گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ بِشْرٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ حَفْصَةَ بَکَتْ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ مَهْلًا يَا بُنَيَّةُ أَلَمْ تَعْلَمِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن بشر، ابوبکر، محمد بن بشر عبدی، عبیداللہ بن عمر، نافع، عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت حفصہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رونے لگیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (بحالت نیم بے ہوشی) فرمایا میری پیاری بیٹی رک جا! کیا تو نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، میت کے اہل والوں کے رونے کی وجہ سے اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔
'Abdullah b. 'Umar reported that Hafsa wept for 'Umar (when he was about to due). He ('Umar) said: Be quiet, my daughter. Don't you know that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said:" The dead is punished because of his family's weeping over it"?
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، قتادہ، سعید بن مسیب، ابن عمر، حضرت عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔
Umar reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: The dead is punished in the grave because of wailing on it.
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ-
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، سعید، قتادہ، سعید بن مسیب، ابن عمر، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں، میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔
The same hadith is narrated on the authority of 'Umar through another chain of transmitters.
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَصِيحَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَمَا عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ-
علی بن حجرسعدی، علی بن مسہر، اعمش، ابوصالح، ابن عمر سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بے ہوشی طاری ہوگئی تو لوگ آپ پر با آواز بلند چیخنے لگے، جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہوش آیا تو فرمایا، کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
Ibn 'Umar reported: When 'Umar was wounded he fainted, and there was a loud lamentation over him. When he regained consciousness he said: Didn't you know that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said:" The dead is punished because of the weeping of the living"?
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ-
علی بن حجر، علی بن مسہر، شیبانی، ابوبردہ سے روایت کرتی ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہوئے صہیب نے ہائے بھائی کہنا شروع کردیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ رسول اللہ نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
Abu Burda narrated on the authority of his father that when 'Umar was wounded Suhaib uttered (loudly in lamentation): O brother! Upon this 'Umar said: Suhaib, did you not know that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said:" The dead is punished because of the lamentation of the living"?
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ أَبُو يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ أَقْبَلَ صُهَيْبٌ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عُمَرَ فَقَامَ بِحِيَالِهِ يَبْکِي فَقَالَ عُمَرُ عَلَامَ تَبْکِي أَعَلَيَّ تَبْکِي قَالَ إِي وَاللَّهِ لَعَلَيْکَ أَبْکِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُبْکَی عَلَيْهِ يُعَذَّبُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُوسَی بْنِ طَلْحَةَ فَقَالَ کَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ إِنَّمَا کَانَ أُولَئِکَ الْيَهُودَ-
علی بن حجر، شعیب بن صفوان، ابویحیی، عبدالملک بن عمیر، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو گئے تو حضرت صہیب اپنے گھر سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کس بات پر روتے ہو؟ کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟ تو اس نے کہا اے امیرالمؤمنین اللہ کی قسم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی پر روتا ہوں، تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم تو جانتا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جس پر رویا جائے اس کو عذاب دیا جاتا ہے، فرماتے ہیں میں نے اس کا ذکر موسیٰ بن طلحہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جن لوگوں کے بارے میں یہ حدیث وارد ہوئی ہے وہ یہودی تھے۔
Abu Musa reported that when 'Umar was wounded, there came Suhaib from his house and went to 'Umar and stood by his side, and began to wail. Upon this 'Umar said: What are you weeping for? Are you weeping for me? He said: By Allah, it is for you that I weep, O Commander of the believers. He said: By Allah, you already know that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said: He who is lamented upon is punished. I made a mention of it to Musa b. Talha, and he said that 'A'isha told that it concerned the Jews (only).
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَيْهِ حَفْصَةُ فَقَالَ يَا حَفْصَةُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُعَوَّلُ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ وَعَوَّلَ عَلَيْهِ صُهَيْبٌ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ-
عمرو ناقد، عفان بن مسلم، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر آواز سے رونا شروع کردیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : اے حفصہ! کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور آپ پر صہیب جب روئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
Anas reported that when 'Umar b. Khattab was wounded Hafsa lamented for him. Upon this he said: O Hafsa, did you not hear the Messenger of Allah (may peace be upon him) saying:" One who is lamented would be punished"? Suhaib also lamented over him. 'Umar told him also: O Suhaib, didn't you know that one who is lamented is punished?
