Salim) and the Jews of Banu Haritha and every other Jew who was in Medina.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ مُوسَی بِهَذَا الْإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثَ وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَکْثَرُ وَأَتَمُّ-
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، حفص، میسرہ، موسی، حضرت موسیٰ نے ان سندوں کے ساتھ یہ حدیث بیان کی۔
A similar hadith has been transmitted by a different chain of narrators, but the hadith narrated by Ibn Juraij is more detailed and complete.