ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ امْرَأَةُ أَبِي سُفْيَانَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ لَا يُعْطِينِي مِنْ النَّفَقَةِ مَا يَکْفِينِي وَيَکْفِي بَنِيَّ إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمِهِ فَهَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِکَ مِنْ جُنَاحٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذِي مِنْ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ مَا يَکْفِيکِ وَيَکْفِي بَنِيکِ-
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ زوجہ ابوسفیان ہند بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ابوسفیان بخیل آدمی ہیں وہ مجھے میری اور میری اولاد کے بقدر کفایت خرچہ نہیں دیتے ہاں یہ کہ جو میں اس کے مال میں سے اس کو بتائے بغیر لے لوں کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے مال میں اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے بقدر کفایت دستور کے مطابق حاصل کرلیں
A'isha reported: Hind, the daughter of 'Utba, wife of Abu Sufyan, came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Abu Sufyan is a miserly person. He does not give adequate maintenance for me and my children, but (I am constrained) to take from his wealth (some part of it) without his knowledge. Is there any sin for me? Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Take from his property what is customary which may suffice you and your children.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَوَکِيعٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوکریب، وکیع، یحیی بن یحیی، عبدالعزیز بن محمد، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک یعنی ابن عثمان ان مختلف اسناد سے بھی یہی حدیث مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يُذِلَّهُمْ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ وَمَا عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يُعِزَّهُمْ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مُمْسِکٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُنْفِقَ عَلَی عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حَرَجَ عَلَيْکِ أَنْ تُنْفِقِي عَلَيْهِمْ بِالْمَعْرُوفِ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم روئے زمین پر مجھے کسی گھر والے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ پسند نہ تھی اور آپ روئے زمین پر کسی گھرانے کی عزت مجھے آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ پسند ومحبوب نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابھی اور زیادتی ہوگئی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے پھر اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں اگر میں اس کے مال میں سے کچھ اس کی اجازت کے بغیر اس کے بچوں پر خرچ کروں تو کچھ گناہ ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے گناہ نہیں ہے اگر تو ان پر دستور کے موافق خرچ کرے۔
A'isha reported that Hind came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, by Allah, there was no other household upon the surface of the earth than your household about which I cherished Allah bringing disgrace upon it, (and now) there is no other household upon the surface of the earth than your household about which I cherish Allah granting it honour. Allah's Apostle (may peace be upon him) said: It is so, by Him in Whose Hand is my life She said: Allah's Messenger, Abu Sufyan is a niggardly person. Is there any harm for me if I spend upon his children out of his wealth without his permission? Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: There is no harm for you if you spend upon them what is reasonable.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَائٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَائٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيکٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ لَهَا لَا إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ-
زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی زہری، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت عتبہ بن ربیعہ آئی اور عرض کیا اللہ کے رسول اللہ کی قسم آپ کے گھر والوں کی ذلت مجھے روئے زمین پر سب سے زیادہ پسند تھی اور آج ایسا دن آگیا ہے کہ آپ کے گھر والوں کی عزت دنیا کے تمام گھروں کی عزت سے زیادہ عزیز و پسند ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابھی اور زیادتی ہوگی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں تو کیا مجھے پر اس بات کا کوئی گناہ ہوگا کہ میں اپنی اولاد کو جو اسی سے ہے کچھ کھلاوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی گناہ نہیں ہاں دستور کے موافق ہو
A'isha reported that Hind, daughter of Utba h. Rabi', came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, by Allah, there was no household upon the surface of the earth than your household about which I cherished that it should be disgraced. But today there is no household on the surface of the earth than your household about which I cherish that it be honoured. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said. It will increase, by Him in Whose Hand is my life. She then said: Messenger of Allah, Abu Sufyan is a niggardly person; is there any harm for me if I spend out of that which belongs to him on our children? He said to her: No, but only that what is reasonable.