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَائَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَکَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَکُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَی عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاکَ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّکَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَکَ مَنْ ذَاکَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ کَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَائَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَ لَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنَّهُ قَالَ إِنَّ الْکَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَکَ وَأَبْکَی وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ أَيُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُونِّي عَنْ غَيْرِ کَاذِبَيْنِ وَلَا مُکَذَّبَيْنِ وَلَکِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ-
داود بن رشید، اسماعیل بن علیہ، ایوب، عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ہم ام ابان بنت عثمان کے جنازہ کا انتظار کر رہے تھے اور آپ کے پاس عمرو بن عثمان بھی موجود تھے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور ان کو کوئی شخص لارہا تھا میرا گمان ہے کہ ان کو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جگہ کی خبر دی گئی تو وہ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان تھا، اتنے میں گھر سے رونے کی آواز آئی تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ وہ کھڑے ہو کر ان کو روکیں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت عبداللہ نے اس کو مطلقا فرمایا یہود کی قید نہیں لگائی تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہم حضرت امیر المؤمنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب کے ساتھ تھے جب صحراء بیداء میں پہنچے تو ہم نے ایک شخص کو ایک درخت کے سایہ میں اترتے ہوئے دیکھا تو آپ نے مجھے فرمایا کہ جاؤ اور معلوم کرو کہ وہ آدمی کون ہے، میں گیا تو وہ حضرت صہیب تھے میں واپس آیا اور عرض کی جس شخص کو معلوم کرنے لئے آپ نے مجھے بھیجا وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں تو آپ نے فرمایا ان کو حکم دو کہ وہ ہمارے ساتھ مل جائیں، میں نے عرض کیا ان کے ساتھ ان کے اہل ہیں، آپ نے فرمایا اگرچہ اس کے ساتھ اس کے گھر والے ہیں ان کو ہمارے ساتھ ملنے کا حکم دو، جب ہم مدینہ پہنچے تو کچھ دیر ہی نہ لگی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو گئے، حضرت صہیب آئے اور ہائے بھائی ہائے بھائی کہنے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، کیا تو نہیں جانتا تو نے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کو اس کے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے فرمایا عبداللہ نے مطلق فرمایا ہے۔ مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے حالانکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بعض کے رونے کی وجہ سے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں میں اٹھا اور حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ان کو بیان کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ نے یہ نہیں فرمایا مردہ کر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کافر پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب اور زیادہ ہو جاتا ہے اور اللہ ہی ہنساتے اور رلاتے ہیں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، ایوب کہتے ہیں ابن ابی ملیکہ نے فرمایا مجھے قاسم بن محمد نے بیان کیا جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول پہنچا تو فرمایا تم مجھے ایسے آدمیوں کی روایت بیان کرتے ہو جو نہ جھوٹے ہیں اور نہ تکذیب کی جا سکتی ہے البتہ کبھی سننے میں غلطی ہو جاتی ہے۔
'Abdullah b. Abu Mulaika reported: I was sitting by the side of Ibn 'Umar, and we were waiting for the bier of Umm Aban, daughter of 'Uthman, and there was also 'Amr b. 'Uthman. In the meanwhile there came Ibn 'Abbas led by a guide. I conceive that he was informed of the place of Ibn 'Umar. So he came till he sat by my side. While I was between them (Ibn 'Abbas and Ibn 'Umar) there came the noise (of wailing) from the house. Upon this Ibn 'Umar said (that is, he pointed out to 'Amr that he should stand and forbid them, for): I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: The dead is punished because of the lamentation of his family. 'Abdullah made it general (what was said for a particular occasion). Ibn 'Abbas said: When we were with the Commander of the believers, 'Umar b. Khattab, we reached Baida', and there was a man under the shadow of the tree. He said to me: Go and inform me who is that person. So I went and (found) that he was Suhaib. I returned to him and said: You commanded me to find out for you who that was, and he is Suhaib. He (Hadrat 'Umar) said: Command him to see us. I said: He has family along with him. He said: (That is of no account) even if he has family along with him. So he (the narrator) told him to see (the Commander of the believers and his party). When we came (to Medina), it was before long that the Commander of the believers was wounded, and Suhaib came weeping and crying: Alas for the brother, alas for the companion. Upon this 'Umar said: Didn't you know, or didn't you hear, that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said:" The dead is punished because of the lamentation of his family"? Then 'Abdullah made it general and 'Umar told it of certain occasions. So I ('Abdullah b. Abu Mulaika) stood up and went to 'A'isha and told her what Ibn 'Umar had said. Upon this she said: I swear by Allah that Allah's Messenger (may peace be upon him) never said that dead would be punished because of his family's lamenting (for him). What he said was that Allah would increase the punishment of the unbeliever because of his family's lamenting for him. Verily it is Allah Who has caused laughter and weeping. No bearer of a burden will bear another's burden. Ibn Abu Mulaika said that al-Qasim b. Muhammad said that when the words of 'Umar and Ibn 'Umar were conveyed to 'A'Isha, she said: You have narrated it to me from those who are neither liar nor those suspected of lying but (sometimes) hearing misleads.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَکَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا قَالَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا قَالَ جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَائَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَی عَنْ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَائِ الرَّکْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْکِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْکِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُکُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ وَاللَّهُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْئٍ-
