ہر اس چیز سے ذبح کر نے کے جواز میں کہ جس میں خون بہہ جائے سوائے دانت ناخن اور ہڈی کے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًی قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْجِلْ أَوْ أَرْنِي مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ فَکُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُکَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَةِ قَالَ وَأَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَغَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَإِذَا غَلَبَکُمْ مِنْهَا شَيْئٌ فَاصْنَعُوا بِهِ هَکَذَا-
محمد بن مثنی عنزی، یحیی بن سعید، سفیان، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس چیز سے بھی خون بہہ جائے جلدی کرنا اور اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے اس کو کھا لینا شرط یہ ہے کہ دانت اور ناخن نہ ہو اس کی وجہ سے میں تجھ سے بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ دانت تو ایک ہڈی کی قسم ہے اور ناخن حبشہ والوں کی چھری ہے حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ مال غنیمت میں سے ہمیں ایک اونٹ اور بکریاں ملیں ان میں سے ایک اونٹ بھاگا تو ایک آدمی نے اسے تیر مارا جس سے وہی اونٹ رک گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان اونٹوں میں سے کچھ اونٹ وحشی ہوتے ہیں اگر ان میں سے کوئی تمہارے قبضہ میں نہ آئے تو اس کے ساتھ یہی طریقہ اختیار کرو۔
Rafi' b. Khadij is reported to have said: Allah's Messenger, we are going to encounter the enemy tomorrow, but we have no knives with us. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Make haste or be careful (in making arrangements for procuring knives) which would let the blood flow (and along with it) the name of Allah is also to be recited. Then eat, but not the tooth or nail. And I am going to tell you why it is not permissible to slaughter the animal with the help of tooth and bone; and as for the nail. it is a bone, and the bone is the knife of Abyssinians. He (the narrator) said: There fell to our lot as spoils of war camels and goats, and one of the camels among them became wild. A person (amongst usl struck It with an arrow which brought it under control. whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: This camel became wild like wild animals, so if you find any animal getting wild, you do the same with that
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ فَأَمَرَ بِهَا فَکُفِئَتْ ثُمَّ عَدَلَ عَشْرًا مِنْ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ وَذَکَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ کَنَحْوِ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ-
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سفیان بن سعید ابن مسروق، ان کے والد، عبایہ بن رفاعہ، حضرت رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحلیفہ کے مقام تہامہ میں تھے کچھ بکریاں اور اونٹ ملے تو لوگوں نے جلدی جلدی ان کا گوشت ہانڈیوں میں ڈال کر ابالنا شروع کردیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہانڈیوں کو الٹ دینے کا حکم فرمایا تو ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر باقی حدیث یحیی بن سعید کی حدیث کی طرح ذکر کی۔
Rafi' b. Khadij reported: While we were with Allah's Messenger (may peace he upon him) in Dhu'I-Hulaifa in Tihama, we got hold of goats and camels. Some persons (amongst us) made haste and boiled (the flesh of goats and camels) in their earthen pots. He then commanded and these were turned over; then he equalised ten goats for a camel. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ ثُمَّ حَدَّثَنِيهِ عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًی فَنُذَکِّي بِاللِّيطِ وَذَکَرَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَقَالَ فَنَدَّ عَلَيْنَا بَعِيرٌ مِنْهَا فَرَمَيْنَاهُ بِالنَّبْلِ حَتَّی وَهَصْنَاهُ-
ابن ابی عمر، سفیان، اسماعیل بن مسلم، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج، رافع، عمر بن سعید، مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج، فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں وغیرہ نہیں ہیں کیا ہم بانس کے چھلکے سے ذبح کرلیں اور پھر مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی راوی حضرت رافع کہتے ہیں کہ ہمارا ایک اونٹ بھاگنے لگا تو ہم نے اسے تیروں سے مارا یہاں تک کہ ہم نے اسے گرا دیا۔
Rafi' b. Khadij reported from his grandfather that he said: Allah's Messenger, we are going to encounter the enemy tomorrow, but we do not have long knives with us, should we then slaughter them with the peel of the reed? The rest of the hadith is the same. (And at the end the words are):" A camel became wild (and got out of our control). We attacked it with arrows until we made it fall down."
و حَدَّثَنِيهِ الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ الْحَدِيثَ إِلَی آخِرِهِ بِتَمَامِهِ وَقَالَ فِيهِ وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًی أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ-
قاسم بن زکریا، حسین بن علی، سعید بن مسروق سے اس سند کے ساتھ اسی طرح آخر تک پوری حدیث روایت کی گئی ہے اور اس حدیث میں ہے کہ ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانس سے ذبح کر لیں؟
This hadith has been narrated on the authority of Sa'id b. Masruq with the same chain of transmitters with a slight variation of words.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًی وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَذْکُرْ فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ فَأَمَرَ بِهَا فَکُفِئَتْ وَذَکَرَ سَائِرَ الْقِصَّةِ-
محمد بن ولید بن عبدالحمید، محمد بن جعفر، شعبہ، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج، حضرت رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں اور پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر کی اور اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ لوگوں نے جلدی کر کے ہانڈیوں کو ابالنا شروع کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو الٹ دینے کا حکم فرمایا تو وہ الٹ دی گئیں باقی پورا واقعہ ذکر کیا۔
Rafi' b. Khadij reported that he said: Allah's Messenger, we are going to encounter the enemy tomorrow. and we do not have large knives with us. The rest of the hadith is the same, but no mention is made of this:" The people hastened and they boiled (flesh) in the earthen pots. He (the Holy Prophet), cammanded and these were turned over and the narrator narrated the whole event.