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی مکہ میں فوت ہوگئی ہم ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے آئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تشریف لائے اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھنے والا تھا یا فرمایا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرے تشریف لائے اور میرے پاس آکر بیٹھ گئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے سامنے بیٹھے عمرو بن عثمان سے کہا کیا تم ان رونے والوں کو منع نہیں کردیتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعض گھر والوں کے رونے سے فرمایا تھا پھر حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لوٹا جب ہم مقام بیداء پہنچے تو ایک درخت کے سایہ میں کچھ سوار نظر آئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ یہ سوار کون ہیں میں گیا دیکھا تو وہ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے آپ کو خبر دی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، اس کو بلا لاؤ میں حضرت صہیب کے پاس لوٹا اور ان سے کہا چلو اور امیرالمؤمنین کے ساتھ مل جاؤ، جب حضرت کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب روتے ہوئے داخل ہوئے ہائے بھائی ہائے ساتھی کہتے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے صہیب کیا تو مجھ پر روتا ہے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مردہ کو اپنے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہو گئے تو میں نے اس کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ مومن کے کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کافر کے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب کو زیادہ کر دیتے ہیں پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تمہارے لئے قرآن کافی ہے کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر فرمایا اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر کوئی بات نہیں فرمائی یعنی یہ حدیث قبول کر لی۔
'Abdullah b. Abu Mulaika said: The daughter of 'Uthman b. 'Affan died in Mecca. We came to attend her (funeral). Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas were also present there, and I was sitting between them. He added: I (first sat) by the side of one of them, then the other one came and he sat by my side. 'Abdullah b. 'Umar said to 'Amr b. 'Uthman who was sitting opposite to him: Will you not prevent the people from lamenting, for the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said:" The dead is punished because of the lamenting of his family for him"? Ibn 'Abbas then said that Umar used to say something of that nature, and then narrated saying: I proceeded from Mecca along with 'Umar till we reached al-Baida' and there was a party of riders under the shade of a tree. He said (to me): Go and find out who this party is. I cast a glance and there was Suhaib (in that party). So I informed him ('Umar) about it. He said: Call him to me. So I went back to Suhaib and said: Go and meet the Commander of the believers. When 'Umar was wounded, Suhaib came walling: Alas, for the brother! alas for the companion! 'Umar said: O Suhaib, do you wail for me, whereas the Messenger of Allah (may peace be upon him) said:" The dead would be punished on account of the lamentation of the (members of his family)"? Ibn 'Abbas said: When 'Umar died I made a mention of it to 'A'isha. She said: May Allah have mercy upon 'Umar! I swear by Allah that Allah's Messenger (may peace be upon him) never said that Allah would punish the believer because of the weeping (of any one of the members of his family), but he said that Allah would increase the punishment of the unbeliever because of the weeping of his family over him. 'A'isha said: The Qur'an is enough for you (when it states):" No bearer of burden will bear another's burden" (vi. 164). Thereupon Ibn 'Abbas said: Allah is He Who has caused laughter and weeping. Ibn Abu Mulaika said: By Allah, Ibn 'Umar said nothing.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ کُنَّا فِي جَنَازَةِ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَنُصَّ رَفْعَ الْحَدِيثِ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا نَصَّهُ أَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَحَدِيثُهُمَا أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرٍو-
عبدالرحمن بن بشر، سفیان، عمرو، حضرت ابن ابی ملیکہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ام ابان بنت عثمان کے جنازہ میں تھے باقی حدیث گزر چکی ہے۔
'Amr reported on the authority of Ibn Abu Mulaika: We were with the bier of Umm Aban, daughter of 'Uthman, and the rest of the hadith is the same, but he did not narrate it as a marfu' hadith on the authority of 'Umar from the Apostle of Allah (may peace be upon him) as it was narrated by Ayyub and Ibn Juraij, and the hadith narrated by them (Ayyub and Ibn Juraij) is more complete than that of 'Amr.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ-
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، عمرو بن محمد، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
'Abdullah b. 'Umar reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: The dead is punished because of the lamentation of the living.
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ قَالَ خَلَفٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَحْفَظْهُ إِنَّمَا مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ وَهُمْ يَبْكُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَنْتُمْ تَبْكُونَ وَإِنَّهُ لَيُعَذَّبُ-
خلف بن ہشام، ابوربیع زہرانی، حماد، ہشام بن عروة، عروہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول کہ مردے کو اس کے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے کوئی بات سنی لیکن اس کو یاد نہ رکھ سکے اصل یہ ہے کہ ایک یہودی کا جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے گزرا وہ اس پر رو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم روتے ہو اور اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔
Hisham b. 'Urwa narrated on the authority of his father that the saying of Ibn 'Umar, viz." The dead would be punished because of the lamentation of his family over him" was mentioned to 'A'isha. Upon this she said: May Allah have mercy upon Abu 'Abd al-Rahman (the kunya of Ibn 'Umar) that he heard something but could not retain it (well). (The fact is) that the bier of a Jew passed before the Messenger of Allah (may peace be upon him) and (the members of his family) were waiting over him. Upon this he said: You are wailing and he is being punished.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْکُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاکَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَی الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَی بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ وَقَدْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّئُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ-
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوعا نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے اہل پر جواب رو رہے ہیں، ان کو یہ قول اسی قول کی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کے بدری مقتول تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو فرمایا جو فرمایا کہ وہ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں، حالانکہ وہ بھول گئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا البتہ وہ جانتے ہیں جو میں ان کو کہتا تھا وہ حق ہے پھر سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آیت (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى) 27۔ النمل : 80) وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ) 35۔فاطر : 22) تو نہیں سنا سکتا جو مردہ ہیں اور جو قبروں میں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو سنانے والے نہیں ہیں اس میں اللہ تعالیٰ ان کے حال کی خبر دیتا ہے کہ وہ دوزخ میں اپنی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔
Hisham narrated on the authority of his father that it was mentioned to 'A'isha that Ibn 'Umar had narrated as marfu' hadith from the Apostle of Allah (may peace be upon him) that the dead would be punished in the grave because of the lamentation of his family for him. Upon this she said: He (Ibn 'Umar) missed (the point). The Messenger of Allah (may peace be upon him) had (in fact) said: He (the dead) is punished for his faults or for his sins, and the members of his family are wailing for him now. (This misunderstanding of Ibn 'Umar is similar to his saying: ) The Messenger of Allah (may peace be upon him) stood by the well in which were lying the dead bodies of those polytheists who had been killed on the Day of Badr, and he said to them what he had to say, i. e.: They hear what I say. But he (Ibn 'Umar) misunderstood. The Holy Prophet (may peace be upon him) had only said: They (the dead) understand that what I used to say to them was truth. She then recited:" Certainly, thou canst not make the dead hear the call" (xxvii. 80), nor can you make those hear who are in the graves, nor can you inform them when they have taken their seats in Hell.
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَحَدِيثُ أَبِي أُسَامَةَ أَتَمُّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، عروة اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated by Ibn 'Urwa with the same chain of transmitters. The hadith narrated by Abu Usama is more complete.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی يَهُودِيَّةٍ يُبْکَی عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا-
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، عبداللہ بن ابوبکر، عمرة بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن کو معاف فرمائیں انہوں نے جھوٹ نہیں بولا بلکہ وہ بھول گئے یا خطا ہوگئی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودیہ کے جنازے پر سے گزرے اس پر رویا جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ تو اس پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔
'Amra daughter of 'Abd al Rahman narrated that she heard (from) 'A'isha and made a mention to her about 'Abdullah b. 'Umar as saying: The dead is punished because of the lamentation of the living. Upon this 'A'isha said: May Allah have mercy upon the father of 'Abd al-Rahman (Ibn 'Umar). He did not tell a lie, but he forgot or made a mistake. The Messenger of Allah (may peace be upon him) happened to pass by a (dead) Jewess who was being lamented. Upon this he said: They weep over her and she is being punished in the grave.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْکُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سعید بن عبید طائی، محمد بن قیس، علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے قزعہ بن کعب پر نوحہ کیا گیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے جس پر نوحہ کیا گیا اس کو قیامت کے دن نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔
'Ali b. Rabi'a reported that the first one who was lamented upon in Kufa was Qaraza b. Ka'b. Mughira b. Shu'ba said: I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) saying: He who is lamented upon would be punished because of the lamentation for him on the Day of judgment.
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسْدِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسْدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، محمد بن قیس اسدی، علی بن ربیعہ اسدی، مغیرہ بن شعبہ سے اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
A hadith like this has been narrated by Mughira b. Shu'ba from the Apostle of Allah (may peace be upon him).
حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
ابن ابی عمر، مروان بن معاویہ فزاری، سعید بن عبید طائی، علی بن ربیعہ، مغیرہ بن شعبہ سے اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated from the Apostle of Allah (may peace be upon him) through another chain of transmitters